Maktaba Wahhabi

205 - 523
ہیں، جو اﷲ کی قسم مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہیں۔ کاش وہ بھی جانتے!! لیکن یہ ایسے حالات ہیں جو ماضی میں بعض علاقوں پر عہد استعمار اور سامراجیت کے ایام کی یاد تازہ کرتے ہیں، آج زمانہ حال کے عہد عالمگیریت کی ثقافتی فضائیں زبان پر شدید ترین یلغار کے ذریعے قوم کی زندگی میں بھونچال پیدا کرنے اور بوسیدہ قسم کے بہانے پیش کر کے غیر ملکی زبانوں کو اپنے گھر کی باندی بنا کر اس کے ثقافتی اور دینی ورثے پر ڈاکا ڈالنے میں عہد رفتہ کے استعمار کی ثقافتی فضاؤں کے ساتھ کس قدر مشابہت رکھتی ہیں؟! جب یہ زبان اور لیبر مارکیٹ کے متعلق باتیں کرتے ہیں تو کاش علمی اصطلاحات، ایڈوانس ٹیکنولوجیز اور سائنس کے میدان میں ہونے والی نئی نئی کاوشوں کے ساتھ بھی کوئی ربط پیدا کرنے کے متعلق معاملات زیر بحث لائیں، لیکن افسوسناک حقیقت تو یہ ہے کہ اس کا مقصد صرف درمیانی سی قابلیت اور گھٹیا سی اہلیت کے حامل غیر ملکی مزدوروں کو کام کا موقع مہیا کرنے کے سوا اور کچھ نہیں۔ یہ کمپنیوں، اداروں، بازاروں اور تجارتی مقامات میں کام کرنے کی جگہوں پر قبضہ جما کر بیٹھ جاتے ہیں اور ان کا کام صرف سودا لگانا، سامان بیچنا، گوداموں کی ترتیب لگانا، ریکارڈ سنبھالنا اور مراسلہ نگاری کرنا ہوتا ہے۔ اندازِ زندگانی پر مغربیت کی چھاپ: یہ لیبر مارکیٹ کتنی رسوا کن ہے جس میں ہسپتال، ہوٹلز، یونیورسٹیوں کے بعض ڈیپارٹمنٹس، مارکیٹیں، شو رومز، کاروباری سائن بورڈز، کمرشل پبلسٹی سب کچھ غیر ملکی ماحول میں تبدیل ہوچکا ہے، ان میں قوم کے فرزند ایک یا کئی غیر ملکی زبانوں میں تبادلہ خیالات کرتے نظر آتے ہیں، کھانوں، سامان اور قیمتوں کی لسٹیں بھی غیر ملکی زبان میں بدل چکی ہیں، اس غیر ملکی زبان نے قوم کے بہت سارے طبقات کو وسیع پیمانے پر اپنے وجود اور ڈھنگ کے رنگ میں رنگ دیا ہے، لہٰذا بات چیت کی زبان مضطرب ہوچکی ہے اور زبانیں خراب ہوگئی ہیں، پسماندگی پر پسماندگی اور کمزوری پر کمزوری کی تہیں چڑھ چکی ہیں، لیبر مارکیٹ نو وارد غیر ملکی باشندوں سے بھر چکی ہے، جس کی حقیقت میں کوئی ضرورت نہیں۔ یہ روشن خیال لوگ یہ چاہتے ہیں کہ فرزندانِ قوم ان کی وجہ سے غیر ملکی زبان استعمال کریں، کیونکہ ان کے خیال میں یہ غیر ملکی ان کے بیٹوں کے لیے کام کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ اے اہل اسلام! اے درد مندانِ قوم! غیر ملکی باشندوں کا وجود، خواہ ان کی تعداد اور ان
Flag Counter