Maktaba Wahhabi

206 - 523
کی ضرورت کتنی ہی اہم ہو اور ان کا علمی اور فنی رتبہ کس قدر بلند کیوں نہ ہو، ہماری زمین پر ان کی قیادت کی راہ ہموار کرنے کا سبب نہیں ہونا چاہیے۔ زبان قیادت کا اہم مظہر: علما اور تعلیم و تربیت سے وابستہ حضرات تو ایک طرف رہے اس حقیقت سے تمام اہل عقل اور علمائِ سوشیالوجی بھی اچھی طرح واقف ہیں کہ زبان قیادت و سیادت کا سب سے اہم مظہر ہے۔ کتنے ایسے ملک ہیں جو محض تعدد لسانی کے سبب بکھر چکے ہیں، بلکہ بعض قوموں میں یہ لسانی جھگڑے ملک ٹوٹنے اور صفیں بکھرنے کا باعث بھی بنتے ہیں اور ایک ہی ملک کے باشندوں میں فتنوں کی آگ بھڑکانے اور لسانی نعرے بلند کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ان کے تباہ کن اثرات نگاہوں کے بالکل سامنے ہیں اور دشمن ان کی آگ بھڑکانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔ فریب خوردگیاں: یہ گمان رکھنا ایک بد نما غفلت ہے کہ مارکیٹ کی مصلحت اور سرمایہ کاری کے اسباب غیر ملکی زبانوں کا تقاضا کرتے ہیں، دنیا کے تمام ممالک، خصوصاً وہ جو دنیا کی قیادت میں آگے آگے ہیں، کسی بھی صورت اپنی زبان پر کسی چیز کو اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دیتے، خواہ کیسے ہی اسباب اور محرکات کیوں نہ ہوں۔ اگر یہ خالص محب وطن ہیں تو کیا انھیں بیرونی باشندے منگواتے وقت یہ شرط نہیں لگانی چاہیے کہ وہ ہماری زبان بولیں، چہ جائیکہ اپنے ہی بیٹوں کو ان نو واردوں کے لیے غیر ملکی زبان بولنے پر مجبور کر دیں؟ اﷲ کی قسم! یہ عجیب طرح کی پسپائی اور شکست خوردگی ہے! اگر سنجیدہ احتساب کیا جائے اور سچ پوچھا جائے تو اکثر ’’ترقی پذیر‘‘ کے نام سے موسوم قومیں اپنے بیٹوں میں تعلیم عام کرنے کے نام پر یا غیر ملکی زبان کو زبان زد عام بنانے کے لیے جس حد تک چلی گئی ہیں اس کا ان کو کس حد تک فائدہ ہوا ہے یا انھوں نے کیا فائدہ پہنچایا ہے؟ کیا یہ اس ’’ترقی پذیر‘‘ کے طوق کی لعنت سے آزاد ہوچکی ہیں؟! قومی زبان میں تدریس۔۔۔ ترقی کا زینہ: تمھارے دشمن یہودیوں نے اپنی مٹتی ہوئی زبان کو زندہ کرلیا ہے جس کی کوئی تہذیب ہے نہ
Flag Counter