Maktaba Wahhabi

204 - 523
اہل زبان کی عاجزی: آج جو بحران ہے وہ عزت کا بحران ہے نہ کہ زبان کا بحران، یہ اہل زبان کا المیہ ہے کلمات کا کوئی قحط نہیں، زبان کمزور ہوتی ہے نہ عاجز آتی ہے، لیکن اہل زبان کمزور ہوچکے ہیں، اس کی حمایت کرنے والے لا پرواہی سے کام لے رہے ہیں۔ کس قدر ظلم کی بات ہے کہ یہ اس زبان کے نافرمان، سست فرزند، کمزور قوت ارادی کے مالک، بلندی پرواز میں کمزور، اپنے آپ کو معلومات کے اس آتش فشاں سے ڈرانے والے اور ٹیکنو لوجی کی ترقی سے دلوں میں خوف محسوس کرنے والے بغیر کسی دلیل اور برہان کے اپنی زبان پر عدم کمال کی تہمت لگاتے ہیں؟! یہ کمزور، پسپائی اختیار کرنے والا تعلیم یافتہ نوجوان کتنا مسکین ہے جو کبھی مشرق کی طرف منہ اٹھاتا ہے تو کبھی مغرب کی طرف کہ شاید اسے کوئی جائے پناہ مل جائے یا پائے رفتن ہی!! یہ بے چارے آخر کیا چاہتے ہیں؟ کیا یہ چاہتے ہیں کہ اپنی شناخت اور پہچان چھوڑ دیں اور اپنی زبانوں اور عقلوں سمیت اپنے دشمنوں کی طرف ہجرت کر جائیں اور ایسی مخلوق بن جائیں جو دوسروں کی عقلوں سے سوچیں اور اپنے منھ میں دوسروں کی لڑکھڑاتی ہوئی زبان لیے پھریں؟ کیا یہ لوگ محض تنگ نظری اور وقتی منفعت کے پیش نظر اپنی شناخت، اپنا دین اور اپنی عزت سے دست بردار ہونے کے لیے تیار ہیں کہ جس کا انجام خطرے اور مصیبت کی شکل میں ان کے سر منڈلا رہا ہے؟! کمزور دلیلیں: اے اہل اسلام! ان شکی مزاج لوگوں کی کمزوری اور رسوائی تب مزید اور واضح انداز میں جھلکنے لگتی ہے جب یہ کہتے ہیں کہ قومی زبان کا استعمال طلبہ کو غیر ملکی زبان میں مہارت حاصل کرنے سے روک سکتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ جدید تحقیقات اور تیز تر ترقی سے دور ہوسکتے ہیں۔ کچھ لوگ لیبر مارکیٹ کی بات کرتے ہیں۔ آپ ان شکست خوردہ اور غیر ملکی زبانوں کی چمک دمک سے مبہوت افراد کو دیکھ کر حیران ہوں گے کہ یہ لوگ بطور فخر کہتے ہیں کہ وہ اپنے کالجوں اور ڈیپارٹمنٹس میں تمام علوم غیر ملکی زبان میں پڑھتے ہیں کیونکہ یہ مارکیٹ کی ڈیمانڈ ہے! اﷲ جانتا ہے، اور اہل ایمان اور صاحبانِ عقل و خرد بھی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ محض کمزور دلیلیں
Flag Counter