Maktaba Wahhabi

40 - 366
ہے کہ اللہ پر کبھی کوئی قسم کھالے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم کی لاج رکھ لیتا ہے ۔ بردران اسلام ! غربت و اجنبیت کا یہ سلسلہ ترک وطن پر جا کر منتج ہوتا ہے (مد فوع بالابواب) سے مرادا گر در بدر کی ٹھوکریں کھانا لے لیا جائے تو یہ حقیقت حال کے عین مطابق ہے ۔ اللہ کے دین کے خاطر بے وطن اور بے گھر ہونا غرباء کی اصل سنت ہے بے وطنی کی کیفیت کبھی تو اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ توحید اور تمسک بالسنۃ کی وجہ سے اپنے وطن میں ان کا جینا دو بھر کر دیا جا تا ہے کہ وطن ، گھر بار اور تجار ت ہر چیز کو خیر بادکہہ کر کسی دوسری جگہ غربت کی زندگی گذار جاتے ہیں ۔ کبھی بے وطنی کی کیفیت داعیانہ کردار ادا کرنے کے لیے پیدا ہوتی ہے اور کبھی مجاہدانہ سرگرمیوں کی خاطر وطن سے بے وطن ہوتے ہیں ۔ اسلام کے عظیم داعی اور مجاہد ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ سے رستم نے پوچھا کہ تم لوگ یوں دربدر کیوں پھرتے رہتے ہو ؟ جواب دیا:’’ تاکہ بندوں کو بندوں کی عبادت سے نکال کر بندوں کی رب کی عبادت پر لگادیں،، مبارک لمحات غربت و اجنبیت کے یہ لمحات کتنے مبارک ہیں ایک ایک سانس عبادت اور ایک ایک قدم نیکی شمار ہوتاہے اور اگر اسی عالم غربت میں پیام اجل آجائے اور یہ ٹھکرایا ہو ابندہ دنیا کے جھمیلوں سے رہائی پا کر، اور اپنی دنیوی حاجتوں اور ضرورتوں کو سینے ہی میں دبائے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جاملے تو یہ راہ شہادت کی موت بن جاتی ہے کتنی عظیم موت ہے : عن عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما قال ، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان العبد اذا
Flag Counter