Maktaba Wahhabi

128 - 523
ان دونوں علامتوں کا نتیجہ بڑا خطرناک ہے، جس کا مطلب ہے صراط مستقیم کو کھو دینا کیونکہ سیلاب کی جھاگ کناروں اور اطراف میں بکھر جاتی ہے۔ اس وہن اور جھاگ کے نتیجے میں چمگادڑ پیدا ہوتے ہیں، جن کی بکواس پیداوار سے زیادہ ہوتی ہے، دعوے حقیقت سے زیادہ ہوتے ہیں اور ان کی خواہشات ان کی لگاموں کو اپنے ہاتھوں میں تھامے رکھتی ہیں۔ امت بحرانوں اور شکستوں سے گزر رہی ہے جبکہ یہ چمگادڑ لہو ولعب میں مصروف ہنس کھیل رہے ہیں، ان کی آنکھوں سے آنسوں خشک ہو چکے ہیں، یہ فضول گوئی کی محفلیں برپا کیے ہوئے ہیں، بے مقصد بحث مباحثے میں منہ کھول کھول کر گفتگو میں حصہ لیتے ہیں، مختلف چینلوں، اسٹیشنوں اور اخبارات میں لسانی معرکوں کی سیج سجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں احساس اور شعور کی موت واقع ہو چکی ہے۔ امت کے غموں کی کسی کو پرواہ نہیں۔ کمزوری،ذلت اور اس سیلابی گندگی کی زندگی میں آپ دیکھتے ہیں کہ لوگ بد کاریوں کے رسیا ہوچکے ہیں، عوام اسراف کے عادی ہوچکے ہیں اور قومیں دنیا کی محبت اور آخرت سے نفرت کرنے کی وجہ سے ٹوٹ کر بکھر چکی ہیں۔ ایسی حالت میں کافروں کا فتح یاب ہونا اور باطل پرستوں کا پھیل جانا ایک یقینی امر ہے۔ جب امت کمزور ہوجائے تو پھر کمزور ترین افراد بھی جرأت دکھاتے ہوئے اسے للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ جب بکری ریوڑ سے جدا ہوجائے تو بھیڑیوں سے پہلے کتے اسے چیر پھاڑ کر کھا جاتے ہیں،جنگیں وہی لوگ جیتتے ہیں جو اصول وعقائد کے مالک اور جذبہ قربانی سے سرشار ہوں، لاغر ترین افراد، خواہشات کے غلام اور دنیا کے قیدی کبھی جنگ جیت نہیں سکتے۔ خون مسلم کی ارزانی: اس سے بڑھ کر ذلت، رسوائی اور کمزوری کیا ہوگی کہ مسلمانوں اور عربوں کا قتل عام کیا جارہا ہے لیکن اسے کوئی دہشت گردی نہیں کہتا؟ انھیں پابند سلاسل بنایا جارہا ہے، قیدخانوں میں پھینکا جارہا ہے لیکن اسے کوئی انسانی تذلیل شمار نہیں کرتا؟ لیکن اگر کسی دوسری قوم کے راستے میں بھی کوئی کھڑا ہوجائے یا ان کے امن کے لیے کوئی خطرہ ثابت ہو رہا ہویا ان کی مصلحت کے خلاف کوئی کھڑا ہوجائے تو یہ ایک بہت بڑا جرم سمجھا جاتا اور عالمی سطح پر بحران کھڑا کردیا جاتا ہے۔ انٹر نیشنل ادارے حرکت میں آجاتے ہیں، اور میڈیا پر بھی اس کی بازگشت سنائی دیتی ہے!
Flag Counter