Maktaba Wahhabi

195 - 523
بات مان لے۔ عقل اپنے خالق پر اعتراض کس طرح کر سکتی ہے؟ پھر یہ عقل جو خالق کی ایک مخلوق ہے اس کے خلاف کس طرح معارضہ کر سکتی ہے؟! تعظیم عقل کے متعلق احادیث ثابت نہیں: اور رہی بات ان احادیث کی جو عقل کی تعظیم اور تقدیس کے متعلق ہیں اور جنھیں بعض لکھاری حضرات ذکر کرکے پھولے نہیں سماتے تو وہ ساری حقیقت کے خلاف ہیں۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عقل کے متعلق تمام احادیث جھوٹی ہیں۔‘‘ اور بعض علما سے یہ قول بھی منقول ہے: ’’لا یصح في العقل حدیث‘‘ ’’عقل کے بارے میں کوئی حدیث بھی صحیح نہیں۔‘‘ اس طرح یہ لوگ جو ’’عقل کی حاکمیت اور اس کی ہر طرح کی قیود سے آزادی‘‘ کے متعلق اپنے اپنے خیالات پیش کرتے ہیں، ان لوگوں کا یہ فعل امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے الفاظ میں ’’سونے کی پلیٹ میں خنزیر کے گوشت‘‘ سے بھی بدتر ہے۔ شریعت عقل کے ہاتھوں کھلونہ بننے کے لیے نہیں: لہٰذا ہر مسلمان پر یہ واجب ہے کہ وہ اللہ جل جلالہ کا تقویٰ اختیار کرے، اور اسے علم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت اس لیے نہیں کہ اسے عقل کا شکار بناکر اس کے ساتھ بحث و تکرار کی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے عقل کی حدود متعین کردی ہیں جن سے تجاوز کرنا جائز نہیں اور نہ اس کے ذریعے اس پر کوئی بات ہی گھڑنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { قُلْ ئَ اَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُ} [البقرۃ: ۱۴۰] ’’کہہ دے! کیا تم زیادہ جاننے والے ہو یا اﷲ؟‘‘ نیز فرمان ربانی ہے: { صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً} [البقرۃ: ۱۳۸] ’’اﷲ کا رنگ (اختیار کرو) اور رنگ میں اﷲ سے بہتر کون ہے؟‘‘ ارشاد الٰہی ہے:
Flag Counter