Maktaba Wahhabi

52 - 366
اللہ تعالیٰ نےفرمایا: [وَّاتَّبِــعْ سَبِيْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَيَّ ][1] اور ان لوگوں کے راستہ کی اتباع کہ جو میری طرف رجوع کرتے ہیں ۔ اور اس امت میں انابت کے رتبہ کی چوٹی پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ قائم ہیں۔ اتباع کی حقیقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی حقیقت بعینہ وہی ہے جو توحید باری تعالیٰ کی ہے یعنی جس طرح عقیدہ توحید نفی واثبات کے اجتماع سے عبارت ہے یعنی ایک اللہ کومعبود ماننا اور تمام معبودانِ باطلہ کا انکارکرنا اسی طرح اتباع کے میدان میں یہ ضروری ہے کہ صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہو اور باقی تمام کی پیروی سے بچنا اورمکمل احترازکرنا۔ عقیدہ توحید میں نفی واثبات کے اجتماع کے ضروری ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰى۰ۤ لَاانْفِصَامَ لَہَا۰ۭ][2] ترجمہ: جوہرطاغوت کا انکار کرے اور ایک اللہ پر ایمان لے آئے اس نے ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جوکبھی ٹوٹ نہیں سکے گا۔ اس آیت کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے:
Flag Counter