ترجمہ:اور عدل کرو بیشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔ صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان مروی ہے: ’’إن المقسطین عنداللہ علی منابر من نور،الذین یعدلون فی حکمھم وأھلیھم وما ولوا‘‘[1] یعنی: بے شک عدل کرنے والے (روزِ قیامت)اللہ کے پاس نور کے منبروں پر جلوہ گر ہونگے،یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے فیصلوں میں اور اپنے اہل وعیال میں اور اپنے تفویض کردہ عہدہ میں عدل قائم رکھا کرتے تھے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سات افراد کا ذکر فرمایا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میدانِ محشر میں سایہ عطافرمائے گا،ان میں سے ایک امام عادل ہے۔ ہمارے عدل کے اولین مستحق،اللہ اور اس کارسول ہیں واضح ہو کہ ہمارے عدل کا پہلا مستحق،اللہ رب العزت ہے،چنانچہ ہم اس کی توحید کی معرفت حاصل کریں اور اس کی ربوبیت ،الوہیت اور اسماء وصفات میں کسی قسم کا شرک روانہ رکھیں،قرآن حکیم نے شرک کو ظلم عظیم قرار دیا ہے،اللہ تعالیٰ کے ساتھ عدل کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ہمیشہ اس کی اطاعت کریں اور کبھی اس کی نافرمانی نہ کریں،اور ہمیشہ اس کاذکر کرتے رہیں اور کبھی اسے نہ بھولیں،اورہمیشہ اس کی نعمتوں کا شکر اداکرتے رہیں اور کبھی ناشکری نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہمارے عدل کی مستحق ہیں،جس کاتقاضا یہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے آپ کے جملہ حقوق پورے کرتے |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |