Maktaba Wahhabi

131 - 523
اس کی زندگی دین اور اخلاق کے مضبوط ستونوں پر قائم ہو۔ اور دل کی گہرائیوں سے یہ دعا کرنی چاہیے: { رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْٓ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ} [آل عمران: ۱۴۷] ’’اے ہمارے رب! ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہماری زیادتی کو بھی اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور کافر لوگوں پر ہماری مدد فرما۔‘‘ مایوسی نہیں: جہاں تک مایوس ہونے اور مایوس کرنے کا تعلق ہے تو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ یہودی ہزاروں سال تک انتشار اور خانہ بدوشی کی زندگی گزارتے رہے لیکن اپنی موعود زمین کو نہیں بھول پائے، تو کیا اہل حق مسلمان صرف پچاس ساٹھ سالہ تکلیفوں کی وجہ سے پریشان ہوجائیں اور اپنے حقوق میں لاپرواہی سے کام لیں؟ نہیں نہیں! امت کو سنجیدہ تربیت کی ضرورت ہے جو ایمان کے قالب میں ان کی نسلوں کو ڈھال کر میدان جہاد، صبر اور مسلسل جدوجہد کی صفوں میں انھیں کھڑا کردے۔ قرآن کے مطابق تربیت: مسلمانو! ہمارے پاس ہمارے رب کی کتاب ہے جو ہماری تربیت کرتی ہے اور ہمیں راہ دکھاتی ہے، اس میں ہمارے لیے مختلف واقعات اور عمدہ مثالیں بیان ہوئی ہیں۔ پھر اس میں ہے: { وَجَعَلْنَا بَعْضَکُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَۃً اَتَصْبِرُوْنَ وَکَانَ رَبُّکَ بَصِیْرًا} [الفرقان: ۲۰] ’’اور ہم نے تمھارے بعض کو بعض کے لیے ایک آزمائش بنایا ہے۔ کیا تم صبر کرو گے؟ اور تیرا رب ہمیشہ سے سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ قرآنی تربیت کے ساتھ امت میں ہمت اور بلند حوصلہ پیدا ہوگا کیونکہ جس قدر کسی چیز کی اہمیت ہو اسی قدر انسان اس کے لیے زیادہ پر عزم ہوتاہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَ لَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْامِنْ قَبْلِکُمْ مَسَّتْھُمُ الْبَاْسَآئُ وَ الضَّرَّآئُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ} [البقرۃ: ۲۱۴]
Flag Counter