Maktaba Wahhabi

139 - 523
تیسرا خطبہ تفریح طبع کا اسلامی مفہوم امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعود الشریم حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو کہ سب سے سچی بات اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اور بہترین سیرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، جبکہ بدترین امور محدثات(دین میں نئے کام) ہیں، ہر نیا کام بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ اور جماعت مسلمین کو لازم پکڑو، بے شک اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو ان سے جدا ہوا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ ماڈرن زندگی مشینی زندگی ہے: مسلمانو! عموماً لوگوں کی زندگی بہت ساری مصروفیات اور بہت بھاری مشغولیات سے بھری ہوئی ہے جس میں بہت سارے کام سرانجام دینے ہوتے ہیں، اس کے لیے قابل ترجیح کاموں کی فہرست مرتب کرنے کے لیے کچھ چیزوں کی چھٹائی اور ترتیب کی ضرورت ہوتی ہے اور اس بات کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے کہ زیادہ مفید کو کم مفید پر فوقیت دی جائے۔ پھر معاملات کی اس بھیڑ کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بہت بڑا نفسیاتی اور معاشرتی دباؤ بھی انسان میں دنیا کے اس ڈھیر میں اپنی پیاس بجھانے والی اشیا کی جستجو میں غیر معمولی حرص اور ہوس جنم دیتا ہے۔ آج عالمی تہذیب دنیا میں اسلحہ، انڈسٹری اور عالمگیریت کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے، یہ وہ تہذیب ہے جس نے انسان کو ایک نیم مشین میں بدل دیا ہے جو سارا دن کام کرتی رہتی ہے۔ ان کثرتِ شواغل کی بدولت وہ رات کو جاگتا رہتا ہے یا بے پرواہ ہو کر پھرتا رہتا ہے یا پھر ساری رات بالکل بجھاسا رہتا ہے یہ ہے اس مشینی تہذیب کا حتمی نتیجہ! یہ تہذیب کلی طور پر ایک عقل مند انسان، جو قوتِ ادراک رکھتا ہو، اس دنیا میں اپنے وجود کی قدر و قیمت اور اپنی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی حکمت سے باخبر ہو، پیدا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی بلکہ اس تہذیب میں ترقی یافتہ مشینیں اور ٹیکنالوجی عمومی زندگی میں فراغت اور خالی پن پیدا کرنے کا کسی نہ کسی حیثیت سے ایک اہم سبب ہے، اسی کے نتیجے میں آج مغرب ’’فراغت‘‘ کی دعوت دے رہا ہے۔
Flag Counter