Maktaba Wahhabi

229 - 523
میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مثل المؤمنین في توادھم، و تراحمھم کمثل الجسد الواحد، إذا اشتکیٰ منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالسھر والحمی )) [1] ’’ باہم پیار و محبت اور رحم دلی میں مومنوں کی مثال اس طرح ہے جیسے ایک انسان کا جسم ہے کہ اگر اس کے کسی ایک عضو میں کوئی تکلیف ہو تو سارا جسم ہی بخار اور رت جگے میں مبتلا ہو جاتا ہے۔‘‘ اسی طرح حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی صحیح بخاری ومسلم میں ایک ارشاد مروی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( المؤمن للمؤمن کالبنیان یشد بعضہ بعضا )) [2] ’’ ایک مومن دوسرے مومن بھائی کے لیے ایک عمارت میں لگے پتھروں یا اینٹوں کی طرح ہوتا ہے اور انھی کی طرح ایک دوسرے سے تقویت پکڑتا ہے۔‘‘ دینِ عدل و انصاف: بہتر مستقبل صرف دینِ اسلام کا مقدر ہے ، کیونکہ یہ اسلام ہی وہ دین ہے جس کے ذریعے اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کے لئے عدل وانصاف کے قواعد وضوابط مہیا کئے ہیں، اور ان قواعد وضوابط کے سامنے یہ بھی کوئی فرق نہیں کہ یہ لوگ مسلمان ہیں یا کافر، عرب ہیں یا عجم، کالے ہیں یا گورے، مرد ہیں یا عورتیں، چھوٹے ہیں یا بڑے۔ ہر کسی کے حقوق کی یکساں حفاظت کی گئی ہے، اور نظامِ حقوق و معاملات کے ذریعے ہر کسی کو یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ حقوق کے ساتھ ساتھ اس کے واجبات کیا ہیں؟ حقوقِ انسانی کے نام سے آج جو چارٹر ان لوگوں نے بنائے ہیں جن کی تعریفوں میں وہ زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں اور ان کا بڑا پرچار کرتے ہیں وہ اسلامی حقوق کے چارٹر کی خاک کے برابر بھی نہیں ہیں، وہ چارٹر جو ذاتی خواہشات سے بہت بالا ہیں اور سخت ہلاکت خیز تعصبات، قومیت پرستی اور سرکش خود غرضی جیسے عناصر سے پاک ہیں جو موجودہ خود ساختہ انسانی حقوق کے چارٹر کا خاصہ
Flag Counter