Maktaba Wahhabi

178 - 523
کے خطرناک نقصانات ہیں جن کے بھیانک نتائج ساری امت بھگت رہی ہے۔ خصوصاً اس پر فتن دور میں کہ جس میں شہوت رانی کے منحرف راستے وافر مقدار میں موجود ہیں، لہٰذا اخلاقی فساد اور ذلالت کے گھڑے میں گرنے سے بچانے کے لیے شرعی شادی کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ غیور بھائیو! یہ مسئلہ بلندیٔ اخلاق، فضلیت یاپھر گراوٹ اخلاق اور رذیلت کا مسئلہ ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ بعض نوجوان تیس چالیس برس کے ہو رہے ہیں لیکن انھوں نے ابھی تک شادی کے متعلق کچھ بھی نہیں سوچا؟ فساد کے دروازے صرف اس وجہ سے کھلے ہیں کہ شادی میں رغبت رکھنے والوں کے سامنے مشکلات حائل ہیں۔ بلکہ بدکاری اور زنا کاری کے پھیلنے میں سب سے زیادہ کردار ان عشق بازیوں، ناجائز تعلقات، گندے معاشروں کی طرف سفر اور شادی کے معاملات کو مشکل بنانے کا ہے۔ نیز وہ پڑھی، سنی اور دیکھی جانے والی چیزیں بھی کچھ کم رکاوٹ نہیں جو بلندیٔ اخلاق وکردار کی دشمن اور عفت وعصمت کی قاتل ہیں۔ آج ٹی وی چینلز اور انٹر نیٹ جیسی ایجادات آتش فشاں ہیں جو فطری مسلّمات میں رخنہ ڈال کر امت کے اخلاق وکردار کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ ان سے اللہ ہی سمجھے کہ اسی سے شکوہ ہے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللّٰه ! دوسرامظہر : سرپرستوں کی ہٹ دھرمی: برادران اسلام! شادی کے راستے میں حائل دوسری مشکل یہ ہے کہ بعض ذمہ داران اور سرپرست عورتوں کو ان کے مناسب اور اہل اشخاص سے شادی کرنے سے روک دیتے ہیں۔ جبکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب تمھارے پاس کوئی ایسا رشتہ آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس کے ساتھ شادی کردو، اگر تم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں بہت فتنہ اور فساد برپا ہو جائے گا۔‘‘[1] کچھ ایسے سر پرست بھی ہیں۔ اللہ ان کو ہدایت دے۔ جو اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے سلسلے میں اپنے اوپر عائد ذمے داری میں خیانت کرتے ہوئے ان کے دین، اخلاق اور امانتداری میں ہم پلہ افراد کے ساتھ شادی کرنے سے ان کو روک دیتے ہیں۔ اگر کوئی مناسب اور ہم پلہ شخص ان سے رشتہ
Flag Counter