Maktaba Wahhabi

229 - 366
فرمایا،چنانچہ ارشادِباری تعالیٰ ہے: [وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِـاِحْسَانٍ۰ۙ رَّضِيَ اللہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ][1] یعنی:’’ اللہ تعالیٰ سابقین اولین ،انصار ومہاجرین اور جو بھی اچھے طریقے سے ان کے نقوشِ قدم کاپر پیروکار ہے سب سے راضی ہوگیااور وہ سب اس سے راضی ہوگئے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس جماعت کے غلبہ وظہور کا ذکر کیا ہے اور یہ فرمایا ہے کہ ’’کسی مخالفت کرنے والے کی مخالفت انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گی‘‘اس سے مراد اس جماعت کی دلیل اور حجت ہے ،یعنی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق کی بنا ء پر ان کی حجت ہمیشہ قوی رہے گی، اور یہ لوگ باعتبارِ دلیل سب پر غالب رہیںگے۔امام شافعی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے : ’’من طلب الحدیث فقد قویت حجتہ ‘‘ [2] یعنی:’’جو حدیث کا طالب ہوتا ہے اس کی حجت ہمیشہ مضبوط اور قوی ہوتی ہے‘‘ اہل الحدیث ہی جماعتِ حقہ اورطائفہ منصورہ ہیں،اور یہی وہ گروہ ہے جسے اس اُمت کے تہتر (۷۳)فرقوں میں سے ایک جنتی فرقہ قراردیا گیا ہے۔ اس جماعت کا منہج کیا ہے؟ لفظِ ’’منہج‘‘ کا مادہ ’’نہج‘‘ہے اور’ ’’منہج‘‘کا معنی ’’راستے کا روشن اور واضح ہونا ہے‘‘، ’’منہج‘‘اور ’’منہاج‘‘کا ایک ہی معنی ہے ،یعنی:واضح راستہ۔ان دونوں کی جمع
Flag Counter