((سَابُّ الْمُؤْمِنِ کَالْمُشْرِفِ عَلَی الْہَلَکَۃِ))۔ [1]
’’مؤمن کو گالی دینے والا اس شخص کی طرح ہے جو ہلاکت کے کنارے پر کھڑا ہو ‘‘
مومن مسلمان تو بہت قدر و منزلت والا ہوتا ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کئی معمولی معمولی چیزوں کو گالی دینے سے بھی منع فرمایا ہے ،مثلاً: مُرغ کو گالی دینے سے بھی روکا ہے جیسا کہ ابو داؤد میں صحیح سند سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((لَا تَسُبُّوا الدِّیْکَ ، فَاِنَّہٗ یُوْقِظُ لِلصَّلوٰۃِ))۔ [2]
’’مرغ کو گالی مت دیا کرو ۔ یہ نماز(فجر) کیلئے اٹھاتا(بیدار کرتا )ہے ۔‘‘
اور صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((لَا تَسُبُّوا الدَّہْرَ، فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الدَّہْرُ))۔ [3]
’’زمانے کو گالی مت دو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ خود زمانہ ہے ‘‘ ۔
اور بخاری و مسلم ، ابو داؤد اور مسند احمد کی ایک حدیثِ قدسی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: یُؤْذِیْنِیْ ابْنُ آدَمَ، یَسُبُّ الدَّہْرُ وَ أَنَا الدَّہْرُ بِیَدِیْ الْأَمْرَ ، اُقَلِّبُ اللَّیْلَ وَ النَّہَارَ)) ۔[4]
’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ابنِ آدم مجھے اذیّت پہنچاتا ہے زمانے کو گالیاں دیتا ہے حالانکہ زمانہ میں ہوں سارا معاملہ میرے ہاتھ میں ہے ۔ اور دن رات کو میں بدلتا ہوں ۔‘‘
|