Maktaba Wahhabi

184 - 366
مجھے کتنا ہی مال ودولت حاصل ہو۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہجے میں نقلیں اتارنے سے منع کیا ہے۔ نقلیں اتارنا وہ بھی گویوں،میراثیوں کی، فحش گویوں کی، یہ کتنا معیوب عمل ہے اور وہ بھی اسٹیج پر دوران وعظ دوران تقریر!میرے دوستو یہ منہج کی خرابی ہے۔ بڑا گھٹیاذوق ہے یہ سننا بھی گناہ اور سنانا بھی گناہ۔ یہ سارے اعمال منہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں۔ سنت صرف چند امور کا نام نہیں۔ میں نے عرض کیا کہ یہ مکمل دستورحیات ہے اور سننا سنانا تو دین کا اہم ترین شعبہ ہے۔ جو لوگ سننے کیلئے آتے ہیں ان کیلئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے کہ یا اللہ ان کے چہرے تروتازہ کردے۔ تو سننے اور سنانے میں یہ شیطانی عمل شامل ہوجائے!لطیفےسنو، لطیفے سناؤاور فلمی گانوںکی طرز پر اشعار پڑھو۔ چاہے اشعار کیسے ہی کیوں نہ ہوں، کتنا خطرناک تشبہ ہے، کتنی خطرناک محاکات ہے یہ فعل مجرمانہ ہے جو اس قوم کی صفوں میں سرایت کرتا جارہا ہے۔لہذاکانفرنسوں میں ہونے والے یہ امور قطعی طور پر خلاف منہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ دورانِ تقریر ایک بدعت کا ارتکاب ایک چیز اور جسے میں بدعت کہوں گاوہ یہ کہ جب مقرر تقریر کرتا ہے اور لوگوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ سب لوگ مل کر سبحان اللہ کہو،سب لوگ سبحان اللہ کہتے ہیں پھرکہتا ہے اور زور سے کہو لوگ اور زور سے کہتے ہیں پھر کہتا ہے فلاں کونے سے آواز نہیں آئی،اور زور سے کہو ، لوگ اورزورسے کہتے ہیں ۔میرے دوستو یہ اجتماعی ذکر کتاب وسنت کی کس نص
Flag Counter