Maktaba Wahhabi

101 - 366
’’اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ ۔۔۔الایۃ‘‘کے مقتضی پر خوب غور کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ایمان کی کس طرح نفی فرما رہا ہے جو اختلافی مسائل میں قرآن و حدیث کو اپنانے اور چمٹے رہنے کے بجائے اپنے ائمہ و اصحاب کے اقوال و فتاویٰ سے تعلق و تمسک قائم کر لیتے ہیں ، اورہمیشہ اس روشِ بد پر اَڑے رہتے ہیں۔ کبھی تو گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر سوچا جائے کہ اس غلط روی کی سزا کتنی بھیانک ہوگی ۔ ہم بڑے درددل اور اخلاص کے ساتھ ان لوگوں کو رجوع الی الکتاب والسنۃ یعنی اہل حدیث بننے کی دعوت دیتے ہیں جو اختلافی مسائل و امور میں اپنے اپنے ائمہ و قائدین و بزرگان دین کے اقوال پر اکتفاء کئے بیٹھے ہیں ۔ ورنہ تم سب کو معلوم ہونا چائیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام امور کا قیامت کے دن فیصلہ فرما دینا ہے ، پھر کوئی سوچ یا ندامت کام نہیں آئے گی ۔ [يَوْمَىِٕذٍ يَّتَذَكَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰى لَہُ الذِّكْرٰى][1] ترجمہ: اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر آج اس کے سمجھنے کا فائده کہاں؟ وہ یوم الحساب ہے ، دارالعمل نہیں ۔ فیصلہ بہرحال اللہ تعالیٰ کا ہی ہے فیصلہ بہرحال اللہ تعالیٰ کا ہی ہے چاہے یہ حقیقت دنیا میں قبول کر لو اور اس میں فائدہ ہے ، اور چاہے یہا ں اپنی من مانیاں کرلو اور روز محشر تمام اولین و آخرین کے سامنے اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کا انتظار کرلو۔ فرمایا:[ ثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْہِ تَخْتَلِفُوْنَ] [2]
Flag Counter