Maktaba Wahhabi

113 - 523
ادا کرے یا گھر میں دو نفل پڑھے جبکہ انھیں مؤخر کرکے گھر میں پڑھنا افضل ہے، جس طرح صحیحین میں ثابت ہے۔[1] جو شخص خالص نیت کے ساتھ اس طرح اسے ادا کرے تو یہ شخص اس قابل ہے کہ اس بابرکت دن کی فضیلت پالے اور اللہ منعم و کریم کی جانب سے اس کے اجر عظیم کا مستحق ٹھہرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( من توضأ فأحسن الوضوء، ثم أتی الجمعۃ فاستمع وأنصت غفرلہ ما بینہ وبین الجمعۃ وزیادۃ ثلاثۃ أیام )) [2] ’’جو احسن انداز میں وضو کرے اور جمعے کے لیے آئے، پھر خاموشی اور دھیان سے سنے، تو اس جمعے تک اور مزید تین دن تک اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔‘‘ جمعہ ضائع کر دینے والے امور سے اجتناب کریں: اللہ کے بندو! ہر اس چیز سے بچو جس سے شریعت نے منع کیا اور ڈرایا ہے جو جمعے کا اجر ضائع کرنے یا ثواب کم کرنے کا سبب ہو، جیسے: جمعے کے لیے آنے میں اتنی تاخیر کرنا حتیٰ کہ امام بھی آجائے یا نمازیوں کی گردنیں پھلانگ کر ان کی توجہ منتشر کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اس دوران میں آپ نے ایک آدمی کو دیکھا جو لوگوں کی گردنیں پھلانگ رہا تھا، آپ نے اس کے عمل کو ناپسند فرماتے ہوئے فرمایا: (( اجلس فقد آذیت و آنیت )) [3] ’’بیٹھ جاؤ، تم نے تکلیف دی ہے اور لیٹ ہوئے ہو۔‘‘ جو شخص ایسا کرتا ہے اس کے متعلق یہ خدشہ ہے کہ وہ کہیں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے عمومی حکم میں داخل نہ ہوجائے: { وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُھْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا} [الأحزاب: ۵۸]
Flag Counter