Maktaba Wahhabi

183 - 366
تو نے ان کایوں وقت برباد کیا؟توبتائیے اس وقت کاکیا جواب ہوگا۔ یہ کوئی دین نہیں، یہ کوئی منہج نہیں اور ہمارے ہاں یہ خرابی بڑھتی جارہی ہے۔ جس سے ایک نقصان یہ ہوا کہ لوگوں کا ذوق خراب ہوگیا۔ بعض کانفرنسوں میں،میں نے بچشم خود دیکھا کہ ایک مدرسہ کے شیخ الحدیث بڑی علمی گفتگو کررہے ہیں اور لوگ ٹہل رہے ہیں۔ ان کی گفتگوختم ہوئی اور کسی گویے،مسخرے کا اعلان ہوا۔ سارےلوگ بھاگ بھاگ کر آرہے ہیں۔ اور اپنی ٹیپیں درست کررہے ہیں ۔یہ ہے جہالت، علم کافقدان، علم کانقصان، منہج کی خرابی۔ ذوق بگڑتا جارہا ہے اصل علم سے لوگ دور ہوتے جارہے ہیں اور بے عملی پھیلتی جارہی ہے۔ میرے دوستو اوربھائیو!اس اقدام کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے ایسا کوئی عالم یا مقرر جو لطیفے سنائے، ہنسائے اس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ یہ کامیابی کا شعار بنتا جارہا ہے اور لوگ یہ باتیں کرتے ہیں کہ فلاں عالم کی تقریرسنی ہنس ہنس کر پسلیاں درد کرنے لگیں ،یہ کون ساذوق ہے؟ کون سا دین ہے؟ کیا اللہ کے پیغمبر کی سنت یہی ہے؟ دورانِ تقریر مقررکاگانا ایک اور خرابی اللہ معاف کرے یا اللہ ہماری حالتوں پر رحم فرمائیے کیا ہوگیا ہے، یہ قوم کس طرف جارہی ہے ۔ باقاعدہ گایاجاتا ہے اور وہ بھی گانوں کی طرز پر گویا کہ اس شخص نے یہ گانا بار بار سناہوگا، میوزک کو باربار سنا ہوگا تاکہ وہ دھن پکی ہو اور وہ آگے لوگوں کو سناسکے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے : مجھےقطعاً یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی کے لہجے میں نقل اتاروںاگرچہ اس کے بدلے
Flag Counter