Maktaba Wahhabi

149 - 366
مطلق ذات کے ہاں مخلصا نہ عمل کی اتنی پذ یرائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے بندے کے نامہ اعمال میں سے اس کی یہ نیکی بھی درج دیکھی جو اس نے راستے سے پتھر کو چلتے قدم سے ٹھوکر مار کر ہٹا دینے کی صورت میں انجام دی ۔ [وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِـيًّا][1] ترجمہ: تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے۔ خلاصہ نصیحت لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ہر عمل کو زیور اخلاص سے آراستہ اور نورِ للہیت سے منور کرلیں اور ایسا کیوں نہ کریں جبکہ ہمیں معلوم ہوچکا کہ اخلاص نیت وللہیت، قبول عمل کی اساسی شرط ہے۔ نماز ، روزہ ، صدقہ ،زکوۃٰ ،حج ،جہاد ، امر بالمعروف ، نھی عن المنکر اور دیگر تمام فرائض و نوافل اسی بنیاد پر قابل قبول ٹھہریں گے ورنہ ان پہاڑ جیسے اعمال کی رائی کے برابر بھی قیمت نہیں بنے گی ۔ عن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:’’ بشر ھذہ الامۃ بالثناء والعز والرفعۃ والدین والتمکین فی الأرض فمن عمل منھم عمل الأخرۃ للدنیا لم یکن لہ فی الأخرۃ من نصیب‘‘[2] ابی بن کعب سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس امت کو اچھی ثنا ، عزت ورفعت اور تمام زمین پر غلبہ پالینے کی بشارت دے دو ، لیکن جس نے خالص آخرت والا
Flag Counter