Maktaba Wahhabi

141 - 523
(( نعمتان مغبون فیھما کثیر من الناس: الصحۃ والفراغ )) [1] ’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ دھوکا کھا کر نقصان اٹھاتے ہیں، ایک صحت اور دوسری فراغت۔‘‘ اسلام فطری دین ہے: اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی اور حقیقت حال کے لیے بالکل مناسب ہے، وہ لوگوں کے ساتھ اس طرح پیش آتا ہے کہ وہ انسان ہیں اور ان کے بھی دلی شوق اور نفسیاتی خوشیاں ہیں۔ اس لیے اس نے ان پر یہی پابندی نہیں لگائی کہ ان کی ہر گفتگو ذکر ہو، ہر پریشان خیالی ضرور کوئی سوچ ہو، ہر غور و فکر عبرت ہو اور ہر فرصت عبادت ہی میں صرف ہو۔ نہیں بلکہ اسلام نے انسانی فطرت سلیمہ کے خوشی، غمی، مزاح اور دل لگی کے تمام بشری تقاضوں کے ساتھ بڑے وسیع انداز میں شرعی اور اسلامی آداب کی حدود میں رہتے ہوئے رویہ اپنایا ہے۔ اللہ کے بندو! فارغ وقت کو کھیل کود اور تفریح طبع میں مشغول رکھنے کا معاملہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا روزمرہ زندگی کے میدان میں ایک حقیقی رنگ ہے۔ بہت سارے معاشروں میں اس سے صرفِ نظر کرنا ممکن نہیں بلکہ فرصت کو لازمی قرار دینے کے اسباب کے ہوتے ہوئے، جیسے چھٹیاں وغیرہ، معاملہ مزید بڑھ جاتا اور شدت اختیار کرجاتا ہے بلکہ بہت سارے لوگوں کے ہاں روزمرہ کی عمومی زندگی کے باقاعدہ پروگراموں میں چھٹیاں بھی درج ہوتی ہیں لیکن یہ عموماً برجستہ خودبخود ہلے غُلّے سے بھر پور اور کسی بھی صحتمند مقصد کے بغیر ہوتی ہیں جو شرعی ضوابط تو ایک طرف رہے کسی زمانی اور مکانی ضابطے کی بھی پابند نہیں ہوتیں اور اچھی یا بری تفریح کا بھی ان میں خیال نہیں رکھا جاتا۔ تفریح ذریعہ نشاط ہے: اللہ کے بندو! تفریحِ طبع اور دل لگی کا مطلب ہے نفس کو سرور پہنچانا، اس کی کثافت دور کرنا، اس کی نشاط کی تجدید کرنا اور اس سے اکتاہٹ اور تنگ دلی دور کرنا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واقعاتی زندگی انسانی زندگی میں اس پہلو کی تاکید اور تائید کرتی ہے۔ سماک بن حرب فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں
Flag Counter