Maktaba Wahhabi

106 - 366
ایک وصیت یہ ہے : [وانہ من یعش منکم بعدی فسیری اختلافا کثیرا فعلیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین تمسکوابھاو عضوا علیھا بالنواجذ ۔۔۔۔۔الحدیث ][1] یعنی میرے بعد تم زندہ رہے تو بہت زیادہ اختلافات دیکھو گے اس وقت تم پر فرض ہوگا کہ(ہر چیز چھوڑ کر ) میری اور میرے خلفاء راشدین کی سنت کے ساتھ چمٹ جانا نہ صرف چمٹنا بلکہ مضبوط گرفت میں لے لینا ( اور مضبوط گرفت بھی کافی نہیں ) بلکہ میری سنت کو اپنی داڑھوں میں مضبوطی سے دبا لینا ۔۔۔۔۔( تاکہ سنت کا دامن چھوٹنے نہ پائے اور میری سنت کی جگہ کوئی دوسری چیز اس کی جگہ نہ لے لے ۔) اس لئے کہ [ترکت فیکم أمرین لن تضلوا ما تمسکتم بھا کتاب اللہ وسنۃ رسولہ ]میں تمھارے بیچ دو ہی چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جب تک انہیں تھامے رہو گے گمراہی تمہارے قریب تک نہیں بھٹکے گی ایک کتاب اللہ اور دوسری سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اتباعِ رسول،صحابہ کرام کا عظیم وصف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، اللہ کے نبی کی پاکیزہ اور مقدس جماعت ، زمین کی پشت پر چلتے پھرتے جنتی انسان اس منہج کے پیروکار رہے اور (رضی اللہ عنہم ورضواعنہ ) کے تمغے اپنے سینوں پر سجاکر اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے لشکر کی روانگی کے بارہ میں صحابہ کے درمیان موجود اختلاف کس چیز نے حل کیا؟ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔
Flag Counter