Maktaba Wahhabi

290 - 366
وعن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ أن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قال: لایحل لمؤمن أن یھجر مؤمنا فوق ثلاث، فإن مرت بہ ثلاث فلیلقہ ولیسلم علیہ، فإن رد علیہ السلام فقد اشترکا فی الأجر، وإن لم یرد علیہ فقد باء بالإثم، وخرج المُسَلِّم من الھجرۃ . [1] ترجمہ:جناب ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں حلال کسی مسلمان کیلئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کوتین دن سے زیادہ چھوڑے ،پس اگر اس حالت میں تین دن گذر جائیں تو اسے چاہئے کہ اس سے ملے اوراسے سلام کرے اگر وہ اسے سلام کاجواب دے دے تودونوں اجر میں شریک ہونگے اوراگروہ اسے سلام کا جواب نہ دے تو صرف وہی گناہگار ہوگا،اور سلام کرنے والا قطعِ تعلق کے گناہ سے نکل جائے گا۔امام ابوداؤد فرماتے ہیں اگر قطعِ تعلق اللہ کیلئے ہو تو پھر کوئی حرج وگناہ کی بات نہیں ۔ حضراتِ گرامی!مذکورہ بالا تمام احادیثِ مبارکہ کچھ انتہائی خطرناک گناہوں اور ان کی وعیدوںپر مشتمل ہیں ،جن سے ان اعمال کی خطورت واضح ہوئی ہے ۔تجربہ اس بات پر شاہد ہے کہ یہ تمام امراض ان نوجوانوں میں جلدی پیداہوجاتے ہیں جو جماعت سے کٹ کر انفرادی زندگی اپنالیتے ہیں،کیونکہ ایسے لوگ بہت جلد شیطان کا لقمہ بن جاتے ہیں۔ ایک قابلِ توجہ نکتہ پھر ایک نکتہ قابلِ توجہ ہے، علیحدگی پسندشخص اگرکوئی نیک عمل بھی کرے گا تو اس کی طرف لوگ اشارے کریں گے،اور اس کے نام کے ساتھ اس عمل کو منسوب کریں گے، جس میں ریاکاری کا امکان بڑھ جاتا ہے ۔ جبکہ اجتماعی زندگی میں ایسا ممکن نہیں، کیونکہ اس میں
Flag Counter