Maktaba Wahhabi

341 - 366
جس کامعنی یہ ہے کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے تجھے غیر عالم پایا پس علمِ صحیح یعنی کتاب وسنت کی ہدایت دے دی۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: انسان قبولِ حق کی فطرت لیکر پیداہوتاہے،اللہ تعالیٰ اگر اسے حق وہدایت کے اسباب فراہم فرمادےتو وہ بالفعل حق کو قبول کرنے والابن جائےگا،اس سے قبل وہ بالقوۃ قبول کرنے والاتھا۔ اوراگروہ بالفعل،قبولِ ہدایت پر آمادہ نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر ایسے لوگ مسلط فرمادے گا جو اس کی فطرتِ قبولِ حق کو تبدیل کرڈالیں گے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل مولود یولد علی الفطرۃ فأبواہ یھودانہ وینصرانہ ویمجسانہ‘[1] یعنی: ہرپیداہونے والا،فطرتِ اسلام پر پیداہوتاہے،پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یاعیسائی یامجوسی بنادیتے ہیں۔ صراط مستقیم مانگنے کاطریقہ اس تقریر سے ثابت ہوا کہ ہم طلبِ ہدایت کیلئے،حددرجہ اپنے رب کریم کے محتاج ومفتقر ہیں، بندوں کے اسی احتیاج وافتقار کو واضح کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفاتحہ،جسے ام الکتاب اورالسبع المثانی ہونے کا شرف حاصل ہے،میںایک ہی دعاذکرفرمائی :[اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ][2] اے اللہ! ہمیں صراطِ مستقیم کی ہدایت دے دے۔
Flag Counter