Maktaba Wahhabi

34 - 366
سے بے وطن اور گھر سے بے گھر کر دیا جانا ۔ چنانچہ اپنے دین کے سر مائے کو بچانے کے خاطر حبشہ کی طرف دو ہجرتیں اور پھر مکہ سے مدینہ کی ہجرت تاریخ اسلام کا ایک عجیب سنگ میل اور مسلمانوں کا عظیم کارنامہ ہے۔ ہجرت کا مقصدصرف اپنے دین و ایمان کی حفاظت تھا باقی دنیا تباہ ہو گئی کاروبار ٹھپ ہوگئے جمع پونجی سے محروم ہوگئے رشتے ٹوٹ گئے گھر چھوٹ گئے لیکن اللہ کا دین بچ گیا آفرین اور مبارک۔ آسمان سے آوازیں آئیں : [اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ۰ۙ اَعْظَمُ دَرَجَۃً عِنْدَ اللہِ۰ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ][1] (جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنی جانوں اور مالوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اللہ کے نزدیک درجہ کے لحاظ سے یہ سب سے اونچے ہیں اور یہی لوگ درحقیقت کامیاب اور فائز المرام ہیں ۔) منہجِ صحابہ اور اس کی برکات اس مٹھی بھر جماعت کا سچا عقیدہ ، کھرادین ، اپنے پیغمبر سے وفاداری ، بالکل صحیح منہج ، دعوت کی لگن جہاد کی ہمر کابی ، دنیا کے جاہ و جلال مال و منال اور حشمت و منصب سے بے التفاتی و بے توجہی وہ اوصاف تھے کہ جن کی بدو لت دین اسلام ایک مستحکم دین بن گیا اور قیصر و کسری کے ایوان لرز اٹھے یہی مکہ دوباہ فتح ہوگیا شرک اور مصادر شرک کو پاما ل کردیا گیا اور توحید و سنت کی شمع روشن ہوگئی۔ اس جماعت نے ابتداء میں غربت و اجنبیت کے کیسے کیسے دکھ اٹھائے لیکن اللہ راضی
Flag Counter