علی رضی اللہ عنہ کے ان جذبات کی تائید حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے فرمان سے بھی ہوتی
ہے، وہ فرماتے ہیں:
[أَہْلُ الْکُوفَۃِ أَہْلُ اللّٰہِ، وَ ہِيَ قُبَّۃُ الْإِسْلَامِ یَحِنُّ إِلَیْہَا کُلُّ مُؤْمِنٍ]
’’اہل کوفہ اہل اللہ ہیں۔ اور یہ کوفہ اسلام کا قبہ ہے۔ ہر مومن اس کی طرف کھچا چلاآتا ہے۔‘‘ [1]
آج کے اس پر فتن دور میں جہاں ہر طرف لڑائی اور تباہی و بربادی کے جھکڑ چل رہے ہیں، کیا کوفہ اب بھی کنز الإیمان و حجۃ الاسلام (ایمان کا خزانہ اور اسلام کی حجت) ہے؟ اور کیا آج بھی اہل کوفہ اہل اللہ ہیں؟ بے شک فکری کشاکش کی سنگینی، گمراہ مذاہب اور مکار صہیونیوں کے میڈیا کا اس شہر اور اس کے باسیوں کے فکر کی تبدیلی میں بڑا کردار ہے۔ حقیقت حال اللہ تعالیٰ ہی بہترجانتا ہے۔ اور اللہ ہی سیدھے راستے کی راہنمائی کرنے والا ہے۔
|