Maktaba Wahhabi

188 - 523
پہلی عقل اس بچے کی عقل کی طرح ہے جس کا ذکر ہوا ہے، اور دوسری وہ عقل ہے جسے بچہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حاصل کرتا ہے تاآنکہ وہ چالیس برس کا ہو جائے، اس کے بعد یہ کم ہونا شروع ہو جاتی ہے تاوقتیکہ آدمی سٹھیا جائے اور مخبوط الحواس ہو جائے۔ لیکن علم کے بر عکس کہ وہ ہر روز بڑھتا رہتا ہے اور سیکھنے کی انتہا عمر ختم ہونے تک ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عقل علم سے کمزور تر ہے۔ عقل کی حفاظت ۔۔۔ اہم مقصد شریعت: اللہ کے بندو! یہی وجہ ہے کہ تمام رسولوں کا’’ضروریات پنجگانہ‘‘ کی حفاظت کرنے پر اجماع اور اتفاق ہے۔ یہ پانچ ضروریات حسب ذیل ہیں: دین، عقل، عزت، مال اور جان۔ عقل ان تمام ضروریات میں سے بڑی ہے جو ایجاب اور منع کے ساتھ مربوط ہے، ایجاب کی صورت یہ ہے کہ اس کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت اور دین اسلام کا اعتقاد رکھنے میں استعمال کیا جائے، اور منع کی صورت یہ ہے کہ اس عقل کو خراب کرنے والے ہر ذریعے اور اس کو اللہ تعالیٰ کے نور سے منقطع کرنے والے ہر وسیلے کا خاتمہ کردیا جائے، اس لیے ہر اس چیز کا استعمال حرام قرار دے دیا گیا ہے جو اس کے زائل ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جیسے نشہ آور اشیا کا استعمال وغیرہ۔ بلکہ شارع حکیم نے کسی زیادتی یا ظلم کے نتیجے میں عقل زائل ہوجانے میں مکمل دیت رکھی ہے۔ عقل اپنی ذات میں مستقل نہیں: اگر اتنا ہی ہوتا کہ علوم کی معرفت اور اعمال کی درستی میں عقل کا ہونا شرط ہے اور اسی کے ساتھ آدمی کا دین مکمل ہوتا ہے تو اتنا ہی کافی ہوتا، لیکن یہ اپنی ذات میں مستقل اور مکمل نہیں کیونکہ ایسی حالت میں تو یہ صرف انسان میں ایک پیدائشی مثبت یا منفی قوت ہے جس طرح دوسری قوتیں ہیں، جیسے: بصارت وغیرہ۔ اس کی قدر اور اہمیت اسی قدر ہے جس قدر یہ ایمان کے نور سے روشنی حاصل کرے، اگر یہ نور الٰہی سے جدا ہوجائے یا اس سے مکمل دور ہوجائے تو آدمی کے تمام اقوال و افعال محض حیوانی امور بن کر رہ جائیں گے۔ جس طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔[1]
Flag Counter