Maktaba Wahhabi

113 - 366
خیرالقرون سے عمل بالحدیث کی چندمثالیں میں آخر میں خیر القرون کے تعامل سے کچھ مثالیں پیش کرتا ہوں جن سے واضح ہوگا کہ ہمارے اسلاف کا عقیدہ و منہج کیا تھا ؟ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جنت کی بشارتیں دے دیں ان کا معیار حق وصداقت کیا تھا؟تاکہ یہ بات خوب نکھر کر بڑی وضاحت کے ساتھ سامنے آجائے کہ جو چیز اس دور میں حق تھی وہ آج بھی حق ہے اور جو چیز اس دور میں باطل تھی وہ آج بھی باطل ہے ۔ (۱)جناب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو معلوم ہو اکہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما متعہ کے جواز کے قائل ہیں تو آپ نے ارشاد فرمایا: [ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نھی عنھا یوم خیبر ][1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر اس سے منع فرمادیا تھا ۔ ابو داؤد طیالسی کی روایت میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عبدا للہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بذات خود فرمایا : [انظر ماذا تفتی فاشھد أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نھی عن نکاح المتعہ ] یعنی تم غور تو کرو کیا فتویٰ دے رہے ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرما دیا تھا ۔ اور طبرانی اوسط کی روایت کے مطابق یہی بات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمائی تھی ۔ (۲)ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ عورتوں کو
Flag Counter