Maktaba Wahhabi

302 - 366
نیز فرمایا:[ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ۰ۚ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۰ۚ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوْہُ۰ۚ][1] یعنی: یہی اللہ ہے جو تمہارا رب ہے،اس کے سوا کوئی معبودِ حق نہیں ہے، وہ (چونکہ)ہرشیٔ کاخالق ہے لہذا صرف اسی کی عبادت کرو۔ حضرات! زیرِ نظر کتاب (توحید ربانی)کے نام سے موسوم ہے،ربانی کی نسبت اللہ تعالیٰ کے مبارک نام (الرب) کی طرف ہے، یہ نام اللہ تعالیٰ کا عَلَم ہے، لہذا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو (الرب) نہیں کہاجاسکتا،البتہ اضافت کی صورت میں دوسرو ں کو رب کہاجاسکتاہے،جیسے :رب المال،رب البیت وغیرہ۔ اسم مبارک’’الرب‘‘ کی وضاحت رب کا لغوی معنی بیان کرتے ہوئے ابن الأثیر فرماتے ہیں: (الرب یطلق فی اللغۃ علی المالک والسید والمدبر والمربی والقیم والمنعم ولایطلق غیرمضاف الا علی ﷲ تعالیٰ واذا اطلق علی غیرہ أضیف،فیقال: رب کذا ) یعنی: لغوی اعتبار سے رب کے کئی معانی ہیں ،مثلاً: مالک ،سردار،تدبیر کرنے والا،پالنے والا،نگرانی کرنے والا اور نعمت عطافرمانے والا،اضافت کے بغیر اس کااطلاق صرف اللہ تعالیٰ کیلئے مخصوص ہے، البتہ اضافت کی صورت میں دوسروں پر اس کا اطلاق ہوسکتا ہے ،جیسے رب کذا یعنی فلاں چیزکامالک۔ ابن جریر الطبری فرماتے ہیں:کلامِ عرب میں رب کے متعدد معانی ہیں،چنانچہ وہ سردار جو ہر طرح سے اطاعت کیاجاتا تھا اسے رب کہاجاتاتھا،وہ شخص جس کی حیثیت ایک
Flag Counter