تک پر ظلم روانہیں ہے،توپھر ان نصوص کا تقاضا یہی ہے کہ انسان کی زندگی عدل واعتدال کے ساتھ بسرہو،یعنی اپنے نفس پر ظلم نہ کرے اور دوسروں پر بھی ظلم کرنے سے باز رہے۔ معاشرتی ظلم کی بعض صورتیں کچھ لوگ اس تعلق سے عدل واعتدال کا منہج اپنانے سے قاصر رہتے ہیں، مثلاً:والدین کے حقوق تو بحسن وخوبی ادا کرلیتے ہیں ،مگر بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی بلکہ ظلم وتعدی برتتے رہتے ہیں،کچھ کا عمل اس سے بالکل برعکس ہوتاہے،جبکہ شرعی مطلوب یہی ہے کہ ہرایک سے تعلق عدل کے تقاضوں کو پوراکرتے ہوئے قائم رکھا جائے ۔ صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’إِن لربک علیک حقا وإن لنفسک علیک حقا ولأھلک علیک حقا فأعط کل ذی حق حقہ‘‘[1]یعنی:تم پر تمہارے رب تعالیٰ کے کچھ حقوق ہیں،کچھ تمہارے نفس کے حقوق ہیں،اور کچھ تمہارے اہل وعیال کے حقوق ہیں ،پس ہر صاحبِ حق کو اس کاحق ضرور ادا کردو۔ کیونکہ کسی بھی انسان کی معمولی سی حق تلفی بھی بڑے بھیانک عذاب کا موجب بن سکتی ہے،چنانچہ صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’من اقتطع حق امریٔ مسلم بیمینہ فقد أوجب اللہ لہ النار وحرم علیہ الجنۃ،فقال رجل :وإن کان یسیرا یارسول اللہ؟ فقال: وإن کان قضیبا من أراک‘‘[2] |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |