Maktaba Wahhabi

160 - 523
ضرورت ہے تاکہ اس کے لیے قانون سازی اور ضوابط طے کیے جاسکیں۔ یہ وہ مسئلہ ہے جو ہر سال ان دنوں میں پیدا ہوتا ہے جب گرمی اپنی شدت پہ ہوتی ہے اوربعض علاقوں کو موسم گرما کے زہریلے تھپیڑے اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں، جس کی وجہ سے اکثر لوگ ٹھنڈے مقامات، سیر گاہوں، سمندروں کے کناروں اور تفریح گاہوں (Resorts)کی طرف بھاگتے ہیں،اور رخت سفر باندھ کر سیر وسیاحت کے لیے نکل پڑتے ہیں، تا کہ فرصت کے لمحات سے لطف اندوز ہو سکیں، اور کتنے طالبعلم تعلیمی سال کی مشقوں سے فارغ ہو کر موسم گرما کی چھٹیوں سے لطف اٹھانے کے لیے ان مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ اکثر لوگ چھٹیاں منانے کے پروگرام تشکیل دے چکے ہوتے ہیں جبکہ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ان مقامات کی طرف رخت سفر باندھ چکی ہوتی ہے جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ بکنگ آفس پر لوگوں کا تانتا بندھا ہوتا ہے اور دھڑا دھڑ ٹکٹیں فرخت ہو رہی ہوتی ہیں۔ لوگ مختلف براعظموں اور صحراؤں کی طرف گامزن ہوجاتے ہیں۔ اس لیے سامعین محترم میں آپ کی توجہ کا طالب ہوں کہ اس مسئلے کو شریعت کے میزان میں تولا جائے، اسے کتاب وسنت پر پیش کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کی واقعاتی اور زمینی صورتحال پر بھی مختصر تبصرہ کیا جا ئے گا اور یہ بھی بیان کیا جائے گا کہ اگر ان واقعاتی مسائل میں شرعی قوانین اور ضوابط کی پابندی نہ کی جائے تو اس کے کیا منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں؟ ہماری موجودہ گفتگو مندرجہ ذیل مختصر مگر اہم نکات کے مطابق ہوگی۔ مقصد تخلیق: ۱۔ اس زندگی میں انسان کا سب سے اہم کام، جو اس کے وجود کا راز، اس کی عزت کا تاج اور اس کی خوشحالی کے لیے اکسیر اعظم ہے، اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی بندگی کرنا اور اس کے لیے تمام تر اﷲ کی دی ہوئی طاقتوں کو بروئے کار لانا ہے جس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غفلت نہیں برتنی چاہیے، جس طرح فرمان الٰہی ہے: { وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ} [الذاریات: ۵۶] ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘ ایک سچے مسلمان کی یہ نشانی ہے کہ وہ مبادیاتِ اسلام پر ثابت قدم رہتا ہے، اپنے دین اور
Flag Counter