Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ الفاتحہ۔ سورۃ نمبر ١۔ تعداد آیات ٧) الفاتحة
2 سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں (١) جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (٢) الفاتحة
3 بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا (١)۔ الفاتحة
4 بدلے کے دن (یعنی قیامت کا) مالک ہے (١) الفاتحة
5 ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں (١)۔ الفاتحة
6 ہمیں سچی اور سیدھی راہ دکھا (١)۔ الفاتحة
7 ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا (١)۔ ان کا نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کا۔ (٢) الفاتحة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (١) (سورۃ البقرۃ۔ سورۃ نمبر ٢۔ تعداد آیات ٢٨٦) البقرة
1 الم (١) البقرة
2 اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں (١) پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے (٢) البقرة
3 جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں (١) اور نماز کو قائم رکھتے ہیں (٢) اور ہمارے دیے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں (٣) البقرة
4 اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا (١) اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں البقرة
5 یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں (١) البقرة
6 کافروں کو آپ کا ڈرانا، یا نہ ڈرانا برابر ہے، یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے۔ (١) البقرة
7 اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے (١) البقرة
8 بعض کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن در حقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں۔ (١) البقرة
9 وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔ البقرة
10 ان کے دلوں میں بیماری تھی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا (١) اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ البقرة
11 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔ البقرة
12 خبردار ہو یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں (١) لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے۔ البقرة
13 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بیوقوف لائے ہیں، (١) خبردار ہوجاؤ یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں (٢)۔ البقرة
14 اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان والے ہیں جب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں (١) تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ان سے مذاق کرتے ہیں۔ البقرة
15 اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے (١) اور انہیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھا دیتا ہے۔ البقرة
16 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا، پس نہ تو ان کی تجارت (١) نے ان کو فائدہ پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے۔ البقرة
17 ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے۔ (١) البقرة
18 بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وہ نہیں جانتے البقرة
19 یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے۔ البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں (١) اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کان اور آنکھوں کو بیکار کر دے (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ البقرة
21 اے لوگوں اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔ البقرة
22 جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو (١)۔ البقرة
23 ہم نے اپنے بندے پر جو کچھ اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو۔ (١) البقرة
24 پس اگر تم نے نہ کیا۔ اور تم ہرگز نہیں کرسکتے (٢) تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں (٢) جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ (٣) البقرة
25 اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو (١) جنت کی خوشخبریاں دو جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وہ پھلوں کا رزق دئیے جائیں گے اور ہم شکل لائے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دئیے گئے تھے (٢) اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف (٣) ستھری اور وہ ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ (٤) البقرة
26 یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا خواہ مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز۔ (١) ایمان والے تو اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ کی کیا مراد ہے؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراہ کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راہ راست پر لاتا ہے۔ (٢) اور گمراہ تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے۔ البقرة
27 وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو (١) توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں (٢)۔ البقرة
28 تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں زندہ کیا۔ پھر تمہیں مار ڈالے گا پھر زندہ کرے گا (١) پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ البقرة
29 وہ اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا (١) پھر آسمان کی طرف قصد کیا (٢) اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان (٣) بنایا اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں (١) سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں تو انہوں (٢) نے کہا کہ ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔ (٣) البقرة
31 اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام نام سکھا کر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، اگر تم سچے ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ البقرة
32 ان سب نے کہا اے اللہ! تیری ذات پاک ہے ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا رکھا ہے، پورے علم و حکمت والا تو تو ہی ہے۔ البقرة
33 اللہ تعالیٰ نے (حضرت) آدم (علیہ السلام) سے فرمایا تم ان کے نام بتا دو۔ جب انہوں نے بتا دئیے تو فرمایا کہ میں نے تمہیں (پہلے ہی) نہ کہا تھا زمین اور آسمان کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ظاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے ہو (١)۔ البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو (١) تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اس نے انکار کیا (٢) اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں ہوگیا۔ (٣) البقرة
35 اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو (١) اور جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا (٢) ورنہ ظالم ہوجاؤ گے۔ البقرة
36 لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلوا دیا (١) اور ہم نے کہہ دیا کہ اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو (٢) اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہے۔ البقرة
37 (حضرت) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں (١) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بیشک وہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ البقرة
38 ہم نے کہا تم سب یہاں سے چلے جاؤ، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے تو اس کی تابعداری کرنے والوں پر کوئی خوف و غم نہیں۔ البقرة
39 اور جو انکار کر کے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وہ جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ (١) البقرة
40 بنی اسرائیل (١) میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔ البقرة
41 اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس (١) کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمتوں پر (٢) نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو۔ البقرة
42 اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ، تمہیں تو خود اس کا علم ہے۔ البقرة
43 اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ البقرة
44 کیا لوگوں کو بھلائیوں کا حکم کرتے ہو؟ اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟۔ البقرة
45 صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو (١) یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر۔ (٢) البقرة
46 جو جانتے ہیں کہ بیشک وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ البقرة
47 اے اولاد یعقوب میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی (١) البقرة
48 اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی کسی کو نفع نہ دے سکے گا اور نہ شفاعت اور نہ سفارش قبول ہوگی اور نہ کوئی بدلہ اس کے عوض لیا جائے گا اور نہ مدد کیے جائیں گے۔ البقرة
49 اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں (١) سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے جو تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے، اس نجات دینے میں تمہارے رب کی بڑی مہربانی تھی۔ البقرة
50 اور جب ہم نے تمہارے لئے (١) دریا چیر (پھاڑ) دیا اور تمہیں اس سے پار کردیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے اس میں ڈبو دیا۔ البقرة
51 اور ہم نے (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ظالم بن گئے۔ (١) البقرة
52 لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو۔ البقرة
53 اور ہم نے (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے (١) البقرة
54 جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے آپ کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے۔ (١) البقرة
55 اور (تم اسے بھی یاد کرو) تم نے (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ جب تک ہم اپنے رب کو سامنے دیکھ نہ لیں گے ہرگز ایمان نہ لائیں گے (جس گستاخی پر سزا میں) تم پر تمہارے (١) دیکھتے ہوئے بجلی گری۔ البقرة
56 لیکن پھر اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زندہ کر دیا البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلوا اتارا (١) (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ ' اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، البتہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ البقرة
58 اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں (١) جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو (٢) اور زبان سے کہو (٣) ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔ البقرة
59 پھر ان ظالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی (١) بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ظالموں پر ان کے فسق اور نافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب (٢) نازل کیا۔ البقرة
60 جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو، جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور (١) ہر گروہ نے اپنا چشمہ پہچان لیا، (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ البقرة
61 اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہو سکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گہیوں مسور اور پیاز دے آپ نے فرمایا بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی (١)۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ کا غضب لے کر وہ لوٹے (٢) یہ اسلئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے نبیوں کو ناحق تنگ کرتے (٣) تھے، ان کی نافرمانیاں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے (٤)۔ البقرة
62 ہم مسلمان ہوں، یہودی ہوں (١) نصاری (٢) ہوں یا صابی (٣) ہوں جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے ان کے اجر ان کے پاس ہیں اور ان پر نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی۔ (٤) البقرة
63 جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور پہاڑ لا کھڑا کردیا (١) (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو۔ البقرة
64 لیکن تم اس کے بعد بھی پھر گئے، پھر اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم نقصان والے ہوجاتے۔ البقرة
65 اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم (١) میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔ البقرة
66 اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعظ و نصیحت کا۔ البقرة
67 اور (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے (١) تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑتا ہوں۔ البقرة
68 انہوں نے کہا اے موسیٰ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کا حلیہ بیان کر دے، آپ نے فرمایا سنو وہ گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ۔ البقرة
69 وہ پھر کہنے لگے کہ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ بیان کرے کہ اس کا رنگ کیا ہے؟ فرمایا وہ کہتا ہے وہ گائے زرد رنگ کی ہو، چمکیلا اور دیکھنے والوں کو بھلا لگنے والا اس کا رنگ ہو۔ البقرة
70 وہ کہنے لگے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمیں اس کی مزید حلیہ بتلائے، اس قسم کی گائے تو بہت ہیں پتہ نہیں چلتا، اگر اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے۔ البقرة
71 آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وہ تندرست اور بےداغ ہو۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وہ حکم برادری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وہ گائے ذبح کردی (١)۔ البقرة
72 جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈالا، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا (١)۔ البقرة
73 ہم نے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو ( وہ جی اٹھے گا) اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کر کے تمہیں تمہاری عقلمندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، (١) البقرة
74 پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس بھی زیادہ سخت ہوگئے (١) بعض پتھروں سے نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ کے ڈر سے گر گر پڑتے ہیں (٢) اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو۔ البقرة
75 (مسلمانوں) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حالانکہ ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو کلام اللہ کو سن کر، عقل و علم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈالا کرتے ہیں۔ (١) البقرة
76 جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ظاہر کرتے ہیں (١) اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وہ باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں، کیا جانتے نہیں یہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس تم پر ان کی حجت ہوجائے گی۔ البقرة
77 کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ظاہر داری کو جانتا ہے (١)۔ البقرة
78 ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں جو کتاب کے صرف ظاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں (١)۔ البقرة
79 ان لوگوں کے لئے ـ "ویل" ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ہلاکت اور افسوس ہے (١)۔ البقرة
80 یہ لوگ کہتے ہیں ہم تو چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ تمہارے پاس اللہ کا کوئی پروانہ ہے (١) اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا بلکہ تم اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاتے ہو (٢) جنہیں تم نہیں جانتے۔ البقرة
81 یقیناً جس نے برے کام کیے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا اور وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔ البقرة
82 اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک کام کریں وہ جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے (١)۔ البقرة
83 اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے و عدہ لیا کہ تم اللہ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوہ تم سب پھر گئے اور منہ موڑ لیا۔ البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے وعدہ لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا (قتل نہ کرنا) اور آپس والوں کو جلاوطن مت کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے (٢)۔ البقرة
85 لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اور آپس کے ایک فرقے کو جلاوطن بھی کیا اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرف داری کی، ہاں جب وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا اس کا کچھ خیال نہ کیا، کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو (١) تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔ البقرة
86 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہونگے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی (١)۔ البقرة
87 ہم نے حضرت موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے حضرت عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی (١) لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وہ چیز لائے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پس بعض کو تو جھٹلا دیا اور بعض کو قتل بھی کر ڈالا (٢)۔ البقرة
88 یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں (١) نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے (٢) البقرة
89 اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حالانکہ کہ پہلے یہ خود اس کے ذریعہ (٣) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آ جانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر۔ البقرة
90 بہت بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا وہ انکا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل جس بندہ پر چاہا نازل فرمایا اس کے باعث یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ البقرة
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان لاؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے (١) حالانکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیاء کو کیوں قتل کیا ؟ (٢)۔ البقرة
92 تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا (١) تم ہو ہی ظالم۔ البقرة
93 جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا اور کہہ دیا کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو، تو انہوں نے کہا، کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی (١) اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی (٢) بسبب ان کے کفر کے (٣) ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا ایمان تمہیں بڑا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو۔ البقرة
94 آپ کہہ دیجئے اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آؤ اپنی سچائی کے ثبوت میں موت طلب کرو۔ البقرة
95 لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے (١) اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ البقرة
96 بلکہ سب سے زیادہ دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی، آپ انہیں کو پائیں گے، یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیادہ ہیں (١) ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گو یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے۔ البقرة
97 (اے نبی) آپ کہہ دیجئے کہ جو جبرائیل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے والا ہے (١)۔ البقرة
98 (تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور رسولوں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے (١) البقرة
99 اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا۔ البقرة
100 یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں تو ان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں۔ البقرة
101 جب کبھی ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والا آیا، ان اہل کتاب کے ایک فرقہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا کہ جانتے ہی نہ تھے۔ (١) البقرة
102 ا ور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے (١) اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادو اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤) تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے (٥) یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نہ نفع پہنچا سکے، اور وہ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔ البقرة
103 اگر یہ لوگ صاحب ایمان متقی بن جاتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ثواب انہیں ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے۔ البقرة
104 اے ایمان والو تم (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) ' راعنا ' نہ کہا کرو، بلکہ ' انظرنا ' کہو (١) یعنی ہماری طرف دیکھیے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔ البقرة
105 نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے البقرة
106 جس آیت کو ہم منسوخ کردیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور لاتے ہیں، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ (١) البقرة
107 کیا تجھے علم نہیں کہ زمین اور آسمان کا مالک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں۔ البقرة
108 کیا تم اپنے رسول سے یہی پوچھنا چاہتے ہو جو اس سے پہلے موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا گیا تھا (١) (سنو) ایمان کو کفر سے بدلنے والا سیدھی راہ سے بھٹک جاتا ہے۔ البقرة
109 ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد و بغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم لائے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ البقرة
110 تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالو گے، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے (١)۔ البقرة
111 یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائے گا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں، ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو (١)۔ البقرة
112 سنو جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ (١) بیشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔ البقرة
113 یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں (١) اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں، حالانکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بے علم بھی کہتے ہیں (٢) قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کر دے گا۔ البقرة
114 اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے (١) ان کی بربادی کی کوشش کرے (٢) ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے ہی اس میں جانا چاہیے (٣) ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔ البقرة
115 اور مشرق اور مغرب کا مالک اللہ ہی ہے۔ تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کا منہ ہے (١) اللہ تعالیٰ کشادگی اور وسعت والا اور بڑے علم والا ہے۔ البقرة
116 یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے، (نہیں بلکہ) وہ پاک ہے زمین اور آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کا فرماں بردار ہے البقرة
117 وہ زمین اور آسمانوں کو پیدا کرنے والا ہے، وہ جس کام کو کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، بس وہی ہوجاتا ہے (١) البقرة
118 اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی (١) اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے۔ ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں۔ البقرة
119 ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور جہنمیوں کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں ہوگی۔ البقرة
120 آپ سے یہودی اور نصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے (٢) اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آ جانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اور نہ مددگار (٣) البقرة
121 جنہیں ہم نے کتاب دی (١) اور وہ اسے پڑھنے کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں (٢) وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے وہ نقصان والا ہے (٣)۔ البقرة
122 اے اولاد یعقوب میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دے رکھی تھی۔ البقرة
123 اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے گا، نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ اسے کوئی شفاعت نفع دے گی نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ البقرة
124 جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا (١) اور انہوں نے سب کو پورا کردیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا، عرض کرنے لگے میری اولاد کو (٢) فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں۔ البقرة
125 ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ثواب اور امن و امان کی جگہ بنائی (١) تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو (٢) ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو۔ البقرة
126 جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار تو اس جگہ کو امن والا شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں پھلوں کی روزیاں دے (١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں کافروں کو بھی تھوڑا فائدہ دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بے بس کر دوں گا۔ یہ پہنچنے کی بری جگہ ہے۔ البقرة
127 ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ ہمارے پروردگار تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
128 اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے البقرة
129 اے ہمارے رب ان میں، انہیں میں سے رسول بھیج (١) جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت (٢) سکھائے اور انہیں پاک کرے (٣) یقیناً تو غلبہ والا اور حکمت والا ہے۔ البقرة
130 دین ابراہیمی سے وہ ہی بے رغبتی کرے گا جو محض بیوقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیدہ کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیکو کاروں میں سے ہے (١) البقرة
131 جب کبھی بھی انہیں ان کے رب نے کہا، فرمانبردار ہوجا، انہوں نے کہا، میں نے رب العالمین کی فرمانبرداری کی۔ (١) البقرة
132 اس کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اولاد کو کی، کہ ہمارے بچو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند فرما لیا، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا (١) البقرة
133 کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب (١) انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔ البقرة
134 یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کہا وہ ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے (١) البقرة
135 یہ کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ تم کہو بلکہ صحیح راہ پر ملت ابراہیمی والے ہیں، اور ابراہیم خالص اللہ کے پرستار تھے اور مشرک نہ تھے۔ (١) البقرة
136 اے مسلمانوں! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس چیز پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل اسحاق اور یعقوب علیہم السلام اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کو دیئے گئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں (١)۔ البقرة
137 اگر وہ تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منہ موڑیں تو وہ صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا (١) اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔ البقرة
138 اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا (١) ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں۔ البقرة
139 آپ کہہ دیجئے کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے، ہمارے لئے ہمارے عمل ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہم تو اسی کے لئے مخلص ہیں (١) البقرة
140 کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے؟ کہہ دو کیا تم زیادہ جانتے ہو۔ یا اللہ تعالیٰ (١) اللہ کے پاس شہادت چھپانے والے سے زیادہ ظالم اور کون ہے؟ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں (٢)۔ البقرة
141 یہ امت ہے جو گزر چکی، جو انہوں نے کیا ان کے لئے ہے اور جو تم نے کیا وہ تمہارے لئے، تم ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ کئے جاؤ گے (١)۔ البقرة
142 عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا ؟ آپ کہہ دیجئے کہ مشرق اور مغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے ف ١ وہ جسے چاہے سیدھی راہ کی ہدایت کر دے۔ البقرة
143 ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا (١) تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجاؤ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہوجائیں جس قبلہ پر تم پہلے تھے اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے (٢) گو یہ کام مشکل ہے، مگر جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے ان پر کوئی مشکل نہیں اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال ضائع نہیں کرے گا (٣) اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔ البقرة
144 ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب آپ کو ہم اس قبلہ کی طرف متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہوجائیں آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں۔ اہل کتاب کو اس بات کے اللہ کی طرف سے برحق ہونے کا قطعی علم ہے (١) اور اللہ تعالیٰ ان اعمال سے غافل نہیں جو یہ کرتے ہیں۔ البقرة
145 اور آپ اگرچہ اہل کتاب کو تمام دلیلیں دے دیں لیکن وہ آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے (١) اور نہ آپ کے قبلے کو ماننے والے ہیں (٢) اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں (٣) اور اگر آپ باوجود کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے پھر بھی ان کی خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں تو بالیقین آپ بھی ظالموں میں ہوجائیں گے (٤)۔ البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی وہ تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے (١)۔ البقرة
147 آپ کے رب کی طرف سے یہ سراسر حق ہے، خبردار آپ شک کرنے والوں میں نہ ہونا (١)۔ البقرة
148 ہر شخص ایک نہ ایک طرف متوجہ ہو رہا ہے (١) تم اپنی نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہو گے، اللہ تمہیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ البقرة
149 آپ جہاں سے نکلیں اپنا منہ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یعنی یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بے خبر نہیں۔ البقرة
150 اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت باقی نہ رہ جائے (٢) سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے (٣) تم ان سے نہ ڈرو (٤) مجھ سے ہی ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راہ راست پاؤ۔ البقرة
151 جس (١) طرح ہم نے تم میں تمہیں سے رسول بھیجا اور ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جس سے تم بے علم تھے۔ البقرة
152 اس لئے تم میرا ذکر کرو میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو (١) البقرة
153 اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعہ سے مدد چاہو، اللہ تعالیٰ صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے (١) البقرة
154 اور اللہ تعالیٰ کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو (١) وہ زندہ ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے۔ البقرة
155 اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے۔ البقرة
156 جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ البقرة
157 ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ البقرة
158 صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں (١) اس لئے بیت اللہ کا حج و عمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناہ نہیں (٢) اپنی خوشی سے کرنے والوں کا اللہ قدردان ہے اور انہیں خوب جاننے والا ہے۔ البقرة
159 جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کرچکے ہیں، ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔ البقرة
160 مگر وہ لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور بیان کردیں تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔ البقرة
161 یقیناً جو کفار اپنے کفر میں ہی مر جائیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے (١)۔ البقرة
162 جس میں ہمیشہ رہیں گے، نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی۔ البقرة
163 تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (١) وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے۔ البقرة
164 آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزیں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا۔ آسمان سے پانی اتار کر، مردہ زمین کو زندہ کردینا (١) اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں۔ البقرة
165 بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے (١) اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں (٢) کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)۔ البقرة
166 جس وقت پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بیزار ہوجائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے۔ البقرة
167 اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوبارہ جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال دکھائے گا ان کو حسرت دلانے کو، یہ ہرگز جہنم سے نہیں نکلیں گے۔ البقرة
168 لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راہ پر مت چلو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ البقرة
169 وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں۔ البقرة
170 اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں ہم اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بے عقل اور گم کردہ راہ ہوں (١)۔ البقرة
171 کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی سنتے ہیں (سمجھتے نہیں) وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں، انہیں عقل نہیں (١)۔ البقرة
172 اے ایمان والو جو پاکیزہ روزی ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ پیو اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے رہو (١)۔ البقرة
173 تم پر مردہ اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے (١) پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی پابندی نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
174 بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ البقرة
175 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے اور عذاب کو مغفرت کے بدلے خرید لیا ہے، یہ لوگ آگ کا عذاب کتنا برداشت کرنے والے ہیں۔ البقرة
176 ان عذابوں کا باعث یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب اتاری اور اس کتاب میں اختلاف کرنے والے یقیناً دور کے خلاف میں ہیں۔ البقرة
177 ساری اچھائی مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں (١) بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تب اسے پورا کرے، تنگ دستی، دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔ البقرة
178 اے ایمان والو تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد، آزاد کے بدلے , غلام , غلام کے بدلے عورت ,عورت کے بدلے (١) ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہیے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہیے (٢) تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے (٣) اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے دردناک عذاب ہوگا (٤)۔ البقرة
179 عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے اس کے باعث تم (قتل ناحق سے) رکو گے (١)۔ البقرة
180 تم پر فرض کردیا گیا کہ جب تم میں سے کوئی مرنے لگے اور مال چھوڑ جاتا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لئے اچھائی کے ساتھ وصیت کر جائے (١) پرہیزگاروں پر یہ حق اور ثابت ہے۔ البقرة
181 اب جو شخص اسے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناہ بدلنے والے پر ہی ہوگا، واقع ہی اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
182 ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانبداری یا گناہ کی وصیت کردینے سے ڈرے (١) پس وہ ان میں آپس میں صلح کرا دے تو اس پر گناہ نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
183 اے ایمان والو تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (١)۔ البقرة
184 گنتی کے چند دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی پورا کرلے (١) اور اس کی طاقت رکھنے والے (٢) فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اس کے لئے بہتر ہے (٣) لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم با علم ہو۔ البقرة
185 ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا (١) جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے اور روزہ رکھنا چاہے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں وہ چاہتا ہے تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس طرح کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔ البقرة
186 جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں (١) اس لئے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھتیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔ البقرة
187 روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں سے جماع تمہارے لئے حلال کیا گیا وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو تمہاری پوشیدہ خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرما لیا اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کی تلاش کرنے کی اجازت ہے۔ تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے (١) پھر رات تک روزے کو پورا کرو (٢) اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ وہ بچیں۔ البقرة
188 اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم و ستم سے اپنا کرلیا کرو، حالانکہ تم جانتے ہو (١)۔ البقرة
189 لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں (کی عبادت) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے (احرام کی حالت میں) اور گھروں کے پیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں، بلکہ نیکی والا وہ ہے جو متقی ہو اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو ف ٢ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ البقرة
190 لڑو اللہ کی راہ میں جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو (١) اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا البقرة
191 انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے (١) اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں، اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو (٢) کافروں کا بدلہ یہی ہے۔ البقرة
192 اگر یہ باز آ جائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
193 ان سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آجائے اگر یہ رک جائیں (تو تم بھی رک جاؤ) زیادتی تو صرف ظالموں پر ہی ہے البقرة
194 حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں ادلے بدلے کی ہیں (٣) جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اسی کے مثل زیادتی کرو جو تم پر کی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ البقرة
195 اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو (١) اور سلوک و احسان کرو اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ البقرة
196 حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو (١) ہاں اگر تم روک لئے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالو (٢) اور سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاہ تک نہ پہنچ جائے (٣) البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈا لے) تو اس پر فدیہ ہے خواہ روزے رکھ لے خواہ صدقہ دے دے، خواہ قربانی کرے (٤) پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے جسے طاقت نہ ہو تو وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی پر (٥) یہ پورے دس ہوگئے یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔ البقرة
197 حج کے مہینے مقرر ہیں (١) اس لئے جو شخص ان میں حج لازم کرلے وہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناہ کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے (١) تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے (٢) اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔ البقرة
198 تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناہ نہیں (١) جب تم عرفات سے لوٹو تو مسجد حرام کے پاس ذکر الٰہی کرو اور اس کا ذکر کرو جیسے کہ اس نے تمہیں ہدایت دی ہے، تم اس سے پہلے راہ بھولے ہوئے تھے۔ البقرة
199 پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
200 پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے آباؤ اجداد کا ذکر کیا کرتے تھے، بلکہ اس سے بھی زیادہ (١) بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں بھی کوئی حصہ نہیں۔ البقرة
201 اور بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے (١) اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور عذاب جہنم سے نجات دے۔ البقرة
202 یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ البقرة
203 اور اللہ تعالیٰ کی یاد ان گنتی کے چند ایام (ایام تشریق) میں کرو (١) دو دن کی جلدی کرنے والوں پر بھی کوئی گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں (٢) یہ پرہیزگار کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو تم سب اس کی طرف جمع کئے جاؤ گے۔ البقرة
204 بعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کردیتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ کرتا ہے حالانکہ دراصل وہ زبردست جھگڑالو ہے البقرة
205 جب وہ لوٹ کرجاتا ہے تو زمین پر فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے۔ البقرة
206 اور جب اسے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے (١)۔ ایسے کے لئے بس جہنم ہی ہے اور یقیناً وہ بدترین جگہ ہے۔ البقرة
207 اور بعض لوگ وہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے والا ہے۔ البقرة
208 ایمان والو اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ البقرة
209 اگر تم باوجود تمہارے پاس دلیل آ جانے کے بھی پھسل جاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غلبہ والا اور حکمت والا ہے البقرة
210 کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ بادل کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی اور کام انتہا تک پہنچا (١) دیا جائے، اللہ ہی کی طرف سے تمام کام لوٹائے جاتے ہیں۔ البقرة
211 بنی اسرائیل سے پوچھو تو کہ ہم نے انہیں کس قدر روشن نشانیاں عطا فرمائیں (١) اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اپنے پاس پہنچ جانے کے بعد بدل ڈالے (وہ جان لے) (٢) کہ اللہ تعالیٰ بھی سخت عذابوں والا ہے۔ البقرة
212 کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے، وہ ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں (١) حالانکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہونگے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے (٢)۔ البقرة
213 در اصل لوگ ایک ہی گروہ تھے (١) اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوشخبریاں دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں، تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ صرف ان ہی لوگوں نے جو اسے دیئے گئے تھے، اپنے پاس دلائل آ چکنے کے بعد آپس کے بغض و عناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا (٢) اس لئے اللہ پاک نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی (٣) اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہے سیدھی راہ کی طرف رہبری کرتا ہے۔ البقرة
214 کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے (١) انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور ان کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔ البقرة
215 آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجئے جو مال تم خرچ کرو وہ ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے (١) اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔ البقرة
216 تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وہ تمہیں دشوار معلوم ہو، ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو، حالانکہ وہ تمہارے لئے بری ہو حقیقی علم اللہ ہی کو ہے، تم محض بے خبر ہو (١)۔ البقرة
217 لوگ آپ سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان میں لڑائی کرنا سخت گناہ ہے لیکن اللہ کی راہ سے روکنا اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے فتنہ قتل سے بھی بڑا گناہ ہے (١) یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہو سکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں (٢) اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیاوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہونگے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے (٣)۔ البقرة
218 البتہ ایمان لانے والے، ہجرت کرنے والے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔ البقرة
219 لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے (١) اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت زیادہ (٢) ہے، آپ سے بھی دریافت کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں، تو آپ کہہ دیجئے حاجت سے زیادہ چیز (٣) اللہ تعالیٰ اس طرح سے اپنے احکام صاف صاف تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سوچ سمجھ سکو۔ البقرة
220 امور دینی اور دنیاوی کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ والا اور حکمت والا ہے۔ البقرة
221 اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وہ ایمان نہ لائیں تم نکاح نہ کرو (١) ایماندار لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں، ایماندار غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے وہ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ البقرة
222 آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو (١) اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ ہاں جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے (٢) اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ البقرة
223 تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو (١) آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوشخبری دیجئے۔ البقرة
224 اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح) نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان کی اصلاح کو چھوڑ بیٹھو (١) اور اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
225 اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ان قسموں پر نہ پکڑے گا جو پختہ نہ ہوں (١) ہاں اس کی پکڑ اس چیز پر ہے جو تمہارے دلوں کا فعل ہو، اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور بردبار ہے۔ البقرة
226 جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کی چار مہینے کی مدت (١) ہے پھر اگر وہ لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
227 اور اگر طلاق کا ہی قصد کرلیں (١) تو اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے البقرة
228 طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں (١) انہیں حلال نہیں کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو پیدا کیا ہو چھپائیں (٢) اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو، ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حقدار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو (٣) اور عورتوں کو بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ (٤) ہاں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت والا ہے۔ البقرة
229 یہ طلاقیں دو مرتبہ (١) ہیں پھر یا تو اچھائی سے روکنا (٢) یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا (٣) اور تمہیں حلال نہیں تم نے انہیں جو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے، اس پر دونوں پر گناہ نہیں (٤) یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہیں بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کر جائیں وہ ظالم ہیں۔ البقرة
230 پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناہ نہیں، (١) بشرطیکہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وہ جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے۔ البقرة
231 جب تم عورتوں کو طلاق دو وہ اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ یا بھلائی کے ساتھ الگ کر دو (١) اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم اور زیادتی کے لئے نہ روکو جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ (٢) بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب و حکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اس سے بھی۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے۔ البقرة
232 اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں (١) یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین و ایمان ہو اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ البقرة
233 مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو (١) اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو (٢) ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو ماں کو اس بچے کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے (٣) وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے، پھر اگر دونوں (یعنی ماں باپ) اپنی رضامندی سے باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وہ ان کے حوالے کر دو (٤) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ البقرة
234 تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں (١) پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وہ اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں (٢) اور اللہ تعالیٰ تمہارے عمل سے خبردار ہے۔ البقرة
235 تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اشارۃً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کرو اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن ان سے پوشیدہ وعدے نہ کرلو (١) ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بولا کرو (٢) اور عقد نکاح جب تک عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم رکھتا ہے تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور حلم والا ہے۔ البقرة
236 اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر مہر مقرر کئے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں، ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ دو۔ خوش حال اپنے انداز سے اور تنگ دست اپنی طاقت کے مطابق دستور کے مطابق اچھا فائدہ دے بھلائی کرنے والوں پر یہ لازم ہے (١)۔ البقرة
237 اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ نہیں لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا تو مقررہ مہر کا آدھا مہر دے دو یہ اور بات ہے وہ خود معاف کردیں (١) یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے (٢) تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔ البقرة
238 نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی (١) اور اللہ تعالیٰ کے لئے با ادب کھڑے رہا کرو۔ البقرة
239 اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہی سہی یا سواری سہی، ہاں جب امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کے اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے (١)۔ البقرة
240 جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں اور وہ وصیت کر جائیں ان کی بیویاں سال بھر تک فائدہ اٹھائیں (١) انہیں کوئی نہ نکالے، ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنے لئے اچھائی سے کریں، اللہ تعالیٰ غالب اور حکیم ہے البقرة
241 طلاق والیوں کو اچھا فائدہ دینا پرہیزگاروں پر لازم ہے (١) البقرة
242 اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتیں تم پر ظاہر فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھو۔ البقرة
243 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا مر جاؤ، پھر انہیں زندہ کردیا (١) بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں۔ البقرة
244 اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سنتا، جانتا ہے۔ البقرة
245 ایسا بھی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض (١) دے پس اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر عطا فرمائے گا اللہ ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ البقرة
246 کیا آپ نے (حضرت) موسیٰ کے بعد والی بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا (١) جب کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ کسی کو ہمارا بادشاہ بنا دیجئے (٢) تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ ممکن ہے جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو، انہوں نے کہا بھلا ہم اللہ کی راہ میں جہاد کیوں نہ کریں گے؟ ہم تو اپنے گھروں سے اجاڑے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیئے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ البقرة
247 اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا دیا ہے تو کہنے لگے بھلا اس کی ہم پر حکومت کیسے ہوسکتی ہے؟ اس سے تو ہم بہت زیادہ حقدار بادشاہت کے ہم ہیں، اس کو تو مالی کشادگی بھی نہیں دی گئی۔ نبی نے فرمایا سنو، اللہ تعالیٰ اسی کو تم پر برگزیدہ کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری بھی عطا فرمائی ہے (١) بات یہ ہے اللہ جسے چاہے اپنا ملک دے، اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ البقرة
248 ان کے نبی نے پھر کہا کہ اس کی بادشاہت کی ظاہری نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (١) آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلجمعی ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا بقیہ ترکہ ہے۔ فرشتے اسے اٹھا کر لائیں گے۔ یقیناً یہ تمہارے لئے کھلی دلیل ہے اگر تم ایمان والے ہو۔ البقرة
249 جب حضرت طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک نہر (١) سے آزمانے والا ہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وہ میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وہ میرا ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وہ پانی پی لیا (٢) (حضرت طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وہ لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں (٣) لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پا لیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ البقرة
250 جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی کہ اے پروردگار ہمیں صبر دے ثابت قدمی دے اور قوم کفار پر ہماری مدد فرما (١) البقرة
251 چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوتیوں کو شگست دے دی اور (حضرت) داؤد علیہ اسلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا (١) اور اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کو مملکت و حکمت (٢) اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔ اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر فضل و کرم کرنے والا ہے۔ البقرة
252 یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم نے حقانیت کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں، بالیقین آپ رسولوں میں سے ہیں۔ البقرة
253 یہ رسول ہیں جن میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے (١) ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی (٢) اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے اپنے پاس دلیلیں آ جانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی بھڑائی نہ کرتے، لیکن ان لوگوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو مومن ہوئے اور بعض کافر، اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میں نہ لڑتے (٣) لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ البقرة
254 اے ایمان والو جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی نہ شفاعت (١) اور کافر ہی ظالم ہیں۔ البقرة
255 اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے، جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جتنا چاہے، (١) اس کی کرسی کی وسعت (٢) نے زمین اور آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔ البقرة
256 دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت اور دلالت سے روشن ہوچکی ہے (١) اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کر کے اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
257 ایمان لانے والوں کا کارساز اللہ تعالیٰ خود ہے، وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیا شیاطین ہیں۔ وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں یہ لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ البقرة
258 کیا تو نے اسے نہیں دیکھا جو سلطنت پا کر ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑ رہا تھا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا میرا رب تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے، وہ کہنے لگا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق کی طرف سے لے آتا ہے اور تو اسے مغرب کی جانب سے لے آ اب تو وہ کافر بھونچکا رہ گیا، اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ البقرة
259 یا اس شخص کی مانند کہ جس کا گزر اس بستی پر ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی وہ کہنے لگا اس کی موت کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زندہ کرے گا (١) تو اللہ تعالیٰ نے اسے مار دیا سو سال کے لیے، پھر اسے اٹھایا، پوچھا کتنی مدت تم پر گزری؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ (٢) فرمایا بلکہ تو سو سال تک رہا پھر اب تو اپنے کھانے پینے کو دیکھ کہ بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ، ہم تجھے لوگوں کے لئے ایک نشانی بناتے ہیں تو دیکھ کہ ہم ہڈیوں کو کس طرح اٹھاتے ہیں، پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، جب یہ سب ظاہر ہوچکا تو کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (٣)۔ البقرة
260 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا (١) جناب باری تعالیٰ نے فرمایا کیا تمہیں ایمان نہیں؟ جواب دیا ایمان تو ہے لیکن میرے دل کی تسکین ہوجائے گی فرمایا چار پرندوں کے ٹکڑے کر ڈالو پھر ہر پہاڑ پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آ جائیں گے اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمتوں والا ہے۔ البقرة
261 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سے سو دانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ اسے چاہے اور بڑھا دے (١) اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ البقرة
262 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا دیتے ہیں (١) ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وہ اداس ہونگے۔ البقرة
263 نرم بات کہنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا رسانی ہو (١) اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور بردبار ہے۔ البقرة
264 اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ برسے اور وہ اس کو بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے (١) ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو (سیدھی) راہ نہیں دکھاتا۔ البقرة
265 ان لوگوں کی مثال ہے جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو (١) اور زور دار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دو گنا لاوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی پڑے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں، اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو اور اس کے ننھے ننھے سے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولہ لگ جائے جس میں آگ بھی ہو، پس وہ باغ جل جائے (١) اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غور فکر کرو۔ البقرة
267 اے ایمان والو اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو (١) ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرو جسے تم خود لینے والے نہیں ہو ہاں اگر آنکھیں بند کرلو تو (٢) اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والا ہے البقرة
268 شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ وسعت والا اور علم والا ہے۔ البقرة
269 وہ جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ دیا جائے وہ بہت ساری بھلائی دیا گیا (١) اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں۔ البقرة
270 تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات اور جو کچھ نذر مانو (١) اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ البقرة
271 اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (١) اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔ البقرة
272 انہیں ہدایت پر کھڑا کرنا تیرے ذمے نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راہ میں دو گے اس کا فائدہ خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہیے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا (١) اور تمہارا حق نہ مارا جائیگا البقرة
273 صدقات کے مستحق صرف وہ غربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے (١) نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے (٢) تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے والا ہے۔ البقرة
274 جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے اور نہ انہیں خوف اور نہ غمگینی۔ البقرة
275 سود خور (١) نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے (٢) یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے (٣) حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا (٤) اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے (٥) اور جو پھر دوبارہ (حرام کی طرف) لوٹا، وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے۔ البقرة
276 اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گناہگار سے محبت نہیں کرتا۔ البقرة
277 بیشک جو لوگ ایمان کے ساتھ (سنت کے مطابق) نیک کام کرتے ہیں نمازوں کو قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب تعالیٰ کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہے، نہ اداسی اور غم البقرة
278 اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ البقرة
279 اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہوجاؤ (١) ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ (٢) البقرة
280 اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے (١) اگر تمہیں علم ہو۔ البقرة
281 اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا (١) اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ البقرة
282 اے ایمان والو جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرہ پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو (١) اور لکھنے والے کو چاہیے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے، کاتب کو چاہیے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے پس اسے بھی لکھ دینا چاہیے جس کے ذمہ حق ہو (٢) وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں، جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوائے اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں پسند کرلو (٤) تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے (٥) اور گواہوں کو چاہیے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی ہے شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے (٦) ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کرلیا کرو (٧) اور (یاد رکھو کہ) نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو (٨) اور تم یہ کرو تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے، اللہ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں رکھ لیا کرو (١) ہاں آپس میں ایک دوسرے سے مطمئن ہو تو جسے امانت دی گئی ہے وہ اسے ادا کر دے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے۔ (٢) اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپا لے وہ گناہ گار دل والا ہے (٣) اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے، البقرة
284 آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا (١) پھر جسے چاہے بخشے جسے چاہے سزا دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ البقرة
285 رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اترے اور مومن بھی ایمان لائے یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے (١) انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ البقرة
286 اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی وہ کرے وہ اس پر ہے، اے ہمارے رب اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔ البقرة
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ آل عمران۔ سورۃ نمبر ٣۔ تعداد آیات ٢٠٠) آل عمران
1 آل عمران
2 اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو زندہ اور سب کا نگہبان ہے (١) آل عمران
3 جس نے آپ پر حق کے ساتھ اس کتاب کو نازل فرمایا (١) جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے اسی اس سے پہلے تورات اور انجیل کو اتارا تھا آل عمران
4 اس سے پہلے لوگوں کو ہدایت کرنے والی بنا کر (١) اور قرآن بھی اسی نے اتارا (٢) جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ غالب ہے، بدلہ لینے والا۔ آل عمران
5 یقیناً اللہ تعالیٰ پر زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ آل عمران
6 وہ ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح کی چاہتا ہے بناتا ہے (١) اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ غالب ہے حکمت والا ہے۔ آل عمران
7 وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں۔ (١) پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حالانکہ ان کی حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا (٢) اور پختہ اور مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لا چکے ہیں، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں، آل عمران
8 اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بڑی عطا دینے والا ہے۔ آل عمران
9 اے ہمارے رب! تو یقیناً لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ آل عمران
10 کافروں کے مال اور ان کی اولاد اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے چھڑانے میں کچھ کام نہ آئیں گی، یہ تو جہنم کا ایندھن ہی ہیں۔ آل عمران
11 جیسا آل فرعون کا حال ہوا اور ان کا جو ان سے پہلے تھے انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا پھر اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ان کے گناہوں پر پکڑ لیا اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔ آل عمران
12 کافروں سے کہہ دیجئے! کہ تم عنقریب مغلوب کئے جاؤ گے (١) اور جہنم کی طرف جمع کئے جاؤ گے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ آل عمران
13 یقیناً تمہارے لئے عبرت کی نشانی تھی ان دو جماعتوں میں جو گتھ گئی تھیں، ایک جماعت تو اللہ کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دو گنا دیکھتے تھے (١) اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی مدد سے قوی کرتا ہے یقیناً اس میں آنکھوں والوں کے لئے بڑی عبرت ہے۔ آل عمران
14 مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لئے مزین کردی گئی ہے، جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشان دار گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی (١) یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔ آل عمران
15 آپ کہہ دیجئے! کیا میں تمہیں اس سے بہت ہی بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تقویٰ والوں کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے (١) اور پاکیزہ بیویاں (٢) اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے، سب بندے اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہیں۔ آل عمران
16 جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم ایمان لا چکے اس لئے ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ آل عمران
17 جو صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور پچھلی رات کو بخشش مانگنے والے ہیں۔ آل عمران
18 اللہ تعالیٰ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (١) اور وہ عدل کو قائم رکھنے والا ہے، اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ آل عمران
19 بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام ہے (١) اور اہل کتاب اپنے پاس علم آ جانے کے بعد آپس کی سرکشی اور حسد کی بنا پر ہی اختلاف کیا ہے (٢) اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ جو بھی کفر کرے (٣) اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ آل عمران
20 پھر بھی اگر یہ آپ سے جھگڑیں تو آپ کہہ دیں کہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کردیا ہے اور اہل کتاب سے اور ان پڑھ لوگوں سے (١) کہہ دیجئے! کہ کیا تم بھی اطاعت کرتے ہو؟ پس اگر یہ بھی تابعدار بن جائیں تو یقیناً ہدایت والے ہیں اور اگر یہ رو گردانی کریں، تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھ بھال رہا ہے۔ آل عمران
21 جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں اور ناحق نبیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں اور جو لوگ عدل و انصاف کی بات کہیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں (١) تو اے نبی! انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے۔ آل عمران
22 ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں۔ آل عمران
23 کیا آپ نے نہیں دیکھا جنہیں ایک حصہ کتاب کا دیا گیا ہے وہ اپنے آپس کے فیصلوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں، پھر بھی ایک جماعت ان کی منہ پھیر کر لوٹ جاتی ہے۔ آل عمران
24 اس کی وجہ ان کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں تو گنے چنے چند دن ہی آگ جلائے گی، ان کی گھڑی گھڑائی باتوں نے انہیں ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ آل عمران
25 پس کیا حال ہوگا جبکہ ہم انہیں اس دن جمع کریں گے؟ جس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور ہر شخص کو اپنا اپنا کیا پورا پورا دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (١)۔ آل عمران
26 آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے جس سے چاہے سلطنت چھین لے تو جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں (١) بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
27 تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے (١) تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے (٢) تو ہی ہے کہ جسے چاہتا ہے بیشمار روزی دیتا ہے۔ آل عمران
28 مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں (١) اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں یہ ان کے شر سے کس طرح بچاؤ مقصود ہو (٢) اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے۔ آل عمران
29 کہہ دیجئے! کہ تم اپنے سینوں کی باتیں چھپاؤ خواہ ظاہر کرو اللہ تعالیٰ بہر حال جانتا ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسے معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
30 جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت سی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے۔ آل عمران
31 کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو (١) خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا (٢) اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ آل عمران
32 کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیر لیں تو بیشک اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا (١)۔ آل عمران
33 بیشک اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو، ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرمایا (١)۔ آل عمران
34 کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ سنتا اور جانتا ہے۔ آل عمران
35 جب عمران کی بیوی نے کہا کے اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے نام آزاد کرنے (١) کی نذر مانی، تو میری طرف سے قبول فرما، یقیناً تو خوب سننے والا اور پوری طرح جاننے والا ہے۔ آل عمران
36 جب بچی کو جنا تو کہنے لگی اے پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اولاد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں (١) میں نے اس کا نام مریم رکھا (٢) میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں (٣) آل عمران
37 پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی۔ اس کی خیر خبر لینے والا زکریا (علیہ السلام) کو بنایا (١) جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے حجرے میں جاتے ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے (٢) وہ پوچھتے اے مریم یہ روزی تمہارے پاس کہاں سے آئی وہ جواب دیتیں یہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہے، بیشک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بیشمار روزی دے۔ آل عمران
38 اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔ آل عمران
39 پس فرشتوں نے انہیں آواز دی، جب وہ حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، کہ اللہ تعالیٰ تجھے یحییٰ کی یقینی خوشخبری دیتا ہے جو (١) اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا (٢) سردار، ضابطہ نفس اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے۔ آل عمران
40 کہنے لگے اے میرے رب! میرے بال بچہ کیسے ہوگا ؟ میں بالکل بوڑھا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ فرمایا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے۔ آل عمران
41 کہنے لگا پروردگار میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقرر کر دے، فرمایا، نشانی یہ ہے تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کرسکے گا صرف اشارے سے سمجھائے گا تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح شام اسی کی تسبیح (١) بیان کرتا رہ۔ آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیدہ کرلیا اور تجھے پاک کردیا اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کرلیا۔ آل عمران
43 اے مریم تم اپنے رب کی اطاعت کرو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر۔ آل عمران
44 یہ غیب کی خبروں سے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں، تو ان کے پاس نہ تھا جب کہ وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کو ان میں سے کون پا لے گا ؟ اور نہ تو ان کے جھگڑنے کے وقت ان کے پاس تھا (١)۔ آل عمران
45 جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے (١) کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن (٢) مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذی عزت ہے اور وہ میرے مقربین میں سے ہے۔ آل عمران
46 وہ لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی (١) اور وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا۔ آل عمران
47 کہنے لگیں الٰہی مجھے لڑکا کیسے ہوگا ؟ حالانکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں لگایا، فرشتے نے کہا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب کبھی وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے ہوجا! تو وہ ہوجاتا ہے (١)۔ آل عمران
48 اللہ تعالیٰ اسے لکھنا (١) اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائے گا۔ آل عمران
49 اور وہ بنی اسرائیل کی طرف سے رسول ہوگا، کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرندہ بناتا ہوں (١) پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کرلیتا ہوں اور مردے کو جگا دیتا ہوں (٢) اور جو کچھ تم کھاؤ اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرو میں تمہیں بتا دیتا ہوں، اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو۔ آل عمران
50 اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو میرے سامنے ہے اور میں اس لئے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کروں جو تم پر حرام کردی گئیں (١) اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لئے تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری کرو۔ آل عمران
51 یقین مانو میرا اور تمہارا رب اللہ ہی ہے تم سب اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے۔ آل عمران
52 مگر جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کا کفر محسوس کرلیا (١) تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ کی راہ میں میری مدد کرنے والا کون کون ہے (٢) حواریوں (٣) نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم تابعدار ہیں۔ آل عمران
53 اے ہمارے پالنے والے معبود! ہم تیری اتاری ہوئی وحی پر ایمان لائے اور ہم نے تیرے رسول کی اتباع کی، پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے۔ آل عمران
54 اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی (مکر) خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ بہتر جاننے والا ہے (١) آل عمران
55 جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں (١) اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں (٢) اور تیرے تابعداروں کو کافروں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں قیامت کے دن تک (٣) پھر تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے میں ہی تمہارے آپس کے تمام تر اختلافات کا فیصلہ کرونگا۔ آل عمران
56 پھر کافروں کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت تر عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ آل عمران
57 لیکن ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو اللہ تعالیٰ ان کا ثواب پورا پورا دے گا اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ آل عمران
58 یہ جسے ہم تیرے سامنے پڑھ رہے ہیں آیتیں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہیں۔ آل عمران
59 اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال ہو بہو آدم (علیہ السلام) کی مثال ہے جسے مٹی سے بنا کر کے کہہ دیا کہ ہوجا پس وہ ہوگیا۔ آل عمران
60 تیرے رب کی طرف سے حق یہی ہے خبردار شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔ آل عمران
61 اس لیے جو شخص آپ کے پاس اس علم کے آ جانے کے بعد بھی آپ سے اس میں جھگڑے تو آپ کہہ دیں کہ آؤ ہم تم اپنے اپنے فرزندوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو اور ہم تم خاص اپنی اپنی جانوں کو بلا لیں، پھر ہم عاجزی کے ساتھ التجا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت کریں۔ (١) آل عمران
62 یقیناً صرف یہی سچا ایمان ہے اور کوئی معبود برحق نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے اور بیشک غالب اور حکمت والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ آل عمران
63 پھر بھی اگر قبول نہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی صحیح طور پر فسادیوں کو جاننے والا ہے۔ آل عمران
64 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں (١) نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں (٢) پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں (٣) آل عمران
65 اے اہل کتاب! تم ابراہیم کی بابت جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو ان کے بعد نازل کی گئیں، کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے۔ آل عمران
66 سنو! تم لوگ اس میں جھگڑ چکے جس کا تمہیں علم تھا پھر اب اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں (١) اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔ آل عمران
67 ابراہیم تو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو ایک طرفہ (خالص) مسلمان تھے (١) مشرک بھی نہ تھے۔ آل عمران
68 جنہوں نے ان کا کہنا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان لائے (١) مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے۔ آل عمران
69 اہل کتاب کی ایک جماعت چاہتی ہے کہ تمہیں گمراہ کردیں دراصل وہ خود اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں اور سمجھتے نہیں (١)۔ آل عمران
70 اے اہل کتاب تم باوجود قائل ہونے کے پھر بھی دانستہ اللہ کی آیات کا کیوں کفر کر رہے ہو۔ آل عمران
71 اے اہل کتاب ! باوجود جاننے کے حق و باطل کو کیوں خلط ملط کر رہے ہو اور کیوں حق کو چھپا رہے ہو (١)۔ آل عمران
72 اور اہل کتاب کی ایک اور جماعت نے کہا جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر دن چڑھے تو ایمان لاؤ اور شام کے وقت کافر بن جاؤ تاکہ یہ لوگ بھی پلٹ جائیں (١)۔ آل عمران
73 اور سوائے تمہارے دین پر چلنے والوں کے اور کسی کا یقین نہ کرو (١) آپ کہہ دیجئے کہ بیشک ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے (٢) (اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس بات کا بھی یقین نہ کرو) کہ کوئی اس جیسا دیا جائے جیسے تم دیئے گئے ہو (٣) یا یہ کہ تم سے تمہارے رب کے پاس جھگڑا کریں گے، آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہے اسے دے، اللہ تعالیٰ وسعت والا اور جاننے والا ہے۔ آل عمران
74 وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کرلے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ (١) آل عمران
75 بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر تو خزانے کا امین بنا دے تو بھی وہ واپس کردیں اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر تو انہیں ایک دینار بھی امانت دے تو تجھے ادا نہ کریں۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ تو اس کے سر پر ہی کھڑا رہے، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ ہم پر ان جاہلوں (غیر یہودی) کے حق کا کوئی گناہ نہیں یہ لوگ باوجود جاننے کے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں (١)۔ آل عمران
76 کیوں نہیں (مواخذہ ہوگا) البتہ جو شخص اپنا قرار پورا کرے اور پرہیزگاری کرے تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے (١)۔ آل عمران
77 بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ ان سے بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١)۔ آل عمران
78 یقیناً ان میں ایسا گروہ بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حالانکہ دراصل وہ کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں، وہ تو دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں (١)۔ آل عمران
79 کسی ایسے انسان کو جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت اور نبوت دے، یہ لائق نہیں کہ پھر بھی وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ، بلکہ وہ تو کہے گا کہ تم سب رب کے ہوجاؤ (١) تمہارے کتاب سکھانے کے باعث اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب۔ آل عمران
80 اور یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب بنانے کا حکم دے کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد بھی تمہیں کفر کا حکم دے گا۔ (١) آل عمران
81 جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔ (١) فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہمیں اقرار ہے۔ فرمایا تو اب گواہ رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔ آل عمران
82 پس اس کے بعد بھی جو پلٹ جائیں وہ یقیناً پورے نافرمان ہیں۔ (١) آل عمران
83 کیا وہ اللہ کے دین کے سوا اور دین کی تلاش میں ہیں؟ حالانکہ تمام آسمانوں اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے (١) سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ آل عمران
84 آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا اور جو کچھ موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام پر اور دوسرے (انبیاء علیہما السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف سے دئیے گئے ان سب پر ایمان لائے (١) ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں۔ آل عمران
85 جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔ آل عمران
86 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جو اپنے ایمان لانے اور رسول کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوجائیں، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا۔ آل عمران
87 ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ آل عمران
88 جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ آل عمران
89 مگر جو لوگ اس کے بعد توبہ اور اصلاح کرلیں تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ (١) آل عمران
90 بیشک جو لوگ (١) اپنے ایمان لانے کے بعد کفر کریں پھر کفر میں بڑھ جائیں ان کی توبہ ہرگز قبول نہ کی جائے گی (٢) یہی گمراہ لوگ ہیں۔ آل عمران
91 ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے گو فدیے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دینے والا عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں۔ (١) آل عمران
92 جب تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہرگز بھلائی نہ پاؤ گے (١) اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ بخوبی جانتا ہے (٢)۔ آل عمران
93 تورات کے نزول سے پہلے (حضرت) یعقوب (علیہ السلام) نے جس چیز کو اپنے اوپر حرام کرلیا تھا اس کے سوا تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لے آؤ اور پڑھ کر سناؤ (١)۔ آل عمران
94 اس کے بعد بھی جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھیں وہ ہی ظالم ہیں۔ آل عمران
95 کہہ دیجئے کہ اللہ سچا ہے تم سب ابراہیم حنیف کی ملت کی پیروی کرو جو مشرک نہ تھے۔ آل عمران
96 اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ (شریف) میں ہے (١) جو تمام دنیا کے لئے برکت اور ہدایت والا ہے۔ آل عمران
97 جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اس میں جو آجائے امن والا ہوجاتا ہے (١) اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس طرف کی راہ پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کردیا ہے (٢) اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سے) بلکہ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے (٣)۔ آل عمران
98 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب تم اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کیوں کرتے ہو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر گواہ ہے۔ آل عمران
99 ان اہل کتاب سے کہو کہ تم اللہ تعالیٰ کی راہ سے لوگوں کو کیوں روکتے ہو؟ اور اس میں عیب ٹٹولتے ہو حالانکہ تم خود شاہد ہو (١) اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔ آل عمران
100 اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد مرتد و کافر بنا دیں گے۔ آل عمران
101 (گویا یہ ظاہر ہے کہ) تم کیسے کفر کرسکتے ہو؟ باوجودیکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود ہیں جو شخص اللہ کے دین کو مضبوط تھام لے (١) تو بلاشبہ اسے راہ راست دکھا دی گئی۔ آل عمران
102 اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے (١) دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا آل عمران
103 اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب ملکر مضبوط تھام لو (١) اور پھوٹ نہ ڈالو (٢) اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔ آل عمران
104 تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف لائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔ آل عمران
105 تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔ آل عمران
106 جس دن بعض چہرے سفید ہونگے اور بعض سیاہ (١) سیاہ چہروں والوں (سے کہا جائے گا) کہ تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ؟ اب اپنے کفر کا عذاب چکھو۔ آل عمران
107 اور سفید چہرے والے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہونگے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ آل عمران
108 اے نبی! ہم ان حقانی آیتوں کی تلاوت آپ پر کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارادہ لوگوں پر ظلم کرنے کا نہیں آل عمران
109 اللہ تعالیٰ کے لئے ہی ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں۔ آل عمران
110 تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو (١) اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (٢) لیکن اکثر تو فاسق ہیں۔ آل عمران
111 یہ تمہیں ستانے کے سوا اور زیادہ کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے اگر لڑائی کا موقع آجائے تو پیٹھ موڑ لیں گے پھر مدد نہ کئے جائیں گے (١) آل عمران
112 ان کو ہر جگہ ذلت کی مار پڑی الا یہ کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں (١) یہ غضب الٰہی کے مستحق ہوگئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی یہ اس لئے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بے وجہ انبیاء کو قتل کرتے تھے یہ بدلہ ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا (٢)۔ آل عمران
113 یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت (حق پر) قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں۔ آل عمران
114 یہ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان بھی رکھتے ہیں بھلائیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں یہ نیک بخت لوگوں میں سے ہیں۔ آل عمران
115 یہ جو کچھ بھی بھلائیاں کریں ان کی ناقدری نہ کی جائے گی اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے آل عمران
116 کافروں کو ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی یہ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اس میں پڑے رہیں گے۔ آل عمران
117 یہ کفار جو خرچ کریں اس کی مثال یہ ہے ایک تند ہوا چلی جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کردیا (١) اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ آل عمران
118 اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ۔ (١) (تم تو) نہیں دیکھتے دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے وہ چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے ہم نے تمہارے لئے آیتیں بیان کردیں۔ آل عمران
119 اگر عقلمند ہو (تو غور کرو) ہاں تم تو انہیں چاہتے ہو (١) اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے تم پوری کتاب کو مانتے ہو وہ نہیں مانتے پھر محبت کیسی؟ یہ تمہارے سامنے تو اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں لیکن تنہائی میں مارے غصہ کے انگلیاں چباتے ہیں (٢) کہہ دو کہ اپنے غصہ ہی میں مر جاؤ اللہ دلوں کے راز کو بخوبی جانتا ہے۔ آل عمران
120 تمہیں اگر بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں ہاں! اگر برائی پہنچے تو خوش ہوتے ہیں (١) تم اگر صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہ دے گا اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے۔ آل عمران
121 اے نبی! اس وقت کو بھی یاد کرو جب صبح ہی صبح آپ اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کو میدان جنگ میں لڑائی کے مورچوں پر باقاعدہ (١) بٹھا رہے تھے اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے۔ آل عمران
122 جب تمہاری دو جماعتیں پس ہمتی کا ارادہ کرچکی تھیں (١) اللہ تعالیٰ ان کا ولی اور مددگار ہے (٢) اور اسی کی پاک ذات پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے۔ آل عمران
123 جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے عین اس وقت تمہاری مدد فرمائی تھی جب کہ تم نہایت گری ہوئی حالت میں تھے اس لیے اللہ ہی سے ڈرو! (نہ کسی اور سے) تاکہ تمہیں شکر گزاری کی توفیق ہو۔ آل عمران
124 (اور یہ شکر گزاری باعث نصرت و امداد ہو) جب آپ مومنوں کو تسلی دے رہے تھے کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہوگا۔ آل عمران
125 کیوں نہیں بلکہ اگر تم صبر کرو پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آ جائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا (١) جو نشان دار ہونگے (٢)۔ آل عمران
126 اور یہ تو محض تمہارے دل کی خوشی اور اطمینان قلب کے لئے ہے ورنہ مدد تو اللہ کی طرف سے ہے جو غالب و حکمت والا ہے۔ آل عمران
127 (اس امداد الٰہی کا مقصد یہ تھا کہ اللہ) کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل کر ڈالے اور (سارے کے سارے) نامراد ہو کر واپس چلے جائیں (١)۔ آل عمران
128 اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں (١) اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے (٢) یا عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ آل عمران
129 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے وہ جسے چاہے بخشے جسے چاہے عذاب کرے اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا مہربان ہے۔ آل عمران
130 اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ (١) اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے۔ آل عمران
131 اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ آل عمران
132 اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ آل عمران
133 اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو (١) جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ آل عمران
134 جو لوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں (١) غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے (٢) اللہ نیکو کاروں سے محبت کرتا ہے۔ آل عمران
135 جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہوجائے یا کوئی گناہ کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں (١) فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وہ لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے۔ آل عمران
136 انہیں کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ان نیک کاموں کے کرنے والوں کا ثواب کیا ہی اچھا ہے۔ آل عمران
137 تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو (آسمانی تعلیم کے) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا (١)۔ آل عمران
138 عام لوگوں کے لئے تو یہ (قرآن) بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔ آل عمران
139 تم نہ سستی کرو اور نہ غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو۔ آل عمران
140 اگر تم زخمی ہوئے ہو تو تمہارے مخالف لوگ بھی تو ایسے ہی زخمی ہوچکے ہیں ہم دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں (١) (شکست احد) اس لئے تھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہر کردے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ آل عمران
141 (یہ بھی وجہ تھی) کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو بالکل الگ کردے اور کافروں کو مٹا دے۔ آل عمران
142 کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے (١) حالانکہ اب تک اللہ تعالیٰ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں (٢) آل عمران
143 جنگ سے پہلے تم شہادت کی آرزو میں تھے (١) اب اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ آل عمران
144 (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف رسول ہی ہیں (١) اس سے پہلے بہت سے رسول ہوچکے کیا اگر ان کا انتقال ہوجائے یا شہید ہوجائیں تو اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے اور جو کوئی پھرجائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا (٢)۔ آل عمران
145 بغیر اللہ کے حکم کے کوئی جاندار نہیں مر سکتا مقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے دنیا کی چاہت والوں کو ہم دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والوں کو ہم وہ بھی دے دیں گے (١) اور احسان ماننے والوں کو ہم بہت جلد نیک بدلہ دیں گے۔ آل عمران
146 بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں انہیں بھی اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری اور نہ سست رہے اور نہ دبے اللہ صبر کرنے والوں کو ہی چاہتا ہے۔ آل عمران
147 وہ یہی کہتے رہے کہ اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بے جا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور ہمیں کافروں کی قوم پر مدد دے۔ آل عمران
148 اللہ تعالیٰ نے! انہیں دنیا کا ثواب بھی دیا اور آخرت کے ثواب کی خوبی بھی عطا فرمائی اور اللہ نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ آل عمران
149 اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے پلٹا دیں گے (یعنی تمہیں مرتد بنا دیں گے) پھر تم نامراد ہوجاؤ گے۔ آل عمران
150 بلکہ اللہ تمہارا مولا ہے اور وہ ہی بہترین مددگار ہے۔ آل عمران
151 ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری (١) ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔ آل عمران
152 اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جبکہ تم اس کے حکم سے انہیں کاٹ رہے تھے (١) یہاں تک کہ جب تم نے پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی (٢) اس کے بعد کہ اس نے تمہاری چاہت کی چیز تمہیں دکھا دی (٣) تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے (٤) اور بعض کا ارادہ آخرت کا تھا (٥) تو پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تم کو آزمائے (٦) اور یقیناً اس نے تمہاری لغزش سے درگزر فرما دیا اور ایمان والوں پر اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے (٧)۔ آل عمران
153 جب کہ تم چڑھے چلے جا رہے تھے (١) اور کسی کی طرف توجہ تک نہیں کرتے تھے اور اللہ کے رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے آوازیں دے رہے تھے (٢) بس تمہیں غم پر غم پہنچا (٣) تاکہ تم فوت شدہ چیز پر غمگین نہ ہو اور نہ پہنچنے والی (تکلیف) پر اداس ہو (٤) اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے۔ آل عمران
154 پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو امن کی نیند آنے لگی (١) ہاں کچھ وہ لوگ بھی تھے کہ انہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی (٢) وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت بھری بدگمانیاں کر رہے تھے (٣) اور کہتے تھے کہ ہمیں بھی کسی چیز کا اختیار ہے (٤) کہہ دیجئے کام کل کا کل اللہ کے اختیار میں ہے (٥) یہ لوگ اپنے دلوں کے بھید آپ کو نہیں بتاتے (٦) کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو یہاں قتل نہ کئے جاتے (٧) آپ کہہ دیجئے گو تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے پھر بھی جن کی قسمت میں قتل ہونا تھا وہ تو مقتل کی طرف چل کھڑے ہوتے (٨) اللہ تعالیٰ کو تمہارے سینوں کے اندر کی چیز کا آزمانا اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پاک کرنا تھا (٩) اور اللہ تعالیٰ سینوں کے بھید سے آگاہ ہے (١٠)۔ آل عمران
155 تم میں سے جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دونوں جماعتوں کی مڈ بھیڑ ہوئی تھی یہ لوگ اپنے بعض کرتوتوں کے باعث شیطان کے پھسلانے پر آ گئے (١) لیکن یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا (٢) اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور تحمل والا ہے۔ آل عمران
156 اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے کفر کیا اپنے بھائیوں کے حق میں جب کہ وہ سفر میں ہوں یا جہاد میں کہا اگر ہمارے پاس ہوتے نہ مرتے اور نہ مارے جاتے (١) اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خیال کو اللہ تعالیٰ ان کی دلی حسرت کا سبب بنا دے (٢) اللہ تعالیٰ جلاتا اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے عمل کو دیکھ رہا ہے۔ آل عمران
157 قسم ہے اگر اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید کئے جاؤ یا اپنی موت مرو تو بیشک اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحمت اس سے بہتر ہے جسے یہ جمع کر رہے ہیں (١)۔ آل عمران
158 بالیقین خواہ تم مر جاؤ یا مار ڈالے جاؤ جمع تو اللہ تعالیٰ کی طرف ہی کئے جاؤ گے۔ آل عمران
159 اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان پر رحم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے سو آپ ان سے درگزر کریں اور (١) ان کے لئے استغفار کریں اور کام کا مشورہ ان سے کیا کریں (٢) پھر جب آپ کا پختہ ارادہ ہوجائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں (٣) بیشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ آل عمران
160 اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ آل عمران
161 ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہوجائے (١) ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لئے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہوگا پھر ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے۔ آل عمران
162 کیا پس وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے درپے ہے اس شخص جیسا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی لے کر لوٹتا ہے؟ اور جس کی جگہ جہنم ہے جو بدترین جگہ ہے۔ آل عمران
163 اللہ تعالیٰ کے پاس ان کے الگ الگ درجے ہیں اور ان کے تمام اعمال کو اللہ بخوبی دیکھ رہا ہے۔ آل عمران
164 بیشک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا (١) جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت (٢) سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ آل عمران
165 (کیا بات ہے) کہ جب تمہیں ایک ایسی تکلیف پہنچی کہ تم اس جیسی دو چند پہنچا چکے (١) تو یہ کہنے لگے یہ کہاں سے آ گئی؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ خود تمہاری طرف سے ہے (٢) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
166 تمہیں جو کچھ اس دن پہنچا جس دن دو جماعتوں میں مڈ بھیڑ ہوئی تھی وہ سب اللہ کے حکم سے تھا اس لئے تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہری طور پر جان لے۔ آل عمران
167 اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے (١) جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کافروں کو ہٹاؤ تو وہ کہنے لگے کہ اگر ہم لڑائی جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے (٢) وہ اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر کے بہت نزدیک تھے (٣) اپنے منہ سے وہ باتیں بناتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں۔ آل عمران
168 یہ وہ لوگ ہیں جو خود بھی بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کی بابت کہا کہ اگر وہ بھی ہماری بات مان لیتے تو قتل نہ کئے جاتے کہہ دیجئے! کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی جانوں سے موت کو ہٹا دو (١)۔ آل عمران
169 جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ان کو ہرگز مردہ نہ سمجھیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزیاں دیئے جاتے ہیں (١)۔ آل عمران
170 اللہ تعالیٰ نے فضل جو انہیں دے رکھا ہے ان سے وہ بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت جو اب تک ان کو نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں (١) اس پر انہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے۔ آل عمران
171 وہ خوش ہوتے ہیں کہ اللہ کی نعمت اور فضل سے اور اس سے بھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے اجر کو برباد نہیں کرتا۔ (١) آل عمران
172 جن لوگوں نے اللہ اور رسول کے حکم کو قبول کیا اس کے بعد کہ انہیں پورے زخم لگ چکے تھے ان میں سے جنہوں نے نیکی کی اور پرہیزگاری برتی ان کے لئے بہت زیادہ اجر ہے (١)۔ آل عمران
173 وہ لوگ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے میں لشکر جمع کر لئے ہیں۔ تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے (١)۔ آل عمران
174 (نتیجہ یہ ہوا) کہ اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ یہ لوٹے (١) انہیں کوئی برائی نہیں پہنچی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی پیروی کی اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔ آل عمران
175 یہ خبر دینے والا شیطان ہی ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے (١) تم ان کافروں سے نہ ڈرو اور میرا خوف رکھو اگر تم مومن ہو (٢) آل عمران
176 کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ تجھے غمناک نہ کریں یقین مانو یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ ان کے لئے آخرت کا کوئی حصہ عطا نہ کرے (١) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ آل عمران
177 کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے ہرگز ہرگز اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان ہی کے لئے سخت المناک عذاب ہے۔ آل عمران
178 کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، یہ مہلت تو اس لئے ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں (١) ان ہی کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ آل عمران
179 جس حال میں تم ہو اسی پر اللہ ایمان والوں کو نہ چھوڑے گا جب تک کہ پاک اور ناپاک الگ الگ نہ کردے (١) اور نہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ تمہیں غیب سے آگاہ کر دے (٢) بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کرلیتا ہے (٣) اس لئے تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھو اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ کرو تو تمہارے لئے بڑا بھاری اجر ہے۔ آل عمران
180 جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لئے بدتر ہے عنقریب قیامت والے دن یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے (١) آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لئے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ آگاہ ہے آل عمران
181 یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا قول بھی سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم تونگر ہیں (١)۔ ان کے اس قول کو ہم لکھ لیں گے۔ اور ان کا انبیاء کو قتل کرنا بھی (٢) اور ہم ان سے کہیں گے کہ جلانے والا عذاب چکھو۔ آل عمران
182 یہ تمہارے پیش کردہ اعمال کا بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ آل عمران
183 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کسی رسول کو نہ مانیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ کھا جائے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو مجھ سے پہلے تمہارے پاس جو رسول دیگر معجزوں کے ساتھ یہ بھی لائے جسے تم کہہ رہے ہو پھر تم نے انہیں کیوں مار ڈالا (١)۔ آل عمران
184 پھر بھی یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے جو روشن دلیلیں صحیفے اور منور کتاب لے کر آئے (١)۔ آل عمران
185 ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کردیا جائے بیشک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے (١)۔ آل عمران
186 یقیناً تمہارے مالوں اور جانوں سے تمہاری آزمائش کی جائے گی (١) اور یہ بھی یقین ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور مشرکوں کو بہت سی دکھ دینے والی باتیں بھی سننی پڑیں گی اور اگر تم صبر کرلو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقیناً یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے۔ (٢)۔ آل عمران
187 اور اللہ تعالیٰ نے جب اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں تو پھر بھی ان لوگوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ پیچھے ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر بیچ ڈالا۔ ان کا یہ بیوپار بہت برا ہے۔ آل عمران
188 وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارا میں نہ سمجھئے ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١) آل عمران
189 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
190 آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں (١)۔ آل عمران
191 جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے (١)۔ آل عمران
192 اے ہمارے پالنے والے تو جسے جہنم میں ڈالے یقیناً تو نے اسے رسوا کیا اور ظالموں کا مددگار کوئی نہیں۔ آل عمران
193 اے ہمارے رب! ہم نے سنا کہ منادی کرنے والا با آواز بلند ایمان کی طرف بلا رہا ہے کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لائے یا الٰہی! اب تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری برائیاں ہم سے دور کردے اور ہماری موت نیکوں کے ساتھ کر۔ آل عمران
194 اے ہمارے پالنے والے معبود! ہمیں وہ دے جس کا وعدہ تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر یقیناً تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ آل عمران
195 پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمائی (١) کہ تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کرتا (٢) تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو (٣) اس لئے وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور جنہیں میری راہ میں ایذا دی گئی اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کئے گئے میں ضرور ضرور ان کی برائیاں ان سے دور کردوں گا اور بالیقین انہیں جنتوں میں لے جاؤنگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں یہ ہے ثواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس بہترین ثواب ہے۔ آل عمران
196 تجھے کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا فریب میں نہ ڈال دے (١)۔ آل عمران
197 یہ تو بہت ہی تھوڑا فائدہ ہے (١) اس کے بعد ان کا ٹھکانہ تو جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے۔ آل عمران
198 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ مہمانی ہے اللہ کی طرف سے اور نیکو کاروں کے لئے جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہت ہی بہتر ہے (١)۔ آل عمران
199 یقیناً اہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا اور ان کی طرف جو نازل ہوا اس پر بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں (١) ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ آل عمران
200 اے ایمان والو! تم ثابت قدم رہو (١) اور ایک دوسرے کو تھامے رکھو اور جہاد کے لئے تیار رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔ آل عمران
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النسآء۔ سورۃ نمبر ٤۔ تعداد آیات ١٧٦) النسآء
1 اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (١) اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو (٢) بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔ النسآء
2 (١) اور یتیموں کا مال ان کو دے دو اور حلال چیز کے بدلے ناپاک اور حرام چیز نہ لو اور اپنے مالوں کے ساتھ ان کے مال ملا کر کھا نہ جاؤ، بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے (٢) النسآء
3 اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی (١) یہ زیادہ قریب ہے (کہ ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف جھکنے سے بچ جاؤ (٢)۔ النسآء
4 اور عورتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھاؤ پیو۔ النسآء
5 بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے ہاں انہیں اس مال سے کھلاؤ پلاؤ، پہناؤ، اوڑھاؤ اور انہیں معقولیت سے نرم بات کہو۔ النسآء
6 (٦) اور یتیموں کو ان کے بالغ ہونے تک سدھارتے اور آزماتے رہو پھر اگر ان میں تم ہوشیاری اور حسن تدبیر پاؤ تو انہیں ان کے مال سونپ دو اور ان کے بڑے ہوجانے کے ڈر سے ان کے مالوں کو جلدی جلدی فضول خرچیوں میں تباہ نہ کر دو مال داروں کو چاہیے کہ (ان کے مال سے) بچتے رہیں ہاں مسکین محتاج ہو تو دستور کے مطابق واجبی طرح سے کھا لے، پھر جب انہیں ان کے مال سونپو تو گواہ بنا لو دراصل حساب لینے والا اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے (١) النسآء
7 (١) ماں باپ اور خویش و اقارب کے ترکہ میں مردوں کا حصہ بھی ہے اور عورتوں کا بھی (جو مال ماں باپ اور خویش و اقارب چھوڑ کر مریں) خواہ وہ مال کم ہو یا زیادہ (اس میں) حصہ مقرر کیا ہوا ہے (٢)۔ النسآء
8 جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو (١)۔ النسآء
9 چاہیے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے (ننھے ننھے) ناتواں بچے چھوڑ جاتے جنکے ضائع ہوجانے کا اندیشہ رہتا (تو ان کی چاہت کیا ہوتی) پس اللہ تعالیٰ سے ڈر کر جچی تلی بات کہا کریں (١) النسآء
10 جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔ النسآء
11 اللہ تعالیٰ تمہیں اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے (١) اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائ ملے گا (٢) اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک لئے اس کے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس میت کی اولاد ہو (٣) اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوتے ہوں تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے (٤) ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے (٥) یہ حصے اس کی وصیت (کی تکمیل) کے بعد ہیں جو مرنے والا کر گیا ہو یا ادائے قرض کے بعد تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہنچانے میں زیادہ قریب ہے (٦) یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بیشک اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمتوں والا ہے۔ النسآء
12 تمہاری بیویاں جو چھوڑ مریں اور ان کی اولاد نہ ہو تو آدھو آدھ تمہارا اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے (١) اس کی وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وہ کر گئیں ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں سے ان کے لئے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا (٢) اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو (٣) اور اس کا ایک بھائی اور ایک بہن ہو (٤) تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائ میں سب شریک ہیں (٥) اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد (٦) جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو (٧) یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار۔ النسآء
13 یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ النسآء
14 اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایسوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔ النسآء
15 تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کر دے (١) یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے (٢) النسآء
16 تم میں سے جو دو افراد ایسا کام کرلیں (١) انہیں ایذا دو (٢) اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو ان سے منہ پھیر لو بیشک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے اور رحم کرنے والا ہے۔ النسآء
17 اللہ تعالیٰ صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں پھر جلد اس سے باز آ جائیں اور توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے اللہ تعالیٰ بڑے علم والا حکمت والا ہے۔ ْ النسآء
18 ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی (١) اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ النسآء
19 ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے ورثے میں لے بیٹھو (١) انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ لے لو (٢) ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں (٣) ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت بھلائی کر دے۔ (٥) النسآء
20 اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اور ان میں کسی کو تم نے خزانے کا خزانہ دے رکھا ہو تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو (١) کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے تم اسے کیسے لے لو گے۔ النسآء
21 حالانکہ تم ایک دوسرے کو مل چکے ہو (١) اور ان عورتوں نے تم سے مضبوط عہد و پیمان لے رکھا ہے (٢)۔ النسآء
22 اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے (١) مگر جو گزر چکا ہے یہ بے حیائی کا کام اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔ النسآء
23 حرام کی گئی ہیں (١) تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری لڑکیاں اور تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھائی کی لڑکیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری ساس اور تمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا دو بہنوں کا جمع کرنا۔ ہاں جو گزر چکا سو گزر چکا، یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ النسآء
24 اور حرام کی گئی شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (١) اللہ تعالیٰ نے احکام تم پر فرض کر دئیے ہیں، ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لئے حلال کی گئیں کہ اپنے مال کے مہر سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لئے نہ کہ شہوت رانی کے لئے (٢) اس لئے جن سے تم فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا مقرر کیا ہوا مہر دے دو (٣) اور مہر مقرر ہونے کے بعد تم آپس کی رضامندی سے جو طے کرلو تم پر کوئی گناہ نہیں (٤) بیشک اللہ تعالیٰ علم والا حکمت والا ہے۔ النسآء
25 اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی پوری وسعت و طاقت نہ ہو وہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو اپنا نکاح کرلو اللہ تمہارے اعمال کو بخوبی جاننے والا ہے، تم سب آپس میں ایک ہی تو ہو اس لئے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کرلو (١) اور قاعدہ کے مطابق ان کے مہر ان کو دے دو، وہ پاک دامن ہوں نہ کہ اعلانیہ بد کاری کرنے والیاں، پس جب یہ لونڈیاں نکاح میں آ جائیں پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کریں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے (٢) کنیزوں سے نکاح کا یہ حکم تم میں سے ان لوگوں کے لئے ہے جنہیں گناہ اور تکلیف کا اندیشہ ہو اور تمہارا ضبط کرنا بہت بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور بڑی رحمت والا ہے (٣)۔ النسآء
26 اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے خوب کھول کر بیان کرے اور تمہیں تم سے پہلے کے (نیک) لوگوں کی راہ پر چلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔ النسآء
27 اور اللہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور جو لوگ خواہشات کے پیرو ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم اس سے بہت دور ہٹ جاؤ۔ (١) النسآء
28 اللہ چاہتا ہے کہ تم سے تخفیف کر دے کیونکہ انسان کمزور پیدا ہوا ہے (١)۔ النسآء
29 اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ (١) مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی سے ہو خرید و فروخت (٢) اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نہایت مہربان ہے۔ النسآء
30 اور جو شخص یہ (نافرمانیاں) سرکشی اور ظلم سے کرے گا (١) تو عنقریب ہم اس کو آگ میں داخل کریں گے۔ اور یہ اللہ پر آسان ہے۔ النسآء
31 اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہو گے جس سے تم کو منع کیا جاتا ہے (١) تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ دور کردیں گے اور عزت و بزرگی کی جگہ داخل کریں گے۔ النسآء
32 اور اس کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے تم سے بعض کو بعض پر بزرگی دی ہے، مردوں کا اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لئے ان میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو (١) یقیناً اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ النسآء
33 ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے لئے مقرر کر دئیے ہیں (١) جن سے تم نے اپنے ہاتھوں معاہدہ کیا ہے انہیں ان کا حصہ دو (٢) حقیقتاً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر ہے۔ النسآء
34 مرد عورت پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے مال خرچ کئے ہیں (١) پس نیک فرمانبردار عورتیں خاوند کی عدم موجودگی میں یہ حفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو اور انہیں مار کی سزا دو پھر اگر وہ تابعداری کریں تو ان پر راستہ تلاش نہ کرو (٢) بیشک اللہ تعالیٰ بڑی بلندی اور بڑائی والا ہے۔ النسآء
35 اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو (١) اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا یقیناً پورے علم والا اور پوری خبر والا ہے۔ النسآء
36 اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسائے سے (١) اور پہلو کے ساتھی سے (٢) اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں (غلام، کنیز) (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (٤) النسآء
37 جو لوگ خود بخیلی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخیلی کرنے کو کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں دے رکھا ہے اسے چھپا لیتے ہیں ہم نے ان کافروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔ النسآء
38 اور جو لوگ اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ہم نشین اور ساتھی شیطان ہو (١) وہ بدترین ساتھی ہے۔ النسآء
39 بھلا ان کا کیا نقصان تھا اگر یہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ نے جو انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے اللہ تعالیٰ انہیں خوب جاننے والا ہے۔ النسآء
40 بیشک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے دو گنی کردیتا ہے اور خاص اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے۔ النسآء
41 پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (١)۔ النسآء
42 جس روز کافر اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش! انہیں زمین کے ساتھ ہموار کردیا جاتا اور اللہ تعالیٰ سے کوئی بات نہ چھپا سکیں گے۔ النسآء
43 اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب نہ جاؤ (١) جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کرلو (٢) ہاں اگر راہ چلتے گزر جانے والے ہوں تو اور بات ہے (٣) اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی کا قصد کرو اور اپنے منہ اور اپنے ہاتھ مل لو (٤) بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، بخشنے والا ہے۔ النسآء
44 کیا تم نے نہیں دیکھا، جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا ہے، وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ۔ النسآء
45 اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کو خوب جاننے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کا دوست ہونا کافی ہے اور اللہ تعالیٰ کا مددگار ہونا بس ہے۔ النسآء
46 بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے (١) اور ہماری رعایت کر (لیکن اس کہنے میں) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے فرمانبرداری کی آپ سنیے ہمیں دیکھیے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر سے انہیں لعنت کی ہے پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں۔ (٢) النسآء
47 اے اہل کتاب جو کچھ ہم نے نازل فرمایا جو اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے اس پر ایمان لاؤ اس سے پہلے کہ ہم چہرے بگاڑ دیں اور انہیں الٹا کر پیٹھ کی طرف کردیں (١) یا ان پر لعنت بھجیں جیسے ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی (٢) اور ہے اللہ تعالیٰ کا کام کیا گیا۔ (٣) النسآء
48 یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے (١) اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔ (٢) النسآء
49 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو اپنی پاکیزگی اور ستائش خود کرتے ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے پاکیزہ کرتا ہے کسی پر ایک دھاگے کے برابر ظلم نہ کیا جائے گا (١)۔ النسآء
50 دیکھو یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر کس طرح جھوٹ باندھتے ہیں (١) اور یہ (حرکت) گناہ ہونے کے لئے کافی ہے (٢) النسآء
51 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے؟ جو بت کا اور باطل معبود کا اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ راہ راست پر ہیں (١) النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور جسے اللہ تعالیٰ لعنت کر دے تو اس کا کوئی مددگار نہ پائے گا النسآء
53 کیا ان کا کوئی حصہ سلطنت میں ہے؟ اگر ایسا ہو تو پھر یہ کسی کو ایک کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی کچھ نہ دیں۔ (١) النسآء
54 یا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے (١) پس ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت بھی دی ہے اور بڑی سلطنت بھی عطا فرمائی۔ النسآء
55 پھر ان میں سے بعض نے اس کتاب کو مانا اور بعض اس سے رک گئے (١) اور جہنم کا جلانا کافی ہے۔ النسآء
56 جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا، انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے (١) جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سواء اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔ النسآء
57 اور جو لوگ ایمان لائے اور شائستہ اعمال کئے (١) ہم عنقریب انہیں ان جنتوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، ان کے لئے وہاں صاف ستھری بیویاں ہوں گی اور ہم انہیں گھنی چھاؤں (اور پوری راحت) میں لے جائیں گے (٢)۔ النسآء
58 اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ (١) اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل اور انصاف سے فیصلہ کرو (٢) یقیناً وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کر رہا ہے، (٣) بیشک اللہ تعالیٰ سنتا ہے دیکھتا ہے۔ النسآء
59 اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو (رسول اللہ علیہ و سلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ (١) پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ (٢) النسآء
60 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا ؟ جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا ہے اس پر ان کا ایمان ہے، لیکن وہ اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کا انکار کریں، شیطان تو یہ چاہتا ہے بہکا کر دور ڈال دے۔ النسآء
61 ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کلام کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منہ پھیر کر رکے جاتے ہیں (١)۔ النسآء
62 پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آ پڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آ کر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (١) النسآء
63 یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیے اور انہیں وہ بات کہیے جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (١)۔ النسآء
64 ہم نے ہر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف اس لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے استغفار کرتے (١) تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے۔ النسآء
65 سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔ النسآء
66 اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے ہیں کہ اپنی جانوں کو قتل کر ڈالو! یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ! تو اسے ان میں سے بہت ہی کم لوگ حکم بجا لاتے اور اگر یہ وہی کریں جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یقیناً یہی ان کے لئے بہتر اور زیادہ مضبوطی والا ہو (١) النسآء
67 اور تب تو انہیں ہم اپنے پاس سے بڑا ثواب دیں۔ النسآء
68 اور یقیناً انہیں راہ راست دکھا دیں۔ النسآء
69 اور جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا، جیسے نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔ النسآء
70 یہ فضل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور کافی ہے اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے۔ النسآء
71 اے مسلمانو! اپنے بچاؤ کا سامان لے لو (١) پھر گروہ گروہ بن کر کوچ کرو یا سب کے سب اکٹھے ہو کر نکلو۔ النسآء
72 اور یقیناً تم میں بعض وہ بھی ہیں جو پس و پیش کرتے ہیں (١) پھر اگر تمہیں کوئی نقصان ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔ النسآء
73 اور اگر تمہیں اللہ تعالیٰ کا کوئی فضل (١) مل جائے تو اس طرح کہ گویا تم میں ان میں دوستی تھی ہی نہیں (٢) کہتے ہیں کاش! میں بھی ان کے ہمراہ ہوتا تو بڑی کامیابی کو پہنچتا (٣)۔ النسآء
74 پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں (١) انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہادت پالے یا غالب آ جائے، یقیناً ہم اسے بہت بڑا ثواب عنایت کرتے ہیں۔ النسآء
75 بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لئے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے حمایتی مقرر کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا (١) النسآء
76 جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا، وہ اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں کی راہ میں لڑتے ہیں (١) پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو یقین مانو کہ شیطانی حیلہ ( بالکل بودا اور) سخت کمزور ہے۔ (٢) النسآء
77 کیا تم نے نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نمازیں پڑھتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو، پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو اسی وقت ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس قدر ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اور کہنے لگے اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا (١) کیوں ہمیں تھوڑی سی زندگی اور نہ جینے دیا ؟ (٢) آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کی سود مندی تو بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی ستم روانہ رکھا جائے گا۔ النسآء
78 تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آ کر پکڑے گی گو تم مضبوط قلعوں میں ہو (١) اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے (٢) انہیں کہہ دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھنے کے بھی قریب نہیں (٣) النسآء
79 تجھے جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے (١) اور جو برائی پہنچتی ہے وہ تیرے اپنے نفس کی طرف سے ہے (٢) ہم نے تجھے تمام لوگوں کو پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کافی ہے۔ النسآء
80 اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منہ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ النسآء
81 یہ کہتے ہیں کہ اطاعت ہے، پھر جب آپ کے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، جو بات آپ نے یا اس نے کہی ہے اس کے خلاف راتوں کو مشورہ کرتی ہے (١) ان کی راتوں کی بات چیت اللہ لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے منہ پھیر لیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں اللہ تعالیٰ کافی کارساز ہے۔ النسآء
82 کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بھی کچھ اختلاف پاتے (١)۔ النسآء
83 جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کردیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کردیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کرلیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں (١) اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔ النسآء
84 تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا رہ، تجھے صرف تیری ذات کی نسبت حکم دیا جاتا ہے، ہاں ایمان والوں کو رغبت دلاتا رہ، بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں کی جنگ کو روک دے اور اللہ تعالیٰ سخت قوت والا ہے اور سزا دینے میں بھی سخت ہے۔ النسآء
85 جو شخص کسی نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے اسے بھی اس کا کچھ حصہ ملے گا اور جو برائی اور بدی کی سفارش کرے اس کے لئے بھی اس میں سے ایک حصہ ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ النسآء
86 اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو (١) بے شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ النسآء
87 اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تم سب کو یقیناً قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے (آنے) میں کوئی شک نہیں اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات والا اور کون ہوگا۔ النسآء
88 تمہیں کیا ہوگی ہے؟ کہ منافقوں میں دو گروہ ہو رہے ہو؟ (١) انہیں تو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اوندھا کردیا ہے۔ (٢) اب کیا تم یہ منصوبے بنا رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے گمراہ کئے ہوؤں کو تم راہ راست پر لا کھڑا کرو، جسے اللہ تعالیٰ راہ بھلا دے تو ہرگز اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا (٣) النسآء
89 ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وہ ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہوجاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ (١) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو انہیں پکڑو (٢) اور قتل کرو جہاں بھی ہاتھ لگ جائیں (٣) خبردار ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا۔ النسآء
90 سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے یا جو تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ تم سے جنگ کرنے سے بھی تنگ دل ہیں اور اپنی قوم سے بھی جنگ کرنے میں تنگ دل ہیں (١) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور تم سے یقیناً جنگ کرتے (٢) پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں (٣) تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ان پر کوئی راہ لڑائی کی نہیں کی۔ النسآء
91 تم کچھ اور لوگوں کو ایسا بھی پاؤ گے جن کی (بظاہر) چاہت ہے کہ تم سے بھی امن میں رہیں۔ اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں (١) لیکن جب کبھی فتنہ انگیزی (٢) کی طرف لائے جاتے ہیں تو اوندھے منہ اس میں ڈال دیئے جاتے ہیں پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تم سے صلح کا سلسلہ جنبانی نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روک لیں تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پاؤ یہی وہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں ظاہر حجت عنایت فرمائی (٣)۔ النسآء
92 کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کردینا زیبا نہیں (١) مگر غلطی سے ہوجائے (٢) (تو اور بات ہے) جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرانا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے (٣) ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں (٤) اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرانی لازمی ہے (٥) اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیمان ہے تو خون بہا لازم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا بھی ضروری ہے (٦) پس جو نہ پائے اس کے ذمے لگاتار دو مہینے کے روزے ہیں (٧) اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لئے اور اللہ تعالیٰ بخوبی جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ النسآء
93 اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے (١) اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ النسآء
94 اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں جا رہے ہو تو تحقیق کرلیا کرو اور جو تم سے سلام علیک کرے تم اسے یہ نہ کہہ دو کہ تو ایمان والا نہیں (١) تم دنیاوی زندگی کے اسباب کی تلاش میں ہو تو اللہ تعالیٰ کے پاس بہت سی غنیمتیں (٢) ہیں پہلے تم بھی ایسے ہی تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا لہذا تم ضرور تحقیق اور تفتیش کرلیا کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ النسآء
95 اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھے رہنے والے مومن برابر نہیں (١) اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے درجوں میں بہت فضیلت دے رکھی ہے اور یوں تو اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو خوبی اور اچھائی کا وعدہ دیا (٢) ہے لیکن مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت دے رکھی ہے۔ النسآء
96 اپنی طرف سے مرتبے کی بھی اور بخشش کی بھی اور رحمت کی بھی اور اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ النسآء
97 جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہیں تو پوچھتے ہیں، تم کس حال میں تھے؟ (١) یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اپنی جگہ کمزور اور مغلوب تھے (٢) فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ پہنچنے کی بری جگہ ہے۔ النسآء
98 مگر جو مرد عورتیں اور بچے بے بس ہیں جنہیں نہ تو کسی کا چارہ کار کی طاقت اور نہ کسی راست کا علم ہے (١)۔ النسآء
99 بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے درگزر کرے، اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔ النسآء
100 جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے گا، وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی (١) اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ثابت ہوگیا (٢)، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ النسآء
101 جب تم سفر پر جا رہے ہو تو تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے (١) یقیناً کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں۔ النسآء
102 جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لئے کھڑی ہو، پھر جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آ جائیں اور وہ دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آ جائے اور تیرے ساتھ نماز ادا کرے اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار لئے رہے، کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے بے خبر ہوجاؤ، تو وہ تم پر اچانک دھاوا بول دیں (١) ہاں اپنے ہتھیار اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تکلیف ہو یا بوجہ بارش کے یا بسبب بیمار ہوجانے کے اور اپنے بچاؤ کی چیزیں ساتھ لئے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ نے منکروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔ النسآء
103 پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو (١) اور جب اطمینان پاؤ تو نماز قائم کرو (٢) یقیناً نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔ (٣) النسآء
104 ان لوگوں کا پیچھا کرنے سے ہارے دل ہو کر بیٹھ نہ رہو (١) اگر تمہیں بے آرامی ہوتی ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح بے آرامی ہوتی ہے اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو، جو امید انہیں نہیں، (٢) اور اللہ تعالیٰ دانا اور حکیم ہے۔ النسآء
105 یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے (١) اور خیانت کرنے والوں (٢) کے حمایتی نہ بنو۔ النسآء
106 اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو! (١) بیشک اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا، مہربانی کرنے والا ہے۔ النسآء
107 اور ان کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو خود اپنی ہی خیانت کرتے ہیں، یقیناً دغا باز گناہگار اللہ تعالیٰ کو اچھا نہیں لگتا۔ النسآء
108 وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے وہ راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیدہ باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وہ گھیرے ہوئے ہے۔ النسآء
109 ہاں تو یہ تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا ؟ اور وہ کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا۔ (١) النسآء
110 جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو اللہ کو بخشنے والا، مہربانی کرنے والا پائے گا۔ النسآء
111 اور جو گناہ کرتا ہے اس کا بوجھ اسی پر ہے (١) اور اللہ بخوبی جاننے والا ہے النسآء
112 اور جو شخص کوئی گناہ یا خطا کرے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے، اس نے بڑا بہتان اٹھایا اور کھلا گناہ کیا (١)۔ النسآء
113 اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحم تجھ پر نہ ہوتا تو ان کی ایک جماعت نے تو تجھے بہکانے کا قصد کر ہی لیا تھا (١) مگر دراصل یہ اپنے آپ کو ہی گمراہ کرتے ہیں، یہ تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اللہ تعالیٰ نے تجھ پر کتاب اور حکمت اتاری ہے اور تجھے وہ سکھایا ہے جسے تو نہیں جانتا (٢) اور اللہ تعالیٰ کا تجھ پر بڑا بھاری فضل ہے۔ النسآء
114 ان کے اکثر خفیہ مشوروں میں کوئی خیر نہیں، (١) ہاں بھلائی اس کے مشورے میں جو خیرات کا یا نیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے (٢) اور جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے ارادے سے یہ کام کرے (٣) اسے ہم یقیناً بہت بڑا ثواب دیں گے (٤)۔ النسآء
115 جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے (١) وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے۔ النسآء
116 اسے اللہ تعالیٰ قطعًا نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ النسآء
117 یہ تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف عورتوں کو پکارتے ہیں (١) اور دراصل یہ صرف سرکش شیطان کو پوجتے ہیں۔ (٢) النسآء
118 جسے اللہ نے لعنت کی ہے اس نے بیڑا اٹھایا ہے کہ تیرے بندوں میں سے میں مقرر شدہ حصہ لے کر رہوں گا (١)۔ النسآء
119 اور انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا اور باطل امیدیں دلاتا رہوں گا (١) اور انہیں سکھاؤں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں (٢) اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں (٣) سنو! جو شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ صریح نقصان میں ڈوبے گا۔ النسآء
120 وہ ان سے زبانی وعدے کرتا رہے گا، اور سبز باغ دکھاتا رہے گا (مگر یاد رکھو!) شیطان کے جو وعدے ان سے ہیں وہ سراسر فریب کاریاں ہیں۔ النسآء
121 یہ وہ لوگ ہیں جن کی جگہ جہنم ہے، جہاں سے انہیں چھٹکارا نہ ملے گا۔ النسآء
122 اور جو ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ہم انہیں ان جنتوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں، جہاں یہ ابدالآباد رہیں گے، یہ ہے اللہ کا وعدہ جو سراسر سچا ہے اور کون ہے جو اپنی بات میں اللہ سے زیادہ سچا ہو (١)۔ النسآء
123 حقیقت حال نہ تو تمہاری آرزو کے مطابق ہے اور نہ اہل کتاب کی امیدوں پر موقوف ہے، جو برا کرے گا اس کی سزا پائے گا اور کسی کو نہ پائے گا جو اس کی حمایت و مدد اللہ کے پاس کرسکے۔ النسآء
124 جو ایمان والا ہو مرد ہو یا عورت اور وہ نیک اعمال کرے یقیناً ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا (١)۔ النسآء
125 باعتباردین کے اس سے اچھا کون ہے جو اپنے کو اللہ کے تابع کردے وہ بھی نیکو کار، ساتھ ہی یکسوئی والے ابراہیم کے دین کی پیروی کر رہا ہو اور ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا ہے۔ (١) النسآء
126 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو گھیرنے والا ہے۔ النسآء
127 آپ عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں (١) آپ کہہ دیجئے! خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق نہیں دیتے (٢) اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو اور کمزور بچوں کے بارے میں اور اس بارے میں کہ یتیموں کی کار گزاری انصاف کے ساتھ کرو (٣) تم جو نیک کام کرو، بے شبہ اللہ اسے پوری طرح جاننے والا ہے (٤)۔ النسآء
128 اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بددماغی اور بے پرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں (١) صلح بہتر چیز ہے، طمع ہر ہر نفس میں شامل کردی گئی ہے (٢) اگر تم اچھا سلوک کرو اور پرہیزگاری کرو تو تم جو کر رہے ہو اس پر اللہ تعالیٰ پوری طرح خبردار ہے۔ النسآء
129 تم سے یہ کبھی نہیں ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو گو تم اس کی کتنی ہی خواہش و کوشش کرلو اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری کو ادھڑ لٹکتی نہ چھوڑو (١) اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے۔ النسآء
130 اور اگر میاں بیوی جدا ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا (١) اللہ تعالیٰ وسعت والا حکمت والا ہے۔ النسآء
131 زمین اور آسمانوں کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت میں ہے واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے تھے اور تم کو بھی یہی حکم کیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو تو یاد رکھو کہ اللہ کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بہت بے نیاز اور تعریف کیا گیا ہے۔ النسآء
132 اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں کی سب چیزیں اور زمین کی بھی اور اللہ کارساز کافی ہے۔ النسآء
133 اگر اسے منظور ہو تو اے لوگو! وہ تم سب کو لے جائے اور دوسروں کو لے آۓ، اللہ تعالیٰ اس پر پوری قدرت رکھنے والا ہے (١) النسآء
134 جو شخص دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو (یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ کے پاس تو دنیا اور آخرت (دونوں) کا ثواب موجود ہے (١) اور اللہ تعالیٰ بہت سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے۔ النسآء
135 اے ایمان والو! عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودی مولا کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وہ خود تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ داروں عزیزوں کے (١) وہ شخص اگر امیر ہو تو اور فقیر ہو تو دونوں کے ساتھ اللہ کو زیادہ تعلق ہے (٢) اس لئے تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا (٣) اور اگر تم نے کج بیانی کی یا پہلو تہی کی (٤) تو جان لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ النسآء
136 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ پر اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے نازل فرمائی گئی ہیں، ایمان لاؤ! (١) جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے وہ تو بہت بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ النسآء
137 جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور پھر گئے، پھر ایمان لا کر پھر کفر کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھ گئے اللہ تعالیٰ یقیناً انہیں نہ بخشے گا اور نہ انہیں راہ ہدایت سمجھائے گا۔ (١) النسآء
138 منافقین کو اس امر کو پہنچا دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے۔ النسآء
139 جن کی حالت یہ ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں (١) کیا ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تو یاد رکھیں کہ) عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔ (٢) النسآء
140 اور اللہ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو! جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو، (١) یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور سب منافقین کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔ النسآء
141 یہ لوگ تمہارے انجام کار کا انتظار کرتے رہتے ہیں پھر اگر تمہیں اللہ فتح دے تو یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہیں اور اگر کافروں کو تھوڑا غلبہ مل جائے تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تم پر غالب نہ آنے لگے تھے اور کیا ہم نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے نہ بچایا تھا (١) پس قیامت میں خود اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا (٢) اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہرگز راہ نہ دے گا۔ النسآء
142 بیشک منافق اللہ سے چال بازیاں کر رہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے (١) اور جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں (٢) صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں (٣) اور یاد الٰہی تو یونہی برائے نام کرتے ہیں (٤)۔ النسآء
143 وہ درمیان میں ہی معلق ڈگمگا رہے ہیں، نہ پورے ان کی طرف اور نہ صحیح طور پر ان کی طرف (١) جسے اللہ تعالیٰ گمراہی میں ڈال دے تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا۔ النسآء
144 اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ، کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی صاف حجت قائم کرلو (١)۔ النسآء
145 منافق تو یقیناً جہنم کے سب سے نیچے کے طبقہ میں جائیں گے (١) ناممکن ہے کہ تو ان کا کوئی مددگار پالے۔ النسآء
146 ہاں جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھیں اور خالص اللہ ہی کے لئے دینداری کریں تو یہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں (١) اللہ تعالیٰ مومنوں کو بہت بڑا اجر دے گا۔ النسآء
147 اللہ تعالیٰ تمہیں سزا دے کر کیا کرے گا ؟ اگر تم شکر گزاری کرتے رہو اور باایمان رہو (١) اللہ تعالیٰ بہت قدر کرنے والا اور پورا علم رکھنے والا ہے۔ النسآء
148 برائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا مگر مظلوم کو اجازت ہے (١) اور اللہ تعالیٰ خوب سنتا اور جانتا ہے۔ النسآء
149 اگر تم کسی نیکی کو اعلانیہ کرو یا پوشیدہ کسی برائی سے درگزر کرو (١) پس یقیناً اللہ تعالیٰ پوری معافی کرنے والا ہے اور پوری قدرت والا ہے۔ النسآء
150 جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان راہ نکالیں۔ النسآء
151 یقین مانو کہ سب لوگ اصلی کافر ہیں (١) اور کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے۔ النسآء
152 اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے تمام پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ پورا ثواب دے گا (١) اور اللہ بڑی مغفرت والا اور بڑی رحمت والا ہے۔ النسآء
153 آپ سے یہ اہل کتاب درخواست کرتے ہیں کہ آپ ان کے پاس کوئی آسمانی کتاب لائیں (١) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے انہوں نے اس سے بہت بڑی درخواست کی تھی کہ ہمیں کھلم کھلا اللہ تعالیٰ کو دکھا دے، پس ان کے اس ظلم کے باعث ان پر کڑاکے کی بجلی آ پڑی پھر باوجودیکہ ان کے پاس بہت دلیلیں پہنچ چکی تھیں انہوں نے بچھڑے کو اپنا محبوب بنا لیا، لیکن ہم نے یہ معاف فرما دیا اور ہم نے موسیٰ کو کھلا غلبہ (اور صریح دلیل) عنایت فرمائی۔ النسآء
154 اور ان کا قول لینے کے لئے ہم نے ان کے سروں پر طور پہاڑ لا کھڑا کردیا اور انہیں حکم دیا سجدہ کرتے ہوئے دروازے میں جاؤ اور یہ بھی فرمایا کہ ہفتہ کے دن میں تجاوز نہ کرنا اور ہم نے ان سے قول و قرار لئے النسآء
155 (یہ سزا تھی) یہ سبب ان کی عہد شکنی کے اور احکام الٰہی کے ساتھ کفر کرنے کے اور اللہ کے نبیوں کو ناحق قتل کر ڈالنے کے (١) اور اس سبب سے کہ یوں کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہے۔ حالانکہ دراصل ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے۔ اس لئے یہ قدر قلیل ہی ایمان لاتے ہیں۔ النسآء
156 ان کے کفر کے باعث اور مریم پر بہت بڑا بہتان باندھنے کے باعث (١) النسآء
157 اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کردیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا (١) بلکہ ان کے لئے (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا (٢) یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے (٣) اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا۔ النسآء
158 بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا (١) اور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں والا ہے۔ (٢) النسآء
159 اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے (١) اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہونگے۔ (٢) النسآء
160 جو نفیس چیزیں ان کے لئے حلال کی گئی تھیں وہ ہم نے ان پر حرام کردیں ان کے ظلم کے باعث اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے اکثر لوگوں کو روکنے کے باعث (١)۔ النسآء
161 اور سود جس سے منع کئے گئے تھے اسے لینے کے باعث اور لوگوں کا مال ناحق مار کھانے کے باعث اور ان میں جو کفار ہیں ہم ان کے لئے المناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ النسآء
162 لیکن ان میں سے جو کامل اور مضبوط علم والے ہیں (١) اور ایمان والے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور نمازوں کو قائم رکھنے والے ہیں (٢) اور زکوٰۃ کو ادا کرنے والے ہیں (٣) اور اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہیں (٤) یہ ہیں جنہیں ہم بہت بڑے اجر عطا فرمائیں گے۔ النسآء
163 یقیناً ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی، اور ہم نے وحی کی ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف (١) ہم نے (داؤد علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی۔ النسآء
164 اور آپ سے پہلے کے بہت سے رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کئے ہیں (١) اور بہت کے رسولوں کے نہیں بھی کئے (٢) اور موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے صاف طور پر کلام کیا (٣) النسآء
165 ہم نے انہیں رسول بنایا، خوشخبریاں سنانے والے اور آگاہ کرنے والے (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے (٢) اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے۔ النسآء
166 جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اس کی بابت خود اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ اسے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بطور گواہ کافی ہے۔ النسآء
167 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے اوروں کو روکا وہ یقیناً گمراہی میں دور نکل گئے۔ النسآء
168 جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا، انہیں اللہ تعالیٰ ہرگز ہرگز نہ بخشے گا اور نہ انہیں کوئی راہ دکھائے گا (١)۔ النسآء
169 بجز جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ پر بالکل آسان ہے۔ النسآء
170 اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر رسول آگیا ہے، پس تم ایمان لاؤ تاکہ تمہارے لئے بہتری ہو اور اگر تم کافر ہوگئے تو اللہ ہی کی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے (١) اور اللہ دانا اور حکمت والا ہے۔ النسآء
171 اے اہل کتاب اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ (٢) اور اللہ پر بجز حق کے کچھ نہ کہو، مسیح عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ کے رسول اور اس کے کلمہ (کن سے پیدا شدہ) ہیں جسے مریم علیہا السلام کی طرف سے ڈال دیا گیا تھا اور اس کے پاس کی روح (١) ہیں اس لئے تم اللہ کو اور اس کے سب رسولوں کو مانو اور نہ کہو کہ اللہ تین ہیں (٢) اس سے باز آ جاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے، اللہ عبادت کے لائق تو صرف ایک ہی ہے اور وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو، اسی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کافی ہے کام بنانے والا۔ النسآء
172 مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار نہیں یا تکبر و انکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور ان مقرب فرشتوں کو (١) اس کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار کرے اللہ تعالیٰ ان سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا۔ النسآء
173 پس جو لوگ ایمان لائے ہیں اور شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ثواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا (١) اور جن لوگوں نے تنگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا (٢) انہیں المناک عذاب دے گا (٣) اور وہ اپنے لئے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے والا نہ پائیں گے۔ النسآء
174 اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آ پہنچی (١) اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتار دی ہے (٢)۔ النسآء
175 پس جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اسے مضبوط پکڑ لیا، انہیں تو وہ عنقریب اپنی رحمت اور فضل میں لے لے گا اور انہیں اپنی طرف کی راہ راست دکھا دے گا۔ النسآء
176 آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ کہ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے (١) اور وہ بھائی اس بہن کا وارث ہوگا اگر اس کے اولاد نہ ہو (٢) پس اگر بہن دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا (٣) اور کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے (٤) اللہ تعالیٰ تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔ النسآء
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے کرنے والا ہے (سورۃ المآئدہ۔ سورۃ نمبر ٥۔ تعداد آیات ١٢٠) المآئدہ
1 اے ایمان والو! عہد و پیمان پورے کرو (١) تمہارے لئے مویشی چوپائے حلال کئے گئے ہیں (٢) بجز ان کے جن کے نام پڑھ کر سنا دیئے جائیں گے (٣) مگر حالت احرام میں شکار کو حلال جاننے والے نہ بننا، یقیناً اللہ تعالیٰ جو چاہے حکم کرتا ہے۔ المآئدہ
2 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو (١) نہ ادب والے مہینوں کی (٢) نہ حرم میں قربان ہونے والے اور پٹے پہنائے گئے جانوروں کی جو کعبہ کو جا رہے ہوں (٣) اور نہ ان لوگوں کی جو بیت اللہ کے قصد سے اپنے رب تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضا جوئی کی نیت سے جا رہے ہوں (٤) ہاں جب تم احرام اتار ڈالو تو شکار کھیل سکتے ہو (٥) جن لوگوں نے تمہیں مسجد احرام سے روکا تھا ان کی دشمنی تمہیں اس بات پر امادہ نہ کرے کہ تم حد سے گزر جاؤ (٦) نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ ظلم زیادتی میں مدد نہ کرو (٧) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔ المآئدہ
3 تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو، (١) اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، (٢) اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو، (٣) جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو (٤) جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو (٥)، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو، (٦) لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں، (٧) اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، (٨) اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو، (٩) یہ سب بدترین گناہ ہیں، آج کفار دین سے ناامید ہوگئے، خبردار ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا، آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا نام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بیقرار ہوجائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے (١٠)۔ المآئدہ
4 آپ سے دریافت کرتے ہیں ان کے لئے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تمہارے لئے حلال کی گئیں ہیں (١) اور جن شکار کھیلنے والے جانوروں کو تم نے سدھار رکھا ہے، یعنی جنہیں تم تھوڑا بہت وہ سکھاتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھی ہے (٢) پس جس شکار کو وہ تمہارے لئے پکڑ کر روک رکھیں تو تم اس سے کھالو اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرلیا کرو (٣) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ المآئدہ
5 کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے (١) اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال، اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں (٢) جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو، منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں سے ہیں۔ المآئدہ
6 اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کہنیوں سمیت دھو لو (١)۔ اپنے سروں کو مسح کرو (٢) اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو (٣) اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو (٤) ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم سے کوئی حاجت ضروری فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو (٥) اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا (٦) بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے (٧) تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔ المآئدہ
7 تم پر اللہ کی نعمتیں نازل ہوئی ہیں انہیں یاد رکھو اور اس کے اس عہد کو بھی جس کا تم سے معاہدہ ہوا ہے جبکہ تم نے سنا اور مانا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ دلوں کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ المآئدہ
8 اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہوجاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ (١) کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے (٢) عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ المآئدہ
9 اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کے لئے وسیع مغفرت اور بہت بڑا اجر اور ثواب ہے۔ المآئدہ
10 جن لوگوں نے کفر کیا اور ہمارے احکام کو جھٹلایا وہ دوزخی ہیں۔ المآئدہ
11 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا ہے اسے یاد کرو جب ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا (١) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ المآئدہ
12 اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد و پیماں لیا (١) اور انہی میں سے بارہ سردار ہم نے مقرر فرمائے (٢) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یقیناً میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نماز قائم رکھو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے اور میرے رسولوں کو مانتے رہو گے اور ان کی مدد کرتے رہو گے اور اللہ تعالیٰ کو بہتر قرض دیتے رہو گے تو یقیناً میں تمہاری برائیاں تم سے دور رکھوں گا اور تمہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں، اب اس عہد و پیمان کے بعد بھی تم میں سے جو انکاری ہوجائے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا۔ المآئدہ
13 پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرما دی اور ان کے دل سخت کردیئے کہ وہ کلام کو اپنی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں (١) اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے (٢) ان کی ایک نہ ایک خیانت تجھے ملتی رہے گی (٣) ہاں تھوڑے سے ایسے نہیں بھی ہیں (٤) پس تو انہیں معاف کرتا رہ (٥) بیشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ المآئدہ
14 جو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں (١) ہم نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا، انہوں نے بھی اس کا بڑا حصہ فراموش کردیا جو انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے بھی ان کے آپس میں بغض اور عداوت ڈال دی جو تا قیامت رہے گی (٢) اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالیٰ انہیں سب بتا دے گا، المآئدہ
15 اے اہل کتاب! یقینًا تمہارے پاس ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آچکا جو تمہارے سامنے کتاب اللہ کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کر رہا ہے جنہیں تم چھپا رہے تھے (١) اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے، تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے۔ (٢) المآئدہ
16 جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ انہیں جو رضائے رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہ بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف راہبری کرتا ہے۔ المآئدہ
17 یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے، آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم اور اس کی والدہ اور روئے زمین کے سب لوگوں کو ہلاک کردینا چاہیے تو کون ہے جو اللہ پر کچھ بھی اختیار رکھتا ہو؟ آسمانوں اور زمین دونوں کے درمیان کا کل ملک اللہ تعالیٰ ہی کا ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اللہ ہر چیز پر قادر ہے (١)۔ المآئدہ
18 یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث اللہ کیوں سزا دیتا ہے (٢) نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے (٣) زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ المآئدہ
19 اے اہل کتاب ہمارا رسول تمہارے پاس رسولوں کی آمد کے ایک وقفے کے بعد آپہنچا ہے۔ جو تمہارے لئے صاف صاف بیان کر رہا ہے تاکہ تمہاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی، برائی سنانے والا آیا ہی نہیں، پس اب تو یقیناً خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آپہنچا (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ المآئدہ
20 اور یاد کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا، کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر کیا کہ اس نے تم سے پیغمبر بنانے اور تمہیں بادشاہ بنا دیا (١) اور تمہیں وہ دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا (٢)۔ المآئدہ
21 اے میری قوم والو! اس مقدس زمین (١) میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے نام لکھ دی ہے (٢) اور اپنی پشت کے بل روگردانی نہ کرو (٣) کہ پھر نقصان میں جا پڑو۔ المآئدہ
22 انہوں نے جواب دیا کہ اے موسیٰ وہاں تو زور آور سرکش لوگ ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہم تو ہرگز وہاں نہ جائیں گے ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں پھر تو ہم (بخوشی) چلے جائیں گے۔ (١) المآئدہ
23 دو شخصوں نے جو خدا ترس لوگوں میں سے تھے، جن پر اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہا کہ تم ان کے پاس دروازے میں تو پہنچ جاؤ۔ دروازے پر قدم رکھتے ہی یقیناً تم غالب آجاؤ گے، اور تم اگر مومن ہو تو تمہیں اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے (١)۔ المآئدہ
24 قوم نے جواب دیا کہ اے موسیٰ ! جب تک وہ وہاں ہیں تب تک ہم ہرگز وہاں نہ جائیں گے، اس لئے تم اور تمہارا پروردگار جا کر دونوں ہی لڑو بھڑ لو، ہم یہیں بیٹھے ہوئے ہیں (١)۔ المآئدہ
25 موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے الٰہی مجھے تو بجز اپنے اور میرے بھائی کے کسی اور پر کوئی اختیار نہیں، پس تو ہم میں اور ان نافرمانوں میں جدائی کر دے (١) المآئدہ
26 ارشاد ہوا کہ اب زمین ان پر چالیس سال تک حرام کردی گئی ہے، یہ خانہ بدوش ادھر ادھر سرگرداں پھرتے رہیں گے (١) اس لئے تم ان فاسقوں کے بارے میں غمگین نہ ہونا (٢)۔ المآئدہ
27 آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو (١) ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر قبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی (٢) تو کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے۔ المآئدہ
28 گو تو میرے قتل کے لئے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف ہرگز اپنے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، میں تو اللہ تعالیٰ پروردگار عالم سے خوف کھاتا ہوں۔ المآئدہ
29 میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناہ اپنے سر پر رکھ لے (١) اور دوزخیوں میں شامل ہوجائے ظالموں کا یہی بدلہ ہے۔ المآئدہ
30 پس اسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر امادہ کردیا اسنے اسے قتل کر ڈالا جس سے نقصان پانے والوں میں سے ہوگیا (١) المآئدہ
31 پھر اللہ تعالیٰ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ کس طرح اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دے، وہ کہنے لگا ہائے افسوس کہ میں ایسا کرنے سے بھی گیا گزرا ہوگیا ہوں کہ اس کوے کی طرح اپنے بھائی کی لاش کو دفنا دیتا پھر تو (بڑا ہی) پشیمان اور شرمندہ ہوگیا۔ المآئدہ
32 اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچائے اس نے گویا تمام لوگوں کو زندہ کردیا (١) اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول ظاہر دلیلیں لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں اکثر لوگ زمین میں ظلم و زیادتی اور زبردستی کرنے والے ہی رہے (٢)۔ المآئدہ
33 جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کردیے جائیں یا سولی چڑھا دیے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جائیں۔ یا انہیں جلا وطن کردیا جائے (١) یہ تو ہوئی انکی دنیاوی ذلت اور خواری، اور آخرت میں ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے۔ المآئدہ
34 ہاں جو لوگ اس سے پہلے توبہ کرلیں کہ تم ان پر قابو پالو (١) تو یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ بہت بڑی بخشش اور رحم و کرم والا ہے۔ المآئدہ
35 مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرو (١) اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ المآئدہ
36 یقین مانو کہ کافروں کے لئے اگر وہ سب کچھ ہو جو ساری زمین میں بلکہ اس کی مثل اور بھی ہو اور وہ اس سب کو قیامت کے دن کے عذاب کے بدلے فدیہ میں دینا چاہیں تو بھی ناممکن ہے کہ ان کا فدیہ قبول کرلیا جائے، ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١)۔ المآئدہ
37 یہ چاہیں گے کہ وہ دوزخ میں سے نکل جائیں لیکن یہ ہرگز اس میں سے نہیں نکل سکیں گے، ان کے لئے دوامی عذاب ہیں (١)۔ المآئدہ
38 چوری کرنے والا مرد اور عورت کے ہاتھ کاٹ دیا کرو (١) یہ بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کیا، عذاب اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ قوت اور حکمت والا ہے۔ المآئدہ
39 جو شخص اپنے گناہ کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے تو اللہ تعالیٰ رحمت کے ساتھ اس کی طرف لوٹتا ہے (١) یقیناً اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ المآئدہ
40 کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کے لئے زمین و آسمان کی بادشاہت ہے؟ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ المآئدہ
41 اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواہ وہ ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوا کرتے ہیں لیکن حقیقتاً ان کے دل باایمان نہیں (١) اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے وہ کلمات کو اصلی موقف کو چھوڑ کر انہیں تبدیل کردیا کرتے ہیں، کہتے کہ اگر تم یہ حکم دیئے جاؤ تو قبول کرلینا اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ (٢) رہنا اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لئے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارادہ ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں ان کے لئے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے بڑی سخت سزا ہے۔ المآئدہ
42 یہ کان لگا کر جھوٹ کے سننے والے (١) اور جی بھر بھر کر حرام کے کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے خواہ ان کے آپس کا فیصلہ کرو خواہ ان کو ٹال دو، اگر تم ان سے منہ پھیرو گے تو بھی یہ تم کو ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقیناً عدل والوں کے ساتھ اللہ محبت رکھتا ہے۔ المآئدہ
43 (تعجب کی بات ہے کہ) وہ کیسے اپنے پاس تورات ہوتے ہوئے جس میں احکام الٰہی ہیں تم کو منصف بناتے ہیں پھر اس کے بعد بھی پھرجاتے ہیں، دراصل یہ ایمان و یقین والے ہیں ہی نہیں۔ المآئدہ
44 ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے یہودیوں میں (١) اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے (انبیاء علیہ السلام) (٢) اور اہل اللہ اور علماء فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا (٣) اور وہ اس پر اقراری گواہ تھے (٤) اب تمہیں چاہیے کہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے سے مول نہ بیچو (٥) اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں۔ ( ٦) المآئدہ
45 اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کردی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ بدلے آنکھ اور ناک بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے (١) پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق نہ کریں، وہ ہی لوگ ظالم ہیں۔ (٢) المآئدہ
46 اور ہم نے ان کے پیچھے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والے تھے (١) اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت ہے اور اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی دوسرا اس میں ہدایت و نصیحت تھی پارسا لوگوں کے لئے (٢)۔ المآئدہ
47 اور انجیل والوں کو بھی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں (١) اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ (بدکار) فاسق ہیں۔ المآئدہ
48 اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے (١) اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق حکم کیجئے (٢) اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے (٣) تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کردی (٤) اگر منظور مولا ہوتا تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے (٥) تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وہ تمہیں ہر وہ چیز بتا دے گا، جس میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے۔ المآئدہ
49 آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں۔ المآئدہ
50 کیا یہ لوگ پھر سے جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں (١) یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہوسکتا ہے (٢)۔ المآئدہ
51 اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ (١) یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ (٢) تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بیشک انہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔ (٣) المآئدہ
52 آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے (١) وہ دوڑ دوڑ کر ان میں گھس رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے، ایسا نہ ہو کہ کوئی حادثہ ہم پر پڑجائے (٢) بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ فتح دے دے (٣) یا اپنے پاس سے کوئی اور چیز لائے (٤) پھر تو یہ اپنے دلوں میں چھپائی ہوئی باتوں پر (بے طرح) نادم ہونے لگیں گے۔ المآئدہ
53 اور ایماندار کہیں گے، کیا یہی وہ لوگ ہیں جو بڑے مبالغہ سے اللہ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال غارت ہوئے اور یہ ناکام ہوگئے۔ المآئدہ
54 اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھرجائے (١) تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی (٢) وہ نرم دل ہونگے مسلمانوں پر سخت اور تیز ہونگے کفار پر، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ بھی نہ کریں گے (٣) یہ ہے اللہ تعالیٰ کا فضل جسے چاہے دے، اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔ المآئدہ
55 (مسلمانوں)! تمہارا دوست خود اللہ ہے اور اسکا رسول ہے اور ایمان والے ہیں (١) جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور رکوع (خشوع و خضوع) کرنے والے ہیں۔ المآئدہ
56 اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے، وہ یقین مانے کہ اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب رہے گی۔ (١) المآئدہ
57 مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواہ) وہ ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں (١) اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ المآئدہ
58 اور جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھرا لیتے ہیں (١) یہ اس واسطے کہ بے عقل ہیں۔ المآئدہ
59 آپ کہہ دیجئے اے یہودیوں اور نصرانیوں! تم ہم میں سے صرف اس لئے دشمنیاں کر رہے ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہماری جانب نازل کیا گیا ہے جو کچھ اس سے پہلے اتارا گیا اس پر ایمان لائے ہیں اور اس لئے بھی کہ تم میں اکثر فاسق ہیں۔ المآئدہ
60 کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں بتاؤں؟ تاکہ اس سے بھی زیادہ اجر پانے والا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون ہے؟ وہ جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی اور اس پر وہ غصہ ہو اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے معبودان باطل کی پرستش کی، یہی لوگ بدتر درجے والے ہیں اور یہی راہ راست سے بہت زیادہ بھٹکنے والے ہیں (١)۔ المآئدہ
61 اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے ہوئے ہی آئے تھے اسی کفر کے ساتھ ہی گئے بھی اور یہ جو کچھ چھپا رہے ہیں اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے (١)۔ المآئدہ
62 آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر گناہ کے کاموں کی طرف اور ظلم و زیادتی کی طرف اور مال حرام کھانے کی طرف لپک رہے ہیں، جو کچھ یہ کر رہے ہیں وہ نہایت برے کام ہیں۔ المآئدہ
63 انہیں ان کے عابد و عالم جھوٹ باتوں کے کہنے اور حرام چیزوں کے کھانے سے کیوں نہیں روکتے بیشک برا کام ہے جو یہ کر رہے ہیں (١)۔ المآئدہ
64 اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں (١) انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی، بلکہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے وہ ان میں سے اکثر کو تو سرکشی اور کفر میں اور بڑھا دیتا ہے اور ہم نے ان میں آپس میں ہی قیامت تک کے لئے عداوت اور بغض ڈال دیا ہے، جب کبھی لڑائی کی آگ کو بھڑکانا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے بجھا دیتا ہے۔ (٢) یہ ملک بھر میں شر اور فساد مچاتے پھرتے ہیں (٣) اور اللہ تعالیٰ فسادیوں سے محبت نہیں کرتا۔ المآئدہ
65 اور اگر یہ اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے (١) تو ہم ان کی تمام برائیاں معاف فرما دیتے اور ضرور انہیں راحت و آرام کی جنتوں میں لے جاتے۔ المآئدہ
66 اور اگر یہ لوگ توراۃ و انجیل اور ان کی جانب جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل فرمایا گیا ہے ان کے پورے پابند رہتے (١) تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اور کھاتے (٢) ایک جماعت تو ان میں سے درمیانہ روش کی ہے، باقی ان میں سے بہت سے لوگوں کے برے اعمال ہیں۔ (٣) المآئدہ
67 اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی (١) اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچا لے گا (٢) بیشک اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ المآئدہ
68 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات و انجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتارا گیا قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وہ ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا (١) ہی تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں۔ المآئدہ
69 مسلمان، یہودی، ستارہ پرست اور نصرانی کوئی ہو، جو بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ محض بے خوف رہے گا اور بالکل بے غم ہوجائے گا (١)۔ المآئدہ
70 ہم نے بالیقین بنو اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنے منشاء کے خلاف تھے تو انہوں نے ان کی ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کردیا۔ المآئدہ
71 اور سمجھ بیٹھے کہ کوئی پکڑ نہ ہوگی پس اندھے بہرے بن بیٹھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی اس کے بعد بھی ان میں سے اکثر اندھے بہرے ہوگئے (١) اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو بخوبی جانتا ہے۔ المآئدہ
72 بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے (١) حالانکہ خود مسیح نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے، (٢) یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور گناہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ (٣) المآئدہ
73 وہ لوگ بھی قطعاً کافر ہوگئے جنہوں نے کہا، اللہ تین میں سے تیسرا ہے (١) دراصل اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے، انہیں المناک عذاب ضرور پہنچے گا۔ المآئدہ
74 یہ لوگ کیوں اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں جھکتے اور کیوں استغفار نہیں کرتے؟ اللہ تعالیٰ تو بہت ہی بخشنے والا اور بڑا ہی مہربان ہے۔ المآئدہ
75 مسیح ابن مریم سوا پیغمبر ہونے کے اور کچھ بھی نہیں، اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہوچکے ہیں ان کی والدہ ایک راست باز عورت تھیں (١) دونوں ماں بیٹا کھانا کھایا کرتے تھے (٢) آپ دیکھیے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں اور پھر غور کیجئے کہ کس طرح وہ پھرے جاتے ہیں۔ المآئدہ
76 آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے۔ اللہ ہی خوب سننے اور پوری طرح جاننے والا ہے (١)۔ المآئدہ
77 کہہ دیجئے اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو اور زیادتی نہ کرو (١) اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشوں کی پیروی نہ کرو جو پہلے سے بہک چکے ہیں اور بہتوں کو بہکا بھی چکے ہیں (٢) اور سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں۔ المآئدہ
78 بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی زبانی لعنت کی گئی (١) اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے (٢)۔ المآئدہ
79 آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے (١) جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا۔ المآئدہ
80 ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں، جو کچھ انہوں نے اپنے لئے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت برا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے (١)۔ المآئدہ
81 اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور نبی پر اور جو نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان ہوتا تو یہ کفار سے دوستیاں نہ کرتے، لیکن ان میں اکژ لوگ فاسق ہیں (١)۔ المآئدہ
82 یقیناً آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے (١) اور ایمان والوں سے سب سے زیادہ دوستی کے قریب آپ یقیناً انہیں پائیں گے جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں، یہ اس لئے کہ ان میں علماء اور عبادت کے لئے گوشہ نشین افراد پائے جاتے ہیں اور اس وجہ سے کہ وہ تکبر نہیں کرتے (٢)۔ المآئدہ
83 اور جب وہ رسول کی طرف نازل کردہ (کلام) کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں۔ المآئدہ
84 اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا (١)۔ المآئدہ
85 اس لئے ان کو اللہ تعالیٰ ان کے اس قول کی وجہ سے ایسے باغ دے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی یہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔ المآئدہ
86 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلاتے رہے وہ لوگ دوزخ والے ہیں۔ المآئدہ
87 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو (١) اور حد سے آگے مت نکلو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ المآئدہ
88 اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ المآئدہ
89 اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو (١) اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو (٢) یا ان کو کپڑے دینا (٣) یا ایک غلام یا لونڈی کو آزاد کرانا (٤) اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن روزے ہیں (٥) یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھالو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔ المآئدہ
90 اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو (١) المآئدہ
91 شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کہ ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے تمہیں باز رکھے (١)۔ سو اب بھی باز آجاؤ۔ المآئدہ
92 تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے رہو اور رسول کی اطاعت کرتے رہو اور احتیاط رکھو۔ اگر اعراض کرو گے تو یہ جان رکھو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صاف صاف پہنچا دینا ہے۔ المآئدہ
93 ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے (١)۔ المآئدہ
94 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ قدرے شکار سے تمہارا امتحان کرے گا (١) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے (٢) تاکہ اللہ تعالیٰ معلوم کرلے کون شخص اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے سو جو شخص اس کے بعد حد سے نکلے گا اس کے واسطے دردناک عذاب ہے۔ المآئدہ
95 اے ایمان والو! (وحشی) شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو (١) اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا (٢) تو اس پر فدیہ واجب ہوگا جو کہ مساوی ہوگا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے (٣) جس کا فیصلہ تم سے دو معتبر شخص کردیں (٤) خواہ وہ فدیہ خاص چوپایوں میں سے ہو جو نیاز کے طور پر کعبہ تک پہنچایا جائے (٥) اور خواہ کفارہ مساکین کو دے دیا جائے اور خواہ اس کے برابر روزے رکھ لئے جائیں (٦) تاکہ اپنے کئے کی شامت کا مزہ چکھے، اللہ تعالیٰ نے گزشتہ کو معاف کردیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا۔ المآئدہ
96 تمہارے لئے دریا کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے (١) تمہارے فائدے کے واسطے اور مسافروں کے واسطے اور خشکی کا شکار پکڑنا تمہارے لئے حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم حالت احرام میں رہو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔ المآئدہ
97 اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں (١) یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کرلو کہ بیشک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بیشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے۔ المآئدہ
98 تم یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ سزا بھی سخت دینے والا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا بھی ہے المآئدہ
99 رسول کے ذمہ تو صرف پہنچانا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ پوشیدہ رکھتے ہو۔ المآئدہ
100 آپ فرما دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو (١) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اے عقلمندو! تاکہ کامیاب ہو۔ المآئدہ
101 اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں اور اگر تم زمانہ نزول قرآن میں ان باتوں کو پوچھو گے تو تم پر ظاہر کردی جائیں گی (١) سوالات گزشتہ اللہ نے معاف کردیئے اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑے حلم والا ہے۔ المآئدہ
102 ایسی باتیں تم سے پہلے اور لوگوں نے بھی پوچھی تھیں پھر ان باتوں کے منکر ہوگئے (١)۔ المآئدہ
103 اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو مشروع کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو (١) لیکن جو لوگ کافر ہیں وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ لگاتے ہیں اور اکثر کافر عقل نہیں رکھتے۔ المآئدہ
104 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان کی طرف اور رسول کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم کو وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا، کیا اگرچہ ان کے بڑے نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں اور نہ ہدایت رکھتے ہوں۔ المآئدہ
105 اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں (١) اللہ ہی کے پاس تم سب کو جانا ہے پھر وہ تم سب کو بتلا دے گا جو کچھ تم سب کرتے تھے۔ المآئدہ
106 اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا گواہ ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم سے ہوں (١) یا غیر لوگوں میں سے دو شخص ہوں اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور تمہیں موت آجائے (٢) اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے (٣) اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہو اور اللہ تعالیٰ کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گناہ گار ہوں گے۔ المآئدہ
107 پھر اگر اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں گواہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں (٣) تو ان لوگوں میں سے جن کے مقابلہ میں گناہ کا ارتکاب ہوا تھا اور وہ شخص جو سب میں قریب تر ہیں جہاں وہ دونوں کھڑے ہوئے تھے (٢) یہ دونوں کھڑے ہوں پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ بالیقین ہماری یہ قسم ان دونوں کی اس قسم سے زیادہ راست ہے اور ہم نے ذرا تجاوز نہیں کیا، ہم اس حالت میں سخت ظالم ہونگے۔ المآئدہ
108 یہ قریب ذریعہ ہے اس امر کا کہ وہ لوگ واقعہ کو ٹھیک طور پر ظاہر کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ ان کے قسم لینے کے بعد قسمیں الٹی پڑجائیں گی (١) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سنو! اور اللہ تعالیٰ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔ المآئدہ
109 جس روز اللہ تعالیٰ تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا، وہ عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں (١) تو ہی پوشیدہ باتوں کو پورا جاننے والا ہے۔ المآئدہ
110 جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا جب میں نے تم کو روح القدس (١) سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی (٢) اور بڑی عمر میں بھی جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی (٣) اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کردیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کرلیتے تھے میرے حکم سے (٤) اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے (٥) پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں (٦)۔ المآئدہ
111 اور جبکہ میں نے حواریین کو حکم دیا (١) کہ تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ شاہد رہیے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں۔ المآئدہ
112 وہ وقت یاد کے قابل ہے جب کہ حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما دے؟ (١) آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو (٢)۔ المآئدہ
113 وہ بولے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو پورا اطمینان ہوجائے اور ہمارا یقین اور بڑھ جائے کہ آپ نے ہم سے سچ بولا ہے اور ہم گواہی دینے والوں میں سے ہوجائیں۔ المآئدہ
114 عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی کہ اے اللہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے کھانا نازل فرما کہ وہ ہمارے لئے یعنی ہم میں جو اول ہیں اور جو بعد کے ہیں سب کے لئے ایک خوشی کی بات ہوجائے (١) اور تیری طرف سے ایک نشانی ہوجائے اور تو ہم کو رزق عطا فرما دے اور تو سب عطا کرنے والوں سے اچھا ہے۔ المآئدہ
115 حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں وہ کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے والا ہوں، پھر جو شخص تم میں سے اس کے بعد ناحق شناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وہ سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دونگا (١) المآئدہ
116 اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوہ اللہ کے معبود قرار دے لو! (١) عیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کو کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو اس کا علم ہوگا، تو تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا (٢) تمام غیبوں کے جاننے والا تو ہی ہے۔ المآئدہ
117 میں نے تو ان سے اور کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی جو تو نے مجھ سے کہنے کو فرمایا تھا کہ تم اللہ کی بندگی اختیار کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے (١) میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں رہا۔ پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا (٢)۔ اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے۔ المآئدہ
118 اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو معاف فرما دے تو تو زبردست ہے حکمت والا ہے۔ المآئدہ
119 اللہ ارشاد فرمائے گا کہ یہ وہ دن ہے کہ جو لوگ سچے تھے ان کا سچا ہونا ان کے کام آئے گا (١) ان کو باغ ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کو رہیں گے اللہ تعالیٰ ان سے راضی اور خوش اور یہ اللہ سے راضی اور خوش ہیں، یہ بڑی بھاری کامیابی ہے۔ المآئدہ
120 للہ ہی کی سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی اور ان چیزوں کی جو ان میں موجود ہیں اور وہ ہر شے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ المآئدہ
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے (سورۃ النعام۔ سورۃ نمبر ٦۔ تعداد آیات ١٦٥) الانعام
1 تمام تعریفیں اللہ ہی کے لائق ہیں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور نور کو بنایا (١) پھر بھی کافر لوگ (غیر اللہ کو) اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں۔ الانعام
2 وہ ایسا ہے جس نے تم کو مٹی سے بنایا (١) پھر ایک وقت معین کیا (٢) اور دوسرا معین وقت خاص اللہ ہی کے نزدیک ہے (٣) پھر بھی تم شک رکھتے ہو۔ الانعام
3 اور وہی ہے معبود برحق آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی، وہ تمہارے پوشیدہ احوال کو بھی اور تمہارے ظاہر احوال کو بھی جانتا ہے اور تم جو کچھ عمل کرتے ہو اس کو بھی جانتا ہے (١)۔ الانعام
4 اور ان کے پاس کوئی نشانی بھی ان کے رب کی نشانیوں میں سے نہیں آتی مگر وہ اس سے اعراض ہی کرتے ہیں الانعام
5 انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وہ ان کے پاس پہنچی، سو جلد یہی ان کو خبر مل جائے گی اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ مذاق کیا کرتے تھے (١)۔ الانعام
6 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کو ہم نے دنیا میں ایسی قوت دی تھی کہ تم کو وہ قوت نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ہم نے ان کے نیچے سے نہریں جاری کیں۔ پھر ہم نے ان کو گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈالا (١) اور ان کے بعد دوسری جماعتوں کو پیدا کردیا (٢)۔ الانعام
7 اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرماتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے (١) الانعام
8 اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ بھی بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہوجاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی (١)۔ الانعام
9 اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب کا اشکال کر رہے ہیں (١) الانعام
10 اور واقع آپ سے پہلے جو پیغمبر ہوئے ہیں ان کے ساتھ بھی مذاق کیا گیا ہے۔ پھر جن لوگوں نے ان سے مذاق کیا تھا ان کو اس عذاب نے آ گھیرا جس کا مذاق اڑاتے تھے۔ الانعام
11 آپ فرما دیجئے کہ ذرا زمین میں چلو پھرو پھر دیکھ لو کہ تکذیب کرنے والے کا کیا انجام ہوا۔ الانعام
12 آپ کہیے کہ جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں موجود ہے یہ سب کس کی ملکیت ہے، آپ کہہ دیجئے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے، اللہ نے مہربانی فرمانا اپنے اوپر لازم فرما لیا ہے (٢) تم کو اللہ قیامت کے روز جمع کرے گا، اس میں کوئی شک نہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے اور وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ الانعام
13 اور اللہ ہی کی ملک ہیں وہ سب کچھ جو رات میں اور دن میں رہتی ہیں اور وہی بڑا سننے والا بڑا جاننے والا ہے۔ الانعام
14 آپ کہیے کہ کیا اللہ کے سوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے جو کہ کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی کھانے نہیں دیتا اور کسی کو معبود قرار دوں (١) آپ فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں اور تو مشرکین میں سے ہرگز نہ ہونا۔ الانعام
15 آپ کہہ دیجئے کہ میں اگر اپنے رب کا کہنا نہ مانوں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (١)۔ الانعام
16 جس شخص سے اس روز وہ عذاب ہٹا دیا جائے تو اس پر اللہ نے بڑا رحم کیا اور یہ صریح کامیابی ہے۔ الانعام
17 اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں۔ اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے (١)۔ الانعام
18 اور وہی اللہ اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے (١) اور وہی بڑی حکمت والا اور پوری خبر رکھنے والا ہے۔ الانعام
19 آپ کہیے کہ سب سے بڑی چیز گواہی دینے کے لئے کون ہے، آپ کہیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے (١) اور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعہ سے تم کو اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں (٢) کیا تم سچ مچ یہی گواہی دو گے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں تو گواہی نہیں دیتا۔ آپ فرما دیجئے کہ بس وہ تو ایک ہی معبود ہے اور بیشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔ الانعام
20 جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ لوگ رسول کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے (١)۔ الانعام
21 اور اس سے زیادہ بے انصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے (١) ایسے بے انصافوں کو کامیابی نہ ہوگی (٢)۔ الانعام
22 وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جس روز ہم ان تمام خلائق کو جمع کریں گے، پھر ہم مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وہ شرکا، جن کے معبود ہونے کا تم دعویٰ کرتے تھے کہاں گئے۔ الانعام
23 پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وہ یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے (١)۔ الانعام
24 ذرا دیکھو تو انہوں نے کس طرح جھوٹ بولا اپنی جانوں پر اور جن چیزوں کو وہ جھوٹ موٹ تراشا کرتے تھے وہ سب غائب ہوگئے (١)۔ الانعام
25 اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں (١) اور ہم نے ان کے دلوں پر پردہ ڈال رکھا ہے اس سے کہ وہ اس کو سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ دے رکھی ہے (٢) اور اگر وہ لوگ تمام دلائل کو دیکھ لیں تو بھی ان پر کبھی ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے خواہ مخواہ جھگڑتے ہیں یہ لوگ جو کافر ہیں یوں کہتے ہیں کہ یہ تو کچھ بھی نہیں صرف بے سند باتیں ہیں جو پہلوں سے چلی آرہی ہیں (٣) الانعام
26 اور یہ لوگ اس سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور دور رہتے ہیں (١) اور یہ لوگ اپنے ہی کو تباہ کر رہے ہیں اور کچھ خبر نہیں رکھتے (٢)۔ الانعام
27 اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں (١) تو کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیئے جائیں اور اگر ایسا ہوجائے تو ہم اپنے رب کی آیات کو جھوٹا نہ بتلائیں اور ہم ایمان والوں میں سے ہوجائیں (٢) الانعام
28 بلکہ جس چیز کو اس سے قبل چھپایا کرتے تھے وہ ان کے سامنے آگئی (١) ہے اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ بالکل جھوٹے ہیں (٢) الانعام
29 اور یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہماری زندگی ہے اور ہم زندہ نہ کئے جائیں گے (١) الانعام
30 اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کیا یہ امر واقعی نہیں ہے؟ وہ کہیں گے بیشک قسم اپنے رب کی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کے عوض عذاب چکھو (١)۔ الانعام
31 بیشک خسارے میں پڑے وہ لوگ جس نے اللہ سے ملنے کی تکذیب (جھٹلانا) کی، یہاں تک کہ جب وہ معین وقت ان پر دفعتًا آپہنچے گا، کہیں گے کہ ہائے افسوس ہماری کوتاہی پر جو اس کے بارے میں ہوئی، اور حالت ان کی یہ ہوگی کہ وہ اپنے بار اپنی پیٹھوں پر لادے ہونگے، خوب سن لو کہ بری ہوگی وہ شے جس کو وہ لادیں گے (١) الانعام
32 اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو لعب کے اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے، کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں۔ الانعام
33 ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو ان کے اقوال مغموم کرتے ہیں، سو یہ لوگ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے لیکن یہ ظالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں (١)۔ الانعام
34 اور بہت سے پیغمبر جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں ان کی بھی تکذیب کی جاچکی ہے سو انہوں نے اس پر صبر ہی کیا، ان کی تکذیب کی گئی اور ان کو ایذائیں پہنچائی گئیں یہاں تک کہ ہماری امداد ان کو پہنچی (٢) اور اللہ کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں (٢) اور آپ کے پاس بعض پیغمبروں کی بعض خبریں پہنچ چکی ہیں (٣)۔ الانعام
35 اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو اور پھر کوئی معجزہ لے آؤ تو اور اگر اللہ کو منظور ہو تو ان سب کو جمع کردینا (١) سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے (٢)۔ الانعام
36 وہ ہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں (١) اور مردوں کو اللہ زندہ کر کے اٹھائے گا پھر سب اللہ ہی کی طرف لائے جائیں گے (١) الانعام
37 اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا ان کے رب کی طرف سے آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ کو بیشک پوری قدرت ہے اس پر کہ وہ معجزہ نازل فرما دے (١) لیکن ان میں اکثر بے خبر ہیں (٢)۔ الانعام
38 اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح کے گروہ نہ ہوں (١) ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (٢) پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے (٣)۔ الانعام
39 اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وہ تو طرح طرح کی ظلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ پر لگا دے (١)۔ الانعام
40 آپ کہئے کہ اپنا حال تو بتلاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا کوئی عذاب آ پڑے یا تم پر قیامت ہی آپہنچے تو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے۔ اگر تم سچے ہو۔ الانعام
41 بلکہ خاص اسی کو پکارو گے، پھر جس کے لئے تم پکارو گے اگر وہ چاہے تو اس کو ہٹا بھی دے اور جن کو شریک ٹھہراتے ہو ان سب کو بھول بھال جاؤ گے (١) الانعام
42 اور ہم نے اور امتوں کی طرف بھی جو کہ آپ سے پہلے گزر چکی ہیں پیغمبر بھیجے تھے، سو ہم نے ان کو تنگدستی اور بیماری سے پکڑا، تاکہ وہ اظہار عجز کرسکیں۔ الانعام
43 سو جب ان کو ہماری سزا پہنچتی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں اختیار نہیں کی، لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کردیا (١) الانعام
44 پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جس کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشادہ کردیئے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں وہ خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتًا پکڑ لیا، پھر تو وہ بالکل مایوس ہوگئے۔ الانعام
45 پھر ظالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔ (١)۔ الانعام
46 آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر اللہ تعالیٰ تمہاری سماعت اور بصارت بالکل لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے کہ یہ تم کو پھیر دے۔ آپ دیکھئے تو ہم کس طرح دلائل کو مختلف پہلوؤں سے پیش کر رہے ہیں پھر بھی یہ اعراض کرتے ہیں (١)۔ الانعام
47 آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ پڑے خواہ اچانک یا اعلانیہ تو کیا بجز ظالم لوگوں کے اور بھی کوئی ہلاک کیا جائے گا (١)۔ الانعام
48 اور ہم پیغمبروں کو صرف اس واسطے بھیجا کرتے ہیں کہ وہ بشارت دیں ٰ اور ڈرائیں (١) پھر جو ایمان لے آئے وہ درستی کرلے سو ان لوگوں پر کوئی اندیشہ نہیں اور نہ وہ مغموم ہوں گے (٢)۔ الانعام
49 اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھوٹا بتلائیں عذاب پہنچے گا بوجہ اس کے کہ وہ نافرمانی کرتے ہیں (١)۔ الانعام
50 آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس ہے وحی آتی ہے اس کا اتباع کرتا ہوں (١) آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہو سکتے ہیں (٢) سو کیا تم غور نہیں کرتے۔ الانعام
51 اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ ان کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا، اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں (١)۔ الانعام
52 اور ان لوگوں کو نہ نکالئے جو صبح شام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں، خاص اس کی رضامندی کا قصد رکھتے ہیں۔ ان کا حساب ذرا بھی آپ کے متعلق نہیں اور آپ کا حساب ذرا بھی ان کے متعلق نہیں کہ آپ ان کو نکال دیں۔ ورنہ آپ ظلم کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ الانعام
53 اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں، کیا یہ وہ لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا (١) کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ شکرگزاروں کو خوب جانتا ہے (٢) الانعام
54 یہ لوگ جب آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو (یوں) کہہ دیجئے کہ تم پر سلامتی ہے (١) تمہارے رب نے مہربانی فرمانا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے (٢) کہ جو شخص تم میں سے برا کام کر بیٹھے جہالت سے پھر وہ اس کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح رکھے تو اللہ (کی یہ شان ہے کہ وہ) بڑی مغفرت کرنے والا ہے (٣) الانعام
55 اسی طرح ہم آیات کی تفصیل کرتے رہتے ہیں اور تاکہ مجرمین کا طریقہ ظاہر ہوجائے۔ الانعام
56 آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیونکہ اس حالت میں تو میں بے راہ ہوجاؤں گا اور راہ راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا (١)۔ الانعام
57 آپ کہہ دیجئے کہ میرے پاس تو ایک دلیل ہے میرے رب کی طرف سے (١) اور تم اس کی تکذیب ہو، جس چیز کی تم جلد بازی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں حکم کسی کا نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے (٢) اللہ تعالیٰ واقعی بات کو بتلا دیتا ہے (٣) اور سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا وہی ہے۔ الانعام
58 آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کا تم تقاضا کر رہے ہو تو میرا اور تمہارا باہمی قصہ فیصل (١) ہوچکا ہوتا اور ظالموں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ الانعام
59 اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالیٰ کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں (١) الانعام
60 اور وہ ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کردیتا ہے (١) اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے پھر تم کو جگا اٹھاتا ہے (٢) تاکہ میعاد معین تمام کردی جائے (٣) پھر اسی کی طرف تم کو جانا ہے پھر تم کو بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ الانعام
61 اور وہی اپنے بندے کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والا بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آپہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے (١)۔ الانعام
62 پھر سب اپنے مالک حقیقی کے پاس لائے جائیں گے (١) خوب سن لو فیصلہ اللہ ہی کا ہوگا اور وہ بہت جلد حساب لے گا۔ الانعام
63 آپ کہئے کہ وہ کون ہے جو تم کو خشکی اور دریا کی ظلمات سے نجات دیتا ہے۔ تم اس کو پکارتے ہو تو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے کہ اگر تو ہم کو ان سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ الانعام
64 آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی تم کو ان سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے، تم پھر بھی شرک کرنے لگتے ہو۔ الانعام
65 آپ کہیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے لئے بھیج دے (١) یا تو تمہارے پاؤں تلے سے (٢) یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے (٣) آپ دیکھئے تو سہی ہم کس طرح دلائل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں۔ شاید وہ سمجھ جائیں۔ الانعام
66 اور آپ کی قوم اس کی تکذیب کرتی ہے حالانکہ وہ یقینی ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تم پر تعینات نہیں کیا گیا ہوں (١) الانعام
67 ہر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت ہے جلد ہی تم کو معلوم ہوجائے گا۔ الانعام
68 اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں (١) الانعام
69 اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اثر نہ پہنچے گا (١) اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کردینا ہے شاید وہ بھی تقویٰ اختیار کریں (٢)۔ الانعام
70 اور ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکا میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت بھی کرتے ہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار میں (اس طرح) پھنس نہ جائے (١) کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے (٢) ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب۔ الانعام
71 آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں کہ وہ نہ ہم کو نفع پہنچائے اور نہ ہم کو نقصان پہنچائے کیا ہم الٹے پھرجائیں اسکے بعد کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کردی ہے، جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطان نے کہیں جنگل میں بے راہ کردیا ہو اور وہ بھٹکتا پھرتا ہو اس کے ساتھی بھی ہوں کہ ہمارے پاس آ (١)۔ آپ کہہ دیجئے کہ یقینی بات ہے کہ راہ راست وہ خاص اللہ ہی کی راہ ہے (٢) اور ہم کو یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے مطیع ہوجائیں۔ الانعام
72 اور یہ کہ نماز کی پابندی کرو اور اس سے ڈرو (١) اور وہی ہے جس کے پاس تم جمع کئے جاؤ گے۔ الانعام
73 اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا (١) اور (١) جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا وہ ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور با اثر ہے اور ساری حکومت خاص اس کی ہوگی جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی (٣) وہ جاننے والا ہے پوشیدہ چیزوں کا اور ظاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت والا پوری خبر رکھنے والا۔ الانعام
74 اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر (١) سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود قرار دیتا ہے؟ بیشک میں تجھ کو اور تیری ساری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں۔ الانعام
75 ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں سے ہوجائیں (١)۔ الانعام
76 پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے لیکن جب وہ غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہوجانے والوں سے محبت نہیں رکھتا (١) الانعام
77 پھر جب چاند کو دیکھا تو فرمایا یہ میرا رب ہے لیکن جب وہ غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا اگر مجھ کو میرے رب نے ہدایت نہ کی تو میں گمراہ لوگوں میں شامل ہوجاؤں گا۔ الانعام
78 پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ (١) یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے پھر جب وہ بھی غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا بیشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں (٢)۔ الانعام
79 میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں (١) جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا یکسو ہو کر اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ الانعام
80 اور ان سے ان کی قوم نے حجت کرنا شروع کردی (١) آپ نے فرمایا کہ تم اللہ کے معاملے میں مجھ سے حجت کرتے ہو حالانکہ کہ اس نے مجھے طریقہ بتلایا ہے اور میں ان چیزوں سے جن کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بناتے ہو نہیں ڈرتا ہاں اگر میرا پروردگار ہی ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا تم پھر بھی خیال نہیں کرتے۔ الانعام
81 اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا ہے حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نہیں فرمائی، سو ان دو جماعتوں میں سے امن کا زیادہ مستحق کون ہے (١) اگر تم خبر رکھتے ہو۔ الانعام
82 جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے۔ ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں (١) الانعام
83 اور ہماری حجت تھی وہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی (١) ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں۔ بیشک آپ کا رب بڑا حکمت والا بڑا علم والا ہے۔ الانعام
84 اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب (١) ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانے میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اولاد میں سے (٢) داؤد اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔ الانعام
85 اور (نیز) زکریا کو یحیی کو عیسیٰ (١) اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں شامل تھے۔ الانعام
86 اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔ الانعام
87 اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو (١) اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راہ راست کی ہدایت کی۔ الانعام
88 اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہوجاتے۔ الانعام
89 یہ لوگ ایسے تھے کہ ہم نے ان کو کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی تھی سو اگر یہ لوگ نبوت کا انکار کریں (١) تو ہم نے اس کے لئے ایسے بہت سے لوگ مقرر کردیئے ہیں۔ جو اس کے منکر نہیں ہیں (٢)۔ الانعام
90 یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیئے (١) آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں چاہتا (٢) یہ تو صرف تمام جہان والوں کے واسطے ایک نصیحت ہے (٣)۔ الانعام
91 اور ان لوگوں نے اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی (١) آپ یہ کہئے وہ کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ لائے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وہ نور ہے اور لوگوں کے لئے وہ ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا (٢) ہے جن کو ظاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہیں جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے۔ (٣)۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے نازل فرمایا (٤) پھر ان کو ان کے خرافات میں کھیلتے رہنے دیجئے۔ الانعام
92 اور یہ بھی ایسی ہی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور آس پاس والوں کو ڈرائیں۔ اور جو لوگ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ایسے لوگ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور وہ اپنی نماز پر مداومت رکھتے ہیں۔ الانعام
93 اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ تہمت لگائے یا یوں کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حالانکہ اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آئی اور جو شخص یوں کہے کہ جیسا کلام اللہ نے نازل کیا ہے اسی طرح کا میں بھی لاتا ہوں اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہونگے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہونگے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو، آج تمہیں ذلت کی سزا دی جائے گی (١) اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے (٢)۔ الانعام
94 اور تم ہمارے پاس تن تنہا آگئے (١) جس طرح ہم نے اول بار تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ہمراہ تمہارے ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعویٰ رکھتے تھے کہ وہ تمہارے معاملہ میں شریک ہیں۔ واقع تمہارے آپس میں قطع تعلق تو ہوگیا اور تمہارا دعویٰ سب تم سے گیا گزرا ہوا ہے۔ الانعام
95 بیشک اللہ تعالیٰ دانہ کو اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے (١) وہ جاندار کو بے جان سے نکال لاتا ہے (٢) اور وہ بے جان کو جاندار سے نکالنے والا ہے (٣) اللہ تعالیٰ یہ ہے، سو تم کہاں الٹے چلے جا رہے ہو۔ الانعام
96 وہ صبح کا نکالنے والا (١) اس نے رات کو راحت کی چیز بنایا ہے (٢) اور سورج اور چاند کو حساب سے رکھا ہے (٣) یہ ٹھہرائی بات ہے ایسی ذات کی جو قادر ہے بڑے علم والا ہے۔ الانعام
97 اور وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں راستہ معلوم کرسکو (١)۔ بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں۔ الانعام
98 اور وہ ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیادہ رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے رہنے کی (١) بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ الانعام
99 اور وہ ایسا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نباتات کو نکالا (١) پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی (٢) کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں (٣)۔ اور کھجور کے درختوں سے ان کے گچھے میں سے، خوشے ہیں جو نیچے کو لٹک جاتے ہیں اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار کے بعض ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور کچھ ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے ہر ایک کے پھل کو دیکھو جب وہ پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان میں دلائل ہیں (٤) ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں۔ الانعام
100 اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وہ پاک اور برتر ہے ان بتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔ الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اولاد کہاں ہوسکتی ہے حالانکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا (١) اور وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ الانعام
102 یہ اللہ تعالیٰ تمہارا رب! اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے تم اس کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کارساز ہے۔ الانعام
103 اس کو تو کسی کی نگاہ محیط نہیں ہوسکتی (١) اور وہ سب نگاہوں کو محیط ہوجاتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے۔ الانعام
104 اب بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بینی کے ذرائع پہنچ چکے ہیں سو جو شخص دیکھ لے گا وہ اپنا فائدہ کرے گا اور جو شخص اندھا رہے گا وہ اپنا نقصان کرے گا (١) اور میں تمہارا نگران نہیں ہوں (٢) الانعام
105 اور ہم اس طور پر دلائل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے (١) اور تاکہ ہم کو دانشمندوں کے لئے خوب ظاہر کردیں۔ الانعام
106 آپ خود اس طریقہ پر چلتے رہیے جس کی وحی آپ کے رب تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے۔ الانعام
107 اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یہ شرک نہ کرتے (١) اور ہم نے آپ کو ان کا نگران نہیں بنایا۔ اور نہ آپ ان پر مختار ہیں (٢)۔ الانعام
108 اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وہ جاہلانہ ضد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے (١) ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وہ ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی کیا کرتے تھے۔ الانعام
109 اور ان لوگوں نے قسموں میں بڑا زور لگا کر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی (١) اگر ان کے پاس کوئی نشانی آجائے (٢) تو وہ ضرور ہی اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں سب اللہ کے قبضہ میں ہیں (٣) اور تم کو اس کی کیا خبر وہ نشانیاں جس وقت آجائیں گی یہ لوگ تب بھی ایمان نہ لائیں گے۔ الانعام
110 اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جیسا کہ یہ لوگ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے (١) اور ہم ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے۔ الانعام
111 اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھی بھیج دیتے اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے (١) اور ہم تمام موجودات کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو لا کر جمع کردیتے ہیں (٢) تب بھی یہ لوگ ہرگز ایمان نہ لاتے ہاں اگر اللہ ہی چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں زیادہ لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔ (٣) الانعام
112 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ آدمی اور کچھ جن (١) جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکا میں ڈال دیں (٢) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کرسکتے (٣) سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ الزام تراشی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے۔ الانعام
113 اور تاکہ اس طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وہ مرتکب ہوتے تھے (١)۔ الانعام
114 تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حالانکہ وہ ایسا ہے اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں (١)۔ الانعام
115 آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے (١) اس کلام کا کوئی بنانے والا نہیں (٢) اور وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے (٣)۔ الانعام
116 اور دنیا میں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو آپ کو اللہ کی راہ سے بے راہ کردیں محض بے اصل خیالات پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں۔ (١) الانعام
117 بالیقین آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے اور جو اس کی راہ سے بے راہ ہوجاتا ہے۔ اور وہ ان کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ پر چلتے ہیں۔ الانعام
118 جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ! اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو (١)۔ الانعام
119 اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتا دی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے (١) مگر وہ بھی جب تمہیں سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیالات پر بلا کسی سند کے گمراہ کرتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے۔ الانعام
120 اور تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناہ کو بھی چھوڑ دو بلاشبہ جو لوگ گناہ کر رہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی۔ الانعام
121 اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے (١) اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں (٢) اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقیناً تم مشرک ہوجاؤ گے۔ الانعام
122 ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دیا کہ وہ اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا (١) اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوش نما معلوم ہوا کرتے ہیں۔ الانعام
123 اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وہ لوگ وہاں فریب کریں (١) اور لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کر رہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں (٢)۔ الانعام
124 اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے (١) اس موقع کو تو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے (٢) عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت۔ الانعام
125 سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کردیتا ہے جیسے کوئی آسمان پر چڑھتا ہے (١) اس طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کردیتا ہے (٢)۔ الانعام
126 اور یہی تیرے رب کا سیدھا راستہ ہے ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے واسطے ان آیتوں کو صاف صاف بیان کردیا۔ الانعام
127 ان لوگوں کے واسطے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت رکھتا ہے ان کے اعمال کی وجہ سے (١)۔ الانعام
128 اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لئے (١) جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا تھا (٢) اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تو نے جو ہمارے لئے معین فرمائی اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے۔ (٣) بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑا علم والا ہے۔ الانعام
129 اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب (١) الانعام
130 اے جنات اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے (١) جو تم سے میرے احکام بیان کرتے اور تم کو آج کے دن کی خبر دیتے؟ وہ سب عرض کریں گے کہ ہم اپنے اوپر اقرار کرتے ہیں اور ان کو دنیاوی زندگی نے بھول میں ڈالے رکھا اور یہ لوگ اقرار کرنے والے ہوں گے کہ وہ کافر تھے (٢) الانعام
131 اس وجہ سے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کے رہنے والے بے خبر ہوں (١)۔ الانعام
132 اور ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے سبب درجے ملیں گے اور آپ کا رب (١) ان کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔ الانعام
133 اور آپ کا رب بالکل غنی ہی ہے رحمت والا ہے۔ اگر وہ چاہے تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے۔ (١) الانعام
134 جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ بیشک آنے والی چیز ہے تم عاجز نہیں کرسکتے۔ الانعام
135 آپ یہ فرما دیجئے اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کر رہا ہوں (١) سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لئے نافع ہوگا یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی۔ الانعام
136 اور اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کئے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا اور خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے (١) پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی (٢) اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وہ ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے (٣) کیا برا فیصلہ وہ کرتے ہیں۔ الانعام
137 اور اسی طرح بہت سے مشرکین کے خیال میں ان کے معبودوں نے ان کی اولاد کے قتل کرنے کو مستحسن بنا رکھا ہے (١) تاکہ وہ ان کو برباد نہ کریں اور تاکہ ان کے دین کو ان پر مشتبہ کردیں (٢) اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ایسا کام نہ کرتے (٣) تو آپ نے ان کو اور جو کچھ غلط باتیں بنا رہے ہیں یونہی رہنے دیجئے۔ الانعام
138 اور وہ اپنے خیال پر یہ بھی کہتے ہیں یہ کچھ مویشی ہیں اور کھیت میں جن کا استعمال ہر شخص کو جائز نہیں ان کو کوئی نہیں کھا سکتا سوائے ان کے جن کو ہم چاہیں (١) اور مویشی ہیں جن پر سواری یا بار برداری حرام کردی گئی (٢) اور کچھ مویشی ہیں جن پر لوگ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے محض اللہ پر افترا (بہتان) باندھنے کے طور پر (٣)۔ ابھی اللہ تعالیٰ ان کو ان کے افترا کی سزا دیئے دیتا ہے۔ الانعام
139 اور وہ کہتے ہیں کہ جو چیز مویشی کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہیں۔ اور اگر وہ مردہ ہے تو اس میں سب برابر ہیں۔ (١) ابھی اللہ ان کی غلط بیانی کی سزا دیئے دیتا ہے (٢) بلاشبہ وہ حکمت والا اور بڑا علم والا ہے۔ الانعام
140 واقع ہی خرابی میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو محض برائے حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈالا اور جو چیزیں ان کو اللہ نے ان کو کھانے پینے کے لئے دی تھیں ان کو حرام کرلیا جو اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بیشک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راہ راست پر چلنے والے نہیں ہوئے۔ الانعام
141 اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کئے وہ بھی جو ٹٹیوں میں چڑھائے جاتے ہیں اور وہ بھی جو ٹٹیوں پر نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن میں کھانے کی مختلف چیزیں مختلف طور کی ہوتی ہیں (١) اور زیتون اور انار جو باہم ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے مشابہ بھی نہیں ہوتے (٢) ان سب کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وہ نکل آئے اور اس میں جو حق واجب ہے وہ اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو (٣) اور حد سے (٤) مت گزرو یقیناً وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے (٥)۔ الانعام
142 اور مویشی میں اونچے قد کے اور چھوٹے قد کے (١) پیدا کیے ہیں جو کچھ اللہ نے تم کو دیا کھاؤ (٢) اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو (٣) بلاشبہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ الانعام
143 (پیدا کئے) آٹھ نر مادہ (١) یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم (٢) آپ کہئے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اس کو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہے (٣) تم مجھ کو کسی دلیل سے بتاؤ اگر سچے ہو (٤)۔ الانعام
144 اور اونٹ میں دو قسم اور گائے میں دو قسم (١) آپ کہئے کہ کیا یہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اسکو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ کیا تم حاضر تھے جس وقت اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کا حکم دیا (٢) تو اس سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر بلا دلیل جھوٹی تہمت لگائے (٣) تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے یقیناً اللہ تعالیٰ ظالم کو راست نہیں دکھلاتا۔ الانعام
145 آپ کہہ دیجئے جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کر غیر اللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو (١) پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو تو واقع ہی آپ کا رب غفور و رحیم ہے۔ الانعام
146 اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے (١) اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کردی تھیں مگر وہ جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا ہڈی سے ملی ہو (٢) ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی (٣) اور ہم یقیناً سچے ہیں (٤)۔ الانعام
147 پھر اگر یہ آپ کو جھوٹا کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے (٥) اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا (٦)۔ الانعام
148 یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرسکتے (١) اس طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا (٢) آپ کہیے کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے سامنے ظاہر کرو (٣) تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل پچو سے باتیں بناتے ہو۔ الانعام
149 آپ کہئے کہ بس پوری حجت اللہ ہی کی ہی رہی۔ پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لے آتا۔ الانعام
150 آپ کہیے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات پر شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کردیا ہے (١) پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو آپ اس کی شہادت (٢) نہ دیجئے اور ایسے لوگوں کے باطل خیالات کا اتباع مت کیجئے! جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور وہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں (٣)۔ الانعام
151 آپ کہیے کہ آؤ تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے (١) وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ (٢) اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو (٣) اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں (٤) اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس مت جاؤ خواہ وہ اعلانیہ ہوں خواہ پوشیدہ اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا اس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق کے ساتھ (٥) ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو۔ الانعام
152 اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد تک پہنچ جائے (١) اور ناپ تول پوری پوری کرو، انصاف کے ساتھ (٢) ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے (٣) اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا اس کو پورا کرو ان کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔ الانعام
153 اور یہ کہ دین (١) میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو (٢) دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کردیں گی۔ اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔ الانعام
154 پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی جس سے اچھی طرح عمل کرنے والوں پر نعمت پوری ہو اور رحمت ہو (١) تاکہ وہ لوگ اپنے رب کو ملنے پر یقین لائیں۔ الانعام
155 اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیرو برکت والی (٢) سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔ الانعام
156 کہیں تم لوگ یوں نہ کہو (١) کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے (٢) الانعام
157 یا یوں نہ کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم اب سے بھی زیادہ راہ راست پر ہوتے۔ سو اب تمہارے پاس رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے (١) ان میں اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے (٢) ہم جلدی ہی ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روکتے ہیں ان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے۔ الانعام
158 کیا یہ لوگ اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے (١) جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہیں آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا (٢) یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو (٣) آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو ہم بھی منتظر ہیں۔ الانعام
159 بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروہ گروہ بن گئے (١) آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیں گے۔ الانعام
160 جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے (١) جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔ الانعام
161 آپ کہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتایا ہے کہ وہ دین مستحکم ہے جو طریقہ ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔ الانعام
162 آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔ الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں (١) الانعام
164 آپ فرما دیجئے کہ میں اللہ کے سوا کسی اور کو رب بنانے کے لئے تلاش کروں حالانکہ وہ مالک ہے ہر چیز کا (١) اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے اور وہ اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (٢) پھر تم سب کو اپنے رب کے پاس جانا ہوگا، پھر تم کو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے (٣)۔ الانعام
165 وہ ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا (١) اور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ان چیزوں میں جو تم کو دی ہیں (٢) بالیقین آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے اور بالیقین وہ واقعی بڑی مغفرت کرنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ الانعام
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے (سورۃ الاعراف۔ سورۃ نمبر ٧۔ تعداد آیات ٢٠٦) الاعراف
1 المص الاعراف
2 یہ ایک کتاب ہے جو آپ کے پاس اس لئے بھیجی گئی ہے کہ آپ اس کے ذریعہ ڈرائیں، سو آپ کے دل میں اس سے بالکل تنگی نہ ہو (١) اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لئے۔ الاعراف
3 تم لوگ اس کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے (١) اور اللہ کو چھوڑ کر من گھڑت سرپرستوں کی پیروی مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پکڑتے ہو۔ الاعراف
4 اور بہت بستیوں کو ہم نے تباہ کردیا اور ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت پہنچا یا ایسی حالت میں کہ وہ دوپہر کے وقت آرام میں تھے۔ الاعراف
5 جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا اس وقت ان کے منہ سے بجز اس کے اور کوئی بات نہ نکلی واقع ہم ظالم تھے۔ الاعراف
6 پھر ہم ان لوگوں سے ضرور پوچھیں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے اور ہم پیغمبروں سے بھی ضرور پوچھیں گے (٤)۔ الاعراف
7 پھر ہم چونکہ پوری خبر رکھتے ہیں ان کے روبرو بیان کردیں گے (١) اور ہم کچھ بے خبر نہ تھے۔ الاعراف
8 اور اس روز وزن بھی برحق پھر جس شخص کا پلا بھاری ہوگا سو ایسے لوگ کامیاب ہونگے۔ الاعراف
9 اور جس شخص کا پلا ہلکا ہوگا سو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کرلیا بسبب اس کے کہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے (١) الاعراف
10 اور بیشک ہم نے تم کو زمین پر رہنے کی جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان رزق پیدا کیا تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔ الاعراف
11 اور ہم نے تم کو پیدا کیا (١) پھر ہم نے تمہاری صورت بنائی پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو سو سب نے سجدہ کیا بجز ابلیس کے وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔ الاعراف
12 حق تعالیٰ نے فرمایا تو سجدہ نہیں کرتا تو تجھ کو اس سے کونسا امر مانع ہے (١) جب کہ میں تم کو حکم دے چکا ہوں کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا (٢) الاعراف
13 حق تعالیٰ نے فرمایا تو آسمان سے اتر (١) تجھ کو کوئی حق حاصل نہیں کہ تو آسمان میں رہ کر تکبر کرے سو نکل بیشک تو ذلیلوں میں سے ہے۔ (٢) الاعراف
14 اس نے کہا مجھ کو مہلت دیجئے قیامت کے دن تک۔ الاعراف
15 اللہ تعالیٰ نے فرمایا تجھ کو مہلت دی گئی (١)۔ الاعراف
16 اس نے کہا بسبب اس کے کہ آپ نے مجھ کو گمراہ کیا ہے (١) میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لئے آپ کی سیدھی راہ پر بیٹھوں گا۔ الاعراف
17 پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی (١) اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیں گے (٢) الاعراف
18 اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا جو شخص ان میں تیرا کہنا مانے گا میں ضرور تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔ الاعراف
19 اور ہم نے حکم دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو پھر جس جگہ سے چاہو دونوں کھاؤ اور اس درخت کے پاس مت جاؤ (١) ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔ الاعراف
20 پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ (١) ڈالا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں دونوں کے روبرو بے پردہ (٢) کردے اور کہنے لگے کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے ہوجاؤ یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔ الاعراف
21 اور ان دونوں کے رو برو قسم کھالی کہ یقین جانیے میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں (١)۔ الاعراف
22 سو ان دونوں کو فریب کے نیچے لے (١) آیا پس ان دونوں نے جب درخت کو چکھا دونوں کی شرم گاہیں ایک دوسرے کے روبرو بے پردہ ہوگئیں اور دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے جوڑ جوڑ کر رکھنے لگے (٢) اور ان کے رب نے ان کو پکارا کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کرچکا تھا اور یہ نہ کہہ چکا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے (٣)، الاعراف
23 دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہوجائیں گے (١)۔ الاعراف
24 حق تعالیٰ نے فرمایا کہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ کہ تم باہم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارے واسطے زمین میں رہنے کی جگہ ہے اور نفع حاصل کرنا ہے ایک وقت تک۔ الاعراف
25 فرمایا تم کو وہاں ہی زندگی بسر کرنا ہے اور وہاں ہی مرنا ہے اور اسی میں سے پھر نکالے جاؤ گے الاعراف
26 اے آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے (١) اور تقوے ٰ کا لباس (٢) یہ اس سے بڑھ کر (٣) یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں۔ الاعراف
27 اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کردیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے۔ وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو (١) ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں لاتے (٢)۔ الاعراف
28 اور وہ لوگ جب کوئی فحش کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریق پر پایا ہے اور اللہ نے بھی ہم کو یہی بتلایا ہے۔ کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ فاش بات کی تعلیم نہیں دیتا کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کی تم سند نہیں رکھتے۔ (١) الاعراف
29 آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے حکم دیا ہے انصاف کا (١) اور یہ کہ تم ہر سجدہ کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو (٢) اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طور پر کرو کا اس عبادت کو خاص اللہ ہی کے واسطے رکھو تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو گے۔ الاعراف
30 بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنا لیا اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ راست پر ہیں۔ الاعراف
31 اے اولاد آدم! تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت پر اپنا لباس پہن لیا کرو (١) اور خوب کھاؤ اور پیو اور حد سے مت نکلو۔ بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا (٢)۔ الاعراف
32 آپ فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیاء اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہونگی اہل ایمان کے لئے، دنیوی زندگی میں مومنوں کے لیے بھی ہیں۔ (١) ہم اس طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں۔ الاعراف
33 آپ فرما دیجیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ ہیں (١) اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو ناحق کسی پر ظلم کرنے کو (٢) اس بات کو کہ اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں۔ الاعراف
34 ہر گروہ کے لئے ایک معیاد معین ہے (١) سو جس وقت انکی میعاد معین آجائے گی اس ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔ الاعراف
35 اے اولاد آدم! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم میں ہی سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے (١)۔ الاعراف
36 اور جو لوگ ہمارے ان احکام کو جھٹلائیں اور ان سے تکبر کریں وہ لوگ دوزخ والے ہونگے اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے (١)۔ الاعراف
37 سو اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتائے ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ کتاب سے ہے وہ ان کو مل جائے گا (١) یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آئیں گے تو کہیں گے کہ وہ کہاں گئے جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ وہ سب غائب ہوگئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے۔ الاعراف
38 اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو فرقے تم سے پہلے گزر چکے ہیں (١) جنات میں سے بھی اور آدمیوں میں سے بھی ان کے ساتھ تم بھی دوزخ میں جاؤ۔ جس وقت بھی کوئی جماعت داخل ہوگی اپنی دوسری جماعت کو لعنت کرے گی (٢) یہاں تک کہ جب اس میں سب جمع ہوجائیں گے (٣) تو پچھلے لوگ پہلے لوگوں کی نسبت کہیں گے (٣) کہ ہمارے پروردگار ہم کو ان لوگوں نے گمراہ کیا تھا سو ان کو دوزخ کا عذاب دوگنا دے۔ (٤) اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ سب ہی کا دوگنا ہے (٥) لیکن تم کو خبر نہیں۔ الاعراف
39 اور پہلے لوگ پچھلے لوگوں سے کہیں گے کہ پھر تم کو ہم پر کوئی فوقیت نہیں سو تم بھی اپنی کمائی کے بدلے میں عذاب کا مزہ چکھو۔ الاعراف
40 جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا ان کے لئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے (١) اور وہ لوگ کبھی جنت میں نہ جائیں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ کے اندر سے نہ چلا جائے (٢) اور ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ الاعراف
41 ان کے لئے آتش دوزخ کا بچھونا ہوگا اور ان کے اوپر (اسی کا) اوڑھنا ہوگا (١) اور ہم ایسے ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ الاعراف
42 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ہم کسی شخص کو اس کی قدرت سے زیادہ کسی کا مکلف نہیں بناتے (١) وہی لوگ جنت والے ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ الاعراف
43 جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے (١) ان کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔ اور وہ لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا (٢) ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے (٣)۔ الاعراف
44 اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے اس کو واقعہ کے مطابق پایا سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا ؟ (١) وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر۔ الاعراف
45 جو اللہ کی راہ سے روگردانی کرتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے وہ لوگ آخرت کے بھی منکر تھے۔ الاعراف
46 اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہوگی (١) اور اعراف کے اوپر بہت سے آدمی ہونگے وہ لوگ (٢) ہر ایک کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے (٣) اور اہل جنت کو پکار کر کہیں گے السلام علیکم! ابھی یہ اہل اعراف (دوزخ اور جنت کے درمیان) جنت میں داخل نہیں ہوئے ہونگے اور اس کے امیدوار ہونگے (٤)۔ الاعراف
47 جب ان کی نگاہیں اہل دوزخ کی طرف پھریں گی تو کہیں گے اے ہمارے رب! ہم کو ان ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کر۔ الاعراف
48 اور اہل اعراف بہت سے آدمیوں کو جن کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے پکاریں گے کہیں گے کہ تمہاری جماعت اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا (١)۔ الاعراف
49 کیا یہ وہی ہیں جن کی نسبت تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان پر (١) رحمت نہ کرے گا ان کو یوں حکم ہوگا کہ جاؤ جنت میں تم پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم مغموم ہو گے۔ الاعراف
50 اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے کہ ہمارے اوپر تھوڑا پانی ہی ڈال دو یا اور ہی کچھ دے دو جو اللہ نے تم کو دے رکھا ہے جنت والے کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لئے بندش کردی ہے (١)۔ الاعراف
51 جنہوں نے دنیا میں اپنے دین کو لہو و لعب بنا رکھا تھا اور جن کو دنیاوی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا سو ہم (بھی) آج کے روز ان کا نام بھول جائیں گے جیسا کہ وہ اس دن بھول گئے (١) اور جیسا یہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔ الاعراف
52 اور ہم نے ان لوگوں کے پاس ایک ایسی کتاب پہنچا دی جس کو ہم نے اپنے علم کامل سے بہت واضح کر کے بیان کردیا (١) وہ ذریعہ ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے ہیں۔ الاعراف
53 ان لوگوں کو اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف اس کے اخیر نتیجہ کا انتظار ہے (١) جس روز اس کا اخیر نتیجہ پہنچ آئے گا اس روز وہ لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے تھے یوں کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی سچی باتیں لائے تھے سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ ہماری سفارش کر دے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جاسکتے ہیں تاکہ ہم لوگ ان اعمال کے جو ہم کیا کرتے تھے برخلاف دوسرے اعمال کریں بیشک ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا اور یہ جو جو باتیں تراشتے تھے سب گم ہوگئیں (٢)۔ الاعراف
54 بیشک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے (١) پھر عرش پر قائم ہوا (٢) وہ رات سے دن ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ رات اس دن کو جلدی سے آ لیتی ہے (٣) اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔ الاعراف
55 تم لوگ اپنے پروردگار سے دعا کیا کرو گڑ گڑا کے بھی اور چپکے چپکے بھی واقعی اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو نہ پسند کرتا ہے جو حد سے نکل جائیں۔ الاعراف
56 اور دنیا میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کردی گئی ہے فساد مت پھیلاؤ اور تم اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرتے ہوئے اور امیدوار رہتے ہوئے بیشک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے (١)۔ الاعراف
57 اور وہ ایسا ہے کہ اپنی باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وہ خوش کردیتی ہیں (١) یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں (٢) تو ہم اس بادل کو کسی خشک سرزمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں (٣) یوں ہی ہم مردوں کو نکال کھڑا کریں گے تاکہ تم سمجھو (٤)۔ الاعراف
58 اور جو ستھری سرزمین ہوتی ہے اس کی پیداوار تو اللہ کے حکم سے خوب نکلتی ہے اور جو خراب ہے اس کی پیداوار بھی کم نکلتی ہے (١) اس طرح ہم دلائل بھی طرح طرح سے بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو شکر کرتے ہیں۔ الاعراف
59 ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں مجھ کو تمہارے لئے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ الاعراف
60 ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کہا ہم تم کو صریح غلطی میں دیکھتے ہیں (١)۔ الاعراف
61 انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں تو ذرا بھی گمراہی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا رسول ہوں۔ الاعراف
62 تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے ان امور کی خبر رکھتا ہوں جن کی تم کو خبر نہیں۔ الاعراف
63 اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت جو تمہاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آ گئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تاکہ تم ڈر جاؤ (١) اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ الاعراف
64 سو وہ لوگ ان کو جھٹلاتے ہی رہے تو ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور ان کو جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو ہم نے غرق کردیا۔ بیشک وہ لوگ اندھے ہو رہے تھے (١)۔ الاعراف
65 اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا (١)، انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں سو کیا تم نہیں ڈرتے۔ الاعراف
66 ان کی قوم میں جو بڑے لوگ کافر تھے انہوں نے کہا ہم تم کو کم عقلی میں دیکھتے ہیں (١) اور ہم بیشک تم کو جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں۔ الاعراف
67 انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔ الاعراف
68 تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا امانتدار خیر خواہ ہوں۔ الاعراف
69 اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت جو تمہاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آ گئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ نے تم کو قوم نوح کے بعد جانشین بنایا اور ڈیل ڈول میں تم کو پھیلاؤ زیادہ دیا (١) سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم کو فلاح ہو۔ الاعراف
70 انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے پاس اس واسطے آئے ہیں کہ ہم صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اور جس کو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے ان کو چھوڑ دیں (١) پس ہم کو جس عذاب کی دھمکی دیتے ہو اس کو ہمارے پاس منگوا دو اگر تم سچے ہو (٢)۔ الاعراف
71 انہوں نے فرمایا کہ اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب (١) اور غضب آیا ہی چاہتا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو (٢) جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرا لیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی۔ سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں۔ الاعراف
72 غرض ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ایمان لانے والے نہ تھے (١)۔ الاعراف
73 اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو بھیجا (١) انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لئے دلیل ہے سو اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسکو برائی کے ساتھ ہاتھ بھی مت لگانا کہ کہیں تم کو دردناک عذاب آ پکڑے۔ الاعراف
74 تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو عاد کے بعد جانشین بنایا اور تم کو زمین پر رہنے کا ٹھکانا دیا کہ نرم زمین پر محل بناتے ہو (١) اور پہاڑوں کو تراش تراش کر ان میں گھر بناتے ہو (٢) سو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت پھیلاؤ (٣)۔ الاعراف
75 ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا کیا تم کو اس بات کا یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بیشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا ہے (١)۔ الاعراف
76 وہ متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس بات پر یقین لائے ہوئے ہو ہم تو اس کے منکرین ہیں (٢)۔ الاعراف
77 پس انہوں نے اس اونٹنی کو مار ڈالا اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے کہ اے صالح! جس کی آپ ہم کو دھمکی دیتے تھے اس کو منگوائیے اگر آپ پیغمبر ہیں۔ الاعراف
78 پس ان کو زلزلہ نے آ پکڑا (١) اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے اوندھے پڑے رہ گئے۔ الاعراف
79 اس وقت (صالح علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور فرمانے لگے (١) کہ اے میری قوم میں نے تو تم کو اپنے پروردگار کا حکم پہنچا دیا تھا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم لوگ خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔ الاعراف
80 اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا (١) جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کا تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا۔ الاعراف
81 تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو (١) عورتوں کو چھوڑ کر (٢) بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو (٣) الاعراف
82 اور ان کی قوم سے کوئی جواب نہ بن پڑا بجز اس کے آپس میں کہنے لگے کہ ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال دو۔ یہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں (١)۔ الاعراف
83 سو ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا بجز ان کی بیوی کے کہ وہ ان ہی لوگوں میں رہی جو عذاب میں رہ گئے تھے (١) الاعراف
84 اور ہم نے ان پر خاص طرح کا مینہ (١) برسایا پس دیکھو تو سہی ان مجرموں کا انجام کیسا ہوا۔ (٢) الاعراف
85 اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ اسلام) کو بھیجا (١) انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل آچکی ہے پس تم ناپ اور تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے مت (٢) دو اور روئے زمین میں اس کے بعد اس کی درستی کردی گئی فساد مت پھیلاؤ یہ تمھارے لئے نافع ہے اگر تم تصدیق کرو۔ الاعراف
86 اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کے راہ سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو (١) اور اس حالت کو یاد کرو جب تم کم تھے پھر اللہ نے تم کو زیادہ کردیا اور دیکھو کہ کیسا انجام ہوا فساد کرنے والوں کا۔ الاعراف
87 اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس حکم پر جس کو دے کر مجھ کو بھیجا گیا ایمان لے آئے ہیں اور کچھ ایمان نہیں لائے تو ذرا ٹھہر جاؤ! یہاں تک کہ ہمارے درمیان اللہ فیصلہ کئے دیتا ہے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ الاعراف
88 ان قوم کے متکبر سرداروں نے کہا کہ اے شعیب! ہم آپ کو اور آپ کے ہمراہ جو ایمان والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے الا یہ کہ تم ہمارے مذہب میں پھر آجاؤ (١) شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجائیں گو ہم اس کو مکروہ ہی سمجھتے ہوں۔ الاعراف
89 ہم تو اللہ تعالیٰ پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہوجائیں گے اگر ہم تمہارے دین میں آجائیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی (١) اور ہم سے ممکن نہیں کہ تمہارے مذہب میں پھر آجائیں، لیکن ہاں یہ کہ اللہ ہی نے جو ہمارا مالک ہے مقدر کیا ہو (٢) ہمارے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں (٣) اے ہمارے پروردگار ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ کردے اور تو سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے۔ الاعراف
90 اور ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا اگر تم شعیب (علیہ السلام) کی راہ پر چلو گے تو بیشک بڑا نقصان اٹھاؤ گے (١) الاعراف
91 پس ان کو زلزلے نے آ پکڑا سو وہ اپنے گھروں میں اوندھے کے اوندھے پڑے رہ گئے۔ الاعراف
92 جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی تھی ان کی یہ حالت ہوگئی جیسے ان کے گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے (١) جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی وہ ہی خسارے میں پڑگئے۔ الاعراف
93 اس وقت شعیب (علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اپنے پروردگار کے احکام پہنچا دئیے تھے اور میں نے تو تمہاری خیر خواہی کی۔ پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں (١)۔ الاعراف
94 اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا وہاں کے رہنے والوں کو ہم نے سختی اور تکلیف میں نہ پکڑا ہوتا کہ گڑگڑائیں (١) الاعراف
95 پھر ہم نے اس بد حالی کی جگہ خوش حالی میں بدل دی، یہاں تک کہ ان کو خوب ترقی ہوئی اور کہنے لگے کہ ہمارے آباؤ اجداد کو بھی تنگی اور راحت پیش آئی تھی تو ہم نے ان کو دفعتًا پکڑ لیا (١) اور ان کو خبر بھی نہ تھی۔ الاعراف
96 اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا۔ الاعراف
97 کیا پھر بھی ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے کہ ان پر ہمارا عذاب شب کے وقت آ پڑے جس وقت وہ سوتے ہوں۔ الاعراف
98 اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ پڑے جس وقت کہ وہ اپنے کھیلوں میں مشغول ہوں۔ الاعراف
99 کیا پس وہ اللہ کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگئے۔ سو اللہ کی پکڑ سے بجز ان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو اور کوئی بے فکر نہیں ہوتا (١) الاعراف
100 اور کیا ان لوگوں کو جو زمین کے وارث ہوئے وہاں کے لوگوں کی ہلاکت کے بعد (ان واقعات مذکور میں ہیں) یہ بات نہیں بتلائی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے جرائم کے سبب ان کو ہلاک کر ڈالیں اور ہم ان کے دلوں پر بند لگادیں، پس وہ نہ سن سکیں (١)۔ الاعراف
101 ان بستیوں کے کچھ کچھ قصے ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے پھر جس چیز کو انہوں نے ابتدا میں جھوٹا کہہ دیا یہ بات نہ ہوئی کہ پھر اس کو مان لیتے (١) اللہ تعالیٰ اسی طرح کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔ الاعراف
102 اور اکثر لوگوں میں وفائے عہد نہ دیکھا (١) اور ہم نے اکثر لوگوں کو بے حکم ہی پایا۔ الاعراف
103 پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے دلائل دے کر فرعون اور اس کے امرا کے پاس بھیجا (١) مگر ان لوگوں نے ان کا بالکل حق ادا نہ کیا۔ سو دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا (٢)۔ الاعراف
104 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے فرعون میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں۔ الاعراف
105 میرے لئے یہی شایان ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی منسوب نہ کروں، میں تمہارے پاس (١) تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل لایا ہوں (٢) سو تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے۔ الاعراف
106 فرعون نے کہا، اگر آپ کوئی معجزہ لے کر آئے ہیں تو اس کو اب پیش کیجئے! اگر آپ سچے ہیں الاعراف
107 پس آپ نے اپنا عصا ڈال دیا، سو دفعتًا وہ صاف ایک اژدھا بن گیا۔ الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ باہر نکالا سو وہ یکایک سب دیکھنے والوں کے روبرو بہت ہی چمکتا ہوا ہوگیا (١)۔ الاعراف
109 قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے (٢) الاعراف
110 یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کردے سو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو۔ الاعراف
111 انہوں نے کہا کہ آپ ان کو ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہر کاروں کو بھیج دیجئے۔ الاعراف
112 کہ وہ سب ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لا کر حاضر کردیں (١)۔ الاعراف
113 اور جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آگئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا۔ الاعراف
114 فرعون نے کہا ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہوجاؤ گے (١)۔ الاعراف
115 ان ساحروں نے عرض کیا اے موسٰی! خواہ آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں (١) الاعراف
116 (موسٰی علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو (١) پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان پر ہیبت غالب کردی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھایا (٢)۔ الاعراف
117 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا (١) الاعراف
118 پس حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا۔ الاعراف
119 پس وہ لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہو کر پھرے۔ الاعراف
120 اور وہ جو ساحر تھے سجدہ میں گر گئے۔ الاعراف
121 کہنے لگے ہم ایمان لائے رب العالمین پر (١) الاعراف
122 جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے (١) الاعراف
123 فرعون کہنے لگا کہ تم موسیٰ پر ایمان لائے ہو بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں؟ بیشک یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل درآمد ہوا ہے اس شہر میں تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے رہنے والوں کو باہر نکال دو۔ سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے (١) الاعراف
124 میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا، پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا (١) الاعراف
125 انہوں نے جواب دیا کہ ہم (مر کر) اپنے مالک ہی کے پاس جائیں گے (١) الاعراف
126 اور تو نے ہم میں کون سا عیب دیکھا ہے بجز اس کے کہ ہم اپنے رب کے احکام پر ایمان لائے ہیں (١) جب وہ ہمارے پاس آئے۔ اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر کا فیضان فرما (٢) اور ہماری جان حالت اسلام پر نکال (٣) الاعراف
127 اور قوم فرعوں کے سرداروں نے کہا کہ کیا آپ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم یوں ہی رہنے دیں گے کہ وہ ملک فساد کرتے پھریں (١) اور آپ کو اور آپ کے معبودوں کو ترک کیئے رہیں (٢) فرعون نے کہا ہم ابھی ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کرنا شروع کردیں گے اور عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم کو ان پر ہر طرح کا زور ہے۔ (٣) الاعراف
128 موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ تعالیٰ کا سہارا حاصل کرو اور صبر کرو، یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے وہ مالک بنا دے اور آخر کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں (١)۔ الاعراف
129 قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم تو ہمیشہ مصیبت ہی میں رہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل بھی (١) اور آپ کی تشریف آوری کے بعد بھی (٢) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بہت جلد اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کرے گا اور بجائے ان کے تم کو اس سرزمین کا خلیفہ بنا دے گا پھر تمہارا طرز عمل دیکھے گا (٣)۔ الاعراف
130 ہم نے فرعون والوں کو مبتلا کیا قحط سالی میں اور پھلوں کی کم پیداواری میں، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں (١)۔ الاعراف
131 سو جب خوشحالی آجاتی تو کہتے یہ تو ہمارے لئے ہونا ہی تھا اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو (موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے (١) یاد رکھو ان کی نحوست اللہ تعالیٰ کے پاس ہے (٢) لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الاعراف
132 اور یوں کہتے کیسی ہی بات ہمارے سامنے لاؤ کہ ان کے ذریعے سے ہم پر جادو چلاؤ جب بھی تمہاری بات ہرگز نہ مانیں گے (١) الاعراف
133 پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں گھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون، کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے (١) سو وہ تکبر کرتے رہے اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ۔ الاعراف
134 اور جب کوئی عذاب ان پر واقع ہوتا تو یوں کہتے کہ اے موسیٰ ہمارے لئے رب سے اس بات کی دعا کر دیجئے! جس کا اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے، اگر آپ اس عذاب کو ہم سے ہٹا دیں تو ہم ضرور ضرور آپ کے کہنے سے ایمان لے آئیں گے اور ہم بنی اسرائیل کو بھی (رہا کر کے) آپ کے ہمراہ کردیں گے۔ الاعراف
135 پھر جب ان سے عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ اس تک ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے، تو وہ فوراً عہد شکنی کرنے لگتے (١)۔ الاعراف
136 پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریاؤں میں غرق کردیا اور اس سب سے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل غفلت کرتے تھے (١)۔ الاعراف
137 اور ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کئے جاتے تھے (١) اس سرزمین کے پورب پچھم کا مالک بنا دیا جس میں ہم نے برکت رکھی اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا (٢) اور ہم نے فرعون کے اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے سب کو درہم برہم کردیا (٣)۔ الاعراف
138 اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتار دیا۔ پس ان لوگوں کا ایک قوم پر گزر ہوا جو اپنے چند بتوں سے لگے بیٹھے تھے، کہنے لگے اے موسیٰ ! ہمارے لئے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کر دیجئے! جیسے ان کے معبود ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے۔ (١) الاعراف
139 یہ لوگ جس کام میں لگے ہیں یہ تباہ کیا جائے گا اور ان کا یہ کام محض بے بنیاد ہے (١)۔ الاعراف
140 فرمایا کیا اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کو تمہارا معبود تجویز کردوں؟ حالانکہ اس نے تم کو تمام جہان والوں پر فوقیت دی ہے (١) الاعراف
141 اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے بچالیا جو تم کو بڑی سخت تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی بھاری آزمائش تھی (١) الاعراف
142 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس رات مزید سے ان تیس راتوں کو پورا کیا۔ سو ان کے پروردگار کا وقت پورے چالیس رات کا ہوگیا (١) اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) سے کہا کہ میرے بعد ان کا انتظام رکھنا اور اصلاح کرتے رہنا اور بد نظم لوگوں کی رائے پر عمل مت کرنا (٢) الاعراف
143 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار اپنا دیدار مجھ کو کرا دیجئے کہ میں ایک نظر تم کو دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے (١) لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو وہ اگر اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔ پس جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اور موسیٰ (علیہ السلام) بے ہوش ہو کر گر پڑے (٢) پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا، بیشک آپ کی ذات پاک ہے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایمان لانے والا ہوں (٣) الاعراف
144 ارشاد ہوا اے موسیٰ ! میں نے پیغمبری اور اپنی ہمکلامی سے اور لوگوں پر تم کو امتیاز دیا ہے تو جو کچھ تم کو میں نے عطا کیا ہے اس کو لو اور شکر کرو (١)۔ الاعراف
145 اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل ان کو لکھ کردی (١) تم ان کو پوری طاقت سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں (٢) اب بہت جلد تم لوگوں کو ان بے حکموں کا مقام دکھلاتا ہوں (٣)۔ الاعراف
146 میں ایسے لوگوں کو اپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گا جو دنیا میں تکبر کرتے ہیں، جس کا ان کو کوئی حق نہیں اور اگر تمام نشانیاں دیکھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہ لائیں (١) اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا طریقہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کا راستے دیکھ لیں تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں (٢) یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے (٣)۔ الاعراف
147 اور یہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کو اور قیامت کے پیش آنے کو جھٹلایا ان کے سب کام غارت گئے۔ ان کو وہی سزا دی جائے گی جو کچھ یہ کرتے تھے (١)۔ الاعراف
148 اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیوروں کا ایک بچھڑا معبود ٹھہرا لیا جو کہ ایک قالب تھا جس میں ایک آواز تھی۔ کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات نہیں کرتا تھا اور نہ کوئی راہ بتلاتا تھا اس کو انہوں نے معبود قرار دیا اور بڑی بے انصافی کا کام کیا (١) الاعراف
149 اور جب نادم ہوئے (١) اور معلوم ہوا کہ واقعی وہ لوگ گمراہی میں پڑگئے تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے اور ہمارا گناہ معاف نہ کرے تم ہم بالکل گئے گزرے ہوجائیں گے۔ الاعراف
150 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف واپس آئے غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے تو فرمایا کہ تم نے میرے بعد یہ بڑی بری جانشینی کی؟ کیا اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی تم نے جلد بازی کرلی اور جلدی سے تختیاں ایک طرف رکھیں (١) اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر ان کو اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ ہارون (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے ماں جائے (٢) ان لوگوں نے مجھ کو بے حقیقت سمجھا اور قریب تھا کہ مجھ کو قتل کر ڈالیں (٣) تو تم مجھ پر دشمنوں کو مت ہنساؤ (٤) اور مجھ کو ان ظالموں کے ذیل میں مت شمار کرو (٥)۔ الاعراف
151 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب! میری خطا معاف فرما اور میرے بھائی کی بھی اور ہم دونوں کو اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ الاعراف
152 بیشک جن لوگوں نے گو سالہ پرستی کی ہے ان پر بہت جلد ان کے رب کی طرف سے غضب اور ذلت اس دنیاوی زندگی ہی میں پڑے گی (١) اور ہم جھوٹی تہمت لگانے والوں کو ایسی سزا دیا کرتے ہیں (٢)۔ الاعراف
153 اور جن لوگوں نے گناہ کے کام کئے اور پھر ان کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں تو تمہارا رب اس توبہ کے بعد گناہ معاف کردینے والا، رحمت کرنے والا ہے (١) الاعراف
154 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرو ہوا تو ان تختیوں کو اٹھا لیا اور ان کے مضامین میں (١) ان لوگوں کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے تھے ہدایت اور رحمت تھی (٢)۔ الاعراف
155 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے ستر آدمی اپنی قوم میں سے ہمارے وقت معین کے لئے منتخب کئے، سو جب ان کو زلزلہ نے آپکڑا (١) تو موسیٰ (علیہ السلام) عرض کرنے لگے کہ اے میرے پروردگار اگر تجھ کو یہ منظور ہوتا تو اس سے قبل ہی ان کو اور مجھ کو ہلاک کردیتا، کیا تو ہم میں سے چند بیوقوفوں کی حرکت پر سب کو ہلاک کردے گا ؟ یہ واقعہ محض تیری طرف سے امتحان ہے، ایسے امتحانات سے جس کو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اور جس کو چاہے ہدایت پر قائم رکھے۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہم پر مغفرت اور رحمت فرما اور تو سب معافی دینے والوں سے زیادہ اچھا ہے (٢)۔ الاعراف
156 اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے (٢) تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔ الاعراف
157 جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں (١) وہ ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں (٢) اور پاکیزہ چیزوں کو حلال بناتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے (٣) ان کو دور کرتے ہیں۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں (١) الاعراف
158 آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف سے اس اللہ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں پر اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پر آجاؤ (١)۔ الاعراف
159 اور قوم موسیٰ میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق بھی کرتی ہے (١)۔ الاعراف
160 اور ہم نے ان کو بارہ خاندانوں میں تقسیم کرکے سب کی الگ الگ جماعت مقرر کردی (١) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا جب کہ ان کی قوم نے ان سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو فلاں پتھر پر مارو پس فوراً اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ ہر ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا موقع معلوم کرلیا۔ اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ فگن کیا اور ان کو من و سلوٰی (ترنجبین اور بیٹریں) پہنچائیں، کھاؤ نفیس چیزوں سے جو کہ ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔ الاعراف
161 اور جب ان کو حکم دیا گیا کہ تم لوگ اس آبادی میں جا کر رہو اور کھاؤ اس سے جس جگہ تم رغبت کرو اور زبان سے یہ کہتے جانا کہ توبہ ہے اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے۔ جو لوگ نیک کام کریں گے ان کو مزید برآں اور دیں گے۔ الاعراف
162 سو بدل ڈالا ان ظالموں نے ایک اور کلمہ جو خلاف تھا اس کلمہ کے جس کی ان سے سفارش کی گئی تھی۔ اس پر ہم نے ان پر ایک آسمانی آفت بھیجی اس وجہ سے کہ وہ حکم کو ضائع کرتے تھے (١)۔ الاعراف
163 اور آپ ان لوگوں سے (١) اس بستی والوں کا (٢) جو کہ دریائے (شور) کے قریب آباد تھے اس وقت کا حال پوچھئے! جب کہ وہ ہفتہ کے بارے میں حد سے نکل رہے تھے جب کہ انکے ہفتہ کے روز تو ان کی مچھلیاں ظاہر ہو ہو کر ان کے سامنے آتی تھیں، اور وہ ہفتہ کے دن نہ ہوتا تو ان کے سامنے نہ آتی تھیں، ہم ان کی اس طرح پر آزمائش کرتے تھے اس سبب سے کہ وہ بے حکمی کیا کرتے تھے (٢)۔ الاعراف
164 اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت سزا دینے والا ہے (١)؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب کے روبرو عذر کرنے کے لئے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں۔ الاعراف
165 سو جب وہ اس کو بھول گئے جو ان کو سمجھایا جاتا تھا (١) تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچالیا جو اس بری عادت سے منع کیا کرتے تھے اور ان لوگوں کو جو کہ زیادتی کرتے تھے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وہ بے حکمی کیا کرتے تھے (٢)۔ الاعراف
166 یعنی جب، جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ (١)۔ الاعراف
167 اور وہ وقت یاد کرنا چاہیے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلادی کہ وہ ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا (١) بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وہ واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا ہے (٢)۔ الاعراف
168 اور ہم نے دنیا میں ان کی مختلف جماعتیں کردیں۔ بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح کے تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بد حالیوں سے آزماتے رہے شاید باز آجائیں (١)۔ الاعراف
169 پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وہ اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں (١) اور کہتے ہیں ہماری ضرور مغفرت ہوجائے گی (٢) حالانکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف سے بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں (٣) اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا (٤) اور آخرت والا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔ الاعراف
170 اور جو لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں ہم ایسے لوگوں کو جو اپنی اصلاح کریں ثواب ضائع نہ کریں گے (١) الاعراف
171 اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر سائبان کی طرح ان کے اوپر معلق کردیا اور ان کو یقین ہوگیا کہ اب ان پر گرا اور کہا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ قبول کرو اور یاد رکھو جو احکام اس میں ہیں اس سے توقع ہے کہ تم متقی بن جاؤ (١)۔ الاعراف
172 اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواہ بنتے ہیں۔ (١) تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے۔ الاعراف
173 یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے سو کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا ؟ (١)۔ الاعراف
174 ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں تاکہ وہ باز آجائیں۔ الاعراف
175 اور ان لوگوں کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنایئے کہ جس کو ہم نے اپنی آیتیں دیں پھر وہ ان سے نکل گیا، پھر شیطان اس کے پیچھے لگ گیا سو وہ گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا (١) الاعراف
176 اگر ہم چاہتے تو اس کو ان آیتوں کی بدولت بلند مرتبہ کردیتے لیکن وہ تو دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے لگا سو اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تب بھی وہ ہانپے یا اسکو چھوڑ دے تب بھی ہانپے (١) یہی حالت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ سو آپ اس حال کو بیان کر دیجئے شاید وہ لوگ کچھ سوچیں (٢)۔ الاعراف
177 اور ان لوگوں کی حالت بھی بری حالت ہے (١) جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں اور اپنا نقصان کرتے ہیں الاعراف
178 جس کو اللہ ہدایت کرتا ہے سو ہدایت پانے والا وہی ہوتا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے سو ایسے ہی لوگ خسارے میں پڑنے والے ہیں (١)۔ الاعراف
179 اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں (١) جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ بھی چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں۔ الاعراف
180 اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کیلئے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو (١) اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں (٢) ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ الاعراف
181 اور ہماری مخلوق میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے موافق ہدایت کرتی ہے اور اس کے موافق انصاف بھی کرتی ہے الاعراف
182 اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ہم ان کو بتدریج (گرفت میں) لئے جا رہے ہیں اس طور پر کہ انہیں خبر بھی نہیں۔ الاعراف
183 میں ان کو مہلت دیتا ہوں بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے (١) الاعراف
184 کیا ان لوگوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی کو ذرا بھی جنون نہیں وہ تو صرف ایک صاف صاف ڈرانے والے ہیں (١) الاعراف
185 اور کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں اور دوسری چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کیں ہیں اور اس بات میں کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی آپہنچی ہو (١) پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان لائیں گے (٢) الاعراف
186 جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کردے اس کو کوئی راہ پر نہیں لا سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو ان کی گمراہی میں بھٹکتے ہوئے چھوڑ دیتا ہے۔ الاعراف
187 یہ لوگ آپ سے قیامت (١) کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا (٢) آپ فرما دیجئے اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے (٣) اس کے وقت پر اس کو سوائے اللہ کے کوئی ظاہر نہ کرے گا وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادثہ) ہوگا (٤) وہ تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وہ آپ اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں (٥) آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الاعراف
188 آپ فرما دیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لئے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا، مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ نے چاہا اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو میں بہت منافع حاصل کرلیتا اور کوئی نقصان مجھے نہ پہنچتا میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔ الاعراف
189 اور اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تم کو ایک تن واحد سے پیدا کیا (١) اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا (٢) تاکہ وہ اس اپنے جوڑے سے انس حاصل کرے (٣) پھر جب بیوی سے قربت حاصل کی (٤) اس کو حمل رہ گیا ہلکا سا۔ سو وہ اس کو لئے ہوئے چلتی پھرتی رہی (٥) پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں میاں بیوی اللہ سے جو ان کا مالک ہے دعا کرنے لگے اگر تم نے ہم کو صحیح سلامت اولاد دے دی تو ہم خوب شکر گزاری کریں گے (٦)۔ الاعراف
190 سو جب اللہ نے دونوں کو صحیح سلامت اولاد دے دی تو اللہ کی دی ہوئی چیز میں وہ دونوں اللہ کے شریک قرار دینے لگے (١) سو اللہ پاک ہے ان کے شرک سے۔ الاعراف
191 کیا ایسوں کو شریک ٹھہراتے ہو جو کسی کو پیدا نہ کرسکیں اور وہ خود ہی پیدا کئے گئے ہوں۔ الاعراف
192 اور وہ ان کو کسی قسم کی مدد نہیں دے سکتے اور وہ خود بھی مدد نہیں کرسکتے۔ الاعراف
193 اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں (١) تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خواہ تم ان کو پکارو یا خاموش رہو۔ الاعراف
194 واقع تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تم جیسے ہی بندے ہیں (١) سو تم ان کو پکارو پھر ان کو چاہیے کہ تمہارا کہنا کردیں اگر تم سچے ہو۔ الاعراف
195 کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ کسی چیز کو تھام سکیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہوں، یا ان کے کان ہیں جن سے سنتے ہوں (١) آپ کہہ دیجئے! تم اپنے سب شرکا کو بلا لو، پھر میری ضرر رسانی کی تدبیر کرو پھر مجھ کو ذرا مہلت مت دو (٢)۔ الاعراف
196 یقیناً میرا مددگار اللہ تعالیٰ ہے جس نے یہ کتاب نازل فرمائی اور وہ نیک بندوں کی مدد کرتا ہے۔ الاعراف
197 اور جن لوگوں کو اللہ چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ تمہاری کچھ مدد نہیں کرسکتے ہیں (١) الاعراف
198 اور ان کو اگر کوئی بات بتلانے کو پکارو تو اس کو نہ سنیں (١) اور ان کو آپ دیکھتے ہیں کہ گویا وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں اور وہ کچھ بھی نہیں دیکھتے۔ الاعراف
199 آپ درگزر اختیار کریں (١) نیک کام کی تعلیم دیں (٢) اور جاہلوں سے ایک کنارہ ہوجائیں (٣)۔ الاعراف
200 آپ کو اگر کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے (١) بلاشبہ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ الاعراف
201 یقیناً جو لوگ خدا ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں (١) الاعراف
202 اور جو شیاطین کے طابع ہیں وہ ان کو گمراہی میں کھینچے لے جاتے ہیں پس وہ باز نہیں آتے (١) الاعراف
203 اور جب آپ کوئی معجزہ ان کے سامنے ظاہر نہیں کرتے تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ یہ معجزہ کیوں نہ لائے (١) آپ کہہ دیجئے! کہ میں اس کی پیروی کرتا ہو جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے حکم بھیجا گیا ہے یہ گویا بہت سی دلیلیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں (٢) الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو (١)۔ الاعراف
205 اور اے شخص! اپنے رب کی یاد کیا کر اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ اور زور کی آواز کی نسبت کم آواز کے ساتھ صبح اور شام اور اہل غفلت میں سے مت ہونا۔ الاعراف
206 یقیناً جو تیرے رب کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس کو سجدہ کرتے ہیں۔ الاعراف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الانفال۔ سورۃ نمبر ٨۔ تعداد آیات ٧٥) الانفال
1 یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم دریافت کرتے ہیں (١) آپ فرما دیجئے! کہ غنیمتیں اللہ کی ہیں اور رسول کی ہیں (٢) سو تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو (٣)۔ الانفال
2 بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں (١) الانفال
3 جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ الانفال
4 سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔ الانفال
5 جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا (١) اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی (٢) الانفال
6 وہ اس حق کے بارے میں، اس کے بعد کہ اس کا ظہور ہوگیا تھا (١) آپ سے اس طرح جھگڑ رہے تھے کہ گویا کوئی ان کو موت کی طرف ہانکنے کے لئے جاتا ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں (٢) الانفال
7 اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو! جب کہ اللہ تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ آجائے گی (١) اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آجائے (٢) اور اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اپنے احکام سے حق کا حق ہونا ثابت کردے اور ان کافروں کی جڑ کاٹ دے۔ الانفال
8 تاکہ حق کا حق اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے گو یہ مجرم لوگ ناپسند ہی کریں (١) الانفال
9 اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے پھر اللہ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دونگا جو لگاتار چلے آئیں گے (١)۔ الانفال
10 اور اللہ تعالیٰ نے یہ امداد محض اس لئے کی کہ بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو قرار ہوجائے اور مدد صرف اللہ کی طرف سے ہے (١) جو کہ زبردست حکمت والا ہے (١)۔ الانفال
11 اس وقت کو یاد کرو جب کہ اللہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا اپنی طرف سے چین دینے کے لئے (١) اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا کہ اس پانی کے ذریعے سے تم کو پاک کردے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے (٢) اور تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے پاؤں جمادے (٣) الانفال
12 اس وقت کو یاد کرو جب کہ آپ کا رب فرشتوں کو حکم دیتا تھا کہ میں تمہارا ساتھی ہوں سو تم ایمان والوں کی ہمت بڑھاؤ میں ابھی کفار کے قلوب میں رعب ڈالے دیتا ہوں (١) سو تم گردنوں پر مارو اور ان کے پور پور کو مارو (٢) الانفال
13 یہ اس بات کی سزا ہے کہ انہوں نے اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ جو اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے سو بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔ الانفال
14 سو یہ سزا چکھو اور جان رکھو کہ کافروں کے لئے جہنم کا عذاب مقرر ہی ہے۔ الانفال
15 اے ایمان والو! جب تم کافروں سے دو بدو مقابل ہوجاؤ، تو ان سے پشت مت پھیرنا (١) الانفال
16 اور جو شخص ان سے اس موقع پر پشت پھیرے گا مگر ہاں جو لڑائی کے لئے پینترا بدلتا ہو یا جو (اپنی) جماعت کی طرف پناہ لینے آتا ہو وہ مستشنٰی ہے (١) باقی اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ کے غضب میں آجائے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے (٢)۔ الانفال
17 سو تم نے انہیں قتل نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو قتل کیا۔ (١) اور آپ نے خاک کی مٹھی نہیں پھینکی بلکہ اللہ تعالیٰ نے پھینکی (٢) تاکہ مسلمانوں کو اپنی طرف سے ان کی محنت کا خوب عوض دے (٣) بلاشبہ اللہ تعالیٰ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ الانفال
18 (ایک بات تو) یہ ہوئی اور (دوسری بات یہ ہے) اللہ تعالیٰ کو کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنا تھا (١) الانفال
19 اگر تم لوگ فیصلہ چاہتے ہو تو وہ فیصلہ تمہارے سامنے آموجود ہوا (١) اور اگر باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے نہایت خوب ہے اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے تو ہم بھی پھر وہی کام کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے ذرا بھی کام نہ آئے گی گو کتنی زیادہ ہو اور واقعی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔ الانفال
20 اے ایمان والو! اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اور اس (کا کہنا ماننے) سے روگردانی مت کرو سنتے جانتے ہوئے۔ الانفال
21 اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہونا جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم نے سن لیا حالانکہ وہ سنتے سناتے کچھ نہیں (١) الانفال
22 بیشک بدترین خلائق اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو بہرے ہیں گونگے ہیں جو کہ (ذرا) نہیں سمجھتے (١) الانفال
23 اور اگر اللہ تعالیٰ ان میں کوئی خوبی دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق دے دیتا (١) اور اگر ان کو اب سنادے تو ضرور روگردانی کریں گے بے رخی کرتے ہوئے (٢) الانفال
24 اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں (١) اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ آدمی کے اور اس کے قلب کے درمیان آڑ بن جایا کرتا ہے (٢) اور بلاشبہ تم سب کو اللہ ہی کے پاس جمع ہونا ہے۔ الانفال
25 اور تم ایسے وبال سے بچو! کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے ان گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں (١) اور یہ جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ الانفال
26 اور اس حالت کو یاد کرو! جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس اندیشہ میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں، سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں عطا فرمائیں تاکہ تم شکر کرو (١)۔ الانفال
27 اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول (کے حقوق) میں جانتے ہوئے خیانت مت کرو اور اپنی قابل حفاظت چیزوں میں خیانت مت کرو (١)۔ الانفال
28 اور تم اس بات کو جان رکھو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے (١) اور اس بات کو جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا بھاری اجر ہے۔ الانفال
29 اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو ایک فیصلہ کی چیز دے گا اور تم سے تمہارے گناہ دور کردے گا اور تم کو بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ الانفال
30 اور اس واقعہ کا بھی ذکر کیجئے! جب کہ کافر لوگ آپ کی نسبت تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کرلیں، یا آپ کو قتل کر ڈالیں یا آپ کو خارج وطن کردیں (١) اور وہ تو اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور سب سے زیادہ مستحکم تدبیر والا اللہ ہے (٢)۔ الانفال
31 اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا، اگر ہم چاہیں تو اس کے برابر ہم بھی کہہ دیں، یہ تو کچھ بھی نہیں صرف بے سند باتیں ہیں جو پہلوں سے منقول چلی آرہی ہیں۔ الانفال
32 اور جب کہ ان لوگوں نے کہا کہ اے اللہ! اگر یہ قرآن آپ کی طرف سے واقعی ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا ہم پر کوئی دردناک عذاب واقع کردے۔ الانفال
33 اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے (١) اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں (٢)۔ الانفال
34 اور ان میں کیا بات ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سزا نہ دے حالانکہ وہ لوگ مسجد حرام سے روکتے ہیں، جب کہ وہ لوگ اس مسجد کے متولی نہیں۔ اس کے متولی تو سوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں، لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔ الانفال
35 اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا (١) سو اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزہ چکھو۔ الانفال
36 بلا شک یہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اس لئے خرچ کر رہے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں سو یہ لوگ تو اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہی رہیں گے، پھر وہ مال ان کے حق میں باعث حسرت ہوجائیں گے، پھر مغلوب ہوجائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیا جائے گا (١)۔ الانفال
37 تاکہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کردے (١) اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملادے، پس ان سب کو اکٹھا ڈھیر کردے پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں۔ الانفال
38 آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے! کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہوچکے ہیں سب معاف کر دئیے جائیں گے (١) اور اگر اپنی وہی عادت رکھیں گے تو (کفار) سابقین کے حق میں قانون نافذ ہوچکا ہے (٢)۔ الانفال
39 اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیدہ نہ رہے۔ (١) اور دین اللہ کا ہی ہوجائے (٢) پھر اگر باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو خوب دیکھتا ہے (٣) الانفال
40 اور اگر روگردانی کریں (١) تو یقین رکھیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارا کارساز ہے (٢) وہ بہت اچھا کارساز ہے اور بہت اچھا مددگار۔ الانفال
41 جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو (١) اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا، (٢) اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا (٣) جو دن حق اور باطل کی جدائی کا تھا (٤) جس دن دو فوجیں بھڑ گئی تھیں۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے (٥) الانفال
42 جب کہ تم پاس والے کنارے پر تھے اور وہ دور والے کنارے پر تھے (١) اور قافلہ تم سے نیچے تھا (٢) اگر تم آپس میں وعدے کرتے تو یقیناً تم وقت معین پر پہنچنے میں مختلف ہوجاتے (٣) لیکن اللہ کو تو ایک کام کر ہی ڈالنا تھا جو مقرر ہوچکا تھا تاکہ جو ہلاک ہو اور جو زندہ رہے، وہ بھی دلیل پر (حق پہچان کر) زندہ رہے (٤) بیشک اللہ بہت سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ الانفال
43 جب کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے تیرے خواب میں ان کی تعداد کم دکھائی، اگر ان کی زیادتی دکھاتا تو تم بزدل ہوجاتے اور اس کام کے بارے میں آپس میں اختلاف کرتے لیکن اللہ تعالیٰ نے بچا لیا وہ دلوں کے بھیدوں سے خوب آگاہ ہے (١)۔ الانفال
44 جب اس نے بوقت ملاقات انہیں تمہاری نگاہوں میں بہت کم دکھایا اور تمہیں ان کی نگاہوں میں کم دکھایا (١) تاکہ اللہ تعالیٰ اس کام کو انجام تک پہنچا دے جو کرنا ہی تھا (٢) اور سب کام اللہ ہی کی طرف پھیرے جاتے ہیں۔ الانفال
45 اے ایمان والو! جب تم کسی مخالف فوج سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کی یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو (١) الانفال
46 اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہار رکھو یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (١) الانفال
47 ان لوگوں جیسے نہ بنو جو اتراتے ہوئے اور لوگوں میں خود نمائی کرتے ہوئے اپنے گھروں سے چلے اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے (١) جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اسے گھیر لینے والا ہے۔ الانفال
48 جبکہ ان کے اعمال کو شیطان انہیں زینت دار دکھا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ لوگوں سے کوئی بھی آج تم پر غالب نہیں آسکتا میں خود بھی تمہارا حمایتی ہوں لیکن جب دونوں جماعتیں نمودار ہوئیں تو اپنی ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ گیا اور کہنے لگا میں تم سے بری ہوں۔ میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے (١) میں اللہ سے ڈرتا ہوں (٢) اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے (٣)۔ الانفال
49 جب منافق کہہ رہے تھے اور وہ بھی جن کے دلوں میں روگ تھا (١) کہ انہیں تو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال دیا ہے (٢) جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے اللہ تعالیٰ بلا شک و شبہ غلبے والا اور حکمت والا ہے۔ الانفال
50 کاش کہ تو دیکھتا جب کہ فرشتے کافروں کی روح قبض کرتے ہیں ان کے منہ پر اور سرینوں پر مار مارتے ہیں (اور کہتے ہیں) تم جلنے کا عذاب چکھو (١) الانفال
51 یہ بسبب ان کاموں کے جو تمہارے ہاتھوں نے پہلے ہی بھیج رکھا ہے بیشک اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں (١) الانفال
52 مثل فرعونیوں کے حال کے اور ان سے اگلوں کے (١) کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں سے کفر کیا پس اللہ نے ان کے گناہوں کے باعث انہیں پکڑ لیا اللہ تعالیٰ یقیناً قوت والا اور سخت عذاب والا ہے۔ الانفال
53 یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی (١) اور یہ کہ اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ الانفال
54 مثل حالت فرعونیوں کے اور ان سے پہلے کے لوگوں کے کہ انہوں نے اپنے رب کی باتیں جھٹلائیں۔ پس ان کے گناہوں کے باعث ہم نے انہیں برباد کیا اور فرعونیوں کو ڈبو دیا۔ یہ سارے ظالم تھے (١) الانفال
55 تمام جانداروں سے بدتر، اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو کفر کریں، پھر وہ ایمان نہ لائیں (١)۔ الانفال
56 جن سے تم نے عہد پیمان کرلیا پھر بھی وہ اپنے عہد و پیمان کو ہر مرتبہ توڑ دیتے ہیں اور بالکل پرہیز نہیں کرتے (١) الانفال
57 پس جب کبھی تو لڑائی میں ان پر غالب آجائے انہیں ایسی مار مار کہ ان کے پچھلے بھی بھاگ کھڑے ہوں (١) ہوسکتا ہے کہ وہ عبرت حاصل کریں۔ الانفال
58 اور اگر تجھے کسی قوم کی خیانت کا ڈر ہو تو برابری کی حالت میں ان کا عہد نامہ توڑ دے (١) اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا (٢)۔ الانفال
59 کافر یہ خیال نہ کریں کہ وہ بھاگ نکلے۔ یقیناً وہ عاجز نہیں کرسکتے۔ الانفال
60 تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی (١) کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔ الانفال
61 اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو بھی صلح کی طرف جھک جا اور اللہ پر بھروسہ رکھ (١) یقیناً وہ سننے جاننے والا ہے الانفال
62 اگر وہ تجھ سے دغا بازی کرنا چاہیں گے تو اللہ تجھے کافی ہے، اسی نے اپنی مدد سے اور مومنوں سے تیری تائید کی ہے۔ الانفال
63 ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے، زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے (١) وہ غالب حکمتوں والا ہے۔ الانفال
64 اے نبی! تجھے اللہ کافی ہے اور ان مومنوں کو جو تیری پیروی کر رہے ہیں۔ الانفال
65 اے نبی! ایمان والوں کو جہاد کا شوق دلاؤ (١) اگر تم میں بیس بھی صبر والے ہونگے، تو وہ سو پر غالب رہیں گے۔ اور اگر تم ایک سو ہونگے تو ایک ہزار کافروں پر غالب رہیں گے (٢) اس واسطے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں۔ الانفال
66 اچھا اب اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرتا ہے، وہ خوب جانتا ہے کہ تم میں ناتوانی ہے، پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہونگے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے (١) اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (٢) الانفال
67 نبی کے ہاتھ میں قیدی نہیں چاہییں جب تک کہ ملک میں اچھی خون ریزی کی جنگ نہ ہوجائے۔ تم تو دنیا کے مال چاہتے ہو اور اللہ کا ارادہ آخرت کا ہے (١) اور اللہ زور آور باحکمت ہے۔ الانفال
68 اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی (١) تو جو کچھ تم نے لے لیا ہے اس بارے میں تمہیں کوئی بڑی سزا ہوتی۔ الانفال
69 پس جو کچھ حلال اور پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے، خوب کھاؤ پیو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ غفور و رحیم ہے۔ الانفال
70 اے نبی! اپنے ہاتھ تلے کے قیدیوں سے کہہ دو کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں نیک نیتی دیکھے گا (١) تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں دے گا (٢) اور پھر گناہ معاف فرمائے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ الانفال
71 اور اگر وہ تجھ سے خیانت کا خیال کریں گے تو یہ اس سے پہلے خود اللہ کی خیانت کرچکے ہیں آخر اس نے انہیں گرفتار کرا دیا (١) اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔ الانفال
72 جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا (١) اور جن لوگوں نے ان کو پناہ دی اور مدد کی (٢) یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے فریق ہیں (٣) اور جو ایمان لائے ہیں لیکن ہجرت نہیں کی تو تمہارے لئے ان کی کچھ بھی رفاقت نہیں جب تک کہ وہ ہجرت نہ کریں (٤) ہاں اگر وہ دین کے بارے میں مدد طلب کریں تو تم پر مدد کرنا ضروری ہے (٥) سوائے ان لوگوں کے کہ تم میں اور ان میں عہد و پیمان ہے (٦) تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ خوب دیکھتا ہے۔ الانفال
73 کافر آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو ملک میں فتنہ ہوگا اور زبردست فساد ہوجائے گا (١) الانفال
74 جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد پہنچائی۔ یہی لوگ سچے مومن ہیں، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی (١)۔ الانفال
75 اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا۔ پس یہ لوگ بھی تم میں سے ہی ہیں (١) اور رشتے ناطے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کے حکم میں (٢) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ الانفال
1 (سورۃ التوبہ۔ سورۃ نمبر ٩۔ تعداد آیات ١٢٩) اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے بیزاری کا اعلان ہے (١) ان مشرکوں کے بارے میں جن سے تم نے عہد پیمان کیا تھا۔ التوبہ
2 پس (اے مشرکو!) تم ملک میں چار مہینے تک تو چل پھر لو، (١) جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو، اور یہ (بھی یاد رہے) کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے (٢)۔ التوبہ
3 اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو بڑے حج کے دن (١) صاف اطلاع ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی، اگر اب بھی تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اگر تم روگردانی کرو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے، اور کافروں کو دکھ کی مار کی خبر پہنچا دیجئے۔ التوبہ
4 بجز ان مشرکوں کے جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے اور انہوں نے تمہیں ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچایا اور نہ کسی کی تمہارے خلاف مدد کی ہے تم بھی ان کے معاہدے کی مدت ان کے ساتھ پوری کرو (١) اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔ التوبہ
5 پھر حرمت والے مہینوں (١) کے گزرتے ہی مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو (٢) انہیں گرفتار کرو (٣) ان کا محاصرہ کرو اور ان کی تاک میں ہر گھاٹی میں جا بیٹھو (٤) ہاں اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہیں چھوڑ دو (٥) یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ التوبہ
6 اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دے (١) یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے علم ہیں۔ التوبہ
7 مشرکوں کے لئے عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کیسے رہ سکتا ہے سوائے ان کے جن سے تم نے عہد و پیمان مسجد حرام کے پاس کیا (١) جب تک وہ لوگ تم سے معاہدہ نبھائیں تم بھی ان سے وفاداری کرو، اللہ تعالیٰ متقیوں سے محبت رکھتا ہے (٢)۔ التوبہ
8 ان کے وعدوں کا کیا اعتبار ان کا اگر تم پر غلبہ ہوجائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہد و پیمان کا (١) اپنی زبانوں سے تمہیں پرچا رہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے ان میں اکثر فاسق ہیں۔ التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیتوں کو بہت کم قیمت پر بیچ دیا اور اس کی راہ سے روکا بہت برا ہے جو یہ کر رہے ہیں۔ التوبہ
10 یہ تو کسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری کا یا عہد کا مطلق لحاظ نہیں کرتے، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے (١) التوبہ
11 اب بھی اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں۔ (١) ہم تو جاننے والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر رہے ہیں۔ التوبہ
12 اگر یہ لوگ عہد و پیمان کے بعد بھی اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم بھی ان سرداران کفر سے بھڑ جاؤ۔ ان کی قسمیں (١) کوئی چیز نہیں ممکن ہے کہ اس طرح وہ بھی باز آجائیں۔ التوبہ
13 تم ان لوگوں کی سرکوبی کے لئے کیوں تیار نہیں ہوتے (١) جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ دیا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کی فکر میں ہیں (٢) اور خود ہی اول بار انہوں نے تم سے چھیڑ کی ہے (٣) کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس کا ڈر رکھو بشرطیکہ تم ایمان والے ہو۔ التوبہ
14 ان سے تم جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل اور رسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گا۔ التوبہ
15 اور ان کے دل کا غم و غصہ دور کرے گا (١) اور جس کی طرف چاہتا ہے رحمت سے توجہ فرماتا ہے، اللہ جانتا بوجھتا حکمت والا ہے۔ التوبہ
16 کیا تم سمجھ بیٹھے ہو کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے (١) حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے انہیں ممتاز نہیں کیا جو مجاہد ہیں (٢) اور جنہوں نے اللہ کے اور رسول کے اور مومنوں کے سوا کسی کو ولی دوست نہیں بنایا (٣) اللہ خوب خبردار ہے جو تم کر رہے ہو (٤)۔ التوبہ
17 لائق نہیں کہ مشرک اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کو آباد کریں۔ درآں حالیکہ وہ خود اپنے کفر کے آپ ہی گواہ ہیں (١) ان کے اعمال غارت و اکارت ہیں اور وہ دائمی طور پر جہنمی ہیں (٢)۔ التوبہ
18 اللہ کی مسجدوں کی رونق و آبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں، نمازوں کے پابند ہوں، زکوٰۃ دیتے ہوں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں، توقع ہے یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں (١)۔ التوبہ
19 کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلا دینا اور مسجد حرام کی خدمت کرنا اس کے برابر کردیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ اللہ کے نزدیک برابر کے نہیں (١) اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا (٢)۔ التوبہ
20 جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی، اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبہ والے ہیں، اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔ التوبہ
21 انہیں ان کا رب خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور رضامندی کی اور جنتوں کی، ان کے لئے وہاں دوامی نعمت ہے۔ التوبہ
22 وہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اللہ کے پاس یقیناً بہت بڑے ثواب ہیں (١)۔ التوبہ
23 اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ اگر وہ کفر کو ایمان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا وہ پورا گنہگار ظالم ہے (١)۔ التوبہ
24 آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں، تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا (١)۔ التوبہ
25 یقیناً اللہ تعالیٰ نے بہت سے میدانوں میں تمہیں فتح دی ہے اور حنین کی لڑائی والے دن بھی جب کہ تمہیں کوئی فائدہ نہ دیا بلکہ زمین باوجود اپنی کشادگی کے تم پر تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ پھیر کر مڑ گئے۔ التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنی طرف کی تسکین اپنے نبی پر اور مومنوں پر اتاری اور اپنے لشکر بھیجے جنہیں تم دیکھ نہیں رہے تھے اور کافروں کو پوری سزا دی۔ ان کفار کا یہی بدلہ تھا۔ التوبہ
27 پھر اس کے بعد بھی جس پر چاہے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کی توجہ فرمائے گا (١) اللہ ہی بخشش و مہربانی کرنے والا ہے۔ التوبہ
28 اے ایمان والو! بیشک مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں (١) وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں (٢) اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہے تو اللہ تمہیں دولت مند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے (٣) اللہ علم و حکمت والا ہے۔ التوبہ
29 ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ شے کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وہ ذلیل و خوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں (١)۔ التوبہ
30 یہود کہتے ہیں عزیز اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ قول صرف ان کے منہ کی بات ہے۔ اگلے منکروں کی بات کی یہ بھی نقل کرنے لگے اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے پلٹائے جاتے ہیں۔ التوبہ
31 ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے (١) اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔ التوبہ
32 وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ تعالیٰ انکاری ہے مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں (١) التوبہ
33 اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے اور تمام مذہبوں پر غالب کر دے (١) اگرچہ مشرک برا مانیں۔ التوبہ
34 اے ایمان والو! اکثر علماء اور عابد، لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں (١) اور جو لوگ سونا چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے (٢)۔ التوبہ
35 جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس دن ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔ التوبہ
36 مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں (١) یہی درست دین ہے (٢) تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو (٣) اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں (٤) اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کے ساتھ ہے۔ التوبہ
37 مہینوں کا آگے پیچھے کردینا کفر کی زیادتی ہے (١) اس سے وہ لوگ گمراہی میں ڈالے جاتے ہیں جو کافر ہیں۔ ایک سال تو اسے حلال کرلیتے ہیں اور ایک سال اسی کو حرمت والا کرلیتے ہیں، کہ اللہ نے جو حرمت رکھی ہے اس کے شمار میں تو موافقت کرلیں (٢) پھر اسے حلال بنالیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے انہیں ان کے برے کام بھلے دکھائی دیئے گئے ہیں اور قوم کفار کی اللہ رہنمائی نہیں فرماتا۔ التوبہ
38 اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے لگے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگانی پر ریجھ گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ یونہی سی ہے۔ التوبہ
39 اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالیٰ دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو بدل لائے گا، تم اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے (١) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ التوبہ
40 اگر تم ان (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے (١) پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں (٢) اس نے کافروں کی بات پست کردی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے (٣) اللہ غالب ہے حکمت والا ہے۔ التوبہ
41 نکل کھڑے ہوجاؤ ہلکے پھلکے ہو تو بھی اور بھاری بھرکم ہو تو بھی (١) اور راہ رب میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو۔ التوبہ
42 اگر جلد وصول ہونے والا مال و اسباب ہو یا (١) اور ہلکا سا سفر ہوتا تو یہ ضرور آپ کے پیچھے ہو لیتے (٢) لیکن ان پر تو دوری اور دراز کی مشکل پڑگئی۔ اب تو یہ اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم میں قوت اور طاقت ہوتی تو ہم یقیناً آپ کے ساتھ نکلتے، یہ اپنی جانوں کو خود ہی ہلاکت میں ڈال رہے ہیں (٣) ان کے جھوٹا ہونے کا سچا علم اللہ کو ہے۔ التوبہ
43 اللہ تجھے معاف فرما دے، تو نے انہیں کیوں اجازت دے دی؟ بغیر اس کے کہ تیرے سامنے سچے لوگ کھل جائیں اور تو جھوٹے لوگوں کو بھی جان لے (١)۔ التوبہ
44 اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان و یقین رکھنے والے مالی اور جانی جہاد سے رک رہنے کی کبھی بھی تجھ سے اجازت طلب نہیں کریں گے (١) اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔ التوبہ
45 یہ اجازت تو تجھ سے وہی طلب کرتے ہیں جنہیں نہ اللہ پر ایمان ہے نہ آخرت کے دن کا یقین ہے جن کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے شک میں ہی سرگرداں ہیں (١)۔ التوبہ
46 اگر ان کا ارادہ جہاد کے لئے نکلنے کا ہوتا تو وہ اس سفر کے لئے سامان کی تیاری کر رکھتے (١) لیکن اللہ کو ان کا اٹھنا پسند ہی نہ تھا اس لئے انہیں حرکت سے ہی روک دیا (٢) اور کہہ دیا گیا کہ تم بیٹھنے والوں کیساتھ بیٹھے رہو۔ التوبہ
47 اگر یہ تم میں مل کر نکلتے بھی تو تمہارے لئے سوائے فساد کے اور کوئی چیز نہ بڑھاتے (١) بلکہ تمہارے درمیان خوب گھوڑے دوڑا دیتے اور تم میں فتنے ڈالنے کی تلاش میں رہتے (٢) ان کے ماننے والے خود تم میں موجود ہیں (٣) اور اللہ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ التوبہ
48 یہ تو اس سے پہلے بھی فتنے کی تلاش کرتے رہے ہیں اور تیرے لئے کاموں کو الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب آگیا (١) باوجودیکہ وہ ناخوشی میں ہی رہے۔ التوبہ
49 ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیے، آگاہ رہو وہ فتنے میں پڑچکے ہیں اور یقیناً دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے (١)۔ التوبہ
50 آپ کو اگر کوئی بھلائی مل جائے تو انہیں برا لگتا ہے اور کوئی برائی پہنچ جائے تو کہتے ہیں ہم نے اپنا معاملہ پہلے سے درست کرلیا تھا، مگر وہ تو بڑے ہی اتراتے ہوئے لوٹتے ہیں (١)۔ التوبہ
51 آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کے کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وہ ہمارا کارساز اور مولیٰ ہے مومنوں کو اللہ تعالیٰ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے (١) التوبہ
52 کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے (١) اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا اللہ تعالیٰ اپنے پاس سے کوئی سزا تمہیں دے یا ہمارے ہاتھوں سے (٢) پس ایک طرف تم منتظر رہو دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں۔ التوبہ
53 کہہ دیجئے کہ تم خوشی یا ناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو قبول تو ہرگز نہ کیا جائے گا (١) یقیناً تم فاسق لوگ ہو۔ التوبہ
54 کوئی سبب ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا اس کے سوا نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں (١)۔ التوبہ
55 پس آپ کو ان کے مال و اولاد تعجب میں نہ ڈال دیں (١) اللہ کی چاہت یہی ہے کہ اس سے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے (٢) اور ان کے کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں (٣)۔ التوبہ
56 یہ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ تمہاری جماعت کے لوگ ہیں، حالانکہ وہ دراصل تمہارے نہیں بات صرف اتنی ہے یہ ڈرپوک لوگ ہیں (١)۔ التوبہ
57 اگر یہ کوئی بچاؤ کی جگہ یا کوئی غار یا کوئی بھی سر گھسانے کی جگہ پا لیں تو ابھی اس طرف لگام توڑ کر الٹے بھاگ چھوٹیں (١)۔ التوبہ
58 ان میں وہ بھی ہیں جو خیراتی مال کی تقسیم کے بارے میں آپ پر عیب رکھتے ہیں (١) اگر انہیں اس میں مل جائے تو خوش ہیں اور اگر اس میں سے نہ ملا تو فوراً ہی بگڑ کھڑے ہوئے (٢)۔ التوبہ
59 اگر یہ لوگ اللہ اور رسول کے دیئے ہوئے پر خوش رہتے اور کہہ دیتے کہ اللہ ہمیں کافی ہے اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول بھی، ہم تو اللہ کی ذات سے ہی توقع رکھنے والے ہیں۔ التوبہ
60 صدقے صرف فقیروں (١) کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرضداروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لئے (١) فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔ التوبہ
61 ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کان کا کچا ہے، آپ کہہ دیجئے کہ وہ کان تمہارے بھلے کے لئے ہیں (١) وہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے جو اہل ایمان ہیں یہ ان کے لئے رحمت ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دکھ کی مار ہے۔ التوبہ
62 محض تمہیں خوش کرنے کے لئے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں حالانکہ اگر یہ ایمان دار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول رضامند کرنے کے زیادہ مستحق تھے۔ التوبہ
63 کیا یہ نہیں جانتے کہ جو بھی اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا اس کے لئے یقیناً دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہنے والا ہے، یہ زبردست رسوائی ہے۔ التوبہ
64 منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔ التوبہ
65 اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے رہ گئے ہیں (١)۔ التوبہ
66 تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے (١) اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کرلیں (٢) تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے (٣) التوبہ
67 تمام منافق مرد اور عورت آپس میں ایک ہی ہیں (١) یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں (٢) یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انہیں بھلا دیا (٣) بیشک منافق ہی فاسق و بد کردار ہیں۔ التوبہ
68 اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کرچکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی انہیں کافی ہے ان پر اللہ کی پھٹکار ہے، اور ان ہی کے لئے دائمی عذاب ہے۔ التوبہ
69 مثل ان لوگوں کے جو تم سے پہلے تھے (١) تم سے وہ زیادہ قوت والے تھے اور زیادہ مال اولاد والے تھے پس وہ اپنا دینی حصہ برت گئے پھر تم نے بھی اپنا حصہ برت لیا (٢) جیسے تم سے پہلے کے لوگ اپنے حصے سے فائدہ مند ہوئے تھے اور تم نے بھی اس طرح مذاقانہ بحث کی جیسے کہ انہوں نے کی تھی (٣) ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہوگئے یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں۔ التوبہ
70 کیا انہیں اپنے سے پہلے لوگوں کی خبریں نہیں پہنچیں، قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین اور اہل مؤتفکات (الٹی ہوئی بستیوں کے رہنے والے) کی (١) ان کے پاس ان کے پیغمبر دلیلیں لے کر پہنچے (٢) اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا۔ التوبہ
71 مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے مددگار و معاون اور دوست ہیں (١) وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں (٢) نمازوں کی پابندی بجا لاتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں (٣) یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے والا حکمت والا ہے۔ التوبہ
72 ان ایماندار مردوں اور عورتوں سے اللہ نے ان جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہنے والے ہیں اور ان صاف ستھرے پاکیزہ محلات (١) کا جو ان ہمیشگی والی جنتوں میں ہیں، اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے (٢) یہی زبردست کامیابی ہے۔ التوبہ
73 اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد جاری رکھو، (١) اور ان پر سخت ہوجاؤ (٢) ان کی اصلی جگہ دوزخ ہے جو نہایت بدترین جگہ ہے۔ التوبہ
74 یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا، حالانکہ یقیناً کفر کا کلمہ ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے (١) اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کرسکے (٢) یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دولت مند کردیا (٣) اگر یہ بھی توبہ کرلیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر منہ موڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ کھڑا ہوگا۔ التوبہ
75 ان میں وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ اپنے فضل سے مال دے گا تو ہم ضرور صدقہ و خیرات کریں گے اور آپکی طرح نیکوکاروں میں ہوجائیں گے۔ التوبہ
76 لیکن جب اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا تو یہ اس میں بخیلی کرنے لگے اور ٹال مٹول کر کے منہ موڑ لیا التوبہ
77 پس اس کی سزا میں اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اللہ سے ملنے کے دنوں تک، کیونکہ انہوں نے اللہ سے کئے ہوئے وعدے کے خلاف کیا اور کیونکہ وہ جھوٹ بولتے رہے۔ التوبہ
78 کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے دل کا بھید اور ان کی سرگوشی سب معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ غیب کی تمام باتوں سے خبردار ہے (١)۔ التوبہ
79 جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر نہیں، پس یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں (١) اللہ بھی ان سے تمسخر کرتا ہے (٢) انہی کے لئے دردناک عذاب ہے۔ التوبہ
80 ان کے لئے تو استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا (١) یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے (٢) ایسے فاسق لوگوں کو رب کریم ہدایت نہیں دیتا۔ (٣) التوبہ
81 پیچھے رہ جانے والے لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جانے کے بعد اپنے بیٹھے رہنے پر خوش ہیں (١) انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرنا پسند رکھا اور انہوں نے کہہ دیا اس گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دیجئے کہ دوزخ کی آگ بہت ہی سخت گرم ہے کاش کہ وہ سمجھتے ہوتے (٢)۔ التوبہ
82 پس انہیں چاہیے کہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں (١) بدلے میں اس کے جو یہ کرتے تھے۔ التوبہ
83 پس اگر اللہ تعالیٰ آپ کو ان کی کسی جماعت (١) کی طرف لوٹا کر واپس لے آئے پھر یہ آپ سے میدان جنگ میں نکلنے کی اجازت طلب کریں (٢) تو آپ کہہ دیجئے کہ تم میرے ساتھ ہرگز چل نہیں سکتے اور نہ میرے ساتھ تم دشمنوں سے لڑائی کرسکتے ہو۔ تم نے پہلی مرتبہ ہی بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا (٣) پس تم پیچھے رہ جانے والوں میں ہی بیٹھے رہو (٤)۔ التوبہ
84 ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں (٢) یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار اور بے اطاعت رہے ہیں (٣)۔ التوبہ
85 آپ کو ان کے مال و اولاد کچھ بھی بھلے نہ لگیں اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انہیں ان چیزوں سے دنیاوی سزا دے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں۔ التوبہ
86 جب کوئی سورت اتاری جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مندوں کا ایک طبقہ آپ کے پاس آکر یہ کہہ کر رخصت لے لیتا ہے کہ ہمیں تو بیٹھے رہنے والوں میں ہی چھوڑ دیجئے (١)۔ التوبہ
87 یہ تو خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر ریجھ گئے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی اب وہ کچھ سمجھ عقل نہیں رکھتے (١) التوبہ
88 لیکن خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے ساتھ کے ایمان والے اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں، یہی لوگ بھلائیوں والے ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ التوبہ
89 انہی کے لئے اللہ نے وہ جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے (١) التوبہ
90 بادیہ نشینوں میں سے عذر والے لوگ حاضر ہوئے کہ انہیں رخصت دے دی جائے اور وہ بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے جھوٹی باتیں بنائی تھیں۔ اب تو ان میں جتنے کفار ہیں انہیں دکھ دینے والی مار پہنچ کر رہے گی (١)۔ التوبہ
91 ضعیفوں پر اور بیماروں پر اور ان پر جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ بھی نہیں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی خیر خواہی کرتے رہیں، ایسے نیک کاروں پر الزام کی کوئی راہ نہیں، اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے (١)۔ التوبہ
92 ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کردیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا تو وہ رنج و غم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں (١)۔ التوبہ
93 بیشک انہیں لوگوں پر راہ الزام ہے جو باوجود دولت مند ہونے کے آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں یہ خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر خوش ہیں اور ان کے دلوں پر مہر خداوندی لگ چکی ہے جس سے وہ محض بے علم ہوگئے ہیں (١)۔ التوبہ
94 یہ لوگ تمہارے سامنے عذر پیش کریں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ عذر پیش مت کرو ہم کبھی تم کو سچا نہ سمجھیں گے اللہ تعالیٰ ہم کو تمہاری خبر دے چکا ہے اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہاری کارگزاری دیکھ لیں گے پھر اسی کے پاس لوٹائے جاؤ گے جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے پر وہ تم کو بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔ التوبہ
95 ہاں وہ اب تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تاکہ تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔ سو تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔ وہ لوگ بالکل گندے ہیں اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے ان کاموں کے بدلے جنہیں وہ کیا کرتے تھے۔ التوبہ
96 یہ اس لئے قسمیں کھائیں گے کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ سو اگر تم ان سے راضی بھی ہوجاؤ تو اللہ تو ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہوتا (١) التوبہ
97 دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں بھی بہت ہی سخت ہیں (١) اور ان کو ایسا ہونا چاہیے کہ ان کو ان احکام کا علم نہ ہو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے (٢) ہیں اور اللہ بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
98 اور ان دیہاتیوں میں سے بعض (١) ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو جرمانہ سمجھتے ہیں (٢) اور تم مسلمانوں کے واسطے برے وقت کے منتظر رہتے ہو (٣) برا وقت ان ہی پر پڑنے والا ہے (٤) اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ التوبہ
99 اور بعض اہل دیہات میں ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو عند اللہ قرب حاصل ہونے کا ذریعہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا کا ذریعہ بناتے ہیں۔ (١) یاد رکھو کہ ان کا یہ خرچ کرنا بیشک ان کے لئے موجب قربت ہے، ان کو اللہ تعالیٰ ضرور اپنی رحمت میں داخل کرے گا (٢) اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔ التوبہ
100 اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں (١) اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے (٢) یہ بڑی کامیابی ہے۔ التوبہ
101 اور کچھ تمہارے گردو پیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے (١) ہوئے ہیں، آپ ان کو نہیں جانتے (٢) ان کو ہم جانتے ہیں ہم ان کو دوہری سزا دیں گے (٣) پھر وہ بڑے بھاری عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے۔ التوبہ
102 اور کچھ لوگ ہیں جو اپنی خطا کے اقراری ہیں (١) جنہوں نے ملے جلے عمل کئے تھے، کچھ بھلے اور کچھ برے (٢) اللہ سے امید ہے کہ ان کی توبہ قبول فرمائے (٣) بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔ التوبہ
103 آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لئے دعا کیجئے (٤) بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لئے موجب اطمینان ہے اور اللہ تعالیٰ خوب سنتا ہے جانتا ہے۔ التوبہ
104 کیا ان کو یہ خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول فرماتا ہے (١) اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے میں کامل ہے۔ التوبہ
105 کہہ دیجئے کہ تم عمل کئے جاؤ تمہارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے) اور ضرور تم کو اسی کے پاس جانا ہے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے والا ہے۔ سو وہ تم کو تمہارا سب کیا ہوا بتلا دے گا (١)۔ التوبہ
106 اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک ملتوی ہے (١) ان کو سزا دے گا (٢) یا ان کی توبہ قبول کرلے گا (٣) اور اللہ خوب جاننے والا بڑا حکمت والا ہے۔ التوبہ
107 اور بعض ایسے ہیں جنہوں نے اغراض کے لئے مسجد بنائی ہے کہ ضرر پہنچائیں اور کفر کی باتیں کریں اور ایمانداروں میں تفریق ڈالیں اور اس شخص کے قیام کا سامان کریں جو اس پہلے سے اللہ اور رسول کا مخالف ہے (١) اور قسمیں کھائیں گے کہ ہم بجز بھلائی کے اور ہماری کچھ نیت نہیں، اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بالکل جھوٹے ہیں (٢)۔ التوبہ
108 آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں (١) البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں (٢) اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں (٣) اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔ التوبہ
109 پھر آیا ایسا شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈرنے پر اور اللہ کی خوشنودی پر رکھی ہو، یا وہ شخص کہ جس نے اپنی عمارت کی بنیاد کسی گھاٹی کے کنارے پر جو کہ گرنے ہی کو ہو، رکھی ہو، پھر وہ اس کو لے کر آتش دوزخ میں گر پڑے (١) اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو سمجھ ہی نہیں دیتا۔ التوبہ
110 ان کی یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں شک کی بنیاد پر (کانٹا بن کر) کھٹکتی رہے گی، ہاں مگر ان کے دل ہی اگر پاش پاش ہوجائیں (١) تو خیر اور اللہ تعالیٰ بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
111 بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی (١)۔ وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں۔ جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں، اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو کون پورا کرنے والا ہے (٢) تو تم لوگ اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوشی مناؤ (٣) اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ التوبہ
112 وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے (یا راہ حق میں سفر کرنے والے) رکوع اور سجدہ کرنے والے، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اور بری باتوں سے باز رکھنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے (١) اور ایسے مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے (٢)۔ التوبہ
113 پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں (١)۔ التوبہ
114 اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ کے لئے دعائے مغفرت کرنا وہ صرف وعدہ کے سبب تھا جو انہوں نے ان سے وعدہ کرلیا تھا۔ پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے محض بے تعلق ہوگئے (١) واقعی ابراہیم (علیہ السلام) بڑے نرم دل اور بردبار تھے (٢) التوبہ
115 اور اللہ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرکے بعد میں گمراہ کردے جب تک کہ ان چیزوں کو صاف صاف نہ بتلا دے جن سے وہ بچیں (١) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ التوبہ
116 بلا شبہ اللہ ہی کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین میں، وہی جلاتا اور مارتا ہے اور تمہارا اللہ کے سوا کوئی یار ہے اور نہ کوئی مددگار۔ التوبہ
117 اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا (١) اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کچھ تزلزل ہو چلا تھا پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان سب پر بہت ہی شفیق مہربان ہے۔ التوبہ
118 اور تین شخصوں کے حال پر بھی جن کا معاملہ ملتوی چھوڑ دیا گیا تھا (١) یہاں تک کہ جب زمین باوجود اپنی فراخی کے ان پر تنگ ہونے لگی اور وہ خود اپنی جان سے تنگ آگئے (٢) اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کہیں پناہ نہیں مل سکتی بجز اس کے کہ اسی کی طرف رجوع کیا جائے پھر ان کے حال پر توجہ فرمائی تاکہ وہ آئندہ بھی توبہ کرسکیں (٣) بیشک اللہ تعالیٰ بہت توبہ قبول کرنے والا بڑا رحم والا ہے۔ التوبہ
119 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو (١) التوبہ
120 مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردو پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہیں تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں (١) اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں (٢) یہ اس سبب سے کہ (٣) ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو تھکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لئے موجب غیظ ہوا ہو (٤) اور دشمنوں کی جو خبر لی (٥) ان سب پر ان کا (ایک ایک) نیک کام لکھا گیا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ التوبہ
121 اور جو کچھ چھوٹا بڑا انہوں نے خرچ کیا اور جتنے میدان ان کو طے کرنے پڑے (١) یہ سب بھی ان کے نام لکھا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کا اچھے سے اچھا بدلہ دے۔ التوبہ
122 اور مسلمانوں کو یہ نہ چاہیے کہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں سو ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے تاکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور تاکہ یہ لوگ اپنی قوم کو جب کہ وہ ان کے پاس آئیں، ڈرائیں تاکہ وہ ڈر جائیں (١)۔ التوبہ
123 اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے آس پاس ہیں (١) اور ان کے لئے تمہارے اندر سختی ہونی چاہیے (٢) اور یہ یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔ التوبہ
124 اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا (١) سو جو لوگ ایماندار ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور وہ خوش ہو رہے ہیں (٢)۔ التوبہ
125 اور جن کے دلوں میں روگ ہے اس سورت نے ان میں ان کی گندگی کے ساتھ اور گندگی بڑھا دی اور وہ حالت کفر ہی میں مر گئے (١) التوبہ
126 اور کیا ان کو نہیں دکھلائی دیتا کہ یہ لوگ ہر سال ایک بار یا دو بار کسی نہ کسی آفت میں پھنستے رہتے ہیں (١) پھر بھی نہ توبہ کرتے اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں۔ التوبہ
127 جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں کہ تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں پھر چل دیتے ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے ان کا دل پھیر دیا اس وجہ سے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں (٢)۔ التوبہ
128 تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں (١) جن کو تمہارے نقصان کی بات نہایت گراں گزرتی ہے (٢) جو تمہارے فائدے کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں (٣) ایمانداروں کے ساتھ بڑے شفیق اور مہربان ہیں (٤)۔ التوبہ
129 پھر اگر روگردانی کریں (١) تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے لئے اللہ کافی ہے (٢) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے (٣) التوبہ
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ یونس۔ سورۃ نمبر ١٠۔ تعداد آیات ١٠٩) یونس
1 الر یہ پُر حکمت کتاب کی آیتیں ہیں (١) یونس
2 کیا ان لوگوں کو اس بات سے تعجب (١) ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک شخص کے پاس وحی بھیج دی کہ سب آدمیوں کو ڈرائیے اور جو ایمان لے آئے ان کو یہ خوشخبری سنائیے کہ ان کے رب کے پاس ان کو پورا اجر و مرتبہ (٢) ملے گا، کافروں نے کہا کہ یہ شخص تو بلاشبہ صریح جادوگر ہے (٣)۔ یونس
3 بلا شبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کردیا پھر عرش قائم ہوا (١) وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے (٢) اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پاس سفارش کرنے والا نہیں (٣) ایسا اللہ تمہارا رب ہے سو تم اس کی عبادت کرو (٤) کیا تم پھر بھی نصیحت نہیں پکڑتے۔ یونس
4 تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے، اللہ نے سچا وعدہ کر رکھا ہے، بیشک وہی پہلی بار بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے (١)۔ یونس
5 وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا (١) اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو (٢) اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بے فائدہ نہیں پیدا کیں۔ وہ یہ دلائل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں۔ یونس
6 بلا شبہ رات اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں ان لوگوں کے واسطے دلائل ہیں جو اللہ کا ڈر رکھتے ہیں۔ یونس
7 جن لوگوں کو ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں ہے اور وہ دنیاوی زندگی پر راضی ہوگئے اور اس میں جی لگا بیٹھے ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں۔ یونس
8 ایسے لوگوں کا ٹھکانا ان کے اعمال کی وجہ سے دوزخ ہے۔ یونس
9 یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کا رب ان کو ان کے ایمان کے سبب ان کے مقصد تک پہنچا دے گا (١) نعمت کے باغوں میں جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔ یونس
10 ان کے منہ سے یہ بات نکلے گی ' سبحان اللہ ' (١) اور ان کا باہمی سلام یہ ہوگا ' السلام علیکم ' اور ان کی اخیر بات یہ ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔ یونس
11 اور اگر اللہ لوگوں پر جلدی سے نقصان واقع کردیا کرتا جس طرح وہ فائدہ کے لئے جلدی مچاتے ہیں تو ان کا وعدہ کبھی سے پورا ہوچکا ہوتا (١) سو ہم نے ان لوگوں کو جن کو ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں ہے ان کے حال پر چھوڑے رکھتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔ یونس
12 اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے لیٹے بھی، بیٹھے بھی، کھڑے بھی۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف اس سے ہٹا دیتے ہیں تو وہ ایسا ہوجاتا ہے کہ گویا اس نے اپنی تکلیف کے لئے جو اسے پہنچی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہیں تھا (١) ان حد سے گزرنے والوں کے اعمال کو ان کے لئے اس طرح خوش نما بنا دیا گیا ہے (٢)۔ یونس
13 اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے گروہوں کو ہلاک کردیا جب کہ انہوں نے ظلم کیا حالانکہ ان کے پاس ان کے پیغمبر بھی دلائل لے کر آئے، اور ایسے کب تھے کہ ایمان لے آتے، ہم مجرموں لوگوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں (١) یونس
14 پھر ان کے بعد ہم نے دنیا میں بجائے ان کے تم کو جانشین کیا (١) تاکہ ہم دیکھ لیں کہ تم کس طرح کام کرتے ہو۔ یونس
15 اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں (١) جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے (٢) یا اس میں کچھ ترمیم کر دیجئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کر دوں (٣) بس میں تو اس کی پیروی کرونگا جو میرے پاس وحی کے ذریعے پہنچا ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں (٤)۔ یونس
16 آپ یوں کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ میں تم کو وہ پڑھ کر سناتا اور نہ اللہ تعالیٰ تم کو اس کی اطلاع (١) فرماتا، کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں رہ چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے (٢)۔ یونس
17 سو اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتلائے، یقیناً ایسے مجرموں کو اصلاً فلاح نہ ہوگی۔ یونس
18 اور یہ لوگ اللہ کے سوا (١) ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو ضرر پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں (٢) اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں (٣) آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو معلوم نہیں، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں (٤) وہ پاک اور برتر ہے ان لوگوں کے شرک سے (٥)۔ یونس
19 اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھر انہوں نے اختلاف پیدا کرلیا (١) اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے ٹھہر چکی ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کا قطعی فیصلہ ہوچکا ہوتا (٢)۔ یونس
20 اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان پر ان کے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی؟ (١) سو آپ انہیں فرما دیجئے کہ غیب کی خبر صرف اللہ کو ہے (٢) سو تم بھی منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔ یونس
21 اور جب ہم لوگوں کو اس امر کے بعد کہ ان پر کوئی مصیبت پڑچکی ہو کسی نعمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں (١) تو وہ تو فوراً ہی ہماری آیتوں کے بارے میں چالیں چلنے لگتے ہیں (٢) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ چال چلنے میں تم سے زیادہ تیز ہے (٣) بالیقین ہمارے فرشتے تمہاری سب چالوں کو لکھ رہے ہیں۔ یونس
22 وہ اللہ ایسا ہے کہ تم کو خشکی اور دریا میں چلاتا ہے (١) یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور وہ کشتیاں لوگوں کو موافق ہوا کے ذریعے سے لے کر چلتی ہیں اور وہ لوگ ان سے خوش ہوتے ہیں ان پر ایک جھونکا سخت ہوا کا آتا ہے اور ہر طرف سے ان پر موجیں اٹھتی چلی آتی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ (برے) آگھرے (٢) (اس وقت) سب خالص اعتقاد کرکے اللہ ہی کو پکارتے ہیں (٣) کہ اگر تو ہم کو اس سے بچا لے تو ہم ضرور شکر گزار بن جائیں گے۔ یونس
23 پھر جب اللہ تعالیٰ ان کو بچا لیتا ہے تو فوراً ہی وہ زمین میں ناحق سرکشی کرنے لگتے ہیں (١) اے لوگو! یہ تمہاری سرکشی تمہارے لئے وبال ہونے والی ہے (٢) دنیاوی زندگی کے (چند) فائدے ہیں، پھر ہمارے پاس تم کو آنا ہے پھر ہم سب تمہارا کیا ہوا تم کو بتلا دیں گے۔ یونس
24 پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں، خوب گنجان ہو کر نکلی یہاں تک کہ جب وہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے ہیں تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم (عذاب) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کردیا (٣) کہ گویا کل وہ موجود ہی نہ تھی۔ ہم اس طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں۔ یونس
25 اور اللہ تعالیٰ سلامتی کے گھر کی طرف تم کو بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے راہ راست پر چلنے کی توفیق دیتا ہے۔ یونس
26 جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی ہے اور مزید برآں بھی (١) اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت، یہ لوگ جنت میں رہنے والے ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یونس
27 اور جن لوگوں نے بد کام کئے ان کی بدی کی سزا اس کے برابر ملے گی (١) اور ان کی ذلت چھائے گی، ان کو اللہ تعالیٰ سے کوئی نہ بچا سکے گا (٢) گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت کے پرت لپیٹ دیئے گئے ہیں (٣) یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یونس
28 اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس روز ہم ان سب کو جمع کریں گے (١) پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو (٢) پھر ہم ان کی آپس میں پھوٹ ڈال دیں گے (٣) اور ان کے وہ شرکا کہیں گے کہ کیا تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔؟ یونس
29 سو ہمارے تمہارے درمیان اللہ کافی ہے گواہ کے طور پر کہ ہم کو تمہاری عبادت کی خبر بھی نہ تھی (١)۔ یونس
30 اس مقام پر ہر شخص اپنے اگلے کئے ہوئے کاموں کی جانچ کرلے گا (١) اور یہ لوگ اللہ کی طرف جو ان کا مالک حقیقی ہے لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ جھوٹ باندھا کرتے تھے سب ان سے غائب ہوجائیں گے (٢)۔ یونس
31 آپ کہئے کہ وہ کون ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے یا وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے اور وہ کون ہے جو زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور وہ کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟ ضرور وہ یہی کہیں گے کہ ' اللہ ' (١) تو ان سے کہیے کہ پھر کیوں نہیں ڈرتے۔ یونس
32 سو یہ ہے اللہ تعالیٰ جو تمہارا رب حقیقی ہے۔ پھر حق کے بعد اور کیا رہ گیا بجز گمراہی کے، پھر کہاں پھرے جاتے ہو (١)۔ یونس
33 اسی طرح آپ کے رب کی یہ بات کہ ایمان نہ لائیں گے، تمام فاسق لوگوں کے حق میں ثابت ہوچکی ہے (١)۔ یونس
34 آپ یوں کہیے کہ تمہارے شرکاء میں کوئی ہے جو پہلی بار بھی پیدا کرے، پھر دوبارہ بھی پیدا کرے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا۔ تم کہاں پھرے جاتے ہو؟ (١) یونس
35 آپ کہئے کہ تمہارے شرکاء میں کوئی ایسا ہے کہ حق کا راستہ بتاتا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی حق کا راستہ بتاتا ہے (١) تو پھر آیا جو شخص حق کا راستہ بتاتا ہو وہ زیادہ اتباع کے لائق ہے یا وہ شخص جس کو بغیر بتائے خود ہی راستہ نہ سوجھے (٢) پس تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم کیسے فیصلے کرتے ہو (٣)۔ یونس
36 اور ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں یقیناً گمان، حق (کی معرفت) میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا (١) یہ جو کچھ کر رہے ہیں یقیناً اللہ کو سب خبر ہے (٢)۔ یونس
37 اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے قبل نازل ہوچکی ہیں (١) اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے والا (٢) اس میں کوئی بات شک کی نہیں (٣) کہ رب العالمین کی طرف سے ہے (٤)۔ یونس
38 کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ آپ نے اس کو گھڑ لیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ پھر تم اس کے مثل ایک ہی سورت لاؤ اور جن جن غیر اللہ کو بلا سکو، بلا لو اگر تم سچے ہو (١) یونس
39 بلکہ ایسی چیز کو جھٹلا نے لگے جس کو اپنے احاطہ، علمی میں نہیں لائے (١) اور ہنوز ان کو اس کا ہی نتیجہ ملا (٢) جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیا ہوا (٣) یونس
40 اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اس پر ایمان لے آئیں گے اور بعض ایسے ہیں کہ اس پر ایمان نہ لائیں گے۔ اور آپ کا رب فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے (١)۔ یونس
41 اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں (١)۔ یونس
42 اور ان میں بعض ایسے ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے بیٹھے ہیں کیا آپ بہروں کو سناتے ہیں گو ان کو سمجھ بھی نہ ہو (١) یونس
43 اور ان میں بعض ایسے ہیں آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ پھر کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھلانا چاہتے ہیں گو ان کو بصیرت نہ ہو (١) یونس
44 یہ یونہی بات ہے کہ اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں (١)۔ یونس
45 اور ان کو وہ دن یاد دلائیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وہ (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہونگے (١) اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں (٢)۔ واقعی خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وہ ہدایت پانے والے نہ تھے۔ یونس
46 اور جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اس میں کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھلا دیں یا (ان کے ظہور سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں سو ہمارے پاس تو ان کو آنا ہی ہے۔ پھر اللہ ان کے سب افعال پر گواہ ہے (١)۔ یونس
47 اور ہر امت کے لئے ایک رسول ہے، سو جب ان کا وہ رسول آچکتا ہے ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا۔ یونس
48 اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہوگا ؟ اگر تم سچے ہو۔ یونس
49 آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے تو کسی نفع کا اور کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہی نہیں مگر جتنا اللہ کو منظور ہو، ہر امت کے لئے ایک معین وقت ہے جب ان کا وہ معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ اگے سرک سکتے ہیں (١)۔ یونس
50 آپ فرما دیجئے کہ یہ تو بتلاؤ کہ اگر اللہ کا عذاب رات کو آپڑے یا دن کو تو عذاب میں کونسی چیز ایسی ہے کہ مجرم لوگ اس کو جلدی مانگ رہے ہیں (١) یونس
51 کیا پھر جب وہ آہی پڑے گا اس پر ایمان لاؤ گے۔ ہاں اب مانا! (١) حالانکہ تم جلدی مچایا کرتے تھے۔ یونس
52 پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ ہمیشہ کا عذاب چکھو۔ تم کو تو تمہارے کئے کا ہی بدلہ ملا ہے۔ یونس
53 اور وہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا عذاب واقعی سچ ہے؟ (١) آپ فرما دیجئے کہ ہاں قسم ہے میرے رب کی وہ واقعی سچ ہے اور تم کسی طرح اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ یونس
54 اور اگر ہر جان، جس نے ظلم (شرک) کیا ہے، کے پاس اتنا ہو کہ ساری زمین بھر جائے تب بھی اس کو دے کر اپنی جان بچا نے لگے (١) اور جب عذاب کو دیکھیں گے تو پشیمانی کو پوشیدہ رکھیں گے۔ اور ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہوگا۔ اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔ یونس
55 یاد رکھو کہ جتنی چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں سب اللہ ہی کی ملک ہیں۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے۔ لیکن بہت سے آدمی علم نہیں رکھتے۔ یونس
56 وہی جان ڈالتا ہے وہی جان نکالتا ہے اور تم سب اسی کے پاس لائے جاؤ گے۔ (٣)۔ یونس
57 اے لوگوں! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے (١) اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے (٢) اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے (٣)۔ یونس
58 آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے (١) وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔ یونس
59 آپ کہیے یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لئے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا (١)۔ آپ پوچھئے کہ کیا تم کو اللہ نے حکم دیا تھا یا اللہ پر بہتان ہی کرتے ہو۔ یونس
60 اور جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں ان کا قیامت کی نسبت کیا گمان ہے (١) واقعی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی فضل ہے (٢) لیکن اکثر آدمی شکر نہیں کرتے (٣)۔ یونس
61 اور آپ کسی حال میں ہوں آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہم کو سب کی خبر رہتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو اور آپ کے رب سے کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ کوئی چیز بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے (١) یونس
62 یاد رکھو کے اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں یونس
63 یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں۔ یونس
64 ان کے لئے دنیاوی زندگی میں بھی (١) اور آخرت میں بھی خوشخبری ہے اللہ تعالیٰ کی باتوں میں کچھ فرق ہوا نہیں کرتا۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔ یونس
65 آپ کو ان کی باتیں غم میں نہ ڈالیں تمام تر غلبہ اللہ ہی کے لئے ہے وہ سنتا اور جانتا ہے۔ یونس
66 یا رکھو جتنے کچھ آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں یہ سب اللہ ہی کے ہیں اور جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شرکاء کی عبادت کر رہے ہیں کس چیز کی پیروی کر رہے ہیں اور محض اٹکلیں لگا رہے ہیں (١)۔ یونس
67 وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن بھی اس طور بنایا کہ دیکھنے بھالنے کا ذریعہ، تحقیق اس میں دلائل ہیں ان لوگوں کے لئے جو سنتے ہیں۔ یونس
68 وہ کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے۔ سبحان اللہ! وہ تو کسی کا محتاج نہیں (١) اس کی ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ (٢) تمہارے پاس اس پر کوئی دلیل نہیں۔ کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کا تم علم نہیں رکھتے۔ یونس
69 آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں (١) وہ کامیاب نہ ہونگے۔ یونس
70 یہ دنیا میں تھوڑا سی عیش ہے پھر ہمارے پاس ان کو آنا ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کے بدلے سخت عذاب چکھائیں گے۔ یونس
71 اور آپ ان کو نوح (علیہ السلام) کا قصہ پڑھ کر سنائیے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنا بھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا اللہ پر ہی بھروسہ ہے تم اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے پختہ کرلو (١) پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن کا باعث نہ ہونی چاہے (٢) پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھ کو مہلت نہ دو۔ یونس
72 پھر بھی اگر تم اعراض ہی کئے جاؤ تو میں نے تم سے کوئی معاوضہ تو نہیں مانگا (١) میرا معاوضہ تو صرف اللہ ہی کے ذمہ ہے اور مجھ کو حکم کیا گیا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے رہوں (٢)۔ یونس
73 سو وہ لوگ ان کو جھٹلاتے رہے (١) پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور ان کو جانشین بنایا (٢) اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق کردیا۔ سو دیکھنا چاہیے کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ڈرائے جا چکے تھے۔ یونس
74 پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے اور رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے (١) پس جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا یہ نہ ہوا کہ پھر اس کو مان لیتے (٢) اللہ تعالیٰ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔ یونس
75 پھر ان پیغمبروں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) کو (١) فرعون اور ان کے سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا (٢) سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ مجرم قوم تھے (٣)۔ یونس
76 پھر جب ان کو ہمارے پاس سے صحیح دلیل پہنچی تو وہ لوگ کہنے لگے کہ یقیناً یہ صریح جادو ہے (١)۔ یونس
77 موسٰی (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا تم اس صحیح دلیل کی نسبت جب کہ تمہارے پاس پہنچی ایسی بات کہتے ہو کیا یہ جادو ہے، حالانکہ جادوگر کامیاب نہیں ہوا کرتے (١) یونس
78 وہ لوگ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو اس طریقہ سے ہٹا دو جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اور تم دونوں کو دنیا میں بڑائی مل جائے (١) اور ہم تم دونوں کو کبھی نہ مانیں گے۔ یونس
79 اور فرعون نے کہا میرے پاس تمام ماہر جادوگروں کو حاضر کرو۔ یونس
80 پھر جب جادوگر آئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا کہ ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو۔ یونس
81 سو جب انہوں نے ڈالا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے۔ یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو بھی درہم برہم کئے دیتا ہے (١) اللہ ایسے فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا (٢) یونس
82 اور اللہ تعالیٰ حق کو اپنے فرمان سے (١) ثابت کردیتا ہے گو مجرم کیسا ہی ناگوار سمجھیں۔ یونس
83 پس موسیٰ (علیہ السلام) پر ان کی قوم میں سے صرف قدرے قلیل آدمی ایمان لائے (١) وہ بھی فرعوں سے اور اپنے حکام سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں ان کو تکلیف پہنچائے (٢) اور واقع میں فرعون اس ملک میں زور رکھتا تھا، اور یہ بھی بات تھی کہ وہ حد سے باہر ہوجاتا تھا (٣)۔ یونس
84 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو اگر تم مسلمان ہو (١)۔ یونس
85 انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا، اے ہمارے پروردگار! ہم کو ان ظالموں کیلئے فتنہ نہ بنا۔ یونس
86 اور ہم کو اپنی رحمت سے ان کافر لوگوں سے نجات دے (١) یونس
87 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے ان لوگوں کے لئے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو (١) اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں۔ یونس
88 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے ہمارے رب! تو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیئے اے ہمارے رب! (اسی واسطے دیئے ہیں کہ) وہ تیری راہ سے گمراہ کریں۔ اے ہمارے رب! انکے مالوں کو نیست و نابود کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کردے (١) سو یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں (٢) یونس
89 حق تعالیٰ نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، سو تم ثابت قدم رہو (١) اور ان لوگوں کی راہ نہ چلنا جن کو علم نہیں (٢)۔ یونس
90 ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا (١) پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم اور زیادتی کے ارادہ سے چلا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا (٢) تو کہنے لگا میں ایمان لاتا ہوں کہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ یونس
91 (جواب دیا گیا کہ) اب ایمان لاتا ہے؟ اور پہلے سرکشی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا (١)۔ یونس
92 سو آج ہم تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کے لئے نشان عبرت جو تیرے بعد ہیں (١) اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔ یونس
93 اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا رہنے کو دیا اور ہم نے انھیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ سو انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم پہنچ گیا (١) یقینی بات ہے کہ آپ کا رب ان کے درمیان قیامت کے دن ان امور میں فیصلہ کرے گا جن پر وہ اختلاف کرتے تھے۔ یونس
94 پھر اگر آپ اس کی طرف سے شک میں ہوں جس کو ہم نے آپ کے پاس بھیجا ہے تو آپ ان لوگوں سے پوچھ دیکھئے جو آپ سے پہلی کتابوں کو پڑھتے ہیں، بیشک آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے سچی کتاب آئی ہے۔ آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں (٤)۔ یونس
95 اور نہ ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلایا، کہیں آپ خسارہ پانے والوں میں سے نہ ہوجائیں (١) یونس
96 یقیناً جن لوگوں کے حق میں آپ کے رب کی بات ثابت ہوچکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے۔ یونس
97 گو ان کے پاس تمام نشانیاں پہنچ جائیں جب تک وہ دردناک عذاب کو نہ دیکھ لیں (١)۔ یونس
98 چنا نچہ کوئی بستی ایمان نہ لائی کہ ایمان لانا اس کو نافع ہوتا سوائے یونس (علیہ السلام) کی قوم کے (١) جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے رسوائی کے عذاب کو دنیاوی زندگی میں ان پر سے ٹال دیا اور ان کو ایک وقت (خاص) تک کے لئے زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا۔ یونس
99 اور اگر آپ کا رب چاہتا تمام روئے زمین کے لوگ سب کے سب ایمان لے آتے (١) تو کیا آپ لوگوں پر زبردستی کرسکتے ہیں یہاں تک کہ وہ مومن ہی ہوجائیں۔ یونس
100 حالانکہ کسی شخص کا ایمان لانا اللہ کے حکم کے بغیر ممکن نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ بے عقل لوگوں پر گندگی ڈال دیتا ہے (١) یونس
101 آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتیں۔ یونس
102 سو وہ لوگ صرف ان لوگوں کے سے واقعات کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اچھا تو تم انتظار میں رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔ یونس
103 پھر ہم اپنے پیغمبروں کو اور ایمان والوں کو بچا لیتے تھے، اسی طرح ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ یونس
104 آپ کہہ دیجئے (١) کہ اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو (٢) لیکن ہاں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے (٣) اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے رہوں۔ یونس
105 اور یہ کہ اپنا رخ یکسو ہو کر (اس) دین کی طرف کرلینا (١) اور کبھی مشرکوں میں سے نہ ہونا۔ یونس
106 اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کو نہ نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے، پھر اگر ایسا کیا تو تم اس حالت میں ظالموں میں سے ہوجاؤ گے (١)۔ یونس
107 اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہیے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں (١) وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی مغفرت بڑی رحمت والا ہے۔ یونس
108 آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے پہنچ چکا ہے (١) اس لئے جو شخص راہ راست پر آجائے سو وہ اپنے واسطے راہ راست پر آئے گا (٢) اور جو شخص بے راہ رہے گا تو اس کا بے راہ ہونا اسی پر پڑے گا (٣) اور میں تم پر مسلط نہیں کیا گیا۔ یونس
109 اور آپ اس کی پیروی کرتے رہیے جو کچھ آپ کے پاس وحی بھیجی جاتی ہے اور صبر کیجئے (!) یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں میں اچھا ہے (٢)۔ یونس
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ ھود۔ سورۃ نمبر ١١۔ تعداد آیات ١٢٣) ھود
1 الر، یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ اس کی آیتیں محکم کی گئی ہیں (١) پھر صاف صاف بیان کی گئی ہیں (٢) ایک حکیم باخبر کی طرف سے (٣) ھود
2 یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو میں تم کو اللہ کی طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔ ھود
3 اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤ پھر اس کی طرف متوجہ رہو، وہ تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (١) (زندگی) دے گا اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا۔ اور اگر تم لوگ جھٹلاتے رہے تو مجھ کو تمہارے لئے ایک بڑے دن (٢) کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ ھود
4 تم کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے اور وہ ہر شے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ ھود
5 یاد رکھو وہ لوگ اپنے سینوں کو دوہرا کئے دیتے ہیں تاکہ اپنی باتیں (اللہ) سے چھپا سکیں (١) یاد رکھو کہ وہ لوگ جس وقت اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں وہ اس وقت بھی سب جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ بالیقین وہ دلوں کے اندر کی باتیں جانتا ہے۔ ھود
6 زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں (١) وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سونپے جانے (٢) کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔ ھود
7 اللہ ہی وہ ہے جس نے چھ دن میں آسمان و زمین کو پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا (١) تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے عمل والا کون ہے، (٢) اگر آپ ان سے کہیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد اٹھا کھڑے کئے جاؤ گے تو کافر لوگ پلٹ کر جواب دیں گے یہ تو نرا صاف صاف جادو ہی ہے۔ ھود
8 اور اگر ہم ان سے عذاب کو گنی چنی مدت تک کے لئے پیچھے ڈال دیں تو یہ ضرور پکار اٹھیں گے کہ عذاب کو کون سی چیز روکے ہوئے ہے، سنو! جس دن وہ ان کے پاس آئے گا پھر ان سے ٹلنے والا نہیں پھر تو جس چیز کی ہنسی اڑا رہے تھے وہ انھیں گھیر لے گی (١) ھود
9 اگر ہم انسان کو اپنی کسی نعمت کا ذائقہ چکھا کر پھر اسے اس سے لے لیں تو وہ بہت ہی ناامید اور بڑا ناشکرا بن جاتا ہے (١) ھود
10 اور اگر ہم اسے کوئی مزہ چکھائیں اس سختی کے بعد جو اسے پہنچ چکی تھی تو وہ کہنے لگتا ہے کہ بس برائیاں مجھ سے جاتی رہیں (١) یقیناً وہ بڑا اترانے والا شیخی خور ہے (٢) ھود
11 سوائے ان کے جو صبر کرتے ہیں اور نیک کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ انھیں لوگوں کے لئے بخشش بھی ہے اور بہت بڑا بدلہ بھی (١)۔ ھود
12 پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا ؟ یا اس کے ساتھ فرشتہ ہی آتا، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں (١) اور ہر چیز کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے۔ ھود
13 کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے۔ جواب دیجئے کہ پھر تم بھی اسی کے مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو (١)۔ ھود
14 پھر اگر وہ تمہاری بات کو قبول نہ کریں تو تم یقین سے جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم کے ساتھ اتارا گیا ہے اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، پس کیا تم مسلمان ہوتے ہو (١) ھود
15 جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہیں بھرپور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ھود
16 ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے اور جو کچھ اعمال تھے سب برباد ہونے والے ہیں (١) ھود
17 کیا وہ شخص جو اپنے رب کے پاس کی دلیل پر ہو اور اس کے ساتھ اللہ کی طرف کا گواہ ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (گواہ ہو) جو پیشوا و رحمت ہے (اوروں کے برابر ہوسکتا ہے) (١) یہی لوگ ہیں جو اس پر ایمان رکھتے ہیں (٢) اور تمام فرقوں میں سے جو بھی اس کا منکر ہو اس کے آخری وعدے کی جگہ جہنم (٣) ہے پس تو اس میں کسی قسم کے شبہ میں نہ رہنا، یقیناً یہ تیرے رب کی جانب سے سراسر حق ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان والے نہیں ہوتے (٤)۔ ھود
18 اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے (١) یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور سارے گواہ کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا، خبردار ہو کہ اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر (٢)۔ ھود
19 جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرلیتے ہیں (١) یہی آخرت کے منکر ہیں۔ ھود
20 نہ یہ لوگ دنیا میں اللہ کو ہراسکے اور نہ ان کا کوئی حمائتی اللہ کے سوا ہوا، ان کے لئے عذاب دگنا کیا جائے گا نہ یہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھتے ہی تھے (١)۔ ھود
21 یہی ہیں جنہوں نے اپنا نقصان آپ کرلیا اور وہ سب کچھ ان سے کھو گیا، جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا۔ ھود
22 بیشک یہ لوگ آخرت میں زیاں کار ہوں گے۔ ھود
23 یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے اور اپنے پالنے والے کی طرف جھکتے رہے، وہی جنت میں جانے والے ہیں، جہاں وہ ہمیشہ ہی رہنے والے ہیں۔ ھود
24 ان دونوں فرقوں کی مثال اندھے، بہرے اور دیکھنے، سننے والے جیسی ہے (١) کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں؟ کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ھود
25 یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا کہ میں تمہیں صاف صاف ہوشیار کردینے والا ہوں۔ ھود
26 کہ تم صرف اللہ ہی کی عبادت کرو (١) مجھے تو تم پر دردناک دن کے عذاب کا خوف ہے (٢)۔ ھود
27 اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں (١) اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ (٢) لوگوں کے (٣) اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے (تمہاری پیروی کر رہے ہیں) ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں۔ ھود
28 نوح نے کہا میری قوم والو! مجھے بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوا اور مجھے اس نے اپنے پاس کی کوئی رحمت عطا کی ہو (١) پھر وہ تمہاری نگاہوں میں (٢) نہ آئی تو کیا یہ زبردستی میں اسے تمہارے گلے منڈھ دوں حالانکہ تم اس سے بیزار ہو (٣)۔ ھود
29 میری قوم والو! میں تم سے اس پر کوئی مال نہیں مانگتا (١) میرا ثواب تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے نہ میں ایمان داروں کو اپنے پاس سے نکال سکتا ہوں (٢) انھیں اپنے رب سے ملنا ہے لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ جہالت کر رہے ہو (٣)۔ ھود
30 میری قوم کے لوگو! اگر میں ان مومنوں کو اپنے پاس سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلے میں میری مدد کون کرسکتا ہے (١) کیا تم کچھ بھی نصیحت نہیں پکڑتے۔ ھود
31 میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، میں غیب کا علم بھی نہیں رکھتا، نہ یہ میں کہتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں، نہ میرا یہ قول ہے کہ جن پر تمہاری نگاہیں ذلت سے پڑ رہی ہیں انھیں اللہ تعالیٰ کوئی نعمت دے گا ہی نہیں (١) ان کے دل میں جو ہے اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے، اگر میں ایسی بات کہوں تو یقیناً میرا شمار ظالموں میں ہوجائے گا (٢)۔ ھود
32 (قوم کے لوگوں نے) کہا اے نوح! تو نے ہم سے بحث کرلی اور خوب بحث کرلی (١) اب تو جس چیز سے ہمیں دھمکا رہا ہے وہی ہمارے پاس لے آ اگر تو سچوں میں ہے (٢)۔ ھود
33 جواب دیا کہ اسے بھی اللہ تعالیٰ ہی لائے گا اگر وہ چاہے اور ہاں تم اسے ہرانے والے نہیں ہو (١)۔ ھود
34 تمہیں میری خیر خواہی کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی، گو میں کتنی ہی تمہاری خیر خواہی کیوں نہ چاہوں، بشرطیکہ اللہ کا ارادہ تمہیں گمراہ کرنے کا ہو (١) وہی تم سب کا پروردگار ہے (٢) اور اسی کی طرف لوٹ جاؤ گے۔ ھود
35 کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو (١) ھود
36 نوح کی طرف وحی بھیجی گئی کہ تیری قوم میں سے جو ایمان لا چکے ان کے سوا اور کوئی اب ایمان لائے گا ہی نہیں، پس تو ان کے کاموں پر غمگین نہ ہو (١)۔ ھود
37 اور کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی سے تیار کر (١) اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کوئی بات چیت نہ کر وہ پانی میں ڈبو دیئے جانے والے ہیں (٢) ھود
38 وہ (نوح) کشتی بنانے لگے ان کی قوم کے جو سردار ان کے پاس سے گزرے وہ ان کا مذاق اڑاتے (١) وہ کہتے اگر تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو ہم بھی تم پر ایک دن ہنسیں گے جیسے تم ہم پر ہنستے ہو۔ ھود
39 تمہیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے اور اس پر ہمیشگی کی سزا (١) اتر آئے۔ ھود
40 یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور ابلنے لگا (١) ہم نے کہا کہ کشتی میں ہر قسم کے (جانداروں میں سے) جوڑے (یعنی) دو (جانور، ایک نر اور ایک مادہ) سوار کرا لے (٢) اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی، سوائے ان کے جن پر پہلے سے بات پڑچکی (٣) اور سب ایمان والوں کو بھی (٤) اس کے ساتھ ایمان لانے والے بہت ہی کم تھے (٥)۔ ھود
41 نوح نے کہا اس کشتی میں بیٹھ جاؤ اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے، (١) یقیناً میرا رب بڑی بخشش اور بڑے رحم والا ہے۔ ھود
42 وہ کشتی انھیں پہاڑوں جیسی موجوں میں لے کر جا رہی تھی (١) اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے لڑکے کو جو ایک کنارے پر تھا، پکار کر کہا کہ اے میرے پیارے بچے ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ رہ (٢)۔ ھود
43 اس نے جواب دیا کہ میں تو کسی بڑے پہاڑ کی طرف پناہ میں آجاؤں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا (١) نوح نے کہا آج اللہ کے امر سے بچانے والا کوئی نہیں، صرف وہی بچیں گے جن پر اللہ کا رحم ہوا۔ اسی وقت ان دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وہ ڈوبنے والوں میں سے ہوگیا (٢)۔ ھود
44 فرما دیا گیا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل جا (١) اور اے آسمان بس کر تھم جا، اسی وقت پانی سکھا دیا گیا اور کام پورا کردیا گیا (٢) اور کشتی ' جودی ' نامی (٣) پہاڑ پر جا لگی اور فرما دیا گیا کہ ظالم لوگوں پر لعنت نازل ہو (٤)۔ ھود
45 نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا میرے رب میرا بیٹا تو میرے گھر والوں میں سے ہے، یقیناً تیرا وعدہ بالکل سچا ہے اور تو تمام حاکموں سے بہتر حاکم ہے (١)۔ ھود
46 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے نوح یقیناً وہ تیرے گھرانے سے نہیں ہے (١) اس کے کام بالکل ہی ناشائستہ ہیں (٢) تجھے ہرگز وہ چیز نہ مانگنی چاہیے جس کا تجھے مطلقا علم نہ ہو (٣) میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں سے اپنا شمار کرانے سے باز رہے (٤)۔ ھود
47 نوح نے کہا میرے پالنہار میں تیری ہی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے وہ مانگوں جس کا مجھے علم ہی نہ ہو اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور تو مجھ پر رحم نہ فرمائے گا، تو میں خسارہ پانے والوں میں ہو جاؤنگا (١)۔ ھود
48 فر ما دیا گیا کہ اے نوح! ہماری جانب سے سلامتی اور ان برکتوں کے ساتھ اتر، (١) جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کی بہت سی جماعتوں پر (٢) اور بہت سی وہ امتیں ہونگی جنہیں ہم فائدہ تو ضرور پہنچائیں گے لیکن پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا (٣)۔ ھود
49 یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انھیں اس سے پہلے آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم (١) اس لئے کہ آپ صبر کرتے رہیئے (یقین مانیئے) کہ انجام کار پرہیزگاروں کے لئے ہے (٢)۔ ھود
50 اور قوم عاد کی طرف سے ان کے بھائی ہود کو ہم (١) نے بھیجا، اس نے کہا میری قوم والو! اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تم صرف بہتان باندھ رہے ہو (٢)۔ ھود
51 اے میری قوم! میں تم سے اس کی کوئی اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر اس کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا کیا تو کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے (١)۔ ھود
52 اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو، تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پر اور طاقت قوت بڑھا دے (١) تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (٢)۔ ھود
53 انہوں نے کہا اے ہود! تو ہمارے پاس کوئی دلیل تو لایا نہیں اور ہم صرف تیرے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں اور نہ ہم تجھ پر ایمان لانے والے ہیں (١) ھود
54 بلکہ ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود کے بڑے جھپٹے میں آگیا ہے (١) اس نے جواب دیا کہ میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں اللہ کے سوا ان سب سے بیزار ہوں، جنہیں تم شریک بنا رہے ہو (٢)۔ ھود
55 اچھا تم سب ملکر میرے خلاف چالیں چل لو مجھے بالکل مہلت بھی نہ دو (١)۔ ھود
56 میرا بھروسہ صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو میرا اور تم سب کا پروردگار ہے جتنے بھی پاؤں دھرنے والے ہیں سب کی پیشانی وہی تھامے ہوئے ہے (١) یقیناً میرا رب بالکل صحیح راہ پر ہے (٢)۔ ھود
57 پس اگر تم روگردانی کرو تو کرو میں تمہیں وہ پیغام پہنچا چکا جو دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا (١) تھا، میرا رب تمہارے قائم مقام اور لوگوں کو کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے (٢) یقیناً میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے (٣) ھود
58 اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور اس کے مسلمان ساتھیوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات عطا فرمائی اور ہم نے ان سب کو سخت عذاب سے بچا لیا (١) ھود
59 یہ تھی قوم عاد، جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی (١) نافرمانی کی اور ہر ایک سرکش نافرمان کے حکم کی تابعداری کی (٢)۔ ھود
60 دنیا میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی (١) دیکھ لو قوم عاد نے اپنے رب سے کفر کیا، ہود کی قوم عاد پر دوری ہو (٢)۔ ھود
61 اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا (١) اس نے کہا کہ اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (٢) اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا (٣) اور اسی نے اس زمین میں تمہیں بسایا ہے (٤) پس تم اس سے معافی طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو۔ بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔ ھود
62 انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو ہم تجھ سے بہت کچھ امیدیں لگائے ہوئے تھے، کیا تو ہمیں ان کی عبادت سے روک رہا ہے جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے، ہمیں تو اس دین میں حیران کن شک ہے جس کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے (١)۔ ھود
63 اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط (١) دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کردی (٢) تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو (٣)۔ ھود
64 اور اے میری قوم والو! اللہ کی بھیجی ہوئی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک معجزہ ہے اب تم اسے اللہ کی زمین میں کھاتی ہوئی چھوڑ دو اور اسے کسی طرح کی ایذا نہ پہنچاؤ ورنہ فوری عذاب تمہیں پکڑ لے گا (١) ھود
65 پھر بھی لوگوں نے اس اونٹنی کے پاؤں کاٹ ڈالے، اس پر صالح نے کہا کہ اچھا تم اپنے گھروں میں تین تین دن تو رہ لو، یہ وعدہ جھوٹا نہیں (١) ھود
66 پھر جب ہمارا فرمان آپہنچا (١) ہم نے صالح کو اور ان پر ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے اسے بھی بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے بھی، یقیناً تیرا رب نہایت توانا اور غالب ہے۔ ھود
67 اور ظالموں کو بڑے زور کی چنگھاڑ نے آدبوچا (١) پھر وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے (٢) ھود
68 ایسے کہ گویا وہ وہاں کبھی آباد ہی نہ تھے (١) آگاہ رہو کہ قوم ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سن لو ان ثمودیوں پر پھٹکار ہے۔ ھود
69 اور ہمارے بھیجے ہوئے پیغمبر ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر پہنچے (١) اور سلام کہا (٢) انہوں نے بھی جواب میں سلام دیا (٣) اور بغیر کسی تاخیر کے بچھڑے کا بھنا ہوا گوشت لے آئے (٤) ھود
70 اب جو دیکھا کہ ان کے تو ہاتھ بھی اس کی طرف نہیں پہنچ رہے تو ان سے اجنبیت محسوس کر کے دل ہی دل میں ان سے خوف کرنے لگے (١) انہوں نے کہا ڈرو نہیں ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے ہوئے آئے ہیں (٢)۔ ھود
71 اس کی بیوی کھڑی ہوئی تھی وہ ہنس پڑی (١) تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔ ھود
72 وہ کہنے لگی ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اولاد کیسے ہوسکتی ہے میں خود بڑھیا اور یہ میرے خاوند بھی بہت بڑی عمر کے ہیں یہ یقیناً بڑی عجیب بات ہے (١)۔ ھود
73 فرشتوں نے کہا کیا تو اللہ کی قدرت سے تعجب کر رہی (١) ہے؟ تم پر اے اس گھر کے لوگوں اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں (٢) بیشک اللہ حمد و ثنا کا سزاوار اور بڑی شان والا ہے۔ ھود
74 جب ابراہیم کا ڈر خوف جاتا رہا اور اسے بشارت بھی پہنچ چکی تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں کہنے سننے لگے (١) ھود
75 یقیناً ابراہیم بہت تحمل والے نرم دل اور اللہ کی جانب جھکنے والے تھے۔ ھود
76 اے ابراہیم! اس خیال کو چھوڑ دیجئے، آپ کے رب کا حکم آپہنچا ہے، اور ان پر نہ ٹالے جانے والا عذاب ضرور آنے والا ہے (١) ھود
77 جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے بہت غمگین ہوگئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مصیبت کا دن ہے (١) ھود
78 اور اس کی قوم دوڑتی ہوئی اس کے پاس آپہنچی، وہ تو پہلے ہی سے بدکاریوں میں مبتلا تھی (١) لوط نے کہا اے قوم کے لوگو! یہ میری بیٹیاں جو تمہارے لئے بہت ہی پاکیزہ ہیں (٢) اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں کے بارے میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں ایک بھی بھلا آدمی نہیں (٣)۔ ھود
79 انہوں نے جواب دیا کہ تو بخوبی جانتا ہے کہ ہمیں تو تیری بیٹیوں پر کوئی حق نہیں ہے اور تو اصلی چاہت سے بخوبی واقف ہے (١) ھود
80 لوط نے کہا کاش مجھ میں تم سے مقابلہ کرنے کی قوت ہوتی یا میں کسی زبردست کا اسرا پکڑ پاتا (١)۔ ھود
81 اب فرشتوں نے کہا اے لوط! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں ناممکن ہے کہ یہ تجھ تک پہنچ جائیں پس تو اپنے گھر والوں کو لے کر کچھ رات رہے نکل کھڑا ہو۔ تم میں سے کسی کو مڑ کر بھی نہ دیکھنا چاہیئے، بجز تیری بیوی کے، اس لئے کہ اسے بھی وہی پہنچنے والا ہے جو ان سب کو پہنچے گا یقیناً ان کے وعدے کا وقت صبح کا ہے، کیا صبح بالکل قریب نہیں (١) ھود
82 پھر جب ہمارا حکم آپہنچا، ہم نے اس بستی کو زیر زبر کردیا اوپر کا حصہ نیچے کردیا اور ان پر کنکریلے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ تھے۔ ھود
83 تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور وہ ان ظالموں سے کچھ بھی دور نہ تھے (١) ھود
84 اور ہم نے مدین والوں (١) کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور تم ناپ تول میں بھی کمی نہ کرو (٢) میں تمہیں آسودا حال دیکھ رہا ہوں (٣) اور مجھے تم پر گھیرنے والے دن کے عذاب کا خوف (بھی) ہے۔ ھود
85 اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو (١) اور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ۔ (٢) ھود
86 اللہ تعالیٰ کا حلال کیا ہوا جو بچ رہے تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو (١) میں تم پر کچھ نگہبان (اور دروغہ) نہیں ہوں (٢)۔ ھود
87 انہوں نے جواب دیا کہ اے شعیب! کیا تیری صلاۃ (١) تجھے یہی حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادوں کے معبودوں کو چھوڑ دیں اور ہم اپنے مالوں میں جو کچھ چاہیں اس کا کرنا بھی چھوڑ دیں (٢) تو تو بڑا ہی با وقار اور نیک چلن آدمی ہے (٣)۔ ھود
88 کہا اے میری قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل لئے ہوئے ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے بہترین روزی دے رکھی ہے (١) میرا یہ ارادہ بالکل نہیں کہ تمہارے خلاف کرکے خود اس چیز کی طرف جھک جاؤں جس سے تمہیں روک رہا ہوں (٢) میرا ارادہ تو اپنی طاقت بھر اصلاح کرنے کا ہی ہے (٣) میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے (٤) اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔ ھود
89 اور اے میری قوم (کے لوگو!) کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کو میری مخالفت ان عذابوں کا مستحق بنا دے جو قوم نوح اور قوم ہود اور قوم صالح کو پہنچے ہیں۔ اور قوم لوط تو تم سے کچھ دور نہیں (١) ھود
90 تم اپنے رب سے استغفار کرو اور اس کی طرف توبہ کرو، یقین مانو کہ میرا رب بڑی مہربانی والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔ ھود
91 انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں (١) اور ہم تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں (٢) اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تجھے سنگسار کردیتے (٣) اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے (٤)۔ ھود
92 انہوں نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! کیا تمہارے نزدیک میرے قبیلے کے لوگ اللہ سے بھی زیادہ ذی عزت ہیں کہ تم نے اسے پس پشت ڈال (١) دیا ہے یقیناً میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو سب کو گھیرے ہوئے ہے۔ ھود
93 اے میری قوم کے لوگو! اب تم اپنی جگہ عمل کیئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں، تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کس کے پاس وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے اور کون ہے جو جھوٹا ہے تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (١)۔ ھود
94 جب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا ہم نے شعیب کو اور ان کے ساتھ (تمام) مومنوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات بخشی اور ظالموں کو سخت چنگھاڑ کے عذاب نے دھر دبوچا (١) جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندے پڑے ہوئے ہوگئے۔ ھود
95 گویا کہ وہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، آگاہ رہو مدین کے لئے بھی ویسی ہی دوری (١) ہو جیسی دوری ثمود کو ہوئی۔ ھود
96 اور یقیناً ہم نے ہی موسیٰ کو اپنی آیات اور روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا تھا (١) ھود
97 فرعون اور اس کے سرداروں (١) کی طرف، پھر بھی ان لوگوں نے فرعون کے احکام کی پیروی کی اور فرعون کا کوئی حکم درست تھا ہی نہیں (٢)۔ ھود
98 وہ قیامت کے دن اپنی قوم کا پیش رو ہو کر ان سب کو دوزخ میں جا کھڑا کرے گا (١) وہ بہت ہی برا گھاٹ (٢) ہے جس پر لا کھڑے کیے جائیں گے۔ ھود
99 ان پر اس دنیا میں بھی لعنت چپکا دی گئی اور قیامت کے دن بھی (١) برا انعام ہے جو دیا گیا۔ ھود
100 بستیوں کی یہ بعض خبریں جنہیں ہم تیرے سامنے بیان فرما رہے ہیں ان میں سے بعض تو موجود ہیں اور بعض (کی فصلیں) کٹ گئی ہیں (١)۔ ھود
101 ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا (١) بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا (٢) اور انھیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے، جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا، بلکہ اور ان کا نقصان ہی انہوں نے بڑھایا (٣) ھود
102 تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب کہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت (١) سخت ہے۔ ھود
103 یقیناً اس میں (١) ان لوگوں کے لئے نشان عبرت ہے جو قیامت کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ وہ دن جس میں سب لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ، وہ دن ہے جس میں سب حاضر کئے جائیں گے (٢)۔ ھود
104 اسے ہم ملتوی کرتے ہیں وہ صرف ایک مدت معین تک ہے (١) ھود
105 جس دن وہ آجائے گی مجال نہ ہوگی کہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی بات بھی کر (١) لے، سو ان میں کوئی بدبخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔ ھود
106 لیکن جو بدبخت ہوئے وہ دوزخ میں ہونگے وہاں چیخیں گے چلائیں گے۔ ھود
107 وہ وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تک آسمان و زمین برقرار رہیں (١) سوائے اس وقت کے جو تمہارا رب چاہے (٢) یقیناً تیرا رب جو کچھ چاہے کر گزرتا ہے۔ ھود
108 لیکن جو نیک بخت کئے گئے وہ جنت میں ہونگے جہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین باقی رہے مگر جو تیرا پروردگار چاہے (١) یہ بے انتہا بخشش ہے (٢)۔ ھود
109 اس لئے آپ ان چیزوں سے شک و شبہ میں نہ رہیں جنہیں یہ لوگ پوج رہے ہیں، ان کی پوجا تو اس طرح ہے جس طرح ان کے باپ دادوں کی اس سے پہلے تھی۔ ہم ان سب کو ان کا پورا پورا حصہ بغیر کسی کمی کے دینے والے ہیں (١) ھود
110 یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی۔ پھر اس میں اختلاف کیا گیا، (١) اگر پہلے ہی آپ کے رب کی بات صادر نہ ہوگئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ کردیا جاتا (٢) انھیں تو اس میں سخت شبہ ہے۔ ھود
111 یقیناً ان میں سے ہر ایک جب ان کے روبروجائے گا تو آپ کا رب اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا بیشک وہ جو کر رہے ہیں ان سے وہ باخبر ہے۔ ھود
112 پس آپ جمے رہیئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کرچکے ہیں خبردار تم حد سے نہ بڑھنا (١) اللہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے۔ ھود
113 دیکھو ظالموں کی طرف ہرگز نہیں جھکنا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ لگ جائے گی (١) اور اللہ کے سوا اور تمہارا مددگار نہ کھڑا ہو سکے گا اور نہ تم مدد دیئے جاؤ گے۔ ھود
114 دن کے دونوں سروں میں نماز برپا رکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی (١) یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں (٢) یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ ھود
115 آپ صبر کرتے رہیئے یقیناً اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ ھود
116 پس کیوں نہ تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں سے ایسے اہل خبر لوگ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے، سوائے ان چند کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی تھی (١) ظالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑگئے جس میں انھیں آسودگی دی گئی تھی اور وہ گنہگار تھے (٢) ھود
117 آپ کا رب ایسا نہیں کہ کسی بستی کو ظلم سے ہلاک کر دے اور وہاں کے لوگ نیکوکار ہوں۔ ھود
118 اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی راہ پر ایک گروہ کردیتا۔ وہ تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے۔ ھود
119 بجز ان کے جن پر آپ کا رب رحم فرمائے، انھیں تو اس لئے پیدا کیا ہے، (١) اور آپ کے رب کی یہ بات پوری ہے کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے پر کروں گا (٢) ھود
120 رسولوں کے سب احوال ہم آپ کے سامنے آپ کے دل کی تسکین کے لئے بیان فرما رہے ہیں۔ آپ کے پاس اس سورت میں بھی حق پہنچ چکا جو نصیحت و وعظ ہے مومنوں کے لئے۔ ھود
121 ایمان نہ لانے والوں سے کہہ دیجئے کہ تم اپنے طور پر عمل کئے جاؤ ہم بھی عمل میں مشغول ہیں۔ ھود
122 اور تم بھی انتظار کرو ہم بھی منتطر ہیں (١)۔ ھود
123 زمینوں اور آسمانوں کا علم غیب اللہ تعالیٰ ہی کو ہے، تمام معاملات کا رجوع بھی اسی کی جانب ہے، پس تجھے اس کی عبادت کرنی چاہیے اور اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیے اور تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بے خبر نہیں۔ ھود
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ یوسف۔ سورۃ نمبر ١٢۔ تعداد آیات ١١١) یوسف
1 یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں۔ یوسف
2 یقیناً ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل فرمایا ہے کہ تم سمجھ سکو (١) یوسف
3 ہم آپ کے سامنے بہترین بیان (١) پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں تھے (٢)۔ یوسف
4 جب کہ یوسف (١) نے اپنے باپ سے ذکر کیا کہ ابا جان میں نے گیارہ ستاروں کو اور سورج چاند کو (٢) دیکھا کہ وہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ یوسف
5 یعقوب نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں (١) شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے (٢)۔ یوسف
6 اور اسی طرح تجھے (١) تیرا پروردگار برگزیدہ کرے گا اور تجھے معاملہ فہمی (یا خوابوں کی تعبیر) بھی سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھے بھرپور عطا فرمائے گا (٢) اور یعقوب کے گھر والوں کو بھی (٣) جیسے کہ اس نے پہلے تیرے دادا پردادا یعنی ابراہیم و اسحاق کو بھی بھرپور اپنی رحمت دی، یقیناً تیرا رب بہت بڑے علم والا اور زبردست حکمت والا ہے۔ یوسف
7 یقیناً یوسف اور اس کے بھائیوں میں دریافت کرنے والوں کے لئے (بڑی) نشانیاں (١) ہیں۔ یوسف
8 جب کہ انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی (١) بہ نسبت ہمارے، باپ کو بہت زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم (طاقتور) جماعت (٢) ہیں، کوئی شک نہیں کہ ہمارے ابا صریح غلطی میں ہیں۔ یوسف
9 یوسف کو مار ہی ڈالو اسے کسی (نامعلوم) جگہ پھینک دو کہ تمہارے والد کا رخ صرف تمہاری طرف ہی ہوجائے۔ اس کے بعد تم نیک ہوجانا (١)۔ یوسف
10 ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ (١) اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو (٢)۔ یوسف
11 انہوں نے کہا ابا! آخر آپ یوسف (علیہ السلام) کے بارے میں ہم پر اعتبار کیوں نہیں کرتے ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں (١)۔ یوسف
12 کل آپ اسے ضرور ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ خوب کھائے پیئے اور کھیلے (١) اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں۔ یوسف
13 (یعقوب (علیہ السلام) نے کہا) اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اس بھیڑیا کھا جائے۔ یوسف
14 انہوں نے جواب دیا کہ ہم جیسی (زور آور) جماعت کی موجودگی میں بھی اگر اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم بالکل نکمے ہی (١) ہوئے۔ یوسف
15 پھر جب اسے لے چلے اور سب نے ملکر ٹھان لیا اسے غیر آباد گہرے کنوئیں کی تہ میں پھینک دیں، ہم نے یوسف (علیہ السلام) کی طرف وحی کی کہ یقیناً (وقت آرہا ہے کہ) تو انھیں اس ماجرا کی خبر اس حال میں دے گا کہ وہ جانتے ہی نہ ہوں (١) یوسف
16 اور عشاء کے وقت (وہ سب) اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے پہنچے۔ یوسف
17 اور کہنے لگے ابا جان ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف (علیہ السلام) کو ہم نے اسباب کے پاس چھوڑا تھا پس اسے بھیڑیا کھا گیا، آپ تو ہماری بات نہٰ مانیں گے، گو ہم بالکل سچے ہی ہوں (١) یوسف
18 اور یوسف کے کرتے کو جھوٹ موٹ کے خون سے خون آلود بھی کر لائے تھے، باپ نے کہا یوں نہیں، بلکہ تم نے اپنے دل ہی میں سے ایک بات بنالی ہے۔ پس صبر ہی بہتر ہے، اور تمہاری بنائی ہوئی باتوں پر اللہ ہی سے مدد کی طلب ہے۔ یوسف
19 اور ایک قافلہ آیا اور انہوں نے اپنے پانی لانے والے کو بھیجا اس نے اپنا ڈول لٹکا دیا، کہنے لگا واہ واہ خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے (١) انہوں نے اسے مال تجارت قرار دے کر چھپا لیا (٢) اور اللہ تعالیٰ اس سے باخبر تھا جو وہ کر رہے تھے۔ یوسف
20 انہوں نے (١) اسے بہت ہی ہلکی قیمت پر گنتی کے چند درہموں پر بیچ ڈالا، وہ تو یوسف کے بارے میں بہت ہی بے رغبت تھے (٢) یوسف
21 مصر والوں میں سے جس نے اسے خریدا تھا اس نے اپنی بیوی (١) سے کہا کہ اسے بہت عزت و احترام کے ساتھ رکھو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں، یوں ہم نے مصر کی سرزمین پر یوسف کا قدم جما دیا (٢)، کہ ہم اسے خواب کی تعبیر کا کچھ علم سکھا دیں۔ اللہ اپنے ارادے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہوتے ہیں۔ یوسف
22 جب (یوسف) پختگی کی عمر کو پہنچ گئے ہم نے اسے قوت فیصلہ اور علم دیا (١) ہم نیکوں کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ یوسف
23 اس عورت نے جس کے گھر میں یوسف تھے، یوسف کو بہلانا پھسلانا شروع کیا کہ وہ اپنے نفس کی نگرانی چھوڑ دے اور دروازہ بند کر کے کہنے لگی لو آجاؤ یوسف نے کہا اللہ کی پناہ! وہ میرا رب، مجھے اس نے بہت اچھی طرح رکھا ہے۔ بے انصافی کرنے والوں کا بھلا نہیں ہوتا (١)۔ یوسف
24 اس عورت نے یوسف کی طرف کا قصد کیا اور یوسف اس (١) کا قصد کرتے اگر وہ اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھتے (٢) یونہی ہوا کہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی دور کردیں (٣) بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔ یوسف
25 دونوں دروازے کی طرف دوڑے (١) اور اس عورت نے یوسف کا کرتا پیچھے کی طرف سے کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور دروازے کے پاس اس کا شوہر دونوں کو مل گیا تو کہنے لگی جو شخص تیری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے بس اس کی سزا یہی ہے کہ اسے قید کردیا جائے یا اور کوئی دردناک سزادی جائے (٢)۔ یوسف
26 یوسف نے کہا یہ عورت ہی مجھے پھسلا رہی تھی (١) اور عورت کے قبیلے کے ہی کے ایک شخص نے گواہی دی (٢) کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹا ہوا ہو تو عورت سچی ہے اور یوسف جھوٹ بو لنے والوں میں سے ہے۔ یوسف
27 اور اگر اس کا کرتہ پیچھے کی جانب سے پھاڑا گیا ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یوسف سچوں میں سے ہے۔ یوسف
28 خاوند نے جو دیکھا کہ یوسف کا کرتہ پیٹھ کی جانب سے پھاڑا گیا ہے تو صاف کہہ دیا یہ تو عورتوں کی چال بازی ہے، بیشک تمہاری چال بازی بہت بڑی ہے (١) یوسف
29 یوسف اب اس بات کو آتی جاتی کرو (١) اور (اے عورت) تو اپنے گناہ سے توبہ کر، بیشک تو گنہگاروں میں سے ہے (٢)۔ یوسف
30 اور شہر کی عورتوں میں چرچا ہونے لگا کہ عزیز کی بیوی اپنے (جوان) غلام کو اپنا مطلب نکالنے کے لئے بہلانے پھسلانے میں لگی رہتی ہے، ان کے دل میں یوسف کی محبت بیٹھ گئی ہے، ہمارے خیال میں تو وہ صریح گمراہی میں ہے (١)۔ یوسف
31 اس نے جب ان کی اس فریب پر غیبت کا حال سنا تو انھیں بلوا بھیجا (١) اور ان کے لئے ایک مجلس مرتب کی (٢) اور ان میں سے ہر ایک کو چھری دی۔ اور کہا اے یوسف ان کے سامنے چلے آؤ (٣) ان عورتوں نے جب اسے دیکھا تو بہت بڑا جانا اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے (٤) اور زبانوں سے نکل گیا کہ ما شاء اللہ! یہ انسان تو ہرگز نہیں، یہ تو یقیناً کوئی بہت ہی بزرگ فرشتہ ہے۔ یوسف
32 اس وقت عزیز مصر کی بیوی نے کہا، یہی ہیں جن کے بارے میں تم مجھے طعنے دے رہی تھیں (١) میں نے ہرچند اس سے اپنا مطلب حاصل کرنا چاہا، لیکن یہ بال بال بچا رہا، اور جو کچھ میں اسے کہہ رہی ہوں اگر یہ نہ کرے گا تو یقیناً یہ قید کردیا جائے گا اور بیشک یہ بہت ہی بے عزت ہوگا (٢)۔ یوسف
33 یوسف نے دعا کی اے میرے پروردگار! جس بات کی طرف یہ عورت مجھے بلا رہی ہے اس سے تو مجھے جیل خانہ بہت پسند ہے، اگر تو نے ان کا فن فریب مجھ سے دور نہ کیا تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور بالکل نادانوں میں جا ملوں گا (١)۔ یوسف
34 اس کے رب نے اس کی دعا قبول کرلی اور ان عورتوں کے داؤ پیچ اس سے پھیر دیئے، یقیناً وہ سننے والا جاننے والا ہے۔ یوسف
35 پھر ان تمام نشانیوں کے دیکھ لینے کے بعد بھی انھیں یہی مصلحت معلوم ہوئی کہ یوسف کو کچھ مدت کے لئے قید خانہ میں رکھیں (١)۔ یوسف
36 اس کے ساتھ ہی دو اور جوان بھی جیل خانے میں داخل ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے، اور دوسرے نے کہا میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جسے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں آپ اس کی تعبیر بتائیے، ہمیں تو آپ خوبیوں والے شخص دکھائی دیتے ہیں (١)۔ یوسف
37 یوسف نے کہا تمہیں جو کھانا دیا جاتا ہے اس کے تمہارے پاس پہنچنے سے پہلے ہی میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا یہ سب اس علم کی بدولت ہے جو میرے رب نے سکھایا ہے، (١) میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں ٢٠)۔ یوسف
38 میں اپنے باپ دادوں کے دین کا پابند ہوں، یعنی ابراہیم و اسحاق اور یعقوب کے دین کا (١) ہمیں ہرگز یہ سزاوار نہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں (٢) ہم پر اور تمام اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں۔ یوسف
39 اے میرے قید خانے کے ساتھیو! (١) کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں؟ (٢) یا ایک اللہ زبردست طاقتور۔ یوسف
40 اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی (١) فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے (٢) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٣)۔ یوسف
41 اے میرے قید خانے کے رفیقو! (١) تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کو شراب پلانے پر مقرر ہوجائے گا (٢) لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے (٣) تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا ہے (٤)۔ یوسف
42 اور جس کی نسبت یوسف کا گمان تھا کہ ان دونوں میں سے یہ چھوٹ جائے گا اس سے کہا کہ اپنے بادشاہ سے میرا ذکر بھی کردینا پھر اسے شیطان نے اپنے بادشاہ سے ذکر کرنا بھلا دیا اور یوسف نے کئی سال قید خانے میں ہی کاٹے (١)۔ یوسف
43 بادشاہ نے کہا، میں نے خواب دیکھا ہے سات موٹی تازی فربہ گائے ہیں جن کو سات لاغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات بالکل خشک۔ اے درباریو! میرے اس خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو۔ یوسف
44 انہوں نے جواب دیا یہ تو اڑتے اڑاتے پریشان خواب ہیں اور ایسے شوریدہ پریشان خوابوں کی تعبیر جاننے والے ہم نہیں (١)۔ یوسف
45 ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد یاد آگیا اور کہنے لگا میں تمہیں اس کی تعبیر بتا دوں گا مجھے جانے کی اجازت دیجئے (١)۔ یوسف
46 اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بھی بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جا کر ان لوگوں سے کہوں کہ وہ سب جان لیں۔ یوسف
47 یوسف نے جواب دیا کہ تم سات سال تک پے درپے لگاتار حسب عادت غلہ بویا کرنا، اور فصل کاٹ کر اسے بالیوں سمیت ہی رہنے دینا سوائے اپنے کھانے کی تھوڑی سی مقدار کے۔ یوسف
48 اس کے بعد سات سال نہایت سخت قحط کے آئیں گے وہ اس غلے کو کھا جائیں گے، جو تم نے ان کے لئے ذخیرہ رکھ چھوڑا تھا (١) سوائے اس تھوڑے سے کے جو تم روک رکھتے ہو (٢)۔ یوسف
49 اس کے بعد جو سال آئے گا اس میں لوگوں پر خوب بارش برسائی جائے گی اور اس میں (شیرہ انگور بھی) خوب نچوڑیں گے (١) یوسف
50 اور بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ (١) جب قاصد یوسف کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا، اپنے بادشاہ کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا حقیقی واقعہ کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے (٢) تھے؟ ان کے حیلے کو (صحیح طور پر) جاننے والا میرا پروردگار ہی ہے۔ یوسف
51 بادشاہ نے پوچھا اے عورتو! اس وقت کا صحیح واقعہ کیا ہے جب تم داؤ فریب کرکے یوسف کو اس کی دلی منشا سے بہکانہ چاہتی تھیں انہوں نے صاف جواب دیا کہ معاذاللہ ہم نے یوسف میں کوئی برائی نہیں (١) پائی، پھر تو عزیز کی بیوی بھی بول اٹھی کہ اب تو سچی بات نتھر آئی میں نے ہی اسے ورغلایا تھا، اس کے جی سے، اور یقیناً وہ سچوں میں سے ہے (٢)۔ یوسف
52 (یوسف (علیہ السلام) نے کہا) یہ اس واسطے کہ (عزیز) جان لے کہ میں نے اس کی پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہیں کی (٢) ہے اور یہ بھی کہ اللہ دغا بازوں کے ہتھکنڈے چلنے نہیں دیتا (٣) یوسف
53 میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتا (١) بیشک نفس تو برائی پر ابھارنے والا ہی ہے (٢) مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کے (٣) یقیناً میرا رب پالنے والا بڑی بخشش کرنے والا اور بہت مہربانی فرمانے والا ہے۔ یوسف
54 بادشاہ نے کہا کہ اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے خاص کاموں کے لئے مقرر کرلوں (١) پھر جب اس سے بات چیت کی تو کہنے لگا کہ آپ ہمارے ہاں ذی عزت اور امانت دار ہیں (٢) یوسف
55 (یوسف) نے کہا آپ مجھے ملک کے خزانوں پر معمور کر دیجئے (١) میں حفاظت کرنے والا اور باخبر ہوں (٢) یوسف
56 اسی طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو ملک کا قبضہ دے دیا کہ وہ جہاں کہیں چاہے رہے سہے (١) ہم جسے چاہیں اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں۔ ہم نیکوکاروں کا ثواب ضائع نہیں کرتے (٢)۔ یوسف
57 یقیناً ایمان داروں اور پرہیزگاروں کا اخروی اجر بہت ہی بہتر ہے۔ یوسف
58 یوسف کے بھائی آئے اور یوسف کے پاس گئے تو اس نے انھیں پہچان لیا اور انہوں نے اسے نہ پہچانا (١) یوسف
59 جب انھیں ان کا اسباب مہیا کردیا تو کہا کہ تم میرے پاس اپنے اس بھائی کو بھی لانا جو تمہارے باپ سے ہے، کیا تم نے نہیں دیکھا کہ میں پورا ناپ کردیتا ہوں اور میں ہوں بھی بہترین میزبانی کرنے والوں میں (١) یوسف
60 پس اگر تم اسے لے کر نہ آئے تو میری طرف سے تمہیں کوئی ناپ بھی نہ ملے گا بلکہ تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا (١) یوسف
61 انہوں نے کہا ہم اس کے باپ کو اس کی بابت پھسلائیں گے اور پوری کوشش کریں گے (١)۔ یوسف
62 اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ (١) ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو (٢) کہ جب لوٹ کر اپنے اہل و عیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ پھر لوٹ کر آئیں۔ یوسف
63 جب یہ لوگ لوٹ کر اپنے والد کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ ہم سے تو غلہ کا ناپ روک لیا گیا (١) اب آپ ہمارے ساتھ بھائی کو بھیجئے کہ ہم پیمانہ بھر کر لائیں ہم اس کی نگہبانی کے ذمہ دار ہیں۔ یوسف
64 (یعقوب (علیہ السلام) نے) کہا مجھے تو اس کی بابت تمہارا بس ویسا ہی اعتبار ہے، جیسا اس سے پہلے اس کے بھائی کے بارے میں تھا (١) بس اللہ ہی بہترین محافظ ہے اور وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔ ٢ یوسف
65 جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو اپنا سرمایا موجود پایا جو ان کی جانب لوٹا دیا گیا تھا کہنے لگے اے ہمارے باپ ہمیں اور کیا چاہیے (١) دیکھئے تو ہمارا سرمایا بھی واپس لوٹا دیا گیا ہے، ہم اپنے خاندان کو رسد لا دیں گے اور اپنے بھائی کی نگرانی رکھیں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ زیادہ لائیں گے (١) یہ ناپ تو بہت آسان ہے (٣)۔ یوسف
66 یعقوب (علیہ السلام) نے کہا! میں تو اسے ہرگز ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کو بیچ میں رکھ کر مجھے قول و قرار نہ دو کہ تم اسے میرے پاس پہنچا دو گے، سوائے اس ایک صورت کے کہ تم سب گرفتار کر لئے جاؤ (١) جب انہوں نے پکا قول قرار دے دیا تو انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔ یوسف
67 اور (یعقوب علیہ السلام) نے کہا اے میرے بچو! تم سب ایک دروازے سے نہ جانا بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا (١) میں اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے (٢) میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔ یوسف
68 جب وہ انھیں راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انھیں دیا تھا گئے۔ کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کردی ہے وہ اس سے انھیں ذرا بھی بچا لے۔ مگر یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا جسے اس نے پورا کرلیا (١) بلاشبہ وہ ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٢) یوسف
69 یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر (١)۔ یوسف
70 پھر جب انھیں ان کا سامان اسباب ٹھیک ٹھاک کر کے دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں پانی پینے کا پیالہ (١) رکھوا دیا پھر ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا کہ اے قافلے والو! (٢) تم لوگ تو چور ہو (٣)۔ یوسف
71 انہوں نے ان کی طرف منہ پھیر کر کہا تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے؟ یوسف
72 جواب دیا کہ شاہی پیمانہ گم ہے جو اسے لے آئے اسے ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ ملے گا۔ اس وعدے کا میں ضامن ہوں (١) یوسف
73 انہوں نے کہا اللہ کی قسم! تم کو خوب علم ہے کہ ہم ملک میں فساد پھیلانے کے لئے نہیں آئے اور نہ ہم چور ہیں۔ یوسف
74 انہوں نے کہا اچھا چور کی کیا سزا اگر تم جھوٹے ہو؟ (١) یوسف
75 جواب دیا اس کی سزا یہی ہے کہ جس کے اسباب میں سے پایا جائے وہی اس کا بدلہ ہے (١) ہم تو ایسے ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں (٢)۔ یوسف
76 پس یوسف نے ان کے سامان کی تلاشی شروع کی، اپنے بھائی کے سامان کی تلاشی سے پہلے، پھر اس پیمانہ کو اپنے بھائی کے سامان (زنبیل) سے نکالا (١) ہم نے یوسف کے لئے اسی طرح یہ تدبیر کی (٢) اس بادشاہ کی قانون کی رو سے یہ اپنے بھائی کو نہ لے جاسکتا تھا (٣) مگر یہ کہ اللہ کو منظور ہو ہم جس کے چاہیں درجے بلند کردیں (٤) ہر ذی علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا ذی علم موجود ہے (٥)۔ یوسف
77 انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی (تو کوئی تعجب کی بات نہیں) اس کا بھائی بھی پہلے چوری کرچکا ہے (١) یوسف (علیہ السلام) نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا اور ان کے سامنے بالکل ظاہر نہ کیا۔ کہا کہ تم بدتر جگہ میں ہو (٢) اور جو تم بیان کرتے ہو اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ یوسف
78 انہوں نے کہا اے عزیز مصر! (١) اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں (٢)۔ یوسف
79 یوسف (علیہ السلام) نے کہا ہم نے جس کے پاس اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا دوسرے کی گرفتاری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، ایسا کرنے سے تو ہم یقیناً ناانصافی کرنے والے ہوجائیں گے (١)۔ یوسف
80 جب یہ اس سے مایوس ہوگئے تو تنہائی میں بیٹھ کر مشورہ کرنے لگے (١) ان میں جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر پختہ قول قرار لیا ہے اور اس سے پہلے یوسف کے بارے میں تم کوتاہی کرچکے ہو۔ پس میں تو اس سرزمین سے نہ ٹلوں گا جب تک کہ والد صاحب خود مجھے اجازت نہ دیں (٢) یا اللہ تعالیٰ میرے اس معاملے کا فیصلہ کر دے، وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ یوسف
81 تم سب والد صاحب کی خدمت میں واپس جاؤ اور کہو کہ ابا جی! آپ کے صاحب زادے نے چوری کی اور ہم نے وہی گواہی دی تھی جو ہم جانتے تھے (١) ہم کچھ غیب کی حفاظت کرنے والے نہ تھے (٢)۔ یوسف
82 آپ اس شہر کے لوگوں سے دریافت فرما لیں جہاں ہم تھے اور اس قافلہ سے بھی پوچھ لیں جس کے ساتھ ہم آئے ہیں۔ اور یقیناً ہم بالکل سچے ہیں (١)۔ یوسف
83 (یعقوب علیہ السلام) نے کہا یہ تو نہیں، بلکہ تم نے اپنی طرف سے بات بنا لی (١) پس اب صبر ہی بہتر ہے۔ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو میرے پاس ہی پہنچا دے (٢) وہی علم و حکمت والا ہے۔ یوسف
84 پھر ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! (١) ان کی آنکھیں بوجہ رنج و غم کے سفید ہوچکی تھیں (٢) اور وہ غم کو دبائے ہوئے تھے۔ یوسف
85 بیٹوں نے کہا واللہ! آپ ہمیشہ یوسف کی یاد ہی میں لگے رہیں گے یہاں تک کہ گھل جائیں یا ختم ہی ہوجائیں (١)۔ یوسف
86 انہوں نے کہا کہ میں تو اپنی پریشانیوں اور رنج کی فریاد اللہ ہی سے کر رہا ہوں مجھے اللہ کی طرف سے وہ باتیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (١)۔ یوسف
87 میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف (علیہ السلام) کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو (١) اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں (٢)۔ یوسف
88 پھر جب یہ لوگ یوسف (علیہ السلام) کے پاس پہنچے (١) تو کہنے لگے کہ اے عزیز! ہم کو اور ہمارے خاندان کو دکھ پہنچا ہے (٢) ہم حقیر پونجی لائے ہیں پس آپ ہمیں پورے غلے کا ناپ دیجئے (٣) اور ہم پر خیرات کیجئے (٤) اللہ تعالیٰ خیرات کرنے والوں کو بدلہ دیتا ہے۔ یوسف
89 یوسف نے کہا جانتے بھی ہو کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ اپنی نادانی کی حالت میں کیا کیا (١)؟ یوسف
90 انہوں نے کہا کیا (واقعی) تو ہی یوسف (علیہ السلام) ہے (١) جواب دیا کہ ہاں میں یوسف (علیہ السلام) ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر فضل و کرم کیا بات یہ ہے کہ جو بھی پرہیزگاری اور صبر کرے تو اللہ تعالیٰ کسی نیکوکار کا اجر ضائع نہیں کرتا (٢)۔ یوسف
91 انہوں نے کہا اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے تجھے ہم پر برتری دی ہے اور یہ بھی بالکل سچ ہے کہ ہم خطا کار تھے (١) یوسف
92 جواب دیا آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہے (١) اللہ تمہیں بخشے، وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔ یوسف
93 میرا یہ کرتا تم لے جاؤ اور اسے میرے والد کے منہ پر ڈال دو کہ وہ دیکھنے لگیں (١) اور آجائیں اور اپنے تمام خاندان کو میرے پاس لے آؤ (٢)۔ یوسف
94 جب یہ قافلہ جدا ہوا تو ان کے والد نے کہا کہ مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے اگر تم مجھے سٹھیایا ہوا قرار نہ دو (١) یوسف
95 وہ کہنے لگے کہ واللہ آپ اپنے اسی پرانے خبط (١) میں مبتلا ہیں۔ یوسف
96 جب خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منہ پر وہ کرتا ڈالا اسی وقت پھر بینا ہوگئے (١) کہا! کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (٢)۔ یوسف
97 انہوں نے کہا ابا جی آپ ہمارے لئے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے بیشک ہم قصور وار ہیں۔ یوسف
98 کہا اچھا میں جلد ہی تمہارے لئے اپنے پروردگار سے بخشش مانگوں گا (١) وہ بہت بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ یوسف
99 جب یہ سارا گھرانہ یوسف کے پاس پہنچ گیا تو یوسف نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی (١) اور کہا کہ اللہ کو منظور ہے تو آپ سب امن و امان کے ساتھ مصر میں آؤ۔ یوسف
100 اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ (٢) کو اونچا بٹھایا اور سب اسکے سامنے سجدے میں گر گئے (٢) تب کہا ابا جی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے (٣) میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا (٤) اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا (٥) اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا (٦) میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے والا ہے اور وہ بہت علم و حکمت والا ہے۔ یوسف
101 اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا (١) اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی (٢) اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے تو دنیا و آخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے۔ یوسف
102 یہ غیب کی خبروں میں سے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وہ فریب کرنے لگے تھے (١) یوسف
103 گو آپ لاکھ چاہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایماندار نہ ہیں نہ ہونگے (١)۔ یوسف
104 آپ ان سے اس پر کوئی اجرت طلب نہیں کر رہے ہیں (١) یہ تو تمام دنیا کے لئے نری نصیحت ہی نصیحت ہے (٢) یوسف
105 آسمانوں اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں، جن سے یہ منہ موڑے گزر جاتے ہیں (١)۔ یوسف
106 ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں (١) یوسف
107 کیا وہ اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان کے پاس اللہ کے عذابوں میں سے کوئی عام عذاب آجائے یا ان پر اچانک قیامت ٹوٹ پڑے اور وہ بے خبری میں ہوں۔ یوسف
108 آپ کہہ دیجئے میری راہ یہی ہے، میں اور پیروکار اللہ کی طرف بلا رہے ہیں، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ (١) اور اللہ پاک ہے (٢) اور میں مشرکوں میں نہیں۔ یوسف
109 آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے (١) کیا زمین میں چل پھر کر انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے لوگوں کا کیسا کچھ انجام ہوا ؟ یقیناً آخرت کا گھر پر ہیزگاروں کے لئے بہت ہی بہتر ہے، کیا پھر تم نہیں سمجھتے۔ یوسف
110 یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہونے لگے (١) اور وہ (قوم کے لوگ) خیال کرنے لگے کہ انھیں جھوٹا کہا گیا (٢) فوراً ہی ہماری مدد ان کے پاس آپہنچی (٣) جسے ہم نے چاہا اسے نجات دی گئی (٤) بات یہ ہے کہ ہمارا عذاب گناہ گاروں سے واپس نہیں کیا جاتا۔ یوسف
111 ان کے بیان میں عقل والوں کے لئے یقیناً نصیحت اور عبرت ہے، یہ قرآن جھوٹ بنائی ہوئی بات نہیں بلکہ یہ تصدیق ہے، ان کتابوں کی جو اس سے پہلے کی ہیں، کھول کھول کر بیان کرنے والا ہے ہر چیز کو اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان دار لوگوں کے لئے (١)۔ یوسف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الرعد۔ سورۃ نمبر ١٣۔ تعداد آیات ٤٣) الرعد
1 یہ قرآن کی آیتیں ہیں، اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے، سب حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ الرعد
2 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ پھر وہ عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے (١) اسی نے سورج اور چاند کو ما تحتی میں لگا رکھا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر گشت کر رہا ہے (٢)، وہی کام کی تدبیر کرتا ہے وہ اپنے نشانات کھول کھول کر بیان کر رہا ہے کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔ الرعد
3 اسی نے زمین پھیلا کر بچھا دی ہے اور اس میں پہاڑ اور نہریں پیدا کردی ہیں (١) اور اس میں ہر قسم کے پھلوں کے جوڑے دوہرے دوہرے پیدا کردیئے (٢) وہ رات کو دن سے چھپا دیتا ہے۔ یقیناً غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں۔ الرعد
4 اور زمین میں مختلف ٹکڑے ایک دوسرے سے لگتے لگاتے ہیں (١) اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیت ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، شاخ دار اور بعض ایسے ہیں (٢) جو بے شاخ ہیں سب ایک ہی پانی پلائے جاتے ہیں۔ پھر بھی ہم ایک کو ایک پر پھلوں میں برتری دیتے ہیں (٣) اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ الرعد
5 اگر تجھے تعجب ہو تو واقعی ان کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہو نگے؟ (١) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی ہیں جو جہنم کے رہنے والے ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ الرعد
6 اور جو تجھ سے (سزا کی طلبی میں) جلدی کر رہے ہیں راحت سے پہلے ہی، یقیناً ان سے پہلے سزائیں (بطور مثال) گزر چکی ہیں (١) اور بیشک تیرا رب البتہ بخشنے والا ہے لوگوں کے بے جا ظلم پر (٢) اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ تیرا رب بڑی سخت سزا دینے والا بھی ہے۔ الرعد
7 اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں اتاری گئی۔ بات یہ ہے کہ آپ تو صرف آگاہ کرنے والے ہیں (١) اور ہر قوم کے لئے ہادی ہے (٢)۔ الرعد
8 مادہ اپنے شکم میں جو کچھ رکھتی ہے اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے (١) اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی (٢) ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے (٣)۔ الرعد
9 ظاہر و پوشیدہ کا وہ عالم ہے (سب سے) بڑا اور (سب سے) بلند وبالا۔ الرعد
10 تم میں سے کسی کا اپنی بات کو چھپا کر کہنا اور بآواز بلند اسے کہنا اور جو رات کو چھپا ہوا ہو اور جو دن میں چل رہا ہو، سب اللہ پر برابر و یکساں ہیں۔ الرعد
11 اس کے پہرے دار (١) انسان کے آگے پیچھے مقرر ہیں، جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔ کسی قوم کی حالت اللہ تعالیٰ نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے (٢) اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ بدلہ نہیں کرتا اور سوائے اس کے کوئی بھی ان کا کارساز نہیں۔ الرعد
12 وہ اللہ ہی ہے جو تمہیں بجلی کی چمک ڈرانے اور امید دلانے کے لئے دکھاتا ہے (١) اور بھاری بادلوں کو پیدا کرتا ہے (٢)۔ الرعد
13 گرج اس کی تسبیح و تعریف کرتی ہے اور فرشتے بھی، اس کے خوف سے (١) اور وہی آسمان سے بجلیاں گراتا ہے اور جس پر چاہتا ہے اس پر ڈالتا ہے (٢) کفار اللہ کی بابت لڑ جھگڑ رہے ہیں اور اللہ سخت قوت والا ہے (٣)۔ الرعد
14 اسی کو پکارنا حق ہے (١) جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑجائے حالانکہ وہ پانی اس کے منہ میں پہنچنے والا نہیں (٢) ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (٣)۔ الرعد
15 اللہ ہی کے لئے زمین اور آسمانوں کی سب مخلوق خوشی اور ناخوشی سے سجدہ کرتی ہے اور ان کے سائے بھی صبح شام (١) الرعد
16 آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ کہہ دیجئے! اللہ (١) کہہ دیجئے! کیا تم پھر بھی اس کے سوا اور کو حمایتی بنا رہے ہو جو خود بھی اپنی جان کے بھلے برے کا اختیار نہیں رکھتے (٢) کہہ دیجئے کہ اندھا اور بینا برابر ہوسکتا ہے؟ یا کیا اندھیری اور روشنی برابر ہوسکتی ہیں (٣) کیا جنہیں یہ اللہ کا شریک ٹھرا رہے ہیں انہوں نے بھی اللہ کی طرح مخلوق پیدا کی ہے کہ ان کی نظر میں پیدائش مشتبہ ہوگئی ہو، کہہ دیجئے کہ صرف اللہ ہی تمام چیزوں کا خالق ہے وہ اکیلا ہے (٤) اور زبردست غالب ہے۔ الرعد
17 اسی نے آسمان سے پانی برسایا پھر اپنی اپنی وسعت کے مطابق نالے بہ نکلے پھر پانی کے ریلے نے اوپر چڑھی جھاگ کو اٹھا لیا (١) اور اس چیز میں بھی جس کو آگ میں ڈال کر تپاتے ہیں زیور یا سازو سامان کے لئے اسی طرح کی جھاگ ہیں (٢) اسی طرح اللہ تعالیٰ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے (٣) اب جھاگ تو نکارہ ہو کر چلی جاتی ہے (٤) لیکن جو لوگوں کو نفع دینے والی چیز ہے۔ وہ زمین میں ٹھری رہتی ہے (٥) اللہ تعالیٰ اسی طرح مثالیں بیان فرماتا ہے (٦)۔ الرعد
18 جن لوگوں نے اپنے رب کے حکم کی بجاآوری کی ان کے لئے بھلائی ہے اور جن لوگوں نے اس کے حکم کی نافرمانی کی اگر ان کے لئے زمین میں جو کچھ ہے سب کچھ ہو اور اسی کے ساتھ ویسا ہی اور بھی ہو تو وہ سب کچھ اپنے بدلے میں دے دیں (١) یہی ہیں جن کے لئے برا حساب ہے (٢) اور جن کا ٹھکانا جہنم ہے جو بہت بری جگہ ہے۔ الرعد
19 کیا وہ شخص جو یہ علم رکھتا ہے کہ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے جو اتارا گیا ہے وہ حق ہے، اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اندھا ہو (١) نصیحت تو وہی قبول کرتے ہیں ہیں جو عقلمند ہوں (٢) الرعد
20 جو اللہ کے عہد و پیمان کو پورا کرتے ہیں (١) اور قول و قرار کو توڑتے نہیں۔ (٢) الرعد
21 اور اللہ نے جن چیزوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ اسے جوڑتے ہیں (١) اور وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور حساب کی سختی کا اندیشہ رکھتے ہیں۔ الرعد
22 اور وہ اپنے رب کی رضامندی کی طلب کے لئے صبر کرتے ہیں (١) اور نمازوں کو برابر قائم رکھتے ہیں (٢) اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اسے چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں (٣) اور برائی کو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں (٤) ان ہی کے لئے عاقبت کا گھر ہے (٥)۔ الرعد
23 ہمیشہ رہنے کے باغات (١) جہاں یہ خود جائیں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیوی اور اولادوں میں سے بھی جو نیکوکار ہونگے (٢) ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔ الرعد
24 کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے اس دار آخرت کا۔ الرعد
25 اور جو اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے انھیں توڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کے لئے لعنتیں ہیں اور ان کے لئے برا گھر ہے (١) الرعد
26 اللہ تعالیٰ جس کی روزی چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے (١) یہ دنیا کی زندگی میں مست ہوگئے (٢) حالانکہ دنیا آخرت کے مقابلے میں نہایت (حقیر) پونجی ہے (٣)۔ الرعد
27 کافر کہتے ہیں کہ اس پر کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نازل نہیں کیا گیا ؟ جواب دیجئے کہ اللہ جسے گمراہ کرنا چاہے کردیتا ہے اور جو اس کی طرف جھکے اسے راستہ دکھا دیتا ہے۔ الرعد
28 جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے (١) الرعد
29 جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام بھی کئے ان کے لئے خوشحالی ہے (١) اور بہترین ٹھکانا۔ الرعد
30 اسی طرح ہم نے آپ کو اس امت میں بھیجا (١) جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں کہ آپ انھیں ہماری طرف سے جو وحی آپ پر اتری ہے پڑھ کر سنائیے یہ اللہ رحمان کے منکر ہیں (٢) آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے والا تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی لائق عبادت نہیں (٣) اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے۔ الرعد
31 اگر (بالفرض) کے کسی قرآن (آسمانی کتاب) کے ذریعہ پہاڑ چلا دیے جاتے یا زمین ٹکڑے ٹکڑے کردی جاتی یا مردوں سے باتیں کرا دی جاتیں (پھر بھی وہ ایمان نہ لاتے)، بات یہ ہے کہ سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہے، (١) تو کیا ایمان والوں کو اس بات پر دل جمعی نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تمام لوگوں کو ہدایت دے دے۔ کفار کو تو ان کے کفر کے بدلے ہمیشہ کوئی نہ کوئی سخت سزا پہنچتی رہے گی یا ان کے مکانوں کے قریب نازل ہوتی رہے گی (٢) تاوقتیکہ وعدہ الٰہی آپہنچے (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ الرعد
32 یقیناً آپ سے پہلے کے پیغمبروں کا مذاق اڑایا گیا تھا اور میں نے بھی کافروں کو ڈھیل دی تھی پھر انھیں پکڑ لیا تھا، پس میرا عذاب کیسا رہا (١)۔ الرعد
33 آیا وہ اللہ جو نگہبانی کرنے والا ہے ہر شخص کی، اس کے کئے ہوئے اعمال پر (١) ان لوگوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں کہہ دیجئے ذرا ان کے نام تو لو، (٢) کیا تم اللہ کو وہ باتیں بتاتے ہو جو وہ زمین میں جانتا ہی نہیں، یا صرف اوپری اوپری باتیں بتا رہے ہو (٣)، بات اصل یہ ہے کہ کفر کرنے والوں کے لئے ان کے مکر سجا دیئے گئے ہیں (٤)، اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو راہ دکھانے والا کوئی نہیں (٥)۔ الرعد
34 ان کے لئے دنیا کی زندگی میں عذاب ہے (١) اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی زیادہ سخت ہے (٢) انھیں اللہ کے غضب سے بچانے والا کوئی بھی نہیں۔ الرعد
35 اس جنت کی صفت، جس کا وعدہ پرہیزگاروں کو دیا گیا ہے یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس کا میوہ ہمیشگی والا ہے اور اس کا سایہ بھی یہ ہے انجام پر ہزگاروں کا (١) اور کافروں کا انجام دوزخ ہے۔ الرعد
36 جنہیں ہم نے کتاب دی (١) وہ تو جو کچھ آپ پر اتارا جاتا ہے اس سے خوش ہوتے ہیں (٢) اور دوسرے فرقے اس کی بعض باتوں کے منکر ہیں (٣) آپ اعلان کر دیجئے کہ مجھے تو صرف یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ شریک نہ کروں، میں اسی کی طرف بلا رہا ہوں اور اسی کی جانب میرا لوٹنا ہے۔ الرعد
37 اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان اتارا ہے۔ (١) اگر آپ نے ان کی خواہشوں (٢) کی پیروی کرلی اس کے بعد کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے (٣) تو اللہ (کے عذابوں) سے آپ کو کوئی حمایتی ملے گا اور نہ بچانے والا (٤)۔ الرعد
38 ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا (١) کسی رسول سے نہیں ہوسکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لے آئے (٢) ہر مقررہ وعدے کی ایک لکھت ہے (٣) الرعد
39 اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ثابت رکھے، لوح محفوظ اسی کے پاس ہے (١)۔ الرعد
40 ان سے کیے ہوئے وعدوں میں سے کوئی اگر ہم آپ کو دکھا دیں یا آپ کو ہم فوت کرلیں تو آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہی ہے۔ حساب تو ہمارے ہی ذمہ ہی ہے۔ الرعد
41 کیا وہ نہیں دیکھتے؟ کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں (١) اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے احکام پیچھے ڈالنے والا نہیں (٢) وہ جلد حساب لینے والا ہے۔ الرعد
42 ان سے پہلے لوگوں نے بھی اپنی مکاری میں کمی نہ کی تھی، لیکن تمام تدبیریں اللہ ہی کی ہیں، (١) جو شخص جو کچھ کر رہا ہے اللہ کے علم میں ہے (٢) کافروں کو ابھی معلوم ہوجائے گا (اس) جہان کی جزا کس کے لئے ہے؟ الرعد
43 یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول نہیں۔ آپ جواب دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ گواہی دینے والا کافی ہے (١) اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے (٢)۔ الرعد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ ابراہیم۔ سورۃ نمبر ١٤۔ تعداد آیات ٥٢) ابراھیم
1 یہ عالی شان کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے اجالے کی طرف لائیں (١) ان کے پروردگار کے حکم (٢) سے زبردست اور تعریفوں والے اللہ کی طرف۔ ابراھیم
2 اس اللہ کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اور کافروں کے لئے تو سخت عذاب کی خرابی ہے۔ ابراھیم
3 جو آخرت کے مقابلے میں دنیاوی زندگی کو پسند رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں ٹیڑھ پن پیدا کرنا چاہتے ہیں (١) یہی لوگ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں (٢)۔ ابراھیم
4 ہم نے ہر ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا ہے تاکہ ان کے سامنے وضاحت سے بیان کر دے (١) اب اللہ جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے راہ دکھا دے، وہ غلبہ اور حکمت والا ہے (٢)۔ ابراھیم
5 (یاد رکھو جب کہ) ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ تو اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی میں نکال (١) اور انھیں اللہ کے احسانات یاد دلا (٢) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر صبر شکر کرنے والے کے لئے (٣)۔ ابراھیم
6 جس وقت موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کے وہ احسانات یاد کرو جو اس نے تم پر کئے ہیں، جبکہ اس نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بڑے دکھ پہنچاتے تھے، تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ چھوڑتے تھے، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تم پر بہت بڑی آزمائش تھی (١) ابراھیم
7 اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاہ (١) کردیا کہ اگر تم شکرگزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیادہ (٢) دونگا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے (٣) ابراھیم
8 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا کہ اگر تم سب اور روئے زمین کے تمام انسان اللہ کی ناشکری کریں تو بھی اللہ بے نیاز اور تعریفوں (١) والا ہے۔ ابراھیم
9 کیا تمہارے پاس تم سے پہلے کے لوگوں کی خبریں نہیں آئیں؟ یعنی قوم نوح کی اور عاد و ثمود کی اور ان کے بعد والوں کی جنہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا، ان کے پاس ان کے رسول معجزے لائے، لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہ میں دبا لیے (١) اور صاف کہہ دیا کہ جو کچھ تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے ہم اس کے منکر ہیں اور جس چیز کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو ہمیں تو اس میں بڑا بھاری شبہ (٢) ہے۔ ابراھیم
10 ان کے رسولوں نے انھیں کہا کہ کیا حق تعالیٰ کے بارے میں تمہیں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے وہ تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے تمام گناہ معاف فرما دے (١) اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت عطا فرمائے، انہوں نے کہا تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو (٢) تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان خداؤں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ کرتے رہے ہیں (٣) اچھا تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو (٤)۔ ابراھیم
11 ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے (١) اللہ کے حکم کے بغیر ہماری مجال نہیں کہ ہم کوئی معجزہ تمہیں لا دکھائیں (٢) اور ایمانداروں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے۔ ابراھیم
12 آخر کیا وجہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر بھروسہ نہ رکھیں جبکہ اسی نے ہمیں ہماری راہیں سمجھائی ہیں۔ واللہ جو ایذائیں تم ہمیں دو گے ہم ان پر صبر ہی کریں گے توکل کرنے والوں کو یہی لائق ہے اللہ ہی پر توکل کریں (١)۔ ابراھیم
13 کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تمہیں ملک بدر کردیں گے یا تم پھر سے ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ، تو ان کے پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ان ظالموں کو ہی غارت کردیں گے (١) ابراھیم
14 اور ان کے بعد ہم خود تمہیں اس زمین میں بسائیں گے (١) یہ ہے ان کے لئے جو میرے سامنے کھڑے ہونے کا ڈر رکھیں اور میرے سزا دینے کے وعدہ سے خوف زدہ رہیں۔ (٢) ابراھیم
15 اور انہوں نے فیصلہ طلب کیا (١) اور تمام سرکش ضدی لوگ نامراد ہوگئے۔ ابراھیم
16 اس کے سامنے دوزخ ہے جہاں پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔ (١) ابراھیم
17 جسے بمشکل گھونٹ گھونٹ پئے گا۔ پھر بھی وہ اپنے گلے سے اتار نہ سکے گا اور اسے ہر جگہ موت آتی دکھائی دے گی لیکن وہ مرنے والا نہیں (١) اور پھر اس کے پیچھے بھی سخت عذاب ہے۔ ابراھیم
18 ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اپنے پالنے والے سے کفر کیا، ان کے اعمال مثل راکھ کے ہیں جس پر تیز ہوا آندھی چلے اور اڑا کرلے جائے (١) جو بھی انہوں نے کیا اس میں کسی چیز پر قادر نہ ہونگے، یہی ان کی گمراہی ہے ابراھیم
19 کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو بہترین تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے۔ ابراھیم
20 اللہ پر یہ کام کچھ بھی مشکل نہیں (١)۔ ابراھیم
21 سب کے سب اللہ کے سامنے ربرو کھڑے ہونگے (١) اس وقت کمزور لوگ بڑائی والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابعدار تھے، تو کیا تم اللہ کے عذابوں میں سے کچھ عذاب ہم سے دور کرسکنے والے ہو؟ وہ جواب دیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی ضرور تمہاری رہنمائی کرتے، اب تو ہم پر بے قراری کرنا اور صبر کرنا دونوں ہی برابر ہیں ہمارے لئے کوئی چھٹکارا نہیں۔ (٢) ابراھیم
22 جب اور کام کا فیصلہ کردیا جائے گا شیطان (١) کہے گا کہ اللہ نے تمہیں سچا وعدہ دیا تھا اور میں نے تم سے جو وعدے کئے تھے ان کے خلاف کیا (٢) میرا تو تم پر کوئی دباؤ تو تھا نہیں (٣) ہاں میں نے تمہیں پکارا اور تم نے میری مان لی، (٤) پس تم مجھے الزام نہ لگاؤ بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو (٤) نہ میں تمہارا فریاد رس اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے (٥) میں تو سرے سے مانتا ہی نہیں کہ تم مجھے اس سے پہلے اللہ کا شریک مانتے رہے (٦) یقیناً ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے (٧)۔ ابراھیم
23 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ ان جنتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں جہاں انھیں ہمیشگی ہوگی اپنے رب کے حکم سے (١) جہاں ان کا خیر مقدم سلام سے ہوگا (٢) ابراھیم
24 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی، مثل ایک پاکیزہ درخت کے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں۔ ابراھیم
25 جو اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت اپنے پھل لاتا (١) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے سامنے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ ابراھیم
26 اور ناپاک بات کی مثال ایسے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ ہی اوپر سے اکھاڑ لیا گیا۔ اسے کچھ ثبات تو ہے نہیں (١)۔ ابراھیم
27 ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی (١) ہاں ناانصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔ ابراھیم
28 کیا آپ نے ان کی طرف نظر نہیں ڈالی جنہوں نے اللہ کی نعمت کے بدلے ناشکری کی اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں لا اتارا (١)۔ ابراھیم
29 یعنی دوزخ میں جس میں یہ سب جائیں گے، جو بدترین ٹھکانا ہے۔ ابراھیم
30 انہوں نے اللہ کے ہمسر بنا لئے کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ خیر مزے کرلو تمہاری باز گشت تو آخر جہنم ہی ہے (١)۔ ابراھیم
31 میرے ایمان دار بندوں سے کہہ دیجئے کہ نمازوں کو قائم رکھیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ نہ کچھ پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی اور نہ دوستی اور محبت (١)۔ ابراھیم
32 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمانوں سے بارش برسا کر اس کے ذریعے تمہاری روزی کے پھل نکالے ہیں اور کشتیوں کو تمہارے بس میں کردیا کہ دریاؤں میں اس کے حکم سے چلیں پھریں۔ اسی نے ندیاں اور نہریں تمہارے اختیار میں کردی ہیں (١)۔ ابراھیم
33 اسی نے تمہارے لئے سورج چاند کو مسخر کردیا ہے کہ برابر ہی چل رہے ہیں (١) اور رات دن کو بھی تمہارے کام میں لگا رکھا ہے (٢)۔ ابراھیم
34 اسی نے تمہیں تمہاری منہ مانگی کل چیزوں میں سے دے رکھا ہے (١) اگر تم اللہ کے احسان گننا چاہو تو انھیں پورے گن بھی نہیں سکتے (٢) یقیناً انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشکرا ہے۔ ابراھیم
35 (ا براہیم کی یہ دعا بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن والا بنا دے (١) اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے پناہ دے۔ ابراھیم
36 اے میرے پالنے والے معبود! انہوں نے بہت سے لوگوں کو راہ سے بھٹکا دیا ہے (١) پس میری تابعداری کرنے والا میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو، تو بہت ہی معاف اور کرم کرنے والا ہے۔ ابراھیم
37 اے میرے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اولاد (١) اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے۔ اے ہمارے پروردگار! یہ اس لئے کہ وہ نماز قائم رکھیں (٢) پس تو کچھ لوگوں (٣) کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر دے۔ اور انھیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما (٤) تاکہ یہ شکر گزاری کریں۔ ابراھیم
38 اے ہمارے پروردگار! تو خوب جانتا ہے جو ہم چھپائیں اور جو ظاہر کریں۔ زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ پر پوشیدہ نہیں (١)۔ ابراھیم
39 اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق (علیہا السلام) عطا فرمائے کچھ شک نہیں کہ میرا پالنے والا اللہ دعاؤں کا سننے والا ہے۔ ابراھیم
40 اے میرے پالنے والے! مجھے نماز کا پابند رکھ اور میری اولاد سے بھی، (١) اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما۔ ابراھیم
41 اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی (١) بخش اور دیگر مومنوں کو بھی جس دن حساب ہونے لگے۔ ابراھیم
42 نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھو وہ تو انھیں اس دن تک مہلت دیئے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی (١)۔ ابراھیم
43 وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ رہے ہونگے (١) خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہونگے (٢)۔ ابراھیم
44 لوگوں کو اس دن سے ہوشیار کر دے جب کے ان کے پاس عذاب آجائے گا، اور ظالم کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں بہت تھوڑے قریب کے وقت تک کی ہی مہلت دے کہ ہم تیری تبلیغ مان لیں اور تیرے پیغمبروں کی تابعداری میں لگ جائیں کیا تم اس سے پہلے بھی قسمیں نہیں کھا رہے تھے؟ کہ تمہارے لئے دنیا سے ٹلنا ہی نہیں (١)۔ ابراھیم
45 اور کیا تم ان لوگوں کے گھروں میں رہتے سہتے نہ تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور کیا تم پر وہ معاملہ کھلا نہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا کچھ کیا۔ ہم نے (تو تمہارے سمجھانے کو) بہت سی مثالیں بیان کردی تھیں (١)۔ ابراھیم
46 یہ اپنی اپنی چالیں چل رہے ہیں اور اللہ کو ان کی تمام چالوں کا علم ہے (١) اور ان کی چالیں ایسی نہ تھیں کہ ان سے پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائیں (٢)۔ ابراھیم
47 آپ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ اللہ اپنے نبیوں سے وعدہ خلافی کرے گا (١) اللہ بڑا ہی غالب اور بدلہ لینے والا ہے (٢)۔ ابراھیم
48 جس دن زمین اس زمین کے سوا اور ہی بدل دی جائے گی اور آسمان (١) بھی، اور سب کے سب اللہ واحد غلبے والے کے رو برو ہونگے۔ ابراھیم
49 آپ اس دن گنہگاروں کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں ملے جلے ایک جگہ جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ابراھیم
50 ان کے لباس گندھک کے ہونگے (١) اور آگ ان کے چہروں پر چڑھی ہوئی ہوگی۔ ابراھیم
51 یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے اعمال کا بدلہ دے، بیشک اللہ تعالیٰ کو حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگنے کی۔ ابراھیم
52 یہ قرآن (١) تمام لوگوں کے لئے اطلاع نامہ ہے کہ اس کے ذریعے سے وہ ہوشیار کردیئے جائیں اور بخوبی معلوم کرلیں کہ اللہ ایک ہی معبود ہے اور تاکہ عقلمند لوگ سوچ سمجھ لیں۔ ابراھیم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحجر۔ سورۃ نمبر ١٥۔ تعداد آیات ٩٩) الحجر
1 ا لر، یہ کتاب الٰہی کی آیتیں ہیں اور کھلی اور روشن قرآن کی (١)۔ الحجر
2 وہ وقت بھی ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے (١)۔ الحجر
3 آپ انھیں کھاتا، نفع اٹھاتا اور (جھوٹی) امیدوں میں مشغول ہوتا چھوڑ دیجئیے یہ خود بھی جان لیں گے (١)۔ الحجر
4 کسی بستی کو ہم نے ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے مقررہ نوشتہ تھا (١) الحجر
5 کوئی گروہ اپنی موت سے نہ آگے بڑھتا نہ پیچھے رہتا (١) الحجر
6 انہوں نے کہا اے وہ شخص جس پر قرآن اتارا گیا ہے یقیناً تو تو کوئی دیوانہ ہے (١) الحجر
7 اگر تو سچا ہی ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لاتا (١)۔ الحجر
8 ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں اور اس وقت وہ مہلت دیئے گئے نہیں ہوتے (١) الحجر
9 ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں (١)۔ الحجر
10 ہم نے آپ سے پہلے اگلی امتوں میں بھی رسول (برابر) بھیجے۔ الحجر
11 اور (لیکن) جو بھی رسول آتا وہ اس کا مذاق اڑاتے (١)۔ الحجر
12 گناہگاروں کے دلوں میں ہم اسی طرح ہی رچا دیا کرتے ہیں (١)۔ الحجر
13 وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور یقیناً اگلوں کا طریقہ گزرا ہوا ہے (١)۔ الحجر
14 اور اگر ہم ان پر آسمان کا دروازہ کھول بھی دیں اور یہ وہاں چڑھنے بھی لگ جائیں۔ الحجر
15 تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کردی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کردیا گیا ہے۔ (١) الحجر
16 یقیناً ہم نے آسمان میں برج بنائے ہیں (١) اور دیکھنے والوں کے لئے اسے سجا دیا گیا ہے۔ الحجر
17 اور اسے ہر مردود شیطان سے محفوظ رکھا ہے (١) الحجر
18 ہاں مگر جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرے اس کے پیچھے دھکتا ہوا (کھلا شعلہ) لگتا ہے (١)۔ الحجر
19 اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا ہے اور اس پر (اٹل) پہاڑ ڈال دیئے، اور اس میں ہم نے ہر چیز ایک معین مقدار سے اگادی۔ الحجر
20 اور اسی میں ہم نے تمہاری روزیاں بنادی ہیں (١) اور جنہیں تم روزی دینے والے نہیں ہو (٢)۔ الحجر
21 اور جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کے خزانے ہمارے پاس ہیں (١) اور ہم ہر چیز کو اس کے مقررہ انداز سے اتارتے ہیں۔ الحجر
22 اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں (١) پھر آسمان سے پانی برسا کر وہ تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیرہ کرنے والے نہیں ہو (٢)۔ الحجر
23 ہم ہی جلاتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (بالآخر) وارث ہیں۔ الحجر
24 اور تم میں سے آگے بڑھنے والے اور پیچھے ہٹنے والے بھی ہمارے علم میں ہیں۔ الحجر
25 آپ کا رب سب لوگوں کو جمع کرے گا یقیناً وہ بڑی حکمتوں والا ہے۔ الحجر
26 یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے (١)۔ الحجر
27 اس سے پہلے جنات کو ہم نے لو والی آگ (١) سے پیدا کیا۔ الحجر
28 اور جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں۔ الحجر
29 تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے لئے سجدے میں گر پڑنا (١)۔ الحجر
30 چنانچہ تمام فرشتوں نے سب کے سب نے سجدہ کرلیا۔ الحجر
31 مگر ابلیس کے، کہ اس نے سجدہ کرنے والوں میں شمولیت کرنے سے صاف انکار کردیا۔ الحجر
32 (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا ؟ الحجر
33 وہ بولا کہ میں ایسا نہیں کہ اس انسان کو سجدہ کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے (١)۔ الحجر
34 فرمایا اب تو بہشت سے نکل جا کیونکہ تو راندہ درگاہ ہے۔ الحجر
35 تجھ پر میری پھٹکار ہے قیامت کے دن تک۔ الحجر
36 کہنے لگا میرے رب! مجھے اس دن تک کی ڈھیل دے کہ لوگ دوبارہ اٹھ کھڑے کیئے جائیں۔ الحجر
37 فرمایا کہ اچھا تو ان میں سے ہے جنہیں مہلت ملی ہے۔ الحجر
38 روز مقرر کے وقت تک۔ الحجر
39 (شیطان نے) کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی۔ الحجر
40 سوائے تیرے ان بندوں کے جو منتخب کرلئے گئے ہیں۔ الحجر
41 ارشاد ہوا کہ ہاں یہی مجھ تک پہنچنے کی سیدھی راہ ہے (١) الحجر
42 میرے بندوں پر تجھے کوئی غلبہ نہیں (١) لیکن ہاں جو گمراہ لوگ تیری پیروی کریں۔ الحجر
43 یقیناً سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے (١) الحجر
44 جس کے سات دروازے ہیں۔ ہر دروازے کے لئے ان کا ایک حصہ بنا ہوا ہے (١) الحجر
45 پرہیزگار جنتی لوگ باغوں اور چشموں میں ہونگے (١) الحجر
46 (ان سے کہا جائیگا) سلامتی اور امن کے ساتھ اس میں داخل ہوجاؤ۔ الحجر
47 ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش و کینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے (١) وہ بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہونگے۔ الحجر
48 نہ تو وہاں انھیں کوئی تکلیف چھو سکتی ہے اور نہ وہاں سے کبھی نکالے جائیں گے۔ الحجر
49 میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت ہی بخشنے والا اور بڑا مہربان ہوں۔ الحجر
50 ساتھ ہی میرے عذاب بھی نہایت دردناک ہیں۔ الحجر
51 انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا (بھی) حال سنادو۔ الحجر
52 کہ جب انہوں نے ان کے پاس آکر سلام کہا تو انہوں نے کہا کہ ہم کو تو ڈر لگتا ہے (١) الحجر
53 انہوں نے کہا ڈرو نہیں، ہم تجھے ایک صاحب علم فرزند کی بشارت دیتے ہیں۔ الحجر
54 کہا، کیا اس بڑھاپے کے آجانے کے بعد تم مجھے خوشخبری دیتے ہو! یہ خوشخبری تم کیسے دے رہے ہو؟ الحجر
55 انہوں نے کہا ہم آپ کو بالکل سچی خوشخبری سناتے ہیں آپ مایوس لوگوں میں شامل نہ ہوں (١)۔ الحجر
56 کہا اپنے رب تعالیٰ کی رحمت سے ناامید تو صرف گمراہ اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں (١)۔ الحجر
57 پوچھا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو) تمہارا ایسا کیا اہم کام ہے؟ (١) الحجر
58 انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ الحجر
59 مگر خاندان لوط کہ ہم ان سب کو ضرور بچالیں گے الحجر
60 سوائے اس (لوط) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی رہ جانے والوں میں مقرر کردیا ہے۔ الحجر
61 جب بھیجے ہوئے فرشتے آل لوط کے پاس پہنچے۔ الحجر
62 تو انہوں (لوط علیہ السلام) نے کہا تم لوگ تو کچھ انجان سے معلوم ہو رہے ہو (١)۔ الحجر
63 ا نہوں نے کہا نہیں بلکہ ہم تیرے پاس وہ چیز لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک شبہ کر رہے تھے (١)۔ الحجر
64 ہم تیرے پاس (صریح) حق لائے ہیں اور ہیں بھی بالکل سچے (١)۔ الحجر
65 اب تو اپنے خاندان سمیت اس رات کے کسی حصہ میں چل دے اور آپ ان کے پیچھے رہنا (١) اور (خبردار) تم میں سے (پیچھے) مڑ کر بھی نہ دیکھے اور جہاں کا تمہیں حکم کیا جا رہا ہے وہاں چلے جانا۔ الحجر
66 ہم نے اس کی طرف اس بات کا فیصلہ کردیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دیجائیں گی (١)۔ الحجر
67 اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے (١)۔ الحجر
68 (لوط (علیہ السلام) نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم مجھے رسوا نہ کرو (١)۔ الحجر
69 اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔ الحجر
70 وہ بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر (کی ٹھیکیداری) سے منع نہیں کر رکھا ؟ (١)۔ الحجر
71 (لوط (علیہ السلام) نے) کہا اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری بچیاں موجود ہیں (١)۔ الحجر
72 تیری عمر کی قسم! وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں تھے (١)۔ الحجر
73 پس سورج نکلتے نکلتے انھیں ایک بڑے زور کی آواز نے پکڑ لیا (١)۔ الحجر
74 بالآخر ہم نے اس شہر کو اوپر تلے کردیا (١) اور ان لوگوں پر کنکر والے پتھر (٢) برسائے۔ الحجر
75 بلاشبہ بصیرت والوں کے لئے (١) اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ الحجر
76 یہ بستی راہ پر ہے جو برابر چلتی رہتی (عام گزرگاہ) ہے (١)۔ الحجر
77 اور اس میں ایمان داروں کے لئے بڑی نشانی ہے۔ الحجر
78 ایک بستی کے رہنے والے بھی بڑے ظالم تھے (١) الحجر
79 جن سے (آخر) ہم نے انتقام لے ہی لیا۔ یہ دونوں شہر کھلے (عام) راستے پر ہیں (١) الحجر
80 اور حجر والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا (١) الحجر
81 اور ہم نے اپنی نشانیاں بھی عطا فرمائیں (لیکن) تاہم وہ ان سے روگردانی ہی کرتے رہے (١)۔ الحجر
82 یہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے، بے خوف ہو کر (١)۔ الحجر
83 آخر انھیں بھی صبح ہوتے ہوتے چنگھاڑ نے آدبوچا (١)۔ الحجر
84 پس ان کی کسی تدبیر و عمل نے انھیں کوئی فائدہ نہ دیا۔ الحجر
85 ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے، (١) اور قیامت ضرور ضرور آنے والی ہے۔ پس تو حسن و خوبی (اور اچھائی) سے درگزر کرلے۔ الحجر
86 یقیناً تیرا پروردگار ہی پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے۔ الحجر
87 یقیناً ہم نے سات آیتیں دے رکھی ہیں (١) کہ وہ دہرائی جاتی ہیں اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے۔ الحجر
88 آپ ہرگز اپنی نظریں اس چیز کی طرف نہ دوڑائیں، جس سے ہم نے ان میں سے کئی قسم کے لوگوں کو بہرہ مند کر رکھا ہے، نہ ان پر آپ افسوس کریں اور مومنوں کے لئے اپنے بازو جھکائے رہیں (١)۔ الحجر
89 اور کہہ دیجئے کہ میں تو کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ الحجر
90 جیسے کہ ہم نے ان تقسیم کرنے والوں پر اتارا (١)۔ الحجر
91 جنہوں نے اس کتاب الٰہی کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے الحجر
92 قسم ہے تیرے پالنے والے کی! ہم ان سب سے ضرور باز پرس کریں گے۔ الحجر
93 ہر چیز کی جو وہ کرتے تھے۔ الحجر
94 پس آپ (١) اس حکم کو جو آپ کو کیا جارہا ہے کھول کر سنا دیجئے اور مشرکوں سے منہ پھیر لیجئے۔ الحجر
95 آپ سے جو لوگ مسخرا پن کرتے ہیں ان کی سزا کے لئے ہم کافی ہیں۔ الحجر
96 جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود مقرر کرتے ہیں انھیں عنقریب معلوم ہوجائے گا۔ الحجر
97 ہمیں خوب علم ہے کہ ان باتوں سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے۔ الحجر
98 آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجدہ کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔ الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے (١)۔ الحجر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النحل۔ سورۃ نمبر ١٦۔ تعداد آیات ١٢٨) النحل
1 اللہ تعالیٰ کا حکم آپہنچا، اب اس کی جلدی نہ مچاؤ (١) تمام پاکی اس کے لئے ہے وہ برتر ہے ان سب سے جنہیں یہ اللہ کے نزدیک شریک بتلاتے ہیں۔ النحل
2 وہی فرشتوں کو اپنی وحی (١) دے کر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (٢) اتارتا ہے کہ تم لوگوں کو آگاہ کر دو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں، پس تم مجھ سے ڈرو۔ النحل
3 اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا (١) وہ اس سے بری ہے جو مشرک کرتے ہیں۔ النحل
4 اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا (١)۔ النحل
5 اسی نے چوپائے پیدا کئے جن میں تمہارے لئے گرم لباس ہیں اور بھی بہت سے نفع ہیں (١) اور بعض تمہارے کھانے کے کام آتے ہیں۔ النحل
6 ان میں تمہاری رونق بھی ہے جب چرا کر لاؤ تب بھی اور جب چرانے لے جاؤ تب بھی (١)۔ النحل
7 اور وہ تمہارے بوجھ ان شہروں تک اٹھا لے جاتے ہیں جہاں تم آدھی جان کیئے پہنچ ہی نہیں سکتے تھے۔ یقیناً تمہارا رب بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔ النحل
8 گھوڑوں کو، خچروں کو گدھوں کو اس نے پیدا کیا کہ تم ان کی سواری لو اور وہ باعث زینت بھی ہیں۔ (١) اور بھی ایسی بہت سی چیزیں پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں (٢)۔ النحل
9 اور اللہ پر سیدھی راہ کا بتا دینا ہے (١) اور بعض ٹیڑھی راہیں ہیں، اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لگا دیتا (٢)۔ النحل
10 وہی تمہارے فائدے کے لئے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے ہو اور اسی سے اگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو۔ النحل
11 اسی سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے بیشک ان لوگوں کے لئے تو اس میں بڑی نشانی ہے (١) اور غور و فکر کرتے ہیں۔ النحل
12 اسی نے رات دن اور سورج چاند کو تمہارے لئے تابع کردیا ہے اور ستارے بھی اس کے حکم کے ماتحت ہیں، یقیناً اس میں عقلمند لوگوں کے لئے کئی ایک نشانیاں موجود ہیں (١)۔ النحل
13 اور بھی بہت سی چیزیں طرح طرح کے رنگ روپ کی اس نے تمہارے لئے زمین پر پھیلا رکھی ہے۔ بیشک نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے اس میں بڑی بھاری نشانی ہے (١)۔ النحل
14 اور دریا بھی اس نے تمہارے بس میں کردیئے ہیں کہ تم اس میں سے (نکلا ہوا) تازہ گوشت کھاؤ اور اس میں سے اپنے پہننے کے زیورات نکال سکو اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اس میں پانی چیرتی ہوئی (چلتی) ہیں اور اس لئے بھی کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور ہوسکتا ہے کہ تم شکر گزاری بھی کرو (١)۔ النحل
15 اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیئے ہیں تاکہ تمہیں لے کر ہلے نہ (١) اور نہریں اور راہیں بنادیں تاکہ تم منزل مقصود کو پہنچو (٢)۔ النحل
16 اور بھی بہت سی نشانیاں مقرر فرمائیں اور ستاروں سے بھی لوگ راہ حاصل کرتے ہیں۔ النحل
17 تو کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو پیدا نہیں کرسکتا ؟ کیا تم بالکل نہیں سوچتے (١)۔ النحل
18 اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو تم اسے نہیں کرسکتے۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے النحل
19 اور جو کچھ تم چھپاؤ اور ظاہر کرو اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے (١)۔ النحل
20 اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے، بلکہ وہ خود پیدا کیئے ہوئے ہیں (١)۔ النحل
21 مردے ہیں زندہ نہیں (١) انھیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے (٢) النحل
22 تم سب کا معبود صرف اللہ تعالیٰ اکیلا اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل منکر ہیں اور وہ خود تکبر سے بھرے ہوئے ہیں (١)۔ النحل
23 بیشک و شبہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو، جسے وہ لوگ چھپاتے ہیں اور جسے ظاہر کرتے ہیں، بخوبی جانتا ہے۔ وہ غرور کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا (١) النحل
24 ان سے جب دریافت کیا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو جواب دیتے ہیں کہ اگلوں کی کہانیاں (١)۔ النحل
25 اس کا نتیجہ ہوگا کہ قیامت کے دن یہ لوگ اپنے پورے بوجھ کے ساتھ ہی ان کے بوجھ کے حصے دار ہوں گے جنہیں بے علمی سے گمراہ کرتے رہے۔ دیکھو تو کیسا برا بوجھ اٹھا رہے ہیں (١)۔ النحل
26 ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی مکر کیا تھا، (آخر) اللہ نے (ان کے منصوبوں) کی عمارتوں کو جڑوں سے اکھیڑ دیا اور ان (کے سروں) پر (ان کی) چھتیں اوپر سے گر پڑیں (١) اور ان کے پاس عذاب وہاں سے آگیا جہاں کا انھیں وہم و گمان بھی نہ تھا (٢) النحل
27 پھر قیامت والے دن بھی اللہ تعالیٰ انھیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے بارے میں تم لڑتے جھگڑتے تھے، (١) جنہیں علم دیا گیا تھا وہ پکار اٹھیں گے (٢) آج تو کافروں کو رسوائی اور برائی چمٹ گئی۔ النحل
28 وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں، فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں اس وقت وہ جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے تھے (١) کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کرتے تھے۔ النحل
29 پس اب تو ہمیشگی کے طور پر تم جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ (١) پس کیا ہی برا ٹھکانا ہے غرور کرنے والوں کا۔ النحل
30 اور پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو جواب دیتے ہیں اچھے سے اچھا جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے، اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے، اور کیا ہی خوب پرہیزگاروں کا گھر ہے۔ النحل
31 ہمیشگی والے باغات جہاں وہ جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جو کچھ طلب کریں گے وہاں ان کے لئے موجود ہوگا۔ پرہیزگاروں کو اللہ تعالیٰ اسی طرح بدلے عطا فرماتا ہے۔ النحل
32 وہ جن کی جانیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک صاف ہوں کہتے ہیں کہ تمہارے لئے سلامتی ہی سلامتی ہے، (١) جاؤ جنت میں اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے (٢)۔ النحل
33 کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا تیرے رب کا حکم آجائے؟ (١) ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان سے پہلے تھے (٢) ان پر اللہ تعالیٰ نے کوئی ظلم نہیں کیا (٣) بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے (٤)۔ النحل
34 پس ان کے برے اعمال کے نتیجے انھیں مل گئے اور جس کی ہنسی اڑاتے تھے اس نے ان کو گھیر لیا (١) النحل
35 مشرک لوگوں نے کہا اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے اس کے سوا کسی اور کی عبادت ہی نہ کرتے، نہ اس کے فرمان کے بغیر کسی چیز کو حرام کرتے۔ یہی فعل ان سے پہلے لوگوں کا رہا۔ تو رسولوں پر تو صرف کھلم کھولا پیغام پہنچا دینا ہے (١) النحل
36 ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی (١) پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا ؟ النحل
37 گو آپ ان کی ہدایت کے خواہشمند رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کردے اور نہ ان کا کوئی مددگار ہوتا ہے (١)۔ النحل
38 وہ لوگ بڑی سخت سخت قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ مردوں کو اللہ زندہ نہیں کرے گا (١) کیوں نہیں ضرور زندہ کرے گا یہ اس کا برحق لازمی وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٢)۔ النحل
39 اس لئے بھی کہ یہ لوگ جس چیز میں اختلاف کرتے تھے اسے اللہ تعالیٰ صاف بیان کردے اور اس لئے بھی کہ خود کافر اپنا جھوٹا ہونا جان لیں (١)۔ النحل
40 ہم جب کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے (١)۔ النحل
41 جن لوگوں نے ظلم برداشت کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں ترک وطن کیا ہے (١) ہم انھیں بہتر سے بہتر ٹھکانا دنیا میں عطا فرمائیں گے (٢) اور آخرت کا ثواب تو بہت ہی بڑا ہے، (٣) کاش کہ لوگ اس سے واقف ہوتے۔ النحل
42 وہ جنہوں نے دامن صبر نہ چھوڑا اور اپنے پالنے والے ہی پر بھروسہ کرتے رہے۔ النحل
43 آپ سے پہلے بھی ہم مردوں کو ہی بھیجتے رہے، جن کی جانب وحی اتارا کرتے تھے پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کرلو (١)۔ النحل
44 دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ، یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کردیں، شاید کہ وہ غور و فکر کریں۔ النحل
45 بدترین داؤ پیچ کرنے والے کیا اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس ایسی جگہ سے عذاب آجائے جہاں کا انھیں وہم وگمان بھی نہ ہو۔ النحل
46 یا انھیں چلتے پھرتے پکڑلے (١) یہ کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ النحل
47 یا انھیں ڈرا دھمکا کر پکڑ لے (١) پس یقیناً تمہارا پروردگار اعلٰی شفقت اور انتہائی رحم والا ہے (٢)۔ النحل
48 کیا انہوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا ؟ کہ اس کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سر بسجود ہوتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں (١)۔ النحل
49 یقیناً آسمان و زمین کے کل جاندار اور تمام فرشتے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے کرتے ہیں اور ذرا بھی تکبر نہیں کرتے۔ النحل
50 اور اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، کپکپاتے رہتے ہیں (١) اور جو حکم مل جائے اس کی تعمیل کرتے ہیں (٢)۔ النحل
51 اللہ تعالیٰ ارشاد فرما چکا ہے کہ دو معبود نہ بناؤ۔ معبود تو صرف وہی اکیلا ہے (١) پس تم سب میرا ہی ڈر خوف رکھو۔ النحل
52 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور اسی کی عبادت لازم ہے، (١) کیا پھر تم اس کے سوا اوروں سے ڈرتے ہو؟۔ النحل
53 تمہارے پاس جتنی بھی نعمتیں ہیں سب اسی کی دی ہوئی ہیں، (١) اب بھی جب تمہیں کوئی مصیبت پیش آجائے تو اسی کی طرف نالہ اور فریاد کرتے ہو (٢)۔ النحل
54 اور جہاں اس نے وہ مصیبت تم سے دفع کردی تم میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگ جاتے ہیں۔ النحل
55 کہ ہماری دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کریں۔ (١) اچھا کچھ فائدہ اٹھالو آخرکار تمہیں معلوم ہو ہی جائیگا (٢) النحل
56 اور جسے جانتے بو جھتے بھی نہیں اس کا حصہ ہماری دی ہوئی روزی میں سے مقرر کرتے ہیں، (١) واللہ تمہارے اس بہتان کا سوال تم سے ضرور کیا جائے گا (٢)۔ النحل
57 اور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لئے لڑکیاں مقرر کرتے ہیں اور اپنے لئے وہ جو اپنی خواہش کے مطابق ہو (١) النحل
58 ان میں سے جب کسی کو لڑکی ہونے کی خبر دی جائے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور دل ہی دل میں گھٹنے لگتا ہے النحل
59 اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے۔ سوچتا ہے کہ کیا اس کو ذلت کے ساتھ لئے ہوئے ہی رہے یا اسے مٹی میں دبا دے، آہ! کیا ہی برے فیصلے کرتے ہیں؟ (١) النحل
60 آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کی ہی بری مثال ہے (١) اللہ کے لئے تو بہت ہی بلند صفت ہے، وہ بڑا ہی غالب اور با حکمت ہے (٢)۔ النحل
61 اگر لوگوں کے گناہ پر اللہ تعالیٰ ان کی گرفت کرتا تو روئے زمین پر ایک بھی جاندار باقی نہ رہتا (١) لیکن وہ تو انھیں ایک وقت مقرر تک ڈھیل دیتا ہے (٢) جب ان کا وہ وقت آجاتا ہے تو وہ ایک ساعت نہ پیچھے رہ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ النحل
62 اور وہ اپنے لئے جو ناپسند رکھتے ہیں اللہ کے لئے ثابت کرتے ہیں (١) اور ان کی زبانیں جھوٹی باتیں بیان کرتی ہیں کہ ان کے لئے خوبی ہے (٢) نہیں نہیں، دراصل ان کے لئے آگ ہے اور یہ دوزخیوں کے پیش رو ہیں (٣)۔ النحل
63 واللہ! ہم نے تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی اپنے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کے اعمال بد ان کی نگاہوں میں آراستہ کردیئے (١) وہ شیطان آج بھی ان کا رفیق بنا ہوا ہے (٢) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ النحل
64 اس کتاب کو ہم نے آپ پر اس لئے اتارا ہے کہ آپ ان کے لئے ہر اس چیز کو واضح کردیں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں (١) اور یہ ایمان داروں کے لئے راہنمائی اور رحمت ہے۔ النحل
65 اور اللہ آسمان سے پانی برسا کر اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشانی ہے جو سنیں۔ النحل
66 تمہارے لئے تو چوپایوں (١) میں بھی بڑی عبرت ہے کہ ہم تمہیں اس کے پیٹ میں جو کچھ ہے اسی میں سے گوبر اور لہو کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لئے سہتا پچتا ہے (٢)۔ النحل
67 اور کھجور اور انگور کے درختوں کے پھلوں سے تم شراب بنا لیتے ہو (١) اور عمدہ روزی بھی۔ جو لوگ عقل رکھتے ہیں ان کے لئے تو اس میں بہت بڑی نشانی ہے۔ النحل
68 آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات (١) ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں اور لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی ٹٹیوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا۔ النحل
69 اور ہر طرح کے میوے کھا اور اپنے رب کی آسان راہوں میں چلتی پھرتی رہ، ان کے پیٹ سے رنگ برنگ کا مشروب نکلتا ہے، (١) جس کے رنگ مختلف ہیں (٢) اور جس میں لوگوں کے لئے شفا (٣) ہے غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت بڑی نشانی ہے۔ النحل
70 اللہ تعالیٰ ہی نے تم سب کو پیدا کیا وہی پھر تمہیں فوت کرے گا، تم میں ایسے بھی ہیں جو بدترین عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جانتے بوجھنے کے بعد بھی نہ جانیں (١) بیشک اللہ دانا اور توانا ہے۔ النحل
71 اللہ تعالیٰ ہی نے تم سے ایک کو دوسرے پر روزی میں زیادتی دے رکھی ہے، پس جنہیں زیادتی دی گئی ہے وہ اپنی روزی اپنے ما تحت غلاموں کو نہیں دیتے کہ وہ اور یہ اس میں برابر ہوجائیں (١) تو کیا یہ لوگ اللہ کی نعمتوں کے منکر ہو رہے ہیں۔ النحل
72 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تم میں سے ہی تمہاری بیویاں پیدا کیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے لئے بیٹے اور پوتے پیدا کئے اور تمہیں اچھی اچھی چیزیں کھانے کو دیں۔ کیا پھر بھی لوگ باطل پر ایمان لائیں گے؟ (١) اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کریں گے۔ النحل
73 اور وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے انھیں کچھ بھی تو روزی نہیں دے سکتے اور نہ قدرت رکھتے ہیں (١)۔ النحل
74 پس اللہ تعالیٰ کے لئے مثالیں مت بناؤ (١) اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ النحل
75 اللہ تعالیٰ ایک مثال بیان کرتا ہے کہ ایک غلام ہے دوسرے کی ملکیت کا، جو کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا اور ایک اور شخص ہے جسے ہم نے اپنے پاس سے معقول روزی دے رکھی ہے، جس میں سے چھپے کھلے خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ سب برابر ہو سکتے ہیں؟ (١) اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے، بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ النحل
76 اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے (١) دو شخصوں کی، جن میں سے ایک تو گونگا ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے کہیں بھی اسے بھیج دو کوئی بھلائی نہیں لاتا، کیا یہ اور وہ جو عدل کا حکم دیتا ہے (٢) اور ہے بھی سیدھی راہ پر، برابر ہو سکتے ہیں؟ النحل
77 آسمانوں اور زمین کا غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے (١) اور قیامت کا امر تو ایسا ہی ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا، بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (٢)۔ النحل
78 اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، (١) اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے (٢) کہ تم شکر گزاری کرو (٣)۔ النحل
79 کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا جو تابع فرمان ہو کر فضا میں ہیں، جنہیں بجز اللہ تعالیٰ کے کوئی اور تھامے ہوئے نہیں، (١) بیشک اس میں ایمان لانے والے لوگوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں۔ النحل
80 اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے گھروں میں سکونت کی جگہ بنا دی ہے اور اسی نے تمہارے لئے چوپایوں کی کھالوں کے گھر بنا دیئے ہیں، جنہیں تم ہلکا پھلکا پاتے ہو اپنے کوچ کے دن اور اپنے ٹھہرنے کے دن بھی، (١) اور ان کی اون اور روؤں اور بالوں سے بھی اس نے بہت سے سامان اور ایک وقت مقررہ تک کے لئے فائدہ کی چیزیں بنائیں (٢)۔ النحل
81 اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی پیدا کردہ چیزوں میں سے سائے بنائے ہیں (١) اور اسی نے تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے کرتے بنائے ہیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں لڑائی کے وقت کام آئیں (٢) وہ اس طرح اپنی پوری پوری نعمتیں دے رہا ہے کہ تم حکم بردار بن جاؤ۔ النحل
82 پھر بھی اگر یہ منہ موڑے رہیں تو آپ پر صرف کھول کر تبلیغ کردینا ہی ہے۔ النحل
83 یہ اللہ کی نعمتیں جانتے پہچانتے ہوئے بھی ان کے منکر ہو رہے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں (١) النحل
84 اور جس دن ہم ہر امت میں سے گواہ کھڑا کریں گے (١) پھر کافروں کو نہ اجازت دی جائے گی اور نہ ان سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا۔ النحل
85 اور جب یہ ظالم عذاب دیکھ لیں گے پھر نہ تو ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ وہ ڈھیل دیئے جائیں گے (١)۔ النحل
86 جب مشرکین اپنے شریکوں کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وہ ہمارے شریک ہیں جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے، پس وہ انھیں جواب دیں گے کہ تم بالکل ہی جھوٹے ہو (٢) النحل
87 اس دن وہ سب (عاجز ہو کر) اللہ کے سامنے اطاعت کا اقرار پیش کریں گے اور جو بہتان بازی کیا کرتے تھے وہ سب ان سے گم ہوجائے گی۔ النحل
88 جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم انھیں عذاب پر عذاب بڑھاتے جائیں گے (١) یہ بدلہ ہوگا ان کی فتنہ پردازیوں کا۔ النحل
89 اور جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ان کے مقابلے پر گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے (١) اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز کا شافی بیان ہے (٢) اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لئے۔ النحل
90 اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے، (١) وہ خود تمہیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو۔ النحل
91 اور اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرو جب کہ تم آپس میں قول و قرار کرو اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد مت توڑو، حالانکہ تم اللہ تعالیٰ کو اپنا ضامن ٹھہرا چکے ہو (١) تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو بخوبی جان رہا ہے۔ النحل
92 اور اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے توڑ ڈالا (١) کہ تم اپنی قسموں کو آپس کے مکر کا باعث ٹھہراؤ (٢) اس لئے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھا چڑھا ہوجائے (٣) بات صرف یہی ہے کی اس عہد سے اللہ تمہیں آزما رہا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے لئے قیامت کے دن ہر اس چیز کو کھول کر بیان کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے تھے۔ النحل
93 اگر اللہ چاہتا تم سب کو ایک ہی گروہ بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے، یقیناً تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں باز پرس کی جانے والی ہے۔ النحل
94 اور تم اپنی قسموں کو آپس کی دغابازی کا بہانہ نہ بناؤ۔ پھر تمہارے قدم اپنی مضبوطی کے بعد ڈگمگا جائیں گے اور تمہیں سخت سزا برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ تم نے اللہ کی راہ سے روک دیا اور تمہیں سخت عذاب ہوگا (١) النحل
95 تم اللہ کے عہد کو تھوڑے مول کے بدلے نہ بیچ دیا کرو۔ یاد رکھو اللہ کے پاس کی چیز ہی تمہارے لئے بہتر ہے بشرطیکہ تم میں علم ہو۔ النحل
96 تمہارے پاس جو کچھ ہے سب فانی ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے باقی ہے۔ اور صبر کرنے والوں کو ہم بھلے اعمال کا بہترین بدلہ ضرور عطا فرمائیں گے۔ النحل
97 جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت، لیکن باایمان ہو تو ہم یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے (١) اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انھیں ضرور ضرور دیں گے۔ النحل
98 قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ (١) النحل
99 ایمان والوں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھنے والوں پر زور مطلقًا نہیں چلتا۔ النحل
100 ہاں اس کا غلبہ ان پر تو یقیناً ہے جو اسی سے رفاقت کریں اور اسے اللہ کا شریک ٹھہرائیں۔ النحل
101 جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نازل فرماتا ہے اسے وہ خوب جانتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ تو تو بہتان باز ہے۔ بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر جانتے ہی نہیں (١)۔ النحل
102 کہہ دیجئے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں (١) تاکہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقلال عطا فرمائے (٢) اور مسلمانوں کی رہنمائی اور بشارت ہوجائے (٣)۔ النحل
103 ہمیں بخوبی علم ہے کہ یہ کافر کہتے ہیں کہ اسے تو ایک آدمی سکھاتا ہے (١) اس کی زبان جس کی طرف یہ نسبت کر رہے ہیں عجمی ہے اور یہ قرآن تو صاف عربی زبان میں ہے (٢)۔ النحل
104 جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے انھیں اللہ کی طرف سے بھی رہنمائی نہیں ہوتی اور ان کے لئے المناک عذاب ہیں۔ النحل
105 جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں (١)۔ النحل
106 جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے بجز اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو (١) مگر جو لوگ کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔ النحل
107 یہ اس لئے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیادہ محبوب رکھا یقیناً اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راہ راست نہیں دکھاتا (١)۔ النحل
108 یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اور جن کے کانوں اور جن کی آنکھوں پر مہر لگا دی ہے اور یہی لوگ غافل ہیں (١)۔ النحل
109 کچھ شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔ النحل
110 جن لوگوں نے فتنوں میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر کا ثبوت دیا بیشک تیرا پروردگار ان باتوں کے بعد انھیں بخشنے والا اور مہربانیاں کرنے والا ہے (١)۔ النحل
111 جس دن ہر شخص اپنی ذات کے لئے لڑتا جھگڑتا آئے (١) اور ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور لوگوں پر (مطلقاً) ظلم نہ کیا جائے گا (٢)۔ النحل
112 اللہ تعالیٰ اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن و اطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس با فراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا (١)۔ النحل
113 ان کے پاس انہی میں سے رسول پہنچا پھر بھی انہوں نے اسے جھٹلایا پس انھیں عذاب نے آدبوچا (١) اور وہ تھے ہی ظالم۔ النحل
114 جو کچھ حلال اور پاکیزہ روزی اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو (١)۔ النحل
115 تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں (١) پھر اگر کوئی بے بس کردیا جائے نہ وہ خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزر جانے والا ہو تو یقیناً اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔ النحل
116 کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، (١) سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں۔ النحل
117 انہیں بہت معمولی فائدہ ملتا ہے اور ان کے لئے ہی دردناک عذاب ہے۔ النحل
118 اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں (١) ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔ النحل
119 جو کوئی جہالت سے برے عمل کرلے پھر توبہ کرلے اور اصلاح بھی کرلے تو پھر آپ کا رب بلاشک و شبہ بڑی بخشش کرنے والا اور نہایت ہی مہربان ہے۔ النحل
120 بیشک ابراہیم پیشوا (١) اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور ایک طرفہ مخلص تھے۔ وہ مشرکوں میں نہ تھے۔ النحل
121 اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے، اللہ نے انھیں اپنا برگزیدہ کرلیا تھا اور انھیں راہ راست سمجھا دی تھی۔ النحل
122 ہم نے اس دنیا میں بھی بہتری دی تھی اور بیشک وہ آخرت میں بھی نیکوکاروں میں ہیں۔ النحل
123 پھر ہم نے آپ کی جانب وحی بھیجی کہ آپ ملت ابراہیم حنیف کی پیروی کریں، (١) جو مشرکوں میں سے نہ تھے۔ النحل
124 ہفتے کے دن کی عظمت تو صرف ان لوگوں کے ذمے ہی ضروری تھی جنہوں نے اس میں اختلاف کیا تھا، (١) بات یہ ہے کہ آپ کا پروردگار خود ہی ان میں ان کے اختلاف کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا۔ النحل
125 اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے (١) یقیناً آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وہ راہ یافتہ لوگوں سے پورا واقف ہے (٢) النحل
126 اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بیشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے (١)۔ النحل
127 آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور جو مکرو فریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں۔ (١) النحل
128 یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیک کاروں کے ساتھ ہے۔ النحل
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے الإسراء
1 پاک ہے (١) وہ اللہ تعالیٰ جو اپنے بندے (٢) کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ (٣) تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے (٤) رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں (٥) یقیناً اللہ تعالیٰ خوب سننے دیکھنے والا ہے۔ الإسراء
2 ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرئیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ تم میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا الإسراء
3 اے ان لوگوں کی اولاد! جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کردیا تھا، وہ ہمارا بڑا ہی شکر گزار بندہ تھا (١) الإسراء
4 ہم نے بنو اسرائیل کے لئے ان کی کتاب میں صاف فیصلہ کردیا تھا کہ تم زمین میں دو بار فساد برپا کرو گے اور تم بڑی زبردست زیادتیاں کرو گے الإسراء
5 ان دونوں وعدوں میں سے پہلے کے آتے ہی ہم نے تمہارے مقابلہ پر اپنے بندے بھیج دیئے جو بڑے ہی لڑاکے تھے۔ پس وہ تمہارے گھروں کے اندر تک پھیل گئے اور اللہ کا یہ وعدہ پورا ہونا ہی تھا (١)۔ الإسراء
6 پھر ہم نے ان پر تمہارا غلبہ دے کر تمہارے دن پھیرے اور مال اور اولاد سے تمہاری مدد کی اور تمہیں بڑے جتھے والا بنا دیا (١)۔ الإسراء
7 اگر تم نے اچھے کام کئے تو خود اپنے ہی فائدے کے لئے، اور اگر تم نے برائیاں کیں تو بھی اپنے ہی لئے، پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا (تو ہم نے دوسرے کو بھیج دیا تاکہ) وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور پہلی دفعہ کی طرح پھر اسی مسجد میں گھس جائیں اور جس جس چیز پر قابو پائیں توڑ پھوڑ کر جڑ سے اکھاڑ دیں (١) الإسراء
8 امید ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے۔ ہاں اگر تم پھر بھی وہی کرنے لگے تو ہم دوبارہ ایسا ہی کریں گے (١) اور ہم نے منکروں کا قید خانہ جہنم بنا رکھا ہے (٢)۔ الإسراء
9 یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔ الإسراء
10 اور یہ کہ جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے الإسراء
11 اور انسان برائی کی دعائیں مانگنے لگتا ہے بالکل اس کی اپنی بھلائی کی دعا کی طرح، انسان ہی بڑا جلد باز ہے (١) الإسراء
12 ہم نے رات اور دن کو اپنی قدرت کی نشانیاں بنائی ہیں، رات کی نشانی کو تو ہم نے بے نور کردیا اور دن کی نشانی کو روشن بنایا ہے تاکہ تم لوگ اپنے رب کا فضل تلاش کرسکو اور اس لئے بھی کہ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کرسکو (١) اور ہر چیز کو ہم نے خوب تفصیل سے بیان فرما دیا ہے (٢)۔ الإسراء
13 ہر انسان کی برائی بھلائی کو اس کے گلے لگا دیا ہے (١) اور بروز قیامت ہم اس کے سامنے اس کا نامہ اعمال نکالیں گے جسے وہ اپنے اوپر کھلا ہوا پائے گا۔ الإسراء
14 لے! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے۔ آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے۔ الإسراء
15 جو راہ راست حاصل کرلے وہ خود اپنے ہی بھلے کے لئے راہ یافتہ ہوتا ہے اور جو بھٹک جائے اس کا بوجھ اسی کے اوپر ہے، کوئی بوجھ والا کسی اور کا بوجھ اپنے اوپر نہ لادے گا (١) اور ہماری سنت نہیں کہ رسول بھیجنے سے پہلے ہی عذاب کرنے لگیں (٢)۔ الإسراء
16 اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کرلیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو (کچھ) حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر (عذاب کی) بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے تباہ و برباد کردیتے ہیں (١)۔ الإسراء
17 ہم نے نوح کے بعد بھی بہت سی قومیں ہلاک کیں (١) اور تیرا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے کافی خبردار اور خوب دیکھنے بھالنے والا ہے الإسراء
18 جس کا ارادہ صرف اس جلدی والی دنیا (فوری فائدہ) کا ہی ہو اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں بالآخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں میں دھتکارا ہوا داخل ہوگا (١) الإسراء
19 اور جس کا ارادہ آخرت کا ہو اور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہئے، وہ کرتا بھی ہو اور وہ باایمان بھی ہو، پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدر دانی کی جائے گی (١) الإسراء
20 ہر ایک کو ہم بہم پہنچائے جاتے ہیں انھیں بھی اور انھیں بھی تیرے پروردگار کے انعامات میں سے۔ تیرے پروردگار کی بخشش رکی ہوئی نہیں ہے (١)۔ الإسراء
21 دیکھ لے کہ ان میں ایک کو ایک پر ہم نے کس طرح فضیلت دے رکھی ہے اور آخرت تو درجوں میں اور بھی بڑھ کر اور فضیلت کے اعتبار سے سے بھی بہت بڑی ہے (١)۔ الإسراء
22 اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ ٹھہرا کہ آخرش تو برے حالوں بیکس ہو کر بیٹھ رہے گا الإسراء
23 اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انھیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات کرنا (١) الإسراء
24 اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا (١) اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے۔ الإسراء
25 جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تمہارا رب بخوبی جانتا ہے اگر تم نیک ہو تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔ الإسراء
26 اور رشتے داروں کا اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کرتے رہو (١) اور اسراف اور بے جا خرچ سے بچو الإسراء
27 بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے (١) الإسراء
28 اور اگر تجھے ان سے منہ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی رحمت کی جستجو میں، جس کی امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیے کہ عمدگی اور نرمی سے انھیں سمجھا دے (١)۔ الإسراء
29 اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درماندہ بیٹھ جائے (١) الإسراء
30 یقیناً تیرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ (١) یقیناً وہ اپنے بندوں سے باخبر اور خوب دیکھنے والا ہے الإسراء
31 اور مفلسی کے خوف سے اپنی اولاد کو نہ مار ڈالو، ان کو تم کو ہم ہی روزی دیتے ہیں۔ یقیناً ان کا قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے (١) الإسراء
32 خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیونکہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے (١)۔ الإسراء
33 اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کردیا ہرگز ناحق قتل نہ کرنا (١) اور جو شخص مظلوم ہونے کی صورت میں مار ڈالا جائے ہم نے اس کے وارث کو طاقت دے رکھی ہے کہ پس اسے چاہیے کہ مار ڈالنے میں زیادتی نہ کرے بیشک وہ مدد کیا گیا ہے (٢)۔ الإسراء
34 اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ بجز اس طریقہ کے جو بہت ہی بہتر ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی بلوغت کو پہنچ جائے (١) اور وعدے پورے کرو کیونکہ قول و قرار کی باز پرس ہونے والی ہے (٢)۔ الإسراء
35 اور جب ناپنے لگو تو بھر پورے پیمانے سے ناپو اور سیدھی ترازو سے تولا کرو۔ یہی بہتر ہے (١) اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت اچھا ہے۔ الإسراء
36 جس بات کی تمہیں خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت (١) پڑ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے (٢)۔ الإسراء
37 اور زمین میں اکڑ کر نہ چل کہ نہ تو زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ لمبائی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتا ہے (١) الإسراء
38 ان سب کاموں کی برائی تیرے رب کے نزدیک (سخت) ناپسند ہے (١)۔ الإسراء
39 یہ بھی منجملہ اس وحی کے ہے جو تیری جانب تیرے رب نے حکمت سے اتاری ہے تو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بنانا کہ ملامت خوردہ اور راندہ درگاہ ہو کر دوزخ میں ڈال دیا جائے۔ الإسراء
40 کیا بیٹوں کے لئے تو اللہ نے تمہیں چھانٹ لیا اور خود اپنے لئے فرشتوں کو لڑکیاں بنالیں؟ بیشک تم بہت بڑا بول بول رہے ہو۔ الإسراء
41 ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طرح بیان (١) فرما دیا کہ لوگ سمجھ جائیں لیکن اس سے انھیں تو نفرت ہی بڑھتی ہے۔ الإسراء
42 کہہ دیجئے! کہ اگر اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو ضرور وہ اب تک مالک عرش کی جانب راہ ڈھونڈ نکالتے (١) الإسراء
43 جو کچھ یہ کہتے ہیں اس سے پاک اور بالا تر، بہت دور اور بہت بلند ہے (١)۔ الإسراء
44 ساتوں آسمان اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اسی کی تسبیح کر رہے ہیں۔ ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو۔ ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے۔ (١) وہ بڑا برد بار اور بخشنے والا ہے۔ الإسراء
45 تو جب قرآن پڑھتا ہے ہم تیرے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ایک پوشیدہ حجاب ڈال دیتے ہیں۔ (١) الإسراء
46 اور ان کے دلوں پر ہم نے پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ اور جب تو صرف اللہ ہی کا ذکر اس کی توحید کے ساتھ، اس قرآن میں کرتا ہے تو وہ روگردانی کرتے پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں (١)۔ الإسراء
47 جس غرض سے وہ لوگ اسے سنتے ہیں ان (کی نیتوں) سے ہم خوب آگاہ ہیں، جب یہ آپ کی طرف کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں تب بھی اور جب مشورہ کرتے ہیں تب بھی جب کہ یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم اس کی تابعداری میں لگے ہوئے ہو جن پر جادو (١) کردیا گیا ہے۔ الإسراء
48 دیکھیں تو سہی، آپ کے لئے کیا کیا مثالیں بیان کرتے ہیں، پس وہ بہک رہے ہیں۔ اب تو راہ پانا ان کے بس میں نہیں رہا (١) الإسراء
49 انہوں نے کہا کہ جب ہم ہڈیاں اور (مٹی ہو کر) ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا ہم از سر نو پیدا کرکے پھر دوبارہ اٹھا کر کھڑے کردیئے جائیں گے الإسراء
50 جواب دیجئے کہ تم پتھر بن جاؤ یا لوہا (١)۔ الإسراء
51 یا کوئی اور ایسی خلقت جو تمہارے دلوں میں بہت ہی سخت معلوم ہو، (١) پھر وہ یہ پوچھیں کہ کون ہے جو دوبارہ ہماری زندگی لوٹائے؟ جواب دیں کہ وہی اللہ جس نے تمہیں اول بار پیدا کیا، اس پر وہ اپنے سر ہلا ہلا کر (٢) آپ سے دریافت کریں گے کہ اچھا یہ ہے کب؟ تو آپ جواب دے دیں کہ کیا عجب کہ وہ (ساعت) قریب ہی آن لگی ہو (٣)۔ الإسراء
52 جس دن وہ تمہیں (١) بلائے گا تم اس کی تعریف کرتے ہوئے تعمیل ارشاد کرو گے اور گمان کرو گے کہ تمہارا رہنا بہت ہی تھوڑا ہے (٢)۔ الإسراء
53 اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بہت ہی اچھی بات منہ سے نکالا کریں (١) کیونکہ شیطان آپس میں فساد ڈلواتا ہے۔ (٢) بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ الإسراء
54 تمہارا رب تم سے بہ نسبت تمہارے بہت زیادہ جاننے والا ہے، وہ اگر چاہے تو تم پر رحم کر دے یا اگر چاہے تو تمہیں عذاب دے (١) ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار ٹھہرا کر نہیں بھیجا (٢)۔ الإسراء
55 آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے آپ کا رب سب کو بخوبی جانتا ہے۔ ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر بہتری اور برتری دی ہے۔ (١) اور داوٗد کو زبور ہم نے عطا فرمائی ہے۔ الإسراء
56 کہہ دیجئے کہ اللہ کے سوا جنہیں تم معبود سمجھ رہے ہو انھیں پکارو لیکن نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کرسکتے ہیں اور نہ بدل سکتے ہیں۔ الإسراء
57 جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں خود وہ اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ نزدیک ہوجائے وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہتے ہیں، (١) (بات بھی یہی ہے) کہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔ الإسراء
58 جتنی بھی بستیاں ہیں ہم قیامت کے دن سے پہلے پہلے یا تو انھیں ہلاک کردینے والے ہیں یا سخت تر سزا دینے والے ہیں۔ یہ کتاب میں لکھا جا چکا ہے (١)۔ الإسراء
59 ہمیں نشانات (معجزات) کے نازل کرنے سے روک صرف اسی کی ہے کہ اگلے لوگ انھیں جھٹلا چکے ہیں (١) ہم نے ثمودیوں کو بطور بصیرت کے اونٹنی دی لیکن انہوں نے اس پر ظلم کیا (٢) ہم تو لوگوں کو دھمکانے کے لئے ہی نشانی بھیجتے ہیں۔ الإسراء
60 اور یاد کرو جب کہ ہم نے آپ سے فرما دیا کے آپ کے رب نے لوگوں کو گھیر لیا ہے۔ (١) جو رویت (عینی روئیت) ہم نے آپ کو دکھا دی تھی وہ لوگوں کے لئے صاف آزمائش ہی تھی اور اسی طرح وہ درخت بھی جس سے قرآن میں اظہار نفرت کیا گیا ہے (٢) ہم انھیں ڈرا رہے ہیں لیکن یہ انھیں اور بڑی سرکشی میں بڑھا رہا ہے (٣) الإسراء
61 جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے کیا، اس نے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ الإسراء
62 اچھا دیکھ لے اسے تو نے مجھ پر بزرگی تو دی ہے، لیکن اگر مجھے بھی قیامت تک تو نے ڈھیل دی تو میں اس کی اولاد کو بجز تھوڑے لوگوں کے، اپنے بس (١) میں کرلوں گا۔ الإسراء
63 ارشاد ہوا کہ جا ان میں سے جو بھی تیرا تابعدار ہوجائے گا تو تم سب کی سزا جہنم ہے جو پورا پورا بدلہ ہے الإسراء
64 ان میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکے گا بہکا (١) لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا (٢) اور ان کے مال اور اولاد میں سے اپنا بھی حصہ لگا (٣) اور انھیں (جھوٹے) وعدے دے لے (٤) ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں (٥)۔ الإسراء
65 میرے سچے بندوں پر تیرا کوئی قابو اور بس نہیں (١) تیرا رب کار سازی کرنے والا کافی ہے۔ (٢) الإسراء
66 تمہارا پروردگار وہ ہے جو تمہارے لئے دریا میں کشتیاں چلاتا تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔ وہ تمہارے اوپر بہت مہربان ہے (١) الإسراء
67 اور سمندروں میں مصیبت پہنچتے ہی جنہیں تم پکارتے تھے سب گم ہوجاتے ہیں صرف وہی اللہ باقی رہ جاتا ہے پھر جب تمہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے (١)۔ الإسراء
68 تو کیا تم اس سے بے خوف ہوگئے ہو کہ تمہیں خشکی کی طرف (لے جا کر زمین) میں دھنسا دے یا تم پر پتھروں کی آندھی بھیج دے (١) پھر تم اپنے لئے کسی نگہبان کو نہ پا سکو۔ الإسراء
69 کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ اللہ تعالیٰ پھر تمہیں دوبارہ دریا کے سفر میں لے آئے اور تم پر تیز و تند ہواؤں کے جھونکے بھیج دے اور تمہارے کفر کے باعث تمہیں ڈبو دے۔ پھر تم اپنے لئے ہم پر اس کا (پیچھا) کرنے والا کسی کو نہ پاؤ گے (١)۔ الإسراء
70 یقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی (١) اور انھیں خشکی اور تری کی سواریاں (٢) دیں اور انھیں پاکیزہ چیزوں کی روزیاں (٣) دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انھیں فضیلت عطا فرمائی (٤)۔ الإسراء
71 جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے پیشوا سمیت (١) بلائیں گے۔ پھر جن کا بھی اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وہ تو شوق سے اپنا نامہ اعمال پڑھنے لگیں گے اور دھاگے کے برابر (ذرہ برابر) بھی ظلم نہ کئے جائیں گے (٢)۔ الإسراء
72 اور جو کوئی اس جہان میں اندھا رہا، وہ آخرت میں بھی اندھا اور راستے سے بہت ہی بھٹکا ہوا رہے گا (١)۔ الإسراء
73 یہ لوگ آپ کو اس وحی سے جو ہم نے آپ پر اتاری ہے بہکانا چاہتے کہ آپ اس کے سوا کچھ اور ہی ہمارے نام سے گھڑ گھڑا لیں، تب تو آپ کو یہ لوگ اپنا ولی دوست بنا لیتے۔ الإسراء
74 اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو بہت ممکن تھا کہ ان کی طرف قدرے قلیل مائل ہو ہی جاتے (١)۔ الإسراء
75 پھر تو ہم بھی آپ کو دوہرا عذاب دنیا کا کرتے اور دوہرا ہی موت کا (١) پھر آپ تو اپنے لئے ہمارے مقابلے میں کسے کو مددگار نہ پاتے۔ الإسراء
76 یہ تو آپ کے قدم اس سرزمین سے اکھاڑنے ہی لگے تھے کہ آپ کو اس سے نکال دیں (١) پھر یہ بھی آپ کے بعد بہت ہی کم ٹھہرتے (٢) الإسراء
77 ایسا ہی دستور ان کا تھا جو آپ سے پہلے رسول ہم نے بھیجے (١) اور آپ ہمارے دستور میں کبھی ردو بدل نہ پائیں گے (٢)۔ الإسراء
78 نماز کو قائم کریں آفتاب کے ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (١) اور فجر کا قرآن پڑھنا بھی یقیناً فجر کے وقت کا قرآن پڑھنا حاضر کیا گیا (٢) الإسراء
79 رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کریں (١) یہ زیادتی آپ کے لئے (٢) ہے عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا (٣)۔ الإسراء
80 اور دعا کیا کریں کہ اے میرے پروردگار مجھے جہاں لے جا اچھی طرح لے جا اور جہاں سے نکال اچھی طرح نکال اور میرے لئے اپنے پاس سے غلبہ اور امداد مقرر فرما دے۔ الإسراء
81 اور اعلان کر دے کہ حق آچکا اور ناحق نابود ہوگیا۔ یقیناً باطل تھا بھی نابود ہونے والا (١)۔ الإسراء
82 یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے۔ ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی (١)۔ الإسراء
83 اور انسان پر جب ہم اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا ہے اور کروٹ بدل لیتا ہے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ مایوس ہوجاتا ہے (١) الإسراء
84 کہہ دیجئے! کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر عامل ہے جو پوری ہدایت کے راستے پر ہیں انھیں تمہارا رب ہی بخوبی (١) جاننے والا ہے الإسراء
85 اور یہ لوگ آپ سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ جواب دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے (١) الإسراء
86 اور اگر ہم چاہیں تو جو وحی آپ کی طرف ہم نے اتاری ہے سلب کرلیں (١) پھر آپ کو اس کے لئے ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی میسر نہ آسکے (٢) الإسراء
87 سوائے آپ کے رب کی رحمت کے (١) یقیناً آپ پر اس کا بڑا فضل ہے۔ الإسراء
88 کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کے مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کے مثل لانا ناممکن ہے گو وہ (آپس میں) ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں (١)۔ الإسراء
89 ہم نے تو اس قرآن میں لوگوں کے سمجھنے کے لئے ہر طرح سے مثالیں بیان کردی ہیں، مگر اکثر لوگ انکار سے باز نہیں آتے (١)۔ الإسراء
90 انہوں نے کہا (١) کہ ہم آپ پر ہرگز ایمان لانے کے نہیں تا وقتیکہ آپ ہمارے لئے زمین سے کوئی چشمہ جاری نہ کردیں۔ الإسراء
91 یا خود آپ کے لئے ہی کوئی باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا اور اس درمیان آپ بہت سی نہریں جاری کر دکھائیں الإسراء
92 یا آپ آسمان کو ہم پر ٹکڑے ٹکڑے کرکے گرا دیں جیسا کہ آپ کا گمان ہے یا آپ خود اللہ تعالیٰ کو اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لا کھڑا کردیں (١)۔ الإسراء
93 یا آپ کے اپنے لئے کوئی سونے (١) کا گھر ہوجائے یا آپ آسمان پر چڑھ جائیں اور ہم آپ کے چڑھ جانے کا بھی اس وقت ہرگز یقین نہیں کریں گے جب تک کہ آپ ہم پر کوئی کتاب نہ اتار لائیں جسے ہم خود پڑھ لیں، (٢) آپ جواب دیں کہ میرا پروردگار پاک ہے میں تو صرف ایک انسان ہی ہوں جو رسول بنایا گیا ہوں (٣) الإسراء
94 لوگوں کے پاس ہدایت پہنچ چکنے کے بعد ایمان سے روکنے والی صرف یہی چیز رہی کہ انہوں نے کہا کیا اللہ نے ایک انسان کو ہی رسول بنا کر بھیجا ؟ (١) الإسراء
95 آپ کہہ دیں کہ اگر زمین میں فرشتے چلتے پھرتے اور رہتے بستے ہوتے تو ہم بھی ان کے پاس کسی آسمانی فرشتے ہی کو رسول بنا کر بھیجتے (١) الإسراء
96 کہہ دیجئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کا گواہ ہونا کافی ہے (١) وہ اپنے بندوں سے خوب آگاہ اور بخوبی دیکھنے والا ہے الإسراء
97 اللہ جس کی رہنمائی کرے وہ تو ہدایت یافتہ ہے اور جسے وہ راہ سے بھٹکا دے ناممکن ہے کہ تو اس کا مددگار اس کے سوا کسی اور کو پائے، (١) ایسے لوگوں کا ہم بروز قیامت اوندھے منہ حشر کریں گے (٢) دراں حالیکہ وہ اندھے گونگے اور بہرے ہونگے (٣) ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا جب کبھی وہ بجھنے لگے گی ہم ان پر اسے اور بھڑکا دیں گے۔ الإسراء
98 یہ سب ہماری آیتوں سے کفر کرنے اور اس کے کہنے کا بدلہ ہے کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزے ریزے ہوجائیں گے پھر ہم نئی پیدائش میں اٹھ کھڑے کئے جائیں (١) گے؟ الإسراء
99 کیا انہوں نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ جس اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا وہ ان جیسوں کی پیدائش پر پورا قادر ہے (١) اسی نے ان کے لئے ایک ایسا وقت مقرر کر رکھا ہے جو شک و شبہ سے یکسر خالی ہے، (٢) لیکن ظالم لوگ انکار کئے بغیر رہتے ہی نہیں۔ الإسراء
100 کہہ دیجئے کہ اگر بالفرض تم میرے رب کی رحمتوں کے خزانوں کے مالک بن جاتے تو تم اس وقت بھی اس کے خرچ ہوجانے (١) کے خوف سے اس کو روکے رکھتے اور انسان ہے ہی تنگ دل ہے۔ الإسراء
101 ہم نے موسیٰ کو نو معجزے (٢) بالکل صاف صاف عطا فرمائے، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو فرعون بولا کہ اے موسٰی! میرے خیال میں تو تجھ پر جادو کردیا گیا ہے۔ الإسراء
102 موسیٰ نے جواب دیا کہ یہ تو تجھے علم ہوچکا ہے کہ آسمان و زمین کے پروردگار ہی نے یہ معجزے دکھانے، سمجھانے کو نازل فرمائے ہیں، اے فرعون! میں تو سمجھ رہا ہوں کہ تو یقیناً تباہ اور ہلاک کیا گیا ہے۔ الإسراء
103 آخر فرعون نے پختہ ارادہ کرلیا کہ انھیں زمین سے ہی اکھیڑ دے تو ہم نے خود اسے اور اس کے تمام ساتھیوں کو غرق کردیا۔ الإسراء
104 اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرما دیا کہ اس سرزمین (١) پر رہو سہو۔ ہاں جب آخرت کا وقت آئے گا ہم سب کو سمیٹ لپیٹ کرلے آئیں گے الإسراء
105 اور ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ اتارا اور یہ بھی حق کے ساتھ اترا (١) ہم نے آپ کو صرف خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا (٢) بنا کر بھیجا ہے۔ الإسراء
106 قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کر کے اس لئے اتارا (١) ہے کہ آپ اسے بہ مہلت لوگوں کو سنائیں اور ہم نے خود بھی اسے بتدریج نازل فرمایا۔ الإسراء
107 کہہ دیجئے! تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، جنہیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان کے پاس تو جب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں (١)۔ الإسراء
108 اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے، ہمارے رب کا وعدہ بلا شک و شبہ پورا ہو کر رہنے (١) والا ہی ہے۔ الإسراء
109 وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور یہ قرآن ان کی عاجزی اور خشوع اور خضوع بڑھا دیتا ہے (١)۔ الإسراء
110 کہہ دیجئے کہ اللہ کو اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو تمام اچھے نام اسی کے ہیں (١) نہ تو تو اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل پوشیدہ بلکہ اس کے درمیان کا راستہ تلاش کرلے (٢)۔ الإسراء
111 اور یہ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے نہ اپنی بادشاہت میں کسی کو شریک ساجھی رکھتا ہے اور نہ وہ کمزور ہے کہ اسے کسی کی ضرورت ہو اور تو اس کی پوری پوری بڑائی بیان کرتا رہ۔ الإسراء
0 بڑے مہربان اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ (سورۃ الکہف۔ سورۃ نمبر ١٨۔ تعداد آیات ١١٠) الكهف
1 تمام تعریفیں اسی اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس نے اپنے بندے پر یہ قرآن اتارا اور اس میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی (١)۔ الكهف
2 بلکہ ہر طرح سے ٹھیک ٹھاک رکھا تاکہ اپنے (١) پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کر دے اور ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبریاں سنادے کہ ان کے لئے بہترین بدلہ ہے۔ الكهف
3 جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ الكهف
4 اور ان لوگوں کو بھی ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اولاد رکھتا ہے (١)۔ الكهف
5 در حقیقت نہ تو خود انھیں اس کا علم ہے نہ ان کے باپ دادوں کو۔ یہ تہمت بڑی بری ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے وہ نرا جھوٹ بک رہے ہیں۔ الكهف
6 پس اگر یہ لوگ اس بات (١) پر ایمان نہ لائیں تو کیا آپ ان کے پیچھے اس رنج میں اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے الكهف
7 روئے زمین پر جو کچھ (١) ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے کہ ہم انھیں آزمالیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے الكهف
8 اس پر جو کچھ ہے ہم اسے ایک ہموار صاف میدان کر ڈالنے والے ہیں (١)۔ الكهف
9 کیا تو اپنے خیال میں غار اور کتبے والوں کو ہماری نشانیوں میں سے کوئی بہت عجیب نشانی سمجھ رہا ہے (١) الكهف
10 ان چند نو جوانوں نے جب غار میں پناہ لی تو دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کو آسان کر دے (١)۔ الكهف
11 پس ہم نے ان کے کانوں پر گنتی کے کئی سال اسی غار میں پردے ڈال دیئے (١)۔ الكهف
12 پھر ہم نے انھیں اٹھا کھڑا کیا کہ ہم یہ معلوم کرلیں کہ دونوں گروہ میں سے اس انتہائی مدت کو جو انہوں نے گزاری کس نے زیادہ (١) یاد رکھا الكهف
13 ہم ان کا صحیح واقعہ تیرے سامنے بیان فرما رہے ہیں۔ یہ چند نوجوان (١) اپنے رب پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں ترقی دی تھی۔ الكهف
14 ہم نے ان کے دل مضبوط کردیئے (١) تھے جبکہ یہ اٹھ کر کھڑے ہوئے (٢) اور کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، ناممکن ہے کہ ہم اس کے سوا کسی اور کو معبود پکاریں اگر ایسا کیا تو ہم نے نہایت ہی غلط بات کہی۔ الكهف
15 یہ ہے ہماری قوم جس نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ ان کی خدائی کی یہ کوئی صاف دلیل کیوں پیش نہیں کرتے اللہ پر جھوٹ افترا باند ھنے والے سے زیادہ ظالم کون ہے۔ الكهف
16 جب تم ان سے اور اللہ کے سوا ان کے اور معبودوں سے کنارہ کش ہوگئے تو اب تم کسی غار (١) میں جا بیٹھو تمہارا رب تم پر اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے لئے تمہارے کام میں سہولت مہیا کر دے گا۔ الكهف
17 آپ دیکھیں گے کہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غار سے دائیں جانب کو جھک جاتا ہے اور بوقت غروب ان کے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ اس غار کی کشادہ جگہ میں ہیں (١) یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے (٢) اللہ تعالیٰ جس کی رہبری فرمائے وہ راہ راست پر ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے ناممکن ہے کہ آپ اس کا کوئی کارساز اور رہنما پاسکیں (٣)۔ الكهف
18 آپ خیال کرتے کہ وہ بیدار ہیں، حالانکہ وہ سوئے ہوئے تھے (١) خود ہم انھیں دائیں بائیں کروٹیں دلایا کرتے تھے (٢) ان کا کتا بھی چوکھٹ پر اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر آپ جھانک کر انھیں دیکھنا چاہتے تو ضرور الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور ان کے رعب سے آپ پر دہشت چھا جاتی (٣)۔ الكهف
19 اسی طرح ہم نے انھیں جگا کر اٹھا دیا (١) کہ آپس میں پوچھ گچھ کرلیں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ کیوں بھئی تم کتنی دیر ٹھہرے رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک دن یا ایک دن سے بھی کم (٢) کہنے لگے کہ تمہارے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے (٣) اب تم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر بھیجو وہ خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کونسا کھانا پاکیزہ تر ہے (٤) پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کے لئے لے آئے، اور وہ بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے (٥) الكهف
20 اگر یہ کافر تم پر غلبہ پا لیں تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا تمہیں پھر اپنے دین میں لوٹا لیں گے اور پھر تم کبھی بھی کامیاب نہ ہو سکو گے (١) الكهف
21 ہم نے اس طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاہ کر (١) دیا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ بالکل سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک و شبہ نہیں (٢) جبکہ وہ اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے (٣) کہنے لگے ان کے غار پر ایک عمارت بنالو (٤) اور ان کا رب ہی ان کے حال کا زیادہ عالم ہے (٥) جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنالیں گے (٦) الكهف
22 کچھ لوگ تو کہیں گے کہ اصحاب کہف تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا، کچھ کہیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا (١) غیب کی باتوں میں (اٹکل (کے تیر تکے) چلاتے ہیں (٢) کچھ کہیں گے سات ہیں آٹھواں ان کا کتا (٣) ہے آپ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار ان کی تعداد کو بخوبی جاننے والا ہے، انھیں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں (٤) پس آپ ان کے بارے میں صرف سرسری گفتگو ہی کریں (٥) اور ان میں سے کسی سے ان کے بارے میں پوچھ گچھ بھی نہ کریں (٦)۔ الكهف
23 اور ہرگز ہرگز کسی کام پر یوں نہ کہنا میں اسے کل کروں گا۔ الكهف
24 مگر ساتھ ہی انشا اللہ کہ لینا (١) اور جب بھی بھولے، اپنے پروردگار کی یاد کرلیا کرو (٢) اور کہتے رہنا کہ مجھے پوری امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کے قریب کی بات کی رہبری کرے (٣)۔ الكهف
25 وہ لوگ اپنے غار میں تین سو سال تک رہے اور نو سال اور زیادہ گزارے (١) الكهف
26 آپ کہہ دیں اللہ ہی کو ان کے ٹھہرے رہنے کی مدت کا بخوبی علم ہے، آسمانوں اور زمینوں کا غیب صرف اسی کو حاصل ہے وہ کیا ہی اچھا دیکھنے سننے والا ہے (١) سوائے اللہ کے ان کا کوئی مددگار نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ الكهف
27 تیری جانب جو تیرے رب کی کتاب وحی کی گئی ہے اسے پڑھتا رہ (١) اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں تو اس کے سوا ہرگز ہرگز کوئی پناہ کی جگہ نہ پائے گا (٢)۔ الكهف
28 اور اپنے آپ کو انھیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضا مندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنی پائیں (١) کہ دنیاوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ (٢) جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے (٣)۔ الكهف
29 اور اعلان کر دے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔ ظالموں کے لئے ہم نے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کے شعلے انھیں گھیر لیں گے۔ اگر وہ فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی گرم دھار جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاہ (دوزخ) ہے۔ الكهف
30 یقیناً جو لوگ ایمان لائیں اور نیک اعمال کریں تو ہم کسی نیک عمل کرنے والے کا ثواب ضائع نہیں کرتے (١)۔ الكهف
31 ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، ان کے نیچے نہریں جاری ہونگی، وہاں یہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے (١) اور سبز رنگ کے نرم اور باریک اور موٹے ریشم کے لباس پہنیں گے (٢) وہاں تختوں کے اوپر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔ کیا خوب بدلہ ہے، اور کس قدر عمدہ آرام گاہ ہے الكهف
32 اور انھیں ان دو شخصوں کی مثال بھی سنا دے (١) جن میں سے ایک کو ہم نے دو باغ انگوروں کے دے رکھے تھے اور جنہیں کھجوروں کے درختوں سے ہم نے گھیر رکھا تھا (٢) اور دونوں کے درمیان کھیتی لگا رکھی تھی (٣)۔ الكهف
33 دونوں باغ اپنا پھل خوب لائے اور اس میں کسی طرح کی کمی نہ کی (١) اور ہم نے ان باغوں کے درمیان نہر جاری کر رکھی تھی (٢) الكهف
34 الغرض اس کے پاس میوے تھے، ایک دن اس نے باتوں ہی باتوں میں اپنے ساتھی سے کہا (١) کہ میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور جتھے (٢) کے اعتبار سے بھی زیادہ مضبوط ہوں۔ الكهف
35 اور یہ اپنے باغ میں گیا اور تھا اپنی جان پر ظلم کرنے والا۔ کہنے لگا کہ میں خیال نہیں کرسکتا کہ کسی وقت بھی یہ برباد ہوجائے۔ الكهف
36 اور نہ میں قیامت کو قائم ہونے والی خیال کرتا ہوں اور اگر (بالفرض) میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو یقیناً میں (اس لوٹنے کی جگہ) اس سے بھی زیادہ بہتر (١) پاؤں گا۔ الكهف
37 اس کے ساتھی نے اس سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ کیا تو اس (معبود) سے کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا۔ پھر نطفے سے پھر تجھے پورا آدمی بنا دیا۔ الكهف
38 لیکن میں تو عقیدہ رکھتا ہوں کہ وہی اللہ میرا پروردگار ہے میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں گا (١) الكهف
39 تو نے اپنے باغ میں جاتے وقت کیوں نہ کہا کہ اللہ کا چاہا ہونے والا ہے، کوئی طاقت نہیں مگر اللہ کی مدد (١) سے اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھ رہا ہے۔ الكهف
40 بہت ممکن ہے کہ میرا رب مجھے تیرے اس باغ سے بھی بہتر دے (١) اور اس پر آسمانی عذاب بھیج دے تو یہ چٹیل اور صاف میدان بن جائے (٢)۔ الكهف
41 یا اس کا پانی نیچے اتر جائے اور تیرے بس میں نہ رہے کہ تو اسے ڈھونڈھ لائے (١) الكهف
42 اور اس کے (سارے) پھل گھیر لیئے گئے (١) پس وہ اپنے اس خرچ پر جو اس نے اس میں کیا تھا اپنے ہاتھ ملنے (٢) لگا اور باغ تو اوندھا الٹا پڑا تھا (٣) اور (وہ شخص) یہ کہہ رہا تھا کہ کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرتا (٤)۔ الكهف
43 اس کی حمایت میں کوئی جماعت نہ (١) اٹھی کہ اللہ سے اس کا کوئی بچاؤ کرتی اور نہ وہ خود بدلہ لینے والا بن سکا الكهف
44 یہیں سے (ثابت ہے) کہ اختیارات (١) اللہ برحق کے لئے ہیں وہ ثواب دینے اور انجام کے اعتبار سے بہت (٢) ہی بہتر ہے۔ الكهف
45 ان کے سامنے دنیا کی زندگی کی مثال (بھی) بیان کرو جیسے پانی جسے ہم آسمان سے اتارتے ہیں اور اس سے زمین کا سبزہ ملا جلا (نکلتا) ہے، پھر آخرکار وہ چورا چورا ہوجاتا ہے جسے ہوائیں اڑائے لیئے پھرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (١)۔ الكهف
46 مال و اولاد تو دنیا کی زینت ہے (١) اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں (٢) تیرے رب کے نزدیک از روئے ثواب اور (آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں۔ الكهف
47 اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے (١) اور زمین کو تو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا اور تمام لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے ان میں سے ایک بھی باقی نہ چھوڑیں گے (٢) الكهف
48 اور سب کے سب تیرے رب کے سامنے صف بستہ (١) حاضر کیے جائیں گے۔ یقیناً تم ہمارے پاس اسی طرح آئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا لیکن تم تو اس خیال میں رہے کہ ہم ہرگز تمہارے لئے کوئی وعدے کا وقت مقرر کریں گے بھی نہیں۔ الكهف
49 اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیئے جائیں گے۔ پس تو دیکھے گا گنہگار اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہونگے اور کہہ رہے ہونگے ہائے ہماری خرابی یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹا بڑا گناہ بغیر گھیرے کے باقی ہی نہیں چھوڑا، اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا۔ الكهف
50 اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ تم آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا، یہ جنوں میں سے تھا (١) اس نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی، (٢) کیا پھر بھی تم اسے اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر اپنا دوست بنا رہے ہو؟ حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے (٣) ایسے ظالموں کا کیا ہی برا بدلہ ہے۔ الكهف
51 میں نے انھیں آسمانوں و زمین کی پیدائش کے وقت موجود نہیں رکھا تھا اور نہ خود ان کی اپنی پیدائش میں (١) اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا نہیں (٢) الكهف
52 اور جس دن وہ فرمائے گا کہ تمہارے خیال میں جو میرے شریک تھے انھیں پکارو! یہ پکاریں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی جواب نہ دے گا ہم ان کے درمیان ہلاکت کا سامان کردیں گے (١)۔ الكهف
53 اور گنہگار جہنم کو دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ وہ اسی میں جھونکے جانے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے (١) الكهف
54 ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طریقے سے تمام کی تمام مثالیں لوگوں کے لئے بیان کردی ہیں لیکن انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ (١) الكهف
55 لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انھیں ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انھیں بھی پیش آئے (١) یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آ موجود ہوجائے (٢) الكهف
56 ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبریاں سنا دیں اور ڈرادیں۔ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور (چاہتے ہیں) کہ اس سے حق کو لڑا کھڑا دیں، انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے ڈرایا جاتا اسے مذاق بنا ڈالا ہے (١)۔ الكهف
57 اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے؟ جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے وہ پھر بھی منہ موڑے رہے اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھا ہے اسے بھول جائے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اسے (نہ) سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے، گو تو انھیں ہدایت کی طرف بلاتا رہے، لیکن یہ کبھی بھی ہدایت نہیں پانے (١) کے۔ الكهف
58 تیرا پروردگار بہت ہی بخشش والا اور مہربانی والا ہے وہ اگر ان کے اعمال کی سزا میں پکڑے تو بیشک انھیں جلدی عذاب کردے، بلکہ ان کے لئے ایک وعدہ کی گھڑی مقرر ہے جس سے وہ سرکنے کی ہرگز جگہ نہیں پائیں گے (١) الكهف
59 وہ بستیاں جنہیں ہم نے ان کے مظالم کی بنا پر غارت کردیا اور ان کی تباہی کی بھی ہم نے ایک میعاد مقرر کر رکھی تھی (١)۔ الكهف
60 جبکہ موسیٰ نے اپنے نوجوان (١) سے کہا کہ میں تو چلتا ہی رہوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے (٢) سنگم پر پہنچوں، خواہ مجھے سالہا سال چلنا پڑے (٣)۔ الكهف
61 جب وہ دونوں دریا کے سنگم پر پہنچے، وہاں اپنی مچھلی بھول گئے جس نے دریا میں سرنگ جیسا اپنا راستہ بنا لیا الكهف
62 جب یہ دونوں وہاں سے آگے بڑھے تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ لا ہمارا ناشتہ دے ہمیں تو اپنے اس سفر سے سخت تکلیف اٹھانی پڑی الكهف
63 اس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جبکہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں۔ اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میں (١) اپنا راستہ بنا لیا۔ الكهف
64 موسٰی نے کہا یہی تھا، جس کی تلاش میں ہم تھے چنانچہ وہیں سے اپنے قدموں کے نشان ڈھونڈتے (١) ہوئے واپس لوٹے۔ الكهف
65 پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے (١) کو پایا، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت (٢) عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص (٣) علم سکھا رکھا تھا۔ الكهف
66 اس سے موسیٰ نے کہا کہ میں آپ کی تابعداری کروں؟ کہ آپ مجھے اس نیک علم کو سکھا دیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے۔ الكهف
67 اس نے کہا آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کرسکتے۔ الكهف
68 اور جس چیز کو آپ نے اپنے علم میں (١) نہ لیا ہو اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟ الكهف
69 موسٰی نے جواب دیا کہ انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور کسی بات میں میں آپ کی نافرمانی نہ کروں گا۔ الكهف
70 اس نے کہا اچھا اگر آپ میرے ساتھ ہی چلنے پر اصرار کرتے ہیں تو یاد رہے کسی چیز کی نسبت مجھ سے کچھ نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود اس کی نسبت کوئی تذکرہ نہ کروں۔ الكهف
71 پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے، خضر نے اس کے تختے توڑ دیئے، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں کہ کشتی والوں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے بڑی (خطرناک) بات کردی (١)۔ الكهف
72 خضر نے جواب دیا میں نے تو پہلے ہی تجھ سے کہہ دیا تھا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکے گا۔ الكهف
73 موسٰی نے جواب دیا کہ میری بھول پر مجھے نہ پکڑیئے اور مجھے اپنے کام میں تنگی نہ ڈالیئے (١)۔ الكهف
74 پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک (١) لڑکے کو پایا، خضر نے اسے مار ڈالا، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈالا ؟ بیشک آپ نے تو بڑی ناپسندیدہ حرکت کی (٢)۔ الكهف
75 وہ کہنے لگے کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ہمراہ رہ کر ہرگز صبر نہیں کرسکتے۔ الكهف
76 موسٰی (علیہ السلام) نے جواب دیا اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا، یقیناً آپ میری طرف سے (حد) عذر (١) کو پہنچ چکے۔ الكهف
77 پھر دونوں چلے ایک گاؤں والوں کے پاس آکر ان سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے مہمانداری سے صاف انکار کردیا (١) دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا ہی چاہتی تھی، اس نے اسے ٹھیک اور درست (٢) کردیا، موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے لیتے (٣)۔ الكهف
78 اس نے کہا بس یہ جدائی ہے میرے اور تیرے درمیان، (١) اب میں تجھے ان باتوں کی اصلیت بھی بتا دونگا جس پر تجھ سے صبر نہ ہوسکا (٢) الكهف
79 کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کا ارادہ کرلیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک (صحیح سالم) کشتی کو جبراً ضبط کرلیتا تھا۔ الكهف
80 اور اس لڑکے کے ماں باپ ایمان والے تھے، ہمیں خوف ہوا کہ کہیں یہ انھیں اپنی سرکشی اور کفر سے عاجز و پریشان نہ کر دے۔ الكهف
81 اس لئے ہم نے چاہا کہ انھیں ان کا پروردگار اس کے بدلے اس سے بہتر پاکیزگی والا اور اس سے زیادہ محبت اور پیار والا بچہ عنایت فرمائے الكهف
82 دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے، ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں، میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا (١) یہ تھی اصل حقیقت اور ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہوسکا۔ الكهف
83 آپ سے ذوالقر نین کا واقعہ یہ لوگ دریافت کر رہے ہیں، (١) آپ کہہ دیجئے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں الكهف
84 ہم نے اس زمین میں قوت عطا فرمائی تھی اور اسے ہر چیز کے (١) سامان بھی عنایت کردیے تھے۔ الكهف
85 وہ ایک راہ کے پیچھے لگا (١)۔ الكهف
86 یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا اور اسے ایک دلدل کے چشمے میں غروب ہوتا ہوا پایا (١) اور اس چشمے کے پاس ایک قوم کو پایا ہم نے فرمایا (٢) کہ اے ذوالقرنین! یا تو انھیں تکلیف پہنچائے یا ان کے بارے میں تو کوئی بہترین روش اختیار کرے (٣)۔ الكهف
87 اس نے کہا جو ظلم کرے گا اسے تو ہم بھی اب سزا دیں گے (١) پھر وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا اور وہ اسے سخت تر عذاب دے گا الكهف
88 ہاں جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرے اس کے لئے تو بدلے میں بھلائی ہے اور ہم اسے اپنے کام میں بھی آسانی کا حکم دیں گے الكهف
89 پھر وہ اور راہ کے پیچھے لگا (١) الكهف
90 یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ تک پہنچا تو اسے ایک ایسی قوم پر نکلتا پایا کہ ان کے لئے ہم نے اس سے اور کوئی اوٹ نہیں بنائی (١) الكهف
91 واقعہ ایسا ہی ہے اور ہم نے اس کے پاس کی کل خبروں کا احاطہ (١) کر رکھا ہے۔ الكهف
92 وہ پھر ایک سفر کے سامان میں لگا (١)۔ الكهف
93 یہاں تک کہ جب وہ دو دیواروں (١) کے درمیان پہنچا ان دونوں کے پرے اس نے ایک ایسی قوم پائی جو بات سمجھنے کے قریب بھی نہ تھی (٢) الكهف
94 انہوں نے کہا اے ذوالقر نین! (١) یاجوج ماجوج اس ملک میں (بڑے بھاری) فسادی، (٢) ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ خرچ کا انتظام کردیں؟ (اس شرط پر کہ) آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔ الكهف
95 اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے پروردگار نے جو دے رکھا ہے وہی بہتر ہے، تم صرف قوت (١) طاقت سے میری مدد کرو۔ الكهف
96 میں تم میں اور ان میں مضبوط پردہ بنا دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لا دو۔ یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان دیوار برابر کردی (١) تو حکم دیا کہ آگ تیز جلاؤ تاوقتیکہ لوہے کی ان چادروں کو بالکل آگ کردیا۔ تو فرمایا میرے پاس لاؤ اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈال دو (٢) الكهف
97 پس تو ان میں اس کے دیوار کے اوپر چڑھنے کی طاقت تھی اور نہ اس میں کوئی سوراخ کرسکتے تھے الكهف
98 کہا یہ سب میرے رب کی مہربانی ہے ہاں جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے زمین بوس کر دے گا (١) بیشک میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔ الكهف
99 اس دن ہم انھیں آپس میں ایک دوسرے میں گڈ مڈ ہوتے ہوئے چھوڑ دیں گے اور صور پھونک دیا جائے گا پس سب کو اکٹھا کرکے ہم جمع کرلیں گے الكهف
100 اس دن ہم جہنم (بھی) کافروں کے سامنے لا کھڑا کردیں گے۔ الكهف
101 جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور (امر حق) سن بھی نہیں سکتے تھے۔ الكهف
102 کیا کافر یہ خیال کئے بیٹھے ہیں؟ کہ میرے سوا وہ میرے بندوں کو اپنا حمایتی بنالیں گے؟ (سنو) ہم نے تو ان کفار کی مہمانی کے لئے جہنم کو تیار کر رکھا ہے (١) الكهف
103 کہہ دیجئے کہ اگر (تم کہو تو) میں تمہیں بتادوں کہ با اعتبار اعمال سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں؟ الكهف
104 وہ ہیں کہ جن کی دنیاوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہوگئیں اور وہ اسی گمان میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں (١)۔ الكهف
105 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کی ملاقات سے کفر کیا (١) اس لئے ان کے اعمال غارت ہوگئے پس قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہ کریں گے (٢)۔ الكهف
106 حال یہ ہے کہ ان کا بدلہ جہنم ہے کیونکہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق اڑا یا۔ الكهف
107 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی اچھے کئے یقیناً ان کے لئے فردوس (١) کے باغات کی مہمانی ہے الكهف
108 جہاں وہ ہمیشہ رہا کریں گے جس جگہ کو بدلنے کا کبھی بھی ان کا ارادہ ہی نہ ہوگا (١) الكهف
109 کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے (١) لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں۔ الكهف
110 آپ کہ دیجئے کہ میں تو تم جیسا ہی ایک انسان ہوں (١) (ہاں) میری جانب وحی کی جاتی ہے کہ سب کا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، (٢) تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت (٣) میں کسی کو شریک نہ کرے۔ الكهف
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ (سورۃ مریم۔ سورۃ نمبر ١٩۔ تعداد آیات ٩٨) مريم
1 کہیعص مريم
2 یہ ہے تیرے پروردگار کی اس مہربانی کا ذکر جو اس نے اپنے بندے زکریا (١) پر کی تھی۔ مريم
3 جبکہ اس نے اپنے رب سے چپکے چپکے دعا کی تھی (١) مريم
4 کہ اے میرے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور سر بڑھاپے کی وجہ سے بھڑک اٹھا ہے (١) لیکن میں کبھی بھی تجھ سے دعا کرکے محروم نہیں رہا (٢) مريم
5 مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے (١) میری بیوی بھی بانجھ ہے پس تو مجھے اپنے پاس سے (٢) وارث عطا فرما۔ مريم
6 جو میرا بھی وارث ہو اور یعقوب (علیہ السلام) کے خاندان کا بھی جانشین اور میرے رب! تو اسے مقبول بندہ بنالے۔ مريم
7 اے زکریا! ہم تجھے ایک بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰی ہے، ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں کیا (١)۔ مريم
8 زکریا (علیہ السلام) کہنے لگے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، جب کہ میری بیوی بانجھ اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں (١)۔ مريم
9 ارشاد ہوا کہ وعدہ اسی طرح ہوچکا، تیرے رب نے فرما دیا کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور تو خود جبکہ کچھ نہ تھا میں تجھے پیدا کرچکا ہوں (١) مريم
10 کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کے تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا۔ (١) مريم
11 اب زکریا (علیہ السلام) اپنے حجرے (١) سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آکر انھیں اشارہ کرتے ہیں کہ تم صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو (٢)۔ مريم
12 اے یحیٰی! میری کتاب (١) کو مضبوطی سے تھام لے اور ہم نے اسے لڑکپن ہی سے دانائی عطا فرما دی (٢) مريم
13 اور اپنے پاس سے شفقت اور پاکیزگی بھی (١) وہ پرہیزگار شخص تھا۔ مريم
14 اور اپنے ماں باپ سے نیک سلوک کرنے والا تھا وہ سرکش اور گناہ گار نہ تھا (١) مريم
15 اس پر سلام ہے جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھایا جائے (١)۔ مريم
16 اس کتاب میں مریم کا بھی واقعہ بیان کر۔ جبکہ وہ اپنے گھر کے لوگوں سے علیحدہ ہو کر مشرقی جانب آئیں مريم
17 اور ان لوگوں کی طرف سے پردہ کرلیا (١) پھر ہم نے اس کے پاس اپنی روح (جبرائیل علیہ السلام) کو بھیجا پس وہ اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا (٢)۔ مريم
18 یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے والا ہے۔ مريم
19 اس نے جواب دیا کہ میں تو اللہ کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، تجھے ایک پاکیزہ لڑکا دینے آیا ہوں۔ مريم
20 کہنے لگیں بھلا میرے ہاں بچہ کیسے ہوسکتا ہے؟ مجھے تو کسی انسان کا ہاتھ تک نہ لگا اور نہ میں بدکار ہوں۔ مريم
21 اس نے کہا بات تو یہی ہے، (١) لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وہ مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے (٢) اور اپنی خاص رحمت (٣) یہ تو ایک طے شدہ بات ہے (٤)۔ مريم
22 پس وہ حمل سے ہوگئیں اور اسی وجہ سے وہ یکسو ہو کر ایک دور کی جگہ چلی گئیں۔ مريم
23 پھر درد زہ اسے ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا، بولی کاش! میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہوجاتی (١)۔ مريم
24 اتنے میں اسے نیچے سے ہی آواز دی کہ آزردہ خاطر نہ ہو، تیرے رب نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کردیا ہے مريم
25 اور اس کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، یہ تیرے سامنے ترو تازہ پکی کھجوریں گرا دے گا (١)۔ مريم
26 اب چین سے کھا پی اور آنکھیں ٹھنڈی رکھ (١) اگر تجھے کوئی انسان نظر پڑجائے تو کہہ (٢) دینا کہ میں نے اللہ رحمان کے نام کا روزہ رکھا ہے۔ میں آج کسی شخص سے بات نہ کروں گی۔ مريم
27 اب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو لئے ہوئے وہ اپنی قوم کے پاس آئیں۔ سب کہنے لگے مریم تو نے بڑی بری حرکت کی مريم
28 اے ہارون کی بہن! (١) نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی مريم
29 مریم نے اپنے بچے کی طرف اشارہ کیا۔ سب کہنے لگے کہ لو بھلا ہم گود کے بچے سے باتیں کیسے کریں؟ مريم
30 بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور مجھے اپنا پیغمبر بنایا (١) ہے مريم
31 اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے (١) جہاں بھی میں ہوں، اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے جب تک بھی میں زندہ رہوں مريم
32 اور اس نے مجھے اپنی والدہ کا خدمت گزار بنایا ہے (١) اور مجھے سرکش اور بد بخت نہیں کیا (٢)۔ مريم
33 اور مجھ پر میری پیدائش کے دن اور میری موت کے دن اور جس دن کہ میں دوبارہ زندہ کھڑا کیا جاؤں گا، سلام ہی سلام ہے۔ مريم
34 یہ ہے صحیح واقعہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کا، یہی ہے وہ حق بات جس میں لوگ شک شبہ میں مبتلا ہیں (١) مريم
35 اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد کا ہونا لائق نہیں، وہ بالکل پاک ذات ہے، وہ تو جب کسی کام کے سر انجام دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، وہ اسی وقت ہوجاتا ہے (١)۔ مريم
36 میرا اور تم سب کا پروردگار صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ تم سب اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے۔ مريم
37 پھر یہ فرماتے آپس میں اختلاف کرنے لگے، (١) پس کافروں کے لئے ' ویل ' ہے ایک بڑے (سخت) دن کی حاضری سے (٢)۔ مريم
38 کیا خوب دیکھنے سننے والے ہونگے اس دن جبکہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے، (١) لیکن آج تو یہ ظالم لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں مريم
39 تو انھیں اس رنج و افسوس کے دن (١) کا ڈر سنا دے جبکہ کام انجام کو پہنچا دیا جائے گا (٢) اور یہ لوگ غفلت اور بے ایمانی میں ہی رہ جائیں گے۔ مريم
40 خود زمین کے اور تمام زمین والوں کے وارث ہم ہی ہونگے اور سب لوگ ہماری ہی طرف لوٹا کر لائے جائیں گے۔ مريم
41 اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وہ بڑی سچائی والے پیغمبر تھے (١)۔ مريم
42 جب کہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائدہ پہنچا سکیں۔ مريم
43 میرے مہربان باپ! آپ دیکھیے میرے پاس وہ علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، (١) تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راہ کی طرف آپ کی رہبری کروں گا (٢)۔ مريم
44 میرے ابا جان آپ شیطان کی پرستش سے باز آجائیں شیطان تو رحم و کرم والے اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی نافرمان ہے (١)۔ مريم
45 ابا جان! مجھے خوف لگا ہوا ہے کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں (١) مريم
46 اس نے جواب دیا کہ اے ابراہیم! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ سن اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ رہ (١)۔ مريم
47 کہا اچھا تم پر سلام ہو (١) میں تو اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا (٢) وہ مجھ پر حد درجہ مہربان ہے۔ مريم
48 میں تو تمہیں بھی اور جن جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہو انھیں بھی سب کو چھوڑ رہا ہوں۔ صرف اپنے پروردگار کو پکارتا رہوں گا، مجھے یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار سے دعا مانگ کر محروم نہ رہوں گا۔ مريم
49 جب ابراہیم (علیہ السلام) ان سب کو اور اللہ کے سوا ان کے سب معبودوں کو چھوڑ چکے تو ہم نے انھیں اسحاق و یعقوب (علیہما السلام) عطا فرمائے، (١) اور دونوں کو نبی بنا دیا۔ مريم
50 اور ان سب کو ہم نے اپنی بہت سی رحمتیں (١) عطا فرمائیں اور ہم نے ان کے ذکر جمیل کو بلند درجے کا کردیا (٢)۔ مريم
51 اس قرآن میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر، جو چنا ہوا (١) اور رسول اور نبی تھا مريم
52 ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے آواز کی اور راز گوئی کرتے ہوئے اسے قریب کرلیا۔ مريم
53 اور اپنی خاص مہربانی سے اس کے بھائی کو نبی بنا کر عطا فرمایا مريم
54 اس کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کا واقعہ بھی بیان کر، وہ بڑا ہی وعدے کا سچا تھا اور تھا بھی رسول اور نبی۔ مريم
55 وہ اپنے گھر والوں کو برابر نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا تھا، اور تھا بھی اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پسندیدہ اور مقبول۔ مريم
56 اور اس کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا بھی ذکر کر، وہ بھی نیک کردار پیغمبر تھا۔ مريم
57 ہم نے اسے بلند مقام پر اٹھا لیا (١) مريم
58 یہی وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے فضل و کرم کیا جو اولاد آدم میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اولاد ابراہیم و یعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ اور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے روتے گڑ گڑاتے گر پڑتے تھے (١)۔ مريم
59 پھر ان کے بعد ایسے اطاعت نہ کرنے والے پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کردی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا (١) مريم
60 بجز ان کے جو توبہ کرلیں اور ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور ان کی ذرا سی بھی حق تلفی نہ کی جائے گی (١) مريم
61 ہمیشگی والی جنتوں میں جن کا غائبانہ وعدہ (١) اللہ مہربان نے اپنے بندوں سے کیا ہے۔ بیشک اس کا وعدہ پورا ہونے والا ہی ہے۔ مريم
62 وہ لوگ وہاں کوئی لغو بات نہ سنیں گے صرف سلام ہی سلام سنیں (١) گے، ان کے لئے وہاں صبح شام ان کا رزق ہوگا (٢)۔ مريم
63 یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انھیں بناتے ہیں جو متقی ہوں۔ مريم
64 ہم بغیر تیرے رب کے حکم کے اتر نہیں سکتے (١) ہمارے آگے پیچھے اور ان کے درمیان کی کل چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں، تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں۔ مريم
65 آسمانوں کا، زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب وہی ہے تو اسی کی بندگی کر اور اس کی عبادت پر جم جا۔ کیا تیرے علم میں اس کا ہم نام ہم پلہ کوئی اور بھی ہے؟ (١) مريم
66 انسان کہتا (١) ہے کہ جب میں مر جاؤنگا تو کیا پھر زندہ کر کے نکالا جاؤنگا (٢)۔ مريم
67 کیا یہ انسان اتنا بھی یاد نہیں رکھتا کہ ہم نے اسے اس سے پہلے پیدا کیا حالانکہ وہ کچھ بھی نہ تھا (١)۔ مريم
68 تیرے پروردگار کی قسم! ہم انھیں اور شیطانوں کو جمع کر کے ضرور ضرور جہنم کے ارد گرد گھٹنوں کے بل گرے ہوئے حاضر کردیں گے (١) مريم
69 ہم ہر ہر گروہ سے انھیں الگ نکال کھڑا کریں گے جو اللہ رحمٰن سے بہت اکڑے اکڑے پھرتے تھے (١) مريم
70 پھر ہم انھیں بھی خوب جانتے ہیں جو جہنم کے داخلے کے زیادہ سزاوار ہیں (١)۔ مريم
71 تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے، یہ تیرے پروردگار کے ذمے قطعی، طے شدہ امر ہے۔ مريم
72 پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچا لیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے (١)۔ مريم
73 جب ان کے سامنے ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں بتاؤ ہم تم دونوں جماعتوں میں سے کس کا مرتبہ زیادہ ہے؟ اور کس کی مجلس شاندار ہے (١)۔ مريم
74 ہم تو ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو غارت کرچکے ہیں جو سازو سامان اور نام و نمود میں (١) ان سے بڑھ چڑھ کر تھیں مريم
75 کہہ دیجئے! جو گمراہی میں ہوتا ہے اللہ رحمٰن اس کو خوب لمبی مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ ان چیزوں کو دیکھ لیں جن کا وعدہ کیے جاتے ہیں یعنی عذاب یا قیامت کو، اس وقت ان کو صحیح طور پر معلوم ہوجائے گا کہ کون برے مرتبے والا اور کس کا گروہ کمزور ہے (١)۔ مريم
76 اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے (١) اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں (٢)۔ مريم
77 کیا تو نے اسے بھی دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہا کہ مجھے تو مال و اولاد ضرور ہی دی جائے گی۔ مريم
78 کیا وہ غیب پر مطلع ہے یا اللہ کا کوئی وعدہ لے چکا ہے؟ مريم
79 ہرگز نہیں، یہ جو بھی کہہ رہا ہے ہم ضرور لکھ لیں گے، اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے۔ مريم
80 یہ جن چیزوں کو کہہ رہا ہے اسے ہم اس کے بعد لے لیں گے۔ اور یہ تو بالکل اکیلا ہی ہمارے سامنے حاضر ہوگا (١)۔ مريم
81 انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں کہ وہ ان کے لئے باعث عزت ہوں۔ مريم
82 لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ وہ تو پوجا سے منکر ہوجائیں گے، الٹے ان کے دشمن (١) بن جائیں گے۔ مريم
83 کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ہم کافروں کے پاس شیطانوں کو بھیجتے ہیں جو انھیں خوب اکساتے ہیں (١) مريم
84 تو ان کے بارے میں جلدی نہ کر، ہم تو خود ہی ان کے لئے مدت شمار کر رہے ہیں (١)۔ مريم
85 جس دن ہم پرہیزگاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مہمان جمع کریں گے۔ مريم
86 اور گنہگاروں کو سخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے (١)۔ مريم
87 کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی قول قرار لے لیا ہے (١)۔ مريم
88 ان کا قول یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اولاد اختیار کی ہے۔ مريم
89 یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو۔ مريم
90 قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں مريم
91 کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے (١)۔ مريم
92 شان رحمٰن کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے۔ مريم
93 آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں (١)۔ مريم
94 ان سب کو اس نے گھیر رکھا ہے اور سب کو پورے گن بھی رکھا ہے (١) مريم
95 یہ سارے کے سارے قیامت کے دن اکیلے اس کے پاس حاضر ہونے والے ہیں (١) مريم
96 بیشک جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے شائستہ اعمال کیے ہیں ان کے لئے اللہ رحمٰن محبت پیدا کر دے گا (١) مريم
97 ہم نے اس قرآن کو تیری زبان میں بہت ہی آسان کردیا ہے (١) کہ تو اس کے ذریعہ سے پرہیزگاروں کو خوشخبری دے اور جھگڑالو (٢) کو ڈرا دے۔ مريم
98 ہم نے اس سے پہلے بہت سی جماعتیں تباہ کردیں ہیں، کیا ان میں سے ایک بھی آہٹ تو پاتا ہے یا ان کی آواز کی بھنک بھی تیرے کان میں پڑتی ہے؟ (١)۔ مريم
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ طہ۔ سورۃ نمبر ٢٠۔ تعداد آیات ١٣٥) طه
1 طٰہٰ طه
2 ہم نے یہ قرآن تجھ پر اس لئے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑجائے۔ (١) طه
3 بلکہ اس کی نصیحت کے لئے جو اللہ سے ڈرتا ہے۔ طه
4 اس کا اتارنا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمان کو پیدا کیا ہے۔ طه
5 جو رحمٰن ہے، عرش پر قائم ہے (١) طه
6 جس کی ملکیت آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان اور (کرہ خاک) کے نیچے کی ہر ایک چیز پر ہے (١)۔ طه
7 اگر تو اونچی بات کہے تو وہ تو ہر ایک پوشیدہ، بلکہ پوشیدہ سے پوشیدہ تر بات کو بھی بخوبی جانتا ہے طه
8 وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بہترین نام اسی کے ہیں (١)۔ طه
9 تجھے موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ بھی معلوم ہے۔ طه
10 جبکہ اس نے آگ دیکھ کر اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ مجھے آگ دکھائی دی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ میں اس کا کوئی انگارا تمہارے پاس لاؤں یا آگ کے پاس سے راستے کی اطلاع پاؤں (١)۔ طه
11 جب وہ وہاں پہنچے تو آواز دی گئی (١) اے موسٰی۔ طه
12 یقیناً میں تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، (١) کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے (٢)۔ طه
13 اور میں نے تجھے منتخب کرلیا ہے (١) اب جو وحی کی جائے اسے کان لگا کر سن۔ طه
14 بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر (١) اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ (٢)۔ طه
15 قیامت یقیناً آنے والی ہے جسے میں پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو وہ بدلہ دیا جائے جو اس نے کوشش کی ہو۔ طه
16 پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا (١)۔ طه
17 اے موسٰی! تیرے اس دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟ طه
18 جواب دیا کہ یہ میری لاٹھی ہے، جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور جس سے میں اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑ لیا کرتا ہوں اور بھی اس میں مجھے بہت سے فائدے ہیں۔ طه
19 فرمایا اے موسٰی! اسے ہاتھ سے نیچے ڈال دے۔ طه
20 ڈالتے ہی وہ سانپ بن کر دوڑنے لگی۔ طه
21 فرمایا بے خوف ہو کر اسے پکڑ لے، ہم اسے اسی پہلی سی صورت میں دوبارہ لادیں گے (١) طه
22 اور اپنا ہاتھ بغل میں ڈال لے تو وہ سفید چمکتا ہوا ہو کر نکلے گا، لیکن بغیر کسی عیب (اور روگ) کے (١) یہ دوسرا معجزہ ہے طه
23 یہ اس لئے کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھانا چاہتے ہیں طه
24 اب تو فرعون کی طرف جا اس نے بڑی سرکشی مچا رکھی ہے (١) طه
25 موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار! میرا سینہ میرے لئے کھول دے۔ طه
26 اور میرے کام کو مجھ پر آسان کر دے طه
27 اور میری زبان کی گرہ بھی کھول دے۔ طه
28 تاکہ لوگ میری بات اچھی طرح سمجھ سکیں۔ طه
29 اور میرا وزیر میرے کنبے میں سے کر دے۔ طه
30 یعنی میرا بھائی ہارون (علیہ السلام) کو۔ طه
31 تو اس سے میری کمر کس دے۔ طه
32 اور اسے میرا شریک کار کر دے (١) طه
33 تاکہ ہم دونوں بکثرت تیری تسبیح بیان کریں طه
34 اور بکثرت تیری یاد کریں (١)۔ طه
35 بیشک تو ہمیں خوب دیکھنے بھالنے والا ہے (١)۔ طه
36 جناب باری تعالیٰ نے فرمایا موسیٰ تیرے تمام سوالات پورے کردیے گئے (١) طه
37 ہم نے تو تجھ پر ایک بار اور بھی بڑا احسان کیا ہے (١) طه
38 جب کہ ہم نے تیری ماں کو وہ الہام کیا جس کا ذکر اب کیا جا رہا ہے۔ طه
39 کہ تو اسے صندوق میں بند کر کے دریا میں چھوڑ دے، پس دریا اسے کنارے لا ڈالے گا اور میرا اور خود اس کا دشمن اسے لے لے گا (١) اور میں نے اپنی طرف کی خاص محبت و مقبولیت تجھ پر ڈال دی (٢) تاکہ تیری پرورش میری آنکھوں کے سامنے (٣) کی جائے۔ طه
40 (یاد کر) جبکہ تیری بہن چل رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اگر تم کہو تو میں بتادوں جو اس کی نگہبانی کرے (١) اس تدبیر سے ہم نے تجھے تیری ماں کے پاس پہنچایا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمگین نہ ہو، اور تو نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا (٢) اس پر بھی ہم نے تمہیں غم سے بچا لیا، غرض ہم نے تجھے اچھی طرح آزما لیا (٣)۔ پھر تو کئی سال تک مدین کے لوگوں میں ٹھہرا رہا (٤) پھر تقدیر الٰہی کے مطابق اے (٥) موسٰی! تو آیا۔ طه
41 اور میں نے تجھے خاص اپنی ذات کے لئے پسند فرمایا لیا۔ طه
42 اب تو اپنے بھائی سمیت میری نشانیاں ہمراہ لئے ہوئے جا، اور خبردار میرے ذکر میں سستی نہ کرنا (١) طه
43 تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اس نے بڑی سرکشی کی ہے طه
44 اسے نرمی (١) سے سمجھاؤ کہ شاید وہ سمجھ لے یا ڈر جائے۔ طه
45 دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں خوف ہے کہ کہیں فرعون ہم پر کوئی زیادتی نہ کرے یا اپنی سرکشی میں بڑھ نہ جائے۔ طه
46 جواب ملا کہ تم مطلقاً خوف نہ کرو میں تمہارے ساتھ ہوں اور سنتا اور دیکھتا رہوں گا (١) طه
47 تم اس کے پاس جا کر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے، ان کی سزائیں موقوف کر۔ ہم تو تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی اس کے لئے ہے جو ہدایت کا پابند (١) ہوجائے۔ طه
48 ہمارے طرف وحی کی گئی ہے کہ جو جھٹلائے اور روگردانی کرے اس کے لئے عذاب ہے طه
49 فرعون نے پوچھا کہ اے موسٰی! تم دونوں کا رب کون ہے؟ طه
50 جواب دیا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راہ سجھا دی (١)۔ طه
51 اس نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ اگلے زمانے والوں کا حال کیا ہونا ہے (١) طه
52 جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے (١) طه
53 اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں۔ طه
54 تم خود کھاؤ اور اپنے چوپاؤں کو بھی چراؤ (١) کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لئے (٢) بہت سی نشانیاں ہیں۔ طه
55 اس زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوبارہ تم سب (١) کو نکال کھڑا کریں گے۔ طه
56 ہم نے اسے اپنی سب نشانیاں دکھا دیں لیکن پھر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کردیا۔ طه
57 کہنے لگا اے موسٰی! کیا تو اسی لئے آیا ہے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہمارے ملک سے باہر نکال دے (١) طه
58 اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں اسی جیسا جادو ضرور لائیں گے، پس تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدے کا وقت مقرر کرلے (١) کہ نہ ہم اس کا خلاف کریں اور نہ تو، صاف میدان میں مقابلہ ہو۔ (٢) طه
59 موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ زینت اور جشن کے دن (١) کا وعدہ ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے ہی جمع ہوجائیں طه
60 پس فرعون لوٹ گیا اور اس نے اپنے ہتھکنڈے جمع کئے پھر آگیا (١) طه
61 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا تمہاری شامت آچکی، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور افتراء نہ باندھو کہ تمہیں عذابوں سے ملیامیٹ کردے، یاد رکھو وہ کبھی کامیاب نہ ہوگا جس نے جھوٹی بات گھڑی۔ (١)۔ طه
62 پس یہ لوگ آپس کے مشوروں میں مختلف رائے ہوگئے اور چھپ کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے (١)۔ طه
63 کہنے لگے یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کریں اور تمہارے بہترین مذہب کو برباد کریں (١)۔ طه
64 تو تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کرکے آؤ، جو آج غالب آگیا وہی بازی لے گیا۔ طه
65 کہنے لگے اے موسٰی! یا تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں۔ طه
66 جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو (١) اب تو موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں (٢) طه
67 پس موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا۔ طه
68 ہم نے فرمایا کچھ خوف نہ کر یقیناً تو ہی غالب اور برتر رہے گا (١)۔ طه
69 اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ ان کی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے، انہوں نے جو کچھ بنایا ہے یہ صرف جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا۔ طه
70 اب تو تمام جادوگر سجدے میں گر پڑے اور پکار اٹھے کہ ہم تو ہارون اور موسیٰ (علیہما السلام) کے رب پر ایمان لائے طه
71 فرعون کہنے لگا کہ کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً تمہارا بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، (سن لو) میں تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے (١) کٹوا کر تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوا دوں گا، اور تمہیں پوری طرح معلوم ہوجائے گا کہ ہم میں سے کس کی مار زیادہ سخت اور دیرپا ہے۔ طه
72 انہوں نے جواب دیا کہ ناممکن ہے کہ ہم تجھے ترجیح دیں ان دلیلوں پر جو ہمارے سامنے آ چکیں ہیں، اور اس اللہ پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے (١) اب تو تو جو کچھ کرنے والا ہے کر گزر، تو جو کچھ بھی حکم چلا سکتا ہے وہ اسی دنیاوی زندگی (٢) میں ہی ہے۔ طه
73 ہم (اس امید سے) اپنے پروردگار پر ایمان لائے کہ وہ ہماری خطائیں معاف فرما دے اور (خاص کر) جادوگری (کا گناہ) جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا ہے (١) اللہ ہی بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے (٢)۔ طه
74 بات یہی ہے کہ جو بھی گناہ گار بن کر اللہ تعالیٰ کے ہاں حاضر ہوگا اس کے لئے دوزخ ہے، جہاں نہ موت ہوگی اور نہ زندگی (١) طه
75 اور جو بھی اس کے پاس ایماندار ہو کر حاضر ہوگا اور اس نے اعمال بھی نیک کئے ہونگے اس کے لئے بلند و بالا درجے ہیں۔ طه
76 ہمیشگی والی جنتیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی انعام ہے ہر اس شخص کا جو پاک ہوا (١)۔ طه
77 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی نازل فرمائی کہ تو راتوں رات میرے بندوں کو لے چل (١) پھر نہ تجھے کسی کے آپکڑنے کا خطرہ ہوگا نہ ڈر (٢)۔ طه
78 فرعون نے اپنے لشکروں سمیت ان کا تعاقب کیا پھر تو دریا ان سب پر چھا گیا جیسا کچھ چھا جانے والا تھا (١) طه
79 فرعون نے اپنی قوم کو گمراہی میں ڈال دیا اور سیدھا راستہ نہ دکھایا (١) طه
80 اے بنی اسرائیل! دیکھو ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی اور تم سے کوہ طور کی دائیں طرف کا وعدہ (١) اور تم پر من و سلویٰ اتارا (٢) طه
81 تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ روزی کھاؤ، اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو (١) ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا، اور جس پر میرا غضب نازل ہوجائے وہ یقیناً تباہ ہوا (٢)۔ طه
82 ہاں بیشک میں انھیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں ایمان لائیں نیک عمل کریں اور راہ راست پر بھی رہیں (١) طه
83 اے موسٰی! تجھے اپنی قوم سے (غافل کرکے) کون سی چیز جلدی لے آئی؟ طه
84 کہا کہ وہ لوگ بھی میرے پیچھے ہی پیچھے ہیں، اور میں نے اے رب! تیری طرف جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہوجائے (١)۔ طه
85 فرمایا! ہم نے تیری قوم کو تیرے پیچھے آزمائش میں ڈال دیا اور انھیں سامری نے بہکا دیا ہے (١) طه
86 پس موسیٰ (علیہ السلام) سخت غضبناک ہو کر رنج کے ساتھ واپس لوٹے، اور کہنے لگے کہ اے میری قوم والو! کیا تم سے تمہارے پروردگار نے نیک وعدہ نہیں کیا (١) تھا ؟ کیا اس کی مدت تمہیں لمبی معلوم ہوئی؟ (٢) بلکہ تمہارا ارادہ ہی یہ ہے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب نازل ہو؟ کہ تم نے میرے وعدے کے خلاف کیا (٣) طه
87 انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کے خلاف نہیں کیا (١) بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ لاد دیئے گئے تھے، انھیں ہم نے ڈال دیا، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے۔ طه
88 پھر اس نے لوگوں کے لئے ایک بچھڑا نکال کھڑا کیا یعنی بچھڑے کا بت، جس کی گائے کی سی آواز بھی تھی پھر کہنے لگے کہ یہی تمہارا بھی معبود ہے (١) اور موسیٰ کا بھی۔ لیکن موسیٰ بھول گیا ہے۔ طه
89 کیا یہ گمراہ لوگ یہ بھی نہیں دیکھتے کہ وہ تو ان کی بات کا جواب بھی نہیں دے سکتا اور نہ ان کے کسی برے بھلے کا اختیار رکھتا ہے (١) طه
90 اور ہارون (علیہ السلام) نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمٰن ہی ہے، پس تم سب میری تابعداری کرو۔ اور میری بات مانتے چلے جاؤ (١)۔ طه
91 انہوں نے جواب دیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی واپسی تک تو ہم اسی کے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے (١) طه
92 موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اے ہارون! انھیں گمراہ ہوتا ہوا دیکھتے ہوئے تجھے کس چیز نے روکا تھا۔ طه
93 کہ تو میرے پیچھے نہ آیا۔ کیا تو بھی میرے فرمان کا نافرمان بن بیٹھا (١) طه
94 ہارون (علیہ السلام) نے کہا اے میرے ماں جائے بھائی! میری داڑھی نہ پکڑ اور سر کے بال نہ کھینچ، مجھے تو صرف یہ خیال دامن گیر ہوا کہ کہیں آپ یہ (نہ) فرمائیں (١) کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا انتظار نہ کیا۔ (٢) طه
95 موسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا سامری تیرا کیا معاملہ ہے۔ طه
96 اس نے جواب دیا کہ مجھے وہ چیز دکھائی دی جو انھیں دکھائی نہیں دی، تو میں نے قاصدِ الٰہی کے نقش قدم سے ایک مٹھی بھر لی اسے اس میں ڈال دیا (١) اسی طرح میرے دل نے یہ بات میرے لئے بھلی بنا دی۔ طه
97 کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا (١) اور ایک اور بھی وعدہ تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہرگز نہیں ٹلے گا (٢) اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کئے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزہ ریزہ اڑائیں گے۔ (٣) طه
98 اصل بات یہی ہے کہ تم سب کا معبود برحق صرف اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی پرستش کے قابل نہیں۔ اس کا علم تمام چیزوں پر حاوی ہے طه
99 اس طرح ہم تیرے سامنے (١) پہلے کی گزری ہوئی وارداتیں بیان فرما رہے ہیں اور یقیناً ہم تجھے اپنے پاس سے نصیحت عطا فرما چکے ہیں (٢)۔ طه
100 اس سے جو منہ پھیر لے گا (١) وہ یقیناً قیامت کے دن اپنا بھاری بوجھ لادے ہوئے ہوگا (٢)۔ طه
101 جس میں ہمیشہ رہے گا (١) اور ان کے لئے قیامت کے دن (بڑا) برا بوجھ ہے طه
102 جس دن صور پھونکا جائیگا (١) اور گناہ گاروں کو ہم اس دن (دہشت کی وجہ سے) نیلی پیلی آنکھوں کے ساتھ گھیر لائیں گے طه
103 وہ آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے (١) ہونگے کہ ہم تو (دنیا میں) صرف دس دن ہی رہے۔ طه
104 جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں اس کی حقیقت سے ہم باخبر ہیں ان میں سب سے زیادہ اچھی رائے (١) والا کہہ رہا ہوگا کہ تم صرف ایک ہی دن دنیا میں رہے۔ طه
105 وہ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، تو آپ کہہ دیں کہ انھیں میرا رب ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا۔ طه
106 اور زمین کو بالکل ہموار صاف میدان کرکے چھوڑے گا۔ طه
107 جس میں تو نہ کہیں موڑ توڑ دیکھے گا، نہ اونچ نیچ۔ طه
108 جس دن لوگ پکارنے والے کے پیچھے چلیں (١) گے جس میں کوئی کجی نہ ہوگی (٢) اور اللہ رحمٰن کے سامنے تمام آوازیں پست ہوجائیں گی سوائے کھسر پھسر کے تجھے کچھ بھی سنائی نہ دے گا (٣)۔ طه
109 اس دن سفارش کچھ کام نہ آئیگی مگر جسے رحمٰن حکم دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے (١) طه
110 جو کچھ ان کے آگے پیچھے ہے اسے اللہ ہی جانتا ہے مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا۔ (١) طه
111 تمام چہرے اس زندہ اور قائم دائم اور مدبر، اللہ کے سامنے کمال عاجزی سے جھکے ہوئے ہونگے، یقیناً وہ برباد ہوا جس نے ظلم لاد لیا (١) طه
112 اور جو نیک اعمال کرے اور ایمان دار بھی ہو تو نہ اسے بے انصافی کا کھٹکا ہوگا نہ حق تلفی کا (١) طه
113 اس طرح ہم نے تجھ پر عربی میں قرآن نازل فرمایا ہے اور طرح طرح سے اس میں ڈر کا بیان سنایا ہے تاکہ لوگ پرہیزگار بن (١) جائیں یا ان کے دل میں سوچ سمجھ تو پیدا کرے (٢) طه
114 پس اللہ عالی شان والا سچا اور حقیقی بادشاہ (١) ہے۔ تو قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر اس سے پہلے کہ تیری طرف جو وحی کی جاتی ہے وہ پوری کی جائے، (٢) ہاں یہ دعا کر کہ پروردگار میرا علم بڑھا (٣) طه
115 ہم نے آدم کو پہلے تاکیدی حکم دے دیا تھا لیکن وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں کوئی عزم نہیں پایا (١) طه
116 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے کیا۔ اس نے صاف انکار کردیا۔ طه
117 تو ہم نے کہا اے آدم! یہ تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے (خیال رکھنا) ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے کہ تو مصیبت میں پڑجائے (١) طه
118 یہاں تو تجھے یہ آرام ہے کہ نہ تو بھوکا ہوتا ہے نہ ننگا۔ طه
119 اور نہ تو یہاں پیاسا ہوتا ہے نہ دھوپ سے تکلیف اٹھاتا ہے۔ طه
120 لیکن شیطان نے وسوسہ ڈالا، کہنے لگا کہ کیا میں تجھے دائمی زندگی کا درخت اور بادشاہت بتلاؤں کہ جو کبھی پرانی نہ ہو طه
121 چنانچہ ان دونوں نے اس درخت سے کچھ کھالیا پس ان کے ستر کھل گئے اور بہشت کے پتے اپنے اوپر ٹانکنے لگے۔ آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب کی نافرمانی کی پس بہک گیا (١) طه
122 پھر اس کے رب نے نوازا، اس کی توبہ قبول کی اور اس کی راہنمائی کی (١) طه
123 فرمایا، تم دونوں یہاں سے اتر جاؤ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو، اب تمہارے پاس جب کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وہ بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا۔ طه
124 اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، (١) اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کرکے اٹھائیں گے (٢) طه
125 وہ کہے گا کہ الٰہی! مجھے تو نے اندھا بنا کر کیوں اٹھایا ؟ حالانکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا۔ طه
126 (جواب ملے گا کہ) اسی طرح ہونا چاہیے تھا تو میری آئی ہوئی آیتوں کو بھول گیا تو آج تو بھی بھلا دیا جاتا ہے طه
127 ہم ایسا ہی بدلہ ہر اس شخص کو دیا کرتے ہیں جو حد سے گزر جائے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے، اور بیشک آخرت کا عذاب نہایت ہی سخت اور باقی رہنے والا ہے۔ طه
128 کیا ان کی رہبری اس بات نے بھی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی بستیاں ہلاک کردی ہیں جن کے رہنے سہنے کی جگہ یہ چل پھر رہے ہیں۔ یقیناً اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ طه
129 اگر تیرے رب کی بات پہلے ہی سے مقرر شدہ اور وقت معین کردہ نہ ہوتا تو اسی وقت عذاب آچمٹتا (١)۔ طه
130 پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا رہ (١) بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہوجائے (٢) طه
131 اور اپنی نگاہیں ہرگز چیزوں کی طرف نہ دوڑانا جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آرائش دنیا کی دے رکھی ہیں تاکہ انھیں اس میں آزمالیں (١) تیرے رب کا دیا ہوا ہی (بہت) بہتر اور بہت باقی رہنے والا ہے (٢)۔ طه
132 اپنے گھرانے کے لوگوں پر نماز کی تاکید رکھ اور خود بھی اس پر جما رہ (١) ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے، بلکہ ہم خود تجھے روزی دیتے ہیں، آخر میں بول بالا پرہیزگاری ہی کا ہے۔ طه
133 انہوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لایا ؟ (١) کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟ (٢) طه
134 اور ہم اس سے پہلے (١) ہی انھیں عذاب سے ہلاک کردیتے تو یقیناً یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہمارے پاس اپنا رسول کیوں نہ بھیجا ؟ کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اس سے پہلے کہ ہم ذلیل و رسوا ہوتے۔ طه
135 کہہ دیجئے! ہر ایک انجام کا منتظر (١) ہے پس تم بھی انتظار میں رہو۔ ابھی ابھی قطعاً جان لو گے کہ راہ راست والے کون ہیں اور کون راہ یافتہ ہیں (٢)۔ طه
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الأنبیاء۔ سورۃ نمبر ٢١۔ تعداد آیات ١١٢) الأنبياء
1 لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا (١) پھر بھی وہ بے خبری میں منہ پھیرے ہوئے ہیں ٢) الأنبياء
2 ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو بھی نئی نئی نصیحت آتی ہے اسے وہ کھیل کود میں ہی سنتے ہیں (١) الأنبياء
3 ان کے دل بالکل غافل ہیں اور ان ظالموں نے چپکے چپکے سرگوشیاں کیں کہ وہ تم ہی جیسا انسان ہے پھر کیا وجہ ہے جو تم آنکھوں دیکھتے جادو میں آجاتے ہو (١) الأنبياء
4 پیغمبر نے کہا میرا پروردگار ہر اس بات کو جو زمین و آسمان میں ہے بخوبی جانتا ہے، وہ بہت ہی سننے والا اور جاننے والا ہے (١) الأنبياء
5 اتنا ہی نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن حیران کن خوابوں کا مجموعہ ہے بلکہ اس نے از خود اسے گھڑ لیا بلکہ یہ شاعر (١) ہے، ورنہ ہمارے سامنے یہ کوئی ایسی نشانی لاتے جیسے اگلے پیغمبر بھیجے گئے (٢) تھے۔ الأنبياء
6 ان سے پہلے جتنی بستیاں ہم نے اجاڑیں سب ایمان سے خالی تھیں۔ تو کیا اب یہ ایمان لائیں گے (١) الأنبياء
7 تجھ سے پہلے بھی جتنے پیغمبر ہم نے بھیجے سبھی مرد تھے (١) جن کی طرف ہم وحی اتارتے تھے پس تم اہل کتاب سے پوچھ لو اگر خود تمہیں علم نہ ہو (٢) الأنبياء
8 ہم نے ان کے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ وہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے (١)۔ الأنبياء
9 پھر ہم نے ان سے کئے ہوئے وعدے سچے کئے انھیں اور جن جن کو ہم نے چاہا نجات عطا فرمائی اور حد سے نکل جانے والوں کو غارت کردیا (١)۔ الأنبياء
10 یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لئے ذکر کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے الأنبياء
11 اور بہت سی بستیاں ہم نے تباہ کردیں (١) جو ظالم تھیں اور ان کے بعد ہم نے دوسری قوم کو پیدا کردیا۔ الأنبياء
12 جب انہوں نے ہمارے عذاب کا احساس کرلیا تو لگے اس سے بھاگنے (١) الأنبياء
13 بھاگ دوڑ نہ کرو (١) اور جہاں تمہیں آسودگی دی گئی تھی وہی واپس لوٹو اور اپنے مکانات کی طرف (٢) جاؤ تاکہ تم سے سوال تو کرلیا جائے (٣) الأنبياء
14 کہنے لگے ہائے ہماری خرابی! بیشک ہم ظالم تھے۔ الأنبياء
15 پھر تو ان کا یہی قول رہا (١) یہاں تک کہ ہم نے انھیں جڑ سے کٹی ہوئی کھیتی اور بھجی پڑی آگ (کی طرح) کردیا (٢) الأنبياء
16 ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا (١) الأنبياء
17 اگر ہم یوں ہی کھیل تماشے کا ارادہ کرتے تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا (١) لیتے، اگر ہم کرنے والے ہی ہوتے (٢)۔ الأنبياء
18 بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر پھینک مارتے ہیں پس سچ جھوٹ کا سر توڑ دیتا ہے اور وہ اسی وقت نابود ہوجاتا ہے (١) تم جو باتیں بناتے ہو وہ تمہارے لئے باعث خرابی ہیں (٢)۔ الأنبياء
19 آسمانوں اور زمین میں جو ہے اسی اللہ کا ہے (١) اور جو اس کے پاس ہیں (٢) وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ الأنبياء
20 وہ دن رات تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔ الأنبياء
21 کیا ان لوگوں نے زمین (کی مخلوقات میں) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وہ زندہ کردیتے ہیں (١)۔ الأنبياء
22 اگر آسمان و زمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے (١) پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہے ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں۔ الأنبياء
23 وہ اپنے کاموں کے لئے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں اور سب (اس کے آگے) جواب دہ ہیں۔ الأنبياء
24 کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، ان سے کہہ دو۔ لاؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل (١) بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ الأنبياء
25 تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو (١) الأنبياء
26 (مشرک لوگ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اولاد والا ہے (غلط ہے) اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وہ سب اس کے باعزت بندے ہیں۔ الأنبياء
27 کسی بات میں اللہ پر پیش دستی نہیں کرتے بلکہ اس کے فرمان پر کار بند ہیں (١)۔ الأنبياء
28 وہ ان کے آگے پیچھے کے تمام امور سے واقف ہے وہ کسی کی بھی سفارش نہیں کرتے بجز ان کے جن سے اللہ خوش ہو (١) وہ خود ہیبت الٰہی سے لرزاں و ترساں ہیں۔ الأنبياء
29 ان میں سے اگر کوئی بھی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں لائق عبادت تو ہم اسے دوزخ کی سزا دیں (١) ہم ظالموں کو اس طرح سزا دیتے ہیں۔ الأنبياء
30 کیا کافر لوگوں نے یہ نہیں دیکھا (١) کہ آسمان و زمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انھیں جدا کیا (١) اور ہر زندہ چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا (١) کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔ الأنبياء
31 اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنا دیئے تاکہ مخلوق کو ہلا نہ سکے (١) اور ہم نے (٢) اس میں کشادہ راہیں بنا دیں تاکہ وہ راستہ حاصل کریں الأنبياء
32 آسمان کو مضبوط چھت (١) بھی ہم نے ہی بنایا۔ لیکن لوگ اسکی قدرت کے نمونوں پر دھیان نہیں دھرتے۔ الأنبياء
33 وہی اللہ ہے جس نے رات اور دن، سورج اور چاند کو پیدا کیا ہے (١) ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں (٢)۔ الأنبياء
34 آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی، کیا اگر آپ مر گئے تو وہ ہمیشہ کے لئے رہ جائیں گے (١)۔ الأنبياء
35 ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں (١) اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے (٢)۔ الأنبياء
36 یہ منکرین تجھے جب دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق ہی اڑاتے ہیں کیا یہی وہ ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر برائی سے کرتا، اور وہ خود ہی رحمٰن کی یاد کے بالکل ہی منکر ہیں (١) الأنبياء
37 انسان جلد باز مخلوق ہے میں تمہیں اپنی نشانیاں ابھی ابھی دکھاؤں گا تم مجھ سے جلد بازی نہ کرو (١)۔ الأنبياء
38 کہتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو بتا دو کہ یہ وعدہ کب ہے۔ الأنبياء
39 کاش! یہ کافر جانتے کہ اس وقت نہ تو یہ کافر آگ کو اپنے چہروں سے ہٹا سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی (١) الأنبياء
40 (ہاں ہاں!) وعدے کی گھڑی ان کے پاس اچانک آجائے گی اور انھیں ہکا بکا کر دے گی (١) پھر نہ تو یہ لوگ اسے ٹال سکیں گے اور نہ ذرا سی بھی مہلت دیئے (٢) جائیں گے۔ الأنبياء
41 اور تجھ سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ہنسی مذاق کیا گیا پس ہنسی کرنے والوں کو ہی اس چیز نے گھیر لیا جس کی وہ ہنسی اڑاتے تھے (١)۔ الأنبياء
42 ان سے پوچھئے کہ رحمٰن کے سوا، دن اور رات تمہاری حفاظت کون کرسکتا ہے؟ (١) بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کے شکر سے پھرے ہوئے ہیں۔ الأنبياء
43 کیا ہمارے سوا ان کے اور معبود ہیں جو انھیں مصیبتوں سے بچالیں۔ کوئی بھی خود اپنی مدد کی طاقت نہیں رکھتا اور نہ کوئی ہماری طرف سے ساتھ دیا جاتا ہے (١)۔ الأنبياء
44 بلکہ ہم نے انھیں اور ان کے باپ دادوں کو زندگی کے سرو سامان دیئے یہاں تک کہ ان کی مدت عمر گزر گئی (١) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں (٢) اب کیا وہی غالب ہیں؟ (٣)۔ الأنبياء
45 کہہ دیجئے! میں تمہیں اللہ کی وحی کے ذریعہ آگاہ کر رہا ہوں مگر بہرے لوگ بات نہیں سنتے جبکہ انھیں آگاہ کیا جائے (١)۔ الأنبياء
46 اگر انھیں تیرے رب کے کسی عذاب کا جھونکا بھی لگ جائے تو پکار اٹھیں کہ ہائے ہماری بد بختی یقیناً ہم گناہ گار تھے (١)۔ الأنبياء
47 قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ ظلم بھی نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے (١)۔ الأنبياء
48 یہ بالکل سچ ہے کہ ہم نے موسیٰ و ہارون کو فیصلے کرنے والی نورانی اور پرہیزگاروں کے لئے وعظ و نصیحت والی کتاب عطا فرمائی ہے (١) الأنبياء
49 وہ لوگ جو اپنے رب سے بن دیکھے خوف کھاتے ہیں اور قیامت (کے تصور) سے کانپتے رہتے ہیں (١)۔ الأنبياء
50 اور یہ نصیحت اور برکت والا قرآن بھی ہم نے نازل فرمایا ہے کیا پھر بھی تم اس کے منکر ہو (١)۔ الأنبياء
51 یقیناً ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اسکی سمجھ بوجھ بخشی تھی اور (١) ہم اسکے احوال سے بخوبی واقف تھے (٢)۔ الأنبياء
52 جبکہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو کیا ہیں؟ (١)۔ الأنبياء
53 سب نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی عبادت کرتے ہوئے پایا۔ الأنبياء
54 آپ نے فرمایا! پھر تم اور تمہارے باپ دادا سبھی یقیناً کھلی گمراہی میں مبتلا رہے۔ الأنبياء
55 کہنے لگے کیا آپ ہمارے پاس سچ مچ حق لائے ہیں یا یوں ہی مذاق کر رہے ہیں (١)۔ الأنبياء
56 آپ نے فرمایا نہیں درحقیقت تم سب کا پروردگار تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے جس نے انھیں پیدا کیا ہے، میں تو اپنی بات کا گواہ اور قائل ہوں (١) الأنبياء
57 اور اللہ کی قسم میں تمہارے ان معبودوں کے ساتھ جب تم علیحدہ پیٹھ پھیر کر چل دو گے ایک چال چلوں گا الأنبياء
58 پس اس نے سب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے ہاں صرف بڑے بت کو چھوڑ دیا یہ بھی اس لئے کہ وہ سب اس کی طرف ہی لوٹیں (١) الأنبياء
59 کہنے لگے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کس نے کیا ؟ ایسا شخص تو یقیناً ظالموں میں سے ہے (١) الأنبياء
60 بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا تھا جسے ابراہیم (علیہ السلام) کہا جاتا ہے (١)۔ الأنبياء
61 سب نے کہا اچھا اسے مجمع میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے لاؤ تاکہ سب دیکھیں (١) الأنبياء
62 کہنے لگے! اے ابراہیم (علیہ السلام) کیا تو نے ہی ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے۔ الأنبياء
63 آپ نے جواب دیا بلکہ اس کام کو ان کے بڑے نے کیا ہے تم اپنے خداؤں سے پوچھ لو، اگر یہ بولتے چالتے ہوں (١) الأنبياء
64 پس یہ لوگ اپنے دلوں میں قائل ہوگئے اور کہنے لگے واقع ظالم تو تم ہی ہو (١) الأنبياء
65 پھر اپنے سروں کے بل اوندھے ہوگئے (اور کہنے لگے کہ) یہ تجھے بھی معلوم ہے یہ بولنے چالنے والے نہیں (١) الأنبياء
66 اللہ کے خلیل نے اسی وقت فرمایا افسوس! کیا تم اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ بھی نفع پہنچا سکیں نہ نقصان۔ الأنبياء
67 تف ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ کیا تمہیں اتنی سی عقل نہیں (١)۔ الأنبياء
68 کہنے لگے کہ اسے جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کرو اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے (١) الأنبياء
69 ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھندی پڑجا اور ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے سلامتی (اور آرام کی چیز) بن جا۔ الأنبياء
70 گو انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کا برا چاہا، لیکن ہم نے انھیں ناکام بنا دیا۔ الأنبياء
71 اور ہم ابراہیم اور لوط کو بچا کر اس زمین کی طرف لے چلے جس میں ہم نے تمام جہان والوں کے لئے برکت رکھی تھی (١)۔ الأنبياء
72 اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب اس پر مزید (١) اور ہر ایک کو ہم نے صالح بنایا۔ الأنبياء
73 اور ہم نے انھیں پیشوا بنا دیا کہ ہمارے حکم سے لوگوں کی رہبری کریں اور ہم نے ان کی طرف نیک کاموں کے کرنے اور نمازوں کے قائم رکھنے اور زکٰوۃ دینے کی وحی (تلقین) کی، اور وہ سب ہمارے عبادت گزار بندے تھے۔ الأنبياء
74 ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھی حکم اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات دی جہاں لوگ گندے کاموں میں مبتلا تھے۔ اور تھے بھی وہ بدترین گنہگار۔ الأنبياء
75 اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اپنی رحمت میں داخل کرلیا بیشک وہ نیکوکار لوگوں میں سے تھا (١)۔ الأنبياء
76 نوح کے اس وقت کو یاد کیجئے جبکہ اس نے اس سے پہلے دعا کی ہم نے اس کی دعا قبول فرمائی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑے کرب سے نجات دی۔ الأنبياء
77 اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے تھے ان کے مقابلے میں ہم نے اس کی مدد کی، یقیناً وہ برے لوگ تھے پس ہم نے ان سب کو ڈبو دیا۔ الأنبياء
78 اور داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو یاد کیجئے جبکہ وہ کھیت کے معاملہ میں فیصلہ کر رہے تھے کہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو اس میں چر گئی تھیں، اور ان کے فیصلے میں ہم موجود تھے۔ الأنبياء
79 ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا (١) ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم و علم دے رکھا تھا اور داؤد کے تابع ہم نے پہاڑ کردیئے تھے جو تسبیح کرتے (٢) تھے اور پرند (٣) بھی ہم کرنے والے ہی تھے (٤)۔ الأنبياء
80 ہم نے اسے تمہارے لئے لباس بنانے کی کاریگری سکھائی تاکہ لڑائی کی ضرر سے تمہارا بچاؤ ہو (١) کیا تم شکر گزار بنو گے۔ الأنبياء
81 ہم نے تند و تیز ہوا کو سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کردیا (١) جو اس کے فرمان سے اس زمین کی طرف چلتی ہے جہاں ہم نے برکت دے رکھی تھی، اور ہم ہر چیز سے باخبر اور دانا ہیں۔ الأنبياء
82 اسی طرح سے بہت سے شیاطین بھی ہم نے اس کے تابع کئے تھے جو اس کے فرمان سے غوتے لگاتے تھے اور اس کے سوا بھی بہت سے کام کرتے تھے، (١) ان کے نگہبان ہم ہی تھے (٢) الأنبياء
83 ایوب (علیہ السلام) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ الأنبياء
84 تو ہم نے اس کی سن لی اور جو دکھ انھیں تھا اسے دور کردیا اور اس کو اہل و عیال عطا فرمائے بلکہ ان کے ساتھ ویسے ہی اور، اپنی خاص مہربانی (١) سے تاکہ سچے بندوں کے لئے سبب نصیحت ہو۔ الأنبياء
85 اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (١) (علیہم السلام) یہ سب صابر لوگ تھے۔ الأنبياء
86 ہم نے انھیں اپنی رحمت میں داخل کرلیا۔ یہ سب لوگ نیک تھے۔ الأنبياء
87 مچھلی والے (١) (حضرت یونس علیہ السلام) کو یاد کرو! جبکہ وہ غصہ سے چل دیے اور خیال کیا کہ ہم اسے نہ پکڑ سکیں گے۔ بالا آخر وہ اندھیروں (٢) کے اندر سے پکار اٹھا کہ الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے بیشک میں ظالموں میں ہوگیا۔ الأنبياء
88 تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور اسے غم سے نجات دے دی اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح بچا لیا کرتے ہیں (١)۔ الأنبياء
89 اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے۔ الأنبياء
90 ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے یحٰی (علیہ السلام) عطا فرمایا (١) اور ان کی بیوی کو ان کے لئے درست کردیا (٢) یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں لالچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے (٣)۔ الأنبياء
91 اور وہ پاک دامن بی بی جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور خود انھیں اور ان کے لڑکے کو تمام جہان کے لئے نشانی بنا دیا (١) الأنبياء
92 یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے (١) اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو۔ الأنبياء
93 مگر لوگوں نے آپس میں اپنے دین میں فرقہ بندیاں کرلیں سب کے سب ہمارے ہی طرف لوٹنے والے ہیں (١)۔ الأنبياء
94 پھر جو بھی نیک عمل کرے اور وہ مومن (بھی) ہو تو اسکی کوشش کی بے قدری نہیں کی جائیگی ہم تو اس کے لکھنے والے ہیں۔ الأنبياء
95 اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کردیا اس پر لازم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے (١)۔ الأنبياء
96 یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے (١)۔ الأنبياء
97 اور سچا وعدہ قریب آلگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی، (١) کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصوروار تھے۔ الأنبياء
98 تم اور اللہ کے سوا جن جن کی تم عبادت کرتے ہو، سب دوزخ کا ایندھن بنو گے، تم سب دوزخ میں جانے والے ہو (١)۔ الأنبياء
99 اگر یہ (سچے) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور سب کے سب اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (١) الأنبياء
100 وہ وہاں چلا رہے ہونگے اور وہاں کچھ بھی نہ سن سکیں گے (١)۔ الأنبياء
101 البتہ بیشک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وہ سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے (١)۔ الأنبياء
102 وہ تو دوزخ کی آہٹ تک نہ سنیں گے اور اپنی من بھاتی چیزوں میں ہمیشہ رہنے والے ہونگے۔ الأنبياء
103 وہ بڑی گھبراہٹ (١) (بھی) انھیں غمگین نہ کرسکے گی اور فرشتے انھیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے، کہ یہی تمہارا وہ دن ہے جس کا تم وعدہ دیئے جاتے رہے۔ الأنبياء
104 جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ لیں گے جیسے دفتر میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں (١) جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے اور ہم اسے ضرور کرکے (ہی) رہیں گے۔ الأنبياء
105 ہم زبور میں پندو نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے (١) (ہی) ہونگے الأنبياء
106 عبادت گزار بندوں کے لئے تو اس میں ایک بڑا پیغام ہے (١) الأنبياء
107 اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ الأنبياء
108 کہہ دیجئے! میرے پاس تو پس وحی کی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود ایک ہی ہے، تو کیا تم بھی اس کی فرمانبرداری کرنے والے ہو (١) الأنبياء
109 پھر اگر یہ منہ موڑ لیں تو کہہ دیجئے کہ میں نے تمہیں یکساں طور پر خبردار کردیا ہے (١) مجھے علم نہیں کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا دور (٢) الأنبياء
110 البتہ اللہ تعالیٰ تو کھلی اور ظاہر بات کو بھی جانتا ہے اور جو تم چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہے۔ الأنبياء
111 مجھے اس کا بھی علم نہیں، ممکن ہے یہ تمہاری آزمائش ہو اور ایک مقرر وقت تک کا فائدہ (پہنچانا) ہے۔ الأنبياء
112 خود نبی نے کہا (١) اے رب! انصاف کے ساتھ فیصلہ فرما اور ہمارا رب بڑا مہربان ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے ان پر جو تم بیان کرتے ہو (٢) الأنبياء
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحج۔ سورۃ نمبر ٢٢۔ تعداد آیات ٧٨) الحج
1 لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو! بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے۔ الحج
2 جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مد ہوش، دکھائی دیں گیں، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہونگے لیکن اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے (١)۔ الحج
3 بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں (١)۔ الحج
4 جس پر (قضائے الٰہی) لکھ دی گئی (١) ہے کہ جو کوئی اس کی رفاقت کرے گا وہ اسے گمراہ کر دے گا اور اسے آگ کے عذاب کی طرف لے جائے گا۔ الحج
5 لوگو! اگر تمہیں مرنے کے بعد جی اٹھنے میں شک ہے تو سوچو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون بستہ سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو صورت دیا گیا تھا اور وہ بے نقشہ تھا (١) یہ ہم تم پر ظاہر کردیتے ہیں (٢) اور ہم جسے چاہیں ایک ٹھہرائے ہوئے وقت تک رحم مادر میں رکھتے ہیں (٣) پھر تمہیں بچپن کی حالت میں دنیا میں لاتے ہیں تاکہ تم اپنی پوری جوانی کو پہنچو، تم میں سے بعض تو وہ ہیں جو فوت کر لئے جاتے ہیں (٤) اور بعض بے غرض عمر کی طرف پھر سے لوٹا دئیے جاتے ہیں کہ وہ ایک چیز سے باخبر ہونے کے بعد پھر بے خبر ہوجائے (٥) تو دیکھتا ہے کہ زمین بنجر اور خشک ہے پھر جب ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار نباتات اگاتی ہے (٦)۔ الحج
6 یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہی مردوں کو جلاتا ہے اور ہر ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ الحج
7 اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں اور یقیناً اللہ تعالیٰ قبروں والوں کو دوبارہ زندہ فرمائے گا۔ الحج
8 بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن دلیل کے جھگڑتے ہیں۔ الحج
9 جو اپنی پہلو موڑنے والا بن کر (١) اس لئے کہ اللہ کی راہ سے بہکا دے، اسے دنیا میں رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن بھی ہم اسے جہنم میں جلنے کا عذاب چکھائیں گے۔ الحج
10 یہ ان اعمال کی وجہ سے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھے تھے۔ یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ الحج
11 بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ ایک کنارے پر (کھڑے) ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اگر کوئی نفع مل گیا تو دلچسپی لینے لگتے ہیں اور اگر کوئی آفت آگئی تو اسی وقت منہ پھیر لیتے ہیں (١) انہوں نے دونوں جہان کا نقصان اٹھا لیا واقع یہ کھلا نقصان ہے۔ الحج
12 اللہ کے سوا وہ انھیں پکارتے ہیں جو نہ انھیں نقصان پہنچا سکیں نہ نفع۔ یہی تو دور دراز کی گمراہی ہے۔ الحج
13 اسے پکارتے ہیں جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ قریب ہے، یقیناً برے والی ہیں اور برے ساتھی (١) الحج
14 ایمان اور نیک اعمال والوں کو اللہ تعالیٰ لہریں لیتی ہوئی نہروں والی جنتوں میں لے جائے گا۔ اللہ جو ارادہ کرے اسے کرکے رہتا ہے۔ الحج
15 جس کا خیال یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وہ اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھندا ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چالاکیوں سے وہ بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا (١) رہی ہے؟ الحج
16 ہم نے اس طرح اس قرآن کو واضح آیتوں میں اتارا ہے۔ جسے اللہ چاہے ہدایت نصیب فرماتا ہے۔ الحج
17 ایمان دار اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی (١) اور مشرکین (٢) ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالیٰ فیصلہ کرے گا (٣) اللہ تعالیٰ ہر ہر چیز پر گواہ ہے (٤)۔ الحج
18 کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور (١) اور بہت سے انسان بھی (٢) ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہوچکا ہے (٣) جسے رب ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں، (٤) اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ الحج
19 یہ دونوں اپنے رب کے بارے میں اختلاف کرنے (١) والے ہیں، پس کافروں کے لئے تو آگ کے کپڑے ناپ کر کاٹے جائیں گے، اور ان کے سروں کے اوپر سے سخت کھولتا ہوا پانی بہایا جائے گا۔ الحج
20 جس سے ان کے پیٹ کی سب چیزیں اور کھالیں گلا دی جائیں گی۔ الحج
21 اور ان کی سزا کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہیں۔ الحج
22 یہ جب بھی وہاں کے غم سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے وہیں لوٹا دیئے جائیں گے اور (کہا جائے گا) جلنے کا عذاب چکھو (١)۔ الحج
23 ایمان والوں اور نیک کام والوں کو اللہ تعالیٰ ان جنتوں میں لے جائے گا جن کے درختوں تلے سے نہریں لہریں بہہ رہی ہیں، جہاں وہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم کا ہوگا (١)۔ الحج
24 ان کی پاکیزہ بات کی رہنمائی کردی گئی (١) اور قابل صد تعریف راہ کی ہدایت کردی گئی (٢)۔ الحج
25 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکنے لگے اور اس حرمت والی مسجد سے (١) بھی جسے ہم نے تمام لوگوں کے لئے مساوی کردیا ہے وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر کے ہوں (٢) جو بھی ظلم کے ساتھ وہاں دین حق سے پھر جانے کا ارادہ کرے (٣) ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے (٤)۔ الحج
26 جبکہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کردی (١) اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک (٢) نہ کرنا اور میرے گھر کو طواف قیام رکوع سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا (٣)۔ الحج
27 اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی (١) دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے (٢)۔ الحج
28 اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں (١) اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چوپایوں پر جو پالتو ہیں (٢) پس تم آپ بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ۔ الحج
29 پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں (١) اور اپنی نذریں پوری کریں (٢) اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کریں (٣) الحج
30 یہ جو کوئی اللہ کی حرمتوں (١) کی تعظیم کرے اس کے اپنے لئے اس کے رب کے پاس بہتری ہے۔ اور تمہارے لئے چوپائے جانور حلال کردیئے گئے بجز ان کے جو تمہارے سامنے (٢) بیان کئے گئے ہیں پس تمہیں بتوں کی گندگی سے بچتے رہنا چاہیے (٣) اور جھوٹی بات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے (٤)۔ الحج
31 اللہ کی توحید کو مانتے ہوئے (١) اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوئے۔ سنو! اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گر پڑا، اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی (٢) الحج
32 یہ سن لیا اب اور سنو! اللہ کی نشانیوں کی جو عزت و حرمت کرے اس کے دل کی پرہیزگاری کی وجہ سے یہ ہے (١)۔ الحج
33 ان میں تمہارے لئے ایک مقررہ وقت تک فائدہ ہے (١) پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ ہے (٢)۔ الحج
34 اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انھیں دے رکھے ہیں (١) سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہوجاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے! الحج
35 انہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے ان کے دل تھرا جاتے ہیں، انھیں جو برائی پہنچے اس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے وہ اس میں سے بھی دیتے رہتے ہیں۔ الحج
36 قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مقرر کردی ہیں ان میں تمہیں نفع ہے پس انھیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، (١) پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں (٢) اسے (خود بھی) کھاؤ (٤) اور مسکین سوال سے رکنے والوں اور کرنے والوں کو بھی کھلاؤ، اس طرح ہم نے چوپاؤں کو تمہارے ماتحت کردیا ہے کہ تم شکر گزاری کرو۔ الحج
37 اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ ان کے خون بلکہ اسے تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے اسی طرح اللہ نے جانوروں کو تمہارا مطیع کردیا ہے کہ تم اس کی راہنمائی کے شکریئے میں اس کی بڑائیاں بیان کرو، اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔ الحج
38 سن رکھو! یقیناً سچے مومنوں کے دشمنوں کو خود اللہ تعالیٰ ہٹا دیتا ہے (١) کوئی خیانت کرنے والا ناشکرا اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں۔ الحج
39 جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کر رہے ہیں انھیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں (١) بیشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے۔ الحج
40 یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کے اس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے، اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام باکثرت لیا جاتا ہے۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے الحج
41 یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰتیں دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں (١) تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے (٢)۔ الحج
42 اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں (تو کوئی تعجب کی بات نہیں) تو ان سے پہلے نوح کی قوم عاد اور ثمود۔ الحج
43 اور قوم ابراہیم اور قوم لوط۔ الحج
44 اور مدین والے بھی اپنے اپنے نبیوں کو جھٹلا چکے ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) بھی جھٹلائے جا چکے ہیں پس میں نے کافروں کو یوں ہی سی مہلت دی پھر دھر دبایا (١) پھر میرا عذاب کیسا ہوا (٢)۔ الحج
45 بہت سی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تہ و بالا کردیا اس لئے کہ وہ ظالم تھے پس وہ اپنی چھتوں کے بل اوندھی ہوئی پڑی ہیں اور بہت سے آباد کنوئیں بیکار پڑے ہیں اور بہت سے پکے اور بلند محل ویران پڑے ہیں۔ الحج
46 کیا انہوں نے زمین میں سیرو سیاحت نہیں کی جو ان کے دل ان باتوں کے سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان (واقعات) کو سن لیتے، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہیں (١)۔ الحج
47 اور عذاب کو آپ سے جلدی طلب کر رہے اللہ ہرگز اپنا وعدہ نہیں ٹالے گا۔ ہاں البتہ آپ کے رب کے نزدیک ایک دن تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کا ہے (١)۔ الحج
48 بہت سی ظلم کرنے والی بستیوں کو میں نے ڈھیل دی پھر آخر انھیں پکڑ لیا، اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (١) الحج
49 اعلان کر دو کہ لوگو! میں تمہیں کھلم کھلا چوکنا کرنے والا ہی ہوں (١)۔ الحج
50 پس جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان ہی کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی۔ الحج
51 اور جو لوگ ہماری نشانیوں کو پست کرنے کے درپے رہتے ہیں (١) وہی دوزخی ہیں۔ الحج
52 ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا اس کے ساتھ یہ ہوا کہ جب وہ اپنے دل میں کوئی آرزو کرنے لگا شیطان نے اس کی آرزو میں کچھ ملا دیا، پس شیطان کی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ دور کردیتا ہے پھر اپنی باتیں پکی کردیتا ہے (١) اللہ تعالیٰ دانا اور باحکمت ہے۔ الحج
53 یہ اس لئے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں (١) بیشک ظالم لوگ گہری مخالفت میں ہیں۔ الحج
54 اور اس لئے بھی کہ جنہیں علم عطا فرمایا گیا ہے وہ یقین کرلیں کہ یہ آپ کے رب ہی کی طرف سے سراسر حق ہی ہے پھر اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل اس کی طرف جھک جائیں (١) یقیناً اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو راہ راست پر رہبری کرنے والا ہے۔ الحج
55 کافر اس وحی الٰہی میں ہمیشہ شک شبہ ہی کرتے رہیں گے حتٰی کہ اچانک ان کے سروں پر قیامت آجائے یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آجائے جو منحوس ہے (١)۔ الحج
56 اس دن صرف اللہ کی بادشاہی ہوگی (١) وہی ان میں فیصلے فرمائے گا، ایمان اور نیک عمل والے تو نعمتوں سے بھری جنتوں میں ہوں گے۔ الحج
57 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کے لئے ذلیل کرنے والے عذاب ہیں۔ الحج
58 اور جن لوگوں نے راہ خدا میں ترک وطن کیا پھر وہ شہید کردیئے گئے یا اپنی موت مر گئے (١) اللہ تعالیٰ انھیں بہترین رزق عطا فرمائے گا (٢) بیشک اللہ تعالیٰ روزی دینے والوں میں سب سے بہتر ہے (٣)۔ الحج
59 انہیں اللہ تعالیٰ ایسی جگہ پہنچائے گا کہ وہ اس سے راضی ہوجائیں گے (١) بیشک اللہ تعالیٰ بردباری (٢) والا ہے۔ الحج
60 بات یہی ہے (١) اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا (٢) بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے (٣) الحج
61 یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے (١) بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔ الحج
62 یہ سب اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے (١) اور اس کے سوا جسے بھی پکارتے ہیں وہ باطل ہے بیشک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے۔ الحج
63 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برساتا ہے، پس زمین سر سبز ہوجاتی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ مہربان اور باخبر ہے۔ الحج
64 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے (١) اور یقیناً اللہ وہی ہے بے نیاز تعریفوں والا۔ الحج
65 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے مسخر کردی ہیں (١) اور اس کے فرمان سے پانی میں چلتی ہوئی کشتیاں بھی۔ وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر گر نہ پڑے (٢) بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر شفقت و نرمی کرنے والا اور مہربان ہے (٣)۔ الحج
66 اسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، بیشک انسان البتہ ناشکرا ہے (١) الحج
67 ہر امت کے لئے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کردیا ہے، جسے وہ بجا لانے والے ہیں (١) پس انھیں اس امر میں آپ سے جھگڑا نہ کرنا چاہیے (٢) آپ اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو بلائیے۔ یقیناً آپ ٹھیک ہدایت پر ہی ہیں (٣)۔ الحج
68 پھر بھی اگر یہ لوگ آپ سے الجھنے لگیں تو آپ کہہ دیں کہ تمہارے اعمال سے اللہ بخوبی واقف ہے۔ الحج
69 بیشک تمہارے سب کے اختلاف کا فیصلہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ آپ کرے گا (١)۔ الحج
70 کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے۔ یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ پر تو یہ امر بالکل آسان ہے (١)۔ الحج
71 اور یہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر رہے ہیں جس کی کوئی خدائی دلیل نازل نہیں ہوئی نہ وہ خود ہی اس کا کوئی علم رکھتے ہیں (١)۔ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ الحج
72 جب ان کے سامنے ہمارے کلام کی کھلی ہوئی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو آپ کافروں کے چہروں پر ناخوشی کے صاف آثار پہچان لیتے ہیں۔ وہ قریب ہوتے ہیں کہ ہماری آیتیں سنانے والوں پر حملہ کر بیٹھیں، (٢) کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں اس سے بھی زیادہ بدتر خبر دوں۔ وہ آگ ہے، جس کا وعدہ اللہ نے کافروں سے کر رکھا ہے، (٣) اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے الحج
73 لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے، ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہوجائیں، (١) بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے، بڑا بزدل ہے طلب کرنے والا اور بڑا بزدل ہے (٢) وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے۔ الحج
74 انہوں نے اللہ کے مرتبہ کے مطابق اس کی قدر جانی ہی نہیں (١) اللہ تعالیٰ بڑا ہی زور و قوت والا اور غالب و زبردست ہے۔ الحج
75 فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے (٢) الحج
76 وہ بخوبی جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے، اور اللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں (١)۔ الحج
77 اے ایمان والو! رکوع سجدہ کرتے رہو (١) اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ (٢)۔ الحج
78 اور اللہ کی راہ میں ویسا ہی جہاد کرو جیسے جہاد کا حق ہے (١) اسی نے تمہیں برگزیدہ بنایا ہے اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی (٢) دین اپنے باپ ابراہیم (٣) (علیہ السلام) کا قائم رکھو اس اللہ (٤) نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔ اس قرآن سے پہلے اور اس میں بھی تاکہ پیغمبر تم پر گواہ ہوجائے اور تم تمام لوگوں کے گواہ بن جاؤ (٥) پس تمہیں چاہیے کہ نمازیں قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور اللہ کو مضبوط تھام لو، وہی تمہارا ولی اور مالک ہے۔ پس کیا ہی اچھا مالک ہے اور کتنا بہتر مددگار ہے۔ الحج
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المؤمنون۔ سورۃ نمبر ٢٣۔ تعداد آیات ١١٨) المؤمنون
1 یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی (١) المؤمنون
2 جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں (١) المؤمنون
3 جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں (١) المؤمنون
4 جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں (١) المؤمنون
5 جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ المؤمنون
6 بجز اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے یقیناً یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں۔ المؤمنون
7 جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کر جانے والے ہیں (١) المؤمنون
8 جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاظت کرنے والے ہیں (١) المؤمنون
9 جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں (١) المؤمنون
10 یہی وارث ہیں۔ المؤمنون
11 جو فردوس کے وارث ہونگے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے (١) المؤمنون
12 یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا (١) المؤمنون
13 پھر اسے نطفہ بنا کر محفوظ جگہ میں قرار دے دیا (١)۔ المؤمنون
14 پھر نطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنا دیا، پھر خون کے لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑا کردیا، پھر گوشت کے ٹکڑے کو ہڈیاں بنا دیں، پھر ہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنا دیا (١) پھر دوسری بناوٹ میں اسے پیدا کردیا (٢) برکتوں والا ہے وہ اللہ جو سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے (٣)۔ المؤمنون
15 اس کے بعد پھر تم سب یقیناً مر جانے والے ہو۔ المؤمنون
16 پھر قیامت کے دن بلاشبہ تم سب اٹھائے جاؤ گے۔ المؤمنون
17 ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں (١) اور ہم مخلوقات میں غافل نہیں ہیں (٢)۔ المؤمنون
18 ہم ایک صحیح انداز سے آسمان سے پانی برساتے ہیں، (١) پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیتے ہیں (٢) اور ہم اس کے لے جانے پر یقیناً قادر ہیں۔ المؤمنون
19 اسی پانی کے ذریعے سے ہم تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کردیتے ہیں، کہ تمہارے لیے ان میں بہت سے میوے ہوتے ہیں انہی میں سے تم کھاتے بھی ہو (١) المؤمنون
20 اور وہ درخت جو طور سینا پہاڑ سے نکلتا ہے جو تیل نکالتا ہے اور کھانے والے کے لئے سالن ہے (١)۔ المؤمنون
21 تمہارے لئے چوپایوں میں بھی بڑی بھاری عبرت ہے۔ ان کے پیٹوں میں سے ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور بھی بہت سے نفع تمہارے لئے ان میں ہیں ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی ہو۔ المؤمنون
22 اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کرائے جاتے ہو (١) المؤمنون
23 یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا، اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، کیا تم (اس سے) نہیں ڈرتے۔ المؤمنون
24 اس کی قوم کے کافر سرداروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، یہ تم پر فضیلت اور بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے (١) اگر اللہ ہی کو منظور ہوتا تو کسی فرشتے کو اتارتا (٢) ہم نے تو اسے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانے میں سنا ہی نہیں (٣) المؤمنون
25 یقیناً اس شخص کو جنون ہے، پس تم اسے ایک وقت مقرر تک ڈھیل دو (١)۔ المؤمنون
26 نوح (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب ان کو جھٹلانے پر تو میری مدد کر (١) المؤمنون
27 تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنا جب ہمارا حکم آجائے (١) اور تنور ابل پڑے (٢) تو تو ہر قسم کا ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لے (٣) اور اپنے اہل کو بھی، مگر ان میں سے جن کی بابت ہماری بات پہلے گزر چکی ہے (٤) خبردار جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کرنا وہ تو سب ڈبوئے جائیں گے (٥)۔ المؤمنون
28 جب تو اور تیرے ساتھی کشتی پر باطمینان بیٹھ جاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ کے لئے ہی ہے جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی۔ المؤمنون
29 اور کہنا کہ اے میرے رب! (١) مجھے بابرکت اتارنا اتار اور تو ہی بہتر ہے اتارنے والوں میں (٢)۔ المؤمنون
30 یقیناً اس میں بڑی بڑی نشانیاں ہیں (١) اور ہم بیشک آزمائش کرنے والے ہیں (٢)۔ المؤمنون
31 پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور امت پیدا کی (١) المؤمنون
32 پھر ان میں خود ان میں سے (ہی) رسول بھی بھیجا (١) کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (٢) تم کیوں نہیں ڈرتے؟ المؤمنون
33 اور سردار قوم (١) نے جواب دیا، جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انھیں دنیاوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا (٢) کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ بھی پیتا ہے (٣)۔ المؤمنون
34 اگر تم نے اپنے جیسے ہی انسان کی تابعداری کرلی تو بیشک تم سخت خسارے والے ہو (١)۔ المؤمنون
35 کیا یہ تمہیں اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مر کر صرف خاک اور ہڈی رہ جاؤ گے تو تم پھر زندہ کیے جاؤ گے۔ المؤمنون
36 نہیں نہیں دور اور بہت دور ہے وہ جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو (١)۔ المؤمنون
37 (زندگی) تو صرف دنیا کی زندگی ہے ہم مرتے جیتے رہتے ہیں اور یہ نہیں کہ ہم اٹھائے جائیں گے۔ المؤمنون
38 یہ تو بس ایسا شخص ہے جس نے اللہ پر جھوٹ (بہتان) باندھ لیا ہے، (١) ہم تو اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ المؤمنون
39 نبی نے دعا کی کہ پروردگار! ان کے جھٹلانے پر میری مدد کر (١) المؤمنون
40 جواب ملا کہ یہ تو بہت ہی جلد اپنے کیے پر پچھتانے لگیں گے (١) المؤمنون
41 بالآخر عدل کے تقاضے کے مطابق چیخ (١) نے پکڑ لیا اور ہم نے انھیں کوڑا کرکٹ کر ڈالا (٢) پس ظالموں کے لئے دوری ہو۔ المؤمنون
42 ان کے بعد ہم نے اور بھی بہت سی امتیں پیدا کیں (١) المؤمنون
43 نہ تو کوئی امت اپنے وقت مقرہ سے آگے بڑھی اور نہ پیچھے رہی (١) المؤمنون
44 پھر ہم نے لگاتار رسول بھیجے (١) جب جب جس امت کے پاس اس کا رسول آیا اس نے جھٹلایا، پس ہم نے ایک کو دوسرے کے پیچھے لگا دیا (٢) اور انھیں افسانہ (٣) بنا دیا۔ ان لوگوں کو دوری ہے جو ایمان قبول نہیں کرتے۔ المؤمنون
45 پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اور اس کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو اپنی آیتوں اور کھلی دلیل (١) کے ساتھ بھیجا۔ المؤمنون
46 فرعون اور اس کے لشکروں کی طرف، پس انہوں نے تکبر کیا اور تھے ہی وہ سرکش لوگ (١)۔ المؤمنون
47 کہنے لگے کہ کیا ہم اپنے جیسے دو شخصوں پر ایمان لائیں؟ حالانکہ خود ان کی قوم (بھی) ہمارے ماتحت (١) ہے۔ المؤمنون
48 پس انہوں نے دونوں کو جھٹلایا آخر وہ بھی ہلاک شدہ لوگوں میں مل گئے۔ المؤمنون
49 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب (بھی) دی کہ لوگ راہ راست پر آجائیں (١)۔ المؤمنون
50 ہم نے ابن مریم اور اس کی والدہ کو ایک نشانی بنایا (١) اور ان دونوں کو بلند صاف قرار والی اور جاری پانی (٢) والی جگہ میں پناہ دی۔ المؤمنون
51 اے پیغمبر! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو (١) تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے میں بخوبی واقف ہوں۔ المؤمنون
52 یقیناً تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے (١) اور میں ہی تم سب کا رب ہوں، پس تم مجھ سے ڈرتے رہو۔ المؤمنون
53 پھر انہوں نے خود (ہی) اپنے امر (دین) کے آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لئے، ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر اترا رہا ہے۔ المؤمنون
54 پس آپ (بھی) انھیں انکی غفلت میں ہی کچھ مدت پڑا رہنے دیں۔ (٢) المؤمنون
55 کیا یہ (یوں) سمجھ بیٹھے ہیں؟ کہ ہم جو بھی ان کے مال و اولاد بڑھا رہے ہیں۔ المؤمنون
56 وہ ان کے لئے بھلائیوں میں جلدی کر رہے ہیں (نہیں نہیں) بلکہ یہ سمجھتے ہی نہیں۔ المؤمنون
57 یقیناً جو لوگ اپنے رب کی ہیبت سے ڈرتے ہیں۔ المؤمنون
58 یقیناً جو لوگ اپنے رب کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ المؤمنون
59 اور جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے المؤمنون
60 اور جو لوگ دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل کپکپاتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں (١)۔ المؤمنون
61 یہی ہیں جو جلدی جلدی بھلائیاں حاصل کر رہے ہیں اور یہی ہیں جو ان کی طرف دوڑ جانے والے ہیں۔ المؤمنون
62 ہم کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے (١) اور ہمارے پاس ایسی کتاب ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے، ان کے اوپر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ المؤمنون
63 بلکہ ان کے دل اس طرف سے غفلت میں ہیں اور ان کے لئے اس کے سوا بھی بہت سے اعمال ہیں (١) جنہیں وہ کرنے والے ہیں۔ المؤمنون
64 یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے آسودہ حال لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیا (١) تو بلبلانے لگے۔ المؤمنون
65 آج مت بلبلاؤ یقیناً تم ہمارے مقابلہ پر مدد نہ کئے جاؤ گے (١)۔ المؤمنون
66 میری آیتیں تو تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں (١) پھر بھی تم اپنی ایڑیوں کے بل الٹے بھاگتے تھے (٢) المؤمنون
67 اکڑتے اینٹھتے (١) افسانہ گوئی کرتے اسے چھوڑ دیتے تھے (٢)۔ المؤمنون
68 کیا انہوں نے اس بات میں غور و فکر ہی نہیں کیا (١) بلکہ ان کے پاس وہ آیا جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آیا تھا (٢)۔ المؤمنون
69 یا انہوں نے اپنے پیغمبر کو پہچانا نہیں کہ اس کے منکر ہو رہے ہیں (١)۔ المؤمنون
70 یا یہ کہتے ہیں کہ اسے جنون ہے (١) بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لایا ہے۔ ہاں ان میں اکثر حق سے چڑنے والے ہیں (٢)۔ المؤمنون
71 اگر حق ہی ان کی خواہشوں کا پیرو ہوجائے تو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز درہم برہم ہوجائے (١) حق تو یہ ہے کہ ہم نے انھیں ان کی نصیحت پہنچا دی ہے لیکن وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑنے والے ہیں۔ المؤمنون
72 کیا آپ ان سے کوئی اجرت چاہتے ہیں؟ یاد رکھئے کہ آپ کے رب کی اجرت بہت ہی بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے۔ المؤمنون
73 یقیناً آپ انھیں راہ راست کی طرف بلا رہے ہیں۔ المؤمنون
74 بیشک جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ سیدھے راستے سے مڑ جانے والے ہیں (١)۔ المؤمنون
75 اور اگر ہم ان پر رحم فرمائیں اور ان کی تکلیفیں دور کردیں تو یہ تو اپنی اپنی سرکشی میں جم کر اور بہکنے لگیں (١) المؤمنون
76 اور ہم نے انھیں عذاب میں پکڑا تاہم یہ لوگ نہ تو اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی عاجزی اختیار کی (١)۔ المؤمنون
77 یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی وقت فوراً مایوس ہوگئے (١) المؤمنون
78 وہ اللہ ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل پیدا کئے، مگر تم بہت (ہی) کم شکر کرتے ہو (١) المؤمنون
79 اور وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کرکے زمین میں پھیلا دیا اور اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے (١)۔ المؤمنون
80 اور وہی ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے اور رات دن کے ردو بدل (١) کا مختار بھی وہی ہے۔ کیا تم کو سمجھ بوجھ نہیں (٢) المؤمنون
81 بلکہ ان لوگوں نے بھی ویسی ہی بات کہی جو اگلے کہتے چلے آئے المؤمنون
82 کہ کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے کیا پھر بھی ہم ضرور اٹھائے جائیں گے۔ المؤمنون
83 ہم سے ہمارے باپ دادوں سے پہلے ہی سے یہ وعدہ ہوتا چلا آیا ہے کچھ نہیں یہ صرف اگلے لوگوں کے افسانے ہیں۔ المؤمنون
84 پوچھیے تو سہی کہ زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں؟ بتلاؤ اگر جانتے ہو۔ المؤمنون
85 فوراً جواب دیں گے کہ اللہ کی، کہہ دیجئے کہ پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے۔ المؤمنون
86 دریافت کیجئے کہ ساتوں آسمانوں کا اور بہت با عظمت عرش کا رب کون ہے؟ المؤمنون
87 وہ لوگ جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجئے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے (١)۔ المؤمنون
88 پوچھئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟ جو پناہ دیتا ہے (١) اور جس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دیا جاتا (٢) اگر تم جانتے ہو تو بتلاؤ؟ المؤمنون
89 یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجئے پھر تم کدھر جادو کردیئے جاتے ہو (١) المؤمنون
90 حق یہ ہے کہ ہم نے انھیں حق پہنچا دیا ہے اور یہ بیشک جھوٹے ہیں۔ المؤمنون
91 نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بے نیاز) ہے۔ المؤمنون
92 وہ غائب حاضر کا جاننے والا ہے اور جو شرک یہ کرتے ہیں اس سے بالا تر ہے۔ المؤمنون
93 آپ دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! اگر تو مجھے وہ دکھائے جس کا وعدہ انھیں دیا جا رہا ہے۔ المؤمنون
94 تو اے رب! تو مجھے ان ظالموں کے گروہ میں نہ کرنا (١) المؤمنون
95 ہم جو کچھ وعدے انھیں دے رہے ہیں سب آپ کو دکھا دینے پر یقیناً قادر ہیں۔ المؤمنون
96 برائی کو اس طریقے سے دور کریں جو سراسر بھلائی والا ہو، (١) جو کچھ بیان کرتے ہیں ہم بخوبی واقف ہیں۔ المؤمنون
97 اور دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں (١)۔ المؤمنون
98 اور اے میرے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے پاس آجائیں (١) المؤمنون
99 یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے پروردگار! مجھے واپس لوٹا دے۔ المؤمنون
100 کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جاکر نیک اعمال کرلوں (١) ہرگز ایسا نہیں ہوگا (٢) یہ تو صرف ایک قول ہے جس کا یہ قائل ہے (٣) ان کے پس پشت تو ایک حجاب ہے، ان کے دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک (٤)۔ المؤمنون
101 پس جب صور پھونک دیا جائیگا اس دن نہ تو آپس کے رشتے ہی رہیں گے، نہ آپس کی پوچھ گچھ (١) المؤمنون
102 جن کی ترازو کا پلہ بھاری ہوگیا وہ تو نجات والے ہوگئے۔ المؤمنون
103 اور جن کے ترازو کا پلہ ہلکا ہوگیا یہ ہیں وہ جنہوں نے اپنا نقصان آپ کرلیا جو ہمیشہ جہنم واصل ہوئے۔ المؤمنون
104 ان کے چہروں کو آگ جھلستی رہے گی (١) اور وہ وہاں بد شکل بنے ہوئے ہونگے (٢)۔ المؤمنون
105 کیا میری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت نہیں کی جاتی تھیں؟ پھر بھی تم انھیں جھٹلاتے تھے۔ المؤمنون
106 کہیں گے کہ اے پروردگار ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی (واقعی) ہم تھے ہی گمراہ۔ المؤمنون
107 اے پروردگار! ہمیں یہاں سے نجات دے اگر اب بھی ہم ایسا ہی کریں تو بیشک ہم ظالم ہیں۔ المؤمنون
108 اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھٹکارے ہوئے یہیں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو۔ المؤمنون
109 میرے بندوں کی ایک جماعت تھی جو برابر یہی کہتی رہی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لا چکے ہیں تو ہمیں بخش اور ہم پر رحم فرما تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔ المؤمنون
110 (لیکن) تم انھیں مذاق ہی اڑاتے رہے یہاں تک کہ (اس مشغلے نے) تم کو میری یاد (بھی) بھلا دی اور تم ان سے مذاق کرتے رہے۔ المؤمنون
111 میں نے آج انھیں ان کے اس صبر کا بدلہ دے دیا ہے کہ وہ خاطر خواہ اپنی مراد کو پہنچ چکے ہیں۔ (١) المؤمنون
112 اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کہ زمین میں باعتبار برسوں کی گنتی کے کس قدر رہے؟ المؤمنون
113 وہ کہیں گے ایک دن یا ایک دن سے بھی کم، گنتی گننے والوں سے بھی پوچھ لیجئے (١) المؤمنون
114 اللہ تعالیٰ فرمائے گا فی الواقع تم وہاں بہت ہی کم رہے ہو اے کاش! تم اسے پہلے ہی جان لیتے؟ (١) المؤمنون
115 کیا تم یہ گمان کئے ہوئے ہو کہ ہم نے تمہیں یونہی بیکار پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے ہی نہ جاؤ گے۔ المؤمنون
116 اللہ تعالیٰ سچا بادشاہ ہے وہ بڑی بلندی والا ہے (١) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی بزرگ عرش کا مالک ہے (٢) المؤمنون
117 جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں، پس اس کا حساب تو اس کے رب کے اوپر ہی ہے۔ بیشک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں (١)۔ المؤمنون
118 اور کہو کہ اے میرے رب! تو بخش اور رحم کر اور تو سب مہربانوں سے بہتر مہربانی کرنے والا ہے۔ المؤمنون
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النور۔ سورۃ نمبر ٢٤۔ تعداد آیات ٦٤) النور
1 یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے (١) اور مقرر کردی ہے اور جس میں ہم نے کھلی آیتیں (احکام) اتارے ہیں تاکہ تم یاد رکھو۔ النور
2 زنا کار عورت و مرد میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ (١) ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو (٢) ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے (٣)۔ النور
3 زانی مرد بجز زانیہ یا مشرکہ عورت کے اور سے نکاح نہیں کرتا اور زنا کار عورت بھی بجز زانی یا مشرک مرد کے اور نکاح نہیں کرتی اور ایمان والوں پر یہ حرام کردیا گیا (١) النور
4 جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو انھیں اسی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔ یہ فاسق لوگ ہیں (١)۔ النور
5 ہاں جو لوگ اس کے بعد توبہ اور اصلاح کرلیں (١) تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔ النور
6 جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کا کوئی گواہ بجز خود ان کی ذات نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں۔ النور
7 اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو (١) النور
8 اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے۔ النور
9 اور پانچویں دفع کہے کہ اس پر اللہ کا عذاب ہو اگر اس کا خاوند سچوں میں سے ہو۔ النور
10 اگر اللہ تعالیٰ کا فضل تم پر نہ ہوتا (١) (تو تم پر مشقت اترتی) اور اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ النور
11 جو لوگ یہ بہت بڑا بہتان باندھ لائے ہیں (١) یہ بھی تم میں سے ہی ایک گروہ ہے (٢) تم اسے اپنے لئے برا نہ سمجھو، بلکہ یہ تو تمہارے حق میں بہتر ہے (٣) ہاں ان میں سے ہر ایک شخص پر اتنا گناہ ہے جتنا اس نے کمایا ہے اور ان میں سے جس نے اس کے بہت بڑے حصے کو سر انجام دیا ہے اس کے لئے عذاب بھی بہت بڑا ہے (٤)۔ النور
12 اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک کمائی کیوں نہ کی کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے (١) النور
13 وہ اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے؟ اور جب گواہ نہیں لائے تو بہتان باز لوگ یقیناً اللہ کے نزدیک محض جھوٹے ہیں۔ النور
14 اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہوتا تو یقیناً تم نے جس بات کے چرچے شروع کر رکھے تھے اس بارے میں تمہیں بہت بڑا عذاب پہنچتا۔ النور
15 جبکہ تم اسے اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرنے لگے اور اپنے منہ سے وہ بات نکالنے لگے جس کی تمہیں مطلق خبر نہ تھی، گو تم اسے ہلکی بات سمجھتے رہے لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک بہت بڑی بات تھی۔ النور
16 تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے (١) النور
17 اللہ تعالیٰ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ پھر کبھی بھی ایسا کام نہ کرنا اگر تم سچے مومن ہو۔ النور
18 اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے اپنی آیتیں بیان فرما رہا ہے، اور اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے۔ النور
19 جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں (١) اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔ النور
20 اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ بڑی شفقت رکھنے والا مہربان ہے (١) (تم پر عذاب اتر جاتا) النور
21 ایمان والو! شیطان کے قدم بقدم نہ چلو۔ جو شخص شیطانی قدموں کی پیروی کرے تو وہ بے حیائی اور برے کاموں کا ہی حکم کرے گا اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی بھی کبھی بھی پاک صاف نہ ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ جسے پاک کرنا چاہے، کردیتا ہے (١) اور اللہ سب سننے والا جاننے والا ہے۔ النور
22 تم میں سے جو برزگی اور کشادگی والے ہیں انھیں اپنے قرابت داروں اور مسکینوں اور مہاجروں کو فی سبیل اللہ دینے سے قسم نہ کھالینی چاہیئے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے؟ (١) اللہ قصوروں کو معاف فرمانے والا ہے۔ النور
23 جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی باایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا و آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے (١) النور
24 جبکہ ان کے مقابلے میں ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے (١)۔ النور
25 اس دن اللہ تعالیٰ انھیں پورا پورا بدلہ حق و انصاف کے ساتھ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے (اور وہی) ظاہر کرنے والا ہے۔ النور
26 خبیث عورتیں خبیث مرد کے لائق ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لائق ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لائق ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لائق ہیں (١) ایسے پاک لوگوں کے متعلق جو کچھ بکواس (بہتان باز) کر رہے ہیں وہ ان سے بالکل بری ہیں، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی (٢) النور
27 اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو (١) یہی تمہارے لئے سراسر بہتر ہے تاک تم نصیحت حاصل کرو (٢) النور
28 اگر وہاں تمہیں کوئی بھی نہ مل سکے تو پھر اجازت ملے بغیر اندر نہ جاؤ۔ اور اگر تم سے لوٹ جانے کو کہا جائے تو تم لوٹ ہی جاؤ، یہی بات تمہارے لئے پاکیزہ ہے، جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ النور
29 ہاں غیر آباد گھروں میں جہاں تمہارا کوئی فائدہ یا اسباب ہو، جانے میں تم پر کوئی گناہ نہیں (١) تم جو کچھ بھی ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔ النور
30 مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (١) اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں (٢) یہ ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے۔ النور
31 مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں سے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانوں! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ نجات پاؤ (١) النور
32 تم سے جو مرد عورت بے نکاح ہوں ان کا نکاح کر دو (١) اور اپنے نیک بخت غلام لونڈیوں کا بھی (٢) اگر وہ مفلس بھی ہونگیں تو اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا (٣) اللہ تعالیٰ کشادگی والا علم والا ہے۔ النور
33 اور ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیے جو اپنا نکاح کرنے کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے مالدار بنا دے، تمہارے غلاموں میں سے جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انھیں کردیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو اور اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے انھیں بھی دو، تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انھیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو اور جو انھیں مجبور کر دے تو اللہ تعالیٰ ان پر جبر کے بعد بخش دینے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔ النور
34 ہم نے تمہاری طرف کھلی اور روشن آیتیں اتار دی ہیں اور ان لوگوں کی کہاوتیں جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت۔ النور
35 اللہ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا (١) اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس پر چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی طرح قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھائے نور پر نور ہے اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے (٢) لوگوں (کے سمجھانے) کو یہ مثالیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے (٣) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کے حال سے بخوبی واقف ہے۔ النور
36 ان گھروں میں جن کے بلند کرنے اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے (١) وہاں صبح و شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرو (٢)۔ النور
37 ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خریدو فروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی (١) النور
38 اس ارادے سے کہ اللہ انھیں اور ان کے اعمال کا بہترین بدلہ دے بلکہ اپنے فضل سے اور کچھ زیادتی عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ جس چاہے بیشمار روزیاں دیتا ہے (١) النور
39 اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں جو چٹیل میدان میں جیسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا، ہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے جو اس کا حساب پورا پورا چکا دیتا ہے، اللہ بہت جلد حساب کردینے والا ہے۔ النور
40 یا مثل ان اندھیروں کے ہے جو نہایت گہرے سمندر کی تہ میں ہوں جسے اوپر تلے کی موجوں نے ڈھانپ رکھا ہو پھر اوپر سے بادل چھائے ہوئے ہوں۔ الغرض اندھیریاں ہیں جو اوپر تلے پے درپے ہیں۔ جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی قریب ہے کہ نہ دیکھ سکے (١) اور بات یہ ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ ہی نور نہ دے اس کے پاس کوئی روشنی نہیں ہوتی۔ النور
41 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین کی کل مخلوق اور پر پھیلائے اڑنے والے کل پرند اللہ کی تسبیح میں مشغول ہیں۔ ہر ایک کی نماز اور تسبیح اسے معلوم ہے لوگ جو کچھ کریں اس سے اللہ بخوبی واقف ہے (١)۔ النور
42 زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے (١) النور
43 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کو چلاتا ہے، پھر انھیں ملاتا ہے پھر انھیں تہ بہ تہ کردیتا ہے، پھر آپ دیکھتے ہیں ان کے درمیان مینہ برستا ہے وہی آسمانوں کی جانب اولوں کے پہاڑ میں سے اولے برساتا ہے، پھر جنہیں چاہے ان کے پاس انھیں برسائے اور جن سے چاہے ان سے انھیں ہٹا دے بادلوں ہی سے نکلنے والی بجلی کی چمک ایسی ہوتی ہے کہ گویا اب آنکھوں کی روشنی لے چلی۔ النور
44 اللہ تعالیٰ ہی دن اور رات کو ردو بدل کرتا رہتا ہے (١) آنکھوں والوں کے لئے تو اس میں یقیناً بڑی بڑی عبرتیں ہیں۔ النور
45 تمام کے تمام چلنے پھرنے والے جانداروں کو اللہ تعالیٰ ہی نے پانی سے پیدا کیا ان میں سے بعض تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں (١) بعض دو پاؤں پر چلتے ہیں (٢) بعض چارپاؤں پر (٣)، اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے (٤) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ النور
46 بلا شبہ ہم نے روشن اور واضح آیتیں اتار دی ہیں اللہ تعالیٰ جسے چاہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے (١)۔ النور
47 اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور رسول پر ایمان لائے اور فرماں بردار ہوئے پھر ان میں سے ایک فرقہ اس کے بعد بھی پھر جاتا ہے۔ یہ ایمان والے ہیں (ہی) نہیں (١)۔ النور
48 جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منہ موڑنے والی بن جاتی ہے۔ النور
49 ہاں اگر انہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع و فرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں (١) النور
50 کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک و شبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انھیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ظالم ہیں (١) النور
51 ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں ٰ اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ان میں فیصلہ کر دے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا (١) یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ النور
52 جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں (١)۔ النور
53 بڑی پختگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ آپ کا حکم ہوتے ہی نکل کھڑے ہونگے۔ کہہ دیجئے کہ بس قسمیں نہ کھاؤ (تمہاری) اطاعت (کی حقیقت) معلوم ہے (١) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔ النور
54 کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کردیا گیا ہے (١) اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے (٢) ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو (٣) سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔ النور
55 تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جما دے گا جسے ان کو وہ امن امان سے بدل دے گا (١) وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے (٢) اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں (٣)۔ النور
56 نماز کی پابندی کرو زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کے رسول کی فرماں برداری میں لگے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (١) النور
57 یہ خیال آپ کبھی بھی نہ کرنا کہ منکر لوگ زمین میں (ادھر ادھر بھاگ کر) ہمیں ہرا دینے والے ہیں (١) ان کا اصلی ٹھکانا تو جہنم ہے جو یقیناً بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔ النور
58 ایمان والو! تم سے تمہاری ملکیت کے غلاموں کو اور انھیں بھی جو تم میں سے بلوغت کو نہ پہنچے ہوں (اپنے آنے کی) تین وقتوں میں اجازت حاصل کرنی ضروری ہے۔ نماز فجر سے پہلے اور ظہر کے وقت جب کہ تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو اور عشا کی نماز کے بعد، یہ تینوں وقت تمہاری (خلوت) اور پردہ کے ہیں، ان وقتوں کے ماسوا نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر (١)، تم سب آپس میں ایک دوسرے کے پاس بکثرت آنے جانے والے ہو (ہی)، اللہ اس طرح کھول کھول کر اپنے احکام سے بیان فرما رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمت والا ہے۔ النور
59 اور تمہارے بچے (بھی) جب بلوغت کو پہنچ جائیں تو جس طرح ان کے اگلے لوگ اجازت مانگتے ہیں انھیں بھی اجازت مانگ کر آنا چاہیے (١) اللہ تعالیٰ تم سے اسی طرح اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی علم و حکمت والا ہے۔ النور
60 بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اور خواہش ہی) نہ رہی ہو وہ اگر اپنے کپڑے اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگار ظاہر کرنے والیاں نہ ہوں (١) تاہم اگر ان سے بھی احتیاط رکھیں تو ان کے لئے بہت افضل ہے، (٢) اور اللہ تعالیٰ سنتا اور جانتا ہے۔ النور
61 اندھے پر، لنگڑے پر، بیمار پر اور خود تم پر (مطلقاً) کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھالو یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کے کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں کہ تم سب ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاؤ یا الگ الگ۔ پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کرو، دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ، یوں ہی اللہ تعالیٰ کھول کھول کر تم سے اپنے احکام بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔ النور
62 با ایمان لوگ تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر یقین رکھتے ہیں اور جب ایسے معاملہ میں جس میں لوگوں کے جمع ہونے کی ضرورت ہوتی ہے نبی کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہ لیں نہیں جاتے۔ جو لوگ ایسے موقع پر آپ سے اجازت لے لیتے ہیں حقیقت میں یہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لا چکے ہیں (١) پس جب ایسے لوگ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگیں، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ النور
63 تم اللہ تعالیٰ کے نبی کے بلانے کو ایسا بلاوا نہ کرلو جیسا کہ آپس میں ایک دوسرے سے ہوتا ہے تم میں سے انھیں اللہ خوب جانتا ہے جو نظر بچا کر چپکے سے سرک جاتے ہیں (١) سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انھیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انھیں دردناک عذاب نہ پہنچے۔ النور
64 آگاہ ہوجاؤ کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا (١) ہے۔ جس روش پر تم ہو وہ اسے بخوبی جانتا ہے (٢) اور جس دن یہ سب اس کی طرف لوٹائے جائیں گے اس دن ان کو ان کے کئے سے وہ خبردار کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے۔ النور
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الفرقان۔ سورۃ نمبر ٢٥۔ تعداد آیات ٧٧) الفرقان
1 بہت بابرکت ہے وہ اللہ تعالیٰ جس نے اپنے بندے پر فرقان (١) اتارا تاکہ وہ تمام لوگوں کے (٢) لئے آگاہ کرنے والا بن جائے۔ الفرقان
2 اس اللہ کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی (١) اور وہ کوئی اولاد نہیں رکھتا (٢) نہ اس کی سلطنت میں کوئی ساتھی ہے (٣) اور ہر چیز کو اس نے پیدا کرکے ایک مناسب انداز ٹھہرایا (٤) ہے۔ الفرقان
3 ان لوگوں نے اللہ کے سوا جنہیں اپنے معبود ٹھہرا رکھے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں، یہ تو اپنی جان کے نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں (١)۔ الفرقان
4 اور کافروں نے کہا یہ تو بس خود اسی کا گھڑا گھڑایا جھوٹ ہے جس پر اور لوگوں نے بھی اس کی مدد کی (١) ہے، دراصل یہ کافر بڑے ہی ظلم اور سرتاسر جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ الفرقان
5 اور یہ بھی کہا کہ یہ تو اگلوں کے افسانے ہیں جو اس نے لکھا رکھے ہیں بس وہی صبح و شام اس کے سامنے پڑھے جاتے ہیں۔ الفرقان
6 کہہ دیجئے کہ اسے تو اس اللہ نے اتارا ہے جو آسمان و زمین کی تمام پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے (١) بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا ہے مہربان ہے۔ الفرقان
7 اور انہوں نے کہا کہ یہ کیسا رسول ہے؟ کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے (١)، اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا جاتا، کہ وہ بھی اس کے ساتھ ہو کر ڈرانے والا بن جاتا۔ الفرقان
8 یا اس کے پاس کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتا (١) یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا جس میں سے یہ کھاتا (٢) اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے۔ (٣)۔ الفرقان
9 خیال تو کیجئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راہ پر نہیں آسکتے (١)۔ الفرقان
10 اللہ تعالیٰ تو ایسا بابرکت ہے کہ اگر چاہے تو آپ کو بہت سے ایسے باغات عنایت فرما دے جو ان کے کہے ہوئے باغ سے بہت ہی بہتر ہوں جس کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہوں اور آپ کو بہت سے (پختہ) محل بھی دے دے (١)۔ الفرقان
11 بات یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھتے ہیں (١) اور قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ الفرقان
12 جب وہ انھیں دور سے دیکھے گی تو یہ غصے سے بپھرنا اور دھاڑنا سنیں گے (١) الفرقان
13 اور جب یہ جہنم کی کسی تنگ جگہ میں مشکیں کس کر پھینک دیئے جائیں گے تو وہاں اپنے لئے موت ہی موت پکاریں گے۔ الفرقان
14 (ان سے کہا جائے گا) آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی اموات کو پکارو (١) الفرقان
15 آپ کہہ دیجئے کہ یہ بہتر ہے (١) یا وہ ہمیشگی والی جنت جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے۔ الفرقان
16 وہ جو چاہیں گے ان کے لئے وہاں موجود ہوگا، ہمیشہ رہنے والے۔ یہ تو آپ کے رب کے ذمے وعدہ ہے جو قابل طلب ہے (١)۔ الفرقان
17 اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں اور سوائے اللہ کے جنہیں یہ پوجتے رہے، انھیں جمع کرکے پوچھے گا کہ کیا میرے ان بندوں کو تم نے گمراہ کیا یا یہ خود ہی راہ سے گم ہوگئے (١)۔ الفرقان
18 وہ جواب دیں گے کہ تو پاک ذات ہے خود ہمیں ہی یہ زیبا نہ تھا کہ تیرے سوا اوروں کو اپنا کارساز بناتے (١) بات یہ ہے کہ تو نے انھیں اور ان کے باپ دادوں کو آسودگیاں عطا فرمائیں یہاں تک کہ وہ نصیحت بھلا بیٹھے، یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے والے۔ الفرقان
19 تو انہوں نے تمہیں تمہاری تمام باتوں میں جھٹلایا، اب نہ تو تم عذابوں کے پھیرنے کی طاقت ہے، نہ مدد کرنے کی (١) تم میں سے جس نے ظلم کیا ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے۔ الفرقان
20 ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے (١) اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے (٢) اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا (٣) کیا تم صبر کروگے؟ تیرا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے (٤)۔ الفرقان
21 اور جنہیں ہماری ملاقات کی توقع نہیں انہوں نے کہا کہ ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے؟ (١) یا ہم اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھ لیتے (٢) ان لوگوں نے اپنے آپ کو ہی بہت بڑا سمجھ رکھا ہے اور سخت سرکشی کرلی ہے۔ الفرقان
22 جس دن یہ فرشتوں کو دیکھ لیں گے اس دن ان گناہگاروں کو کوئی خوشی نہ ہوگی (١) اور کہیں گے یہ محروم ہی محروم کئے گئے (٢) الفرقان
23 اور انہوں نے جو جو اعمال کیے تھے ہم نے ان کی طرف بڑھ کر انھیں پراگندہ ذروں کی طرح کردیا (١) الفرقان
24 البتہ اس دن جنتیوں کا ٹھکانا بہتر ہوگا اور خواب گاہ بھی عمدہ ہوگی (١) الفرقان
25 اور جس دن آسمان بادل سمیت پھٹ جائیگا (١) اور فرشتے لگا تار اتارے جائیں گے۔ الفرقان
26 اور اس دن صحیح طور پر ملک صرف رحمٰن کا ہی ہوگا اور یہ دن کافروں پر بڑا بھاری ہوگا الفرقان
27 اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول اللہ کی راہ اختیار کی ہوتی۔ الفرقان
28 ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا (١) الفرقان
29 اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراہ کردیا کہ نصیحت میرے پاس آپہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے والا ہے۔ الفرقان
30 اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (١) الفرقان
31 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن گناہگاروں کو بنا دیا ہے (١) اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا کافی ہے۔ الفرقان
32 اور کافروں نے کہا اس پر قرآن سارا کا سارا ایک ساتھ ہی کیوں نہ اتارا گیا (١) اسی طرح ہم نے (تھوڑا تھوڑا) کرکے اتارا تاکہ اس سے ہم آپ کا دل قوی رکھیں، ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر ہی پڑھ سنایا ہے (٢)۔ الفرقان
33 یہ آپ کے پاس جو کوئی مثال لائیں گے ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ دلیل آپ کو بتا دیں گے (١) الفرقان
34 جو لوگ اپنے منہ کے بل جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے وہی بدتر مکان والے اور گمراہ تر راستے والے ہیں۔ الفرقان
35 اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے ہمراہ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا۔ الفرقان
36 اور کہہ دیا کہ تم دونوں ان لوگوں کی طرف جاؤ جو ہماری آیتوں کو جھٹلا رہے ہیں۔ پھر ہم نے انھیں بالکل ہی پامال کردیا۔ الفرقان
37 اور قوم نوح نے بھی جب رسولوں کو جھوٹا کہا تو ہم نے انھیں غرق کردیا اور لوگوں کے لئے انھیں نشان عبرت بنا دیا۔ اور ہم نے ظالموں کے لئے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ الفرقان
38 اور عادیوں اور ثمودیوں اور کنوئیں والوں کو (١) اور ان کے درمیان کی بہت سی امتوں کو (٢) (ہلاک کردیا)۔ الفرقان
39 اور ہم نے ان کے سامنے مثالیں بیان کیں (١) پھر ہر ایک کو بالکل ہی تباہ و برباد کردیا (٢)۔ الفرقان
40 یہ لوگ اس بستی کے پاس سے بھی آتے جاتے ہیں جن پر بری طرح بارش برسائی گئی (١) کیا یہ پھر بھی اسے دیکھتے نہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ انھیں مر کر جی اٹھنے کی امید ہی نہیں (٢)۔ الفرقان
41 اور تمہیں جب کبھی دیکھتے ہیں تو تم سے مسخر پن کرنے لگتے ہیں۔ کہ کیا یہی وہ شخص ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے (١)۔ الفرقان
42 (وہ تو کہئے) کہ ہم اس پر جمے رہے ورنہ انہوں نے تو ہمیں ہمارے معبودوں سے بہکا دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی (١) اور یہ جب عذابوں کو دیکھیں گے تو انھیں صاف معلوم ہوجائے گا کہ پوری طرح راہ سے بھٹکا ہوا کون تھا ؟ (٢) الفرقان
43 کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں؟ (١) الفرقان
44 کیا آپ اسی خیال میں ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں۔ وہ تو نرے چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے۔ (١) الفرقان
45 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے سائے کو کس طرح پھیلا دیا ہے؟ (١) اگر چاہتا تو اسے ٹھہرا ہوا ہی کردیتا (٢) پھر ہم نے آفتاب کو اس پر دلیل بنایا (٣)۔ الفرقان
46 پھر ہم نے اسے آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچ لیا۔ (١) الفرقان
47 اور وہی ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ بنایا (١) اور نیند کو راحت بنائی (٢) اور دن کو کھڑے ہونے کا وقت (٣)۔ الفرقان
48 اور وہی ہے جو باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے اور ہم آسمان سے پاک پانی برساتے ہیں (١) الفرقان
49 تاکہ اس کے ذریعے سے مردہ شہر کو زندہ کردیں اور اسے ہم اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پلاتے ہیں۔ الفرقان
50 اور بیشک ہم نے اسے ان کے درمیان طرح طرح سے بیان کیا تاکہ (١) وہ نصیحت حاصل کریں، مگر پھر بھی اکثر لوگوں نے سوائے ناشکری کے مانا نہیں۔ (٢) الفرقان
51 اگر ہم چاہتے تو ہر ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج (١) دیتے۔ الفرقان
52 پس آپ کافروں کا کہنا نہ مانیں اور قرآن کے ذریعے ان سے پوری طاقت سے بڑا جہاد کریں (١) الفرقان
53 اور وہی ہے جس نے سمندر آپس میں ملا رکھے ہیں، یہ ہے میٹھا اور مزیدار اور یہ ہے کھاری کڑوا (١) ان دونوں کے درمیان ایک حجاب اور مضبوط اوٹ کردی۔ (٢) الفرقان
54 وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کردیا (١) بلاشبہ آپ کا پروردگار (ہر چیز پر) قادر ہے۔ الفرقان
55 یہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ تو انھیں کوئی نفع دے سکیں نہ کوئی نقصان پہنچا سکیں، اور کافر تو ہے ہی اپنے رب کے خلاف (شیطان کی) مدد کرنے والا۔ الفرقان
56 ہم نے تو آپ کو خوشخبری اور ڈر سنانے والا (نبی) بنا کر بھیجا ہے۔ الفرقان
57 کہہ دیجئے کہ میں قرآن کے پہنچانے پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر جو شخص اپنے رب کی طرف راہ پکڑنا چاہے (١) الفرقان
58 اس ہمیشہ زندہ رہنے والے اللہ تعالیٰ پر توکل کریں جسے کبھی موت نہیں اور اس کی تعریف کے ساتھ پاکیزگی بیان کرتے رہیں، وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے کافی خبردار ہے۔ الفرقان
59 وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دن میں پیدا کردیا ہے، پھر عرش پر مستوی ہوا وہ رحمان ہے، آپ اس کے بارے میں کسی خبردار سے پوچھ لیں۔ الفرقان
60 ان سے جب بھی کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں رحمان ہے کیا ؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس (تبلیغ) نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کردیا (١) الفرقان
61 بابرکت ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے (١) اور اس میں آفتاب بنایا اور منور مہتاب بھی۔ الفرقان
62 اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا (١) اس شخص کی نصیحت کے لئے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ الفرقان
63 رحمان کے (سچے) بندے وہ ہیں جو زمین پر مصلحت کے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے (١)۔ الفرقان
64 اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔ الفرقان
65 اور جو یہ دعا کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے (١)۔ الفرقان
66 بیشک وہ ٹھہرنے اور رہنے کے لحاظ سے بدترین جگہ ہے الفرقان
67 اور جو خرچ کرتے وقت بھی اسراف کرتے ہیں نہ بخیلی، بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پر خرچ کرتے ہیں (١) الفرقان
68 اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے (١) نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں (٢) اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔ الفرقان
69 اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا۔ الفرقان
70 سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، (١) ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے (٢) اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ الفرقان
71 اور جو شخص توبہ کرے اور نیک عمل کرے وہ تو (حقیقتًا) اللہ تعالیٰ کی طرف سچا رجوع کرتا ہے (١) الفرقان
72 اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے (١) اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں (٢) الفرقان
73 اور جب ان کے رب کے کلام کی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اندھے بہرے ہو کر ان پر نہیں گرتے (١) الفرقان
74 اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (١) الفرقان
75 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و بالا خانے دیئے جائیں گے جہاں انھیں دعا سلام پہنچایا جائے گا۔ الفرقان
76 اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، وہ بہت ہی اچھی جگہ اور عمدہ مقام ہے۔ الفرقان
77 کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا (١) تم تو جھٹلا چکے اب عنقریب اس کی سزا تمہیں چمٹ جانے والی ہوگی (٢)۔ الفرقان
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الشعراء۔ سورۃ نمبر ٢٦۔ تعداد آیات ٢٢٧) الشعراء
1 طسم (١) الشعراء
2 یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں (٢) الشعراء
3 ان کے ایمان نہ لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھو دیں گے (١) الشعراء
4 اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہوجاتیں (١) الشعراء
5 اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے۔ الشعراء
6 ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب انکے پاس جلدی سے اسکی خبریں آجائیں گی جسکے ساتھ وہ مسخرا پن کر رہے ہیں (١) الشعراء
7 کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟ (١) الشعراء
8 بیشک اس میں یقیناً نشانی ہے (١) اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں (٢) الشعراء
9 اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے (١)۔ الشعراء
10 اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا (١)۔ الشعراء
11 قوم فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے۔ الشعراء
12 مو سٰی (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں۔ الشعراء
13 اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے (١) میری زبان چل نہیں رہی (٢) پس تو ہارون کی طرف بھی (وحی) بھیج (٣)۔ الشعراء
14 اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ ڈالیں (١) الشعراء
15 جناب باری تعالیٰ نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہوگا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ (١) ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں (٢) الشعراء
16 تم دونوں فرعون کے پاس جا کر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں۔ الشعراء
17 کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل روانہ کر دے (١) الشعراء
18 فرعوں نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پالا تھا ؟ (١) اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟ (٢) الشعراء
19 پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے (١)۔ الشعراء
20 (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا (١) الشعراء
21 پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے پیغمبروں میں سے کردیا (١) الشعراء
22 مجھ پر تیرا کیا یہی وہ احسان ہے؟ جسے تو جتلا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے (١) الشعراء
23 فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟ (١) الشعراء
24 (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔ الشعراء
25 فرعون نے اپنے گرد والوں سے کہا کیا تم سن نہیں رہے؟ (١) الشعراء
26 (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے۔ الشعراء
27 فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے۔ الشعراء
28 (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مشرق و مغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب (١) ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو۔ الشعراء
29 فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دونگا (١) الشعراء
30 مو سٰی (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟ (١) الشعراء
31 فرعوں نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر۔ الشعراء
32 آپ نے (اسی وقت) اپنی لاٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اژدھا بن گئی (١) الشعراء
33 اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وہ بھی اسی وقت دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا (١) الشعراء
34 فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے (١) الشعراء
35 یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو (١)۔ الشعراء
36 ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہر کارے بھیج دیجئے۔ الشعراء
37 جو آپ کے پاس ذی علم جادوگروں کو لے آئیں (١) الشعراء
38 پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کئے گئے (١) الشعراء
39 اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہوجاؤ گے؟ (١) الشعراء
40 تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم انکی پیروی کریں۔ الشعراء
41 جادوگر آکر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا ؟ الشعراء
42 فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے۔ الشعراء
43 (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو (١)۔ الشعراء
44 انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے (١) الشعراء
45 اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی لاٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کردیا۔ الشعراء
46 یہ دیکھتے ہی جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔ الشعراء
47 اور انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان لائے۔ الشعراء
48 یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کے رب پر۔ الشعراء
49 فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا (١) سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دونگا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا۔ (٢) الشعراء
50 انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں (١) ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی۔ الشعراء
51 اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں (١) ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا۔ الشعراء
52 اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کئے جاؤ گے (١) الشعراء
53 فرعون نے شہروں میں ہر کاروں کو بھیج دیا۔ الشعراء
54 کہ یقیناً یہ گروہ بہت ہی کم تعداد میں ہے (١) الشعراء
55 اور اس پر یہ ہمیں سخت غضبناک کر رہے ہیں (١) الشعراء
56 اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے (١) الشعراء
57 بالآخر ہم نے انھیں باغات سے اور چشموں سے۔ الشعراء
58 اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا (١) الشعراء
59 اسی طرح ہوا اور ہم نے ان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا (١) الشعراء
60 پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے (١) الشعراء
61 پس جب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم یقیناً پکڑ لئے گئے (١) الشعراء
62 موسٰی نے کہا، ہرگز نہیں۔ یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راہ دکھائے گا (١) الشعراء
63 ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی لاٹھی مارو (١) پس اس وقت دریا پھٹ گیا اور ہر ایک حصہ پانی کا مثل بڑے پہاڑ کے ہوگیا۔ (٢) الشعراء
64 اور ہم نے اسی جگہ دوسروں کو نزدیک لا کھڑا کردیا (١)۔ الشعراء
65 اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والوں کو ہم نے نجات دی۔ الشعراء
66 پھر اور سب دوسروں کو ڈبو دیا (١) الشعراء
67 یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر لوگ ایمان والے نہیں (١)۔ الشعراء
68 اور بیشک آپ کا رب بڑا ہی غالب و مہربان ہے۔ الشعراء
69 انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کا واقعہ بھی سنا دو۔ الشعراء
70 جبکہ انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟ الشعراء
71 انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرتے ہیں بتوں کی، ہم تو برابر ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں (١) الشعراء
72 آپ نے فرمایا کہ جب تم انھیں پکارتے ہو تو کیا وہ سنتے بھی ہیں؟ الشعراء
73 یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں (١)۔ الشعراء
74 انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم نے تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا (١) الشعراء
75 آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے (١) جنہیں تم پوج رہے ہو؟ الشعراء
76 تم اور تمہارے اگلے باپ دادا، الشعراء
77 وہ سب میرے دشمن ہیں (١) بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے (٢) الشعراء
78 جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے (١) الشعراء
79 وہی مجھے کھلاتا پلاتا ہے (١) الشعراء
80 اور جب میں بیمار پڑجاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے (١) الشعراء
81 اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زندہ کردے گا (١) الشعراء
82 اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وہ روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا (١) الشعراء
83 اے میرے رب! مجھے قوت فیصلہ (١) عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں میں ملا دے۔ الشعراء
84 اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ (١) الشعراء
85 مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنادے۔ الشعراء
86 اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وہ گمراہوں میں سے تھا (١) الشعراء
87 اور جس دن کہ لوگ دوبارہ جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر (١) الشعراء
88 جس دن کہ مال اور اولاد کچھ کام نہ آئے گی۔ الشعراء
89 لیکن فائدہ والا وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے (١) الشعراء
90 اور پرہیزگاروں کے لئے جنت بالکل نزدیک لا دی جائے گی۔ الشعراء
91 اور گمراہ لوگوں کے لئے جہنم ظاہر کردی جائے گی (١) الشعراء
92 اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وہ کہاں ہیں؟ الشعراء
93 جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے، کیا وہ تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں (١) الشعراء
94 پس وہ سب اور کل گمراہ لوگ جہنم میں اوندھے منہ ڈال دیئے جائیں گے (١)۔ الشعراء
95 اور ابلیس کے تمام لشکر (١) بھی وہاں۔ الشعراء
96 آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔ الشعراء
97 کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے۔ الشعراء
98 جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے (١) الشعراء
99 اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراہ نہیں کیا تھا (١) الشعراء
100 اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں۔ الشعراء
101 اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست (١)۔ الشعراء
102 اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے۔ (١) الشعراء
103 یہ ماجرہ یقیناً آپ کے لئے ایک زبردست نشانی ہے (١) ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں (٢) الشعراء
104 یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے۔ الشعراء
105 قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا (١) الشعراء
106 جبکہ ان کے بھائی (١) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں! الشعراء
107 سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا ایماندار رسول ہوں (١) الشعراء
108 تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہیے اور میری بات ماننی چاہیے (١) الشعراء
109 میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے (١) الشعراء
110 پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو (١) الشعراء
111 قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان لائیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔ (١) الشعراء
112 آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وہ پہلے کیا کرتے رہے؟ (١) الشعراء
113 ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ (١) ہے اگر تمہیں شعور ہو تو۔ الشعراء
114 میں ایمان داروں کو دھکے دینے والا نہیں (١) الشعراء
115 میں تو صاف طور پر ڈرا دینے والا ہوں (١) الشعراء
116 انہوں نے کہا کہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کردیا جائے گا۔ الشعراء
117 آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔ الشعراء
118 پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے باایمان ساتھیوں کو نجات دے۔ الشعراء
119 چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کراکر) نجات دے دی۔ الشعراء
120 بعد ازاں باقی تمام لوگوں کو ڈبو دیا (١) الشعراء
121 یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے تھے بھی نہیں۔ الشعراء
122 اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔ الشعراء
123 عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا (١) الشعراء
124 جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود (١) نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟۔ الشعراء
125 میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔ الشعراء
126 پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو !۔ الشعراء
127 میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ثواب تو تمام جہان کے پروردگار کے ہی پاس ہے۔ الشعراء
128 کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشہ یادگار (عمارت) بنا رہے ہو (١)۔ الشعراء
129 اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے (١) الشعراء
130 اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو سختی اور ظلم سے پکڑتے ہو (١) الشعراء
131 اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو (١) الشعراء
132 اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم نہیں جانتے۔ الشعراء
133 اس نے تمہاری مدد کی مال سے اور اولاد سے۔ الشعراء
134 باغات اور چشموں سے۔ الشعراء
135 مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے (١)۔ الشعراء
136 انہوں نے کہا کہ آپ وعظ کہیں یا وعظ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم یکساں ہیں۔ الشعراء
137 یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے (١) الشعراء
138 اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیئے جائیں گے (١) الشعراء
139 چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لئے ہم نے انھیں تباہ کردیا (١) یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔ الشعراء
140 بیشک آپ کا رب وہی ہے غالب مہربان۔ الشعراء
141 ثمودیوں (١) نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا۔ الشعراء
142 ان کے بھائی صالح نے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ الشعراء
143 میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں۔ الشعراء
144 تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ الشعراء
145 میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پروردگار عالم پر ہی ہے۔ الشعراء
146 کیا ان چیزوں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے (١) الشعراء
147 یعنی ان باغوں اور ان چشموں۔ الشعراء
148 اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں (١)۔ الشعراء
149 اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو (١) الشعراء
150 پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء
151 بے باک حد سے گزر جانے والوں کی (١) اطاعت سے باز آجاؤ۔ الشعراء
152 جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔ الشعراء
153 وہ بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کردیا گیا ہے۔ الشعراء
154 تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ۔ الشعراء
155 آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقررہ دن کی باری پانی پینے کی تمہاری (١)۔ الشعراء
156 (خبر دار) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کرلے گا (١) الشعراء
157 پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں، (١) بس وہ پشیمان ہوگئے (٢)۔ الشعراء
158 اور عذاب نے آدبوچا (١) بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں اکثر لوگ مومن نہ تھے۔ الشعراء
159 اور بیشک آپ کا رب بڑا زبردست اور مہربان ہے۔ الشعراء
160 قوم لوط (١) نے بھی نبیوں کو جھٹلایا۔ الشعراء
161 ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟ الشعراء
162 میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
163 پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء
164 میں تم میں سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہان کا مالک ہے۔ الشعراء
165 کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو۔ الشعراء
166 اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو (١) بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے (٢)۔ الشعراء
167 انہوں نے جواب دیا کہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا (١) الشعراء
168 آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں (١) الشعراء
169 میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچا لے جو یہ کرتے ہیں۔ الشعراء
170 پس ہم نے اسے اور اسکے متعلقین کو سب کو بچالیا۔ الشعراء
171 بجز ایک بڑھیا کے وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگئی (١) الشعراء
172 پھر ہم نے باقی اور سب کو ہلاک کردیا۔ الشعراء
173 اور ہم نے ان پر خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا (١) الشعراء
174 یہ ما جرہ بھی سرا سر عبرت ہے۔ ان میں سے بھی اکثر مسلمان نہ تھے۔ الشعراء
175 بیشک تیرا پروردگار وہی غلبے والا مہربانی والا۔ الشعراء
176 ایکہ والوں (١) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ الشعراء
177 جبکہ ان سے شعیب (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟۔ الشعراء
178 میں تمہاری طرف امانتدار رسول ہوں۔ الشعراء
179 اللہ کا خوف کھاؤ اور میری فرمانبرداری کرو۔ الشعراء
180 میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے۔ الشعراء
181 ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو (١) الشعراء
182 اور سیدھی صحیح ترازو سے تولا کرو (١) الشعراء
183 لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو (١) بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔ (٢) الشعراء
184 اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا۔ (١) الشعراء
185 انہوں نے کہا تو ان میں سے ہے جن پر جادو کردیا جاتا ہے۔ الشعراء
186 انہوں نے کہا تو تو ہم جیسا ایک انسان ہے اور ہم تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں (١) الشعراء
187 اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دے (١) الشعراء
188 کہا کہ میرا رب خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو (١) الشعراء
189 چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انھیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا (١) وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا۔ الشعراء
190 یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے۔ الشعراء
191 اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا الشعراء
192 اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔ الشعراء
193 اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے (١) الشعراء
194 آپ کے دل پر اترا ہے (١) کہ آپ آگاہ کردینے والوں میں سے ہوجائیں (٢) الشعراء
195 صاف عربی زبان میں ہے۔ الشعراء
196 اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکرہ ہے (١) الشعراء
197 کیا انھیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں (١) الشعراء
198 اور اگر ہم کسی عجمی شخص پر نازل فرماتے۔ الشعراء
199 پس وہ ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے (١) الشعراء
200 اسی طرح ہم نے گنہگاروں کے دلوں میں اس انکار کو داخل کردیا ہے (١) الشعراء
201 وہ جب تک دردناک عذابوں کو ملاحظہ نہ کرلیں ایمان نہ لائیں گے۔ الشعراء
202 پس وہ عذاب ان کو ناگہاں آجائے گا انھیں اس کا شعور بھی نہ ہوگا۔ الشعراء
203 اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی (١)۔ الشعراء
204 پس کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں (١) الشعراء
205 اچھا یہ بھی بتاؤ کہ اگر ہم نے انھیں کئی سال بھی فائدہ اٹھانے دیا۔ الشعراء
206 پھر انھیں وہ عذاب آلگا جن سے یہ دھمکائے جاتے تھے۔ الشعراء
207 تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا سکے گا (١)۔ الشعراء
208 ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا ہے مگر اسی حال میں کہ اس کے لئے ڈرانے والے تھے۔ الشعراء
209 نصیحت کے طور پر اور ہم ظلم کرنے والے نہیں ہیں (١) الشعراء
210 اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔ الشعراء
211 نہ وہ اس قابل ہیں، نہ انھیں اس کی طاقت ہے۔ الشعراء
212 بلکہ وہ سننے سے محروم کردیئے گئے ہیں (١) الشعراء
213 پس تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہو جائے الشعراء
214 اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے (١) الشعراء
215 اس کے ساتھ نرمی سے پیش آ، جو بھی ایمان لانے والا ہو کہ تیری تابعداری کرے۔ الشعراء
216 اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو اعلان کر دے کہ میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو۔ الشعراء
217 اپنا پورا بھروسہ غالب مہربان اللہ پر رکھ۔ الشعراء
218 جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے۔ الشعراء
219 اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی (١) الشعراء
220 وہ بڑا ہی سننے والا اور خوب ہی جاننے والا ہے۔ الشعراء
221 کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔ الشعراء
222 وہ ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں (١) الشعراء
223 (اچٹتی) ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں (١) الشعراء
224 شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔ الشعراء
225 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں۔ الشعراء
226 اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں (١) الشعراء
227 سوائے ان کے جو ایمان لائے (١) اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا (٢) جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں (٣) الشعراء
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النمل۔ سورۃ نمبر ٢٧۔ تعداد آیات ٩٣) النمل
1 طس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی۔ النمل
2 ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کے لئے۔ النمل
3 جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں (١)۔ النمل
4 جو لوگ قیامت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے انھیں ان کے کرتوت زینت دار کر دکھائے (١) ہیں، پس وہ بھٹکتے پھرتے ہیں (٢) النمل
5 یہی لوگ ہیں جن کے لئے برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وہ سخت نقصان یافتہ ہیں۔ النمل
6 بیشک آپ کو اللہ حکیم و علیم کی طرف سے قرآن سکھایا جا رہا ہے۔ النمل
7 (یاد ہوگا) جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں سے یا تو کوئی خبر لے کر یا آگ کا کوئی سلگتا ہوا انگارا لے کر ابھی تمہارے پاس آجاؤں گا تاکہ تم سینک تاپ کرلو (١) النمل
8 جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے (١) اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (٢)۔ النمل
9 موسٰی! سن بات یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں غالب (١) با حکمت۔ النمل
10 تو اپنی لاٹھی ڈال دے، موسیٰ نے جب اسے ہلتا جلتا دیکھا اس طرح کہ گویا وہ ایک سانپ ہے تو منہ موڑے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھا، اے موسٰی! خوف نہ کھا (٢) میرے حضور میں پیغمبر ڈرا نہیں کرتے۔ النمل
11 لیکن جو لوگ ظلم کریں (١) پھر اس کے عوض نیکی کریں اس برائی کے پیچھے تو میں بھی بخشنے والا مہربان ہوں (٢)۔ النمل
12 اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال، وہ سفید چمکیلا ہو کر نکلے گا بغیر کسی عیب کے (١) تو نو نشانیاں لے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف جا (٢) یقیناً وہ بدکاروں کا گروہ ہے۔ النمل
13 پس جب ان کے پاس آنکھیں کھول دینے والے (١) ہمارے معجزے پہنچے تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے۔ النمل
14 انہوں نے انکار کردیا حالانکہ ان کے دل یقین کرچکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر (١) پس دیکھ لیجئے کہ ان فتنہ پرواز لوگوں کا انجام کیسا کچھ ہوا۔ النمل
15 اور یقیناً ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دے رکھا تھا (١) اور دونوں نے کہا، تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان دار بندوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔ النمل
16 اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے (١) اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے (٢) اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں (٣) بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے۔ النمل
17 سلیمان کے سامنے ان کے تمام لشکر جنات اور انسان اور پرند میں سے جمع کئے گئے (١) ہر ہر قسم الگ الگ درجہ بندی کردی گئی (٢) النمل
18 جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیو نٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور اسکا لشکر تمہیں روند ڈالے (١) النمل
19 اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں (١) اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کرلے۔ (٢) النمل
20 آپ نے پرندوں کی دیکھ بھال کی اور فرمانے لگے یہ کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا ؟ کیا واقعی وہ غیر حاضر ہے؟ (١) النمل
21 یقیناً میں اسے سزا دونگا، یا اسے ذبح کر ڈالوں گا، یا میرے سامنے کوئی صریح دلیل بیان کرے۔ النمل
22 کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ آکر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں، (١) میں سبا (٢) کی ایک سچی خبر تیرے پاس لایا ہوں۔ النمل
23 میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے (١) جسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت والا ہے (٢)۔ النمل
24 میں نے اسے اور اس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انھیں بھلے کرکے دکھلا کر صحیح راہ سے روک دیا ہے (١) پس وہ ہدایت پر نہیں آتے۔ النمل
25 کہ اسی اللہ کے لئے سجدے کریں جو آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ چیزوں کو باہر نکالتا ہے (١) اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو وہ سب کچھ جانتا ہے۔ النمل
26 اسکے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے۔ النمل
27 سلیمان (١) نے کہا، اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے۔ النمل
28 میرے اس خط کو لے جاکر انھیں دے دے پھر ان کے پاس سے ہٹ آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں (١)۔ النمل
29 وہ کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈالا گیا ہے۔ النمل
30 جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے۔ النمل
31 یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آجاؤ (١) النمل
32 اس نے کہا اے میرے سردار! تم میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو۔ میں کسی امر کا قطعی فیصلہ جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو نہیں کرتی۔ النمل
33 ان سب نے جواب دیا کہ ہم طاقت اور قوت والے سخت لڑنے بھڑنے والے ہیں (١) آگے آپ کو اختیار ہے آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ ہمیں آپ کیا کچھ حکم فرماتی ہیں (٢) النمل
34 اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی بستی میں گھستے ہیں (١) تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کردیتے ہیں (٢) اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے (٣)۔ النمل
35 میں انھیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھ لوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں (١) النمل
36 پس جب قاصد حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا کیا تم مال سے مجھے مدد دینا چاہتے ہو؟ (١) مجھے تو میرے رب نے اس سے بہت بہتر دے رکھا ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے پس تم ہی اپنے تحفے سے خوش رہو (٢)۔ النمل
37 جا ان کی طرف واپس لوٹ جا، (١) ہم ان (کے مقابلہ) پر وہ لشکر لائیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انھیں ذلیل و پست کرکے وہاں سے نکال باہر کریں گے (٢)۔ النمل
38 آپ نے فرمایا اے سردارو! تم میں سے کوئی ہے جو ان کے مسلمان ہو کر پہنچنے سے پہلے ہی اس کا تخت مجھے لا دے (١) النمل
39 ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا آپ اپنی اس مجلس سے (١) اٹھیں اس سے پہلے ہی پہلے میں اسے آپ کے پاس لا دیتا (٢) ہوں، یقین مانئے کہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار (٣) النمل
40 جس کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں اس سے بھی پہلے میں اسے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں (١) جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب کا فضل ہے، تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری، شکر گزار اپنے ہی نفع کے لئے شکر گزاری کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا پروردگار (بے پروا اور بزرگ) غنی اور کریم ہے۔ النمل
41 حکم دیا کہ اس تخت میں کچھ پھیر بدل کر (١) دو تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ راہ پالیتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے (٢) النمل
42 پھر جب وہ آگئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے (١) ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے (٢) النمل
43 اسے انہوں نے روک رکھا تھا جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی، یقیناً وہ کافر لوگوں میں تھی (١) النمل
44 اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی چلو، جسے دیکھ کر یہ سمجھ کر کہ یہ حوض ہے اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں (١) فرمایا یہ تو شیشے سے منڈھی ہوئی عمارت ہے، کہنے لگی میرے پروردگار! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں۔ (٢) النمل
45 یقیناً ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو پھر بھی وہ دو فریق بن کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے (١) النمل
46 آپ نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو! تم نیکی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں کر مچا رہے ہو (١) تم اللہ تعالیٰ سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ النمل
47 وہ کہنے لگے ہم تیری اور تیرے ساتھیوں کی بد شگونی لے رہے (١) ہیں؟ آپ نے فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے ہاں (٢) ہے، بلکہ تم فتنے میں پڑے ہوئے لوگ ہو (٣) النمل
48 اس شہر میں نو سردار تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے رہتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے۔ النمل
49 انہوں نے آپس میں بڑی قسمیں کھا کر عہد کیا کہ رات ہی کو صالح اور اس کے گھر والوں پر ہم چھاپہ ماریں گے (١) اور اس کے وارثوں سے صاف کہہ دیں گے کہ ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور ہم بالکل سچے ہیں (٢) النمل
50 انہوں نے مکر (خفیہ تدبیر) کیا (١) اور ہم نے بھی (٢) اور وہ اسے سمجھتے ہی نہ تھے (٣)۔ النمل
51 (اب) دیکھ لے ان کے مکر کا انجام کیسا کچھ ہوا ؟ کہ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو سب کو غارت کردیا (١) النمل
52 یہ ہیں ان کے مکانات جو ان کے ظلم کی وجہ سے اجڑے پڑے ہیں، جو لوگ علم رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں بڑی نشانی ہے۔ النمل
53 ہم نے ان کو جو ایمان لائے تھے اور پرہیزگار تھے بال بال بچالیا۔ النمل
54 اور لوط کا (ذکر کر) جبکہ (١) اس نے اپنی قوم سے کہا کہ باوجود دیکھنے بھالنے کے پھر بھی تم بدکاری کر رہے ہو (٢) النمل
55 یہ کیا بات ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو؟ (١) حق یہ ہے کہ تم بڑی ہی نادانی کر رہے ہو (٢) النمل
56 قوم کا جواب بجز اس کہنے کہ اور کچھ نہ تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے شہر بدر کر دو، یہ تو بڑے پاکباز بن رہے ہیں (١) النمل
57 پس ہم نے اسے اور اس کے اہل کو بجز اس کی بیوی کے سب کو بچا لیا، اس کا اندازہ تو باقی رہ جانے والوں میں ہم لگا ہی چکے تھے (١)۔ النمل
58 اور ان پر ایک (خاص قسم کی) بارش برسادی (١) پس ان دھمکائے ہوئے لوگوں پر بری بارش ہوئی۔ (٢) النمل
59 تو کہہ دے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہے (١) کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں۔ (٢) النمل
60 بھلا بتاؤ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگائے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے، (١) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ (٢) بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں (٣) (سیدھی راہ سے)۔ النمل
61 کیا وہ جس نے زمین کو قرار گاہ بنایا (١) اور اس کے درمیان نہریں جاری کردیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی (٢) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں۔ النمل
62 بے کس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے، کون قبول کر کے سختی کو دور کردیتا ہے (١) اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنانا ہے (٢) کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔ النمل
63 کیا وہ جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے (١) اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے (٢) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند و بالا تر ہے۔ النمل
64 کیا وہ جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا (١) اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے (٢) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔ النمل
65 کہہ دیجئے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا (١) انھیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھ کھڑے کئے جائیں گے۔ النمل
66 بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہوچکا ہے، (١) بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں (٢)۔ النمل
67 کافروں نے کہا کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی۔ کیا ہم پھر نکالے جائیں گے۔ النمل
68 ہم اور ہمارے باپ دادوں کو بہت پہلے سے یہ وعدے دیئے جاتے رہے۔ کچھ نہیں یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں (١)۔ النمل
69 کہہ دیجئے کہ زمین میں چل پھر کر ذرا دیکھو تو سہی کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا (ا) النمل
70 آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں اور ان کے داؤں گھات سے تنگ دل نہ ہوں۔ النمل
71 کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہے اگر سچے ہو تو بتلا دو۔ النمل
72 جواب دیجئے! کہ شاید بعض وہ چیزیں جن کی تم جلدی مچا رہے ہو تم سے بہت ہی قریب ہوگئی ہوں (١) النمل
73 یقیناً آپ کا پروردگار تمام لوگوں پر بڑے ہی فضل والا ہے لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں (١) النمل
74 بیشک آپ کا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپا رہے ہیں اور جنہیں ظاہر کر رہے ہیں۔ النمل
75 آسمان اور زمین کی کوئی پوشیدہ چیز بھی ایسی نہیں جو روشن اور کھلی کتاب میں نہ ہو (١) النمل
76 یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان اکثر چیزوں کا بیان کر رہا جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں (١) النمل
77 اور یہ قرآن ایمان والوں کے لئے یقیناً ہدایت اور رحمت ہے (١) النمل
78 آپ کا رب ان کے درمیان اپنے حکم سے سب فیصلے کر دے گا (١) وہ بڑا ہی غالب اور دانا ہے۔ النمل
79 پس آپ یقیناً اللہ ہی پر بھروسہ رکھئے، یقیناً آپ سچے اور کھلے دین پر ہیں (١) النمل
80 بیشک آپ نہ مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں (١) جبکہ پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔ النمل
81 اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہٹا کر رہنمائی کرسکتے ہیں (١) آپ تو صرف انھیں سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے ہیں پھر وہ فرمانبردار ہوجاتے ہیں۔ النمل
82 جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہوجائے گا، (١) ہم زمین سے ان کے لئے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا (٢) کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔ النمل
83 اور جس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کے گروہ کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے گھیر گھار کر لائیں گے پھر وہ سب کے سب الگ کردیئے جائیں گے (١) النمل
84 جب سب کے سب آپہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نے میری آیتوں کو باوجودیکہ تمہیں ان کا پورا علم نہ تھا کیوں جھٹلایا ؟ (١) اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کرتے رہے؟ (٢) النمل
85 بسبب اس کے کہ انہوں نے ظلم کیا تھا ان پر بات جم جائے گی اور وہ کچھ بول نہ سکیں گے (١) النمل
86 کیا وہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو اس لئے بنایا ہے کہ وہ اس میں آرام حاصل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنایا ہے (١) یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان و یقین رکھتے ہیں۔ النمل
87 جس دن صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب آسمانوں والے اور زمین والے گھبرا اٹھیں گے (١) مگر جسے اللہ تعالیٰ چاہے (٢) اور سارے کے سارے عاجز و پست ہو کر اس کے سامنے حاضر ہونگے۔ النمل
88 اور پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے (١) یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے (٢) جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ باخبر ہے۔ النمل
89 جو لوگ نیک عمل لائیں گے انھیں اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور وہ اس دن گھبراہٹ سے بے خوف ہوں گے (١) النمل
90 اور جو برائی لے کر آئیں گے وہ اوندھے منہ آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔ صرف وہی بدلہ دیئے جاؤ گے جو تم کرتے رہے ہو۔ النمل
91 مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے (١) جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہوجاؤں۔ النمل
92 اور میں قرآن کی تلاوت کرتا رہوں، جو راہ راست پر آجائے وہ اپنے نفع کے لئے راہ راست پر آئے گا۔ اور جو بہک جائے تو کہہ دیجئے! کہ میں صرف ہوشیار کرنے والوں میں سے ہوں (١)۔ النمل
93 کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کو سزاوار ہیں (١) وہ عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا جنہیں تم (خود) پہچان لو گے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں (٢)۔ النمل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ القصص۔ سورۃ نمبر ٢٨۔ تعداد آیات ٨٨) القصص
1 طسم القصص
2 یہ آیتیں ہیں روشن کتاب کی۔ القصص
3 ہم آپ کے سامنے موسیٰ اور فرعوں کا صحیح واقعہ بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں (١) القصص
4 یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی (١) اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا (٢) اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا (٣) اور ان کی لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا بیشک وہ تھا ہی مفسدوں میں سے۔ القصص
5 پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بیحد کمزور کردیا گیا تھا، اور ہم انھیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں (١) القصص
6 اور یہ بھی کہ ہم انھیں زمین میں قدرت و اختیار دیں (١) اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ دکھائیں جس سے وہ ڈر رہے ہیں (٢)۔ القصص
7 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی (١) کہ اسے دودھ پلاتی رہ اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج نہ کرنا (٢) ہم یقیناً اسے تیری طرف لٹانے والے ہیں (٣) اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں۔ القصص
8 آخر فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا (١) کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعث بنا (٢) کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطا کار (٣)۔ القصص
9 اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو (١) بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنالیں (٢) اور یہ لوگ شعور ہی نہیں رکھتے تھے (٣)۔ القصص
10 موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کا دل بے قرار ہوگیا (١) قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل ظاہر کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو ڈھارس نہ دے دیتے یہ اس لئے کہ وہ یقین کرنے والوں میں رہے (٢) القصص
11 موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ نے اس کی بہن (١) سے کہا کہ تو اس کے پیچھے پیچھے جا، تو وہ اسے دور ہی دور سے دیکھتی رہی (٢) اور فرعون کو اس کا علم نہ ہوا۔ القصص
12 ان کے پہنچنے سے پہلے ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کردیا تھا (١) یہ کہنے لگی کہ میں تمہیں (٢) ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچے کی تمہارے لئے پرورش کرے اور ہوں بھی اس بچے کے خیر خواہ۔ القصص
13 پس ہم نے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا، (١) تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور آزردہ خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے (٢) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (٣) القصص
14 اور جب (موسٰی علیہ السلام) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہوگئے ہم نے انھیں حکمت و علم عطا فرمایا (١) نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔ القصص
15 اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے (١) یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیق میں سے تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں میں سے (٢) اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے مکا مارا جس سے وہ مر گیا موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے (٣) یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے (٤)۔ القصص
16 پھر دعا کرنے لگا کہ اے پروردگار! میں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا، تو مجھے معاف فرما دے (١) اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا، وہ بخشش اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔ القصص
17 کہنے لگے اے میرے رب! جیسے تو نے مجھ پر یہ کرم فرمایا میں بھی اب ہرگز کسی گنہگار کا مددگار نہ بنوں گا (١) القصص
18 صبح ہی صبح ڈرتے (١) اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے (٢) القصص
19 پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا (١) وہ فریادی کہنے لگا کہ (٢) موسیٰ (علیہ السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے، تو تو ملک میں ظالم و سرکش ہونا چاہتا ہے اور تیرا ارادہ ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو۔ القصص
20 شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا (١) اور کہنے لگا اے موسٰی! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں، پس تو جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواہ مان القصص
21 پس موسیٰ (علیہ السام) وہاں سے خوفزدہ ہو کر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے (١) کہنے لگے اے پروردگار! مجھے ظالموں کے گروہ سے بچا لے۔ (٢) القصص
22 اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوئے تو کہنے لگے مجھے امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ لے چلے گا (١) القصص
23 مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے (١) اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے جانوروں کو روکتی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے (٢) وہ بولیں کہ جب تک یہ چروا ہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں (٣) اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں (٤) القصص
24 پس آپ نے خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف ہٹ آئے اور کہنے لگے اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں (١) القصص
25 اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی (١) کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں (٢) جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وہ کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ظالم قوم سے نجات پائی (٣)۔ القصص
26 ان دونوں میں سے ایک نے کہا کہ ابا جی! آپ انھیں مزدوری پر رکھ لیجئے، کیونکہ جنہیں آپ اجرت پر رکھیں ان میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو مضبوط اور امانتدار ہو (١) القصص
27 اس بزرگ نے کہا میں اپنی دونوں لڑکیوں میں سے ایک کو آپ کے نکاح ٰمیں دینا چاہتا ہوں (١) اس (مہر پر) کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج کریں (٢) ہاں اگر آپ دس سال پورے کریں تو یہ آپ کی طرف سے بطور احسان کے ہیں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ کو کسی مشقت میں ڈالوں (٣) اللہ کو منظور ہے تو آگے چل کر مجھے بھلا آدمی پائیں گے (٤)۔ القصص
28 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا، خیر تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہوگئی، میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو (١) ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (گواہ اور) کارساز ہے (٢) القصص
29 مو سٰی (علیہ السلام) نے مدت (١) پوری کرلی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلے (٢) تو کوہ طور کی طرف آگ دیکھی۔ اپنی بیوی سے کہنے لگے ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت ممکن ہے کہ میں وہاں سے کوئی خبر لاؤں یا آگ کا کوئی انگارہ لاؤں تاکہ تم سینک لو۔ القصص
30 پس جب وہاں پہنچے تو بابرکت زمین کے میدان کے دائیں کنارے کے درخت میں سے آواز دئیے گئے (١) کہ اے موسٰی! یقیناً میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار (٢)۔ القصص
31 اور یہ بھی آواز آئی کہ اپنی لاٹھی ڈال دے۔ پھر جب اس نے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح پھن پھلا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ کیا، ہم نے کہا اے موسٰی! آگے آ ڈر مت، یقیناً تو ہر طرح امن والا ہے (١) القصص
32 اپنے ہاتھ کو اپنے گریبان میں ڈال وہ بغیر کسی قسم کے روگ کے چمکتا ہوا نکلے گا بالکل سفید (١) اور خوف سے (بچنے کے لئے) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے (٢) پس یہ دونوں معجزے تیرے لئے تیرے رب کی طرف سے ہیں فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، یقیناً وہ سب کے سب بے حکم اور نافرمان لوگ ہیں (٣)۔ القصص
33 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا پروردگار! میں نے ایک آدمی قتل کردیا تھا۔ اب مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے بھی قتل کر ڈالیں گے (١) القصص
34 اور میرا بھائی ہارون (علیہ السلام) مجھ سے بہت زیادہ فصیح زبان والا ہے تو اسے میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج کہ مجھے سچا مانے، مجھے تو خوف ہے کہ وہ سب مجھے جھٹلا دیں گے۔ القصص
35 اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو مضبوط کردیں گے اور تم دونوں کو غلبہ دیں گے فرعونی تم تک پہنچ ہی نہ سکیں گے بسبب ہماری نشانیوں کے، تم دونوں اور تمہاری تابعداری کرنے والے غالب رہیں گے (١)۔ القصص
36 پس جب ان کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے دیئے ہوئے کھلے معجزے لے کر پہنچے وہ کہنے لگے یہ تو صرف گھڑا گھڑایا جادو ہے ہم نے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانہ میں کبھی نہیں سنا (١) القصص
37 حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے (١) اور جس کے لئے آخرت (اچھا) انجام ہوتا ہے (٢) یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہوگا۔ (٣) القصص
38 فرعون کہنے لگا اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا۔ سن اے ہامان! تو میرے لئے مٹی کو آگ سے پکوا (١) پھر میرے لئے ایک محل تعمیر کر تو میں موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں (٢) اسے میں جھوٹوں میں سے ہی گمان کر رہا ہوں۔ (٣) القصص
39 اس نے اس کے لشکروں نے ناحق طریقے پر ملک میں تکبر کیا (١) اور سمجھ لیا کہ وہ ہماری جانب لوٹائے ہی نہ جائیں گے۔ القصص
40 بالآخر ہم نے اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور دریا برد کردیا (١) اب دیکھ لے کہ ان گنہگاروں کا انجام کیسا کچھ ہوا۔ القصص
41 اور ہم نے انھیں ایسے امام بنا دیئے کہ لوگوں کو جہنم کی طرف بلائیں (١) اور روز قیامت مطلق مدد نہ کئے جائیں القصص
42 اور ہم نے اس دنیا میں بھی ان کے پیچھے اپنی لعنت لگا دی اور قیامت کے دن بھی بدحال لوگوں میں سے ہونگے (١)۔ القصص
43 اور ان اگلے زمانے والوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایسی کتاب عنایت فرمائی (١) جو لوگوں کے لئے دلیل اور ہدایت و رحمت ہو کر آئی تھی (٢) تاکہ وہ نصیحت حاصل کرلیں (٣) القصص
44 اور طور کے مغرب کی جانب جب کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم احکام کی وحی پہنچائی تھی، نہ تو تو موجود تھا اور نہ تو دیکھنے والوں میں سے تھا (١) القصص
45 لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں (١) جن پر لمبی مدتیں گزر گئیں (٢) اور نہ تو مدین کے رہنے والوں میں سے تھا (٣) کہ ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا بلکہ ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں (٤) القصص
46 اور نہ تو طور کی طرف تھا جب کہ ہم نے آواز دی (١) بلکہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایک رحمت ہے (٢) اس لئے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کر دے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا (٣) کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کرلیں۔ القصص
47 اگر یہ بات نہ ہوتی کہ انھیں ان کے اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی تو یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اور ایمان والوں میں سے ہوجاتے (١)۔ القصص
48 پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہتے ہیں کہ یہ وہ کیوں نہیں دیا گیا جیسے دیئے گئے تھے موسیٰ (علیہ السلام) (١) اچھا تو کیا موسیٰ (علیہ السلام) کو جو کچھ دیا گیا تھا اس کے ساتھ لوگوں نے کفر نہیں کیا تھا (٢) صاف کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں جو ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور ہم تو ان سب کے منکر ہیں۔ القصص
49 کہہ دے کہ اگر سچے ہو تو تم بھی اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو میں اسی کی پیروی کرونگا (١) القصص
50 پھر اگر یہ تیری نہ مانیں (١) تو تو یقین کرلے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو (٢) بغیر اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں ہدایت نہیں دیتا۔ (٣) القصص
51 اور ہم برابر پے درپے لوگوں کے لئے اپنا کلام بھیجتے رہے (١) تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (٢) القصص
52 جس کو ہم نے اس سے پہلے کتاب عنایت فرمائی وہ تو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ القصص
53 اور جب اس کی آیتیں ان کے پاس پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ اس کے ہمارے رب کی طرف سے حق ہونے پر ہمارا ایمان ہے ہم تو اس سے پہلے ہی مسلمان ہیں۔ (١) القصص
54 یہ اپنے کئے ہوئے صبر کے بدلے دوہرا اجر دیتے جائیں گے (١) یہ انکی بدی کو ٹال دیتے ہیں (٢) اور ہم نے جو انھیں دے رکھا ہے اس میں سے دیتے رہتے ہیں۔ القصص
55 اور جب بیہودہ بات (١) کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کرلیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے عمل ہمارے لئے اور تمہارے عمل تمہارے لئے، تم پر سلام ہو (٢) ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے۔ القصص
56 آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے (١) القصص
57 کہنے لگے اگر ہم آپ کے ساتھ ہو کر ہدایت کے تابعدار بن جائیں تو ہم تو اپنے ملک سے اچک لئے جائیں (١) کیا ہم نے انھیں امن و امان اور حرمت والے حرم میں جگہ نہیں دی؟ (٢) جہاں تمام چیزوں کے پھل کھینچے چلے آتے ہیں جو ہمارے پاس بطور رزق کے ہیں (٣) لیکن ان میں سے اکثر کچھ نہیں جانتے۔ القصص
58 اور ہم نے بہت سی وہ بستیاں تباہ کردیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں، یہ ہیں ان کی رہائش کی جگہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم آباد کی گئیں (١) اور ہم ہی ہیں آخر سب کچھ کے وارث (٢)۔ القصص
59 تیرا رب کسی ایک بستی کو بھی اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان کی بڑی بستی میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے جو انھیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے (١) اور ہم بستیوں کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب کہ وہاں والے ظلم و ستم پر کمر کس لیں (٢) القصص
60 اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے صرف زندگی دنیا کا سامان اور اسی کی رونق ہے، ہاں اللہ کے پاس جو ہے وہ بہت ہی بہتر اور دیرپا ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے (١)۔ القصص
61 کیا وہ شخص جس سے ہم نے نیک وعدہ کیا ہے وہ قطعاً پانے والا ہے مثل اس شخص کے ہوسکتا ہے؟ جسے ہم نے زندگانی دنیا کی کچھ یونہی دے دی پھر بالآخر وہ قیامت کے روز پکڑا باندھا حاضر کیا جائے گا (١) القصص
62 اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں (١) القصص
63 جن پر بات آچکی وہ جواب دیں گے (١) کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وہ ہیں جنہیں ہم نے بہکا رکھا (٢) تھا ہم نے انھیں اس طرح بہکایا جس طرح ہم بہکے تھے ہم تیری سرکار میں اپنی دست برادری کرتے ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے القصص
64 کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ (١) وہ بلائیں گے لیکن انھیں وہ جواب تک نہ دیں گے اور سب عذاب دیکھ لیں گے (٢) کاش یہ لوگ ہدایت پا لیتے۔ (٣) القصص
65 اس دن انھیں بلا کر پوچھے گا کہ تم نے نبیوں کو کیا جواب دیا ؟ (١)۔ القصص
66 اس دن ان کی تمام دلیلیں گم ہوجائیں گی اور ایک دوسرے سے سوال تک نہ کریں گے (١)۔ القصص
67 ہاں جو شخص توبہ کرلے ایمان لے آئے اور نیک کام کرے یقین ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں سے ہوجائے گا۔ القصص
68 اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں (١) اللہ ہی کے لئے پاکی ہے وہ بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ شریک کرتے ہیں۔ القصص
69 ان کے سینے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں آپ کا رب سب کچھ جانتا ہے۔ القصص
70 وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے۔ اسی کے لئے فرمانروائی ہے اور اسی کی طرف تم سب پھیرے جاؤ گے۔ القصص
71 کہہ دیجئے! کہ دیکھو تو سہی اگر اللہ تعالیٰ تم پر رات ہی رات قیامت تک برابر کر دے تو سوائے اللہ کے کون معبود ہے جو تمہارے پاس دن کی روشنی لائے؟ کیا تم سنتے نہیں ہو؟ القصص
72 پوچھئے! کہ یہ بھی بتا دو کہ اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن رکھے تو بھی سوائے اللہ کے کوئی معبود ہے جو تمہارے پاس رات لے آئے؟ جس میں تم آرام حاصل کرسکو، کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو؟ القصص
73 اس نے تو تمہارے لئے اپنے فضل و کرم سے دن رات مقرر کردیئے ہیں کہ تم رات میں آرام کرو اور دن میں اس کی بھیجی ہوئی روزی تلاش کرو (١) یہ اس لئے کہ تم شکر ادا کرو (١)۔ القصص
74 اور جس دن انھیں پکار کر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جنہیں تم میرے شریک خیال کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟ القصص
75 اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ الگ کرلیں گے (١) کہ اپنی دلیلیں پیش کرو (٢) پس اس وقت جان لیں گے کہ حق اللہ تعالیٰ کی طرف سے (٣) اور جو کچھ بہتان وہ جوڑتے تھے سب ان کے پاس سے کھو جائے گا۔ القصص
76 قارون تھا تو قوم موسیٰ سے، لیکن ان پر ظلم کرنے لگا (١) ہم نے اسے (اس قدر) خزانے دے رکھے تھے کہ کئی کئی طاقتور لوگ بمشکل اس کی کنجیاں اٹھا سکتے تھے (٢) ایک بار اس کی قوم نے کہا کہ اتر امت (٣) اللہ تعالیٰ اترانے والوں سے محبت نہیں رکھتا (٤)۔ القصص
77 اور جو کچھ تجھے اللہ تعالیٰ نے دے رکھا ہے اس میں سے آخرت کے گھر کی تلاش بھی رکھ (١) اور اپنے دنیاوی حصے کو نہ بھول جا جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی اچھا سلوک کر (٣) اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو (٤) یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے۔ القصص
78 قارون نے کہا یہ سب کچھ مجھے میری اپنی سمجھ کی بنا پر ہی دیا گیا ہے (١) کیا اسے اب تک یہ نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے پہلے بہت سے بستی والوں کو غارت کردیا جو اس سے بہت زیادہ قوت والے اور بہت بڑی جمع پونجی والے تھے (٢) اور گنہگاروں کی باز پرس ایسے وقت نہیں کی جاتی (٣) القصص
79 پس قارون پوری آرائش کے ساتھ اپنی قوم کے مجمع میں نکلا (١) تو دنیاوی زندگی کے متوالے کہنے لگے (٢) کاش کہ ہمیں بھی کسی طرح وہ مل جاتا جو قارون کو دیا گیا ہے۔ یہ تو بڑا ہی قسمت کا دھنی ہے۔ القصص
80 ذی علم انھیں سمجھانے لگے کہ افسوس! بہتر چیز تو وہ ہے جو بطور ثواب انھیں ملے گی جو اللہ پر ایمان لائیں اور نیک عمل کریں (١) یہ باتیں انہی (٢) کے دل میں ڈالی جاتی ہے جو صبر کرنے والے ہوں۔ القصص
81 (آخرکار) ہم نے اس کے محل سمیت زمین میں دھنسا دیا (١) اور اللہ کے سوا کوئی جماعت اس کی مدد کے لئے تیار نہ ہوئی نہ وہ خود اپنے بچانے والوں میں سے ہوسکا۔ القصص
82 اور جو لوگ کل اس کے مرتبہ پر پہنچنے کی آرزو مندیاں کر رہے تھے وہ آج کہنے لگے کہ کیا تم نہیں دیکھتے (١) کہ اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور تنگ بھی؟ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر فضل نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا (٢) کیا دیکھتے نہیں ہو کہ ناشکروں کو کبھی کامیابی نہیں ہوتی (٣)۔ القصص
83 آخرت کا یہ بھلا گھر ہم ان ہی کے لئے مقرر کردیتے ہیں جو زمین میں اونچائی بڑائی اور فخر نہیں کرتے نہ فساد کی چاہت رکھتے ہیں پر ہزگاروں کے لئے نہایت ہی عمدہ انجام ہے۔ (١) القصص
84 جو شخص نیکی لائے گا اسے اس سے بہتر ملے گا (١) اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے بد اعمالی کرنے والوں کو ان کے انہی اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کرتے تھے۔ (٢) القصص
85 جس اللہ نے آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے (١) وہ آپ کو دوبارہ پہلی جگہ لانے والا ہے (٢) کہہ دیجئے کہ میرا رب اسے بخوبی جانتا ہے جو ہدایت لایا اور اس سے بھی کھلی گمراہی میں ہے۔ (٣) القصص
86 آپ کو تو کبھی خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ کی طرف کتاب نازل فرمائی جائے گی (١) لیکن یہ آپ کے رب کی مہربانی سے اترا (٢) اب آپ کو ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہیے (٣) القصص
87 خیال رکھئے کہ یہ کفار آپ کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تبلیغ سے روک نہ دیں اس کے بعد کہ یہ آپ کی جانب اتاری گئیں، تو اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں اور شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ (١) القصص
88 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ پکارنا (١) بجز اللہ تعالیٰ کے کوئی اور معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے مگر اس کا منہ (٢) (اور ذات) اسی کے لئے فرمانروائی ہے (٣) اور تم اس کی طرف لو ٹائے جاؤ گے۔ (٤) القصص
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ العنکبوت۔ سورۃ نمبر ٢٩۔ تعداد آیات ٦٩) العنكبوت
1 ا لم العنكبوت
2 کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انھیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دیں گے؟ (١) العنكبوت
3 ان اگلوں کو بھی ہم نے خوب جانچا یقیناً اللہ تعالیٰ انھیں بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انھیں بھی معلوم کرلے گا جو جھوٹے ہیں۔ (١) العنكبوت
4 کیا جو لوگ برائیاں کر رہے ہیں انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہمارے قابو سے باہر ہوجائیں گے (١) یہ لوگ کیسی بری تجویزیں کر رہے ہیں (٢) العنكبوت
5 جسے اللہ کی ملاقات کی امید ہو پس اللہ کا ٹھہرایا ہوا وقت یقیناً آنے والا ہے (١) وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ (٢) العنكبوت
6 اور ہر ایک کوشش کرنے والا اپنے ہی بھلے کی کوشش کرتا ہے۔ ویسے تو اللہ تعالیٰ تمام جہان والوں سے بے نیاز ہے (١) العنكبوت
7 اور جن لوگوں نے یقین کیا اور مطابق سنت کام کیے ہم ان کے تمام گناہوں کو ان سے دور کردیں گے اور انھیں نیک اعمال کے بہترین بدلے دیں گے (١) العنكبوت
8 ہم ہر انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کی ہے (١) ہاں اگر وہ یہ کوشش کریں کہ آپ میرے ساتھ اسے شریک کرلیں جس کا آپ کو علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مانیئے (٢) تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے پھر میں ہر اس چیز سے جو تم کرتے تھے تمہیں خبر دوں گا۔ العنكبوت
9 اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک کام کئے انھیں اپنے نیک بندوں میں شمار کرلوں گا۔ (١) العنكبوت
10 اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو زبانی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن جب اللہ کی راہ میں کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو لوگوں کی ایذاء دہی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرح بنا لتے ہیں، (١) ہاں اگر اللہ کی مدد آجائے (٢) تو پکار اٹھتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھی ہی ہیں (٣) کیا دنیا جہان کے سینوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ تعالیٰ جانتا نہیں ہے؟ (٤) العنكبوت
11 جو لوگ ایمان لائے انھیں بھی ظاہر کر کے رہے گا اور منافقوں کو بھی ظاہر کر کے رہے گا (١) العنكبوت
12 کافروں نے ایمانداروں سے کہا کہ تم ہماری راہ کی تابعداری کرو تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے (١) حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھانے والے، یہ تو محض جھوٹے ہیں۔ (٢) العنكبوت
13 البتہ یہ اپنے بوجھ ڈھولیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ ہی اور بوجھ بھی (١) اور جو کچھ افترا پردازیاں کر رہے ہیں ان سب کی بابت ان سے باز پرس کی جائے گی۔ العنكبوت
14 اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان میں ساڑھے نو سو سال تک رہے (١) پھر تو انھیں طوفان نے دھر پکڑا اور وہ تھے ظالم۔ العنكبوت
15 پھر ہم نے انھیں کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا۔ العنكبوت
16 اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ العنكبوت
17 تم تو اللہ کے سوا بتوں کی پوجا پاٹ کر رہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو (١) سنو! جن جنکی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں پس تمہیں چاہیے کہ تم اللہ تعالیٰ ہی سے روزیاں طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو (٢) اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ (٣) العنكبوت
18 اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی جھٹلایا ہے (١) رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہی ہے۔ (٢) العنكبوت
19 کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ مخلوق کی ابتدا کس طرح اللہ نے کی پھر اللہ اس کا اعادہ کرے گا (١) یہ تو اللہ تعالیٰ پر بہت ہی آسان ہے (٢) العنكبوت
20 کہہ دیجئے! کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی (١) کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداء پیدائش کی۔ پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ العنكبوت
21 جسے چاہے عذاب کرے جس پر چاہے رحم کرے، سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (١) العنكبوت
22 تم نہ زمین میں اللہ تعالیٰ کو عاجز کرسکتے ہو نہ آسمان میں، اللہ تعالیٰ کے سوا تمہارا کوئی والی ہے نہ مددگار۔ العنكبوت
23 جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں اور اس کی ملاقات کو بھلاتے ہیں وہ میری رحمت سے ناامید ہوجائیں (١) اور ان لئے دردناک عذاب ہے۔ العنكبوت
24 ان کی قوم کا جواب بجز اس کے کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے کہ اس مار ڈالو یا اسے جلا (١) دو آخر اللہ نے انھیں آگ سے بچا لیا (٢) اس میں ایماندار لوگوں کے لئے تو بہت سی نشانیاں ہیں۔ العنكبوت
25 (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے) کہا کہ تم نے جن بتوں کی پرستش اللہ کے سوا کی ہے انھیں تم نے اپنی آپس کی دنیاوی دوستی کی بنا ٹھہرالی ہے (١) تم سب قیامت کے دن ایک دوسرے سے کفر کرنے لگو گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے (٢) اور تمہارا سب کا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ العنكبوت
26 پس حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر حضرت لوط (علیہ السلام ایمان لائے (١) اور کہنے لگے کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہو (٢) وہ بڑا ہی غالب اور حکیم ہے۔ العنكبوت
27 اور ہم نے انھیں (ابراہیم کو) اسحاق و یعقوب (علیہما السلام) عطا کئے اور ہم نے نبوت اور کتاب ان کی اولاد میں ہی کردی (١) اور ہم نے دنیا میں بھی اسے ثواب دیا (٢) اور آخرت میں تو وہ صالح لوگوں میں سے ہے (٣)۔ العنكبوت
28 اور حضرت لوط (علیہ السلام) کا بھی ذکر کرو جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم بدکاری پر اتر آئے ہو (١) جسے تم سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے نہیں کیا۔ العنكبوت
29 کیا تم مردوں کے پاس بد فعلی کے لئے آتے ہو (١) اور راستے بند کرتے ہو (٢) اور اپنی عام مجلسوں میں بے حیائیوں کا کام کرتے ہو (٣) اس کے جواب میں اس کی قوم نے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہا بس (٤) جا اگر سچا ہے تو ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کا عذاب لے آ۔ العنكبوت
30 حضرت لوط (علیہ السلام) نے دعا کی (١) کہ پروردگار! اس مفسد قوم پر میری مدد فرما۔ العنكبوت
31 اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت لے کر پہنچے کہنے لگے کہ اس بستی والوں کو ہم ہلاک کرنے والے ہیں (١) یقیناً یہاں کے رہنے والے گنہگار ہیں۔ العنكبوت
32 (حضرت ابراہیم علیہ السلام) نے کہا اس میں تو لوط (علیہ السلام) ہیں، فرشتوں نے کہا یہاں جو ہیں انھیں بخوبی جانتے ہیں (١) لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے خاندان کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچالیں گے، البتہ وہ عورت پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے (٢) العنكبوت
33 پھر جب ہمارے قاصد لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے غمگین ہوئے اور دل ہی دل میں رنج کرنے لگے (١) قاصدوں نے کہا آپ نہ خوف کھائیے نہ آرزدہ ہوں، ہم آپ کو مع آپ کے متعلقین کے بچا لیں گے مگر آپ کی (٢) بیوی کہ وہ عذاب کے لئے باقی رہ جانے والوں میں سے ہوگی۔ العنكبوت
34 ہم اس بستی والوں پر آسمانی عذاب نازل کرنے والے ہیں (١) اس وجہ سے کہ یہ بے حکم ہو رہے ہیں۔ العنكبوت
35 البتہ ہم نے اس بستی کو بالکل عبرت کی نشانی بنا دیا (١) ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں۔ (٢) العنكبوت
36 اور مدین کی طرف (١) ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو (٢) اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ (٣) العنكبوت
37 پھر بھی انہوں نے انھیں جھٹلایا آخرکار انھیں زلزلے نے پکڑ لیا اور وہ اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے مردہ ہو کر رہ گئے (١) العنكبوت
38 اور ہم نے عادیوں اور ثمودیوں کو بھی غارت کیا جن کے بعض مکانات تمہارے سامنے ظاہر ہیں (١) اور شیطان نے انھیں انکی بد اعمالیاں آراستہ کر دکھائی تھیں اور انھیں راہ سے روک دیا تھا باوجودیکہ یہ آنکھوں والے اور ہوشیار تھے (٢)۔ العنكبوت
39 اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی، ان کے پاس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کھلے کھلے معجزے لے کر آئے تھے (١) پھر بھی انہوں نے زمین میں تکبر کیا لیکن ہم سے آگے بڑھنے والے نہ ہو سکے (٢)۔ العنكبوت
40 پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کرلیا (١) ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا (٢) اور ان میں سے بعض کو زور دار سخت آواز نے دبوچ لیا (٣) اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا (٤) اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا (٥) اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (٦)۔ العنكبوت
41 جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہے (١) کاش! وہ جان لیتے۔ العنكبوت
42 اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جنہیں وہ اس کے سوا پکار رہے ہیں، وہ زبردست اور ذی حکمت ہے۔ العنكبوت
43 ہم نے ان مثالوں کو لوگوں کے لئے بیان فرما رہے ہیں (١) انھیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں (٢) العنكبوت
44 اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو مصلحت اور حق کے ساتھ پیدا کیا ہے (١) ایمان والوں کے لئے تو اس میں بڑی بھاری دلیل ہے (٢)۔ العنكبوت
45 جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے (١) اور نماز قائم کریں (٢) یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے (٣) بیشک اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے (٤) العنكبوت
46 اور اہل کتاب کے ساتھ بحث و مباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمدہ ہو (١) مگر ان کے ساتھ جو ان میں ظالم ہیں (٢) اور صاف اعلان کردو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے جو ہم پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی (٣) ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں۔ العنكبوت
47 اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف اپنی کتاب نازل فرمائی ہے، پس جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں (١) اور ان (مشرکین) میں سے بعض اس پر ایمان رکھتے ہیں (٢) اور ہماری آیتوں کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں۔ العنكبوت
48 اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے (١) نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے (٢) کہ یہ باطل پرست لوگ شک و شبہ میں پڑتے (٣) العنكبوت
49 بلکہ یہ قرآن تو روشن آیتیں ہیں اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں (١) ہماری آیتوں کا منکر سوائے ظالموں کے اور کوئی نہیں۔ العنكبوت
50 انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں (١) میں تو صرف کھلم کھلا آگاہ کردینے والا ہوں۔ العنكبوت
51 کیا انھیں یہ کافی نہیں؟ کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جو ان پر پڑھی جا رہی ہے، اس میں رحمت (بھی) ہے اور نصیحت (بھی) ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔ العنكبوت
52 کہہ دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ کا گواہ ہونا کافی ہے (١) وہ آسمان و زمین کی ہر چیز کا عالم ہے، جو لوگ باطل کے ماننے والے اور اللہ تعالیٰ سے کفر کرنے والے (٢) ہیں وہ زبردست نقصان اور گھاٹے میں ہیں (٣)۔ العنكبوت
53 یہ لوگ آپ سے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں (١) اگر میری طرف سے مقرر کیا ہوا وقت نہ ہوتا تو ابھی تک ان کے پاس عذاب آچکا ہوتا (٢) یہ یقینی بات ہے کہ اچانک ان کی بے خبری میں ان کے پاس عذاب آپہنچے (٣) العنكبوت
54 یہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں اور (تسلی رکھیں) جہنم کافروں کو گھیر لینے والی ہے۔ (١) العنكبوت
55 اس دن انکے اوپر تلے سے انھیں عذاب ڈھانپ رہا ہوگا اور اللہ تعالیٰ (١) فرمائے گا کہ اب اپنے (بد) اعمال کا مزہ چھکو۔ العنكبوت
56 اے میرے ایماندار بندو! میری زمین بہت کشادہ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو (١) العنكبوت
57 ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (١) العنكبوت
58 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے انھیں یقیناً جنت کے ان بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں (١) جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے (٢) نیک کام کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے۔ العنكبوت
59 وہ جنہوں نے صبر کیا (١) اور اپنے رب تعالیٰ پر بھروسہ رکھتے ہیں (٢)۔ العنكبوت
60 اور بہت سے جانور (١) ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے (٢) ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالیٰ ہی روزی دیتا ہے (٣) وہ بڑا ہی سننے والا ہے (٤)۔ العنكبوت
61 اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین و آسمان کا خالق اور سورج اور چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ (١) پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں (٢) العنكبوت
62 اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ (١) یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے (٢)۔ العنكبوت
63 اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا ؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیجئے کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں (١)۔ العنكبوت
64 اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے (١) البتہ آخرت کے گھر کی زندگی حقیقی زندگی ہے (٢) کاش! یہ جانتے ہوتے (٣) العنكبوت
65 پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کے لئے عبادت کو خالص کرکے پھر جب وہ انھیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں (١)۔ العنكبوت
66 تاکہ ہماری دی ہوئی نعمتوں سے مکرتے رہیں اور برتتے رہیں (١) ابھی ابھی پتہ چل جائے گا۔ العنكبوت
67 کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لئے جاتے ہیں (١) کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں (١) العنكبوت
68 اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا ؟ جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے (١) یا جب حق اس کے پاس آجائے وہ اسے (٢) جھٹلائے، کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم نہ ہوگا ؟ العنكبوت
69 اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں (١) ہم انھیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے (٢) یقیناً اللہ نیکوکاروں کا ساتھی ہے (٣) العنكبوت
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الروم۔ سورۃ نمبر ٣٠۔ تعداد آیات ٦٠) الروم
1 الم الروم
2 رومی مغلوب ہوگئے ہیں الروم
3 نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آجائیں گے۔ الروم
4 چند سال میں ہی، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ اس روز مسلمان شادمان ہوں گے۔ الروم
5 اللہ کی مدد سے (١) وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ الروم
6 اللہ کا وعدہ ہے، (١) اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الروم
7 وہ تو (صرف) دنیاوی زندگی کے ظاہر کو (ہی) جانتے ہیں اور آخرت سے بالکل ہی بے خبر ہیں (١)۔ الروم
8 کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا ؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے (١) سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں (٢)۔ الروم
9 کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا (١) کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا (٢) وہ ان سے بہت زیادہ توانا اور طاقتور تھے (٣) اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی اور (٤) ان سے زیادہ آباد کی تھی (٥) اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دلائل لے کر آئے تھے (٦) یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ ان (٧) پر ظلم کرتا لیکن (دراصل) وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (٨)۔ الروم
10 پھر آخر برا کرنے والوں کا بہت ہی برا انجام ہوا، (١) اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے۔ الروم
11 اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوبارہ پیدا کرے (١) گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (٢) الروم
12 اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو گناہگار حیرت زدہ رہ جائیں گے (١)۔ الروم
13 اور ان تمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا شفارشی نہ ہوگا (١) اور (خود یہ بھی) اپنے شریکوں کے منکر ہوجائیں گے۔ (٢) الروم
14 اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن (جماعتیں) الگ الگ ہوجائیں گی (١)۔ الروم
15 جو ایمان لا کر نیک اعمال کرتے رہے وہ تو جنت میں خوش و خرم کردیئے جائیں گے (١) الروم
16 اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وہ سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے (١) الروم
17 پس اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔ الروم
18 تمام تعریفوں کے لائق آسمان و زمین میں صرف وہی ہے تیسرے پہر کو اور ظہر کے وقت بھی (اس کی پاکیزگی بیان کرو) (١)۔ الروم
19 (وہی) زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے (١) اور وہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اسی طرح تم (بھی) نکالے جاؤ گے (٢)۔ الروم
20 اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو (١) الروم
21 اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں (١) تاکہ تم آرام پاؤ (٢) اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی (٣) یقیناً غورو فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں۔ الروم
22 اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے (١) دانش مندوں کیلئے اس میں یقیناً بڑی نشانیاں ہیں۔ الروم
23 اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی (١) ہے جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ الروم
24 اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے (١) اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ الروم
25 اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر بھی جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے (٢) الروم
26 اور زمین و آسمان کی ہر ہر چیز اسی کی ملکیت ہے اور ہر ایک اس کے فرمان کے ماتحت ہے (١)۔ الروم
27 وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے۔ اسی کی بہترین اور اعلٰی صفت ہے (١) آسمانوں میں اور زمین میں بھی اور وہی غلبے والا حکمت والا ہے۔ الروم
28 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ایک مثال خود تمہاری ہی بیان فرمائی ہے، جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے کیا اس میں تمہارے غلاموں میں سے بھی کوئی تمہارا شریک ہے؟ کہ تم اور وہ اس میں برابر درجے کے ہو؟ (١) اور تم ان کا ایسا خطرہ رکھتے ہو جیسا خود اپنوں کا ہم عقل رکھنے والوں کے لئے اسی طرح کھول کھول کر آیتیں بیان کرتے ہیں۔ الروم
29 بلکہ بات یہ ہے کہ یہ ظالم تو بغیر علم کے (١) خواہش پرستی کر رہے ہیں، اسے کون راہ دکھائے جسے اللہ تعالیٰ راہ سے ہٹا دے (٢) ان کا ایک بھی مددگار نہیں (٣)۔ الروم
30 پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کردیں (١) اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے (٢) اس اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں (٣) یہی سیدھا دین ہے (٤) لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ (٥) الروم
31 (لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہوجاؤ (١) الروم
32 ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود بھی گروہ گروہ ہوگئے (١) ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے۔ (٢) الروم
33 لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کیطرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔ الروم
34 تاکہ وہ اس چیز کی ناشکری کریں جو ہم نے دی ہے (١) اچھا تم فائدہ اٹھالو ابھی ابھی تمہیں معلوم ہوجائے گا۔ الروم
35 کیا ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے جو اسے بیان کرتی ہے جسے یہ اللہ کے ساتھ شریک کر رہے ہیں۔ (١) الروم
36 اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ خوب خوش ہوجاتے ہیں اور اگر انھیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وہ محض ناامید ہوجاتے ہیں (١) الروم
37 کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے کشادہ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ، (١) اس میں بھی لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں نشانیاں ہیں۔ الروم
38 پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے (١) یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنا چاہتے ہوں (٢) ایسے لوگ نجات پانے والے ہیں۔ الروم
39 تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا (١) اور جو کچھ صدقہ زکوٰۃ تم اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنے (اور خوشنودی کے لئے) دو تو ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دوچند کرنے والے ہیں (٢)۔ الروم
40 اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر روزی دی پھر مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا بتاؤ تمہارے شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ان میں سے کچھ بھی کرسکتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے لئے پاکی اور برتری ہے ہر اس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں۔ الروم
41 خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انھیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں (١) الروم
42 زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ اگلوں کا انجام کیا ہوا جن میں اکثر لوگ مشرک تھے (١)۔ الروم
43 پس آپ اپنا رخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس کا ٹل جانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ہی نہیں (١) اس دن سب متفرق (٢) ہوجائیں گے۔ الروم
44 کفر کرنے والوں پر ان کے کفر کا وبال ہوگا اور نیک کام کرنے والے اپنی ہی آرام گاہ سنوار رہے ہیں۔ (١) الروم
45 تاکہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان لائے اور نیک (١) اعمال کئے وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔ الروم
46 اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی (١) ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے (٢) اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں (٣) اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو (٤) اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو (٥) الروم
47 اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے۔ پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے (١)۔ الروم
48 اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وہ ابر کو اٹھاتی ہیں (١) پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے (٢) اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے (٣) پھر آپ دیکھتے ہیں اس کے اندر سے قطرے نکلتے ہیں (٤) اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر وہ پانی برساتا ہے تو وہ خوش خوش ہوجاتے ہیں۔ الروم
49 یقین ماننا کہ بارش ان پر برسنے سے پہلے پہلے تو وہ ناامید ہو رہے تھے۔ الروم
50 پس آپ رحمت الٰہی کے آثار دیکھیں کہ زمین کی موت کے بعد کس طرح اللہ تعالیٰ اسے زندہ کردیتا ہے؟ کچھ شک نہیں کہ وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے (١) اور وہ ہر ہر چیز پر قادر ہے۔ الروم
51 اور اگر ہم باد تند چلا دیں اور یہ لوگ انہی کھیتوں کو (مرجھائی ہوئی) زرد پڑی ہوئی دیکھ لیں تو پھر اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں (١)۔ الروم
52 بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے (١) اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں (٢) جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں۔ (٣) الروم
53 اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہدایت کرنے والے (١) ہیں آپ تو صرف ان ہی لوگوں کو سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے (٢) ہیں پس وہی اطاعت کرنے والے ہیں (٣)۔ الروم
54 اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں (١) پیدا کیا پھر اس کمزوری کے بعد توانائی (٢) دی، پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا (٣) جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے (٤) وہ سب سے پورا واقف اور سب پر پورا قادر ہے۔ الروم
55 اور جس دن قیامت (١) برپا ہوجائے گی گناہگار لوگ قسمیں کھائیں گے کہ (دنیا میں) ایک گھڑی کے سوا نہیں ٹھہرے (٢) اسی طرح بہکے ہوئے ہی رہے (٣)۔ الروم
56 اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا وہ جواب دیں گے (١) کہ تم تو جیسا کہ کتاب اللہ میں (٢) ہے یوم قیامت تک ٹھہرے رہے (٣) آج کا یہ دن قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم تو یقین ہی نہیں مانتے تھے (٤) الروم
57 پس اس دن ظالموں کو ان کا عذر بہانہ کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان سے توبہ اور عمل طلب کیا جائے گا (١) الروم
58 بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کردی ہیں (١) آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں (٢) یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بیہودہ گو) بالکل جھوٹے ہو۔ (٣) الروم
59 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے یوں ہی مہر لگا دیتا ہے۔ الروم
60 پس آپ صبر کریں (١) یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ آپ کو وہ لوگ ہلکا (بے صبرا) نہ کریں (٢) جو یقین نہیں رکھتے۔ الروم
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ لقمان۔ سورۃ نمبر ٣١۔ تعداد آیات ٣٤) لقمان
1 الم (١) لقمان
2 یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں۔ لقمان
3 جو نیکوکاروں کے (١) لئے رہبر اور (سراسر) رحمت ہے۔ لقمان
4 جو لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر (کامل) یقین رکھتے ہیں (١)۔ لقمان
5 یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں (١)۔ لقمان
6 اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں (١) کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں (٢) یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے (٣)۔ لقمان
7 جب اس کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں (١) آپ اسے دردناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔ لقمان
8 بیشک جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور کام بھی نیک کئے ان کے لئے نعمتوں والی جنتیں ہیں۔ لقمان
9 جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کا سچا وعدہ ہے، (١) وہ بہت بڑی عزت و غلبہ والا اور کامل حکمت والا ہے۔ لقمان
10 اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انھیں دیکھ رہے (١) ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے (٢) اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے (٣) اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے۔ (٤) لقمان
11 یہ ہے اللہ کی مخلوق (١) اب تم مجھے اس کے سوا دوسرے کسی کی کوئی مخلوق تو دکھاؤ (کچھ نہیں) بلکہ یہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔ لقمان
12 اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی (١) تھی کہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر کر (٢) ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے۔ لقمان
13 اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا (١) بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔ (٢) لقمان
14 ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی (١) ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر (٢) اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے (٣) کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ لقمان
15 اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہو (١) تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کردوں گا۔ لقمان
16 پیارے بیٹے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو (١) پھر وہ (بھی) خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اسے اللہ تعالیٰ ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے۔ لقمان
17 اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آئے صبر کرنا (١) (یقین مان) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے (٢) لقمان
18 لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا (١) اور زمین پر اکڑ کر نہ چل (٢) کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔ لقمان
19 اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر (١) اور اپنی آواز پست کر (٢) یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے۔ لقمان
20 کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان کی ہر چیز کو ہمارے کام میں لگا رکھا ہے (١) اور تمہیں اپنی ظاہری و باطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں (٢) بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں (٣)۔ لقمان
21 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق (١) پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو۔ لقمان
22 اور جو (شخص) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کر دے (١) اور ہو بھی نیکوکار (٢) یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا (٣) تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے۔ لقمان
23 کافروں کے کفر سے آپ رنجیدہ نہ ہوں (١) آخر ان سب کا لوٹنا تو ہماری جانب ہی ہے پھر ہم ان کو بتائیں گے جو انہوں نے کیا، بیشک اللہ سینوں (٢) کے بھید (٣) تک سے واقف ہے۔ لقمان
24 ہم انھیں گو کچھ یونہی فائدہ دے دیں لیکن (بالآخر) ہم انھیں نہایت بیچارگی کی حالت میں سخت عذاب کی طرف ہنکالے جائیں گے (١) لقمان
25 اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان و زمین کا خالق کون ہے؟ تو ضرور جواب دیں گے کہ اللہ (١) تو کہہ دیجئے کہ سب تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے (٢) لیکن ان میں اکثر بے علم ہیں۔ لقمان
26 آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے (١) یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بڑا بے نیاز (٢) اور سزاوار حمد ثنا ہے (٣)۔ لقمان
27 روئے زمین کے (تمام) درختوں کے اگر قلمیں ہوجائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے (١) بیشک اللہ تعالیٰ غالب اور باحکمت ہے۔ لقمان
28 تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ایک جی کا، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔ لقمان
29 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں کھپا دیتا ہے (١) سورج چاند کو اسی نے فرماں بردار کر رکھا ہے کہ ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے (٢) اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے۔ لقمان
30 یہ سب (انتظامات) اس وجہ سے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق ہے اور اس کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں سب باطل ہیں (١) اور یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بلندیوں والا اور بڑی شان والا ہے (٢) لقمان
31 کیا تم اس پر غور نہیں کرتے کہ دریا میں کشتیاں اللہ کے فضل سے چل رہی ہیں اس لئے کہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے، (١) یقیناً اس میں ہر ایک صبر و شکر کرنے والے (٢) کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ لقمان
32 اور جب سمندر پر موجیں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو وہ (نہایت) خلوص کے ساتھ اعتقاد کر کے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں (١) پھر جب وہ (باری تعالیٰ) انھیں نجات دے کر خشکی کی طرف پہنچاتا ہے تو کچھ ان میں سے اعتدال پر رہتے ہیں (٢) اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو بدعہد اور ناشکرے ہوں۔ (٣) لقمان
33 لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے والا ہوگا (١) (یاد رکھو) اللہ کا وعدہ سچا ہے (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے۔ لقمان
34 بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا ؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔ لقمان
0 شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ (سورۃ السجدۃ۔ سورۃ نمبر ٣٢۔ تعداد آیات ٣٠) السجدة
1 الف لام میم السجدة
2 بلا شبہ اس کتاب کا اتارنا تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے (١) السجدة
3 کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے گھڑ لیا ہے (١) (نہیں نہیں) بلکہ یہ تیرے رب تعالیٰ کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ انھیں ڈرائیں جنکے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا (٢) تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں۔ السجدة
4 اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور جو کچھ ان درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کردیا پھر عرش پر قائم ہوا (١) تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں (٢) کیا اس پر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے (٣)۔ السجدة
5 وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے (١) پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔ (٢) السجدة
6 یہی ہے چھپے کھلے کا جاننے والا، زبردست غالب بہت ہی مہربان۔ السجدة
7 جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی (١) اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی (٢)۔ السجدة
8 پھر اس کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چلائی (١) السجدة
9 جسے ٹھیک ٹھاک کر کے اس میں اس نے روح پھونکی (١) اسی نے تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے (٢) (اس پر بھی) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو (٢) السجدة
10 اور انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں رل مل جائیں گے (١) کیا پھر نئی پیدائش میں آجائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وہ لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں۔ السجدة
11 کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے (١) پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ السجدة
12 کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناہگار لوگ اپنے رب تعالیٰ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں (١) گے، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب (٢) تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں (٣)۔ السجدة
13 اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت نصیب (١) فرما دیتے، لیکن میری بات بالکل حق ہوچکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کر دونگا (٢)۔ السجدة
14 اب تم اپنے اس دن کی ملاقات کے فراموش کردینے کا مزہ چکھوِ ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا (١) اور اپنے کئے ہوئے اعمال (کی شامت) سے ہمیشہ عذاب کا مزہ چکھو۔ السجدة
15 ہماری آیاتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں (١) جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں (٢) اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں (٣) اور تکبر نہیں کرتے (٤)۔ السجدة
16 ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں (١) اپنے رب کے خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں (٢) اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں (٣) السجدة
17 کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ کر رکھی ہے (١) جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے (٢) السجدة
18 کیا جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟ (١) یہ برابر نہیں ہو سکتے۔ السجدة
19 جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال بھی کیے ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، مہمانداری ہے ان کے اعمال کے بدلے جو وہ کرتے تھے۔ السجدة
20 لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے (١) اور کہہ دیا جائیگا کہ (٢) اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو۔ السجدة
21 بالیقین ہم انھیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب (١) اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں (٢) السجدة
22 اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا (١) (یقین مانو) کہ ہم بھی گناہ گار سے انتقام لینے والے ہیں۔ السجدة
23 بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پس آپ کو ہرگز اس کی ملاقات میں شک نہ کرنا (١) چاہیے اور ہم نے اسے (٢) بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا۔ السجدة
24 اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے (١) السجدة
25 آپ کا رب ان (سب) کے درمیاں ان (تمام (باتوں کا فیصلہ قیامت) کے دن کرے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں (١) السجدة
26 کیا اس بات نے بھی انھیں کوئی ہدایت نہیں دی کہ ہم نے پہلے بہت سی امتوں کو ہلاک کردیا جن کے مکانوں میں یہ چل پھر رہے ہیں (١) اس میں تو بڑی بڑی نشانیاں ہیں، کیا پھر بھی یہ نہیں سنتے؟ السجدة
27 کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف بہا کرلے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں (١) کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے ـ۔ السجدة
28 اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کب ہوگا، اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ۔ السجدة
29 جواب دے دو کہ فیصلے والے دن ایمان لانا بے ایمانوں کو کچھ کام نہ آئے گا اور نہ انھیں ڈھیل دی جائے گی (١)۔ السجدة
30 اب آپ ان کا خیال چھوڑ دیں (١) اور منتظر رہیں (٢) یہ بھی منتظر رہیں (٣)۔ السجدة
0 شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الأحزاب۔ سورۃ نمبر ٣٣۔ تعداد آیات ٧٣) الأحزاب
1 اے نبی! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا (١) اور کافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آجانا اللہ تعالیٰ بڑے علم والا اور بڑی حکمت والا ہے (٢)۔ الأحزاب
2 جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے وحی کی جاتی ہے (١) اس کی تابعداری کریں (یقین مانو) کہ اللہ تمہارے ہر ایک عمل سے باخبر ہے (٢)۔ الأحزاب
3 آپ اللہ ہی پر توکل رکھیں، (١) وہ کار سازی کے لئے کافی ہے (٢)۔ الأحزاب
4 کسی آدمی کے سینے میں اللہ تعالیٰ نے دو دل نہیں رکھے اور اپنی جن بیویوں کو تم ماں کہہ بیٹھے ہو انھیں اللہ نے تمہاری (سچ مچ کی) مائیں نہیں (٢) بنایا، اور نہ تمہارے لے پالک لڑکوں کو (واقعی) تمہارے بیٹے بنایا (٣) یہ تو تمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں (٤) اللہ تعالیٰ حق بات فرماتا ہے (٥) اور وہ سیدھی راہ سمجھاتا ہے۔ الأحزاب
5 لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہ ہے پھر اگر تمہیں ان کے (حقیقی) باپوں کا علم ہی نہ ہو تو تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں، (١) تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہوجائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں (٢) البتہ گناہ وہ ہے جسکا تم ارادہ دل سے کرو (٣) اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا ہے۔ الأحزاب
6 پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والے (١) ہیں اور پیغمبر کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں (٢) اور رشتہ دار کتاب اللہ کی رو سے بنسبت دوسرے مومنوں اور مہاجروں کے آپس میں زیادہ حقدار (٣) (ہاں) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہو (٤) یہ حکم (الٰہی) میں لکھا ہے (٥)۔ الأحزاب
7 جب کہ ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور (بالخصوص) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے، اور ہم نے ان سے (پکا اور) پختہ عہد لیا (١)۔ الأحزاب
8 تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں دریافت فرمائے، (١) اور کافروں کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھے ہیں۔ الأحزاب
9 اے ایمان والوں! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا اسے یاد کرو جبکہ تمہارے مقابلے کو فوجوں پر فوجیں آئیں پھر ہم نے ان پر تیز تند آندھی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا (١) اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا ہے۔ الأحزاب
10 جب کہ (دشمن) تمہارے پاس اوپر اور نیچے سے چڑھ آئے (١) اور جب کہ آنکھیں پتھرا گئیں اور کلیجے منہ کو آگئے اور اللہ تعالیٰ کی نسبت طرح طرح گمان کرنے لگے (٢) الأحزاب
11 یہیں مومن آزمائے گئے اور پوری طرح جھنجھوڑ دیئے گئے (١) الأحزاب
12 اور اس وقت منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (شک کا) روگ تھا کہنے لگے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکا فریب کا ہی وعدہ کیا تھا (١) الأحزاب
13 ان ہی کی ایک جماعت نے ہانک لگائی کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے ٹھکانا نہیں چلو لوٹ چلو (١) اور ان کی ایک جماعت یہ کہہ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگنے لگی ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں (٢) حالانکہ وہ (کھلے ہوئے اور) غیر محفوظ نہ تھے (لیکن) ان کا پختہ ارادہ بھاگ کھڑے ہونے کا تھا (٣)۔ الأحزاب
14 اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر (لشکر) داخل کئے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کردیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت (١)۔ الأحزاب
15 اس سے پہلے تو انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ پیٹھ نہ پھریں گے (١) اور اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدہ کی باز پرس ہوگی (٢) الأحزاب
16 کہہ دیجئے کہ تم موت سے یا خوف قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہیں کچھ بھی کام نہ آئے گا اور اسوقت تم ہی کم فائدہ آٹھاؤ گے (١) الأحزاب
17 پوچھئے! اگر اللہ تمہیں کوئی برائی پہنچانا چاہے یا تم پر کوئی فضل کرنا چاہے تو کون ہے جو تمہیں بچا سکے (یا تم سے روک سکے) (١) اپنے لئے بجز اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی حمائتی پائیں گے نہ مدد گار۔ الأحزاب
18 اللہ تعالیٰ تم میں سے انھیں (بخوبی) جانتا ہے جو دوسروں کو روکتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (١) چلے آؤ۔ اور کبھی کبھی ہی لڑائی میں آجاتے (٢) الأحزاب
19 تمہاری مدد میں (پورے) بخیل ہیں (١) پھر جب خوف و دہشت کا موقعہ آجائے تو آپ انھیں دیکھیں گے کہ آپ کی طرف نظریں جما دیتے ہیں اور ان کی آنکھیں اس طرح گھومتی ہیں جیسے اس شخص کی جس پر موت کی غشی طاری ہو (٢) پھر جب خوف جاتا رہتا ہے تو تم پر اپنی تیز زبانوں سے بڑی باتیں بناتے ہیں مال کے بڑے ہی حریص ہیں (٣) یہ ایمان لائے ہی نہیں (٤) اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام اعمال نابود کر دئیے اور اللہ تعالیٰ پر یہ بہت ہی آسان ہے (٥)۔ الأحزاب
20 سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے (١) اور اگر فوجیں آجائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وہ صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے، اگر وہ تم میں موجود ہوتے (تو بھی کیا ؟) نہ لڑتے مگر برائے نام (٢) الأحزاب
21 یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے (١)، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے (٢) الأحزاب
22 اور ایمانداروں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انھیں کا وعدہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا (١) اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہ فرماں برداری میں اور اضافہ کردیا (٢) الأحزاب
23 مومنوں میں (ایسے) لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا انھیں سچا کر دکھایا (١) بعض نے تو اپنا عہد پورا کر (٢) دیا اور بعض (موقعہ کے) منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی۔ (٣) الأحزاب
24 تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور اگر چاہے تو منافقوں کو سزا دے یا ان کی توبہ قبول فرمائے (١) اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا بہت ہی مہربان ہے۔ الأحزاب
25 اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو غصے بھرے ہوئے ہی (نامراد) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائدہ نہیں پایا (١) اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہوگیا (٢) اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔ الأحزاب
26 اور جن اہل کتاب نے ان سے سازباز کرلی تھی انھیں (بھی) اللہ تعالیٰ نے ان کے قلعوں سے نکال دیا اور ان کے دلوں میں (بھی) رعب بھر دیا کہ تم ان کے ایک گروہ کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروہ کو قیدی بنا رہے ہو۔ الأحزاب
27 اور اس نے تمہیں ان کی زمینوں کا اور ان کے گھروں کا اور ان کے مال کا وارث کردیا (١) اور اس زمین کا بھی جس کو تمہارے قدموں نے روندا نہیں (٢) اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ الأحزاب
28 اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔ الأحزاب
29 اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں (١) الأحزاب
30 اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی (کا ارتکاب) کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا (١) اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل (سی بات) ہے۔ الأحزاب
31 اور تم میں سے جو کوئی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی ہم اسے اجر (بھی) دوہرا دیں گے (١) اور اس کے لئے ہم نے بہترین روزی تیار کر رکھی ہے۔ الأحزاب
32 اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو (١) اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے (٢) اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔ الأحزاب
33 اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو (١) اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکٰوۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو (٢) اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو! (٣) تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔ الأحزاب
34 اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو (١) یقیناً اللہ تعالیٰ لطف کرنے والا خبردار ہے۔ الأحزاب
35 بیشک مسلمان مرد اور عورتیں مومن مرد اور مومن عورتیں فرماں برداری کرنے والے مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں، روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنی والی عورتیں، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والیاں، بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں (ان سب کے) لئے اللہ تعالیٰ نے (وسیع مغفرت) اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔ الأحزاب
36 اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا (١) یاد رکھو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔ الأحزاب
37 یاد کرو) جبکہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا کہ جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر تو نے اپنے دل میں وہ جو چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تو اسے ڈرے (١) پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کرلی (٢) ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا (٣) تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالک بیویوں کے بارے میں کسی طرح تنگی نہ رہے جب کہ وہ اپنی غرض ان سے پوری کرلیں (٤) اللہ کا (یہ) حکم تو ہو کر ہی رہنے والا ہے (٥) الأحزاب
38 جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لئے مقرر کی ہیں ان میں نبی پر کوئی حرج نہیں (١) (یہی) اللہ کا دستور ان میں بھی رہے جو پہلے ہوئے (٢) اور اللہ تعالیٰ کے کام اندازے پر مقرر کئے ہوئے ہیں۔ الأحزاب
39 یہ سب ایسے تھے کے اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اللہ ہی سے ڈرتے تھے اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے (١) اللہ تعالیٰ حساب لینے کے لئے کافی ہے۔ (٢) الأحزاب
40 (لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں (١) لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں (٢) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو (خوب) جانتا ہے ـ الأحزاب
41 مسلمانوں اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت کیا کرو۔ الأحزاب
42 اور صبح شام اس کی پاکیزگی بیان کرو۔ الأحزاب
43 وہی ہے جو تم پر رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے (تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں) تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے الأحزاب
44 جس دن یہ (اللہ سے) ملاقات کریں گے ان کا تختہ سلام ہوگا (١) ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے با عزت اجر تیار کر رکھا ہے۔ الأحزاب
45 اے نبی! یقیناً ہم نے ہی آپ کو (رسول بنا کر) گواہیاں دینے والا (١) خوشخبری سنانے والا بھیجا ہے۔ الأحزاب
46 اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ (١) الأحزاب
47 آپ مومنوں کو خوشخبری سنا دیجئے! کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے۔ الأحزاب
48 اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ مانیے اور جو ایذاء (ان کی طرف سے پہنچے) اس کا خیال بھی نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھیئے کافی ہے اللہ کام بنانے والا۔ الأحزاب
49 اے مومنوں جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں جسے تم شمار کرو (١) پس تم کچھ نہ کچھ انھیں دے دو (٢) پھر بھلے طریقے سے رخصت کر دو (٣)۔ الأحزاب
50 اے نبی! ہم نے تیرے لئے وہ بیویاں حلال کردی ہیں جنہیں تو ان کے مہر دے چکا ہے (١) اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ تعالیٰ نے غنیمت میں تجھے دی ہیں (٢) اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خلاؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے (٣) اور وہ باایمان عورتیں جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کر دے یہ اس صورت میں کہ خود نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے (٤) یہ خاص طور پر صرف تیرے لئے ہی ہے اور مومنوں کے لئے نہیں (٥) ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں (احکام) مقرر کر رکھے ہیں ( ٦ ) یہ اس لئے کہ تجھ پر حرج واقع نہ ہو (٧) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بڑے رحم والا ہے۔ الأحزاب
51 ان میں سے جسے تو چاہے دور رکھ دے اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لے (١) اور تو ان میں سے بھی کسی کو اپنے پاس بلا لے جنہیں تو نے الگ کر رکھا تھا تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں (٢) اس میں اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ ان عورتوں کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ بھی تو انھیں دیدے اس پر سب کی سب راضی ہیں۔ (٣) الأحزاب
52 اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ (درست ہے) کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے (نکاح کرے) اگرچہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو (١) مگر جو تیری مملوکہ ہوں (٢) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا (پورا) نگہبان ہے۔ الأحزاب
53 اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم بنی کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لئے ایسے وقت میں اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے جاؤ اور جب کھا چکو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہوجایا کرو، نبی کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے، تو وہ لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا (١) جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو تم پردے کے پیچھے سے طلب کرو (٢) تمہارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی یہی ہے (٣) اور نہ تمہیں جائز ہے کہ تم رسول اللہ کو تکلیف دو (٤) اور نہ تمہیں یہ حلال ہے کہ آپ کے بعد کسی وقت بھی آپ کی بیویوں سے نکاح کرو۔ یاد رکھو اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ (٥) الأحزاب
54 تم کسی چیز کو ظاہر کر دو چھپا کر رکھو اللہ تو ہر چیز کا بخوبی علم رکھنے والا ہے۔ الأحزاب
55 ان عورتوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی (میل جول کی) عورتوں اور ملکیت کے ماتحتوں (لونڈی غلام) کے سامنے ہوں (١) (عورتو!) اللہ سے ڈرتی رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر شاہد ہے (٢)۔ الأحزاب
56 اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو (١)۔ الأحزاب
57 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذاء دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے نہایت رسواکن عذاب ہے (١)۔ الأحزاب
58 جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذاء دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد ہوا ہو، وہ (بڑے ہی) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں (١) الأحزاب
59 اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکایا کریں۔ (١) اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی (٢) اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ الأحزاب
60 اگر (اب بھی) یہ منافق اور وہ جنہوں کے دلوں میں بیماری ہے اور لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں (١) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کی (تباہی) پر مسلط کردیں گے پر تو وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔ الأحزاب
61 ان پر پھٹکار برسائی گئی، جہاں بھی مل جائیں پکڑے جائیں اور خوب ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں (١) الأحزاب
62 ان سے اگلوں نے بھی اللہ کا یہی دستور جاری رہا۔ اور تو اللہ کے دستور میں ہرگز رد و بدل نہیں پائے گا۔ الأحزاب
63 لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔ الأحزاب
64 اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ الأحزاب
65 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ کوئی حامی و مددگار نہ پائیں گے۔ الأحزاب
66 اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے (حسرت اور افسوس سے) کہیں گے کاش ہم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے۔ الأحزاب
67 اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا (١)۔ الأحزاب
68 پروردگار تو انھیں دگنا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت نازل فرما۔ الأحزاب
69 اے ایمان والو! ان لوگوں جیسے نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف دی پس جو بات انہوں نے کہی تھی اللہ نے انھیں اس سے بری فرما دیا (١) اور اللہ کے نزدیک با عزت تھے۔ الأحزاب
70 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو (١)۔ الأحزاب
71 تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے (١) اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔ الأحزاب
72 ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں اور زمین پر پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کردیا اور اس سے ڈر گئے (مگر) انسان نے اٹھا لیا (١) وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے (٢)۔ الأحزاب
73 (یہ اس لئے) کہ اللہ تعالیٰ منافق مردوں عورتوں اور مشرک مردوں عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں عورتوں کی توبہ قبول فرمائے (١) اور اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا اور مہربان ہے۔ الأحزاب
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ سبأ۔ سورۃ نمبر ٣٤۔ تعداد آیات ٥٤) سبأ
1 تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس کی ملکیت میں وہ سب کچھ ہے جو آسمان اور زمین میں ہے (١) آخرت میں بھی تعریف اسی کے لئے ہے (٢) وہ (بڑی) حکمتوں والا اور پورا خبردار ہے سبأ
2 جو زمین میں جائے (١) اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے (٢) اور جو چڑھ کر اس میں جائے (٣) وہ سب سے باخبر ہے اور مہربان نہایت بخشش والا۔ سبأ
3 کفار کہتے ہیں ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجئے! مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے وہ یقیناً تم پر آئے گی (١) اللہ تعالیٰ سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیدہ نہیں (٢) نہ آسمانوں میں نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی ہر چیز کھلی کتاب میں موجود ہے (٣)۔ سبأ
4 تاکہ وہ ایمان والوں اور نیکوں کاروں کو بھلا بدلہ عطا فرمائے یہی لوگ ہیں جن کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔ سبأ
5 اور ہماری آیاتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے کوشش کی ہے (١) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔ سبأ
6 اور جنہیں علم ہے وہ دیکھ لیں گے کہ جو آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ (سراسر) حق (١) ہے اور اللہ غالب خوبیوں والے کی راہ کی راہبری کرتا ہے۔ (٢) سبأ
7 اور کافروں نے کہا (١) (آؤ) ہم تمہیں ایک ایسا شخص بتلائیں (٢) جو تمہیں یہ خبر پہنچا رہا ہے (٣) کہ جب تم بالکل ہی ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے تو پھر سے ایک نئی پیدائش میں آؤ گے۔ سبأ
8 (ہم نہیں کہہ سکتے) کہ خود اس نے (ہی) اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے یا اسے دیوانگی ہے (١) بلکہ (حقیقت یہ ہے) کہ آخرت پر یقین نہ رکھنے والے ہی عذاب میں اور دور کی گمراہی میں ہیں۔ (٢) سبأ
9 کیا پس وہ اپنے آگے پیچھے آسمان و زمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ (١) اگر ہم چاہیں تو انھیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں (٢) یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو۔ سبأ
10 اور ہم نے داؤد پر اپنا فضل کیا (١) اے پہاڑو! اس کے ساتھ رغبت سے تسبیح پڑھا کرو اور پرندوں کو بھی (٢) (یہی حکم ہے) اور ہم نے اسی لئے لوہا نرم کردیا (٣) سبأ
11 کہ تو پوری پوری زرہیں بنا (١) اور جوڑوں میں اندازہ رکھ تم سب نیک کام کرو (٢) یقین مانو کہ میں تمہارے اعمال دیکھ رہا ہوں۔ سبأ
12 اور ہم نے سلیمان کے کے لئے ہوا کو مسخر کردیا کہ صبح کی منزل اس کی مہینہ بھر کی ہوتی تھی اور شام کی منزل بھی (١) اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا (٢) اور اس کے رب کے حکم سے بعض جنات اس کی ماتحتی میں اس کے سامنے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو بھی ہمارے حکم سے سرتابی کرے ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھائیں گے۔ سبأ
13 جو کچھ سلیمان چاہتے وہ جنات تیار کردیتے مثلا قلعے اور اور مجسمے اور حوضوں کے برابر لگن اور چولہوں پر جمی ہوئی مضبوط دیگیں (٢) اے داؤد اس کے شکریہ میں نیک عمل کرو، میرے بندوں میں سے شکر گزار بندے کم ہی ہوتے ہیں۔ سبأ
14 پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے کیڑے کے جو ان کے عصا کو کھا رہا تھا۔ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وہ غیب دان ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔ (١) سبأ
15 قوم سبا کے لئے اپنی بستیوں میں (قدرت الٰہی کی) نشانی تھی (١) ان کے دائیں بائیں دو باغ تھے (٢) (ہم نے ان کو حکم دیا تھا کہ) اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ (٣) اور شکر ادا کرو (٤) یہ عمدہ شہر (٥) اور وہ بخشنے والا رب ہے ( ٦)۔ سبأ
16 لیکن انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر زور کے سیلاب (کا پانی) بھیج دیا اور ہم ان کے ہرے بھرے باغوں کے بدلے دو (ایسے) باغ دیئے جو بدمزہ میووں والے اور (بکثرت) جھاؤ اور کچھ بیری کے درختوں والے تھے۔ (١) سبأ
17 ہم نے ان کی ناشکری کا بدلہ انھیں دیا۔ ہم (ایسی) سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو ہی دیتے ہیں۔ سبأ
18 ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی چند بستیاں اور (آباد) رکھی تھیں جو سر راہ ظاہر تھیں (١) اور ان میں چلنے کی منزلیں مقرر تھیں (٢) ان میں راتوں اور دنوں کو بھی امن و امان چلتے پھرتے رہو۔ (٣) سبأ
19 لیکن انہوں نے پھر کہا اے ہمارے پروردگار! ہمارے سفر دور دراز کر دے (١) چونکہ خود انہوں نے اپنے ہاتھوں اپنا برا کیا اس لئے ہم نے انھیں (گذشتہ) افسانوں کی صورت میں کردیا (٢) اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے اڑا دیئے (٣) بلاشبہ ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لئے اس (ماجرے) میں بہت سی عبرتیں ہیں۔ سبأ
20 اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے۔ سبأ
21 شیطان کا ان پر کوئی زور (اور دباؤ) نہ تھا مگر اس لئے کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ظاہر کردیں ان لوگوں میں سے جو اس سے شک میں ہیں۔ اور آپ کا رب (ہر) ہر چیز پر نگہبان ہے۔ سبأ
22 کہہ دیجئے! کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو (١) نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے (٢) نہ ان کا ان میں کوئی حصہ (٣) نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے (٤) سبأ
23 شفاعت (شفارش) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہوجائے (١) یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا (٢) اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے۔ سبأ
24 پوچھئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟ (١) سبأ
25 کہہ دیجئے! ہمارے کئے ہوئے گناہوں کی بابت تم سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا نہ تمہارے اعمال کی باز پرس ہم سے کی جائے گی۔ سبأ
26 انہیں خبر دے دیجئے کہ سب کو ہمارا رب جمع کر کے پھر ہم میں سے سچے فیصلے کر دے گا (١) وہ فیصلے چکانے والا ہے سبأ
27 کہہ دیجئے! اچھا مجھے بھی تو انھیں دکھا دو جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہرا کر اس کے ساتھ ملا رہے ہو، ایسا ہرگز نہیں (١) بلکہ وہی اللہ ہے غالب با حکمت۔ سبأ
28 ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ہاں مگر (یہ صحیح ہے) کہ لوگوں کی اکثریت بے علم ہے (١) سبأ
29 پوچھتے ہیں کہ وہ وعدہ ہے کب؟ سچے ہو تو بتا دو۔ (١) سبأ
30 جواب دیجئے کہ وعدے کا دن ٹھیک معین ہے جس سے ایک ساعت نہ تم پیچھے ہٹ سکتے ہو نہ آگے بڑھ سکتے ہو (١)۔ سبأ
31 اور کافروں نے کہا ہم ہرگز نہ تو اس قرآن کو مانیں نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو! (١) اے دیکھنے والے کاش کہ تو ان ظالموں کو اس وقت دیکھتا جبکہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو الزام لگا رہے ہونگے (٢) کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے (٣) اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومنوں میں سے ہوتے (٤)۔ سبأ
32 یہ بڑے لوگ ان کمزوروں کو جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس ہدایت آچکنے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روکا تھا ؟ (نہیں) بلکہ تم (خود) ہی مجرم تھے (١)۔ سبأ
33 اس کے جواب میں) یہ کمزور لوگ ان متکبروں سے کہیں گے، (نہیں نہیں) بلکہ دن رات مکرو فریب سے ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے شریک مقرر کرنے کا ہمارا حکم دینا ہماری بے ایمانی کا باعث ہوا (١) اور عذاب کو دیکھتے ہی سب کے سب دل میں پشیمان ہو رہے ہونگے (٢) اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈال دیں گے (٣) انھیں صرف ان کے کئے کرائے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ (٤) سبأ
34 اور ہم نے جس بستی میں جو بھی آگاہ کرنے والا بھیجا وہاں کے خوشحال لوگوں نے یہی کیا کہ جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ساتھ جو کفر کرنے والے ہیں (١)۔ سبأ
35 اور کہا ہم مال اولاد میں بہت بڑے ہوئے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں (١) سبأ
36 کہہ دیجئے! کہ میرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر کردیتا ہے (٢) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ سبأ
37 اور تمہارا مال اور اولاد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں) قریب کردیں (١) ہاں جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں (٢) ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے (٣) اور وہ نڈر و بے خوف ہو کر بالا خانوں میں رہیں گے۔ سبأ
38 اور جو لوگ ہماری آیتوں کے مقابلے کی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں یہی ہیں جو عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے۔ سبأ
39 کہہ دیجئے! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کردیتا (١) ہے تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا (٢) اور سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔ (٣) سبأ
40 اور ان سب کو اللہ اس دن جمع کرکے فرشتوں سے دریافت فرمائے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے (١)۔ سبأ
41 اور کہیں گے تیری ذات پاک ہے اور ہمارا ولی تو تو ہے نہ کہ یہ (١) بلکہ یہ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے ان میں اکثر کا انہی پر ایمان تھا۔ سبأ
42 پس آج تم سے کوئی (بھی) کسی کے لئے (بھی کسی قسم کے) نفع نقصان کا مالک نہ ہوگا (١) اور ہم ظالموں (٢) سے کہہ دے گیں کہ اس آگ کا عذاب چکھو جو جسے تم جھٹلاتے رہے۔ سبأ
43 اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے (١) جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے (٢) اور حق ان کے پاس آچکا ہے پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے (٣)۔ سبأ
44 اور ان (مکہ والوں) کو نہ تو ہم نے کتابیں دے رکھی ہیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں نہ ان کے پاس آپ سے پہلے کوئی آگاہ کرنے والا آیا (١) سبأ
45 اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ہماری باتوں کو جھٹلایا تھا اور انہیں ہم نے جو دے رکھا تھا یہ تو اس کے دسویں حصے بھی نہیں پہنچے، پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا، (پھر دیکھ کہ) میرا عذاب کیسا (سخت تھا) (١) سبأ
46 کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے (ضد چھوڑ کر) وہ دو مل کر یا تنہا تنہا کھڑے ہو کر سوچو تو سہی، تمہارے اس رفیق کو کوئی جنون تو نہیں (١) وہ تو تمہیں ایک بڑے (سخت) عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانے والا ہے (٢)۔ سبأ
47 کہ دیجئے! کہ جو بدلہ تم سے مانگوں وہ تمہارے لئے ہے (١) میرا بدلہ تو اللہ ہی کے ذمے ہے۔ وہ ہر چیز سے باخبر اور مطلع ہے۔ سبأ
48 کہہ دیجئے! کہ میرا رب حق (سچی وحی) نازل فرماتا ہے وہ ہر غیب کا جاننے والا ہے (١) سبأ
49 کہہ دیجئے! کہ حق آچکا باطل نہ پہلے کچھ کرسکا ہے اور نہ کرسکے گا (١)۔ سبأ
50 کہہ دیجئے کہ اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے (کا وبال) مجھ پر ہے اور اگر میں راہ ہدایت پر ہوں توبہ سبب اس وحی کے جو میرا پروردگار مجھے کرتا (١) ہے وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے (٢)۔ سبأ
51 اور اگر آپ (وہ وقت) ملاحظہ کریں جبکہ یہ کفار گھبرائے پھریں گے اور پھر نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہ ہوگی (١) اور قریب کی جگہ سے گرفتار کر لئے جائیں گے۔ سبأ
52 اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان لائے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ (١) آسکتی ہے۔ سبأ
53 اس سے پہلے تو انہوں نے اس سے کفر کیا تھا، اور دور دراز سے بن دیکھے بھٹکتے رہے (١)۔ سبأ
54 ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پردہ حائل کردیا گیا (١) جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا (٢) وہ بھی (انہی کی طرح) شک و تردد میں پڑے ہوئے تھے۔ (٣) سبأ
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ فاطر۔ سورۃ نمبر ٣٥۔ تعداد آیات ٤٥) فاطر
1 اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداء) آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا (١) اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے والا ہے (٢) مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے (٣) اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔ فاطر
2 اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کردے تو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں (١) اور وہی غالب حکمت والا ہے۔ فاطر
3 لوگو! تم پر جو انعام اللہ نے کئے ہیں انہیں یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی پہنچائے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے جاتے ہو (١) فاطر
4 اور اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جا چکے ہیں۔ تمام کام اللہ ہی طرف لوٹائے جائیں گے (١)۔ فاطر
5 لوگو! اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے (١) تمہیں زندگانی دنیا دھوکے میں نہ ڈالے (٢) اور نہ دھوکے باز شیطان غفلت میں ڈالے۔ فاطر
6 جانو (١) وہ تو اپنے گروہ کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہوجائیں۔ فاطر
7 جو لوگ کافر ہوئے ان کے لئے سخت سزا ہے اور جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لئے بخشش ہے اور (بہت) بڑا اجر (١)۔ فاطر
8 کیا پس وہ شخص جس کے لئے اس کے برے اعمال مزین کردیئے گئے پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے (١) (کیا وہ ہدایت یافتہ شخص جیسا ہے)، (یقین مانو) کہ اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے راہ راست دکھاتا ہے۔ (٢) پس آپ ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالیں (٣) جو کچھ کر رہے ہیں اس سے یقیناً اللہ تعالیٰ بخوبی واقف ہے۔ (٤) فاطر
9 اور اللہ ہی ہوائیں چلاتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں پھر ہم بادلوں کو خشک زمین کی طرف لے جاتے ہیں اور اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتے ہیں۔ اس طرح دوبارہ جی اٹھنا (بھی) ہے۔ (١) فاطر
10 جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت (١) تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں (٢) اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں (٣) ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہوجائے گا (٤) فاطر
11 لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا (١) پھر تمہیں جوڑے جوڑے (مرد و عورت) بنا دیا ہے، عورتوں کا حاملہ ہونا اور بچوں کا پیدا ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے (٢) اور جو بھی بڑی عمر والا عمر دیا جائے اور اور جس کی گھٹے وہ سب کتاب میں لکھا ہوا ہے اللہ تعالیٰ پر یہ بات بالکل آسان ہے۔ فاطر
12 اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا اور پینے میں خوشگوار یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیورات نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے (١) والی ان دریاؤں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو تاکہ تم اس کا ذکر کرو۔ فاطر
13 وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ (١) تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔ (٢) فاطر
14 اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں (١) اور اگر (با لفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے (٢) بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (٣)۔ فاطر
15 اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو (١) اور اللہ بے نیاز (٢) اور خوبیوں والا ہے (٣) فاطر
16 اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کر دے اور ایک نئی مخلوق پیدا کر دے (١) فاطر
17 اور یہ بات اللہ کو مشکل نہیں۔ فاطر
18 کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (١) اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو (٢) تو صرف انہی کو آگاہ کرسکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں (٣) اور جو بھی پاک ہوجائے وہ اپنے نفع کے لئے پاک ہوگا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے۔ (٤) فاطر
19 اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔ فاطر
20 اور نہ تاریکی نہ روشنی (١) فاطر
21 اور نہ چھاؤں نہ دھوپ (١) فاطر
22 اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے (١) اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے (٢) اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔ (٣) فاطر
23 آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں۔ فاطر
24 ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔ فاطر
25 اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے (١) فاطر
26 پھر میں نے ان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہو (١) فاطر
27 کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے (١) اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ (٢) فاطر
28 اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں ان کی رنگتیں مختلف ہیں (١) اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں (٢) واقعی اللہ تعالیٰ زبردست بڑا بخشنے والا ہے (٣)۔ فاطر
29 جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں (١) اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں (٢) اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں (٣) وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہوگی (٤)۔ فاطر
30 تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے زیادہ (١) دے بیشک وہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے۔ فاطر
31 اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک (١) ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہیں (٢) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے (٣) فاطر
32 پھر ہم نے ان لوگوں کو (اس) کتاب (١) کا وارث بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں پسند فرمایا۔ پھر بعضے تو ان میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں (٢) اور بعضے ان میں متوسط درجے کے ہیں (٣) اور بعضے ان میں اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں ترقی کئے چلے جاتے ہیں (٤) یہ بڑا فضل ہے (٥)۔ فاطر
33 وہ باغات میں ہمیشہ رہنے کے جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے سونے کے (١) کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے۔ اور پوشاک ان کی ریشم کی ہوگی۔ (٢) فاطر
34 اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا بیشک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے۔ فاطر
35 جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام میں لا اتارا جہاں نہ ہم کو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہم کو کوئی خستگی پہنچے گی۔ فاطر
36 اور جو لوگ کافر ہیں ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے نہ تو ان کی قضا ہی آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نہ دوزخ کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر کافر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ فاطر
37 اور وہ لوگ جو اس طرح چلائیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے (١) (اللہ کہے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی (٢) جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا (٣) سو مزہ چکھو کہ (ایسے) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ فاطر
38 بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا (١) بیشک وہی جاننے والا ہے سینوں کی باتوں کا (٢)۔ فاطر
39 وہی ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا، سو جو شخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور کافروں کے لئے ان کے کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے اور کافروں کے لئے ان کا کفر خسارہ ہی بڑھنے کا باعث ہوتا (١) ہے۔ فاطر
40 آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھے یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سا (جز) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں (١) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں (٢)۔ فاطر
41 یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں (١) اور اگر ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا (٢) وہ حلیم غفور ہے۔ (٣) فاطر
42 اور ان کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہونگے (١) پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آپہنچے (٢) تو بس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔ فاطر
43 دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، (١) اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے (٢) اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے (٣) سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے (٤)۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے (٥) اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔ ( ٦) فاطر
44 اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا ؟ حالانکہ وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ وہ بڑے علم والا، بڑی قدرت والا ہے۔ فاطر
45 اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب دارو گیر فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا (١) لیکن اللہ تعالیٰ ان کو میعاد معین تک مہلت دے (٢) رہا ہے سو جب ان کی میعاد آپہنچے گی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا۔ (٣) فاطر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ یس۔ سورۃ نمبر ٣٦۔ تعداد آیات ٨٣) يس
1 یٰسِین (١) يس
2 قسم ہے قرآن با حکمت کی (١) يس
3 کہ بیشک آپ پیغمبروں میں سے ہیں (١) يس
4 سیدھے راستے پر ہیں (١) يس
5 یہ قرآن اللہ زبردست مہربان کی طرف سے نازل کیا گیا ہے (١) يس
6 تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے تھے، سو (اسی وجہ سے) یہ غافل ہیں (١) يس
7 ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ثابت ہوچکی ہے سو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے (١) يس
8 ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں پھر وہ ٹھوڑیوں تک ہیں، جس سے انکے سر اوپر الٹ گئے ہیں (١) يس
9 اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کردی اور ایک آڑ ان کے پیچھے کردی (١) جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا (٢) سو وہ نہیں دیکھ سکتے۔ يس
10 اور آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں دونوں برابر ہیں، یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ يس
11 بس آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈرا سکتے ہیں (١) جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بےدیکھے ڈرے، سو آپ اس کو مغفرت اور با وقار اجر کی خوش خبریاں سنا دیجئے۔ يس
12 بیشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے (١) اور ہم لکھتے جاتے ہیں اور وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے (٢) يس
13 اور آپ ان کے سامنے ایک مثال (یعنی ایک) بستی والوں کی مثال (اس وقت کا) بیان کیجئے جبکہ اس بستی میں (کئی) رسول آئے (١) يس
14 جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا سو ان لوگوں نے (اول) دونوں کو جھٹلایا پھر ہم نے تیسرے سے تائید کی سو ان تینوں نے کہا کہ ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں (١) يس
15 ان لوگوں نے کہا تم تو ہماری طرح معمولی آدمی ہو اور رحمٰن نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔ تم نرا جھوٹ بولتے ہو۔ يس
16 ان (رسولوں) نے کہا ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ بیشک ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں۔ يس
17 اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔ يس
18 انہوں نے کہا کہ ہم تم کو منحوس سمجھتے ہیں (١) اگر تم باز نہ آئے تو ہم پتھروں سے تمہارا کام تمام کردیں گے اور تم کو ہماری طرف سے سخت تکلیف پہنچے گی۔ يس
19 ان رسولوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہی لگی ہوئی ہے (١)، کیا اس کو نحوست سمجھتے ہو کہ تم کو نصیحت کی جائے بلکہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو۔ يس
20 اور ایک شخص (اس) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راہ پر چلو (١) يس
21 ایسے لوگوں کی راہ پر چلو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ راہ راست پر ہیں۔ يس
22 اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (١) يس
23 کیا میں اسے چھوڑ کر ایسوں کو معبود بناؤں کہ اگر (اللہ) رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی نفع نہ پہنچا سکے اور نہ مجھے بچاسکیں (١)۔ يس
24 پھر تو یقیناً کھلی گمراہی میں ہوں (١)۔ يس
25 میری سنو! میں تو (سچے دل سے) تم سب کے رب پر ایمان لا چکا ہوں (١) يس
26 (اس سے) کہا گیا کہ جنت میں چلا جا، کہنے لگا کاش! میری قوم کو بھی علم ہوجاتا۔ يس
27 کہ مجھے رب نے بخش دیا اور مجھے با عزت لوگوں میں سے کردیا (١)۔ يس
28 اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا (١) اور نہ اس طرح ہم اتارا کرتے ہیں (٢)۔ يس
29 وہ تو صرف ایک زور کی چیخ تھی کہ یکایک وہ سب کے سب بجھ بھجا گئے (١) يس
30 (ایسے) بندوں پر افسوس! (١) کبھی بھی کوئی رسول ان کے پاس نہیں آیا جس کی ہنسی انہوں نے نہ اڑائی ہو۔ يس
31 کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہم نے غارت کردیا کہ وہ ان (١) کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ يس
32 اور نہیں ہے کوئی جماعت مگر یہ وہ جمع ہو کر ہمارے سامنے حاضر کی جائے گی (١) يس
33 اور ان کے لئے ایک نشانی (١) (خشک) زمین ہے جس کو ہم نے زندہ کردیا اور اس سے غلہ نکالا جس میں سے وہ کھاتے ہیں۔ يس
34 اور ہم نے اس میں کھجوروں کے اور انگور کے باغات پیدا کردیئے (١) اور جن میں ہم نے چشمے بھی جاری کردیئے ہیں۔ يس
35 تاکہ (لوگ) اس کے پھل کھائیں (١) اور اس کو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا (٢) پھر کیوں شکر گزاری نہیں کرتے۔ يس
36 وہ پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں، خواہ خود ان کے نفوس ہوں خواہ وہ (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں (١) يس
37 اور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس سے ہم دن کو کھنچ دیتے ہیں تو یکایک اندھیرے میں رہ جاتے ہیں (١) يس
38 اور سورج کے لئے جو مقررہ راہ ہے وہ اسی پر چلتا رہتا ہے یہ ہے مقرر کردہ غالب، باعلم اللہ تعالیٰ کا۔ (١) يس
39 اور چاند کی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں (١) کہ وہ لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے (٢) يس
40 نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پکڑے (١) اور نہ رات دن پر آگے بڑھ جانے والی ہے (٢) اور سب کے سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں (٣)۔ يس
41 ان کے لئے ایک نشانی (یہ بھی) ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا (١) يس
42 اور ان کے لئے اسی جیسی اور چیزیں پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں (١)۔ يس
43 اور اگر ہم چاہتے تو انہیں ڈبو دیتے۔ پھر نہ تو کوئی ان کا فریاد رس ہوتا نہ بچائے جائیں۔ يس
44 لیکن ہم اپنی طرف سے رحمت کرتے ہیں اور ایک مدت تک کے لئے انہیں فائدے دے رہے ہیں۔ يس
45 اور ان سے جب (کبھی) کہا جاتا ہے کہ اگلے پچھلے (گناہوں) سے بچو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ يس
46 اور ان کے پاس تو ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں آتی جس سے یہ بے رخی نہ برتتے ہوں (١)۔ يس
47 اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے کچھ خرچ کرو، (١) تو یہ کفار ایمان والوں کو جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں؟ جنہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود کھلا پلا دیتا (٢) تم تو ہو ہی کھلی گمراہی میں۔ يس
48 وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہوگا، سچے ہو تو بتلاؤ۔ يس
49 انہیں صرف ایک چیخ کا انتظار ہے جو انہیں آپکڑے گی اور یہ باہم لڑائی جھگڑے میں ہی ہونگے (١)۔ يس
50 اس وقت نہ تو یہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف لوٹ سکیں گے۔ يس
51 تو صور کے پھونکے جاتے ہی سب (١) اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف (تیز تیز) چلنے لگیں گے۔ يس
52 کہیں گے ہائے ہائے! ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھا دیا (١) یہی ہے جس کا وعدہ رحمٰن نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ يس
53 یہ نہیں ہے مگر ایک چیخ کہ یکایک سارے کے سارے ہمارے سامنے حاضر کردیئے جائیں گے۔ يس
54 پس آج کسی شخص پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں انہیں بدلہ دیا جائے گا، مگر صرف ان ہی کاموں کا جو تم کیا کرتے تھے۔ يس
55 جنتی لوگ آج کے دن اپنے (دلچسپ) مشغلوں میں ہشاش بشاش ہیں (١) يس
56 وہ اور ان کی بیویاں سایوں میں مسہریوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہونگے۔ يس
57 ان کے لئے جنت میں ہر قسم کے میوے ہوں گے اور بھی جو کچھ وہ طلب کریں۔ يس
58 مہربان پروردگار کی طرف سے انہیں سلام ' کہا جائے گا (١)۔ يس
59 اے گناہ گارو ! آج تم الگ ہوجاؤ (١)۔ يس
60 اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے قول قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (٢) يس
61 اور میری عبادت کرنا (١) سیدھی راہ یہی ہے (٢) يس
62 شیطان نے تم میں سے بہت ساری مخلوق کو بہکا دیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے (١)۔ يس
63 یہی وہ دوزخ ہے جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا۔ يس
64 اپنے کفر کا بدلہ پانے کے لئے آج اس میں داخل ہوجاؤ (١)۔ يس
65 ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے، ان کاموں کی جو وہ کرتے تھے۔ (١) يس
66 اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں بے نور کردیتے پھر یہ راستے کی طرف دوڑتے پھرتے لیکن انہیں کیسے دکھائی دیتا ؟ (١) يس
67 اور اگر ہم چاہتے تو ان کی جگہ ہی پر ان کی صورتیں مسخ کردیتے پھر وہ چل پھر سکتے اور نہ لوٹ سکتے (١) يس
68 اور جسے ہم بوڑھا کرتے ہیں اسے پیدائشی حالت کی طرف پھر الٹ دیتے ہیں (١) کیا پھر بھی وہ نہیں سمجھتے (٢) يس
69 نہ تو ہم نے اس پیغمبر کو شعر سکھائے اور نہ یہ اس کے لائق ہے۔ وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے (١) يس
70 تاکہ وہ ہر شخص کو آگاہ کر دے جو زندہ ہے (١) اور کافروں پر حجت ثابت ہوجائے (٢)۔ يس
71 کیا وہ نہیں دیکھتے ہم نے اپنے ہاتھوں بنائی (١) ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے (٢) بھی پیدا کئے جن کے کہ یہ مالک ہوگئے ہیں (٣) يس
72 اور ان مویشیوں کو ہم نے ان کے تابع فرمان کردیا (١) جن میں سے بعض تو ان کی سواریاں ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں۔ يس
73 انہیں ان میں سے اور بھی بہت سے فائدے ہیں (١) اور پینے کی چیزیں۔ کیا پھر (بھی) یہ شکر ادا نہیں کریں گے؟ يس
74 اور وہ اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بناتے ہیں تاکہ وہ مدد کئے جائیں (١)۔ يس
75 (حالانکہ) ان میں ان کی مدد کی طاقت ہی نہیں، (لیکن) پھر بھی (مشرکین) ان کے لئے حاضر باش لشکری ہیں (١) يس
76 پس آپ کو ان کی بات غمناک نہ کرے، ہم ان کی پوشیدہ اور اعلانیہ سب باتوں کو (بخوبی) جانتے ہیں۔ يس
77 کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا۔ يس
78 اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پیدائش کو بھول گیا، کہنے لگا ان کی گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے؟ يس
79 آپ جواب دیجئے! کہ انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے اول مرتبہ پیدا کیا ہے (١) جو سب طرح کی پیدائش کا بخوبی جاننے والا ہے۔ يس
80 وہی جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کردی جس سے تم یکایک آگ سلگاتے ہو (١)۔ يس
81 جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے کیا وہ ہم جیسوں (١) کے پیدا کرنے پر قادر نہیں، بیشک قادر ہے۔ اور وہی پیدا کرنے والا دانا (بینا) ہے۔ يس
82 وہ جب کبھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہوجا، تو وہ اسی وقت ہوجاتی ہے۔ (١) يس
83 پس پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور (١) جس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے (١)۔ يس
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الصافات۔ سورۃ نمبر ٣٧۔ تعداد آیات ١٨٢) الصافات
1 قسم صف باندھنے والے (فرشتوں) کی۔ الصافات
2 پھر پوری طرح ڈانٹنے والوں کی۔ الصافات
3 پھر ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والوں کی۔ الصافات
4 یقیناً تم سب کا معبود ایک ہی ہے (١)۔ الصافات
5 آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں اور مشرقوں کا رب وہی ہے۔ الصافات
6 ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا۔ الصافات
7 اور حفاظت کی سرکش شیطان سے (١)۔ الصافات
8 عالم بالا کے فرشتوں (کی باتوں) کو سننے کے لئے وہ کان بھی نہیں لگا سکتے، بلکہ ہر طرف سے وہ مارے جاتے ہیں۔ الصافات
9 بھگانے کے لئے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔ الصافات
10 مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے بھاگے تو (فورا ہی) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے۔ الصافات
11 ان کافروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے ان کے علاوہ پیدا کیا ہے؟ (١) ہم نے (انسانوں) کو لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے؟ (٢)۔ الصافات
12 بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں (١)۔ الصافات
13 اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے۔ الصافات
14 اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں۔ الصافات
15 اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے (١) الصافات
16 کیا جب ہم مر جائیں گے خاک اور ہڈی ہوجائیں گے پھر کیا (سچ مچ) ہم اٹھائے جائیں گے؟ الصافات
17 کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟ الصافات
18 آپ جواب دیجئے کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل (بھی) (١)۔ الصافات
19 وہ تو صرف ایک روز کی جھڑکی ہے (١) کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے (٢)۔ الصافات
20 اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے۔ الصافات
21 یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے ہو (١) الصافات
22 ظالموں کو (١) اور ان کے ہمراہیوں کو (٢) اور (جن) جن کی وہ اللہ کے علاوہ پرستش کرتے تھے (٥)۔ الصافات
23 (ان سب کو) جمع کرکے انہیں دوزخ کی راہ دکھا دو۔ الصافات
24 اور انہیں ٹھہرا لو، (١) اس لئے کہ ان سے ضروری سوال کیئے جانے والے ہیں۔ الصافات
25 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسروں کی مدد نہیں کرتے۔ الصافات
26 بلکہ وہ (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے۔ الصافات
27 وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے۔ الصافات
28 کہیں گے کہ تم ہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے (١) الصافات
29 وہ جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایماندار نہ تھے (١) الصافات
30 اور کچھ ہمارا زور تو تھا (ہی) نہیں، بلکہ تم (خود) سرکش لوگ تھے (١) الصافات
31 اب تو ہم (سب) پر ہمارے رب کی بات ثابت ہوچکی کہ ہم (عذاب) چکھنے والے ہیں۔ الصافات
32 پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا ہم خود گمراہ ہی تھے۔ (١) الصافات
33 سو اب آج کے دن (سب کے سب) عذاب میں شریک ہیں (١) الصافات
34 ہم گناہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں (١) الصافات
35 یہ وہ (لوگ) ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے (١) الصافات
36 اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں (١)۔ الصافات
37 (نہیں نہیں) بلکہ (نبی) تو حق (سچا دین) لائے ہیں اور سب رسولوں کو سچا جانتے ہیں (١) الصافات
38 یقیناً تم دردناک عذاب (کا مزہ) چکھنے والے ہو۔ الصافات
39 تمہیں اسکا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے (١)۔ الصافات
40 مگر اللہ تعالیٰ کے خالص برگزیدہ بندے (١)۔ الصافات
41 انہیں کے لئے مقررہ روزی ہے۔ الصافات
42 (ہر طرح) کے میوے، اور باعزت و اکرام ہونگے۔ الصافات
43 نعمتوں والی جنتوں میں۔ الصافات
44 تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے (بیٹھے) ہوں گے۔ الصافات
45 جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہوگا (١) الصافات
46 جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہوگی (١) الصافات
47 نہ اس سے درد ہوگا اور نہ اسکے پینے سے بہکیں گے (١) الصافات
48 اور ان کے پاس نیچی نظروں، بڑی بڑی آنکھوں والی (حوریں) ہونگی (١) الصافات
49 ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے (١) الصافات
50 جنتی) ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے پوچھیں گے (١)۔ الصافات
51 ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا الصافات
52 جو (مجھ سے) کہا کرتا تھا کیا تو (قیامت کے آنے کا) یقین کرنے والوں سے ہے؟ (١) الصافات
53 کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے کیا اسوقت ہم جزا دیئے جانے والے ہیں؟ (١) الصافات
54 کہے گا تم چاہتے ہو کہ جھانک کر دیکھ لو؟ (١) الصافات
55 جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا۔ الصافات
56 کہے گا واللہ! قریب تھا کہ مجھے (بھی) برباد کردے۔ الصافات
57 اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی دوزخ میں حاضر کئے جانے والوں میں ہوتا (١) الصافات
58 کیا (یہ صحیح ہے) ہم مرنے والے ہی نہیں؟ (١) الصافات
59 بجز پہلی ایک موت کے، (١) اور ہم نہ عذاب کیے جانے والے ہیں۔ الصافات
60 پھر تو (ظاہر بات ہے کہ) یہ بڑی کامیابی ہے (١) الصافات
61 ایسی (کامیابی) کے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے (١)۔ الصافات
62 کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا (زقوم) کا درخت (١) الصافات
63 جسے ہم نے ظالموں کے لئے سخت آزمائش بنا رکھا ہے (١) الصافات
64 بیشک وہ درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے (١) الصافات
65 جسکے خوشے شیطانوں کے سروں جیسے ہوتے ہیں (١)۔ الصافات
66 (جہنمی) اسی درخت میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے (١)۔ الصافات
67 پھر اس پر گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائیگا (١) الصافات
68 پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف ہوگا (١)۔ الصافات
69 یقین مانو ! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکایا ہوا پایا۔ الصافات
70 یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے (١) الصافات
71 ان سے پہلے بھی بہت سے اگلے بہک چکے ہیں (١) الصافات
72 جن میں ہم نے ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے (١) الصافات
73 اب تو دیکھ لے کہ جنہیں دھمکایا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا الصافات
74 سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے (١) الصافات
75 اور ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا تو (دیکھ لو) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں (١)۔ الصافات
76 ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو (١) اس زبردست مصیبت سے بچا لیا۔ الصافات
77 اور اس کی اولاد کو باقی رہنے والی بنا دی (١) الصافات
78 اور ہم نے اس کا (ذکر خیر) پچھلوں میں باقی رکھا (١) الصافات
79 نوح (علیہ السلام) پر تمام جہانوں میں سلام ہو۔ الصافات
80 ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں (١) الصافات
81 وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا۔ الصافات
82 پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا۔ الصافات
83 اور اس (نوح علیہ السلام) کی تابعداری کرنے والوں میں سے (ہی) ابراہیم (علیہ السلام) (بھی) تھے (١) الصافات
84 جبکہ اپنے رب کے پاس بے عیب دل لائے۔ الصافات
85 انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟ الصافات
86 کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟ (١) الصافات
87 تو یہ (بتلاؤ کہ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟ (١) الصافات
88 اب ابراہیم (علیہ السلام) نے ایک نگاہ ستاروں کی طرف اٹھائی۔ الصافات
89 اور کہا میں بیمار ہوں (١)۔ الصافات
90 اس پر سب اس سے منہ موڑے ہوئے واپس چلے گئے۔ الصافات
91 آپ (چپ چپاتے) ان کے معبودوں کے پاس گئے اور فرمانے لگے تم کھاتے کیوں نہیں؟ (١) الصافات
92 تمہیں کیا ہوگیا بات نہیں کرتے ہو۔ الصافات
93 پھر تو (پوری قوت کے ساتھ) دائیں ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑے (١)۔ الصافات
94 وہ (بت پرست) دوڑے بھاگے آپ کی طرف متوجہ ہوئے (١) الصافات
95 تو آپ نے فرمایا تم انہیں پوجتے ہو جنہیں (خود) تم تراشتے ہو الصافات
96 حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے (١) الصافات
97 وہ کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس (دھکتی ہوئی) آگ میں ڈال دو۔ الصافات
98 انہوں نے تو اس (ابراہیم علیہ السلام) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہیں کو نیچا کردیا (١)۔ الصافات
99 اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں (١) وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا۔ الصافات
100 اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔ الصافات
101 تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی (١)۔ الصافات
102 پھر جب وہ (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے، (١) تو اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا کہ میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے (٢) بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔ الصافات
103 اس کو (بیٹے کو) پیشانی (١) کے بل گرا دیا۔ الصافات
104 تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم!۔ الصافات
105 یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا (١) بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ الصافات
106 درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا (١)۔ الصافات
107 اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا (١) الصافات
108 اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا۔ الصافات
109 ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام ہو۔ الصافات
110 ہم نیکوکاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ الصافات
111 بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا۔ الصافات
112 اور ہم نے اس کو اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا (١) الصافات
113 اور ہم نے ابراہیم و اسحاق (علیہما السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں (١) اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں (٢) الصافات
114 یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر بڑا احسان کیا (١)۔ الصافات
115 اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دی (١) الصافات
116 اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے۔ الصافات
117 اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی۔ الصافات
118 اور انہیں سیدھے راستے پر قائم رکھا۔ الصافات
119 اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی۔ الصافات
120 کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو۔ الصافات
121 بیشک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔ الصافات
122 یقیناً دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔ الصافات
123 بیشک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے (١)۔ الصافات
124 جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟ (١) الصافات
125 کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟ الصافات
126 اللہ جو تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے (١) الصافات
127 لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وہ ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے جائیں گے (١)۔ الصافات
128 سوائے اللہ تعالیٰ کے مخلص بندوں کے۔ الصافات
129 ہم نے الیاس (علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا۔ الصافات
130 کہ الیاس پر سلام ہو (١)۔ الصافات
131 ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ الصافات
132 بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے۔ الصافات
133 بیشک لوط (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے۔ الصافات
134 ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی۔ الصافات
135 بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی (١) الصافات
136 پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا۔ الصافات
137 اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو۔ الصافات
138 اور رات کو بھی، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟ (١)۔ الصافات
139 اور بلاشبہ یونس (علیہ السلام) نبیوں میں سے تھے۔ الصافات
140 جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر۔ الصافات
141 پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہوگئے۔ الصافات
142 تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وہ خود اپنے آپ کو ملامت (١) کرنے لگ گئے۔ الصافات
143 پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔ الصافات
144 تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے (١) الصافات
145 پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وہ اس وقت بیمار تھے (١) الصافات
146 اور ان پر سایہ کرنے والا ایک بیل دار درخت (١) ہم نے اگاہ دیا۔ الصافات
147 اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا۔ الصافات
148 پس وہ ایمان لائے (١) اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش و عشرت دی۔ الصافات
149 ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟ الصافات
150 یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنث پیدا کیا (١)۔ الصافات
151 آگاہ رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی بہتان پروازی سے کہہ رہے ہیں۔ الصافات
152 کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں۔ الصافات
153 کیا اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی (١)۔ الصافات
154 تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟ الصافات
155 کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟ الصافات
156 یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے۔ الصافات
157 تو جاؤ اگر سچے ہو اپنی کتاب لے آؤ (١) الصافات
158 اور لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی (١) ہے، اور حالانکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وہ (اس عقیدے کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کئے جائیں گے (٢) الصافات
159 جو کچھ یہ (اللہ کے بارے میں) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ بالکل پاک ہے۔ الصافات
160 سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے (١) الصافات
161 یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان (باطل)۔ الصافات
162 کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے۔ الصافات
163 بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے (١) الصافات
164 فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے (١) الصافات
165 اور ہم تو (بندگی الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں۔ الصافات
166 اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہو (١)۔ الصافات
167 کفار تو کہا کرتے تھے۔ الصافات
168 اگر ہمارے سامنے اگلے لوگوں کا ذکر ہوتا۔ الصافات
169 تو ہم بھی اللہ کے چیدہ بندے بن جاتے (١) الصافات
170 عنقریب جان لیں گے (١)۔ الصافات
171 اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہوچکا ہے۔ الصافات
172 کہ یقیناً وہ ہی مدد کئے جائیں گے۔ الصافات
173 اور ہمارا ہی لشکر غالب (اور برتر) رہے گا (١)۔ الصافات
174 اب آپ کچھ دنوں تک منہ پھیر لیجئے (١) الصافات
175 اور انہیں دیکھتے رہیئے (١) اور یہ بھی آگے چل کر دیکھ لینگے (١) الصافات
176 کیا ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟ الصافات
177 سنو! جب ہمارا عذاب ان کے میدان میں اتر آئے گا اس وقت ان کی جن کو متنبہ کردیا گیا تھا (١) بڑی بری صبح ہوگی۔ الصافات
178 آپ کچھ وقت تک ان کا خیال چھوڑ دیجئے۔ الصافات
179 اور دیکھتے رہیئے یہ بھی ابھی ابھی دیکھ لیں گے (١)۔ الصافات
180 پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے (جو مشرک) بیان کرتے ہیں (١) الصافات
181 پیغمبروں پر سلام ہے (١)۔ الصافات
182 اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے (١) الصافات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ ص۔ سورۃ نمبر ٣٨۔ تعداد آیات ٨٨) ص
1 ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم (١) ص
2 بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں (١)۔ ص
3 ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا (١) انہوں نے ہرچند چیخ پکار کی لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا۔ ص
4 اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آگیا (١) اور کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔ ص
5 کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کردیا واقعی یہ بہت ہی عجیب بات ہے (١) ص
6 ان کے سردار یہ کہتے ہوئے چلے کہ چلو جی اور اپنے معبودوں پر جمے رہو (١) یقیناً اس بات میں تو کوئی غرض ہے (٢) ص
7 ہم نے تو یہ بات پچھلے دین میں بھی نہیں سنی (١) کچھ نہیں یہ تو صرف گھڑنت ہے (٢) ص
8 کیا ہم سب میں سے اسی پر کلام الٰہی کیا گیا ہے؟ (١) دراصل یہ لوگ میری وحی کی طرف سے شک میں ہیں (٢) بلکہ (صحیح یہ ہے کہ) انہوں نے اب تک میرا عذاب چکھا ہی نہیں۔ ص
9 یا کیا ان کے پاس تیرے زبردست فیاض رب کی رحمت کے خزانے ہیں (١) ص
10 یا کیا آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کی بادشاہت ان ہی کی ہے، تو پھر رسیاں تان کر چڑھ جائیں (١) ص
11 یہ بھی (بڑے بڑے) لشکروں میں سے شکست پایا ہوا (چھوٹا سا) لشکر ہے (١) ص
12 ان سے پہلے بھی قوم نوح اور عاد اور میخوں والے فرعون (١) نے جھٹلایا تھا۔ ص
13 اور ثمود نے اور قوم لوط نے اور أیکہ کے رہنے والوں نے بھی یہی (بڑے) تھے (١) ص
14 ان میں سے ایک بھی ایسا نہ تھا جس نے رسولوں کو نہیں جھٹلایا پس میری سزا ان پر ثابت ہوگئی۔ ص
15 انہیں صرف ایک چیخ کا انتظار (١) ہے جس میں کوئی توقف (اور ڈھیل) نہیں ہے (٢) ص
16 اور انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب! ہماری سر نوشت تو ہمیں روز حساب سے پہلے ہی دے دے (١) ص
17 آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کو یاد کریں جو بڑی قوت والا تھا (١) یقیناً وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔ ص
18 ہم نے پہاڑوں کو اس کے تابع کر رکھا تھا کہ اس کے ساتھ شام کو اور صبح کو تسبیح خوانی کریں۔ ص
19 اور پرندوں کو بھی جمع ہو کر سب کے سب اس کے زیر فرمان رہتے (١) ص
20 اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کردیا تھا (١) اور اسے حکومت دی تھی (٢) اور بات کا فیصلہ کرنا (٣) ص
21 اور کیا تجھے جھگڑا کرنے والوں کی (بھی) خبر ملی؟ جبکہ وہ دیوار پھاند کر محراب میں آگئے (١)۔ ص
22 جب یہ (حضرت) داؤد (علیہ السلام) کے پاس پہنچے، پس یہ ان سے ڈر گئے (١) انہوں نے کہا خوف نہ کیجئے! ہم دو فریق مقدمہ ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، پس آپ ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیجئے اور ناانصافی نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتا دیجئے (١)۔ ص
23 (سنیئے) یہ میرا بھائی ہے (١) اس کے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک ہی دنبی ہے لیکن یہ مجھ سے کہہ رہا ہے کہ اپنی یہ ایک دنبی بھی مجھ ہی کو دے دے (٢) اور مجھ پر بات میں بڑی سختی برتتا ہے (٣)۔ ص
24 آپ نے فرمایا! اس کا اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری ایک دنبی ملا لینے کا سوال بیشک تیرے اوپر ایک ظلم ہے اور اکثر حصہ دار اور شریک (ایسے ہی ہوتے ہیں کہ) ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں (١)، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں (٢) اور (حضرت) داؤد (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے، پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے اور پوری طرح رجوع کیا۔ ص
25 پس ہم نے بھی ان کا وہ (قصور) معاف کردیا یقیناً وہ ہمارے نزدیک بڑے مرتبہ والے اور بہت اچھے ٹھکانے والے ہیں۔ ص
26 اے داؤد ! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقیناً جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس لئے انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔ ص
27 اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا (١) یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔ ص
28 کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے برابر کردیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کردیں گے؟ ص
29 یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و فکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔ ص
30 اور ہم نے داؤد کو سلیمان (نامی فرزند) عطا فرمایا، جو بڑا اچھا بندہ تھا اور بیحد رجوع کرنے والا تھا۔ ص
31 جب ان کے سامنے شام کے وقت تیز رو خاصے گھوڑے پیش کئے گئے (١) ص
32 تو کہنے لگے میں نے اپنے پروردگار کی یاد پر ان گھوڑوں کی محبت کو ترجیح دی، یہاں تک کہ (آفتاب) چھپ گیا۔ ص
33 ان (گھوڑوں) کو دوبارہ میرے سامنے لاؤ! پھر تو پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا (١) ص
34 اور ہم نے سلیمان (علیہ السلام) کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک جسم ڈال دیا پھر (١) اس نے رجوع کیا۔ ص
35 کہا اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسا ملک عطا فرما جو میرے سوا کسی (شخص) کے لائق نہ ہو (١) تو بڑا ہی دینے والا ہے۔ ص
36 پس ہم نے ہوا کو ان کے ماتحت کردیا وہ آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی تھی۔ ص
37 اور (طاقتور) جنات کو بھی (ان کے ماتحت کردیا) ہر عمارت بنانے والے کو اور غوط خور کو۔ ص
38 اور دوسرے جنات کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے رہتے (١) ص
39 یہ ہے ہمارا عطیہ اب تو احسان کر یا روک رکھ، کچھ حساب نہیں (١)۔ ص
40 ان کے لئے ہمارے پاس بڑا تقرب ہے اور بہت اچھا ٹھکانا ہے (١) ص
41 اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے (١) ص
42 اپنا پاؤں مارو، یہ نہانے کا ٹھنڈا اور پینے کا پانی ہے (١) ص
43 اور ہم نے اسے اس کا پورا کنبہ عطا فرمایا بلکہ اتنا ہی اور بھی اس کے ساتھ اپنی (خاص) رحمت سے، (١) اور عقلمندوں کی نصیحت کے لئے (٢)۔ ص
44 اور اپنے ہاتھ میں تنکوں کا ایک مٹھا (جھاڑو) لے کر مار دے اور قسم کا خلاف نہ کر (١) سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اسے بڑا صابر بندہ پایا، وہ بڑا نیک بندہ تھا اور بڑی ہی رغبت رکھنے والا۔ ص
45 ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے (١) تھے۔ ص
46 ہم نے انہیں ایک خاص بات یعنی آخرت کی یاد کے ساتھ مخصوص کردیا تھا۔ ص
47 یہ سب ہمارے نزدیک برگزیدہ اور بہترین لوگ تھے۔ ص
48 اسماعیل، یسع اور ذوالکفل (علیہم السلام) کا بھی ذکر کر دیجئے، یہ سب بہترین لوگ (١) تھے۔ ص
49 یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے۔ ص
50 (یعنی ہمیشگی والی) جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔ ص
51 جن میں با فراغت تکیے لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میوے اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کر رہے ہیں۔ ص
52 اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی (١)۔ ص
53 یہ ہے جس کا وعدہ تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا۔ ص
54 بیشک روزیاں (خاص) ہمارا عطیہ ہیں جن کا کبھی خاتمہ ہی نہیں (١) ص
55 یہ تو ہوئی جزا، (١) (یاد رکھو کہ) سرکشوں کے لئے (٢) بڑی بری جگہ ہے۔ ص
56 دوزخ ہے جس میں وہ جائیں گے (آہ) کیا ہی برا بچھونا ہے۔ ص
57 یہ ہے، پس اسے چکھیں، گرم پانی اور پیپ (١) ص
58 اس کے علاوہ اور طرح طرح کے عذاب۔ ص
59 یہ ایک قوم ہے جو تمہارے ساتھ (آگ میں) جانی والی ہے، (١) کوئی خوش آمدید ان کے لئے نہیں ہے (٢) یہی تو جہنم میں جانے والے ہیں۔ ص
60 وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ہو جن کے لئے کوئی خوش آمدید نہیں ہے تم ہی نے تو اسے پہلے ہی سے ہمارے سامنے لا رکھا تھا (١) پس رہنے کی بڑی بری جگہ ہے۔ ص
61 وہ کہیں گے اے ہمارے رب! جس نے (کفر کی رسم) ہمارے لئے پہلے سے نکالی ہو (١) اس کے حق میں جہنم کی دگنی سزا کر دے (٢) ص
62 اور جہنمی کہیں گے کیا یہ بات ہے کہ وہ لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے (١)۔ ص
63 کیا ہم نے ان کا مذاق بنا رکھا تھا (١) یا ہماری نگاہیں ان سے ہٹ گئی ہیں (٢) ص
64 یقین جانو کہ دوزخیوں کا یہ جھگڑا ضرور ہی ہوگا (١) ص
65 کہہ دیجئے! کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں (١) اور بجز اللہ واحد غالب کے کوئی لائق عبادت نہیں۔ ص
66 جو پروردگار ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ زبردست اور بڑا بخشنے والا ہے۔ ص
67 آپ کہہ دیجئے کہ یہ بہت بڑی خبر ہے (١) ص
68 جس سے تم بے پروا ہو رہے ہو۔ ص
69 مجھے ان بلند قدر فرشتوں کی (بات چیت کا) کوئی علم ہی نہیں جبکہ وہ تکرار کر رہے تھے (١) ص
70 میری طرف فقط یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں صاف صاف آگاہ کردینے والا ہوں (١)۔ ص
71 جبکہ آپ کے رب نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا (١) میں مٹی سے انسان کو پیدا (٢) کرنے والا ہوں۔ ص
72 سو جب میں اسے ٹھیک ٹھاک کرلوں (١) اور اس میں اپنی روح پھونک دوں، (٢) تو تم سب اس کے سامنے سجدے میں گر پڑنا (٣) ص
73 چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا (١) ص
74 مگر ابلیس نے (نہ کیا)، اس نے تکبر کیا (١) اور وہ تھا کافروں میں سے (٢) ص
75 اللہ تعالیٰ نے) فرمایا اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا (١) کیا تو کچھ گھمنڈ میں آگیا ہے؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے۔ ص
76 اس نے جواب دیا کہ میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے بنایا، اور اسے مٹی سے بنایا ہے (١) ص
77 ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا تو مردود ہوا۔ ص
78 اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت و پھٹکار ہے ص
79 کہنے لگا میرے رب مجھے لوگوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے دن تک مہلت دے۔ ص
80 (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا تو مہلت والوں میں سے ہے۔ ص
81 متعین وقت کے دن تک۔ ص
82 کہنے لگا پھر تو تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو یقیناً بہکا دونگا۔ ص
83 بجز تیرے ان بندوں کے جو چیدہ اور پسندیدہ ہوں۔ ص
84 فرمایا سچ تو یہ ہے، اور میں سچ ہی کہا کرتا ہوں۔ ص
85 کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں میں (بھی) جہنم کو بھر دونگا۔ ص
86 کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا (١) اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں (٢)۔ ص
87 یہ تمام جہان والوں کے لئے سرا سر نصیحت (و عبرت) ہے (١)۔ ص
88 یقیناً تم اس کی حقیقت کو کچھ ہی وقت کے بعد (صحیح طور پر) جان لو گے (١)۔ ص
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الزمر۔ سورۃ نمبر ٣٩۔ تعداد آیات ٧٥) الزمر
1 اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ غالب با حکمت کی طرف سے ہے۔ الزمر
2 یقیناً ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ (١) نازل فرمایا ہے پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے (٢) الزمر
3 خبر دار! اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں یہ لوگ جس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اس کا سچا فیصلہ اللہ خود کرے گا جھوٹے اور ناشکرے (لوگوں کو اللہ تعالیٰ راہ نہیں دکھاتا (١) الزمر
4 اگر اللہ تعالیٰ کا ارادہ اولاد ہی کا ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا۔ (لیکن) وہ تو پاک ہے، وہ (١) وہی اللہ تعالیٰ ہے یگانہ اور قوت والا۔ الزمر
5 نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمان اور زمین کو بنایا وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔ ہر ایک مقررہ مدت تک چل رہا ہے یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ الزمر
6 اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے (١) پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا (٢) اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے (آٹھ نر و مادہ) اتارے (٣) وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا (٤) ہے تین تین اندھیروں (٥) میں، یہی اللہ تعالیٰ تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہک رہے ہو۔ الزمر
7 اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو) کہ اللہ تعالیٰ تم (سب سے) بے نیاز ہے (١) اور وہ اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وہ بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وہ دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے۔ الزمر
8 اور انسان کو جب کبھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ خوب رجوع ہو کر اپنے رب کو پکارتا ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اپنے پاس سے نعمت عطا فرما دیتا ہے تو وہ اس سے پہلے جو دعا کرتا تھا اسے (بالکل بھول جاتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ کے شریک مقرر کرنے لگتا ہے جس سے (اوروں کو بھی) اس کی راہ سے بہکائے، آپ کہہ دیجئے! کہ اپنے کفر کا فائدہ کچھ دن اور اٹھالو، (آخر) تو دوزخیوں میں ہونے والا ہے۔ الزمر
9 بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں (عبادت میں) گزراتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہو سکتے ہیں) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر ہیں؟ یقیناً نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں۔ (اپنے رب کی طرف سے) (١) الزمر
10 کہہ دو کہ اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب سے ڈرتے رہو (١) جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیک بدلہ ہے (٢) اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت کشادہ ہے صبر کرنے والے ہی کو ان کا پورا پورا بیشمار اجر دیا جاتا ہے۔ الزمر
11 آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کروں کہ اسی کے لئے عبادت خالص کرلوں۔ الزمر
12 اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا فرماں بردار بن جاؤں (١) الزمر
13 کہہ دیجئے! کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ہے۔ الزمر
14 کہہ دیجئے! کہ میں تو خالص کرکے صرف اپنے رب ہی کی عبادت کرتا ہوں۔ الزمر
15 تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرتے رہو کہہ دیجئے! کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جو اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو قیامت کے دن نقصان میں ڈال دیں گے، یاد رکھو کہ کھلم کھلا نقصان یہی ہے۔ الزمر
16 انہیں نیچے اوپر سے آگ کے شعلے مثل سائبان کے ڈھانک رہے ہونگے (١) یہی (عذاب) ہے جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈرا رہا ہے (٢) اے میرے بندو! پس مجھ سے ڈرتے رہو۔ الزمر
17 اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے وہ خوشخبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔ الزمر
18 جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جو بہترین بات ہو (١) اس پر عمل کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی اور یہی عقلمند بھی ہیں (٢) الزمر
19 بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی ہے تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں (١) الزمر
20 ہاں وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر بھی بنے بنائے بالا خانے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں رب کا وعدہ ہے (١) اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ الزمر
21 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اسے زمین کی سوتوں میں پہنچاتا ہے (١) پھر اسی کے ذریعے مختلف قسم کی کھیتیاں اگاتا ہے پھر وہ خشک ہوجاتی ہیں اور آپ انہیں زرد رنگ میں دیکھتے ہیں پھر انہیں ریزہ ریزہ کردیتا ہے (٢) اس میں عقلمندوں کیلئے بہت زیادہ نصیحت ہے۔ الزمر
22 کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک نور ہے (١) اور ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے (اثر نہیں لیتے) بلکہ سخت ہوگئے ہیں۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں (مبتلا) ہیں۔ الزمر
23 اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی ہوئی آیتوں کی ہے (١) جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں (٢) آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف نرم ہوجاتے ہیں یہ ہے اللہ تعالیٰ کہ ہدایت جس کے ذریعے جسے چاہے راہ راست پر لگا دیتا ہے اور جسے اللہ تعالیٰ ہی راہ بھلا دے اس کا ہادی کوئی نہیں۔ الزمر
24 بھلا جو شخص قیامت کے دن ان کے بدترین عذاب کی (ڈھال) اپنے منہ کو بنائے گا (ایسے) ظالموں سے کہا جائے گا اپنے کئے کا (وبال) چکھو (١) الزمر
25 ان سے پہلے والوں نے بھی جھٹلایا، پھر وہاں سے عذاب آپڑا جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا (١) الزمر
26 اور اللہ تعالیٰ نے انہیں زندگانی دنیا میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور ابھی آخرت کا تو بڑا بھاری عذاب ہے کاش کہ یہ لوگ سمجھ لیں۔ الزمر
27 اور یقیناً ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر قسم کی مثالیں بیان کردی ہیں کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کرلیں (١) الزمر
28 قرآن ہے عربی میں جس میں کوئی کجی نہیں، ہوسکتا ہے کہ پرہیزگاری اختیار کرلیں۔ الزمر
29 اللہ تعالیٰ مثال بیان فرما رہا ہے کہ ایک وہ شخص جس میں بہت سے باہم ضد رکھنے والے ساجھی ہیں، اور دوسرا وہ شخص جو صرف ایک ہی کا (غلام) ہے، کیا یہ دونوں صفت میں یکساں ہیں؟ (١) اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے (٢) بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ سمجھتے نہیں (٣) الزمر
30 یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔ الزمر
31 پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے جھگڑو گے (١) الزمر
32 اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولے؟ (١) اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے؟ (٢) کیا ایسے کفار کے لئے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟ الزمر
33 اور جو سچے دین کو لائے (١) اور جس نے اس کی تصدیق کی (٢) یہی لوگ پارسا ہیں۔ الزمر
34 ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جو یہ چاہیں، (١) نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔ (٢) الزمر
35 تاکہ اللہ تعالیٰ ان سے ان کے برے عملوں کو دور کر دے اور جو نیک کام انہوں نے کئے ہیں ان کا اچھا بدلہ عطا فرمائے۔ الزمر
36 کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں؟ (١) یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کردے اس کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں (٢) الزمر
37 اور جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں (١) کیا اللہ تعالیٰ غالب اور بدلہ لینے والا نہیں ہے؟ (٢)۔ الزمر
38 اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالیٰ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ مجھ پر مہربانی کا ارادہ کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے (١) توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں (٢)۔ الزمر
39 کہہ دیجئے کہ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں (١) ابھی ابھی تم جان لو گے۔ الزمر
40 کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے (١) اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے (٢) الزمر
41 آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لئے نازل فرمائی ہے، پس جو شخص راہ راست پر آجائے اس کے اپنے لئے نفع ہے اور جو گمراہ ہوجائے اس کی گمراہی کا (وبال) اسی پر ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں (١) الزمر
42 اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت (١) اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے (٢) پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے (٣) اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے (٤) غور کرنے والوں کے لئے اس میں یقیناً بہت نشانیاں ہیں (٥)۔ الزمر
43 کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا (اوروں) کو سفارشی مقرر کر رکھا ہے؟ آپ کہہ دیجئے! کہ گو وہ کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں (١) الزمر
44 کہہ دیجئے! کہ تمام سفارش کا مختار اللہ ہی ہے (١) تمام آسمانوں اور زمین کا راج اسی کے لئے ہے تم سب اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے۔ الزمر
45 جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں (١) اور جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اور کا) کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہوجاتے ہیں الزمر
46 آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ الجھ رہے تھے (١) الزمر
47 اگر ظلم کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو، تو بھی بدترین سزا کے بدلے میں قیامت کے دن یہ سب کچھ دے دیں (١) اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ ظاہر ہوگا جس کا گمان بھی انہیں نہ ہوگا۔ (٢) الزمر
48 جو کچھ انہوں نے کہا تھا اس کی برائیاں ان پر کھل پڑیں گی (١) اور جس کا وہ مذاق کرتے تھے وہ انہیں آگھیرے گا (٢) الزمر
49 انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے (١) تو ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرما دیں تو کہنے لگتا ہے (٢) کہ اسے تو میں محض اپنے علم کی وجہ سے دیا گیا ہوں (٣) بلکہ یہ آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ بے علم ہیں۔ (٤) الزمر
50 ان سے اگلے بھی یہی بات کہہ چکے ہیں پس ان کی کاروائی ان کے کچھ کام نہ آئی (١)۔ الزمر
51 پھر ان کی تمام برائیاں ان پر آن پڑیں (١)، اور ان میں سے بھی جو گناہ گار ہیں ان کی کی ہوئی برائیاں بھی اب ان پر آپڑیں گی، یہ (ہمیں) ہرا دینے والے نہیں۔ (٢) الزمر
52 کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور تنگ (بھی) ایمان لانے والوں کے لئے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں۔ (١) الزمر
53 (میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے (١) الزمر
54 تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کئے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔ الزمر
55 اور پیروی کرو اس بہترین چیز کی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو (١) الزمر
56 (ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے ہائے افسوس، اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کوتاہی کی (١) بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا۔ الزمر
57 یا کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں بھی پارسا لوگوں میں ہوتا (١) الزمر
58 یا عذاب کو دیکھ کر کہے کاش! کہ کسی طرح میرا لوٹ جانا ہوجاتا تو میں بھی نیکوکاروں میں ہوجاتا۔ الزمر
59 ہاں (ہاں) بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں (١) الزمر
60 اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہوگئے ہوں گے (١) کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم نہیں۔ (٢) الزمر
61 اور جن لوگوں نے پرہیزگاری کی انہیں اللہ تعالیٰ ان کی کامیابی کے ساتھ بچا (١) لے گا انہیں کوئی دکھ چھو بھی نہ سکے گا اور نہ وہ کسی طرح غمگین ہو نگے (٢) الزمر
62 اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ (١) الزمر
63 آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے (١) جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں (٢)۔ الزمر
64 آپ کہہ دیجئے اے جاہلو! کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو (١)۔ الزمر
65 یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہوجائے گا (١) الزمر
66 بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر (١) اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔ الزمر
67 اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے (١) وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں۔ (١) الزمر
68 اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے (١) مگر جسے اللہ چاہے (٢) پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے (٣) الزمر
69 اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی (١) نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا (٢) اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کردیئے جائیں گے (٣) اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے الزمر
70 اور جس شخص نے جو کچھ کیا ہے بھرپور دیا جائے گا، جو کچھ لوگ کر رہے ہیں وہ بخوبی جاننے والا ہے (١) الزمر
71 کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے (١) جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے (٢) اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے رہتے؟ (٣) یہ جواب دیں گے ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا۔ (٤) الزمر
72 کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔ الزمر
73 اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آجائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کیلیے چلے جاؤ۔ (١) الزمر
74 یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔ الزمر
75 اور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا (١) اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے (٢)۔ الزمر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ غافر۔ سورۃ نمبر ٤٠۔ تعداد آیات ٨٥) غافر
1 حم غافر
2 اس کتاب کا نازل فرمانا (١) اس اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور دانا ہے (٢) غافر
3 گناہ کو بخشنے والا اور توبہ قبول فرمانے والا (١) سخت عذاب والا، انعام و قدرت والا (٢) جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف واپس لو ٹنا ہے۔ (٣) غافر
4 اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں (١) جو کافر ہیں پس ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے (٢)۔ غافر
5 قوم نوح نے اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی جھٹلایا تھا۔ اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کرلینے کا ارادہ کیا (١) اور باطل کے ذریعے جھوٹے بحث مباحثے کئے تاکہ ان سے حق کو بگاڑ دیں (٢) پس میں نے انہیں پکڑ لیا، سو میری طرف سے کیسی سزا ہوئی (٣)۔ غافر
6 اور اسی طرح آپ کے رب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں۔ (١) غافر
7 عرش کے اٹھانے والے اور اس کے پاس کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح و حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راہ کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے۔ (١) غافر
8 اے ہمارے رب! تو انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں لے جا جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولاد میں سے (بھی) ان (سب) کو جو نیک عمل ہیں (١) یقیناً تو غالب و باحکمت ہے۔ غافر
9 انہیں برائیوں سے بھی محفوظ رکھ (١) حق تو یہ ہے کہ اس دن تو نے جسے برائیوں سے بچا لیا اس پر تو نے رحمت کردی اور بہت بڑی کامیابی ہے۔ غافر
10 بیشک جنہوں نے کفر کیا انہیں آواز دی جائے گی کہ یقیناً اللہ کا تم پر غصہ ہونا اس سے بہت زیادہ ہے جو تم غصہ ہوتے تھے اپنے جی سے، جب تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر کفر کرنے لگتے تھے (١) غافر
11 وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار مارا اور دوہی بار جلایا (١) اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں (٢) تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے (٣) غافر
12 یہ (عذاب) تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے (١) تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے غافر
13 وہی ہے جو تمہیں اپنی (نشانیاں) دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے (١) نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو (اللہ کی طرف) رجوع کرتے ہیں۔ (٢) غافر
14 تم اللہ کو پکارتے رہو اس کے لئے دین کو خالص کر کے گو کافر برا مانیں (١) غافر
15 بلند درجوں والا عرش کا مالک وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے تاکہ ملاقات کے دن ڈرائے۔ غافر
16 جس دن سب لوگ ظاہر ہوجائیں گے (١) ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ (٢)، فقط اللہ واحد و قہار کی۔ (٣) غافر
17 آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا آج (کسی قسم کا) ظلم نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب کرنے والا ہے (١)۔ غافر
18 اور انہیں بہت ہی قریب آنے والی (١) (قیامت سے) آگاہ کر دیجئے جب کہ دل حلق تک پہنچ جائیں گے (٢) اور سب خاموش ہونگے ظالموں کا کوئی دلی دوست ہوگا نہ سفارشی، کہ جس کی بات مانی جائے گی۔ غافر
19 وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو (خوب) جانتا ہے۔ غافر
20 اور اللہ تعالیٰ ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا اس کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ نہیں کرسکتے (١) بیشک اللہ تعالیٰ خوب سنتا خوب دیکھتا ہے۔ غافر
21 کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا نتیجہ کیسا ہوا ؟ وہ قوت و طاقت کے اور باعتبار زمین میں اپنی یادگاروں کے ان سے بہت زیادہ تھے، پس اللہ نے انہیں ان گناہوں پر پکڑ لیا اور کوئی نہ ہوا جو انہیں اللہ کے عذاب سے بچا لیتا۔ غافر
22 یہ اس وجہ سے کہ ان کے پاس پیغمبر معجزے لے لے کر آتے تھے تو وہ انکار کردیتے تھے (١) پس اللہ انہیں پکڑ لیتا تھا۔ یقیناً وہ طاقتور اور سخت عذاب والا ہے۔ غافر
23 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی آیتوں اور کھلی دلیلوں کے ساتھ بھیجا۔ (١) غافر
24 فرعون ہامان اور قارون کی طرف تو انہوں نے کہا (یہ تو) جادوگر اور جھوٹا ہے۔ غافر
25 پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جو ایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو (١) اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وہ غلطی میں ہی ہے (٢) غافر
26 اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو مار ڈالوں (١) اور اسے چاہیے کہ اپنے رب کو پکارے (٢) مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کر دے۔ (٣) غافر
27 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس تکبر کرنے والے شخص (کی برائی) سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا۔ (١) غافر
28 اور ایک مومن شخص نے، جو فرعون کے خاندان میں سے تھا اور اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کہا کہ تم ایک شخص کو محض اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور تمہارے رب کی طرف سے دلیلیں لے کر آیا ہے (١) اگر وہ جھوٹا ہو تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہو، تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے اس میں کچھ نہ کچھ تو تم پر آپڑے گا، (٢) اللہ تعالیٰ اس کی رہبری نہیں کرتا جو حد سے گزر جانے والے اور جھوٹے ہوں۔ (٣) غافر
29 اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے کہ اس زمین پر تم غالب ہو، لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا تو کون ہماری مدد کرے گا ٢١) فرعون بولا، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی کی راہ بتلا رہا ہوں۔ (٣) غافر
30 اس مومن نے کہا اے میری قوم! (کے لوگو) مجھے تو اندیشہ ہے کہ تم پر بھی ویسا ہی روز (بد عذاب) نہ آئے جو اور امتوں پر آیا۔ غافر
31 جیسے امت نوح اور عاد و ثمود اور ان کے بعد والوں کا (حال ہوا) (١) اللہ اپنے بندوں پر کسی طرح کا ظلم کرنا نہیں چاہتا۔ (٢) غافر
32 اور مجھے تم پر قیامت کے دن کا بھی ڈر ہے (١) غافر
33 جس دن تم پیٹھ پھیر کر لوٹو گے، (١) تمہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کا ہادی کوئی نہیں (٢) غافر
34 اور اس سے پہلے تمہارے پاس (حضرت) یوسف دلیلیں لے کر آئے، (١) پھر بھی تم ان کی لائی ہوئی (دلیل) میں شک و شبہ ہی کرتے رہے (٢) یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہوگئی (٣) تو کہنے لگے ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو بھیجے گا ہی نہیں (٤)، اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جانے والا شک شبہ کرنے والا ہو (٥) غافر
35 جو بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں (١) اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی ناراضگی کی چیز ہے (٢) اللہ تعالیٰ اسی طرح ہر مغرور سرکش کے دل پر مہر کردیتا ہے۔ (٣) غافر
36 فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک بالا خانہ (١) بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں غافر
37 (ان) دروازوں تک پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں (١) اور بیشک میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹا ہے (٢) اور اسی طرح فرعون کی بد کرداریاں اسے بھلی دکھائی گئیں (٣) اور راہ سے روک دیا گیا (٤) اور فرعون کی (ہر) حیلہ سازی تباہی میں ہی رہی (٥)۔ غافر
38 اور اس ایماندار شخص نے کہا اے میری قوم! (کے لوگو) تم (سب) میری پیروی کرو میں نیک راہ کی طرف تمہاری رہبری کرونگا (١) غافر
39 اے میری قوم! یہ حیات دنیا متاع فانی ہے (١) (یقین مانو کہ قرار) اور ہمیشگی کا گھر تو آخرت ہی ہے (٢) غافر
40 جس نے گناہ کیا ہے اسے تو برابر ہی کا بدلہ ہے (١) اور جس نے نیکی کی ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور وہ ایماندار ہو تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے (٢) اور وہاں بیشمار روزی پائیں گے (٣) غافر
41 اے میری قوم! یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلا رہا ہوں (١) اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلا رہے ہو۔ (٢) غافر
42 تم مجھے دعوت دے رہے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ شرک کروں جس کا کوئی علم مجھے نہیں اور میں تمہیں غالب بخشنے والے (معبود) کی طرف دعوت دے رہا ہوں۔ (١) غافر
43 یہ یقینی امر ہے (١) کہ مجھے جس کی طرف بلا رہے ہو وہ تو نہ دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے (٢) نہ آخرت میں (٣) اور یہ بھی (یقینی بات ہے) کہ ہم سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے (٤) اور حد سے گزر جانے والے ہی (یقیناً) اہل دوزخ ہیں۔ (٥) غافر
44 پس آگے چل کر تم میری باتوں کو یاد کرو گے (١) میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ بندوں کا نگران ہے۔ (٣) غافر
45 پس اسے اللہ نے تمام بدیوں سے محفوظ رکھ لیا جو انہوں نے سوچ رکھی تھیں (١) اور فرعوں والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا (٢) غافر
46 آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں (١) اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو۔ (٢) غافر
47 اور جب کہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ تکبر والوں سے (جن کے یہ تابع تھے) کہیں گے ہم تو تمہارے پیرو تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو؟ غافر
48 وہ بڑے لوگ جواب دیں گے ہم تو سبھی اس آگ میں ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرچکا ہے۔ غافر
49 اور (تمام) جہنمی مل کر جہنم کے داروغوں سے کہیں گے کہ تم ہی اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ وہ کسی دن تو ہمارے عذاب میں کمی کر دے۔ غافر
50 وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول معجزے لے کر نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں، وہ کہیں گے پھر تم ہی دعا کرو (١) اور کافروں کی دعا محض بے اثر اور بے راہ ہے (٢) غافر
51 یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے (١) اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے (٢) کھڑے ہونگے۔ غافر
52 جس دن ظالموں کو ان کی (عذر) معذرت کچھ نفع نہ دے گی ان کے لئے لعنت ہی ہوگی اور ان کے لئے برا گھر ہوگا (١) غافر
53 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ہدایت نامہ عطا فرمایا (١) اور بنو اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا (١) غافر
54 کہ وہ ہدایت و نصیحت تھی عقل مندوں کے لئے (١) غافر
55 پس اے نبی! تو صبر کر اللہ کا وعدہ بلا شک (وشبہ) سچا ہی ہے تو اپنے گناہ کی (١) معافی مانگتا رہ (١) اور صبح شام (٢) اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتا رہ۔ غافر
56 جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند کے نہ ہونے کے آیات الٰہی میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں بجز نری بڑائی کے اور کچھ نہیں وہ اس تک پہنچنے والے ہی نہیں (١) سو تو اللہ کی پناہ مانگتا رہ بیشک وہ پورا سننے والا اور سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے۔ غافر
57 آسمان و زمین کی پیدائش یقیناً انسان کی پیدائش سے بہت بڑا کام ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) اکثر لوگ بے علم ہیں (١) غافر
58 اندھا اور بینا برابر نہیں نہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور بھلے کام کئے بدکاروں کے برابر ہیں (١) تم (بہت) کم نصیحت حاصل کر رہے ہو۔ غافر
59 قیامت بالیقین اور بلاشبہ آنے والی ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) بہت سے لوگ ایمان نہیں لاتے۔ غافر
60 اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا) ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا (١) یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے (٢) غافر
61 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے رات بنا دی کہ تم اس میں آرام حاصل کرو (١) اور دن کو دیکھنے والا بنا دیا (٢) بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل و کرم والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزاری نہیں کرتے۔ (٣) غافر
62 یہی اللہ ہے تم سب کا رب ہر چیز کا خالق اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں تم پھرے جاتے ہو (١) غافر
63 اس طرح وہ لوگ بھی پھیرے جاتے رہے جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے۔ غافر
64 اللہ ہی ہے (١) جس نے تمہارے لئے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ (٢) اور آسمان کو چھت بنایا (٣) اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں (٤) اور تمہیں عمدہ عمدہ چیزیں کھانے کو عطا فرمائیں (٥) یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، پس بہت برکتوں والا اللہ ہے سارے جہان کا پرورش کرنے والا۔ غافر
65 وہ زندہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم خالص اسی کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو (١) تمام خوبیاں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ غافر
66 آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے ان کی عبادت سے روک دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکار رہے ہو (١) اس بنا پر کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں پہنچ چکی ہیں، مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا تابع فرمان ہوجاؤں۔ (٢) غافر
67 وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے (١) پھر خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا پھر تمہیں بچہ کی صورت میں نکالتا ہے، پھر (تمہیں بڑھاتا ہے کہ) تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ پھر بوڑھے ہوجاؤ (٢) تم میں سے بعض اس سے پہلے ہی فوت ہوجاتے ہیں (٣) (وہ تمہیں چھوڑ دیتا ہے) تاکہ تم مدت معین تک پہنچ جاؤ (٤) اور تاکہ تم سوچ سمجھ لو۔ (٥) غافر
68 وہی ہے جو جلاتا ہے اور مار ڈالتا ہے (١) پھر وہ جب کسی کام کا کرنا مقرر کرتا ہے تو اسے صرف کہتا ہے ہوجا پس وہ ہوجاتا ہے۔ (٢) غافر
69 کیا تو نے نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں (١) وہ کہاں پھیر دئیے جاتے ہیں (٢) غافر
70 جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اسے بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا انہیں ابھی ابھی حقیقت حال معلوم ہوجائے گی۔ غافر
71 جب ان کی گردنوں میں طوق ہونگے اور زنجریں ہوں گی گھسیٹے جائیں گے (١) غافر
72 کھولتے ہوئے پانی میں اور پھر جہنم کی آگ میں جلائے جائیں گے۔ غافر
73 پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ جنہیں تم شریک کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟ غافر
74 جو اللہ کے سوا تھے (١) وہ کہیں گے کہ وہ تو ہم سے بہک گئے (٢) بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی کو بھی پکارتے ہی نہ تھے (٣) اللہ تعالیٰ کافروں کو اسی طرح گمراہ کرتا ہے۔ (٤) غافر
75 یہ بدلہ ہے اس چیز کا جو تم زمین میں ناحق پھولے نہ سماتے تھے۔ اور بے جا اتراتے پھرتے تھے۔ غافر
76 اب آؤ جہنم میں ہمیشہ رہنے کے لئے (اس کے) دروازوں میں داخل ہوجاؤ کیا ہی بری جگہ ہے تکبر کرنے والوں کی (١) غافر
77 پس آپ صبر کریں اللہ کا وعدہ قطعًا سچا ہے (١) انہیں ہم نے جو وعدے دے رکھے ہیں ان میں سے کچھ ہم کو دکھائیں (٢) یا (اس سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں، ان کا لوٹایا جانا تو ہماری ہی طرف ہے۔ (٣) غافر
78 یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے (واقعات) ہم آپ کو بیان کرچکے ہیں اور ان میں سے بعض کے (قصے) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کئے (١) اور کسی رسول کا یہ (مقدور) نہ تھا کہ کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیر لا سکے (٢) پھر جس وقت اللہ کا حکم آئے گا (٣) حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا (٤) اور اس جگہ اہل باطن خسارے میں رہ جائیں گے۔ غافر
79 اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے پیدا کئے (١) جن میں سے بعض پر تم سوار ہوتے ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو۔ (٢) غافر
80 اور بھی تمہارے لئے ان میں بہت سے نفع ہیں (١) اور تاکہ اپنے سینوں میں چھپی ہوئی حاجتوں کو انہی پر سواری کرکے تم حاصل کرلو اور ان چوپایوں پر اور کشتیوں پر سوار کئے جاتے ہو۔ (٢) غافر
81 اللہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا جا رہا ہے (١) پس تم اللہ کی کن کن نشانیوں کا منکر بنتے رہو گے۔ (٢) غافر
82 کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر اپنے سے پہلوں کا انجام نہیں دیکھا (١) جو ان سے تعداد میں زیادہ تھے قوت میں سخت اور زمین میں بہت ساری یادگاریں چھوڑی تھیں (٢) ان کے کئے کاموں نے انہیں کچھ بھی فائدہ نہ پہنچایا۔ (٣) غافر
83 پس جب کبھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے (١) بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔ غافر
84 ہمارا عذاب دیکھتے ہی کہنے لگے کہ اللہ واحد پر ہم ایمان لائے اور جن جن کو ہم شریک بنا رہے تھے ہم نے ان سب سے انکار کیا۔ غافر
85 لیکن ہمارے عذاب کو دیکھ لینے کے بعد ان کے ایمان نے انہیں نفع نہ دیا۔ اللہ نے اپنا معمول یہی مقرر کر رکھا ہے جو اس کے بندوں میں برابر چلا آرہا ہے (١) اور اس جگہ کافر خراب و خستہ ہوئے۔ (٢) غافر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ فصلت۔ سورۃ نمبر ٤١۔ تعداد آیات ٥٤) فصلت
1 ح م فصلت
2 اتاری ہوئی ہے بڑے مہربان بہت رحم والے کی طرف سے۔ فصلت
3 ایسی کتاب جس کی آیتوں کی واضح تفصیل کی گئی ہے (١) (اس حال میں کہ) قرآن عربی زبان میں ہے (٢) اس قوم کے لئے جو جانتی ہے (٣) فصلت
4 خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا (١) ہے پھر بھی ان کی اکثریت نے منہ پھیر لیا اور وہ سنتے ہی نہیں (٢)۔ فصلت
5 اور انہوں نے کہا کہ تو جس کی طرف ہمیں بلا رہا ہے ہمارے دل تو اس سے پردے میں ہیں (١) اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے (٢) اور ہم میں اور تجھ میں ایک حجاب ہے، اچھا تو اب اپنا کام کئے جا ہم بھی یقیناً کام کرنے والے ہیں (٣) فصلت
6 آپ کہہ دیجئے! کہ میں تم ہی جیسا انسان ہوں مجھ پر وحی نازل کی جاتی ہے (١) کہ تم سب کا معبود ایک اللہ ہی ہے سو تم اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور اس سے گناہوں کی معافی چاہو، اور ان مشرکوں کے لئے (بڑی ہی) خرابی ہے۔ فصلت
7 جو زکوٰۃ نہیں دیتے (١) اور آخرت کے بھی منکر ہی رہتے ہیں۔ فصلت
8 بیشک جو لوگ ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔ (١) فصلت
9 آپ کہہ دیجئے! کہ تم اس اللہ کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی (٤) سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے۔ فصلت
10 اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے (١) اور اس میں برکت رکھ دی (٢) اور اس میں (رہنے والوں) کی غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کردی (٣) (صرف) چار دن میں (٤) ضرورت مندوں کے لئے یکساں طور پر (٥)۔ فصلت
11 پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے (١) دونوں نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں۔ فصلت
12 پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی (١) اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی (٢) یہ تدبیر اللہ غا لب و دانا کی ہے۔ فصلت
13 اب یہ روگردان ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے اتارتا ہوں جو مثل عادیوں اور ثمودیوں کی کڑک کے ہوگی۔ فصلت
14 ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں (١) فصلت
15 اب قوم عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کردی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ (١) کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، (٢) وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا (٣) انکار ہی کرتے رہے۔ فصلت
16 بالآخر ہم نے ان پر ایک تیز تند آندھی (١) منحوس دنوں میں (٢) بھیج دی کہ انہیں دنیاوی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھا دیں، اور (یقین مانو) کہ آخرت کا عذاب اس سے بہت زیادہ رسوائی والا اور وہ مدد نہیں کئے جائیں گے۔ فصلت
17 رہے قوم ثمود، سو ہم نے ان کی بھی راہبری کی (١) پھر بھی انہوں نے ہدایت پر اندھے پن کو ترجیح دی (٢) جس بنا پر انہیں (سراپا) ذلت کے عذاب، کی کڑک نے ان کے کرتوتوں کے باعث پکڑ لیا۔ (٣) فصلت
18 اور (ہاں) ایمان دار اور پارساؤں کو ہم نے (بال بال) بچا لیا۔ فصلت
19 اور جس دن (١) اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف لائے جائیں گے اور ان (سب) کو جمع کردیا جائے گا۔ (٢) فصلت
20 یہاں تک کہ جب بالکل جہنم کے پاس آجائیں گے ان پر ان کے کان پر اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی (١) فصلت
21 یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی (١) وہ جواب دیں گی ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے، اسی نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔ (٢) فصلت
22 اور تم (اپنی بد اعمالیوں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تم پر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی (١) ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔ (٢) فصلت
23 تمہاری اس بد گمانی نے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کردیا (٣) اور بالآخر تم زیاں کاروں میں ہوگئے۔ فصلت
24 اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر و) معافی کے خواستگار ہوں تو بھی معذور و) معاف نہیں رکھے جائیں گے (١) فصلت
25 اور ہم نے ان کے کچھ ہم نشین مقرر کر رکھے تھے جنہوں نے ان کے اگلے پچھلے اعمال ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا رکھے (١) تھے اور ان کے حق میں بھی اللہ کا قول امتوں کے ساتھ پورا ہوا جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں کی گزر چکی ہیں۔ یقیناً وہ زیاں کار ثابت ہوئے۔ فصلت
26 اور کافروں نے کہا اس قرآن کی سنو ہی مت (١) (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بے ہودہ گوئی کرو (٢) کیا عجب کہ تم غالب آجاؤ (٣) فصلت
27 پس یقیناً ہم ان کافروں کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ اور انہیں ان کے بدترین اعمال کا بدلہ (ضرور) ضرور دیں گے (١) فصلت
28 اللہ کے دشمنوں کی سزا یہی دوزخ کی آگ ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے (یہ) بدلہ ہے ہماری آیتوں سے انکار کرنے کا۔ فصلت
29 اور کافر لوگ کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں جنوں انسانوں (کے وہ دونوں فریق) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا (١) ہے (تاکہ) ہم انہیں اپنے قدموں تلے ڈال دیں تاکہ وہ جہنم میں سب سے نیچے (سخت عذاب میں) ہوجائیں۔ (٢) فصلت
30 (واقعی) جن لوگوں نے کہا ہمارا پروردگار اللہ ہے (١) اور پھر اسی پر قائم رہے (٢) ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے) آتے ہیں (٤) کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (٣) (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو (٥)۔ فصلت
31 تمہاری دنیاوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے (١) جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لئے (جنت میں موجود) ہے۔ فصلت
32 غفور و رحیم (معبود) کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے۔ فصلت
33 اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں (١) فصلت
34 نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی (١) برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہوجائے گا جیسے دلی دوست۔ (٢) فصلت
35 اور یہ بات انہیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں (١) اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا (٢) فصلت
36 اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ طلب کرو (١) یقیناً وہ بہت ہی سننے والا جاننے والا ہے (٢) فصلت
37 اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں (١) تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو (٢) بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے (٣) اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔ فصلت
38 پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وہ (فرشتے) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے۔ فصلت
39 اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے (١) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے (٢) جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے (٣) فصلت
40 بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں (١) وہ (کچھ) ہم سے مخفی نہیں (٢) (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈالا جائے وہ اچھا ہے یا وہ جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟ (٢) تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ (٣) وہ تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے۔ (٤) فصلت
41 جن لوگوں نے اپنے پاس قرآن پہنچ جانے کے باوجود اس سے کفر کیا، (وہ بھی ہم سے پوشیدہ نہیں) یہ (١) با وقعت کتاب ہے (٢) فصلت
42 جس کے پاس باطل پھٹک نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے اور نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کردہ حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے (١) فصلت
43 آپ سے وہی کہا جاتا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں سے بھی کہا گیا ہے (١) یقیناً آپ کا رب معافی والا (٢) اور دردناک عذاب والا ہے (٣)۔ فصلت
44 اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے (١) کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ (٢) یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ (٣) آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو (بہرہ پن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں (٤) فصلت
45 یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی، سو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر (وہ) بات نہ ہوتی (جو) آپ کے رب کی طرف سے پہلے ہی مقرر ہوچکی ہے (١) تو ان کے درمیان (کبھی) کا فیصلہ ہوچکا ہوتا (٢) یہ لوگ تو اسکے بارے میں سخت بے چین کرنے والے شک میں ہیں (٣) فصلت
46 جو شخص نیک کام کرے گا وہ اپنے نفع کے لئے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال بھی اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں (١)۔ فصلت
47 قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے (١) اور جو جو پھل اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں اور جو مادہ حمل سے ہوتی ہے اور جو بچے وہ جنتی ہے سب کا علم اسے ہے (٢) اور جس دن اللہ تعالیٰ ان (مشرکوں) کو بلا کر دریافت فرمائے گا میرے شریک کہاں ہیں، وہ جواب دیں گے کہ ہم نے تو تجھے کہہ سنایا کہ ہم میں سے تو کوئی اس کا گواہ نہیں (٣)۔ فصلت
48 اور یہ جن (جن) کی پرستش اس سے پہلے کرتے تھے وہ ان کی نگاہ سے گم ہوگئے (١) اور انہوں نے سمجھ لیا ان کے لئے کوئی بچاؤ نہیں (٢) فصلت
49 بھلائی کے مانگنے سے انسان تھکتا نہیں اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور ناامید ہوجاتا ہے (١)۔ فصلت
50 اور جو مصیبت اسے پہنچ چکی ہے اس کے بعد اگر ہم اسے کسی رحمت کا مزہ چکھائیں تو وہ کہہ اٹھتا ہے کہ اس کا تو میں حقدار (١) ہی تھا میں تو خیال نہیں کرسکتا کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر میں اپنے رب کے پاس واپس گیا تو بھی یقیناً میرے لئے اس کے پاس بھی بہتری (٢) ہے، یقیناً ہم ان کفار کو ان کے اعمال سے خبردار کریں گے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ فصلت
51 اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور کنارہ کش ہوجاتا ہے (١) اور جب اسے مصیبت پڑتی ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔ فصلت
52 آپ کہہ دیجئے! کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہوا ہو پھر تم نے اسے نہ مانا بس اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہوگا (١) جو مخالفت میں (حق سے) دور چلا جائے۔ فصلت
53 عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں (١) فصلت
54 یقین جانو! کہ یہ لوگ اپنے رب کے روبرو جانے سے شک میں ہیں (١) یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ (٢) فصلت
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الشوری۔ سورۃ نمبر ٤٢۔ تعداد آیات ٥٣) الشورى
1 حم الشورى
2 عسق الشورى
3 اسی طرح تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف وحی بھیجتا رہا (١) اللہ تعالیٰ جو زبردست ہے اور حکمت والا ہے الشورى
4 آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وہ برتر اور عظیم الشان ہے۔ الشورى
5 قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں (١) اور تمام فرشتے اپنے رب کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کر رہے ہیں اور زمین والوں کے لئے استغفار کر رہے ہیں (٢) خوب سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہی معاف فرمانے والا ہے (٣) الشورى
6 اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنا لیا ہے اللہ تعالیٰ ان پر نگران (١) ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں (٢) الشورى
7 اس طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے (١) تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کردیں اور جمع ہونے کے دن (٢) جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ جہنم میں ہوگا۔ الشورى
8 اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا (١) لیکن جسے چاہتا اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں۔ الشورى
9 کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنا لئے ہیں (حقیقتاً تو) اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہی ہر چیز کا قادر ہے (١) الشورى
10 اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے (١) یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں۔ الشورى
11 وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس کے جوڑے بنا دیئے ہیں (١) اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں تمہیں وہ اس میں پھیلا رہا ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں (٢) وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ الشورى
12 آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں جس کی چاہے روزی کشادہ کردے اور تنگ کردے، یقیناً وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ الشورى
13 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ (١) ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وہ تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے (٢) اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا (٣) ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے (٤)۔ الشورى
14 ان لوگوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد ہی اختلاف کیا اور وہ بھی باہمی ضد بحث سے اور اگر آپ کے رب کی بات ایک وقت تک کے لئے پہلے ہی سے قرار پا گئی ہوئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ ہوچکا ہوتا (١) اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی وہ بھی اس کی طرف سے الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ الشورى
15 پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی سے جم جائیں (١) اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں اور کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ الشورى
16 اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں جھگڑا ڈالتے ہیں اس کے بعد کہ (مخلوق) انہیں مان چکی (١) ان کی خواہ مخواہ کی حجت اللہ کے نزدیک باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ الشورى
17 اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے اور ترازو بھی (اتاری ہے) (١) آپ کو کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو۔ الشورى
18 اس کی جلدی انہیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے (١) اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وہ تو اس سے ڈر رہے ہیں انہیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں وہ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں (٢) الشورى
19 اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی لطف کرنے والا ہے، جسے چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے اور وہ بڑی طاقت، بڑے غلبے والا ہے۔ الشورى
20 جس کا ارادہ آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے (٦) اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے (٧) ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں (١) الشورى
21 کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کردیئے جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں اگر فیصلے کا دن کا وعدہ نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کردیا جاتا یقیناً (ان) ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔ الشورى
22 آپ دیکھیں گے کہ یہ ظالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہونگے (١) جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں (٢) اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وہ جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل۔ الشورى
23 یہی وہ ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان لائے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کئے تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لئے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے (١) بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا (اور) بہت قدردان ہے (٢)۔ الشورى
24 کیا یہ کہتے ہیں کہ (پیغمبر نے) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے (١) اور اللہ تعالیٰ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے (٢) اور سچ کو ثابت رکھتا ہے۔ وہ سینے کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ الشورى
25 وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے (١) اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو (سب) جانتا ہے۔ الشورى
26 ایمان والوں اور نیکوکار لوگوں کی سنتا ہے (١) اور انہیں اپنے فضل سے اور بڑھا کردیتا ہے اور کفار کے لئے سخت عذاب ہے۔ الشورى
27 اگر اللہ تعالیٰ اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کردیتا تو وہ زمین میں فساد (١) برپا کردیتے لیکن وہ اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا نازل فرماتا ہے، وہ اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے والا ہے۔ الشورى
28 اور وہی ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی ہے کارساز اور قابل حمد و ثنا (١) الشورى
29 اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور ان میں جانداروں کا پھیلانا وہ اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے انہیں جمع کر دے (١) الشورى
30 تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے (١) الشورى
31 اور تم ہمیں زمین میں عاجز کرنے والے نہیں ہو (١) تمہارے لئے سوائے اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی کارساز نہ مدد گار۔ الشورى
32 اور دریا میں چلنے والی پہاڑوں جیسی کشتیاں اس کی نشانیوں میں سے ہیں (١) الشورى
33 اگر وہ چاہے تو ہوا بند کر دے اور یہ کشتیاں سمندروں پر رکی رہ جائیں۔ یقیناً اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں۔ الشورى
34 یا انہیں ان کے کرتوتوں کے باعث تباہ کر دے (١) وہ تو بہت سی خطاؤں سے درگزر فرمایا کرتا ہے (٢)۔ الشورى
35 اور تاکہ جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں (١) وہ معلوم کرلیں کہ ان کے لئے کوئی چھٹکارہ نہیں (١) الشورى
36 تو تمہیں جو کچھ دیا گیا وہ زندگانی دنیا کا کچھ یونہی سا اسباب ہے (١) اور اللہ کے پاس جو ہے وہ اس سے بدرجہ بہتر (٢) اور پائیدار ہے، وہ ان کے لئے ہے جو ایمان لائے اور صرف اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ الشورى
37 اور کبیرہ گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کردیتے ہیں (١) الشورى
38 اور اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں (١) اور نماز کی پابندی کرتے ہیں (٢) اور ان کا (ہر) کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہمارے نام پر) دیتے ہیں۔ الشورى
39 اور جب ان پر ظلم (و زیادتی) ہو تو وہ صرف بدلہ لے لیتے ہیں۔ الشورى
40 اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے (١) اور جو معاف کردے اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، (فی الواقع) اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ الشورى
41 اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لے تو ایسے لوگوں پر (الزام) کا کوئی راستہ نہیں۔ الشورى
42 یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے۔ الشورى
43 اور جو شخص صبر کرلے اور معاف کر دے یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے (ایک کام) ہے۔ الشورى
44 اور جسے اللہ تعالیٰ بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چارہ ساز نہیں، اور تو دیکھے گا کہ ظالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راہ ہے۔ الشورى
45 اور تو انہیں دیکھے گا کہ وہ (جہنم کے) سامنے لا کھڑے کئے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جا رہے ہونگے اور کن آنکھوں سے دیکھ رہے ہونگے، ایمان دار صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ظالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں (١) الشورى
46 ان کے کوئی مددگار نہیں جو اللہ سے الگ ان کی امداد کرسکیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں۔ الشورى
47 اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آجائے جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے (١)، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ملے گی نہ چھپ کر انجان بن جانے کی (٢)۔ الشورى
48 اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھاتے (١) ہیں تو وہ اس پر اترا جاتا ہے (٢) اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت (٣) پہنچتی ہے تو بیشک بڑا ہی ناشکرا ہے۔ الشورى
49 آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہے بیٹے دیتا ہے۔ الشورى
50 یا انہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کردیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔ الشورى
51 ناممکن ہے کہ کسی بندے سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وہ اللہ کے حکم سے جو وہ چاہے وحی (١) کرے، بیشک وہ برتر حکمت والا ہے۔ الشورى
52 اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، (١) آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے (٢) لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں بیشک آپ راہ راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ الشورى
53 اس اللہ کی راہ (١) جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاہ رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں (٢) الشورى
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الزخرف۔ سورۃ نمبر ٤٣۔ تعداد آیات ٨٩) الزخرف
1 حم الزخرف
2 قسم ہے اس واضح کتاب کی۔ الزخرف
3 ہم نے اسکو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو (١) الزخرف
4 یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت (١) والی ہے۔ الزخرف
5 کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹا لیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو (١)۔ الزخرف
6 اور ہم نے اگلے لوگوں میں بھی کتنے ہی نبی بھیجے۔ الزخرف
7 جو نبی ان کے پاس آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا۔ الزخرف
8 پس ہم نے ان سے زیادہ زورآوروں (١) کو تباہ کر ڈالا اور اگلوں کی مثال گزر چکی ہے۔ الزخرف
9 اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ) ہی نے پیدا کیا ہے۔ الزخرف
10 وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش (بچھونا) (١) بنایا اور اس میں تمہارے لئے راستے کردیئے تاکہ تم راہ پا لیا کرو (٢)۔ الزخرف
11 اسی نے آسمان سے ایک اندازے (١) کے مطابق پانی نازل فرمایا، پس ہم نے اس مردہ شہر کو زندہ کردیا۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے (٢) الزخرف
12 جس نے تمام چیزوں کے جوڑے بنائے اور تمہارے لئے کشتیاں بنائیں اور چوپائے جانور (پیدا کیے) جن پر تم سوار ہوتے ہو۔ الزخرف
13 تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر سوار ہوا کرو پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاؤ اور کہو پاک ذات ہے اس کی جس نے ہمارے بس میں کردیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی (١) طاقت نہ تھی۔ الزخرف
14 اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ الزخرف
15 اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو جز ٹھہرا (١) دیا یقیناً انسان کھلا ناشکرا ہے۔ الزخرف
16 کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں تو خود رکھ لیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا۔ الزخرف
17 (حالانکہ) ان میں سے کسی کو جب اس چیز کی خبر دی جائے جس کی مثال اس نے (اللہ) رحمٰن کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور وہ غمگین ہوجاتا ہے۔ الزخرف
18 کیا (اللہ کی اولاد لڑکیاں ہیں) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں (اپنی بات) واضح نہ کرسکیں؟ الزخرف
19 اور انہوں نے فرشتوں کو جو رحمٰن کے عبادت گزار ہیں عورتیں قرار دے لیا۔ کیا ان کی پیدائش کے موقع پر یہ موجود تھے؟ ان کی یہ گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے (اس چیز کی) باز پرس کی جائے گی (١)۔ الزخرف
20 اور کہتے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے انہیں اس کی کچھ خبر نہیں (١) یہ صرف اٹکل پچو (جھوٹ باتیں) کہتے ہیں۔ الزخرف
21 کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی (اور) کتاب دی ہے جسے یہ مضبوط تھامے ہوئے ہیں (١)۔ الزخرف
22 (نہیں نہیں) بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک مذہب پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل کر راہ یافتہ ہیں۔ الزخرف
23 اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو (ایک راہ پر اور) ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں۔ الزخرف
24 (نبی نے) کہا بھی کہ اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے بہتر (مقصود تک پہنچانے والا) طریقہ لے کر آیا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس کے منکر ہیں جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے (١)۔ الزخرف
25 پس ہم نے ان سے انتقام لیا اور دیکھ لے جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا ؟ الزخرف
26 اور جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔ الزخرف
27 بجز اس ذات کے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے ہدایت بھی کرے گا (١) الزخرف
28 اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات (١) قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں (١)۔ الزخرف
29 بلکہ میں نے ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادوں کو سامان (اور اسباب) (١) دیا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف سنانے والا رسول آگیا (٢)، الزخرف
30 اور حق کے پہنچتے ہی یہ بول پڑے کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں (١)۔ الزخرف
31 اور کہنے لگے، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا (١) الزخرف
32 کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے ہی ان کی زندگانی دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہے اور ایک کو دوسرے سے بلند کیا ہے تاکہ ایک دوسرے کو ماتحت کرلے جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں اس سے آپ کے رب کی رحمت بہت ہی بہتر ہے (١) الزخرف
33 اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام لوگ ایک ہی طریقہ پر ہوجائیں (١) گے تو رحمٰن کے ساتھ کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتوں کو ہم چاندی کی بنا دیتے۔ اور زینوں کو (بھی) جن پر چڑھا کرتے۔ الزخرف
34 اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی جن پر وہ تکیہ لگا لگا کر بیٹھتے۔ الزخرف
35 اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ یونہی سا دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے اور آخرت تو آپ کے رب کے نزدیک (صرف) پرہیزگاروں کے لئے (ہی) ہے (١)۔ الزخرف
36 اور جو شخص رحمٰن کی یاد سے غفلت کرے (١) ہم اس پر شیطان مقرر کردیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے (٢)۔ الزخرف
37 اور وہ انہیں راہ سے روکتے ہیں اور یہ اسی خیال میں رہتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں (١)۔ الزخرف
38 یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا کہے گا کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی (تو) بڑا برا ساتھی ہے (١) الزخرف
39 اور جب کہ تم ظالم ٹھہر چکے تو تمہیں آج ہرگز تم سب کا عذاب میں شریک ہونا کوئی نفع نہ دے گا۔ الزخرف
40 کیا پس تو بہرے کو سنا سکتا ہے یا اندھے کو راہ دکھا سکتا ہے اور اسے جو کھلی گمراہی میں ہو (١)۔ الزخرف
41 پس اگر ہم تجھے یہاں سے لے جائیں (١) تو بھی ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں (٢)۔ الزخرف
42 یا جو کچھ ان سے وعدہ کیا ہے (١) وہ تجھے دکھا دیں ہم ان پر بھی قدرت رکھتے ہیں (٢)۔ الزخرف
43 پس جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوط تھامے رہیں (١) بیشک آپ راہ راست پر ہیں۔ الزخرف
44 اور یقیناً (خود) آپ کے لئے اور آپ کی (١) قوم کے لئے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے۔ الزخرف
45 اور ہمارے ان نبیوں سے پوچھو! جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا کہ کیا ہم نے سوائے رحمٰن کے اور معبود مقرر کئے تھے جن کی عبادت کی جائے (١) الزخرف
46 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا تو (موسیٰ (علیہ السلام) نے جاکر) کہا کہ میں تمام جہانوں کے رب کا رسول ہوں۔ الزخرف
47 پس جب وہ ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وہ بے ساختہ ان پر ہنسنے لگے (١)۔ الزخرف
48 اور ہم نے انہیں جو نشانی دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑھی چڑھی ہوتی تھی (١) اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آ جائیں (٢)۔ الزخرف
49 اور انہوں نے کہا اے جادو گر! ہمارے لئے اپنے رب سے (١) اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعدہ کر رکھا ہے (٢) یقین مان کہ ہم راہ پر لگ جائیں گے (٣)۔ الزخرف
50 پھر جب ہم نے وہ عذاب ان سے ہٹا لیا انہوں نے اسی وقت اپنا قول و اقرار توڑ دیا۔ الزخرف
51 اور فرعوں نے اپنی قوم میں منادی کرائی اور کہا اے میری قوم! کیا مصر کا ملک میرا نہیں؟ اور میرے (محلوں کے) نیچے یہ نہریں بہہ رہی ہیں (١) کیا تم دیکھتے نہیں؟ الزخرف
52 بلکہ میں بہتر ہوں بہ نسبت اس کے جو بے توقیر ہے اور صاف بول بھی نہیں سکتا (١)۔ الزخرف
53 اچھا اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں آپڑے (١) یا اس کے ساتھ پر باندھ کر فرشتے ہی آجاتے (٢) الزخرف
54 اس نے اپنی قوم کو بہلایا پھسلایا اور انہوں نے اسی کی مان لی یقیناً یہ سارے ہی نافرمان لوگ تھے۔ الزخرف
55 پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو ڈبو دیا۔ الزخرف
56 پس ہم نے انہیں گیا گزرا کردیا اور پچھلوں کے لئے مثال بنا دی (١) الزخرف
57 اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم (خوشی سے) چیخنے لگی ہے۔ الزخرف
58 اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان کا یہ کہنا محض جھگڑے کی غرض سے ہے، بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑالو (١) الزخرف
59 عیسٰی (علیہ السلام) بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے نشان قدرت بنایا (١)۔ الزخرف
60 اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے کردیتے جو زمین میں جانشینی کرتے (١)۔ الزخرف
61 اور یقیناً عیسیٰ (علیہ السلام) قیام کی نشانی ہے (١) پس تم (قیامت) کے بارے میں شک نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھی راہ ہے۔ الزخرف
62 اور شیطان تمہیں روک نہ دے یقیناً وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ الزخرف
63 اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) معجزے لائے تو کہا۔ کہ میں تمہارے پاس حکمت والا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ جن بعض چیزوں میں تم مختلف ہو، انہیں واضح کردوں (١) پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ الزخرف
64 میرا اور تمہارا رب فقط اللہ تعالیٰ ہی ہے پس تم سب اس کی عبادت کرو۔ راہ راست (یہی) ہے۔ الزخرف
65 پھر (بنی اسرائیل) کی جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا (١) پس ظالموں کے لئے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے۔ الزخرف
66 یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک ان پر آپڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو۔ الزخرف
67 اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پر ہزگاروں کے۔ الزخرف
68 میرے بندو! آج تم پر کوئی خوف (و ہراس) ہے اور نہ تم (بد دل اور) غمزدہ ہوگے (١)۔ الزخرف
69 اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور تھے بھی وہ (فرماں بردار) مسلمان۔ الزخرف
70 تم اور تمہاری بیویاں ہشاش بشاش (راضی خوشی) جنت میں چلے جاؤ (١) الزخرف
71 ان کے چاروں طرف سے سونے کی رکابیاں اور سونے کے گلاسوں کا دور چلایا جائے گا (١) ان کے جی جس چیز کی خواہش کریں اور جس سے ان کی آنکھیں لذت پائیں، سب وہاں ہوگا اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔ الزخرف
72 یہی وہ بہشت ہے کہ تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنائے گئے ہو۔ الزخرف
73 یہاں تمہارے لئے بکثرت میوے ہیں جنہیں تم کھاتے رہو گے۔ الزخرف
74 بیشک گنہگار لوگ عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔ الزخرف
75 یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہیں گے (١) الزخرف
76 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود ہی ظالم تھے۔ الزخرف
77 اور پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک! (١) تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے (٢) وہ کہے گا کہ تمہیں تو (ہمیشہ) رہنا ہے (٣)۔ الزخرف
78 ہم تو تمہارے پاس حق لے آئے ہیں لیکن تم میں اکثر لوگ حق (١) سے نفرت رکھنے والے تھے۔ الزخرف
79 کیا انہوں نے کسی کام کا پختہ ارادہ کرلیا ہے تو یقین مانو کہ ہم بھی پختہ کام کرنے والے ہیں (١) الزخرف
80 کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سن سکتے (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں) (١) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں (٢)۔ الزخرف
81 آپ کہہ دیجئے! اگر بالفرض رحمٰن کی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا (١)۔ الزخرف
82 آسمان زمین اور عرش کا رب جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں اس (سے) بہت پاک ہے۔ الزخرف
83 اب آپ انہیں اس بحث مباحثہ اور کھیل کود میں چھوڑ دیجئے (١) یہاں تک کہ انہیں اس دن سابقہ پڑجائے جن کا یہ وعدہ دیئے جاتے ہیں۔ (٢)۔ الزخرف
84 وہی آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی وہی قابل عبادت ہے (١) اور وہ بڑی حکمت والا اور پورے علم والا ہے۔ الزخرف
85 اور وہ بہت برکتوں والا ہے جس کے پاس آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی بادشاہت اور قیامت کا علم بھی اس کے پاس ہے (١) اور اسی کی جانب تم سب لوٹائے جاؤ گے (٢)۔ الزخرف
86 جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کرنے کا اختیار نہیں رکھتے (١) ہاں (مستحق شفاعت وہ ہیں) جو حق بات کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو (٢)۔ الزخرف
87 اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً جواب دیں گے اللہ نے، پھر یہ کہاں الٹے جاتے ہیں۔ الزخرف
88 اور ان کا (پیغمبر کا اکثر) یہ کہنا (١) کہ اے میرے رب! یقیناً یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے۔ الزخرف
89 پس آپ ان سے منہ پھیر لیں اور کہہ دیں۔ (اچھا بھائی) سلام! (١) انہیں عنقریب (خود ہی) معلوم ہوجائے گا۔ الزخرف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الدخان۔ سورۃ نمبر ٤٤۔ تعداد آیات ٥٩) الدخان
1 حم الدخان
2 قسم ہے اس وضاحت والی کتاب کی۔ الدخان
3 یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات (١) میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں الدخان
4 اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے الدخان
5 ہمارے پاس سے حکم ہو کر (١) ہم ہی ہیں رسول بنا کر بھیجنے والے۔ الدخان
6 آپ کے رب کی مہربانی سے (١) وہی سننے والا جاننے والا۔ الدخان
7 جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔ الدخان
8 کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔ الدخان
9 بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں (١)۔ الدخان
10 آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ظاہر دھواں لائے گا (١) الدخان
11 جو لوگوں کو گھیر لے گا، یہ دردناک عذاب ہے۔ الدخان
12 کہیں گے اے ہمارے رب! یہ آفت ہم سے دور کر ہم ایمان قبول کرتے ہیں (١) الدخان
13 ان کے لئے نصیحت کہاں ہے؟ کھول کھول کر بیان کرنے والے پیغمبر ان کے پاس آچکے۔ الدخان
14 پھر بھی انہوں نے منہ پھیرا اور کہہ دیا کہ سکھایا پڑھایا ہوا باؤلا ہے۔ الدخان
15 ہم عذاب کو تھوڑا دور کردیں گے تو تم پھر اپنی سی حالت پر آجاؤ گے۔ الدخان
16 جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے (١) بالیقین ہم بدلہ لینے والے ہیں۔ الدخان
17 یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں (١) جن کے پاس (اللہ کا) با عزت رسول آیا۔ الدخان
18 کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر (١) دو، یقین مانو کہ میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں (٢)۔ الدخان
19 اور تم اللہ تعالیٰ کے سامنے سرکشی نہ کرو (١) میں تمہارے پاس کھلی دلیل لانے والا ہوں (٢)۔ الدخان
20 اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کر دو (١)۔ الدخان
21 اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہی رہو (١)۔ الدخان
22 پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ سب گنہگار لوگ ہیں (١)۔ الدخان
23 (ہم نے کہہ دیا) کہ راتوں رات تو میرے بندوں کو لے کر نکل، یقیناً تمہارا (١) پیچھا کیا جائے گا۔ الدخان
24 تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا (١) بلاشبہ یہ لشکر غرق کردیا جائے گا۔ الدخان
25 وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے۔ الدخان
26 اور کھتیاں اور راحت بخش ٹھکانے۔ الدخان
27 اور آرام کی چیزیں جن میں عیش کر رہے تھے۔ الدخان
28 اسی طرح ہوگیا (١) اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا (١) الدخان
29 سو ان پر نہ تو آسمان و زمین (١) روئے اور نہ انہیں مہلت ملی۔ الدخان
30 اور بیشک ہم نے (ہی) بنی اسرائیل کو (سخت) رسوا کن سزا سے نجات دی۔ الدخان
31 (جو) فرعون کی طرف سے (ہو رہی) تھی۔ فی الواقع وہ سرکش اور حد سے گزر جانے والوں میں تھا۔ الدخان
32 ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی (١)۔ الدخان
33 اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح آزمائش تھی۔ الدخان
34 یہ لوگ تو یہی کہتے ہیں (١) الدخان
35 کہ (آخری چیز) یہی ہمارا پہلی بار (دنیا سے) مر جانا اور ہم (١) دوبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے۔ الدخان
36 اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ (١) الدخان
37 کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تمہاری قوم کے لوگ اور جو ان سے بھی پہلے تھے ہم نے ان سب کو ہلاک کردیا یقیناً وہ گنہگار تھے (١) الدخان
38 ہم نے زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا (١) الدخان
39 بلکہ ہم نے انہیں درست تدبیر کے ساتھ ہی پیدا کیا (١) ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الدخان
40 یقیناً فیصلے کا دن ان سب کا طے شدہ وقت ہے۔ (١) الدخان
41 اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام بھی نہ آئے گا اور نہ ان کی امداد کی جائے گی۔ الدخان
42 مگر جس پر اللہ کی مہربانی ہوجائے وہ زبردست اور رحم کرنے والا ہے۔ الدخان
43 بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت۔ الدخان
44 گنہگار کا کھانا ہے۔ الدخان
45 جو مثل تلچھٹ (١) کے ہے اور پیٹ میں کھولتا رہتا ہے۔ الدخان
46 مثل تیز گرم پانی کے (١) الدخان
47 اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے بیچ جہنم تک پہنچاؤ (١) الدخان
48 پھر اس کے سر پر سخت گرم پانی کا عذاب بہاؤ۔ الدخان
49 (اس سے کہا جائے گا) چکھتا جا تو تو بڑا ذی عزت اور بڑے اکرام والا تھا (١)۔ الدخان
50 یہی وہ چیز ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔ الدخان
51 بیشک (اللہ سے) ڈرنے والے امن چین کی جگہ میں ہونگے۔ الدخان
52 باغوں اور چشموں میں۔ الدخان
53 باریک اور ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہونگے (١)۔ الدخان
54 یہ اسی طرح ہے (١) اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا نکاح کردیں گے (٢)۔ الدخان
55 دل جمعی کے ساتھ وہاں ہر طرح کے میووں کی فرمائشیں کرتے ہونگے (١) الدخان
56 وہاں وہ موت چکھنے کے نہیں ہاں پہلی موت (١) (جو وہ مر چکے) انہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی سزا سے بچا دیا۔ الدخان
57 یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے (١) یہی ہے بڑی کامیابی۔ الدخان
58 ہم نے اس (قرآن) کو تیری زبان میں آسان کردیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ الدخان
59 اب تو منتظر رہ یہ بھی منتظر ہیں (١) الدخان
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الجاثیۃ۔ سورۃ نمبر ٤٥۔ تعداد آیات ٣٧) الجاثية
1 حم الجاثية
2 یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔ الجاثية
3 آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لئے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔ الجاثية
4 اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وہ پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ الجاثية
5 اور رات دن کے بدلے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالیٰ آسمان سے نازل فرما کر زمین کو اسکی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے (١) (اس میں) اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں (٢)۔ الجاثية
6 یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔ (١) الجاثية
7 ' ویل ' اور افسوس ہے ہر ایک جھوٹے گنہگار پر۔ الجاثية
8 جو آیتیں اللہ کے اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں (١) تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے۔ الجاثية
9 وہ جب ہماری آیتوں میں سے کسی آیت کی خبر پا لیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے (١) یہی لوگ ہیں جن کے لئے رسوائی کی مار ہے۔ الجاثية
10 ان کے پیچھے دوزخ ہے (١) جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وہ انہیں کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ وہ (کچھ کام آئیں گے) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا ان کے لئے تو بہت بڑا عذاب ہے۔ الجاثية
11 یہ (سرتاپا) ہدایت (١) ہے اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لئے بہت سخت دردناک عذاب ہے۔ الجاثية
12 اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے دریا (١) کو تابع بنا دیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر بجا لاؤ۔ الجاثية
13 اور آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لئے تابع کردیا ہے (١) جو غور کریں یقیناً وہ اس میں بہت سی نشانیاں پا لیں گے۔ الجاثية
14 آپ ایمان والوں سے کہہ دیں کہ وہ ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے دنوں کی توقع نہیں رکھتے، تاکہ اللہ تعالیٰ ایک قوم کو ان کے کرتوتوں کا بدلہ دے۔ الجاثية
15 جو نیکی کرے گا وہ اپنے ذاتی بھلے کے لئے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے (١) پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ الجاثية
16 یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت (١) اور نبوت دی تھی اور ہم نے انہیں پاکیزہ اور نفیس روزیاں دی تھیں اور انہیں دنیا والوں پر فضیلت دی تھی۔ الجاثية
17 اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں (١) پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحث سے ہی اختلاف برپا کر ڈالا یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا (٢)۔ الجاثية
18 پھر ہم نے آپ کو دین کی (ظاہر) راہ پر قائم کردیا (١) سو آپ اس پر لگیں رہیں اور نادانوں کی خواہش کی پیروی میں نہ پڑیں (٢)۔ الجاثية
19 (یاد رکھیں) کہ یہ لوگ ہرگز اللہ کے سامنے آپ کے کچھ کام نہیں آسکتے (سمجھ لیں کہ) ظالم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں اور پرہیزگاروں کا کارساز اللہ تعالیٰ ہے۔ الجاثية
20 یہ (قرآن) ان لوگوں کے لئے بصیرت کی باتیں (١) اور ہدایت و رحمت ہے (٢) اس قوم کے لئے جو یقین رکھتی ہے۔ الجاثية
21 کیا ان لوگوں کا جو برے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں جیسا کردیں جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کا مرنا جینا یکساں ہوجائے (١) برا ہے وہ فیصلہ وہ جو کر رہے ہیں۔ الجاثية
22 اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے کام کا پورا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے۔ الجاثية
23 کیا آپ نے اسے بھی دیکھا ؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کردیا (١) ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا (٢) ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔ الجاثية
24 کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے (١) (دراصل) انہیں اس کا علم ہی نہیں یہ تو صرف قیاس آرائیاں ہیں اور اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں۔ الجاثية
25 اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاؤ (١) الجاثية
26 آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ الجاثية
27 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن اہل باطل بڑے نقصان میں پڑیں گے۔ الجاثية
28 اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہوگی (١) ہر گروہ اپنے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج تمہیں اپنے کئے کا بدلہ دیا جائے گا۔ الجاثية
29 یہ ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ سچ بول رہی ہے ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے تھے (١)۔ الجاثية
30 پس لیکن جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام (١) کئے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا یہی صریح کامیابی ہے۔ الجاثية
31 لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو (میں ان سے کہوں گا) کیا میری آیتیں تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں (١) پھر بھی تم تکبر کرتے رہے اور تم تھے ہی گناہ گار لوگ (٢) الجاثية
32 اور جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم جواب دیتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے؟ ہمیں کچھ یوں ہی سا خیال ہوجاتا ہے لیکن ہمیں یقین نہیں (١) الجاثية
33 اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں کھل گئیں اور جس کا وہ مذاق اڑا رہے تھے اس نے انہیں گھیر لیا۔ الجاثية
34 اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم تمہیں بھلا دیں گے جیسے کہ تم نے اپنے اس دن سے ملنے کو (١) بھلا دیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا مددگار کوئی نہیں۔ الجاثية
35 یہ اس لئے ہے کہ تم نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی ہنسی اڑائی تھی اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے عذر و معذرت قبول کیا جائے گا۔ الجاثية
36 پس اللہ کی تعریف ہے جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے۔ الجاثية
37 تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی (١) ہے اور وہی غالب اور حکمت والا ہے۔ الجاثية
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الأحقاف۔ سورۃ نمبر ٤٦۔ تعداد آیات ٣٥) الأحقاف
1 الأحقاف
2 اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔ (١) الأحقاف
3 ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے (١) اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔ (٢) الأحقاف
4 آپ کہہ دیجئے! بھلا دیکھو تو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا ٹکڑا بنایا ہے یا آسمانوں میں کون سا حصہ ہے (١) اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے ہی کوئی کتاب یا کوئی علم ہے جو نقل کیا جاتا ہو میرے پاس لاؤ (٢)۔ الأحقاف
5 اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا ؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کرسکیں بلکہ ان کے پکارنے سے محض بے خبر ہوں (١) الأحقاف
6 اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی پرستش سے صاف انکار کر جائیں گے۔ (١) الأحقاف
7 اور انہیں جب ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو منکر لوگ سچی بات کو جب کہ ان کے پاس آچکی، کہہ دیتے ہیں کہ یہ صریح جادو ہے۔ الأحقاف
8 کیا وہ کہتے ہیں کہ اسے تو اس نے خود گھڑ لیا (١) ہے آپ کہہ دیجئے! کہ اگر میں ہی اسے بنا لایا ہوں تو میرے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے (٢) تم اس قرآن کے بارے میں جو کچھ سن رہے ہو اسے اللہ خوب جانتا ہے (٣) میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے (٤) اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (٥) الأحقاف
9 آپ کہہ دیجئے! کہ میں کوئی بالکل انو کھا پیغمبر نہیں (١) نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا (٢)۔ میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور میں تو صرف علی الاعلان کردینے والا ہوں۔ الأحقاف
10 آپ کہہ دیجئے! اگر یہ (قرآن) اللہ ہی کی طرف سے ہو اور تم نے اسے نہ مانا ہو اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس جیسی کی گواہی بھی دے چکا ہو اور ایمان بھی لا چکا ہو اور تم نے سرکشی کی ہو (١) تو بیشک اللہ تعالیٰ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔ الأحقاف
11 اور کافروں نے ایمانداروں کی نسبت کہا کہ اگر یہ (دین) بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے سبقت کرنے نہ پاتے اور چونکہ انہوں نے اس قرآن سے ہدایت نہیں پائی پس یہ کہہ دیں گے کہ قدیمی جھوٹ ہے (١) الأحقاف
12 اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت تھی اور یہ کتاب ہے تصدیق کرنے والی عربی زبان میں تاکہ ظالموں کو ڈرائے اور نیک کاروں کو بشارت ہو۔ الأحقاف
13 بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ غمگین ہونگے۔ الأحقاف
14 یہ تو اہل جنت ہیں جو سدا اسی میں رہیں گے، ان اعمال کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔ الأحقاف
15 اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا (١) اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے ہے (٢) یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا (٣) تو کہنے لگا اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے (٤) کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤ جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کیا ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہوجائے اور تو میری اولاد کو بھی صالح بنا۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ الأحقاف
16 یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال تو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بعض اعمال سے درگزر کرلیتے ہیں، یہ جنتی لوگوں میں ہیں۔ اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا ہے۔ الأحقاف
17 اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم سے میں تنگ آگیا (١) تم مجھ سے یہ کہتے رہو گے کہ میں مرنے کے بعد زندہ ہوجاؤں گا مجھ سے پہلے بھی امتیں گزر چکی ہیں (٢) وہ دونوں جناب باری میں فریاد کرتے ہیں اور کہتے ہیں تجھے خرابی ہو تو ایمان لے آ، بیشک اللہ کا وعدہ حق ہے، وہ جواب دیتا ہے کہ یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں (٣)۔ الأحقاف
18 یہی وہ لوگ ہیں جن پر (اللہ کے عذاب کا) وعدہ صادق آگیا (١) ان جنات اور انسانوں کے گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے (٢) یقیناً یہ نقصان پانے والے تھے۔ الأحقاف
19 اور ہر ایک کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ملیں گے (١) تاکہ انہیں ان کے اعمال کا پورے بدلے دے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ (٢) الأحقاف
20 اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر لائے جائیں گے (١) (کہا جائے گا) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کردیں اور ان کا فائدہ نہ اٹھا چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی (٢) اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کرتے تھے (٣) الأحقاف
21 اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا (١) اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کی عبادت نہ کرو بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں (٢)۔ الأحقاف
22 قوم نے جواب دیا کیا آپ ہمارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں اپنے معبودوں (کی پرستش) سے باز رکھیں (١) پس اگر آپ سچے ہیں تو جس عذاب کا آپ وعدہ کرتے ہیں اسے ہم پر لا ڈالیں۔ الأحقاف
23 (حضرت ہود نے) کہا (اس کا) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے میں تو جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں (١) لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو (٢) الأحقاف
24 پھر جب انہوں نے عذاب کو بصورت بادل دیکھا اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے کہنے لگے، یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے (١) (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وہ (عذاب) ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے (٢) ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔ (٣) الأحقاف
25 جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو ہلاک کر دے گا، پس وہ ایسے ہوگئے کہ بجز ان کے مکانات کے اور کچھ دکھائی نہ دیتا (١) تھا گناہ گاروں کے گروہ کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ الأحقاف
26 اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا (١) جبکہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی (٢)۔ الأحقاف
27 اور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباہ کردیں (١) اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کردیں تاکہ وہ رجوع کرلیں (٢)۔ الأحقاف
28 پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وہ تو ان سے کھو گئے، بلکہ دراصل یہ محض جھوٹ اور بالکل بہتان تھا۔ (١) الأحقاف
29 اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہوجاؤ (١) پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا (٢) تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔ الأحقاف
30 کہنے لگے اے ہماری قوم! ہم نے یقیناً وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے جو سچے دین کی اور راہ راست کی رہنمائی کرتی ہے۔ الأحقاف
31 اے ہماری قوم! اللہ کے بلانے والے کا کہا مانو، اس پر ایمان لاؤ (١) تو اللہ تمہارے تمام گناہ بخش دے گا اور تمہیں المناک سزا سے پناہ دے گا (٢) الأحقاف
32 اور جو شخص اللہ کے بلانے والے کا کہا نہ مانے گا پس وہ زمین میں کہیں (بھاگ کر اللہ کو) عاجز نہیں کرسکتا (١) اور نہ اللہ کے سوا اور کوئی مددگار ہوں گے (٢) یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔ الأحقاف
33 کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے وہ نہ تھکا، وہ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے (١) الأحقاف
34 وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا جس دن جہنم کے سامنے لائے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو جواب دیں گے کہ ہاں قسم ہے (١) ہمارے رب کی (حق ہے) (اللہ) فرمائے گا اب اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو (٢)۔ الأحقاف
35 پس (اے پیغمبر !) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے عذاب طلب کرنے میں جلدی نہ کرو (١) یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ دن کی ایک گھڑی ہی دنیا میں) ٹھہرے تھے (٢) یہ ہے پیغام پہنچا (٣) دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا۔ (٤) الأحقاف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ محمد۔ سورۃ نمبر ٤٧۔ تعداد آیات ٣٨) محمد
1 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا (١) اللہ نے ان کے اعمال برباد کردیئے۔ (٢) محمد
2 اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اتاری گئی (١) ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناہ دور کردیئے (٢) اور ان کے حال کی اصلاح کردی۔ (٣) محمد
3 یہ اس لئے کہ (١) کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے (٢)۔ محمد
4 تو جب کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو گردنوں پر وار مارو۔ (١) اور جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قیدو بند سے گرفتار کرو (٢) (پھر اختیار ہے) کہ خواہ احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ (٣) لے کر چھوڑ دو یہی حکم ہے اور (٤) اگر اللہ چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا (٥) لیکن اس کا منشا یہ ہے کہ تم میں سے لے لے، ( ٦) جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کردیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ (٧) محمد
5 انہیں راہ دکھائے گا اور ان کے حالات کی اصلاح کر دے گا (١) محمد
6 اور انہیں اس جنت میں لے جائے گا جس سے انہیں شناسا کردیا ہے (١) محمد
7 اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا (١) اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔ (٢) محمد
8 اور جو لوگ کافر ہوئے ان پر ہلاکت ہو اللہ ان کے اعمال غارت کر دے گا۔ محمد
9 یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے (١) پس اللہ تعالیٰ نے (بھی) ان کے اعمال ضائع کردیئے۔ (٢) محمد
10 کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر اس کا معائنہ نہیں کیا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیا نتیجہ ہوا ؟ (١) اللہ نے انہیں ہلاک کردیا اور کافروں کے لئے اس طرح کی سزائیں ہیں (٢) محمد
11 وہ اس لئے کہ ایمان والوں کا کارساز خود اللہ تعالیٰ ہے اور اس لئے کہ کافروں کا کوئی کارساز نہیں۔ (١) محمد
12 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں (١) ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔ محمد
13 ہم نے کتنی بستیوں کو جو طاقت میں تیری اس بستی سے زیادہ تھیں جس سے تجھے نکالا گیا ہم نے انہیں ہلاک کردیا جن کا مددگار کوئی نہ اٹھا۔ محمد
14 کیا ' پس وہ شخص جو اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل پر ہو اس شخص جیسا ہوسکتا ہے؟ جس کے لئے اس کا برا کام مزین کردیا گیا ہو اور وہ اپنی نفسانی خواہشوں کا پیرو ہو (١) محمد
15 اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بد بو کرنے والا نہیں (١) اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ نہیں بدلہ (٢) اور شراب کی نہریں ہیں جن میں پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے (٣) اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف ہیں (٤) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے، کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے والا ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیگا (٥) محمد
16 اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ تیری طرف کان لگاتے ہیں، یہاں تک کہ جب تیرے پاس سے جاتے ہیں تو اہل علم سے پوچھتے ہیں کہ اس نے ابھی کیا کہا تھا ؟ (١) یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کردی اور وہ اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں۔ محمد
17 اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا فرمائی ہے (١) محمد
18 تو کیا یہ قیامت کا انتطار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں (١) پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا (٢) محمد
19 سو (اے نبی!) آپ یقین کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (١) اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی (٢) اللہ تم لوگوں کے آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔ (٣) محمد
20 اور جو لوگ ایمان لائے اور کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ (١) پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت (٢) نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو (٣) پس بہت بہتر تھا ان کے لئے۔ محمد
21 فرمان کا بجا لانا اور اچھی بات کا کہنا پھر جب کام مقرر ہوجائے (١) تو اگر اللہ کے ساتھ سچے رہیں (٢) تو ان کے لئے بہتری ہے (٣)۔ محمد
22 اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو (١) اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔ محمد
23 یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکار ہے اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے (١)۔ محمد
24 کیا یہ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر ان کے تالے لگ گئے ہیں (١)۔ محمد
25 جو لوگ اپنی پیٹھ کے بل الٹے پھر گئے اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت واضح (١) ہوچکی یقیناً شیطان نے ان کے لئے (ان کے فعل کو) مزین کردیا ہے اور انہیں ڈھیل دے رکھی ہے۔ (٢) محمد
26 یہ (١) اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہوں نے اللہ کی نازل کردہ وحی کو برا سمجھا (٢) کہ ہم بھی عنقریب بعض کاموں (٣) میں تمہارا کہا مانیں گے، اور اللہ ان کی پوشیدہ باتیں خوب جانتا ہے۔ (٤) محمد
27 پس ان کی کیسی (درگت) ہوگی جبکہ فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سروں پر ماریں گے (١)۔ محمد
28 یہ اس بنا پر کہ یہ وہ راہ چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کردیا اور انہوں نے اس کی رضامندی کو برا جانا، تو اللہ نے ان کے اعمال اکارت کردیئے۔ محمد
29 کیا ان لوگوں نے جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اللہ ان کے حسد اور کینوں کو ظاہر ہی نہ کر دے (١)، محمد
30 اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہروں سے ہی پہچان لیتا (١) اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا۔ (٢) تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں۔ محمد
31 یقیناً ہم تمہارا امتحان کریں گے تاکہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو ظاہر کردیں اور ہم تمہاری حالتوں کی بھی جانچ کرلیں (١)۔ محمد
32 یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد ان کے لئے ہدایت ظاہر ہوچکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کریں گے (١) عنقریب ان کے اعمال وہ غارت کر دے گا (٢)۔ محمد
33 اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔ (١) محمد
34 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مر گئے (یقین کرلو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا۔ محمد
35 پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے (١) اور اللہ تمہارے ساتھ ہے (٢) ناممکن ہے کہ وہ تمہارے اعمال ضائع کر دے (٣)۔ محمد
36 واقعی زندگانی دنیا صرف کھیل کود ہے (١) اور اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقوٰی اختیار کرو گے تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال نہیں مانگتا (٢) محمد
37 اگر وہ تم سے تمہارا مال مانگے اور زور دے کر مانگے تو تم اس سے بخیلی کرنے لگو گے اور تمہارے کینے ظاہر کر دے گا (١) محمد
38 خبردار! تم وہ لوگ ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے (١) ہو تو تم بخیلی کرنے لگتے ہو اور جو بخل کرتا ہے وہ تو دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ہے (٢) اللہ تعالیٰ غنی ہے اور تم فقیر اور محتاج ہو (٣) اور اگر تم روگردان ہوجاؤ (٤) تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو لائے گا جو پھر تم جیسے نہ ہونگے۔ (٥) محمد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الفتح۔ سورۃ نمبر ٤٨۔ تعداد آیات ٢٩) الفتح
1 بیشک (اے نبی) ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی ہے۔ (١) الفتح
2 تاکہ جو کچھ تیرے گناہ آگے ہوئے اور پیچھے سب کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے (١) اور تجھ پر اپنا احسان پورا کر دے (٢) اور تجھے سیدھی راہ چلائے (٣)۔ الفتح
3 اور آپ کو ایک زبردست مدد دے۔ الفتح
4 وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون اور اطمینان ڈال دیا تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں (١) اور آسمانوں اور زمین کے (کل) لشکر اللہ ہی کے ہیں (٢) اور اللہ تعالیٰ دانا با حکمت ہے۔ الفتح
5 تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن (١) کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کردے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ الفتح
6 اور تاکہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو عذاب دے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدگمانیاں رکھنے والے ہیں۔ (١) (دراصل انہیں) پر برائی کا پھیرا ہے (٢) اللہ ان پر ناراض ہوا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی اور وہ (بہت) بری لوٹنے کی جگہ ہے۔ الفتح
7 اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے (١) الفتح
8 یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔ الفتح
9 تاکہ (اے مسلمانو)، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح و شام۔ الفتح
10 جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ یقیناً اللہ سے بیعت کرتے ہیں (١) ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے (٢) تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے (٣) اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے (٤) تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔ الفتح
11 دہاتیوں میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیئے گئے تھے وہ اب تجھ سے کہیں گے کہ ہم اپنے مال اور بال بچوں میں لگے رہ گئے پس آپ ہمارے لئے مغفرت طلب کیجئے (١) یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے، (٢) آپ جواب دیجئے کہ تمہارے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا بھی اختیار کون رکھتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے (٣) یا تمہیں کوئی نفع دینا (٤) چاہے، بلکہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ خوب باخبر ہے (٥)۔ الفتح
12 نہیں بلکہ تم نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ پیغمبر اور مسلمانوں کا اپنے گھروں کی طرف لوٹ آنا قطعًا ناممکن ہے اور یہی خیال تمہارے دلوں میں رچ گیا تھا اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا (١) دراصل تم لوگ ہو بھی ہلاک ہونے والے۔ (٢) الفتح
13 اور جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو ہم نے بھی ایسے کافروں کے لئے دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ الفتح
14 اور زمین اور آسمانوں کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ (١) الفتح
15 جب تم غنیمتیں لینے جانے لگو گے تو جھٹ سے یہ پیچھے چھوڑے ہوئے لوگ کہنے لگیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دیجئے، (١) وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو بدل دیں (٢) آپ کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ ہی فرما چکا ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چلو گے (٣) وہ اس کا جواب دیں گے (نہیں نہیں) بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو (٤) (اصل بات یہ ہے) کہ وہ لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہیں (٥) الفتح
16 آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے (١) پس اگر تم اطاعت کرو (٢) گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا (٣) اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منہ پھیر چکے ہو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا (٤)۔ الفتح
17 اندھے پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے، (١) جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرما نبرداری کرے اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے (درختوں) تلے نہریں جاری ہیں اور جو منہ پھیر لے اسے دردناک عذاب (کی سزا) دے گا۔ الفتح
18 یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے خوش ہوگیا جبکہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے (١) ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کرلیا (٢) اور ان پر اطمینان نازل فرمایا (٣) اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔ (٤) الفتح
19 اور بہت سی غنیمتیں جنہیں وہ حاصل کریں (١) گے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔ الفتح
20 اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت ساری غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے (١) جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ تمہیں جلدی ہی عطا فرما دی (٢) اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے (٣) تاکہ مومنوں کے لئے یہ ایک نشانی ہوجائے، (٤) تاکہ وہ تمہیں سیدھی راہ چلائے (٥)۔ الفتح
21 اور تمہیں اور (غنیمتیں) بھی دے جن پر اب تک تم نے قابو نہیں پایا اللہ تعالیٰ نے انہیں قابو کر رکھا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ الفتح
22 اگر تم سے کافروں سے جنگ کرتے تو یقیناً پیٹھ دکھا کر بھاگتے پھر نہ تو کوئی کارساز پاتے نہ مددگار (١)۔ الفتح
23 اللہ کے اس قاعدے کے مطابق جو پہلے چلا آیا ہے تو کبھی بھی اللہ کے قاعدے کو بدلتا ہوا نہ پائے گا (١) الفتح
24 وہی ہے جس نے خاص مکہ میں کافروں کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غلبہ (١) دیا تھا اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔ الفتح
25 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا (١) اور قربانی کے لئے موقوف جانور کو اس کی قربان گاہ میں پہنچنے سے روکا اور اگر ایسے بہت سے مسلمان مرد اور (بہت سی) مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کی تم کو خبر نہ تھی (٢) یعنی ان کے پس جانے کا احتمال نہ ہوتا جس پر ان کی وجہ سے تم کو بھی بے خبری میں ضرر پہنچتا (٣) تو تمہیں لڑنے کی اجازت دی جاتی (٤) لیکن ایسا نہیں کیا (٥) تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرے اور اگر یہ الگ الگ ہوتے تو ان میں جو کافر تھے ہم ان کو دردناک سزا دیتے۔ ( ٦) الفتح
26 جب کہ (١) ان کافروں نے اپنے دلوں میں غیرت کو جگہ دی اور غیرت بھی جاہلیت کی، سو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اور مومنین پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی (٢) اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو تقوے کی بات پر جمائے رکھا (٣) اور وہ اس کے اہل اور زیادہ مستحق تھے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ الفتح
27 یقیناً اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا خواب سچ کر دکھایا کہ انشاء اللہ تم یقیناً پورے امن و امان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہو گے سر منڈواتے ہوئے (چین کے ساتھ) نڈر ہو کر (١)، وہ ان امور کو جانتا ہے جنہیں تم نہیں جانتے (٢) پس اس نے اس سے پہلے ایک نزدیک کی فتح تمہیں میسر کی (٣)۔ الفتح
28 وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب (١) کرے، اور اللہ تعالیٰ کافی ہے گواہی دینے والا۔ الفتح
29 محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے (١) مثل اس کھیتی کے جس نے انکھوا نکالا (٢) پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سید ھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا (٣) تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے (٤)، ان ایمان والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے (٥) الفتح
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحجرات۔ سورۃ نمبر ٤٩۔ تعداد آیات ١٨) الحجرات
1 اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول کے آگے نہ بڑھو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والا ہے۔ الحجرات
2 اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ (١) الحجرات
3 بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے (١)۔ الحجرات
4 جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (١)۔ الحجرات
5 اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آجاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا (١) اور اللہ غفور و رحیم ہے۔ (٢) الحجرات
6 اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو (١) ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے لئے پریشانی اٹھاؤ۔ الحجرات
7 اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں (١) اگر وہ تمہارا کہا کرتے رہے بہت امور میں تو تم مشکل میں پڑجاؤ لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کو تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناہ کو اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنا دیا ہے، یہی لوگ راہ یافتہ ہیں۔ الحجرات
8 اللہ کے احسان و انعام سے (١) اور اللہ دانا اور با حکمت ہے۔ الحجرات
9 اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں میل ملاپ کرا دیا کرو (١) پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم (سب) اس گروہ سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے (٢) اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو (٣) اور عدل کرو بیشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (٤) الحجرات
10 (یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (٢) الحجرات
11 اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں (١) اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ (٢) اور نہ کسی کو برے لقب دو (٣) ایمان کے بعد فسق برا نام ہے، (٤) اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں۔ الحجرات
12 اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں (١) اور بھید نہ ٹٹولا کرو (٢) اور نہ تم کسی کی غیبت کرو (٣) کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی (٤) اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ الحجرات
13 اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے (١) اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیئے (٢) ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے (٣) یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے۔ الحجرات
14 دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ آپ کہہ دیجئے کہ درحقیقت تم ایمان نہیں لائے لیکن تم یوں کہو کہ ہم اسلام لائے حالانکہ ابھی تک تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا (١) تم اگر اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کرے گا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے الحجرات
15 مومن تو وہ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول پر (پکا) ایمان لائیں پھر شک و شبہ نہ کریں اور اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے جہاد کرتے رہیں یہی سچے اور راست گو ہیں (١) الحجرات
16 کہہ دیجئے! کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کو اپنی دینداری سے آگاہ کر رہے ہو (١) اللہ ہر چیز سے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے بخوبی آگاہ ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے (٢)۔ الحجرات
17 اپنے مسلمان ہونے کا آپ پر احسان جتاتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنے مسلمان ہونے کا احسان مجھ پر نہ رکھو، بلکہ دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو (١) الحجرات
18 یقین مانو کہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں اللہ خوب جانتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے۔ الحجرات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ ق۔ سورۃ نمبر ٥٠۔ تعداد آیات ٤٥) ق
1 ق! بہت بڑی شان والے اس قرآن کی قسم ہے (١) ق
2 بلکہ انہیں تعجب معلوم ہوا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک آگاہ کرنے والا آیا تو کافروں نے کہا کہ یہ ایک عجیب چیز ہے (١) ق
3 کیا جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے۔ پھر یہ واپسی دور (از عقل) ہے (١) ق
4 زمین جو کچھ ان میں سے گھٹاتی ہے وہ ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس سب یاد رکھنے والی کتاب ہے (١)۔ ق
5 بلکہ انہوں نے سچی بات کو جھوٹ کہا جبکہ وہ ان کے پاس پہنچ چکی پس وہ الجھاؤ میں پڑگئے ہیں (١)۔ ق
6 کیا انہوں نے آسمان کو اپنے اوپر نہیں دیکھا ؟ کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا (١) ہے اور زینت دی (٢) ہے اس میں کوئی شگاف نہیں۔ (٣) ق
7 اور زمین کو ہم نے بچھا دیا ہے اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور اس میں ہم نے قسم قسم کی خوشنما چیزیں اگا دیں ہیں (١) ق
8 تاکہ ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے بینائی اور دانائی کا ذریعہ ہو۔ (١) ق
9 اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا اور اس سے باغات اور کٹنے والے کھیت کے غلے پیدا کئے۔ (١) ق
10 اور کھجوروں کے بلند و بالا درخت جن کے خوشے تہ بہ تہ ہیں۔ (١) ق
11 بندوں کی روزی کے لئے اور ہم نے پانی سے مردہ شہر کو زندہ کردیا۔ اسی طرح (قبروں سے) نکلنا (١) ق
12 ان سے پہلے نوح کی قوم نے اور رس والوں (١) نے اور ثمود نے۔ ق
13 اور عاد نے اور فرعون نے اور برادران لوط نے۔ ق
14 اور ایکہ (١) والوں نے اور تبع کی قوم (٢) نے بھی تکذیب کی تھی۔ سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا (٣) پس میرا وعدہ عذاب ان پر صادق آگیا۔ ق
15 کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے؟ (١) بلکہ یہ لوگ نئی پیدائش کی طرف سے شک میں ہیں (٢) ق
16 ہم نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں (١) اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں (٢) ق
17 جس وقت دو لینے والے جا لیتے ہیں ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف بیٹھا ہوا ہے۔ ق
18 (انسان) منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا مگر اس کے پاس نگہبان تیار ہے (١)۔ ق
19 اور موت کی بے ہوشی حق لے کر پہنچی یہی ہے جس سے تو بدکتا پھرتا تھا (١) ق
20 اور صور پھونک دیا جائے گا۔ وعدہ عذاب کا دن یہی ہے۔ ق
21 اور ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک لانے والا ہوگا اور ایک گواہی دینے والا (١) ق
22 یقیناً تو اس سے غفلت میں تھا لیکن ہم نے تیرے سامنے سے پردہ ہٹا دیا پس آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔ ق
23 اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا یہ حاضر ہے جو کہ میرے پاس تھا (١)۔ ق
24 ڈال دو جہنم میں ہر کافر سرکش کو۔ ق
25 جو نیک کام سے روکنے والا حد سے گزر جانے والا اور شک کرنے والا تھا۔ ق
26 جس نے اللہ کے ساتھ دوسرا معبود بنا لیا تھا پس اسے سخت عذاب میں ڈال دو۔ (١) ق
27 اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا اے ہمارے رب! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود ہی دور دراز کی گمراہی میں تھا (١) ق
28 حق تعالیٰ فرمائے گا بس میرے سامنے جھگڑے کی بات مت کرو میں تو پہلے ہی تمہاری طرف وعید (وعدہ عذاب) بھیج چکا تھا (١)۔ ق
29 میرے ہاں بات بد لتی نہیں (١) نہ میں اپنے بندوں پر ذرا بھی ظلم کرنے والا ہوں۔ ق
30 جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کیا تو بھر چکی؟ وہ جواب دے گی کیا کچھ اور زیادہ بھی ہے؟ (١)۔ ق
31 اور جنت پر ہیز گاروں کے لئے بالکل قریب کردی جائے گی ذرا بھی دور نہ ہوگی۔ (١) ق
32 یہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہو (١) ق
33 جو رحمان کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو (١) ق
34 تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے۔ ق
35 یہ وہاں جو چاہیں انہیں ملے گا (بلکہ) ہمارے پاس اور بھی زیادہ ہے۔ (٤) ق
36 اور اس سے پہلے بھی ہم بہت سی امتوں کو ہلاک کرچکے ہیں جو ان سے طاقت میں زیادہ تھیں وہ شہروں میں ڈھونڈھتے ہی (١) رہ گئے، کہ کوئی بھا گنے کا ٹھکانا ہے۔ ق
37 اس میں ہر صاحب دل کے لئے عبرت ہے اور اس کے لئے جو دل (١) متوجہ ہو کر کان لگائے (٢) اور وہ حاضر ہو (٣) ق
38 یقیناً ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کو (صرف) چھ دن میں پیدا کردیا اور ہمیں تکان نے چھوا تک نہیں۔ ق
39 پس یہ جو کچھ کہتے ہیں آپ اس پر صبر کریں اور اپنے رب کی تسبیح تعریف کے ساتھ بیان کریں سورج نکلنے سے پہلے بھی اور سورج غروب ہونے سے پہلے بھی (١) ق
40 اور رات کے کسی وقت بھی تسبیح کریں (١) اور نماز کے بعد بھی (٢) ق
41 اور سن رکھیں (١) کہ جس دن ایک پکارنے (٢) والا قریب ہی جگہ سے پکارے گا (٣) ق
42 جس روز اس تند تیز چیخ کو یقین کے ساتھ سن لیں گے یہ دن ہوگا نکلنے کا (١) ق
43 ہم ہی جلاتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں (١) اور ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ (٢) ق
44 جس دن زمین پھٹ جائے گی اور یہ دوڑتے ہوئے (١) (نکل پڑیں گے) یہ جمع کرلینا ہم پر بہت ہی آسان ہے۔ ق
45 یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ہم بخوبی جانتے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں (١) تو آپ قرآن کے ذریعے انہیں سمجھاتے رہیں جو میرے وعید (ڈراوے کے وعدوں) سے ڈرتے ہیں (٢)۔ ق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الذاریات۔ سورۃ نمبر ٥١۔ تعداد آیات ٦٠) الذاريات
1 قسم ہے بکھیرنے والیوں کی اڑا کر (١)۔ الذاريات
2 پھر اٹھانے والیاں بوجھ کو (١)۔ الذاريات
3 پھر چلنے والی نرمی سے (١) الذاريات
4 پھر کام کو تقسیم کرنے والیاں (١)۔ الذاريات
5 یقین مانو کہ تم سے جو وعدے کئے جاتے ہیں (سب) سچے ہیں الذاريات
6 اور بیشک انصاف ہونے والا ہے۔ الذاريات
7 قسم ہے راہوں والے آسمان کی (١) الذاريات
8 یقیناً تم مختلف بات میں پڑے ہوئے ہو (١) الذاريات
9 اس سے وہی باز رکھا جاتا ہے (١) جو پھیر دیا گیا ہو۔ الذاريات
10 بے سند باتیں کرنے والے غارت کردیئے گئے۔ الذاريات
11 جو غفلت میں ہیں اور بھولے ہوئے ہیں۔ الذاريات
12 پوچھتے ہیں کہ یوم جزا کب ہوگا ؟ الذاريات
13 ہاں یہ وہ دن ہے کہ یہ آگ پر تپائے جائیں گے (١) الذاريات
14 اپنی فتنہ پردازی کا مزہ چکھو (١) یہی ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے۔ الذاريات
15 بیشک تقوٰی والے لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہونگے۔ الذاريات
16 ان کے رب نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا اسے لے رہے ہونگے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے۔ الذاريات
17 وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے (١) الذاريات
18 اور صبح کے وقت استغفار کیا کرتے تھے۔ (١) الذاريات
19 اور ان کے مال میں مانگنے والوں اور سوال سے بچنے والوں کا حق تھا (١) الذاريات
20 اور یقین والوں کے لئے تو زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ الذاريات
21 اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو۔ الذاريات
22 اور تمہاری روزی اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے سب آسمان میں ہے (١)۔ الذاريات
23 آسمانوں اور زمین کے پروردگار کی قسم! کہ یہ (١) بالکل برحق ہے ایسا ہی جیسے کہ تم باتیں کرتے ہو۔ الذاريات
24 کیا تجھے ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کی خبر بھی پہنچی ہے (١)؟ الذاريات
25 وہ جب ان کے ہاں آئے تو سلام کیا، ابراہیم نے جواب سلام دیا (اور کہا یہ تو) اجنبی لوگ ہیں (١) الذاريات
26 پھر (چپ چاپ جلدی جلدی) اپنے گھر والوں کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے (کا گوشت) لائے۔ الذاريات
27 اور اسے ان کے پاس رکھا اور کہا آپ کھاتے کیوں نہیں۔ (١) الذاريات
28 پھر تو دل ہی دل میں ان سے خوف زدہ ہوگئے (١) انہوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے (٢) اور انہوں نے اس (حضرت ابراہیم) کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی۔ الذاريات
29 پس ان کی بیوی آگے بڑھی اور حیرت (١) میں آکر اپنے منہ پر مار کر کہا کہ میں تو بڑھیا ہوں اور ساتھ ہی بانجھ۔ الذاريات
30 انہوں نے کہا ہاں تیرے پروردگار نے اسی طرح فرمایا ہے، بیشک وہ حکیم و علیم ہے (١)۔ الذاريات
31 حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو!) تمہارا کیا مقصد ہے (١) الذاريات
32 انہوں نے جواب دیا کہ ہم گناہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (١) الذاريات
33 تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں۔ (١) الذاريات
34 جو تیرے رب کی طرف سے نشان زدہ ہیں ان حد سے گزر جانے والوں کے لئے۔ (١) الذاريات
35 پس جتنے ایمان دار وہاں تھے ہم نے انہیں نکال لیا (١) الذاريات
36 اور ہم نے وہاں مسلمانوں کا صرف ایک ہی گھر پایا (١) الذاريات
37 اور ہم نے ان کے لئے جو دردناک عذاب کا ڈر رکھتے ہیں ایک (کامل) علامت چھوڑی (١) الذاريات
38 موسٰی (علیہ السلام کے قصے) میں (بھی ہماری طرف سے تنبیہ ہے) کہ ہم نے فرعون کی طرف کھلی دلیل دے کر بھیجا۔ الذاريات
39 پس اس نے اپنے بل بوتے پر منہ موڑا (١) اور کہنے لگا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔ الذاريات
40 بالآخر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو اپنے عذاب میں پکڑ کر دریا میں ڈال دیا وہ تھا ملامت کے قابل (١)۔ الذاريات
41 اسی طرح عادیوں میں (١) بھی (ہماری طرف سے تنبیہ ہے) جب کہ ہم نے ان پر خیر و برکت سے (٢) خالی آندھی بھیجی۔ الذاريات
42 وہ جس چیز پر گرتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح (چورا چورا) کردیتی تھی۔ (١) الذاريات
43 اور ثمود (کے قصے) میں بھی (عبرت) ہے جب ان سے کہا گیا کہ تم کچھ دنوں تک فائدہ اٹھالو (١) الذاريات
44 لیکن انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی جس پر ان کے دیکھتے دیکھتے (تیز تند) کڑاکے (١) نے ہلاک کردیا۔ الذاريات
45 پس نہ تو کھڑے ہو سکے (١) اور نہ بدلہ لے سکے (٢) الذاريات
46 اور نوح (علیہ السلام) کی قوم کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہوچکا تھا) وہ بھی بڑے نافرمان تھے۔ (١) الذاريات
47 آسمان کو ہم نے (اپنے) ہاتھوں سے بنایا (١) اور یقیناً ہم کشادگی کرنے والے ہیں (٢) الذاريات
48 اور زمین کو ہم نے فرش بنا دیا (١) پس ہم بہت ہی اچھے بچھانے والے ہیں۔ الذاريات
49 ہر چیز کو ہم نے جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے (١) تاکہ تم نصیحت حاصل کرو (٢) الذاريات
50 پس تم اللہ کی طرف دوڑ بھاگ (یعنی رجوع) کرو (١) یقیناً میں تمہیں اس کی طرف سے صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہوں۔ الذاريات
51 اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ ٹھہراؤ بیشک میں تمہیں اس کی طرف سے کھلا ڈرانے والا ہوں۔ (١) الذاريات
52 اس طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس جو بھی رسول آیا انہوں نے کہہ دیا کہ یا تو یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔ الذاريات
53 کیا یہ اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے گئے ہیں (١) الذاريات
54 نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش (١) ہیں تو آپ ان سے منہ پھیر لیں آپ پر کوئی ملامت نہیں۔ الذاريات
55 اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمانداروں کو نفع دے گی۔ (١) الذاريات
56 میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ (١) الذاريات
57 نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں اور نہ میری یہ چاہت ہے کہ مجھے کھلائیں (١) الذاريات
58 اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے۔ الذاريات
59 پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مثل حصہ ملے گا (١) لہذا وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں (٢) الذاريات
60 پس خرابی ہے منکروں کو ان کے اس دن کی جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں۔ الذاريات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الطور۔ سورۃ نمبر ٥٢۔ تعداد آیات ٤٩) الطور
1 قسم ہے طور کی (١) الطور
2 اور لکھی ہوئی کتاب کی (١) الطور
3 جو جھلی کے کھلے ہوئے ورق میں ہے۔ (١) الطور
4 وہ آباد گھر کی (١)۔ الطور
5 اور اونچی چھت کی (١) الطور
6 اور بھڑکائے ہوئے سمندر کی (١) الطور
7 بیشک آپ کے رب کا عذاب ہو کر رہنے والا ہے۔ الطور
8 اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ (١) الطور
9 جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا (١) الطور
10 اور پہاڑ چلنے پھرنے لگیں گے۔ الطور
11 اس دن جھٹلانے والوں کی (پوری) خرابی ہے۔ الطور
12 جو اپنی بیہودہ گوئی میں اچھل کود رہے ہیں (١) الطور
13 جس دن وہ دھکے دے (١) کر آتش جہنم کی طرف لائے جائیں گے۔ الطور
14 یہی وہ آتش دوزخ ہے جسے تم جھوٹ بتلاتے تھے (١)۔ الطور
15 (اب بتاؤ) کیا یہ جادو ہے؟ (١) یا تم دیکھتے نہیں (٢) الطور
16 جاؤ دوزخ میں اب تمہارا صبر کرنا اور نہ کرنا تمہارے لئے یکساں ہے۔ تمہیں فقط تمہارے کئے کا بدل دیا جائے گا۔ الطور
17 یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں (١) الطور
18 جو انہیں ان کے رب نے دے رکھی ہیں اس پر خوش خوش ہیں (١) اور ان کے پروردگار نے انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لیا ہے۔ الطور
19 تم مزے سے کھاتے پیتے رہو ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے (١)۔ الطور
20 برابر بچھے ہوئے شاندار تختے پر تکیے لگائے ہوئے (١) اور ہم نے ان کے نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی (حوروں) سے کرا دیئے ہیں۔ الطور
21 اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اولاد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے (١) ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے (٢) الطور
22 ہم نے ان کے لئے میوے اور مرغوب گوشت کی ریل پیل کردیں گے (١) الطور
23 (خوش طبعی کے ساتھ) ایک دوسرے سے جام (شراب) چھینا جھپٹی کریں گے (١) جس شراب کے سرور میں تو بیہودہ گوئی ہوگی نہ گناہ (٢) الطور
24 اور ان کے ارد گرد ان کے نو عمر غلام پھر رہے ہونگے، گویا موتی تھے جو ڈھکے رکھے تھے (١) الطور
25 اور آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے (١) الطور
26 کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان بہت ڈرا کرتے تھے (١) الطور
27 پس اللہ تعالیٰ نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز و تند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا (١) الطور
28 ہم اس سے پہلے ہی اس کی عبادت کیا کرتے تھے بیشک وہ محسن اور مہربان ہے۔ (١) الطور
29 تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ (١) الطور
30 کیا کافر یوں کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے ہم اس پر زمانے کے حوادث (یعنی موت) کا انتظار کر رہے ہیں (١)۔ الطور
31 کہہ دیجئے! تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں (١) الطور
32 کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں (١) یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں (٢) الطور
33 کیا یہ کہتے ہیں اس نبی نے (قرآن) خود گھڑ لیا ہے، واقع یہ ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ (١) الطور
34 اچھا اگر یہ سچے ہیں تو بھلا اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں (١) الطور
35 کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ (١) یا خود پیدا کرنے والے ہیں۔ (٢) الطور
36 کیا انہوں نے ہی آسمان اور زمین کو پیدا کیا ہے، بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں (١) الطور
37 یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ (١) یا (ان خزانوں کے) یہ دروغہ ہیں۔ (٢) الطور
38 یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (١) (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے الطور
39 کیا اللہ کے تو سب لڑکیاں ہیں اور تمہارے ہاں لڑکے ہیں؟ الطور
40 کیا تو ان سے کوئی اجرت طلب کرتا ہے کہ یہ اس کے تاوان سے بو جھل ہو رہے ہیں (١)۔ الطور
41 کیا ان کے پاس علم غیب ہے جسے یہ لکھ لیتے ہیں؟ (١) الطور
42 کیا یہ لوگ کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں؟ (١) تو یقین کرلیں کہ فریب خوردہ کافر ہی ہیں۔ (٢) الطور
43 کیا اللہ کے سوا کوئی معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) اللہ تعالیٰ ان کے شرک سے پاک ہے۔ الطور
44 اگر یہ لوگ آسمان کے کسی ٹکڑے کو گرتا ہوا دیکھ لیں تب بھی کہہ دیں کہ یہ تہ بتہ بادل ہے (١) الطور
45 تو انہیں چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑے جس میں یہ بے ہوش کردیئے جائیں گے۔ الطور
46 جس دن انہیں ان کا مکر کچھ کام نہ دے گا اور نہ وہ مدد کئے جائیں گے۔ الطور
47 بیشک ظالموں کے لئے اس کے علاوہ اور عذاب بھی ہیں (١) لیکن ان لوگوں میں سے اکثر بے علم ہیں (٢) الطور
48 تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے، بیشک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ صبح کو جب تو اٹھے (١) اپنے رب کی پاکی اور حمد بیان کر۔ الطور
49 اور رات کو بھی اس کی تسبیح پڑھ اور ستاروں کے ڈوبتے وقت بھی (١) الطور
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النجم۔ سورۃ نمبر ٥٣۔ تعداد آیات ٦٢) النجم
1 قسم ہے ستارے کی جب وہ گرے (١) النجم
2 کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے اور نہ ٹیڑھی راہ پر ہے (١) النجم
3 اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں۔ النجم
4 وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے۔ النجم
5 اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا۔ النجم
6 جو زور آور ہے پھر وہ سیدھا کھڑا ہوگیا۔ النجم
7 اور وہ بلند آسمان کے کناروں پر تھا۔ النجم
8 پھر نزدیک ہوا اور اتر آیا۔ النجم
9 پس وہ دو کمانوں کے بقدر فاصلہ پر رہ گیا بلکہ اس سے بھی کم۔ النجم
10 پس اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی۔ النجم
11 دل نے جھوٹ نہیں کہا (پیغمبر نے) دیکھا (١) النجم
12 کیا تم جھگڑا کرتے ہو اس پر جو (پیغمبر) دیکھتے ہیں۔ النجم
13 اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا۔ النجم
14 سدرۃ المنتہیٰ کے پاس (١)۔ النجم
15 اسی کے پاس جنتہ الماویٰ ہے (١) النجم
16 جب کہ سدرہ کو چھپائے لیتی تھی وہ چیز جو اس پر چھا رہی تھی (١) النجم
17 نہ تو نگاہ بہکی نہ حد سے بڑھی (١) النجم
18 یقیناً اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں دیکھ لیں (١) النجم
19 کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا۔ النجم
20 اور منات تیسرے پچھلے کو (١) النجم
21 کیا تمہارے لئے لڑکے اور اللہ کے لئے لڑکیاں ہیں (١) النجم
22 یہ تو اب بڑی بے انصافی کی تقسیم ہے۔ (١) النجم
23 دراصل یہ صرف نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ان کے لئے رکھ لئے ہیں اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں اتاری۔ یہ لوگ صرف اٹکل کے اور اپنی نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور یقیناً ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے۔ النجم
24 کیا ہر شخص جو آرزو کرے اسے میسر ہے؟ (١) النجم
25 اللہ ہی کے ساتھ ہے یہ جہان اور وہ جہان (١) النجم
26 اور بہت سے فرشتے آسمانوں میں ہیں جن کی سفارش کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی مگر یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی خوشی اور اپنی چاہت سے جس کے لئے چاہے اجازت دے دے (١) النجم
27 بیشک لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں النجم
28 حالانکہ انہیں اس کا علم نہیں وہ صرف اپنے گمان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بیشک وہم (گمان) حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں دیتا۔ النجم
29 تو آپ اس سے منہ موڑ لیں جو ہماری یاد سے منہ موڑے اور جن کا ارادہ بجز زندگانی دنیا کے اور کچھ نہیں۔ النجم
30 یہی ان کے علم کی انتہا ہے۔ آپ کا رب اس سے خوب واقف ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور وہی خوب واقف ہے اس سے بھی جو راہ یافتہ ہے۔ النجم
31 اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے تاکہ اللہ تعالیٰ برے عمل کرنے والوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور نیک کام کرنے والوں کو اچھا بدلہ عنایت فرمائے (١) النجم
32 اور ان لوگوں کو جو بڑے گناہوں سے بچتے ہیں اور بے حیائی سے بھی سوائے کسی چھوٹے گناہ کے (١) بیشک تیرا رب بہت کشادہ مغفرت والا ہے، وہ تمہیں بخوبی جانتا ہے جبکہ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے (٢) پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو۔ وہی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے النجم
33 کیا آپ نے اسے دیکھا جس نے منہ موڑ لیا۔ النجم
34 اور بہت کم دیا اور ہاتھ روک لیا (١) النجم
35 کیا اسے علم غیب ہے کہ وہ (سب کچھ) دیکھ رہا ہے (١) النجم
36 کیا اسے اس چیز کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ (علیہ السلام) کے۔ النجم
37 اور وفادار ابراہیم (علیہ السلام) کی آسمانی کتابوں میں تھا۔ النجم
38 کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ النجم
39 اور یہ کہ ہر انسان کے لئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی (١)۔ النجم
40 اور یہ بیشک اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی۔ (١) النجم
41 پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ النجم
42 اور یہ کہ آپ کے رب ہی کی طرف سے پہنچنا ہے۔ النجم
43 اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ النجم
44 اور یہ کہ وہی مارتا ہے اور جلاتا ہے۔ النجم
45 اور اسی نے جوڑا یعنی نر مادہ پیدا کیا۔ النجم
46 نطفہ سے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے۔ النجم
47 اور یہ کہ اسی کے ذمہ دوبارہ پیدا کرنا ہے۔ النجم
48 اور یہ کہ وہی مالدار بناتا ہے اور سرمایا دیتا ہے (١) النجم
49 اور یہ کہ وہی شعریٰ (ستارے) کا رب ہے (١)۔ النجم
50 اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کیا ہے (١)۔ النجم
51 اور ثمود کو بھی (جن میں سے) ایک کو بھی باقی نہ رکھا۔ النجم
52 اور اس سے پہلے قوم نوح کو، یقیناً وہ بڑے ظالم اور سرکش تھے۔ النجم
53 اور مؤتفکہ (شہر یا الٹی ہوئی بستیوں کو) اسی نے الٹ دیا (١)۔ النجم
54 پھر اس پر چھا دیا جو چھایا (١) النجم
55 پس اے انسان تو اپنے رب کی کس کس نعمت کے بارے میں جھگڑے گا ؟ (١) النجم
56 یہ (نبی) ڈرانے والے ہیں پہلے ڈرانے والوں میں سے۔ النجم
57 آنے والی گھڑی قریب آگئی ہے۔ النجم
58 اللہ کے سوا اس کا (وقت معین پر کھول) دکھانے والا اور کوئی نہیں۔ النجم
59 پس کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو؟ (١) النجم
60 اور ہنس رہے ہو؟ روتے نہیں؟ النجم
61 بلکہ تم کھیل رہے ہو النجم
62 اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور (اسی کی) عبادت کرو (١) النجم
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ (سورۃ القمر۔ سورۃ نمبر ٥٤۔ تعداد آیات ٥٥) القمر
1 قیامت قریب آگئی (١) اور چاند پھٹ گیا (٢)۔ القمر
2 یہ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ پہلے سے چلا آتا ہوا جادو ہے (١) القمر
3 انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے (١) القمر
4 یقیناً ان کے پاس وہ خبریں آچکی ہیں (١) جن میں ڈانٹ ڈپٹ (کی نصیحت) ہے۔ القمر
5 اور کامل عقل کی بات ہے (١) لیکن ان ڈراؤنی باتوں نے بھی کچھ فائدہ نہ دیا۔ القمر
6 پس (اے نبی) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے والا ناگوار چیز کی طرف پکارے گا (١) القمر
7 یہ جھکی آنکھوں قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہونگے کہ گویا وہ پھیلا ہوا ٹڈی دل ہے (١)۔ القمر
8 پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہونگے اور کافر کہیں گے کہ یہ دن تو بہت سخت ہے۔ القمر
9 ان سے پہلے قوم نوح نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا تھا اور دیوانہ بتلا کر جھڑک دیا گیا تھا (١)۔ القمر
10 پس اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر۔ القمر
11 پس ہم نے آسمان کے دروازوں کو زور کے مینہ سے کھول دیا۔ القمر
12 اور زمین سے چشموں کو جاری کردیا پس اس کام کے لئے جو مقدر کیا گیا تھا (دونوں) پانی جمع ہوگئے۔ القمر
13 اور ہم نے اسے تختوں اور کیلوں والی کشتی پر سوار کرلیا۔ القمر
14 جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی۔ بدلہ اس کی طرف سے جس کا کفر کیا گیا تھا۔ القمر
15 اور بیشک ہم نے اس واقعہ کو نشانی بنا کر باقی رکھا پس کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا (١) القمر
16 بتاؤ میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں کیسی رہیں؟ القمر
17 اور بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے (١) پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے۔ القمر
18 قوم عاد نے بھی جھٹلایا پس کیسا ہوا میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں۔ القمر
19 ہم نے ان پر تیز و تند مسلسل چلنے والی ہوا، ایک منحوس دن میں بھیج دی (١) القمر
20 جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر دے پٹختی تھی، گویا کہ وہ جڑ سے کٹے ہوئے کھجور کے تنے ہیں۔ القمر
21 پس کیسی رہی میری سزا اور میرا ڈرانا۔ القمر
22 یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کردیا ہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا۔ القمر
23 قوم ثمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔ القمر
24 اور کہنے لگے کیا ہم ایک شخص کی فرمانبرداری کرنے لگیں گے؟ تب تم یقیناً غلطی اور دیوانگی میں پڑے ہوئے ہونگے (١) القمر
25 کیا ہمارے سب کے درمیان صرف اسی پر وحی اتاری گئی؟ نہیں بلکہ وہ جھوٹا شیخی خور ہے (١) القمر
26 اب سب جان لیں گے کل کو کہ کون جھوٹا اور شیخی خور تھا ؟ (١) القمر
27 بیشک ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجیں گے (١) پس (اے صالح) تو ان کا منتظر رہ اور صبر کر۔ القمر
28 ہاں انہیں خبردار کر دے کہ پانی ان میں تقسیم شدہ ہے۔ (١) ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہوگا (٢) القمر
29 انہوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی (١) جس نے (اونٹنی پر) وار کیا (٢) اور (اس کی) کوچیں کاٹ دیں۔ القمر
30 پس کیونکر ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ القمر
31 ہم نے ان پر ایک چیخ بھیجی پس ایسے ہوگئے جیسے باڑ بنانے والے کی روندی ہوئی گھاس (١) القمر
32 اور ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کردیا پس کیا ہے کوئی جو نصیحت قبول کرے۔ القمر
33 قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔ القمر
34 بیشک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی (١) سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کے، انہیں ہم نے سحر کے وقت نجات دی۔ القمر
35 اپنے احسان سے (١) ہر ہر شکر گزار کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ القمر
36 یقیناً (لوط علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا (١) تھا لیکن انہوں نے ڈرانے والے کے بارے میں (شک و شبہ اور) جھگڑا کیا (٢) القمر
37 اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا (١) پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں (٢) اور کہہ دیا میرا ڈرانا اور میرا عذاب چکھو۔ القمر
38 اور یقینی بات ہے کہ انہیں صبح سویرے ہی ایک جگہ پکڑنے والے مقررہ عذاب نے غارت کردیا (١)۔ القمر
39 پس میرے عذاب اور میرے ڈراوے کا مزہ چکھو۔ القمر
40 اور یقیناً ہم نے قرآن کو پند و واعظ کے لئے آسان کردیا ہے (١) پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا۔ القمر
41 اور فرعونیوں کے پاس بھی ڈرانے والے آئے۔ القمر
42 انہوں نے ہماری تمام نشانیاں جھٹلائیں (١) پس ہم نے بڑے غالب قوی پکڑنے والے کی طرح پکڑ لیا۔ القمر
43 اے قریشیو! کیا تمہارے کافر ان کافروں سے کچھ بہتر ہیں؟ (١) یا تمہارے لئے اگلی کتابوں میں چھٹکارا لکھا ہوا ہے۔ القمر
44 یا یہ کہتے ہیں کہ ہم غلبہ پانے والی جماعت ہیں (١)۔ القمر
45 عنقریب یہ جماعت شکست دی جائے گی اور پیٹھ دے کر بھاگے گی (١) القمر
46 بلکہ قیامت کی گھڑی ان کے وعدے کے وقت ہے اور قیامت بڑی سخت اور کڑوی چیز ہے (١) القمر
47 بیشک گناہ گار گمراہی میں اور عذاب میں ہیں۔ القمر
48 جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا) دوزخ کی آگ لگنے کے مزے چکھو (٣) القمر
49 بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک (مقررہ) اندازے سے پیدا کیا ہے۔ القمر
50 اور ہمارا حکم صرف ایک دفعہ (کا ایک کلمہ) ہی ہوتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا۔ القمر
51 اور ہم نے تم جیسے بہتیروں کو ہلاک کردیا ہے (١) پس کوئی ہے نصیحت لینے والا۔ القمر
52 جو کچھ انہوں نے (اعمال) کئے ہیں سب نامہ اعمال میں لکھے ہوئے ہیں (١)۔ القمر
53 (اسی طرح) ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی ہے (١) القمر
54 یقیناً ہمارا ڈر رکھنے والے جنتوں اور نہروں میں ہونگے (١) القمر
55 راستی اور عزت کی بیٹھک میں (١) قدرت والے بادشاہ کے پاس۔ القمر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الرحمن۔ سورۃ نمبر ٥٥۔ تعداد آیات ٧٨) الرحمن
1 رحمٰن نے۔ الرحمن
2 قرآن سکھایا (١) الرحمن
3 اسی نے انسان کو پیدا کیا (٢) الرحمن
4 اور اسے بولنا سکھایا (٣) الرحمن
5 آفتاب اور مہتاب (مقررہ) حساب سے ہیں (١) الرحمن
6 اور ستارے اور درخت دونوں سجدہ کرتے ہیں (١) الرحمن
7 اسی نے آسمان کو بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی (١) الرحمن
8 تاکہ تولنے میں تجاوز نہ کرو (١) الرحمن
9 انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو۔ الرحمن
10 اور اسی نے مخلوق کے لئے زمین بچھا دی۔ الرحمن
11 جس میں میوے ہیں اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں (١)۔ الرحمن
12 اور بھس والا اناج (١) اور خشبودار پھول ہیں۔ الرحمن
13 پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (١) الرحمن
14 اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا جو ٹھیکری کی طرح تھی (١) الرحمن
15 اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا (١) الرحمن
16 پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (١) الرحمن
17 وہ رب ہے دونوں مشرقوں کا اور دونوں مغربوں کا (١) الرحمن
18 پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
19 اس نے دو دریا جاری کردیئے جو ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں۔ الرحمن
20 ان دونوں میں سے ایک آڑ ہے کہ اس سے بڑھ نہیں سکتے (١) الرحمن
21 پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ الرحمن
22 ان دونوں میں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں (١) الرحمن
23 پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ الرحمن
24 اور اللہ ہی کی (ملکیت میں) ہیں جہاز جو سمندروں میں پہاڑ کی طرح بلند (چل پھر رہے) ہیں (١) الرحمن
25 پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ الرحمن
26 زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں۔ الرحمن
27 صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی۔ الرحمن
28 پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ الرحمن
29 سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں (١) ہر روز وہ ایک شان میں ہے (٢)۔ الرحمن
30 پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ الرحمن
31 (جنوں اور انسانوں کے گروہو!) عنقریب ہم تمہاری طرف پوری طرح متوجہ ہوجائیں گے (١) الرحمن
32 پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
33 اے گروہ جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین میں کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو! (١) بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے۔ (٢) الرحمن
34 پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
35 تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا (١) پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے۔ (٢) الرحمن
36 پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
37 پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہوجائے جیسے کہ سرخ چمڑہ (١) الرحمن
38 پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
39 اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کے گناہوں کی پرسش نہ کی جائے گی (١) الرحمن
40 پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
41 گناہگار صرف حلیہ سے ہی پہچانے جائیں گے (١) اور ان کے پیشانیوں کے بال اور قدم پکڑ لئے جائیں گے (٢)۔ الرحمن
42 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
43 یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھوٹا جانتے تھے۔ الرحمن
44 اس کے اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان چکر کھائیں گے (١) الرحمن
45 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
46 اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں (١) الرحمن
47 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
48 (دونوں جنتیں) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں (١) الرحمن
49 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
50 ان دونوں (جنتوں) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں (١) الرحمن
51 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
52 ان دونوں جنتوں میں ہر قسم کے میووں کی دو قسمیں ہونگی (١) الرحمن
53 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
54 جنتی ایسے فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہونگے جن کے استر و بیز ریشم کے ہونگے (١) اور دونوں جنتوں کے میوے بالکل قریب ہونگے (٢) الرحمن
55 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
56 وہاں (شرمیلی) نیچی نگاہ والی حوریں ہیں (١) جنہیں ان سے پہلے کسی جن و انس نے ہاتھ نہیں لگایا (٢) الرحمن
57 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
58 وہ حوریں مثل یاقوت اور مونگے کے ہوں گی (١) الرحمن
59 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
60 احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے (١) الرحمن
61 پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
62 اور ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں (١)۔ الرحمن
63 پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
64 جو دونوں گہری سبز سیاہی مائل ہیں (١)۔ الرحمن
65 پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
66 ان میں دو (جوش سے) ابلنے والے چشمے ہیں (١) الرحمن
67 پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
68 ان دونوں میں میوے اور کھجور اور انار ہوں گے (١) الرحمن
69 پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
70 ان میں نیک سیرت خوبصورت عورتیں ہیں (١) الرحمن
71 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
72 (گوری رنگت کی) حوریں جنتی خیموں میں رہنے والیاں ہیں (١) الرحمن
73 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
74 ان کو ہاتھ نہیں لگایا کسی انسان یا جن نے اس سے قبل۔ الرحمن
75 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
76 سبز مسندوں اور عمدہ فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے (١) الرحمن
77 پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
78 تیرے پروردگار کا نام بابرکت ہے (١) جو عزت و جلال والا ہے۔ الرحمن
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الواقعۃ۔ سورۃ نمبر ٥٦۔ تعداد آیات ٩٦) الواقعة
1 جب قیامت قائم ہوجائے گی (١) الواقعة
2 جس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں۔ الواقعة
3 وہ پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی (١) الواقعة
4 جبکہ زمین زلزلہ کے ساتھ ہلا دی جائے گی۔ الواقعة
5 اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے (١)۔ الواقعة
6 پھر وہ مثل پراگندہ غبار کے ہوجائیں گے۔ الواقعة
7 اور تم تین جماعتوں میں ہوجاؤ گے۔ الواقعة
8 پس داہنے ہاتھ والے کیسے اچھے ہیں (١) الواقعة
9 اور بائیں ہاتھ والوں کا کیا حال ہے بائیں ہاتھ والوں کا (١) الواقعة
10 اور جو آگے والے ہیں وہ تو آگے والے ہیں (١) الواقعة
11 وہ بالکل نزدیکی حاصل کئے ہوئے ہیں۔ الواقعة
12 نعمتوں والی جنتوں میں ہیں۔ الواقعة
13 (بہت بڑا) گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا۔ الواقعة
14 اور تھوڑے سے پچھلے لوگوں میں سے (١) الواقعة
15 یہ لوگ سونے کی تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر۔ الواقعة
16 ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہونگے۔ الواقعة
17 ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ (لڑکے ہی) (١) رہیں گے آمد و رفت کریں گے۔ الواقعة
18 آبخورے اور جگ لے کر اور ایسا جام لے کر جو بہتی ہوئی شراب سے پر ہو۔ الواقعة
19 جس سے نہ سر میں درد ہو نہ عقل میں فطور آئے (١) الواقعة
20 اور ایسے میوے لئے ہوئے جو ان کی پسند کے ہوں۔ الواقعة
21 اور پرندوں کے گوشت جو انہیں مرغوب ہوں۔ الواقعة
22 اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں۔ الواقعة
23 جو چھپے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں۔ الواقعة
24 یہ صلہ ہے ان کے اعمال کا۔ الواقعة
25 نہ وہاں بکواس سنیں گے اور نہ گناہ کی بات۔ الواقعة
26 صرف سلام ہی سلام کی آواز ہوگی (١) الواقعة
27 اور داہنے ہاتھ والے کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے (١) الواقعة
28 وہ بغیر کانٹوں کی بیریوں۔ الواقعة
29 اور تہ بہ تہ کیلوں۔ الواقعة
30 اور لمبے لمبے سایوں (١) الواقعة
31 اور بہتے ہوئے پانیوں۔ الواقعة
32 اور بکثرت پھلوں میں۔ الواقعة
33 جو نہ ختم ہوں نہ روک لئے جائیں (١) الواقعة
34 اور اونچے اونچے فرشوں میں ہونگے (١) الواقعة
35 ہم نے ان (کی بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے۔ الواقعة
36 اور ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا ہے۔ (١) الواقعة
37 محبت والیاں اور ہم عمر ہیں۔ الواقعة
38 دائیں ہاتھ والوں کے لئے ہیں۔ الواقعة
39 جم غفیر ہے اگلوں میں سے (١) الواقعة
40 اور بہت بڑی جماعت ہے پچھلوں میں سے (١)۔ الواقعة
41 اور بائیں ہاتھ والے کیا ہیں بائیں ہاتھ والے (١) الواقعة
42 گرم ہوا اور گرم پانی میں (ہوں گے) الواقعة
43 اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں۔ الواقعة
44 جو ٹھنڈا ہے نہ فرحت بخش (١) الواقعة
45 بیشک یہ لوگ اس سے پہلے بہت نازوں سے پلے ہوئے تھے (١) الواقعة
46 اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کرتے تھے۔ الواقعة
47 اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھا کھڑے کئے جائیں گے۔ الواقعة
48 اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟ الواقعة
49 آپ کہہ دیجئے کہ یقیناً سب اگلے اور پچھلے۔ الواقعة
50 ضرور جمع کئے جائیں گے ایک مقرر دن کے وقت۔ الواقعة
51 پھر تم اے گمراہو جھٹلانے والو ! الواقعة
52 البتہ کھانے والے ہو تھوہر کا درخت۔ الواقعة
53 اور اسی سے پیٹ بھرنے والے ہو۔ الواقعة
54 پھر اس پر گرم کھولتا پانی پینے والے ہو۔ الواقعة
55 پھر پینے والے بھی پیاسے اونٹوں کی طرح۔ الواقعة
56 قیامت کے دن ان کی مہمانی یہ ہے۔ الواقعة
57 ہم ہی نے تم سب کو پیدا کیا ہے پھر تم کیوں باور نہیں کرتے؟ (١) الواقعة
58 اچھا پھر یہ بتلاؤ کہ جو منی تم ٹپکاتے ہو۔ الواقعة
59 کیا اس کا (انسان) تم بناتے ہو یا پیدا کرنے والے ہم ہی ہیں (١) الواقعة
60 ہم ہی نے تم میں موت کو معین کردیا (١) اور ہم اس سے ہارے ہوئے نہیں ہیں (٢)۔ الواقعة
61 کہ تمہاری جگہ تم جیسے اور پیدا کردیں اور تمہیں نئے سرے سے اس عالم میں پیدا کریں جس سے تم (بالکل) بے خبر ہو (١) الواقعة
62 تمہیں یقینی طور پر پہلی دفعہ کی پیدائش معلوم ہی ہے پھر کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے (١)۔ الواقعة
63 اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو۔ الواقعة
64 اسے تم ہی اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں۔ الواقعة
65 اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر ڈالیں اور تم حیرت کے ساتھ باتیں بناتے ہی رہ جاؤ۔ الواقعة
66 کہ ہم پر تاوان ہی پڑگیا (١) الواقعة
67 بلکہ ہم بالکل محروم ہی رہ گئے۔ الواقعة
68 اچھا یہ تو بتاؤ کہ جس پانی کو تم پیتے ہو۔ الواقعة
69 اسے بادلوں سے بھی تم ہی اتارتے ہو یا ہم برساتے ہیں۔ الواقعة
70 اگر ہماری منشا ہو تو ہم اسے کڑوا زہر کردیں پھر ہماری شکر گزاری کیوں نہیں کرتے؟ (١) الواقعة
71 اچھا ذرا یہ بھی بتاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو۔ الواقعة
72 اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں (١) الواقعة
73 ہم نے اسے سبب نصیحت (١) اور مسافروں کے فائدے کی چیز بنایا (٢) الواقعة
74 پس اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو۔ الواقعة
75 پس میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے گرنے کی (١) الواقعة
76 اور اگر تمہیں علم ہو تو یہ بہت بڑی قسم ہے۔ الواقعة
77 کہ بیشک یہ قرآن بہت بڑی عزت والا ہے (١) الواقعة
78 جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے (١) الواقعة
79 جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں (١) الواقعة
80 یہ رب العالمین کی طرف سے اترا ہوا ہے۔ الواقعة
81 پس کیا تم ایسی بات کو سرسری (اور معمولی) سمجھ رہے ہو۔ الواقعة
82 اور اپنے حصے میں یہی لیتے ہو کہ جھٹلاتے پھرو۔ الواقعة
83 پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے۔ الواقعة
84 اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو (١) الواقعة
85 ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں (١) لیکن تم دیکھ نہیں سکتے۔ الواقعة
86 پس اگر تم کسی کے زیر فرمان نہیں۔ الواقعة
87 اور اس قول میں سچے ہو تو (ذرا) اس روح کو تو لوٹاؤ (١)۔ الواقعة
88 پس جو کوئی بارگاہ الٰہی سے قریب ہوگا۔ الواقعة
89 اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے۔ الواقعة
90 اور جو شخص داہنے (ہاتھ) والوں میں سے ہے (١) الواقعة
91 تو بھی سلامتی ہے تیرے لئے کہ تو داہنے والوں میں سے ہے۔ الواقعة
92 لیکن اگر کوئی جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہے (١) الواقعة
93 تو کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی ہے۔ الواقعة
94 اور دوزخ میں جانا ہے۔ الواقعة
95 یہ خبر سراسر حق اور قطعاً یقینی ہے۔ الواقعة
96 پس تو اپنے عظیم الشان پروردگار کی تسبیح کر (١) الواقعة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحدید۔ سورۃ نمبر ٥٧۔ تعداد آیات ٢٩) الحديد
1 آسمانوں اور زمین میں جو ہے (سب) اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں (١) وہ زبردست با حکمت ہے۔ الحديد
2 آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے وہی زندگی دیتا ہے اور موت بھی وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الحديد
3 وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ظاہر ہے اور وہی مخفی، وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے (١) الحديد
4 وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی (١) ہوگیا۔ اور وہ خوب جانتا ہے اس چیز کو جو زمین میں جائے (٢) اور جو اس سے نکلے (٣) اور جو آسماں سے نیچے آئے (٤) اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے (٥) اور جہاں کہیں تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے (٦) اور جو تم کر رہے ہو وہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ الحديد
5 آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور تمام کام اس کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ الحديد
6 وہی رات کو دن میں لے جاتا ہے اور وہی دن کو رات میں داخل کردیتا ہے اور سینوں کے بھید کا پورا عالم ہے۔ الحديد
7 اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا ہے پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا۔ الحديد
8 تم اللہ پر ایمان کیوں نہیں لاتے؟ حالانکہ خود رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور اگر تم مومن ہو تو وہ تم سے مضبوط عہد و پیمان بھی لے چکا ہے (١) الحديد
9 وہ (اللہ) ہی ہے جو اپنے بندے پر واضح آیتیں اتارتا ہے تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نور کی طرف لے جائے یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نرمی کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ الحديد
10 تمہیں کیا ہوگیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں (١) بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، (٢) ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ کا ان سب سے ہے (٣) جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔ الحديد
11 کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھی طرح قرض دے پھر اللہ تعالیٰ اسے اس کے لئے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لئے پسندیدہ اجر ثابت ہوجائے۔ (١) الحديد
12 (قیامت کے) دن تو دیکھے گا کہ ایماندار مردوں اور عورتوں کا نور انکے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا (١) آج تمہیں ان جنتوں کی خوشخبری ہے جنکے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے۔ یہ ہے بڑی کامیابی (٢) الحديد
13 اس دن منافق مرد و عورت ایمانداروں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں۔ جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ (١) اور روشنی تلاش کرو پھر ان کے اور ان کے درمیان (٢) ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں دروازہ بھی ہوگا اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت ہوگی (٤) اور باہر کی طرف عذاب ہوگا۔ (٥) الحديد
14 یہ چلا چلا کر ان سے کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (١) وہ کہیں گے ہاں تھے تو سہی لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں پھنسا رکھا (٢) تھا اور وہ انتظار میں ہی رہے (٣) اور شک وشبہ کرتے رہے (٤) تمہیں تمہاری فضول تمناؤں نے دھوکے میں ہی رکھا (٥) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا ( ٦) اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکے رکھنے والے نے دھوکے میں رکھا۔ (٧) الحديد
15 الغرض، آج تم سے فدیہ (اور نہ بدلہ) قبول کیا جائے گا اور نہ کافروں سے تم (سب) کا ٹھکانا دوزخ ہے وہی تمہاری رفیق ہے (١) اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ الحديد
16 کیا اب تک ایمان والوں کے لئے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے اس سے نرم ہوجائیں (١) اور ان کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی (٢) پھر جب زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہوگئے (٣) اور ان میں بہت سے فاسق ہیں۔ (٤) الحديد
17 یقین مانو کہ اللہ ہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے، ہم نے تو تمہارے لئے اپنی آیتیں بیان کردیں تاکہ تم سمجھو۔ الحديد
18 بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں۔ ان کے لئے یہ بڑھایا جائے گا (١) اور ان کے لئے پسندیدہ اجر و ثواب ہے۔ (٢) الحديد
19 اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں ان کے لئے ان کا اجر اور ان کا نور ہے، اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں وہ جہنمی ہیں۔ الحديد
20 خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشہ زینت اور آپس میں فخر (و غرور) اور مال اولاد میں ایک دوسرے سے اپنے آپ کو زیادہ بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وہ خشک ہوجاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وہ باکل چورا چورا ہوجاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب (١) اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے (٢) اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔ الحديد
21 (آؤ) دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف (١) اور اس کی جنت کی طرف جس کی وسعت آسماں و زمین کی وسعت کے برابر ہے (٢) یہ ان کے لئے بنائی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں ایمان رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جس چاہے دے (٣) اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (٤) الحديد
22 نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے (١) نہ (خاص) تمہاری جانوں میں (٢) مگر اس سے پہلے کہ ہم پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے یہ کام اللہ تعالیٰ پر بالکل آسان ہے۔ (٣) الحديد
23 تاکہ تم اپنے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہوجایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر گھمنڈ میں آجاؤ (١) اور گھمنڈ اور شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔ الحديد
24 جو (خود بھی) بخل کریں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیں، سنو! جو بھی منہ پھیرے (١) اللہ بے نیاز اور سزاوار حمد و ثنا ہے۔ الحديد
25 یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا (١) تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں اور ہم نے لوہے کو اتارا (٢) جس میں سخت ہیبت اور قوت ہے (٣) اور لوگوں کے لئے اور بھی بہت سے فائدے ہیں (٤) اور اس لئے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بےدیکھے کون کرتا ہے (٥) بیشک اللہ قوت والا زبردست ہے۔ الحديد
26 بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم (علیہما السلام) کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ہم نے دونوں کو اولاد پیغمبری اور کتاب جاری رکھی تو ان میں کچھ تو راہ یافتہ ہوئے اور ان میں سے اکثر نافرمان رہے۔ الحديد
27 ان کے بعد پھر بھی ہم اپنے رسولوں کو پے درپے بھیجتے رہے اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا فرمائی اور ان کے ماننے والوں کے دلوں میں شفقت اور رحم پیدا کردیا (١) ہاں رہبانیت (ترک دنیا) تو ان لوگوں نے از خود ایجاد کرلی تھی (٢) ہم نے ان پر اسے واجب نہ (٣) کیا تھا سو اللہ کی رضا جوئی کے۔ (٤) سوا انہوں نے اس کی پوری رعایت نہ کی (٥) پھر بھی ہم نے ان میں سے جو ایمان لائے انہیں اس کا اجر دیا تھا (٦) اور ان میں زیادہ تر نافرمان لوگ ہیں۔ الحديد
28 اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا (١) اور تمہیں نور دے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھرو گے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا، اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ الحديد
29 یہ اس لئے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل کے حصے پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ ہے وہ جسے چاہے دے، اور اللہ ہے ہی بڑے فضل والا۔ الحديد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المجادلۃ۔ سورۃ نمبر ٥٨۔ تعداد آیات ٢٢) المجادلة
1 یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال جواب سن رہا تھا (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے۔ المجادلة
2 تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں) وہ دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، (١) یقینًا یہ لوگ ایک نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔ (٢) المجادلة
3 جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں (١) تو ان کے ذمے آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے (٢) ایک غلام آزاد کرنا ہے، اس کے ذریعے تم نصیحت کئے جاتے ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔ المجادلة
4 ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمے دو مہینوں کے لگا تار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لئے کہ تم اللہ کی اور اس کے رسول کی حکم بردری کرو، یہ اللہ تعالیٰ کی وہ حدیں ہیں اور کفار ہی کے لئے دردناک عذاب ہے المجادلة
5 بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ ذلیل کئے جائیں گے (١) جیسے ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کئے گئے تھے (٢) اور بیشک ہم واضح آیتیں اتار چکے ہیں اور کافروں کے لئے تو ذلت والا عذاب ہے۔ المجادلة
6 جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں ان کے کئے ہوئے عمل سے آگاہ کرے گا جسے اللہ نے شمار کر رکھا ہے جسے یہ بھول گئے تھے (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے (٢)۔ المجادلة
7 کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں کی اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے۔ تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اور اس سے کم اور نہ زیادہ کی مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے (١) جہاں بھی وہ ہوں (٢) پھر قیامت کے دن انہیں اعمال سے آگاہ کرے گا (٣) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔ المجادلة
8 کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ؟ جنہیں کانا پھوسی سے روک دیا گیا تھا وہ پھر بھی اس روکے ہوئے کام کو دوبارہ کرتے ہیں (١) اور آپس میں گناہ کی اور ظلم کی زیادتی کی نافرمانی، پیغمبر کی سرگوشیاں کرتے ہیں (٢) اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے ان لفظوں میں سلام کرتے ہیں جن لفظوں میں اللہ تعالیٰ نے نہیں کہا (٣) اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر جو ہم کہتے ہیں سزا کیوں نہیں (٤) دیتا ان کے لئے جہنم کافی سزا ہے جس میں یہ جائیں گے (٥) سو وہ برا ٹھکانا ہے۔ المجادلة
9 اے ایمان والو! تم جب سرگوشیاں کرو تو یہ سرگوشیاں گناہ اور ظلم (زیادتی) اور نافرمانی پیغمبر کی نہ ہو (١) بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی باتوں پر سرگوشی کرو (٢) اور اس اللہ سے ڈرتے رہو، جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے۔ المجادلة
10 سرگوشیاں (بری)، پس شیطانی کام ہے جس سے ایمانداروں کو رنج پہنچے (١) گو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور ایمان والوں کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ (٢) المجادلة
11 اے مسلمانو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں ذرا کشادگی پیدا کرو تو تم جگہ کشادہ کردو (١) اللہ تمہیں کشادگی دے گا (٢) اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہوجاؤ تو تم اٹھ کھڑے ہوجاؤ (٣) اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور جو علم دیئے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا (٤) اور اللہ تعالیٰ (ہر اس کام سے) جو تم کر رہے ہو (خوب) خبردار ہے۔ المجادلة
12 اے مسلمانو! جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو (١) یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزہ تر ہے (٢) ہاں اگر نہ پاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا ہے۔ المجادلة
13 کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے سے ڈر گئے؟ پس جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تمہیں معاف فرما دیا (١) تو اب (بخوبی) نمازوں کو قائم رکھو زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہو (٢) تم جو کچھ کرتے ہو اس (سب) سے اللہ (خوب) خبردار ہے۔ المجادلة
14 کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ؟ جنہوں نے اس سے دوستی کی جن پر اللہ غضبناک ہوچکا ہے (١) نہ یہ (منافق) تمہارے ہی ہیں نہ ان کے ہیں (٢) باوجود علم کے پھر بھی جھوٹی قسمیں کھا رہے ہیں۔ (٣) المجادلة
15 اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے (١) جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں۔ المجادلة
16 ان لوگوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے (١) اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ان کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ المجادلة
17 ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ ّآئیں گی۔ یہ تو جہنمی ہیں ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے المجادلة
18 جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھا کھڑا کرے گا تو یہ جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں (اللہ تعالیٰ) کے سامنے بھی قسمیں کھانے لگیں گے (١) اور سمجھیں گے کہ وہ بھی کسی (دلیل) پر (٢) ہیں یقین مانو کہ بیشک وہی جھوٹے ہیں۔ المجادلة
19 ان پر شیطان نے غلبہ حاصل کرلیا ہے (١) اور انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے (٢) یہ شیطانی لشکر ہے۔ کوئی شک نہیں کہ شیطانی لشکر ہی خسارے والا ہے (٣) المجادلة
20 بیشک اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی جو لوگ مخالفت کرتے ہیں (١) وہی لوگ سب سے زیادہ ذلیلوں میں ہیں۔ (٢) المجادلة
21 اللہ تعالیٰ لکھ چکا ہے (١) کہ بیشک میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ زورآور اور غالب ہے (٢) المجادلة
22 اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے (١) گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں (٢) یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا (٣) ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی (٤) ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں، (٥) یہ خدائی لشکر ہے آگاہ رہو بیشک اللہ کے گروہ والے ہی کامیاب لوگ ہیں۔ ( ٦) المجادلة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحشر۔ سورۃ نمبر ٥٩۔ تعداد آیات ٢٤) الحشر
1 آسمان اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے، اور وہ غالب با حکمت ہے۔ الحشر
2 وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافروں کو ان کے گھروں سے پہلے حشر کے وقت نکالا (١) تمہارا گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکلیں گے اور وہ خود بھی سمجھ رہے تھے کہ ان کے (سنگین) قعلے انہیں اللہ (عذاب) سے بچا لیں گے (٢) پس ان پر اللہ کا عذاب ایسی جگہ سے آپڑا کہ انہیں گمان بھی نہ تھا (٣) اور ان کے دلوں میں اللہ نے رعب ڈال دیا (٤) اور وہ اپنے گھروں کو اپنے ہی ہاتھوں اجاڑ رہے تھے (٥) اور مسلمان کے ہاتھوں (برباد کروا رہے تھے) ( ٦) پس اے آنکھوں والو! عبرت حاصل کرو۔ (٧) الحشر
3 اور اگر اللہ تعالیٰ نے ان پر جلا وطنی کو مقدر نہ کردیا ہوتا تو یقیناً دنیا میں ہی عذاب دیتا (١) اور آخرت میں (تو) ان کے لئے آگ کا عذاب ہے ہی۔ الحشر
4 یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو بھی اللہ کی مخالفت کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی سخت عذاب کرنے والا ہے۔ الحشر
5 تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے فرمان سے تھا اور اس لئے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے (١)۔ الحشر
6 اور ان کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ہاتھ لگایا ہے جس پر نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو جس پر چاہے غالب کردیتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ الحشر
7 بستیوں والوں کا جو (مال) اللہ تعالیٰ تمہارے لڑے بھڑے بغیر اپنے رسول کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت والوں کا اور یتیموں مسکینوں کا اور مسافروں کا ہے تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔ الحشر
8 (فئ کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں (١)۔ الحشر
9 اور (ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی (١) اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے (٢) بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو (٣) (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب اور با مراد ہے (٤) الحشر
10 اور (ان کے لئے) جو ان کے بعد آئیں اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمانداروں کی طرف ہمارے دل میں کہیں (اور دشمنی) نہ ڈال (١) اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔ الحشر
11 کیا تو نے منافقوں کو نہ دیکھا ؟ کہ اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ضرور بالضرور ہم تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہونگے اور تمہارے بارے میں ہم کبھی بھی کسی کی بات نہ مانیں گے اور اگر تم سے جنگ کی جائے گی تو بخدا ہم تمہاری مدد کریں گے (١)، لیکن اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ یہ قطعًا جھوٹے ہیں (٢)۔ الحشر
12 اگر وہ جلا وطن کئے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہ جائیں گے اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی مدد بھی نہ کریں گے (١) اور اگر (با لفرض) مدد پر آبھی گئے (٢) تو پیٹھ پھیر کر (بھاگ کھڑے) ہوں (٣) پھر مدینہ نہ جائیں گے۔ الحشر
13 (مسلمانو! یقین مانو) کہ تمہاری ہیبت ان کے دلوں میں (١) بہ نسبت اللہ کی ہیبت کے بہت زیادہ ہے، یہ اس لئے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں (٢)۔ الحشر
14 یہ سب ملکر بھی تم سے لڑ نہیں سکتے ہاں یہ اور بات ہے کہ قلعہ بند مقامات میں ہوں یا دیواروں کی آڑ میں ہوں (١) ان کی لڑائی تو ان میں آپس میں ہی بہت سخت ہے (٢) گو آپ انہیں متحد سمجھ رہے ہیں لیکن ان کے دل دراصل ایک دوسرے سے جدا ہیں (٣) اس لئے یہ بے عقل لوگ ہیں (٤)۔ الحشر
15 ان لوگوں کی طرح جو ان سے کچھ ہی پہلے گزرے ہیں جنہوں نے اپنے کام کا وبال چکھ لیا (١) اور جن کے لئے المناک عذاب (تیار) ہے (٢) الحشر
16 شیطان کی طرح کہ اس نے انسان سے کہا کفر کر، جب کفر کرچکا تو کہنے لگا میں تجھ سے بری ہوں (١) میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں (٢)۔ الحشر
17 پس دونوں کا انجام یہ ہوا کہ آتش (دوزخ) میں ہمیشہ کے لئے گئے اور ظالموں کی یہی سزا ہے (١) الحشر
18 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو (١) اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے (٢) اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے (٣) الحشر
19 اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہوجانا جنہوں نے اللہ (کے احکام) کو بھلا دیا تو اللہ نے بھی انہیں اپنی جانوں سے غافل کردیا (١) اور ایسے ہی لوگ نافرمان (فاسق) ہوتے ہیں۔ الحشر
20 اہل نار اور اہل جنت (باہم) برابر نہیں (١) جو اہل جنت میں ہیں وہی کامیاب ہیں (جو اہل نار ہیں وہ ناکام) ہیں (٢)۔ الحشر
21 اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے (١) تو تو دیکھتا کہ خوف الٰہی سے وہ پست ہو کر ٹکڑے ٹکڑے ہو (٢) جاتا ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں (٣)۔ الحشر
22 وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں چھپے (١) کھلے کا جاننے والا مہربان اور رحم کرنے والا۔ الحشر
23 وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہ، نہایت پاک، سب عیبوں سے صاف، امن دینے والا، نگہبان، غالب زورآور، اور بڑائی والا، پاک ہے اللہ ان چیزوں سے جنہیں یہ اس کا شریک بناتے ہیں۔ الحشر
24 وہی ہے اللہ پیدا کرنے والا وجود بخشنے والا (١) صورت بنانے والا، اسی کے لئے نہایت اچھے نام ہیں (٢) ہر چیز خواہ وہ آسمانوں میں ہو خواہ زمین میں ہو اس کی پاکی بیان کرتی ہے (٣) اور وہی غالب حکمت والا ہے (٤)۔ الحشر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الممتحنۃ۔ سورۃ نمبر ٦٠۔ تعداد آیات ١٣) الممتحنة
1 اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ (١) تم دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو (٢) اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں، پیغمبر کو اور خود تمہیں بھی محض اس وجہ سے جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب پر ایمان رکھتے ہو (٣) اگر تم میری راہ میں جہاد کے لئے اور میری رضامندی کی طلب میں نکلتے ہو (تو ان سے دوستیاں نہ کرو (٤) ان کے پاس محبت کا پیغام پوشیدہ بھیجتے ہو اور مجھے خوب معلوم ہے جو تم نے چھپایا وہ بھی جو تم نے ظاہر کیا، تم میں سے جو بھی اس کام کو کرے گا وہ یقیناً راہ راست سے بہک جائے گا (٥)۔ الممتحنة
2 اگر وہ تم پر کہیں قابو پا لیں تو وہ تمہارے (کھلے) دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ (١) الممتحنة
3 تمہاری قرابتیں، رشتہ داریاں، اور اولاد تمہیں قیامت کے دن کام نہ آئیں گی (١) اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا (٢) اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے۔ الممتحنة
4 مسلمانو! تمہارے لئے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے (١) جب کہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں (٢) ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کے لئے بغض و عداوت ظاہر ہوگئی (٣) لیکن ابراہیم کی اتنی بات تو اپنے باپ سے ہوئی تھی (٤) کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا اور تمہارے لئے مجھے اللہ کے سامنے کسی چیز کا اختیار کچھ بھی نہیں۔ اے ہمارے پروردگار تجھی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے (٥) اور تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے، الممتحنة
5 اے ہمارے رب! تو ہمیں کافروں کی آزمائش میں نہ ڈال (١) اور اے ہمارے پالنے والے ہماری خطاؤں کو بخش دے، بیشک تو ہی غالب، حکمت والا ہے۔ الممتحنة
6 یقیناً تمہارے لئے ان میں (١) اچھا نمونہ (اور عمدہ پیروی ہے خاص کر) ہر اس شخص کے لئے جو اللہ کی اور قیامت کے دن کی ملاقات کی امید رکھتا ہو (٢) اور اگر کوئی روگردانی کرے (٣) تو اللہ تعالیٰ بالکل بے نیاز ہے اور سزاوار حمد و ثنا ہے۔ الممتحنة
7 کیا عجب کہ عنقریب ہی اللہ تعالیٰ تم میں اور تمہارے دشمنوں میں محبت پیدا کر دے (١) اللہ کو سب قدرتیں ہیں اور اللہ (بڑا) غفور رحیم ہے۔ الممتحنة
8 جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی (١) اور تمہیں جلا وطن نہیں کیا (٢) ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا (٣) بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (٤) الممتحنة
9 اللہ تعالیٰ تمہیں صرف ان لوگوں کی محبت سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائیاں لڑیں اور تمہیں دیس سے نکال دیا اور دیس سے نکال دینے والوں کی مدد کی جو لوگ ایسے کفار سے محبت کریں (١) وہ (قطعًا) ظالم ہیں (٢)۔ الممتحنة
10 اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو (١) دراصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے والا تو اللہ ہی ہے لیکن اگر وہ تمہیں ایماندار معلوم ہوں (٢) تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لئے حلال نہیں اور نہ وہ ان کے لئے حلال ہیں (٣) اور جو خرچ ان کافروں کا ہوا ہو وہ انہیں ادا کردو (٤) ان عورتوں کو ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں (٥) اور کافر عورتوں کے ناموس اپنے قبضے میں نہ رکھو ( ٦) اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہو (٧) وہ بھی مانگ لیں اور جو کچھ ان کافروں نے خرچ کیا ہو (٨) وہ بھی مانگ لیں یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو تمہارے درمیان کر رہا ہے (٩) اللہ تعالیٰ بڑے علم (اور) حکمت والا ہے۔ الممتحنة
11 اور اگر تمہاری کوئی بیوی تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور کافروں کے پاس چلی جائے پھر تم اس کے بدلے کا وقت مل جائے (١) تو جن کی بیویاں چلی گئی ہیں انہیں ان کے اخراجات کے برابر ادا کر دو، اور اس اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ الممتحنة
12 اے پیغمبر! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا کاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو نہ مار ڈالیں گی اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بے حکمی نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت کرلیا کریں (١) اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کریں بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔ الممتحنة
13 اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوچکا ہے (١) جو آخرت سے اس طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے کہ مردہ اہل قبر سے کافر ناامید ہیں (٢)۔ الممتحنة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الصف۔ سورۃ نمبر ٦١۔ تعداد آیات ١٤) الصف
1 زمین و آسمان کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے اور وہی غالب حکمت والا ہے۔ الصف
2 اے ایمان والو! (١) تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں الصف
3 تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے۔ (١) الصف
4 بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ جہاد کرتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہیں (١)۔ الصف
5 اور (یاد کرو) جبکہ موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم کے لوگو! تم مجھے کیوں ستا رہے ہو حالانکہ تمہیں (بخوبی) معلوم ہے کہ میں تمہاری جانب اللہ کا رسول ہوں (١) پس جب وہ لوگ ٹیڑھے ہی رہے تو اللہ نے انکے دلوں کو (اور) ٹیڑھا کردیا (٢) اور اللہ تعالیٰ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ الصف
6 اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا اے میری قوم، بنی اسرائیل! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب تورات کی میں تصدیق کرنے والا ہوں (١) اور اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی میں تمہیں خوشخبری سنانے والا ہوں جن کا نام احمد ہے (٢) پھر جب وہ انکے پاس کھلی دلیلیں لائے تو کہنے لگے، یہ تو کھلا جادو ہے (٣)۔ الصف
7 اس شخص سے زیادہ ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے (١) حالانکہ وہ اسلام کی طرف بلایا جاتا ہے (٢) اور اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔ الصف
8 وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں (١) اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہچانے والا ہے (٢) گو کافر برا مانیں۔ الصف
9 وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے اور تمام مذاہب پر غالب کر دے (١) اگرچہ مشرکین ناخوش ہوں۔ (٢) الصف
10 اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں (١) جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے۔ الصف
11 اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم میں ہو۔ الصف
12 اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ الصف
13 اور تمہیں ایک دوسری (نعمت) بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے، (١) ایمانداروں کو خوشخبری دے دو (٢)۔ الصف
14 اے ایمان والو! تم اللہ تعالیٰ کے مددگار بن جاؤ (١) جس طرح حضرت مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ نے حواریوں سے فرمایا کہ کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا مددگار بنے؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کی راہ میں مددگار ہیں (٢) پس بنی اسرائیل میں سے ایک جماعت تو ایمان لائی اور ایک جماعت نے کفر کیا (١) تو ہم نے مومنوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی پس وہ غالب آگئے (٤)۔ الصف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الجمعۃ۔ سورۃ نمبر ٦٢۔ تعداد آیات ١١) الجمعة
1 ساری چیزیں) جو آسمان اور زمین میں ہیں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہیں (جو) بادشاہ نہایت پاک (ہے) غالب و با حکمت ہے۔ الجمعة
2 وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں (١) میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے۔ یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ الجمعة
3 اور دوسروں کے لئے بھی انہی میں سے جو اب تک ان سے نہیں (١) ملے۔ وہی غالب با حکمت ہے۔ الجمعة
4 یہ اللہ کا فضل ہے (١) جسے چاہے اپنا فضل دے اور اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل کا مالک ہے۔ الجمعة
5 جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں لادے ہو (١) اللہ کی باتوں کو جھٹلانے والوں کی بڑی بری مثال ہے اور اللہ (ایسی) ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ الجمعة
6 کہہ دیجئے کہ اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم اللہ کے دوست ہو دوسرے لوگوں کے سوا (١) تم موت کی تمنا کرو (٢) اگر تم سچے ہو۔ (٣) الجمعة
7 یہ کبھی بھی موت کی تمنا نہ کریں گے بوجہ ان اعمال کے جو اپنے آگے اپنے ہاتھوں بھیج رکھے ہیں (١) اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ الجمعة
8 کہہ دیجئے! کہ جس موت سے تم بھاگتے پھرتے ہو وہ تو تمہیں پہنچ کر رہے گی پھر تم سب چھپے کھلے کے جاننے والے (اللہ) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے کئے ہوئے تمام کام بتلا دے گا۔ الجمعة
9 اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو (١) یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ الجمعة
10 پھر جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو (١) اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کرو تاکہ تم فلاح پالو۔ الجمعة
11 جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آجائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے (٢) وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے (٣) اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے (٤)۔ الجمعة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المنافقون۔ سورۃ نمبر ٦٣۔ تعداد آیات ١١) المنافقون
1 تیرے پاس جب منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں (١) اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں (٢) اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعًا جھوٹے ہیں (٣) المنافقون
2 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے (١) پس اللہ کی راہ سے رک گئے (٢) بیشک برا ہے وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔ المنافقون
3 یہ اس سب اسلئے ہے کہ یہ ایمان لا کر پھر کافر ہوگئے (١) پس ان کے دلوں پر مہر کردی گئی ہے۔ اب یہ نہیں سمجھتے۔ المنافقون
4 جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں (١) یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں (٢) گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں اور دیوار کے سہارے لگائی ہوئی (٣) ہیں ہر سخت آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں (٤) یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں۔ المنافقون
5 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تمہارے لئے اللہ کے رسول استغفار کریں تو اپنے سر مٹکاتے ہیں (١) اور آپ دیکھیں گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے رک جاتے ہیں (٢)۔ المنافقون
6 ان کے حق میں آپکا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہیں (١) اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز نہ بخشے گا (٢) بیشک اللہ تعالیٰ (ایسے) نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا، المنافقون
7 یہی وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ ادھر ادھر ہوجائیں اور آسمان و زمین کے خزانے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں (١) لیکن یہ منافق بے سمجھ ہیں (٢)۔ المنافقون
8 یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینے جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا (١) سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور ایمانداروں کے لئے ہے (٢) لیکن یہ منافق جانتے نہیں۔ (٣) المنافقون
9 اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں (١) اور جو ایسا کریں وہ بڑے ہی زیاں کار لوگ ہیں۔ المنافقون
10 اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) اس سے پہلے خرچ کرو (١) کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے تو کہنے لگے اے میرے پروردگار مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں دیتا ؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں ہوجاؤں۔ المنافقون
11 اور جب کسی کا مقررہ وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی باخبر ہے۔ المنافقون
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ التغابن۔ سورۃ نمبر ٦٤۔ تعداد آیات ١٨) التغابن
1 تمام چیزیں) (١) جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں اسی کی سلطنت ہے اور اسی کی تعریف ہے (٢) اور وہ ہر ہر چیز پر قادر ہے۔ التغابن
2 اسی نے تمہیں پیدا کیا سو تم میں سے بعضے تو کافر ہیں اور بعض ایماندار ہیں اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب دیکھ رہا ہے۔ (١) التغابن
3 اسی نے آسمانوں کو اور زمین کو عدل و حکمت سے پیدا کیا (١) اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں (٢) اور اسی کی طرف لوٹنا ہے (٣)۔ التغابن
4 وہ آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کا علم رکھتا ہے اور جو کچھ تم چھپاؤ اور ظاہر کرو وہ (سب کو) جانتا ہے اللہ تو سینوں کی باتوں تک کو جاننے والا ہے (١)۔ التغابن
5 کیا تمہارے پاس اس سے پہلے کے کافروں کی خبر نہیں پہنچی؟ جنہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھ لیا (١) اور جن کے لئے دردناک عذاب ہے (٢) التغابن
6 یہ اس لئے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تو انہوں نے کہہ دیا کہ کیا انسان ہماری رہنمائی کرے گا پس انکار کردیا (١) اور منہ پھیر لیا (٢) اور اللہ نے بے نیازی کی (٣) اور اللہ تو ہے بے نیاز (٤) سب خوبیوں والا۔ (٥) التغابن
7 ان کافروں نے خیال کیا ہے کہ دوبارہ زندہ نہ کئے جائیں گے (١) آپ کہہ دیجئے کیوں نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور دوبارہ اٹھائے جاؤ گے (٢) پھر جو تم نے کیا اس کی خبر دیئے جاؤ گے (٣) اور اللہ پر یہ بلکہ آسان ہے (٤)۔ التغابن
8 سو تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کے نور پر جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ (١) اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل پر باخبر ہے۔ التغابن
9 جس دن تم سب کو اس جمع ہونے کے دن (١) جمع کرے گا وہی دن ہے ہار جیت کا (٢) اور جو شخص اللہ پر ایمان لا کر نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور اسے جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ التغابن
10 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری ّآیتوں کو جھٹلایا وہی (سب) جہنمی ہیں (جو) جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔ التغابن
11 کوئی مصیبت اللہ کے بغیر نہیں پہنچ سکتی (١) جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے (٢) اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ التغابن
12 لوگو) اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو۔ پس اگر تم اعراض کرو تو ہمارے رسول کے ذمے صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے (١)۔ التغابن
13 اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل رکھنا چاہیئے۔ (١) التغابن
14 اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں (١) پس ان سے ہوشیار رہنا (٢) اور اگر تم معاف کردو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (٣)۔ التغابن
15 تمہارے مال اور اولاد تو سراسر تمہاری آزمائش ہیں (١) اور بہت بڑا اجر اللہ کے پاس ہے (٢) التغابن
16 پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ (١) اور اللہ کی راہ میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لئے بہتر ہے جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔ التغابن
17 اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے (یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو گے) (١) تو وہ اسے بڑھاتا جائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا (٢) اللہ بڑا قدردان اور بڑا برد بار ہے (٣)۔ التغابن
18 وہ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے زبردست حکمت والا (ہے)۔ التغابن
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الطلاق۔ سورۃ نمبر ٦٥۔ تعداد آیات ١٢) الطلاق
1 اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو (١) تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو (٢) اور عدت کا حساب رکھو (٣) اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو، نہ تم انہیں ان کے گھر سے نکالو (٤) اور نہ وہ (خود) نکلیں (٥) ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں (٦) یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا (٧) تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات پیدا کردے الطلاق
2 پس جب یہ عورتیں اپنی عدت کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدہ کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو (١) اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کرلو (٢) اور اللہ کی رضامندی کے لئے ٹھیک ٹھیک گواہی دو (٣) یہی ہے وہ جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے اور جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے (٤) الطلاق
3 اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا (١) اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے (٢)۔ الطلاق
4 تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے ناامید ہوگئی ہوں، اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنہیں حیض آنا شروع نہ ہوا ہو (١) اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے (٢) اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ اس کے (ہر) کام میں آسانی کر دے گا۔ الطلاق
5 یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا ہے اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے گناہ مٹا دے گا اور اسے بڑا بھاری اجر دے گا۔ الطلاق
6 تم اپنی طاقت کے مطابق جہاں تم رہتے ہو وہاں ان (طلاق والی) عورتوں کو رکھو (١) اور انہیں تنگ کرنے کے لئے تکلیف نہ پہنچاؤ (٢) اور اگر وہ حمل سے ہوں تو جب تک بچہ پیدا ہولے انہیں خرچ دیتے رہا کرو پھر (٣) اگر تمہارے کہنے سے وہی دودھ پلائیں تو تم انہیں ان کی اجرت دے دو (٣) اور باہم مناسب طور پر مشورہ کرلیا کرو (٤) اور اگر تم آپس میں کشمکش کرو تو اس کے کہنے سے کوئی اور دودھ پلائے گی۔ (٥) الطلاق
7 کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہیے (١) اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کی گئی ہو (٢) اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اسی میں سے (اپنی حسب حیثیت) دے، کسی شخص کو اللہ تکلیف نہیں دیتا مگر اتنی ہی جتنی طاقت اسے دے رکھی ہے، (٣) اللہ تنگی کے بعد آسانی و فراغت بھی کر دے گا۔ (٤) الطلاق
8 اور بہت سی بستی والوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرتابی (١) کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب کیا اور انہیں عذاب دیا ان دیکھا (سخت) عذاب۔ (٢) الطلاق
9 پس انہوں نے اپنے کرتوت کا مزہ چکھ لیا اور انجام کار ان کا خسارہ ہی ہوا۔ الطلاق
10 ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، پس اللہ سے ڈرو اے عقل مند ایمان والو۔ یقیناً اللہ نے تمہاری طرف نصیحت اتار دی ہے۔ الطلاق
11 یعنی) رسول (١) جو تمہیں اللہ کے صاف صاف احکام پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں وہ تاریکیوں سے روشنی کی طرف لے آئے (٢) اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے (٣) اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ بیشک اللہ نے اسے بہترین روزی دے رکھی ہے۔ الطلاق
12 اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان اور اسی کے مثل زمینیں بھی۔ (١) اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے (٢) تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو بہ اعتبار علم گھیر رکھا ہے (٣)۔ الطلاق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ التحریم۔ سورۃ نمبر ٦٦۔ تعداد آیات ١٢) التحريم
1 اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لئے حلال کردیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟ (١) (کیا) آپ اپنی بیویوں کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ التحريم
2 تحقیق کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے قسموں کو کھول ڈالنا مقرر کردیا ہے (١) اور اللہ تمہارا کارساز ہے وہی (پورے) علم والا، حکمت والا ہے۔ التحريم
3 اور یاد کرو کہ جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی (١) پس جب اس نے اس بات کی خبر کردی (٢) اور اللہ نے اپنے نبی پر آگاہ کردیا تو نبی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے (٣) پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگی اس کی خبر آپ کو کس نے دی (٤) کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے اللہ نے مجھے یہ بتلایا ہے (٥)۔ التحريم
4 اے نبی کی دونوں بیویو !) اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کرلو (تو بہت بہتر ہے) (١) یقیناً تمہارے دل جھک پڑے ہیں (٢) اور اگر تم نبی کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی پس یقیناً اس کا کار ساز اللہ ہے اور جبرائیل ہیں اور نیک ایماندار اور ان کے علاوہ فرشتے بھی مدد کرنے والے ہیں (٣) التحريم
5 اگر وہ (پیغمبر) تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب! تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا (١) جو اسلام والیاں توبہ کرنے والیاں، عبادت بجا لانے والیاں روزے رکھنے والیاں ہوں گی بیوہ اور کنواریاں۔ (٢) التحريم
6 اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ (١) جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔ التحريم
7 اے کافرو! آج تم عذر و بہانہ مت کرو۔ تمہیں صرف تمہارے کرتوت کا بدلہ دیا جا رہا ہے۔ التحريم
8 اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو (١) قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جس دن اللہ تعالیٰ نبی کو اور ایمان داروں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے گا ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا۔ یہ دعائیں کرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما (٢) اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔ التحريم
9 اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو (٢) اور ان پر سختی کرو (٢) ان کا ٹھکانا جہنم ہے (٣) اور وہ بہت بری جگہ ہے۔ التحريم
10 اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے نوح کی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان فرمائی (١) یہ دونوں ہمارے بندوں میں دو (شائستہ اور) نیک بندوں کے گھر میں تھیں، پھر ان کی انہوں نے خیانت کی (٢) پس دونوں (نیک بندے) ان سے اللہ کے (کسی عذاب کو) نہ روک سکے (٣) اور حکم دیا گیا (اے عورتوں) دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ تم دونوں بھی چلی جاؤ، (٤) التحريم
11 اور اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائی (١) جبکہ اس نے دعا کی اے میرے رب! میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اور مجھے فرعوں سے اور اس کے عمل سے بچا اور مجھے ظالم لوگوں سے خلاصی دے۔ التحريم
12 اور (مثال بیان فرمائی) مریم بنت عمران کی (١) جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی پھر ہم نے اپنی طرف سے اس میں جان پھونک دی اور (مریم) اس نے اپنے رب کی باتوں (٢) اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور عبادت گزاروں میں تھی۔ (٣) التحريم
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الملک۔ سورۃ نمبر ٦٧۔ تعداد آیات ٣٠) الملك
1 بہت بابرکت ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے (١) اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ الملك
2 جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں اچھے کام کون کرتا ہے، اور وہ غالب اور بخشنے والا ہے۔ الملك
3 جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔ (تو اسے دیکھنے والے) اللہ رحمٰن کی پیدائش میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھے گا (١) دوبارہ (نظریں ڈال کر) دیکھ لے کیا کوئی شگاف بھی نظر آ رہا ہے (٢)۔ الملك
4 پھر دوہرا کر دو دو بار دیکھ لے تیری نگاہ تیری طرف ذلیل (و عاجز) ہو کر تھکی ہوئی لوٹ آئے گی۔ (١) الملك
5 بیشک ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (ستاروں) سے آراستہ کیا اور انہیں شیطان کے مارنے کا ذریعہ (١) بنا دیا اور شیطانوں کے لئے ہم نے (دوزخ جلانے والا) عذاب تیار کردیا۔ الملك
6 اور اپنے رب کے ساتھ کفر کرنے والوں کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور وہ کیا ہی بری جگہ ہے۔ الملك
7 جب اس میں یہ ڈالے جائیں گے تو اس کی بڑے زور سے کی آواز سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہوگی (١)۔ الملك
8 قریب ہے کہ (ابھی) غصے کے مارے پھٹ جائے (١) جب کبھی اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا اس سے جہنم کے دروغے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس ڈرانے والا کوئی نہیں آیا تھا (٢) الملك
9 وہ جواب دیں گے کہ بیشک آیا تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلایا اور ہم نے کہا اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا۔ تم بہت بڑی گمراہی میں ہو (١) الملك
10 اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے ہوتے یا عقل رکھتے ہوتے تو دوزخیوں میں (شریک) نہ ہوتے (١)۔ الملك
11 پس انہوں نے اپنے جرم کا اقبال کرلیا (١) اب یہ دوزخی دفع ہوں (دور ہوں) (٢)۔ الملك
12 بیشک جو لوگ اپنے پروردگار سے غائبانہ طور پر ڈرتے رہتے ہیں ان کے لئے بخشش ہے اور بڑا ثواب ہے۔ (١) الملك
13 تم اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو (١) وہ تو سینوں کی پوشیدگی کو بھی بخوبی جانتا ہے الملك
14 کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا (١) پھر وہ باریک بین اور باخبر ہو۔ الملك
15 وہ ذات جس نے تمہارے لئے زمین کو پست و مطیع کردیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزیاں کھاؤ (پیو) (١) اسی کی طرف (تمہیں) جی کر اٹھ کھڑے ہونا ہے۔ الملك
16 کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ آسمان والا تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے (١) الملك
17 یا کیا تم اس بات سے نڈر ہوگئے ہو کہ آسمانوں والا تم پر پتھر برسائے (١) پھر تمہیں معلوم ہو ہی جائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا تھا (٢) الملك
18 اور ان سے پہلے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا تو دیکھو ان پر میرا عذاب کیسا ہوا ؟ الملك
19 کیا یہ اپنے پر کھولے ہوئے اور (کبھی کبھی) سمیٹے ہوئے (اڑنے والے) پرندوں کو نہیں دیکھتے (١) انہیں (اللہ) ہی (ہوا فضا) میں تھامے ہوئے ہے (٢) بیشک ہر چیز اس کی نگاہ میں ہے۔ الملك
20 سوائے اللہ کے تمہارا وہ کون سا لشکر ہے جو تمہاری مدد کرسکے کافر تو سراسر دھو کے میں ہیں (١) الملك
21 اگر اللہ تعالیٰ اپنی روزی روک لے تو بتاؤ کون ہے جو پھر تمہیں روزی دے گا (١) بلکہ (کافر) تو سرکشی اور بدکنے پر اڑ گئے ہیں۔ الملك
22 اچھا وہ شخص زیادہ ہدایت والا ہے جو اپنے سرکے بل اوندھا ہو کر چلے (١) یا وہ جو سیدھا (پیروں کے بل) راہ راست پر چلا ہو۔ (٢) الملك
23 کہہ دیجئے کہ وہی اللہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا (١) اور تمہارے کان آنکھیں اور اور دل بنائے (٢) تم بہت ہی کم شکر گزاری کرتے ہو (٢)۔ الملك
24 کہہ دیجئے! کہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور اس کی طرف تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔ (١) الملك
25 (کافر) پوچھتے ہیں کہ وہ وعدہ کب ظاہر ہوگا اگر تم سچے ہو (تو بتاؤ) ؟ (١) الملك
26 آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے میں تو صرف کھلے طور پر آگاہ کردینے والا ہوں (١) الملك
27 جب یہ لوگ اس وعدے کو قریب تر پا لیں گے اس وقت ان کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے (١) اور کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔ الملك
28 آپ کہہ دیجئے! اچھا اگر مجھے اور میرے ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے (بہر صورت یہ تو بتاؤ) کہ کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا ؟ (١) الملك
29 آپ کہہ دیجئے کہ وہی رحمٰن ہے۔ ہم تو اس پر ایمان لاچکے (١) اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے (٢) تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ صریح گمراہی میں کون ہے۔ الملك
30 آپ کہہ دیجئے! کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارے (پینے کا) پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہارے لئے نتھرا ہوا پانی لائے؟ (١)۔ الملك
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ القلم۔ سورۃ نمبر ٦٨۔ تعداد آیات ٥٢) القلم
1 ن، قسم ہے قلم کی اور (١) اس کی جو کچھ وہ (فرشتے) لکھتے ہیں۔ القلم
2 تو اپنے رب کے فضل سے دیوانہ نہیں ہے (١) القلم
3 اور بیشک تیرے لئے بے انتہاء اجر ہے (١)۔ القلم
4 اور بیشک تو بہت بڑے (عمدہ) اخلاق پر ہے۔ (١) القلم
5 پس اب تو بھی دیکھ لے گا اور یہ بھی دیکھ لیں گے۔ القلم
6 کہ تم میں سے کون فتنہ میں پڑا ہوا ہے۔ القلم
7 بیشک تیرا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو خوب جانتا ہے، اور وہ راہ یافتہ لوگوں کو بھی بخوبی جانتا ہے۔ القلم
8 پس تو جھٹلانے والوں کو نہ مان (١) القلم
9 وہ چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑجائیں (١) القلم
10 اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہنا نہ ماننا جو زیادہ قسمیں کھانے والا۔ القلم
11 وقار، کمینہ، عیب گو، چغل خور۔ القلم
12 بھلائی سے روکنے والا حد سے بڑھ جانے والا گنہگار۔ القلم
13 گردن کش پھر ساتھ ہی بے نسب ہو (١) القلم
14 اس کی سرکشی صرف اس لئے ہے کہ وہ مال والا اور بیٹوں والا ہے (١) القلم
15 جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے یہ تو اگلوں کے قصے ہیں۔ القلم
16 ہم بھی اس کی سونڈ (ناک) پر داغ دیں گے (١) القلم
17 بیشک ہم نے انہیں اسی طرح آزما لیا (١) جس طرح ہم نے باغ والوں کو (٢) آزمایا تھا جبکہ انہوں نے قسمیں کھائیں کہ صبح ہوتے ہی اس باغ کے پھل اتار لیں گے۔ القلم
18 اور انشاء اللہ نہ کہا۔ القلم
19 پس اس پر تیرے رب کی جانب سے ایک بلا چاروں طرف گھوم گئی اور یہ سو رہے تھے (١) القلم
20 پس وہ باغ ایسا ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی (١) القلم
21 اب صبح ہوتے ہی انہوں نے ایک دوسرے کو آوازیں دیں۔ القلم
22 اگر تمہیں پھل اتارنے ہیں تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی سویرے چل پڑو۔ القلم
23 پھر جب یہ چپکے چپکے یہ باتیں کرتے ہوئے چلے (١) القلم
24 کہ آج کے دن کوئی مسکین تمہارے پاس نہ آنے پائے (١) القلم
25 اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پا گئے (١) القلم
26 جب انہوں نے باغ دیکھا (١) تو کہنے لگے یقیناً ہم راستہ بھول گئے ہیں۔ (١) القلم
27 نہیں نہیں ہماری قسمت پھوٹ گئی (١) القلم
28 ان سب میں جو بہتر تھا اس نے کہا میں تم سے نہ کہتا تھا کہ تم اللہ کی پاکیزگی کیوں نہیں بیان کرتے (١) القلم
29 تو سب کہنے لگے ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم ہی ظالم تھے۔ (١) القلم
30 پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں ملامت کرنے لگے۔ القلم
31 کہنے لگے ہائے افسوس! یقیناً ہم سرکش تھے۔ القلم
32 کیا عجب ہے کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے ہم تو اب (١) اپنے رب سے ہی آرزو رکھتے ہیں القلم
33 یوں ہی آفت آتی ہے (١) اور آخرت کی آفت بہت ہی بڑی ہے کاش انہیں سمجھ ہوتی (١) القلم
34 پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں۔ القلم
35 کیا ہم مسلمانوں کو مثل گناہ گاروں کے کردیں گے (١) القلم
36 تمہیں کیا ہوگیا، کیسے فیصلے کر رہے ہو؟ القلم
37 کیا تمہارے پاس کوئی کتاب (١) ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟ القلم
38 کہ اس میں تمہاری من مانی باتیں ہوں۔ القلم
39 یا تم نے ہم سے قسمیں لی ہیں؟ جو قیامت تک باقی رہیں کہ تمہارے لئے وہ سب ہے جو تم اپنی طرف سے مقرر کرلو (١)۔ القلم
40 ان سے پوچھو تو کہ ان میں سے کون اس بات کا ذمہ دار (اور دعویدار) ہے (١) القلم
41 کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟ تو چاہیے کہ اپنے اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر یہ سچے ہیں۔ (١) القلم
42 جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو (سجدہ) نہ کرسکیں گے (١) القلم
43 نگاہیں نیچی ہوں گی ان پر ذلت و خواری چھا رہی (١) ہوگی حالانکہ یہ سجدے کے لئے (اس وقت بھی) بلائے جاتے تھے جبکہ صحیح سلامت تھے (٢) القلم
44 پس مجھے اور اس کلام کو جھٹلانے والے کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا (١) القلم
45 اور میں انہیں ڈھیل دونگا، بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔ القلم
46 کیا تو ان سے کوئی اجرت چاہتا ہے جس کے تاوان سے یہ دبے جاتے ہوں (١) القلم
47 ان کے پاس علم غیب ہے جسے وہ لکھتے ہوں۔ (١) القلم
48 بس تو اپنے رب کے حکم کا صبر سے انتظار کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہوجا جب (١) کہ اس نے غم کی حالت میں دعا کی (١) القلم
49 اگر اسے اس کے رب کی نعمت نہ پالیتی تو یقیناً وہ برے حالوں میں چٹیل میدان میں ڈال دیا جاتا (١)۔ القلم
50 اس کے رب نے پھر نوازا اور اسے نیک کاروں میں کردیا (١) القلم
51 اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں (١) جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے (٢) القلم
52 در حقیقت یہ (قرآن) تو تمام جہان والوں کے لئے سراسر نصیحت ہے (١) القلم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحاقۃ۔ سورۃ نمبر ٦٩۔ تعداد آیات ٥٢) الحاقة
1 ثابت ہونے والی (١) الحاقة
2 ثابت ہونے والی کیا ہے؟ (١) الحاقة
3 تجھے کیا معلوم کہ وہ ثابت شدہ کیا ہے؟ (١) الحاقة
4 اس کھڑکا دینے والی کو ثمود اور عاد نے جھٹلا دیا تھا (١) الحاقة
5 (جس کے نتیجے میں) ثمود تو بیحد خوفناک (اور اونچی) آواز سے ہلاک کردیئے گئے (١) الحاقة
6 اور عاد بیحد تیز و تند ہوا سے غارت کردیئے گئے (١) الحاقة
7 جسے ان پر سات رات اور آٹھ دن تک (اللہ نے) مثلت رکھا (١) پس تم دیکھتے کہ یہ لوگ زمین پر اس طرح گر گئے جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔ الحاقة
8 کیا ان میں سے کوئی بھی تجھے باقی نظر آرہا ہے۔ الحاقة
9 فرعون اور اس کے پہلے کے لوگ اور جن کی بستیاں الٹ دی گئیں انہوں نے بھی خطائیں کیں۔ (١) الحاقة
10 اور اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی (بالآخر اللہ نے (بھی) زبردست گرفت میں لیا۔ (١) الحاقة
11 جب پانی میں طغیانی آگئی (١) تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا (٢) الحاقة
12 تاکہ اسے تمہارے لئے نصیحت اور یادگار بنا دیں اور (تاکہ) یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں۔ (١) الحاقة
13 پس جبکہ صور میں ایک پھونک پھونکی جائے گی۔ (١) الحاقة
14 اور زمین اور پہاڑ اٹھا لئے جائیں گے اور ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے۔ (١) الحاقة
15 اس دن ہو پڑنے والی (قیامت) ہو پڑے گی۔ الحاقة
16 اور آسمان پھٹ جائے گا اس دن بالکل بودا ہوجائے گا (١) الحاقة
17 اس کے کناروں پر فرشتے ہونگے اور تیرے پروردگار کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہونگے (١) الحاقة
18 اس دن تم سب سامنے پیش کئے جاؤ گے تمہارا کوئی بھید پوشیدہ نہ رہے گا۔ (١) الحاقة
19 سو جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہنے لگے گا لو میرا نامہ اعمال پڑھو (١) الحاقة
20 مجھے تو کامل یقین تھا مجھے اپنا حساب ملنا ہے۔ (١) الحاقة
21 پس وہ ایک دل پسند زندگی میں ہوگا۔ الحاقة
22 بلند و بالا جنت میں۔ (١) الحاقة
23 جس کے میوے جھکے پڑے ہوں گے (١) الحاقة
24 (ان سے کہا جائے گا) کہ مزے سے کھاؤ، پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزشتہ زمانے میں کئے (١) الحاقة
25 لیکن جسے اس (کے اعمال) کی کتاب اس کے بائیں ہاتھ میں دی جائے گی، وہ تو کہے گا کاش کہ مجھے میری کتاب دی ہی نہ جاتی (١) الحاقة
26 اور میں جانتا ہی نہ کہ حساب کیا ہے (١) الحاقة
27 کاش! کہ موت (میرا) کام ہی تمام کردیتی (١) الحاقة
28 میرے مال نے بھی مجھے کچھ نفع نہ دیا۔ الحاقة
29 میرا غلبہ بھی مجھ سے جاتا (١) رہا۔ الحاقة
30 (حکم ہوگا) اسے پکڑ لو پھر اسے طوق پہنا دو۔ الحاقة
31 پھر اسے دوزخ میں ڈال دو (١) الحاقة
32 پھر اسے ایسی زنجیروں جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے جکڑ دو۔ (١) الحاقة
33 بیشک یہ اللہ عظمت والے پر ایمان نہ رکھتا تھا (١) الحاقة
34 اور مسکین کے کھلانے پر رغبت نہ دلاتا تھا (١) الحاقة
35 پس آج اس کا نہ کوئی دوست ہے۔ الحاقة
36 اور نہ سوائے پیپ کے اس کی کوئی غذا ہے۔ (١) الحاقة
37 جسے گنہگاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا۔ (١) الحاقة
38 پس مجھے قسم ہے ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہو۔ الحاقة
39 اور ان چیزوں کی جنہیں تم نہیں دیکھتے (١) الحاقة
40 کہ بیشک یہ (قرآن) بزرگ رسول کا قول ہے (١) الحاقة
41 یہ کسی شاعر کا قول نہیں (افسوس) تمہیں بہت کم یقین ہے۔ (١) الحاقة
42 نہ کسی کاہن کا قول ہے (افسوس) بہت کم نصیحت لے رہے ہو۔ (١) الحاقة
43 (یہ تو (رب العالمین کا) اتارا ہوا ہے۔ الحاقة
44 اور اگر یہ ہم پر کوئی بات بنا لیتا (١) الحاقة
45 تو البتہ ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے (١) الحاقة
46 پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے (١) الحاقة
47 پھر تم سے کوئی بھی مجھے اس سے روکنے والا نہ ہوتا (١) الحاقة
48 یقیناً یہ قرآن پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے۔ الحاقة
49 ہمیں پوری طرح معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اس کے جھٹلانے والے ہیں۔ الحاقة
50 بیشک (یہ جھٹلانا) کافروں پر حسرت ہے (١) الحاقة
51 اور بیشک (و شبہ) یہ یقینی حق ہے (١) الحاقة
52 پس تو اپنے رب عظیم کی پاکی بیان کر (١) الحاقة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المعارج۔ سورۃ نمبر ٧٠۔ تعداد آیات ٤٤) المعارج
1 ایک سوال کرنے والے نے (١) اس عذاب کا سوال کیا جو واضح ہونے والا ہے۔ المعارج
2 کافروں پر، جسے کوئی ہٹانے والا نہیں المعارج
3 اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں والا ہے (١) المعارج
4 جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں (١) ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے المعارج
5 پس تو اچھی طرح صبر کر۔ المعارج
6 بیشک یہ اس (عذاب) کو دور سمجھ رہے ہیں۔ المعارج
7 اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں (١) المعارج
8 جس دن آسمان مثل تیل کی تلچھٹ کے ہوجائے گا۔ المعارج
9 اور پہاڑ مثل رنگین اون کے ہوجائیں گے (١) المعارج
10 اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا۔ المعارج
11 گنہگار اس دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں اپنے بیٹوں کو۔ (حالانکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں گے (١) المعارج
12 اپنی بیوی کو اور اپنے بھائی کو۔ المعارج
13 اپنے کنبے کو جو اسے پناہ دیتا تھا۔ المعارج
14 اور روئے زمین کے سب لوگوں کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دلا دے (١) المعارج
15 مگر یہ ہرگز نہ ہوگا، یقیناً وہ شعلے والی (آگ) ہے (١) المعارج
16 جو منہ اور سر کی کھال کھینچ لانے والی ہے (١) المعارج
17 وہ ہر شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منہ موڑتا ہے۔ المعارج
18 اور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے (١) المعارج
19 بیشک انسان بڑے کچے دل والا بنایا گیا ہے (١) المعارج
20 جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑ بڑا اٹھتا ہے۔ المعارج
21 اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے۔ المعارج
22 مگر وہ نمازی۔ المعارج
23 جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی کرنے والے ہیں (١) المعارج
24 اور جن کے مالوں میں مقررہ حصہ ہے (١) المعارج
25 مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی۔ (١) المعارج
26 اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔ (١) المعارج
27 اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (١) المعارج
28 بیشک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں۔ (١) المعارج
29 اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی (حرام سے) حفاظت کرتے ہیں۔ المعارج
30 ہاں ان کی بیویاں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وہ مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں (١) المعارج
31 اب جو کوئی اس کے علاوہ (راہ) ڈھونڈے گا تو ایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہونگے۔ المعارج
32 جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں۔ (١) المعارج
33 اور جو اپنی گواہیوں پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں۔ (١) المعارج
34 جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ المعارج
35 یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہونگے۔ المعارج
36 پس کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ تیری طرف دوڑتے آتے ہیں۔ المعارج
37 دائیں اور بائیں سے گروہ کے گروہ (١) المعارج
38 کیا ان میں سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وہ نعمتوں والی جنت میں داخل کیا جائے گا ؟ المعارج
39 (ایسا) ہرگز نہ ہوگا ہم نے انہیں اس (چیز) سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں (١) المعارج
40 پس مجھے قسم ہے مشرقوں اور مغربوں (١) کے رب کی (کہ) ہم یقیناً قادر ہیں المعارج
41 اس پر ان کے عوض ان سے اچھے لوگ لے آئیں گے اور ہم عاجز نہیں ہیں (١) المعارج
42 پس تو انہیں جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے جا ملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (١) المعارج
43 جس دن یہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے، گویا کہ وہ کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہے ہیں۔ (١) المعارج
44 ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہونگیں (١) ان پر ذلت چھا رہی ہوگی (٢) یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا (٣)۔ المعارج
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ نوح۔ سورۃ نمبر ٧١۔ تعداد آیات ٢٨) نوح
1 یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف (١) بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا دو (اور خبردار کردو) اس سے پہلے کہ ان کے پاس دردناک عذاب آجائے (٢) نوح
2 (نوح (علیہ السلام) نے) کہا اے میری قوم! میں تمہیں صاف صاف ڈرانے والا ہوں۔ (١) نوح
3 کہ تم اللہ کی عبادت کرو (١) اور اسی سے ڈرو (٢) اور میرا کہنا مانو۔ (٣) نوح
4 تو وہ خود تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرہ تک چھوڑ دے گا یقیناً اللہ کا وعدہ جب آجاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا کاش تمہیں سمجھ ہوتی۔ (١) نوح
5 (نوح (علیہ السلام) نے) کہا اے میرے پروردگار! میں نے اپنی قوم کو رات دن تیری طرف بلایا ہے (١)۔ نوح
6 مگر میرے بلانے سے یہ لوگ اور زیادہ بھاگنے لگے (١)۔ نوح
7 میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کے لئے بلایا (١) انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں (٢) اور اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیا اور اڑ گئے (٣) اور پھر بڑا تکبر کیا، (٤) نوح
8 پھر میں نے انہیں با آواز بلند بلایا۔ نوح
9 بیشک میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی (١)۔ نوح
10 اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ (١) (اور معافی مانگو) وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے (٢) نوح
11 وہ تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا (١) نوح
12 اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لئے نہریں نکال دے گا۔ (١) نوح
13 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی برتری کا عقیدہ نہیں رکھتے۔ (١) نوح
14 حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے (١) پیدا کیا ہے۔ نوح
15 کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے کس طرح سات آسمان پیدا کردیئے ہیں۔ (١) نوح
16 اور ان میں چاند کو خوب جگمگاتا بنایا (١) اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے۔ نوح
17 اور تم کو زمین سے ایک (خاص) اہتمام سے) اگایا ہے (١) نوح
18 پھر تمہیں اسی میں لوٹا لے جائے گا اور (ایک خاص طریقہ) سے پھر نکالے گا (١) نوح
19 اور تمہارے لئے زمین کو اللہ تعالیٰ نے فرش بنا دیا ہے۔ (١) نوح
20 تاکہ تم اس کی کشادہ راہوں میں چلو پھرو۔ (١) نوح
21 نوح (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار! ان لوگوں نے میری تو نافرمانی کی اور ایسوں کی فرمانبرداری کی جن کے مال و اولاد نے (یقیناً) نقصان ہی میں بڑھایا ہے (١) نوح
22 اور ان لوگوں نے بڑا سخت فریب کیا، (١) نوح
23 اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو (چھوڑنا) (١) نوح
24 اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا (١) (الٰہی) تو ان ظالموں کی گمراہی اور بڑھا۔ (١) نوح
25 یہ لوگ بہ سبب اپنے گناہوں کے ڈبو دیئے گئے اور جہنم میں پہنچا دیئے گئے اور اللہ کے سوا اپنا کوئی مددگار انہوں نہیں پایا۔ نوح
26 اور (حضرت) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پالنے والے! تو روئے زمین پر کسی کافر کو رہنے سہنے والا نہ چھوڑ (١) نوح
27 اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو (یقیناً) یہ تیرے (اور) بندوں کو (بھی) گمراہ کردیں گے اور یہ فاجروں اور ڈھیٹ کافروں ہی کو جنم دیں گے۔ نوح
28 اے میرے پروردگار! تو مجھے اور میرے ماں باپ اور جو بھی ایماندار ہو کر میرے گھر میں آئے اور تمام مومن مردوں اور کل ایماندار عورتوں کو بخش دے (١) اور کافروں کو سوائے بربادی کے اور کسی بات میں نہ بڑھا (٢) نوح
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الجن۔ سورۃ نمبر ٧٢۔ تعداد آیات ٢٨) الجن
1 آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت (١) نے (قرآن) سنا اور کہا کہ ہم نے عجب قرآن سنا ہے۔ الجن
2 جو راہ راست کی طرف راہنمائی کرتا ہے (١) ہم اس پر ایمان لا چکے (اب) ہم ہرگز کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے۔ الجن
3 اور بیشک ہمارے رب کی شان بڑی بلند ہے نہ اس نے کسی کو (اپنی) بیوی بنایا ہے نہ بیٹا (١) الجن
4 اور یہ کہ ہم میں ایک بیوقوف اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کہا کرتا تھا (١) الجن
5 اور ہم تو یہی سمجھتے رہے کہ ناممکن ہے کہ انسان اور جنات اللہ پر جھوٹی باتیں لگائیں (١) الجن
6 بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے (١) الجن
7 اور (انسانوں) نے بھی تم جنوں کی طرح گمان کرلیا تھا کہ اللہ کسی کو نہ بھیجے گا (یا کسی کو دوبارہ زندہ نہ کرے گا) الجن
8 اور ہم نے آسمان کو ٹٹول کر دیکھا تو اسے سخت چوکیداروں اور سخت شعلوں سے پر پایا (١) الجن
9 اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لئے آسمان میں جگہ جگہ بیٹھ جایا کرتے تھے (١) اب جو بھی کان لگاتا ہے وہ ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے (١) الجن
10 ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب کا ارادہ ان کے ساتھ بھلائی کا ہے (١) الجن
11 اور یہ کہ (بیشک) بعض تو ہم میں نیکوکار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں سے بٹے ہوئے ہیں۔ الجن
12 اور ہم نے سمجھ لیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو زمین میں ہرگز عاجز نہیں کرسکتے اور نہ بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں۔ الجن
13 ہم تو ہدایت کی بات سنتے ہیں اس پر ایمان لا چکے ہیں اور جو بھی اپنے رب پر ایمان لائے گا نہ کسی نقصان کا اندیشہ ہے نہ ظلم و ستم کا (١) الجن
14 ہاں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف ہیں (١) پس جو فرمانبردار ہوگئے انہوں نے تو راہ راست کا قصد کیا۔ الجن
15 اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے۔ الجن
16 اور (اے نبی یہ بھی کہہ دو) کہ اگر لوگ راہ راست پر سیدھے رہتے تو یقیناً انہیں بہت وافر پانی پلاتے۔ الجن
17 تاکہ ہم اس میں انہیں آزما لیں (١) اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ پھیر لے گا تو اللہ تعالیٰ اسے سخت عذاب میں مبتلا کر دے گا (٢) الجن
18 اور یہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔ (١) الجن
19 اور جب اللہ کا بندہ اس کی عبادت کے لئے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں (١) الجن
20 آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ (١) الجن
21 کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں۔ (١) الجن
22 کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا (١) اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں پا سکتا۔ الجن
23 البتہ میرا کام اللہ کی بات اور اس کے پیغامات (لوگوں کو) پہنچا دینا ہے (اب) جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے گا اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے۔ الجن
24 (ان کی آنکھ نہ کھلے گی) یہاں تک کہ اسے دیکھ لیں جس کا ان کو وعدہ دیا جاتا ہے (١) پس عنقریب جان لیں گے کہ کس کا مددگار کمزور اور کس کی جماعت کم ہے (٢)۔ الجن
25 کہہ دیجئے مجھے معلوم نہیں کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لئے دوری کی مدت مقرر کرے گا (١)۔ الجن
26 وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ (١) الجن
27 سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے (١) الجن
28 تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہوجائے (١) اللہ تعالیٰ نے انکے آس پاس (کی چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے (٢) اور ہر چیز کی گنتی کا شمار کر رکھا ہے (٣)۔ الجن
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المزمل۔ سورۃ نمبر ٧٣۔ تعداد آیات ٢٠) المزمل
1 اے کپڑے میں لپٹنے والے (١) المزمل
2 رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم (١) المزمل
3 آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے۔ المزمل
4 یا اس پر بڑھا دے (١) اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کرو (٢) المزمل
5 یقیناً ہم تجھ پر بہت بھاری بات عنقریب نازل کریں گے (١) المزمل
6 بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لئے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بالکل درست کردینے والا ہے (١) المزمل
7 یقیناً تجھے دن میں بہت شغل رہتا ہے (١) المزمل
8 تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام مخلوقات سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہوجا۔ (١) المزمل
9 مشرق و مغرب کا پروردگار جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو اسی کو اپنا کارساز بنا لے۔ المزمل
10 اور جو کچھ وہ کہیں تو سہتا رہ اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ رہ۔ المزمل
11 اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسودہ حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے۔ المزمل
12 یقیناً ہمارے ہاں سخت بیڑیاں ہیں اور سلگتی ہوئی جہنم۔ المزمل
13 اور حلق میں اٹکنے والا کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب ہے (١) المزمل
14 جس دن زمین اور پہاڑ تھر تھرائیں گے اور پہاڑ مثل بھربھری ریت کے ٹیلوں کے ہوجائیں گے۔ (١) المزمل
15 بیشک ہم نے تمہاری طرف بھی تم پر گواہی دینے والا (١) رسول بھیج دیا ہے جیسے کہ ہم نے فرعون کے پاس رسول بھیجا تھا۔ المزمل
16 تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت (وبال) کی پکڑ میں پکڑ لیا (١) المزمل
17 تم اگر کافر رہے تو اس دن کیسے پناہ پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کر دے گا (١) المزمل
18 جس دن آسمان پھٹ جائے گا (١) اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہو کر ہی رہے گا۔ (٢) المزمل
19 بیشک یہ نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کرے۔ المزمل
20 آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے (١) اور رات دن کا پورا اندازہ اللہ تعالیٰ کو ہی ہے، (٢) وہ خوب جانتا ہے کہ تم اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے (٣) پس تم پر مہربانی کی (٤) لہذا جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لیے آسان ہو پڑھو وہ جانتا ہے کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوں گے بعض دوسرے زمین میں چل پھر کر اللہ تعالیٰ کا فضل یعنی روزی بھی تلاش کریں گے (٥) اور کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد بھی کریں گے ( ٦) سو تم بہ آسانی جتنا قرآن پڑھ سکو پڑھو (٧) اور نماز کی پابندی کیا کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دو اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاں بہتر سے بہتر اور ثواب میں بہت زیادہ پاؤ گے (٨) اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ المزمل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المدثر۔ سورۃ نمبر ٧٤۔ تعداد آیات ٥٦) المدثر
1 اے کپڑا اوڑھنے والے (١) المدثر
2 کھڑا ہوجا اور آگاہ کر دے (١)۔ المدثر
3 اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر۔ المدثر
4 اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر (١) المدثر
5 ناپاکی کو چھوڑ دے (١) المدثر
6 اور احسان کرکے زیادہ لینے کی خواہش نہ کر (١) المدثر
7 اور اپنے رب کی راہ میں صبر کر۔ المدثر
8 پس جبکہ صور میں پھونک ماری جائے گی۔ المدثر
9 وہ دن بڑا سخت دن ہوگا۔ المدثر
10 جو کافروں پر آسان نہ ہوگا۔ (١) المدثر
11 مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے (١) المدثر
12 اور اسے بہت سا مال دے رکھا تھا۔ المدثر
13 اور حاضر باش فرزند بھی (١) المدثر
14 اور میں نے اسے بہت کچھ کشادگی دے رکھی ہے (١) المدثر
15 پھر بھی اس کی چاہت ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں۔ (١) المدثر
16 نہیں نہیں (١) وہ ہماری آیتوں کا مخالف ہے۔ المدثر
17 عنقریب میں اسے ایک سخت چڑھائی چڑھاؤں گا (١) المدثر
18 اس نے غور کرکے تجویز کی (١) المدثر
19 اسے ہلاکت ہو کیسی (تجویز) سوچی؟ المدثر
20 وہ پھر غارت ہو کس طرح اندازہ کیا (١)۔ المدثر
21 اس نے پھر دیکھا (١) المدثر
22 پھر تیوری چڑھائی اور منہ بنایا (١) المدثر
23 پھر پیچھے ہٹ گیا اور غرور کیا (١) المدثر
24 اور کہنے لگا یہ تو صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے (١) المدثر
25 سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں۔ المدثر
26 میں عنقریب اس دوزخ میں ڈالوں گا۔ المدثر
27 اور تجھے کیا خبر کہ دوزخ کیا چیز ہے (١)۔ المدثر
28 نہ وہ باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے (١) المدثر
29 کھال کو جھلسا دیتی ہے۔ المدثر
30 اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں (١)۔ المدثر
31 ہم نے دوزخ کے دروغے صرف فرشتے رکھے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کی ہے (١) تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں (٢) اور ایماندار ایمان میں اور بڑھ جائیں (٣) اور اہل کتاب اور مسلمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور وہ کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ کی کیا مراد ہے؟ (٤) اس طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے (٥) تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ( ٦) یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پندونصیحت ہے۔ (٧) المدثر
32 قسم ہے چاند کی المدثر
33 اور رات جب وہ پیچھے ہٹے۔ المدثر
34 اور صبح کی جب وہ روشن ہوجائے، المدثر
35 کہ (یقیناً وہ جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے (١) المدثر
36 بنی آدم کو ڈرانے والی۔ المدثر
37 (یعنی) اسے (١) جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہئے۔ المدثر
38 ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے (١) المدثر
39 مگر دائیں ہاتھ والے (١) المدثر
40 اہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے وہ سوال کرتے ہونگے گے۔ (١) المدثر
41 جہنمیوں سے المدثر
42 تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا۔ المدثر
43 وہ جواب دیں گے ہم نمازی نہ تھے۔ المدثر
44 نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ (١) المدثر
45 اور ہم بحث کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحث مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے (١) المدثر
46 اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔ المدثر
47 یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی۔ المدثر
48 پس انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی (١) المدثر
49 انہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں۔ المدثر
50 گویا کہ وہ بہکے ہوئے گدھے ہیں۔ المدثر
51 جو شیر سے بھاگے ہوں۔ (١) المدثر
52 بلکہ ان میں سے ہر ایک شخص چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دی جائیں (١) المدثر
53 ہرگز ایسا نہیں (ہو سکتا بلکہ) یہ قیامت سے بے خوف ہیں (١) المدثر
54 سچی بات تو یہ ہے کہ یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے (١) المدثر
55 اب جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔ المدثر
56 اور وہ اس وقت نصیحت حاصل کریں گے جب اللہ تعالیٰ چاہے (١) وہ اسی لائق ہے کہ اس سے ڈریں اور اس لائق بھی کہ وہ بخشے (٢)۔ المدثر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ القیامۃ۔ سورۃ نمبر ٧٥۔ تعداد آیات ٤٠) القيامة
1 میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی (١)۔ القيامة
2 اور قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو ملامت کرنے والا ہو (١)۔ القيامة
3 کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں (١)۔ القيامة
4 ہاں ضرور کریں گے ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کردیں (١)۔ القيامة
5 بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے (١) القيامة
6 پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا (١) القيامة
7 پس جس وقت کہ نگاہ پتھرا جائے گی (١)۔ القيامة
8 اور چاند بے نور ہوجائے گا (١) القيامة
9 اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے (١)۔ القيامة
10 اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے (١)۔ القيامة
11 نہیں نہیں کوئی پناہ گاہ نہیں (١)۔ القيامة
12 آج تیرے پروردگار کی طرف ہی قرار گاہ ہے (١) القيامة
13 آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاہ کیا جائے گا (١) القيامة
14 بلکہ انسان خود اپنے اوپر حجت ہے (١)۔ القيامة
15 اگرچہ کتنے ہی بہانے پیش کرے (١)۔ القيامة
16 (اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لئے اپنی زبان کو حرکت (١) نہ دیں۔ القيامة
17 اسکا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے (١) القيامة
18 ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں (١) القيامة
19 پھر اس کا واضح کردینا ہمارا ذمہ ہے۔ القيامة
20 نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو۔ القيامة
21 اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو (١) القيامة
22 اس روز بہت سے چہرے ترو تازہ اور بارونق ہوں گے۔ القيامة
23 اپنے رب کی طرف دیکھتے ہونگے (١) القيامة
24 اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق) اور اداس ہونگے (١) القيامة
25 سمجھتے ہونگے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والا معاملہ کیا جائے گا (١) القيامة
26 نہیں نہیں (١) جب روح ہنسلی تک (٢) پہنچے گی۔ القيامة
27 اور کہا جائے گا کہ کوئی جھاڑ پھونک (١) کرنے والا ہے؟ القيامة
28 اور جان لیا اس نے کہ یہ وقت جدائی ہے (١) القيامة
29 اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی (١) القيامة
30 آج تیرے پروردگار کی طرف چلنا ہے۔ القيامة
31 اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی (١)۔ القيامة
32 بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی (١)۔ القيامة
33 پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا (١) القيامة
34 افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر۔ القيامة
35 وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لئے (١) القيامة
36 کیا انسان یہ سمجھتا ہے کے اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا (١) القيامة
37 کیا وہ ایک گاڑھے پانی کا قطرہ نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا ؟ القيامة
38 پھر لہو کا لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا (١) القيامة
39 پھر اس سے جوڑے یعنی نر مادہ بنائے۔ القيامة
40 کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زندہ کر دے (١) القيامة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الإنسان۔ سورۃ نمبر ٧٦۔ تعداد آیات ٣١) الإنسان
1 یقیناً گزرا ہے انسان ایک وقت زمانے میں (١) جب کہ یہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا۔ الإنسان
2 بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کے لئے (١) پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا (٢) الإنسان
3 ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا۔ (١) الإنسان
4 یقیناً ہم نے کافروں کے لئے زنجیریں اور طوق اور شعلوں والی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (١) الإنسان
5 بیشک نیک لوگ وہ جام پئیں گے جس کی امیزش کافور کی ہے۔ (١) الإنسان
6 جو ایک چشمہ ہے (١) جس سے اللہ کے بندے پئیں گے اس کی نہریں نکال لے جائیں گے (٢) (جدھر چاہیں)۔ الإنسان
7 جو نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی چاروں طرف پھیل جانے والی ہے (١)۔ الإنسان
8 اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین یتیم اور قیدیوں کو۔ الإنسان
9 ہم تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے کھلاتے ہیں نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شکرگزاری۔ الإنسان
10 بیشک ہم اپنے پروردگار سے اس دن کا خوف کرتے ہیں (١) جو اداسی اور سختی والا ہوگا۔ الإنسان
11 پس انہیں اللہ تعالیٰ نے اس دن کی برائی سے بچا لیا (١) اور انہیں تازگی اور خوشی پہنچائی۔ (٢) الإنسان
12 اور انہیں ان کے صبر کے بدلے جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے۔ الإنسان
13 یہ وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے بیٹھیں گے۔ نہ وہاں آفتاب کی گرمی دیکھیں گے نہ سردی کی سختی۔ (١) الإنسان
14 ان جنتوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہونگے (١) اور ان کے میوے اور گچھے نیچے لٹکے ہوئے ہونگے۔ الإنسان
15 اور ان پر چاندی کے برتنوں اور ان جاموں کا دور کرایا جائے گا (١) جو شیشے کے ہونگے۔ الإنسان
16 شیشے بھی چاندی کے (١) جن کو (ساقی نے) اندازے سے ناپ رکھا ہوگا (٢) الإنسان
17 اور انہیں وہاں وہ جام پلائے جائیں گے جن کی آمیزش زنجبیل کی ہوگی (١) الإنسان
18 جنت کی ایک نہر جس کا نام سلسلبیل ہے (١) الإنسان
19 اور جن کے ارد گرد گھو متے پھرتے ہونگے وہ کم سن بچے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں (١) جب تو انہیں دیکھے تو سمجھے کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں (٢) الإنسان
20 تو وہاں جہاں کہیں بھی نظر ڈالے گا سراسر نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت ہی دیکھے گا۔ الإنسان
21 ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا (١) اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا الإنسان
22 (کہا جائے گا) کہ یہ ہے تمہارے اعمال کا بدلہ اور تمہاری کوشش کی قدر کی گئی۔ الإنسان
23 بیشک ہم نے تجھ پر بتدریج قرآن نازل کیا ہے (١) الإنسان
24 پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم رہ (١) اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہنا نہ مان۔ الإنسان
25 اور اپنے رب کے نام کا صبح شام ذکر کیا کر۔ (١) الإنسان
26 اور رات کے وقت اس کے سامنے سجدے کر اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کر۔ (١) الإنسان
27 بیشک یہ لوگ جلدی ملنے والی (دنیا) کو چاہتے ہیں (١) اور اپنے پیچھے ایک بڑے بھاری دن کو چھوڑے دیتے ہیں (٢)۔ الإنسان
28 ہم نے انہیں پیدا کیا اور ہم نے ہی ان کے جوڑ اور بند ھن مضبوط کئے (١) اور ہم جب چاہیں ان کے عوض ان جیسے اوروں کو بدل لائیں۔ الإنسان
29 یقیناً یہ تو ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی راہ لے لے (١) الإنسان
30 اور تم نہ چاہو گے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی چاہے (١) بیشک اللہ تعالیٰ علم والا با حکمت ہے۔ الإنسان
31 جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرلے، اور ظالموں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (١) الإنسان
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المرسلات۔ سورۃ نمبر ٧٧۔ تعداد آیات ٥٠) المرسلات
1 دل خوش کن چلتی ہوئی ہواؤں کی قسم (١) المرسلات
2 پھر زور سے جھونکا دینے والیوں کی قسم (١) المرسلات
3 پھر (ابر کو) ابھار کر پراگندہ کرنے والیوں (١) کی قسم۔ المرسلات
4 پھر حق اور باطل کو جدا جدا کردینے والے (١) المرسلات
5 اور وحی لانے والے فرشتوں کی قسم۔ (١) المرسلات
6 جو (وحی) الزام اتارنے یا آگاہ کردینے والی ہوتی ہے (١) المرسلات
7 جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے یقیناً ہونے والی ہے (١)۔ المرسلات
8 پس جب ستارے بے نور کردیئے جائیں گے (١) المرسلات
9 اور جب آسمان توڑ پھوڑ دیا جائے گا۔ المرسلات
10 اور جب پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے کرکے اڑا دیئے جائیں گے۔ (١) المرسلات
11 اور جب رسولوں کو وقت مقررہ پر لایا جائے گا۔ (١) المرسلات
12 کس دن کے لئے (ان سب کو) مؤخر کیا گیا (١) المرسلات
13 فیصلے کے دن کے لئے۔ (١) المرسلات
14 تجھے کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟ المرسلات
15 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے۔ (١) المرسلات
16 کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا ؟ المرسلات
17 پھر ہم ان کے بعد پچھلوں کو لائے (١) المرسلات
18 ہم گنہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں (١) المرسلات
19 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے (افسوس) ہے۔ المرسلات
20 کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے (منی سے) پیدا نہیں کیا۔ المرسلات
21 پھر ہم نے اسے مضبوظ و محفوظ جگہ میں رکھا (١) المرسلات
22 ایک مقررہ وقت تک۔ المرسلات
23 پھر ہم نے اندازہ کیا (١) اور ہم کیا خوب اندازہ کرنے والے ہیں المرسلات
24 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے۔ المرسلات
25 کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا ؟ المرسلات
26 زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی (١) المرسلات
27 اور ہم نے اس میں بلند اور بھاری پہاڑ بنا دیئے اور تمہیں سیراب کرنے والا میٹھا پانی پلایا۔ المرسلات
28 اس دن جھوٹ جاننے والوں کے لئے وائے اور افسوس ہے۔ المرسلات
29 اس دوزخ کی طرف جاؤ جسے تم جھٹلاتے رہے تھے (١) المرسلات
30 چلو تین شاخوں والے تنے کی طرف (١) المرسلات
31 جو دراصل نہ سایہ دینے والا ہے نہ شعلے سے بچا سکتا ہے۔ المرسلات
32 یقیناً دوزخ چنگاریاں پھینکتی ہے جو مثل محل کے ہیں (١) المرسلات
33 گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں (١)۔ المرسلات
34 آج ان جھٹلانے والوں کی درگت ہے۔ المرسلات
35 آج (کا دن) وہ دن ہے کہ یہ بول بھی نہ سکیں گے (١) المرسلات
36 نہ انہیں معذرت کی اجازت دی جائے گی۔ (١) المرسلات
37 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے۔ المرسلات
38 یہ ہے فیصلہ کا دن ہم نے تمہیں اور اگلوں کو سب کو جمع کرلیا (١) المرسلات
39 پس اگر تم مجھ سے کوئی چال چل سکتے ہو تو چل لو (١) المرسلات
40 وائے ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ المرسلات
41 بیشک پرہیزگار لوگ سایوں میں ہیں (١) اور بہتے چشموں میں۔ المرسلات
42 اور ان میووں میں جن کی وہ خواہش کریں (١) المرسلات
43 (اے جنتیو!) کھاؤ پیو مزے سے اپنے کئے ہوئے اعمال کے بدلے۔ المرسلات
44 یقیناً ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ (١) المرسلات
45 اس دن سچا نہ جاننے والوں کے لئے (افسوس) ہے (١) المرسلات
46 (اے جھٹلانے والو) تم دنیا میں تھوڑا سا کھالو اور فائدہ اٹھالو بیشک تم گنہگار ہو (١) المرسلات
47 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے سخت ہلاکت ہے۔ المرسلات
48 ان سے جب کہا جاتا ہے کہ رکوع کرلو تو نہیں کرتے (١) المرسلات
49 اس دن جھٹلانے والوں کی تباہی ہے۔ (١) المرسلات
50 اب اس قرآن کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے (١) المرسلات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النبأ۔ سورۃ نمبر ٧٨۔ تعداد آیات ٤٠) النبأ
1 یہ لوگ کس کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں (١) النبأ
2 اس بڑی خبر کے متعلق۔ النبأ
3 جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں (١) النبأ
4 یقیناً یہ ابھی جان لیں گے۔ النبأ
5 پھر بالیقین انہیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا (١) النبأ
6 کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا ؟ النبأ
7 اور پہاڑوں کو میخیں (نہیں بنایا) ؟ (١) النبأ
8 اور ہم نے تجھے جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ النبأ
9 اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام کا سبب بنایا۔ النبأ
10 اور رات کو ہم نے پردہ بنایا (١) النبأ
11 اور دن کو ہم نے وقت روزگار بنایا (١) النبأ
12 تمہارے اوپر ہم نے سات مضبوط آسمان بنائے۔ النبأ
13 اور ایک چمکتا ہوا روشن چراغ (سورج) پیدا کیا۔ النبأ
14 اور بدلیوں سے ہم نے بکثرت بہتا ہوا پانی برسایا (١) النبأ
15 تاکہ اس سے اناج اور سبزہ اگائیں۔ النبأ
16 اور گھنے باغ (بھی اگائیں (١) النبأ
17 بیشک فیصلہ کا دن کا وقت مقرر ہے۔ النبأ
18 جس دن کہ صور پھونکا جائے گا۔ پھر تم فوج در فوج چلے آؤ گے (١) النبأ
19 اور آسمان کھول دیا جائے گا پھر اس میں دروازے دروازے ہوجائیں گے (١) النبأ
20 اور پہاڑ چلائے جائیں گے پس وہ سراب ہوجائیں گے (١) النبأ
21 بیشک دوزخ گھات میں ہے (١)۔ النبأ
22 سرکشوں کا ٹھکانا وہی ہے۔ النبأ
23 اس میں وہ مدتوں تک پڑے رہیں گے۔ النبأ
24 نہ کبھی اس میں خنکی کا مزہ چکھیں گے، نہ پانی کا۔ النبأ
25 سوائے گرم پانی اور (بہتی) پیپ کے (١) النبأ
26 (ان کو) پورا پورا بدلہ ملے گا (١) النبأ
27 ا نہیں تو حساب کی توقع ہی نہ تھی النبأ
28 اور بے باقی سے ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے۔ النبأ
29 ہم نے ہر چیز کو لکھ کر شمار کر رکھا ہے (١) النبأ
30 اب تم (اپنے کئے کا) مزہ چکھو ہم تمہارا عذاب ہی بڑھاتے رہیں گے۔ النبأ
31 یقیناً پرہیزگار لوگوں کے لئے کامیابی ہے۔ النبأ
32 باغات ہیں اور انگور ہیں۔ النبأ
33 اور نوجوان کنواری ہم عمر عورتیں ہیں (١) النبأ
34 چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں۔ النبأ
35 اور وہاں نہ تو وہ بیہودہ باتیں سنیں گے اور نہ ہی جھوٹیں باتیں سنیں گے (١) النبأ
36 (ان کو) تیرے رب کی طرف سے (ان کے نیک اعمال کا) یہ بدلہ ملے گا جو کافی انعام ہوگا (١) النبأ
37 (اس رب کی طرف سے ملے گا جو کہ) آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان کا پروردگار ہے اور بڑی بخشش کرنے والا ہے۔ کسی کو اس سے بات چیت کرنے کا اختیار نہیں ہوگا (١) النبأ
38 جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ کھڑے ہونگے تو کوئی کلام نہ کرسکے گا مگر جسے رحمٰن اجازت دے دے اور وہ ٹھیک بات زبان سے نکالے (١) النبأ
39 یہ دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کے پاس (نیک اعمال کر کے) ٹھکانا بنالے (١) النبأ
40 ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا اور (چوکنا کردیا) ہے جس دن انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی کو دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش! میں مٹی ہوجاتا (١) النبأ
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النازعات۔ سورۃ نمبر ٧٩۔ تعداد آیات ٤٦) النازعات
1 ڈوب کر سختی سے کھنچنے والوں کی قسم (١) النازعات
2 بند کھول کر چھڑا دینے والوں کی قسم (١) النازعات
3 اور تیرنے پھرنے والوں کی قسم (١) النازعات
4 پھر دوڑ کر آگے بڑھنے والوں کی قسم (١) النازعات
5 پھر کام کی تدبیر کرنے والوں کی قسم (١) النازعات
6 جس دن کا پنے والی کانپے گی (١) النازعات
7 اس کے بعد ایک پیچھے آنے والی (پیچھے پیچھے) آئے گی (١) النازعات
8 (بہت سے) دل اس دن دھڑ کتے ہونگے (١) النازعات
9 جس کی نگاہیں نیچی ہونگی (١) النازعات
10 کہتے ہیں کہ کیا پہلی کی سی حالت کی طرف لوٹائے جائیں گے (١) النازعات
11 کیا اس وقت جب کہ ہم بوسیدہ ہڈیاں ہوجائیں گے (١) النازعات
12 کہتے ہیں کہ پھر تو یہ لوٹنا نقصان دہ ہے (١) النازعات
13 (معلوم ہونا چاہیئے) وہ تو صرف ایک (خوفناک) ڈانٹ ہے۔ النازعات
14 کہ (جس کے ظاہر ہوتے ہی) وہ ایک دم میدان میں جمع ہوجائیں گے (١) النازعات
15 کیا موسیٰ (علیہ السلام) کی خبر تمہیں پہنچی ہے؟ النازعات
16 جب کہ انہیں ان کے رب نے پاک میدان طویٰ میں پکارا (١) النازعات
17 یہ کہ تم فرعون کے پاس جاؤ اس نے سرکشی اختیار کرلی ہے (١) النازعات
18 اس سے کہو کہ کیا تو اپنی درستگی اور اصلاح چاہتا ہے (١) النازعات
19 اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی راہ دکھاؤں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے (١) النازعات
20 پس اسے بڑی نشانی دکھائی (١) النازعات
21 تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔ النازعات
22 پھر پلٹا دوڑ دھوپ کرتے ہوئے (١) النازعات
23 پھر سب کو جمع کر کے پکارا۔ النازعات
24 تم سب کا رب میں ہی ہوں۔ النازعات
25 تو (سب سے بلند و بالا) اللہ نے بھی اسے آخرت کے اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کرلیا (١) النازعات
26 بیشک اس میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو ڈرے (١) النازعات
27 کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا آسمان کا ؟ اللہ نے اسے بنایا۔ النازعات
28 اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کردیا۔ (١) النازعات
29 اسکی رات کو تاریک بنایا اسکے دن کو روشن بنایا۔ النازعات
30 اس کے بعد زمین کو (ہموار) بچھا دیا۔ النازعات
31 اس میں سے پانی اور چارہ نکالا۔ النازعات
32 اور پہاڑوں کو (مضبوط) گاڑھ دیا۔ النازعات
33 یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے ہیں۔ النازعات
34 پس جب وہ بڑی آفت (قیامت) آ جائے گی۔ النازعات
35 جس دن کے انسان اپنے کئے ہوئے کاموں کو یاد کرے گا۔ النازعات
36 اور ہر دیکھنے والے کے سامنے جہنم ظاہر کی جائے گی۔ النازعات
37 تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہوگی) (١) النازعات
38 اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی۔ النازعات
39 (اسکا) ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ النازعات
40 ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے (١) سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔ النازعات
41 تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔ النازعات
42 لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں (١) النازعات
43 آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟ (١) النازعات
44 اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے۔ النازعات
45 آپ تو صرف اس سے ڈرتے رہنے والوں کو آگاہ کرنے والے ہیں (١) النازعات
46 جس روز یہ اسے دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی (دنیا میں) رہے ہیں (١) النازعات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ عبس۔ سورۃ نمبر ٨٠۔ تعداد آیات ٤٢) عبس
1 وہ ترش رو ہوا اور منہ موڑ لیا۔ عبس
2 (صرفٖ اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا (١) عبس
3 تجھے کیا خبر شاید وہ سنور جاتا (١) عبس
4 یا نصیحت سنتا اور اسے نصیحت فائدہ پہنچاتی۔ عبس
5 جو بے پروائی کرتا ہے (١) عبس
6 اس کی طرف تو پوری توجہ کرتا۔ عبس
7 حالانکہ اس کے نہ سنورنے سے تجھ پر کوئی الزام نہیں۔ عبس
8 جو شخص تیرے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے (١) عبس
9 اور وہ ڈر (بھی) رہا ہے (١) عبس
10 تو اس سے بے رخی برتتا ہے (١) عبس
11 یہ ٹھیک نہیں (١) قرآن تو نصیحت کی چیز ہے۔ عبس
12 جو چاہے اس سے نصیحت لے (١) عبس
13 (یہ تو) پر عظمت آسمانی کتب میں سے (ہے) (١) عبس
14 جو بلند بالا اور پاک صاف ہے۔ عبس
15 ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے (١) عبس
16 جو بزرگ اور پاکباز ہیں (١) عبس
17 اللہ کی مار انسان پر کیسا ناشکرا ہے۔ عبس
18 اسے اللہ نے کس چیز سے پیدا کیا۔ عبس
19 (اسے) ایک نطفہ سے (١) پھر اندازہ پر رکھا اس کو۔ عبس
20 پر اس کے لئے راستہ آسان کیا (١) عبس
21 پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا۔ عبس
22 پھر جب چاہے گا اسے زندہ کر دے گا۔ عبس
23 ہرگز نہیں (١) اب تک اللہ کے حکم کی بجا آوری نہیں کی۔ عبس
24 انسان کو چاہیے کہ اپنے کھانے کو دیکھے (١) عبس
25 کہ ہم نے خوب پانی برسایا۔ عبس
26 پھر پھاڑا زمین کو اچھی طرح۔ عبس
27 پھر اس میں اناج اگائے۔ عبس
28 اور انگور اور ترکاری۔ عبس
29 اور زیتون اور کھجور۔ عبس
30 اور گنجان باغات۔ عبس
31 اور میوہ اور (گھاس) چارہ (بھی اگایا)۔ عبس
32 تمہارے استعمال و فائدہ کے لئے اور تمہارے چوپایوں کے لئے۔ عبس
33 پس جب کان بہرے کردینے والی (قیامت) آ جائے گی (١) عبس
34 اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے۔ عبس
35 اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے۔ عبس
36 اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے عبس
37 ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی (١)۔ عبس
38 اس دن بہت سے چہرے روشن ہونگے۔ عبس
39 (جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے (١) عبس
40 اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے۔ عبس
41 جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہوگی (١) عبس
42 وہ یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے (١) عبس
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ التکویر۔ سورۃ نمبر ٨١۔ تعداد آیات ٢٩) التكوير
1 جب سورج لپیٹ میں آ جائے گا (١) التكوير
2 اور جب ستارے بے نور ہوجائیں گے (١) التكوير
3 اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے (١) التكوير
4 اور جب دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں گی (١) التكوير
5 اور جب وحشی جانور اکھٹے کئے جائیں گے (١) التكوير
6 اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے التكوير
7 اور جب جانیں (جسموں سے) ملا دی جائیں گی (١) التكوير
8 جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا۔ التكوير
9 کہ کس گناہ کی وجہ سے وہ قتل کی گئی التكوير
10 جب نامہ اعمال کھول دئیے جائیں گے (١) التكوير
11 اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی (١) التكوير
12 اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی۔ التكوير
13 اور جب جنت نزدیک کردی جائے گی۔ التكوير
14 تو اس دن ہر شخص جان لے گا جو کچھ لے کر آیا ہوگا (١) التكوير
15 میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے۔ التكوير
16 پھر چلنے پھرنے والے چھپنے والے ستاروں کی (١) التكوير
17 اور رات کی جب جانے لگے۔ التكوير
18 اور صبح کی جب چمکنے لگے۔ التكوير
19 یقیناً ایک بزرگ رسول کا کہا ہوا ہے (١) التكوير
20 جو قوت والا ہے عرش والے (اللہ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے۔ التكوير
21 جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے، امین ہے۔ التكوير
22 اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں (١) التكوير
23 اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے (١) التكوير
24 اور یہ غیب کی باتوں کو بتلانے کے لئے بخیل بھی نہیں۔ التكوير
25 اور یہ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں۔ التكوير
26 پھر تم کہاں جا رہے ہو (١) التكوير
27 یہ تمام جہان والوں کے لئے نصیحت نامہ ہے۔ التكوير
28 (بالخصوص) اس کے لئے جو تم میں سے سیدھی راہ پر چلنا چاہے۔ التكوير
29 اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاہ سکتے (١) التكوير
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الإنفطار۔ سورۃ نمبر ٨٢۔ تعداد آیات ١٩) الإنفطار
1 جب آسمان پھٹ جائے گا (١) الإنفطار
2 جب ستارے جھڑ جائیں گے۔ الإنفطار
3 سمندر بہہ نکلیں گے الإنفطار
4 اور جب قبریں (شق کر کے) اکھاڑ دی جائیں گی (١) الإنفطار
5 (اس وقت) ہر شخص اپنے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے (یعنی اگلے پچھلے اعمال) کو معلوم کرلے گا۔ الإنفطار
6 اے انسان! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا ؟ الإنفطار
7 جس (رب نے) تجھے پیدا کیا (١) پھر ٹھیک ٹھاک کیا (٢) اور پھر درست اور برابر بنایا الإنفطار
8 جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا۔ الإنفطار
9 ہرگز نہیں بلکہ تم تو جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے ہو۔ الإنفطار
10 یقیناً تم پر نگہبان عزت والے۔ الإنفطار
11 لکھنے والے مقرر ہیں۔ الإنفطار
12 جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں۔ الإنفطار
13 یقیناً نیک لوگ (جنت کے عیش آرام اور) نعمتوں میں ہونگے۔ الإنفطار
14 اور یقیناً بدکار لوگ دوزخ میں ہونگے۔ الإنفطار
15 بدلے والے دن اس میں جائیں گے (١) الإنفطار
16 وہ اس سے کبھی غائب نہ ہونے پائیں گے۔ الإنفطار
17 تجھے کچھ خبر بھی ہے کہ بدلے کا دن کیا ہے۔ الإنفطار
18 پھر میں (کہتا ہوں) تجھے کیا معلوم کہ جزا و سزا کا دن کیا ہے۔ الإنفطار
19 (وہ ہے) جس دن کوئی شخص کسی شخص کے لئے کسی چیز کا مختار نہ ہوگا، اور (تمام تر) احکام اس روز اللہ کے ہی ہوں گے (١) الإنفطار
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المطففین۔ سورۃ نمبر ٨٣۔ تعداد آیات ٣٦) المطففين
1 بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی۔ المطففين
2 کہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں۔ المطففين
3 جب انہیں ناپ کر یا تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں (١) المطففين
4 کیا انہیں مرنے کے بعد اٹھنے کا خیال نہیں۔ المطففين
5 اس عظیم دن کے لئے۔ المطففين
6 جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ المطففين
7 یقیناً بدکاروں کا اعمالنامہ سجین میں ہے (١) المطففين
8 تجھے کیا معلوم سجین کیا ہے۔ المطففين
9 (یہ تو) لکھی ہوئی کتاب ہے۔ المطففين
10 اس دن جھٹلانے والوں کی بڑی خرابی ہے۔ المطففين
11 جو جزا اور سزا کے دن کو جھٹلاتے رہے۔ المطففين
12 اسے صرف وہی جھٹلاتا ہے جو حد سے آگے نکل جانے والا (اور) گناہگار ہوتا ہے۔ المطففين
13 جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ اگلوں کے افسانے ہیں (١) المطففين
14 یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (١) المطففين
15 ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سے اوٹ میں رکھے جائیں گے (١) المطففين
16 پھر یہ لوگ بالیقین جہنم میں جھونکے جائیں گے۔ المطففين
17 پھر کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے وہ جسے تم جھٹلاتے رہے۔ المطففين
18 یقیناً یقیناً نیکوکاروں کا نامہ اعمال علیین میں ہے (١) المطففين
19 تجھے کیا پتہ کہ علیین کیا ہے؟ المطففين
20 (وہ تو) لکھی ہوئی کتاب ہے۔ المطففين
21 مقرب (فرشتے) اس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ المطففين
22 یقیناً نیک لوگ (بڑی) نعمتوں میں ہونگے۔ المطففين
23 مسہریوں میں بیٹھے دیکھ رہے ہونگے۔ المطففين
24 تو ان کے چہروں سے ہی نعمتوں کی ترو تازگی پہچان لے گا۔ المطففين
25 یہ لوگ سر بمہر خالص شراب پلائے جائیں گے۔ المطففين
26 جس پر مشک کی مہر ہوگی، سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہیے (١) المطففين
27 اور اس کی آمیزش تسنیم ہوگی (١) المطففين
28 وہ چشمہ جس کا پانی مقرب لوگ پئیں گے۔ المطففين
29 گنہگار لوگ ایمانداروں کی ہنسی اڑیا کرتے تھے (١) المطففين
30 ان کے پاس سے گزرتے ہوئے آپس میں آنکھ کے اشارے کرتے تھے۔ المطففين
31 اور جب اپنے والوں کی طرف لوٹتے تو دل لگیاں کرتے تھے (١) المطففين
32 اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے یقیناً یہ لوگ گمراہ (بے راہ) ہیں۔ المطففين
33 یہ ان پر پاسبان بنا کر تو نہیں بھیجے گئے (١) المطففين
34 پس آج ایمان والے ان کافروں پر ہنسیں گے۔ المطففين
35 تختوں پر بیٹھے دیکھ رہے ہونگے۔ المطففين
36 کہ اب ان منکروں نے جیسا یہ کرتے تھے پورا پورا بدلہ پا لیا (١) المطففين
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الانشقاق۔ سورۃ نمبر ٨٤۔ تعداد آیات ٢٥) الانشقاق
1 جب آسمان پھٹ جائے گا (١) الانشقاق
2 اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اسی کے لائق وہ ہے (١) الانشقاق
3 اور جب زمین کھینچ کر پھیلا دی جائے گی (١) الانشقاق
4 اور اس میں جو ہے اسے وہ اگل دے گی اور خالی ہوجائے گی (١) الانشقاق
5 اور اپنے رب پر کان لگائے گی اور اسی لائق وہ ہے۔ الانشقاق
6 اے انسان! تو نے اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اور تمام کام اور محنتیں کر کے اس سے ملاقات کرنے والا ہے۔ الانشقاق
7 تو (اسوقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا۔ الانشقاق
8 اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا الانشقاق
9 اور وہ اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا (١)۔ الانشقاق
10 ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ پیچھے سے دیا جائے گا۔ الانشقاق
11 تو وہ موت کو بلانے لگے گا۔ الانشقاق
12 اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہوگا۔ الانشقاق
13 یہ شخص اپنے متعلقین میں (دنیا میں) خوش تھا (١) الانشقاق
14 اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا۔ الانشقاق
15 کیوں نہیں حالانکہ اس کا رب اسے بخوبی دیکھ رہا تھا (١) الانشقاق
16 مجھے شفق کی قسم (١) اور رات کی! الانشقاق
17 اور اس کی جمع کردہ (١) چیزوں کی قسم۔ الانشقاق
18 اور چاند کو جب وہ کامل ہوجاتا ہے۔ الانشقاق
19 یقیناً تم ایک حالت سے دوسری حالت میں پہنچوگے (١) الانشقاق
20 انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لاتے۔ الانشقاق
21 اور جب ان کے پاس قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے (١) الانشقاق
22 بلکہ جنہوں نے کفر کیا وہ جھٹلا رہے ہیں (١) الانشقاق
23 اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں میں رکھتے ہیں۔ الانشقاق
24 انہیں المناک عذابوں کی خوشخبری سنا دو۔ الانشقاق
25 ہاں ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو بیشمار اور نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔ الانشقاق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ البروج۔ سورۃ نمبر ٨٥۔ تعداد آیات ٢٢) البروج
1 برجوں والے آسمان کی قسم (١) البروج
2 وعدہ کئے ہوئے دن کی قسم! (١) البروج
3 حاضر ہونے والے اور حاضر کئے گئے کی قسم (١) البروج
4 (کہ) خندقوں والے ہلاک کئے گئے (١) البروج
5 وہ ایک آگ تھی ایندھن والی (١) البروج
6 جبکہ وہ لوگ اس کے آس پاس بیٹھے تھے (١) البروج
7 اور مسلمانوں کے ساتھ جو کر رہے تھے اس کو اپنے سامنے دیکھ رہے تھے۔ البروج
8 یہ لوگ ان مسلمانوں (کے کسی اور گناہ) کا بدلہ نہیں لے رہے تھے، سوائے اس کے کہ وہ اللہ غالب لائق حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے (١) البروج
9 جس کے لئے آسمان و زمین کا ملک ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے ہر چیز۔ البروج
10 بیشک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے۔ البروج
11 بیشک ایمان قبول کرنے والوں اور نیک کام کرنے والوں کے لئے وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ البروج
12 یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ (١) البروج
13 وہی پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔ (١) البروج
14 وہ بڑا بخشش کرنے والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔ البروج
15 عرش کا مالک عظمت والا ہے۔ (١) البروج
16 جو چاہے اسے کر گزرنے والا ہے (١) البروج
17 تجھے لشکروں کی خبر ملی ہے؟ (١) البروج
18 (یعنی) فرعون اور ثمود کی۔ البروج
19 (کچھ نہیں) بلکہ کافر جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں۔ البروج
20 اور اللہ تعالیٰ بھی انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ (١) البروج
21 بلکہ یہ قرآن ہے بڑی شان والا۔ البروج
22 لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے (١) البروج
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الطارق۔ سورۃ نمبر ٨٦۔ تعداد آیات ١٧) الطارق
1 قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی۔ الطارق
2 تجھے معلوم بھی ہے کہ وہ رات کو نمودار ہونے والی چیز کیا ہے؟ الطارق
3 وہ روشن ستارہ ہے (١) الطارق
4 کوئی ایسا نہیں جس پر نہگبان فرشتہ نہ ہو (١) الطارق
5 انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ (١) الطارق
6 وہ ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔ الطارق
7 جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے۔ (١) الطارق
8 بیشک وہ اسے پھیر لانے پر یقیناً قدرت رکھنے والا ہے (١) الطارق
9 جس دن پوشیدہ باتوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔ (١) الطارق
10 تو نہ ہوگا اس کے پاس کچھ زور نہ مددگار۔ (١) الطارق
11 بارش والے آسمان کی قسم (١) الطارق
12 اور پھٹنے والی زمین کی قسم (١) الطارق
13 بیشک یہ (قرآن) البتہ دو ٹوک فیصلہ کرنے والا کلام ہے۔ (١) الطارق
14 یہ ہنسی کی (اور بے فائدہ) بات نہیں (١) الطارق
15 البتہ کافر داؤ گھات میں ہیں (١) الطارق
16 اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں (١) الطارق
17 تو کافروں کو مہلت دے (١) انہیں تھوڑے دن چھوڑ دے۔ الطارق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الأعلی۔ سورۃ نمبر ٨٧۔ تعداد آیات ١٩) الأعلى
1 اپنے بہت ہی بلند اللہ کے نام کی پاکیزگی بیان کر (١) الأعلى
2 جس نے پیدا کیا اور صحیح سالم بنایا۔ (١) الأعلى
3 اور جس نے (ٹھیک ٹھاک) اندازہ کیا اور پھر راہ دکھائی (١) الأعلى
4 اور جس نے تازہ گھاس پیدا کیا۔ (١) الأعلى
5 پھر اس نے اس کو (سکھا کر) سیاہ کوڑا کردیا۔ (١) الأعلى
6 ہم تجھے پڑھائیں گے پھر تو نہ بولے گا (١) الأعلى
7 مگر جو کچھ اللہ چاہے، وہ ظاہر اور پوشیدہ کو جانتا ہے۔ (١) الأعلى
8 ہم آپ کیلئے آسانی پیدا کردیں گے (١) الأعلى
9 تو آپ نصیحت کرتے رہیں اگر نصیحت کچھ فائدہ دے۔ (١) الأعلى
10 ڈرنے والا تو نصیحت لے گا۔ (١) الأعلى
11 (ہاں) بد بخت اس سے گریز کرے گا۔ (١) الأعلى
12 جو بڑی آگ میں جائے گا۔ الأعلى
13 جہاں پھر نہ مرے گا نہ جئے گا (بلکہ حالت نزع میں پڑا رہے گا۔ (١) الأعلى
14 بیشک اس نے فلاح پائی جو پاک ہوگیا (١) الأعلى
15 اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا۔ الأعلى
16 لیکن تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ الأعلى
17 اور آخرت بہت بہتر اور بہت بقا والی ہے (١) الأعلى
18 یہ باتیں پہلی کتابوں میں بھی ہیں۔ الأعلى
19 (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کی کتابوں میں۔ الأعلى
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الغاشیۃ۔ سورۃ نمبر ٨٨۔ تعداد آیات ٢٦) الغاشية
1 کیا تجھے بھی چھپا لینے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے (١)۔ الغاشية
2 اس دن بہت سے چہرے ذلیل ہونگے۔ (١) الغاشية
3 (اور) محنت کرنے والے تھکے ہوئے ہونگے (١) الغاشية
4 اور دہکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔ الغاشية
5 نہایت گرم چشمے کا پانی ان کو پلایا جائے گا۔ (١) الغاشية
6 ان کے لئے کانٹے دار درختوں کے سوا اور کچھ کھانا نہ ہوگا۔ (١) الغاشية
7 جو نہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا۔ الغاشية
8 بہت سے چہرے اس دن تروتازہ اور (آسودہ) حال ہونگے۔ الغاشية
9 اپنی کوشش پر خوش ہونگے۔ الغاشية
10 بلند و بالا جنتوں میں ہونگے۔ الغاشية
11 جہاں کوئی بیہودہ بات نہیں سنیں گے۔ الغاشية
12 جہاں بہتا ہوا چشمہ ہوگا۔ الغاشية
13 (اور) اس میں اونچے اونچے تخت ہونگے۔ الغاشية
14 اور پینے کے برتن رکھے ہوئے (ہونگے)۔ الغاشية
15 اور قطار میں لگے ہوئے تکیے ہونگے۔ (١) الغاشية
16 اور مخملی مسندیں پھیلی پڑی ہونگی۔ الغاشية
17 کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے وہ کس طرح پیدا کئے (١) الغاشية
18 اور آسمان کو کہ کس طرح اونچا کیا گیا۔ (١) الغاشية
19 اور پہاڑوں کی طرف کس طرح گاڑھ دیئے گئے ہیں۔ (١) الغاشية
20 اور زمین کی طرف کس طرح بچھائی گئی ہے۔ (١) الغاشية
21 پس آپ نصیحت کردیا کریں (کیونکہ) آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں (١) الغاشية
22 آپ کچھ ان پر دروغہ نہیں ہیں۔ الغاشية
23 ہاں! جو شخص روگردانی کرے اور کفر کرے۔ الغاشية
24 اسے اللہ بہت بڑا عذاب دے گا۔ (١) الغاشية
25 بیشک ہماری طرف ان کا لوٹنا ہے۔ الغاشية
26 اور بیشک ہمارے ذمہ ہے ان سے حساب لینا۔ (١) الغاشية
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الفجر۔ سورۃ نمبر ٨٩۔ تعداد آیات ٣٠) الفجر
1 قسم ہے فجر کی! (١) الفجر
2 اور دس راتوں کی! (١) الفجر
3 جفت اور طاق کی !۔ (١) الفجر
4 رات جب چلنے لگے۔ (١) الفجر
5 کیا ان میں عقلمند کے واسطے کافی قسم ہے (١) الفجر
6 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عادیوں کے ساتھ کیا کیا (١)۔ الفجر
7 ستونوں والے ارم کے ساتھ (١) الفجر
8 جس کی مانند کوئی قوم ملکوں میں پیدا نہیں (١) ہوئی۔ الفجر
9 اور ثمودیوں کے ساتھ جنہوں نے وادی میں بڑے بڑے پتھر تراشے تھے۔ (١) الفجر
10 اور فرعون کے ساتھ جو میخوں والا تھا (١) الفجر
11 ان سبھوں نے شہروں میں سر اٹھا رکھا تھا۔ الفجر
12 اور بہت فساد مچا رکھا تھا۔ الفجر
13 آخر تیرے رب نے ان سب پر عذاب کا کوڑا برسایا۔ (١) الفجر
14 یقیناً تیرا رب گھات میں ہے۔ (١) الفجر
15 انسان (کا یہ حال ہے) کہ جب اسے اس کا رب آزماتا ہے اور عزت اور نعمت دیتا ہے تو کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا (١) الفجر
16 اور جب وہ اسکو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کردیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری توہین کی (اور ذلیل کیا)۔ (١) الفجر
17 ایسا ہرگز نہیں (١) بلکہ (بات یہ ہے) کہ تم (ہی) لوگ یتیموں کی عزت نہیں کرتے (٢) الفجر
18 اور مسکینوں کو کھلانے کی ایک دوسرے کو ترغیب نہیں دیتے۔ الفجر
19 اور (مردوں کی) میراث سمیٹ سمیٹ کر کھاتے ہو۔ (١) الفجر
20 اور مال کو جی بھر کر عزیز رکھتے ہو۔ الفجر
21 یقیناً جب زمین کوٹ کوٹ کر برابر کردی جائے گی۔ الفجر
22 اور تیرا رب (خود) آ جائے گا اور فرشتے صفیں باندھ کر (آ جائیں گے) (١) الفجر
23 اور جس دن جہنم بھی لائی جائے گی (١) اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر آج اسکے سمجھنے کا فائدہ کہاں (٢) الفجر
24 وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی زندگی کے لئے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا۔ (١) الفجر
25 پس آج اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی نہ ہوگا۔ الفجر
26 نہ اس کی قید و بند جیسی کسی کی قیدو بند ہوگی۔ (١) الفجر
27 اے اطمینان والی روح۔ الفجر
28 تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش۔ (١) الفجر
29 پس میرے خاص بندوں میں داخل ہوجا۔ الفجر
30 اور میری جنت میں چلی جا۔ الفجر
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ البلد۔ سورۃ نمبر ٩٠۔ تعداد آیات ٢٠) البلد
1 میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں (١) البلد
2 اور آپ اس شہر میں مقیم ہیں (١) البلد
3 اور (قسم ہے) انسانی باپ اور اولاد کی (١) البلد
4 یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے (١) البلد
5 کیا یہ گمان کرتا ہے کہ یہ کسی کے بس میں نہیں (١) البلد
6 کہتا (پھرتا) ہے کہ میں نے بہت کچھ مال خرچ کر ڈالا (١) البلد
7 کیا (یوں) سمجھتا ہے کہ کسی نے اسے دیکھا ہی نہیں۔ (١) البلد
8 کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں (١) البلد
9 زبان اور ہونٹ (نہیں) بنائے۔ (١) البلد
10 ہم نے دکھا دیئے اس کو دونوں راستے (١) البلد
11 سو اس سے نہ ہوسکا کہ گھاٹی میں داخل ہوتا (١) البلد
12 اور کیا سمجھا کہ گھاٹی ہے کیا ؟ البلد
13 کسی گردن (غلام لونڈی) کو آزاد کرنا۔ البلد
14 یا بھوکے کو کھانا کھلانا۔ البلد
15 کسی رشتہ دار یتیم کو۔ البلد
16 یا خاکسار مسکین کو۔ (١) البلد
17 پھر ان لوگوں میں ہوجاتا ہے جو ایمان لاتے (١) اور ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں (٢) البلد
18 یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے (خوش بختی والے)۔ البلد
19 اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا یہ کم بختی والے ہیں۔ البلد
20 انہی پر آگ ہوگی جو چاروں طرف سے گھیری ہوئی ہوگی۔ (١) البلد
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الشمس۔ سورۃ نمبر ٩١۔ تعداد آیات ١٥) الشمس
1 قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ کی۔ (١) الشمس
2 قسم ہے چاند کی جب اس کے پیچھے آئے۔ (١) الشمس
3 قسم ہے دن کی جب سورج کو نمایاں کرے۔ (١) الشمس
4 قسم ہے رات کی جب اسے ڈھانپ لے۔ (١) الشمس
5 قسم ہے آسمان کی اور اس کے بنانے کی۔ (١) الشمس
6 قسم ہے زمین کی اور اسے ہموار کرنے کی۔ (١) الشمس
7 قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی (١) الشمس
8 پھر سمجھ دی اسکو بدکاری سے اور بچ کر چلنے کی۔ (١) الشمس
9 جس نے اسے پاک کیا وہ کامیاب ہوا (١)۔ الشمس
10 اور جس نے اسے خاک میں ملا دیا وہ ناکام ہوگا (١) الشمس
11 (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کی باعث جھٹلایا۔ (١) الشمس
12 جب ان میں ایک بد بخت کھڑا ہوا (١)۔ الشمس
13 اس کے پینے کی باری کی حفاظت کرو (١) الشمس
14 ان لوگوں نے اپنے پیغمبر کو جھوٹا سمجھ کر اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ دیں (١)، پس ان کے رب نے ان کے گناہوں کے باعث ان پر ہلاکت ڈالی پھر (٢) ہلاکت کو عام کردیا اور اس بستی کو برابر کردیا۔ (٣) الشمس
15 وہ نہیں ڈرتا اس کے تباہ کن انجام سے۔ الشمس
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ اللیل۔ سورۃ نمبر ٩٢۔ تعداد آیات ٢١) الليل
1 قسم ہے رات کی جب چھا جائے، (١) الليل
2 اور قسم ہے دن کی جب روشن ہو۔ الليل
3 اور قسم ہے اس ذات کی جس نے نر مادہ کو پیدا کیا (١) الليل
4 یقیناً تمہاری کوشش مختلف قسم کی ہے (١) الليل
5 جس نے دیا (اللہ کی راہ میں) اور ڈرا (اپنے رب سے)۔ (١) الليل
6 اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہے گا۔ (١) الليل
7 تو ہم بھی اسکو آسان راستے کی سہولت دیں گے۔ الليل
8 لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پرواہی برتی۔ (١) الليل
9 اور نیک بات کو جھٹلایا۔ (١) الليل
10 تو ہم بھی اس کی تنگی و مشکل کے سامان میسر کردیں گے۔ (١) الليل
11 اس کا مال اسے (اوندھا) کرنے کے وقت کچھ کام نہ آئے گا۔ (١) الليل
12 بیشک راہ دکھا دینا ہمارا ذمہ ہے۔ (١) الليل
13 اور ہمارے ہی ہاتھ آخرت اور دنیا ہے (١)۔ الليل
14 میں نے تو تمہیں شعلہ مارتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے۔ الليل
15 جس میں صرف وہی بد بخت داخل ہوگا۔ الليل
16 جس نے جھٹلایا اور (اس کی پیروی سے) منہ پھیر لیا۔ الليل
17 اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہوگا۔ (١) الليل
18 جو پاکی حاصل کرنے کے لئے اپنا مال دیتا ہے (١) الليل
19 کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو۔ الليل
20 بلکہ صرف اپنے پروردگار بزرگ و بلند کی رضا چاہنے کے لیے۔ الليل
21 یقیناً وہ (اللہ بھی) عنقریب رضامند ہوجائے گا (١) الليل
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الضحی۔ سورۃ نمبر ٩٣۔ تعداد آیات ١١) الضحى
1 قسم ہے چاشت کے وقت کی (١) الضحى
2 اور قسم ہے رات کی جب چھا جائے۔ (١) الضحى
3 نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہوگیا ہے۔ (١) الضحى
4 یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا (١) الضحى
5 تجھے تیرا رب بہت جلد (انعام) دے گا اور تو راضی و خوش ہوجائے گا (١) الضحى
6 کیا اس نے یتیم پا کر جگہ نہیں دی (١) الضحى
7 اور تجھے راہ بھولا پا کر ہدایت نہیں دی (١) الضحى
8 اور تجھے نادار پا کر تونگر نہیں بنا دیا۔ (١) الضحى
9 پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر۔ (١) الضحى
10 اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ۔ (١) الضحى
11 اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ۔ (١) الضحى
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الشرح۔ سورۃ نمبر ٩٤۔ تعداد آیات ٨) الشرح
1 کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیا (١) الشرح
2 اور تجھ پر سے تیرا بوجھ ہم نے اتار دیا (١) الشرح
3 جس نے تیری پیٹھ توڑ دی تھی۔ الشرح
4 ہم نے تیرا ذکر بلند کردیا۔ (١) الشرح
5 پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ الشرح
6 بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ (١) الشرح
7 پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر (١) الشرح
8 اور اپنے پروردگار ہی کی طرف دل لگا (١) الشرح
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ التین۔ سورۃ نمبر ٩٥۔ تعداد آیات ٨) التين
1 قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی۔ التين
2 اور طور سینین کی (١) التين
3 اور اس امن والے شہر کی (١) التين
4 یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا (١) التين
5 پھر اسے نیچوں سے نیچا کردیا۔ (١) التين
6 لیکن جو لوگ ایمان لائے اور (پھر) نیک عمل کئے تو ان کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا۔ التين
7 پس تجھے اب روز جزا کے جھٹلانے پر کون سی چیز آمادہ کرتی ہے (١) التين
8 کیا اللہ تعالیٰ سب حاکموں کا حاکم نہیں ہے۔ (١) التين
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ العلق۔ سورۃ نمبر ٩٦۔ تعداد آیات ١٩) العلق
1 پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا (١) العلق
2 جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ (١) العلق
3 تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑے کرم والا ہے (١) العلق
4 جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔ (١) العلق
5 جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔ العلق
6 سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہوجاتا ہے۔ العلق
7 اس لئے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر) سمجھتا ہے۔ العلق
8 یقیناً لوٹنا تیرے رب کی طرف ہے۔ العلق
9 (بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے۔ العلق
10 جبکہ وہ بندہ نماز ادا کرتا ہے (١)۔ العلق
11 بھلا بتلا تو اگر وہ ہدایت پر ہو (١) العلق
12 یا پرہیزگاری کا حکم دیتا ہو۔ (١) العلق
13 بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منہ پھیرتا ہو تو (١) العلق
14 کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔ (١) العلق
15 یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے (١) العلق
16 ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے۔ العلق
17 یہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے۔ العلق
18 ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلا لیں گے۔ العلق
19 خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجدہ کر اور قریب ہوجا۔ العلق
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ القدر۔ سورۃ نمبر ٩٧۔ تعداد آیات ٥) القدر
1 یقیناً ہم نے اس شب قدر میں نازل فرمایا (١) القدر
2 تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ (١) القدر
3 شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (١) القدر
4 اس میں (ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل علیہ السلام) اترتے ہیں۔ (١) القدر
5 یہ رات سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر طلوع ہونے تک رہتی ہے (١) القدر
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ البینۃ۔ سورۃ نمبر ٩٨۔ تعداد آیات ٨) البينة
1 اہل کتاب کے کافر (١) اور مشرک لوگ جب تک کہ ان کے پاس ظاہر دلیل نہ آ جائے باز رہنے والے نہ تھے (وہ دلیل یہ تھی کہ) البينة
2 اللہ تعالیٰ کا ایک رسول (١) جو پاک آسمانی کتاب پڑھے۔ (٢) البينة
3 جن میں صحیح اور درست احکام ہوں۔ (١) البينة
4 اہل کتاب اپنے پاس ظاہر دلیل آ جانے کے بعد ہی (اختلاف میں پڑ کر) متفرق ہوگئے (١) البينة
5 انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا (١) کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں۔ ابراہیم حنیف کے دین پر اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی ملت کا۔ البينة
6 بیشک جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہ لوگ بدترین خلائق ہیں (١) البينة
7 بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں (١) البينة
8 ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جنکے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور یہ اس سے راضی ہوئے (١) یہ ہے اس کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرے۔ البينة
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الزلزلۃ۔ سورۃ نمبر ٩٩۔ تعداد آیات ٨) الزلزلة
1 جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی (١) الزلزلة
2 اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی (١) الزلزلة
3 انسان کہنے لگے گا اسے کیا ہوگیا ہے۔ (١) الزلزلة
4 اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کر دے گی (١) الزلزلة
5 اس لئے کہ تیرے رب نے اسے حکم دیا ہوگا۔ (١) الزلزلة
6 اس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر (واپس) لوٹیں گے (١) تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں (١) الزلزلة
7 پس جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ (١) الزلزلة
8 اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ (١) الزلزلة
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ العادیات۔ سورۃ نمبر ١٠٠۔ تعداد آیات ١١) العاديات
1 ہانپتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی قسم (١) العاديات
2 پھر ٹاپ مار کر آگ جھاڑنے والوں کی قسم (١) العاديات
3 پھر صبح کے وقت دھاوا بولنے والوں کی قسم (١) العاديات
4 پس اس وقت گرد و غبار اڑاتے ہیں۔ العاديات
5 پھر اسی کے ساتھ فوجوں کے درمیان گھس جاتے ہیں۔ (١) العاديات
6 یقیناً انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔ العاديات
7 اور یقیناً وہ خود بھی اس پر گواہ ہے۔ (١) العاديات
8 یہ مال کی محبت میں بھی بڑا سخت ہے (١) العاديات
9 کیا اسے وہ وقت معلوم نہیں جب قبروں میں جو (کچھ) ہے نکال لیا جائے گا (١) العاديات
10 اور سینوں کی پوشیدہ باتیں ظاہر کردی جائیں گی۔ العاديات
11 بیشک ان کا رب اس دن ان کے حال سے پورا باخبر ہوگا (١) العاديات
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ القارعۃ۔ سورۃ نمبر ١٠١۔ تعداد آیات ١١) القارعة
1 کھڑ کھڑا دینے والی القارعة
2 کیا ہے (١) وہ کھڑ کھڑا دینے والی۔ القارعة
3 تجھے کیا معلوم کہ وہ کھڑ کھڑانے والی کیا ہے۔ القارعة
4 جس دن انسان بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہوجائیں گے (١) القارعة
5 اور پہاڑ دھنے ہوئے رنگین اون کی طرح ہوجائیں گے۔ القارعة
6 پھر جس کے پلڑے بھاری ہونگے۔ (١) القارعة
7 وہ دل پسند آرام کی زندگی میں ہوگا۔ (١) القارعة
8 جن کے پلڑے ہلکے ہونگے۔ (١) القارعة
9 اس کا ٹھکانا ہاویہ (جہنم) ہے۔ (١) القارعة
10 تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے (١) القارعة
11 وہ تند تیز آگ ہے (١) القارعة
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ التکاثر۔ سورۃ نمبر ١٠٢۔ تعداد آیات ٨) التکاثر
1 زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا (١) التکاثر
2 یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے۔ (١) التکاثر
3 ہرگز نہیں (١) تم عنقریب معلوم کرلو گے۔ التکاثر
4 ہرگز نہیں پھر تمہیں جلد معلوم ہوجائے گا (١) التکاثر
5 ہرگز نہیں اگر تم یقینی طور پر جان لو۔ (١) التکاثر
6 تو بیشک تم جہنم دیکھ لو گے۔ (١) التکاثر
7 اور تم اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے۔ (١) التکاثر
8 پھر اس دن تم سے ضرور بالضرور نعمتوں کا سوال ہوگا (١) التکاثر
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ العصر۔ سورۃ نمبر ١٠٣۔ تعداد آیات ٣) العصر
1 زمانے کی قسم (١) العصر
2 بیشک (بالیقین) انسان سراسر نقصان میں ہے (١) العصر
3 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے (١) اور نیک عمل کئے اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔ (٢) العصر
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الہمزۃ۔ سورۃ نمبر ١٠٤۔ تعداد آیات ٩) الهمزة
1 بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔ الهمزة
2 جو مال کو جمع کرتا جائے اور گنتا جائے۔ (١) الهمزة
3 وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا۔ الهمزة
4 ہرگز (١) یہ تو ضرور توڑ پھوڑ دینے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا (٢) الهمزة
5 اور تجھے کیا معلوم کہ ایسی آگ کیا ہوگی۔ (١) الهمزة
6 وہ اللہ تعالیٰ کی سلگائی ہوئی آگ ہوگی۔ الهمزة
7 جو دلوں پر چڑھتے چلی جائے گی۔ (١) الهمزة
8 اور ان پر بڑے بڑے ستونوں میں۔ الهمزة
9 ہر طرف سے بند ہوئی ہوگی۔ (١) الهمزة
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الفیل۔ سورۃ نمبر 105۔ تعداد آیات 5) الفیل
1 کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا ؟ (١) الفیل
2 کیا ان کے مکر کو بے کار نہیں کردیا (١) الفیل
3 اور ان پر پرندوں کے جھنڈ پر جھنڈ بھیج دیئے۔ (١) الفیل
4 جو ان کو مٹی اور پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے۔ (١) الفیل
5 پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا۔ (١) الفیل
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ قریش۔ سورۃ نمبر ١٠٦۔ تعداد آیات ٤) قریش
1 قریش کے مانوس کرنے کے لئے قریش
2 یعنی انہیں سردی اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے لئے۔ (١) قریش
3 پس انہیں چاہیے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں۔ قریش
4 جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا (١) اور ڈر (اور خوف) میں امن و امان دیا (٢)۔ قریش
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الماعون۔ سورۃ نمبر ١٠٧۔ تعداد آیات ٧) الماعون
1 کیا تو نے دیکھا جو (روز) جزا کو جھٹلاتا ہے (١)۔ الماعون
2 یہی وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ (١) الماعون
3 اور مسکین کو کھلانے کے لئے ترغیب نہیں دیتا (١) الماعون
4 ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے۔ الماعون
5 جو اپنی نماز سے غافل ہیں (١) الماعون
6 جو ریاکاری کرتے ہیں۔ (١) الماعون
7 اور برتنے کی چیز روکتے ہیں (١) الماعون
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الکوثر۔ سورۃ نمبر ١٠٨۔ تعداد آیات ٣) الكوثر
1 یقیناً ہم نے تجھے (حوض) کوثر (اور بہت کچھ) دیا ہے (١) الكوثر
2 پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر۔ (١) الكوثر
3 یقیناً تیرا دشمن ہی لا وارث اور بے نام و نشان ہے (١) الكوثر
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الکافرون۔ سورۃ نمبر ١٠٩۔ تعداد آیات ٦) الكافرون
1 آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو (١) الكافرون
2 نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو۔ الكافرون
3 نہ تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔ الكافرون
4 اور نہ میں عبادت کرونگا جسکی تم عبادت کرتے ہو۔ الكافرون
5 اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں۔ الكافرون
6 تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے۔ (١) الكافرون
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النصر۔ سورۃ نمبر ١١٠۔ تعداد آیات ٣) النصر
1 جب اللہ کی مدد اور فتح آ جائے۔ النصر
2 اور تو لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق آتا دیکھ لے (١) النصر
3 تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ، بیشک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے (١) النصر
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المسد۔ سورۃ نمبر ١١١۔ تعداد آیات ٥) الہب
1 ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ (خود) ہلاک ہوگیا (١) الہب
2 نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی۔ (١) الہب
3 وہ عنقریب بھڑکنے والی آگ میں جائے گا۔ الہب
4 اور اس کی بیوی بھی (جائے گی) جو لکڑیاں ڈھونے والی ہے (١) الہب
5 اس کی گردن میں پوست کھجور کی بٹی ہوئی رسی ہوگی۔ الہب
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الإخلاص۔ سورۃ نمبر ١١٢۔ تعداد آیات ٤) الاخلاص
1 آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے الاخلاص
2 اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے (١) الاخلاص
3 نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا (١) الاخلاص
4 اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔ (١) الاخلاص
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الفلق۔ سورۃ نمبر ١١٣۔ تعداد آیات ٥) الفلق
1 آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں (١) الفلق
2 ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔ (١) الفلق
3 اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے۔ الفلق
4 اور گرہ (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی) (١) الفلق
5 اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے۔ (١) الفلق
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الناس۔ سورۃ نمبر ١١٤۔ تعداد آیات ٦) الناس
1 آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں۔ الناس
2 لوگوں کے مالک کی (١) الناس
3 لوگوں کے معبود کی (پناہ میں) (١)۔ الناس
4 وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے۔ (١) الناس
5 جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ الناس
6 (خواہ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے (١) الناس
Flag Counter