انہ لم یکن نبی قبلی إلا کان حقا علیہ ان یدل امتہ علی خیر ما یعلمہ لھم وینذرھم شر ما یعلمہ لھم.[1] اللہ نے مجھ سے قبل جس پیغمبر کو بھیجا اس کی یہ ڈیوٹی تھی اور فرضِ منصبی تھا کہ وہ اپنی امت کو ہرخیر کا راستہ بتائے اور شر کے ہر راستے سے آگاہ کرے۔ اور یہ مخلصانہ تعلق ہے ایک داعی اور سامع کا کہ یہ ان کے وقت کو برباد نہ کرے بلکہ ان کے ہر لمحہ کو کارآمد بنائے اور ان کی حاضری کو اپنے کندھوں پر بطورامانت تصور کرے، جب کہ ہم وقت برباد کرتے رہتے ہیں۔ سامعین کو ہنسانا ان کاذوق بگاڑناہے ہماری کانفرنسوں میں وقت کی بربادی کا عالم یہ ہے کہ ایک مقرر یاواعظ لطیفے سناسنا کر لوگوں کو قہقہے لگانے اور مستقل ہنسانے پر مجبور کرتاہے،کیا یہ طریقہ منہجِ نبوی یا طریقۂ سلف صالحین سے ثابت ہے؟ پورے ذخیرہ احادیث سے صرف ایک حدیث بتلادیں جس میں یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےد ورانِ وعظ اپنے صحابہ کو ہنسایاہو۔ یہ توثابت ہےصحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعظ کے دوران اپنی جھولیوں میں منہ ڈال کر روتے رہتے۔ فاضت العیون ورقت القلوب.[2] یہ توثابت ہے کہ صحابہ کہتے ہیں دوران وعظ ہمارے رونگٹےکھڑے ہوجاتے، ہماری آنکھیں بھیگ جاتیں لیکن یہ لطیفے ،ہنسنا ہنسانایہ کس منہج سے ثابت ہے یہ وقت کاضیاع ہے۔ اللہ تعالیٰ روز قیامت اپنے سامنے کھڑا کرےکہ تمہارے سامنے ہزاروں افراد لاکر بٹھائے |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |