Maktaba Wahhabi

210 - 523
پانچواں خطبہ امن کی حقیقت امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعود الشریم حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اے لوگو! میں تمھیں اور اپنے آپ کو تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہوں، کیونکہ یہی خوف سے امن اور ہلاکت سے نجات بخشتا ہے، اسی کے ساتھ آدمی شرافت اور عزت کے بلند مقام پر فائز ہوتا ہے، جبکہ اس سے دور رہ کر بندہ ذلت اور پستی کی گہرائی میں جا گرتا ہے۔ یہی اﷲ تعالیٰ کی پہلے اور بعد میں آنے والوں کو نصیحت ہے۔ اس لیے، صاحبان عقل و دانش، اﷲ تعالیٰ سے ڈر جاؤ، کامیابی تمھارے قدم چومے گی۔ اے لوگو! امن و امان کے سائے تلے ہی عبادت لذیذ محسوس ہوتی ہے۔ چنانچہ اسی کی بدولت نیند سکون آور، کھانا مزیدار اور پینا راحت جان لگتا ہے۔ امن اور امان یہ دونوں ہر ترقیاتی جدوجہد کے ستون ہیں اور ہر معاشرے کی منزل مقصود۔ بلکہ یہ بلا امتیاز ہر قوم کی آرزو اور تمنا ہے، جبکہ اسلامی معاشروں میں اس پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ یہ اسلامی معاشرے ایمان لا کر امن کا گہوارہ بن گئے اور امن کے سائے میں پرورش پانے لگے، پھر ان معاشروں سے امن و ایمان اور نشوونما کے شگوفے پھوٹنے لگے، کیونکہ ایمان کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔ جب تک ایسے امور کی روک تھام کی ضمانت فراہم نہ کی جائے جو روز مرہ کی زندگی مکدر کر دینے والے ہوں۔ پُر امن زندگی ہر ایک کا خواب: پُر امن زندگی کی مدح سرائی ہر منبر کی آواز ہے، کیونکہ امن کی سرسراہٹ پر تمام لوگوں کی حسیات بیدار ہوجاتی ہیں، کیونکہ اس کا تعلق خود لوگوں کی جانوں کے ساتھ ساتھ اﷲ تعالیٰ کی نعمت اور عطا کے ساتھ بھی ہے۔ جس کو یہ نعمت مل جائے وہ خوشی سے پھولا نہیں سماتا اور وہ لوگوں کے لیے قابل رشک ہوتا ہے۔ خوشحال ترین شخص: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من أصبح آمنا في سربہ، معافا في بدنہ، عندہ قوت یومہ، فکأنما حیزت لہ الدنیا بحذا فیرھا )) [1]
Flag Counter