Maktaba Wahhabi

236 - 523
پر اجتناب کرنا چاہیے اور دنیا کی رنگینیوں اور اس کی چمک دمک سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے بلکہ اس سے پوری طرح ہوشیار رہنا چاہیے۔ حبِ دنیا: لیکن انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہم میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے دنیا کے ساتھ لمبی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، وہ غفلت و کور چشمی میں مبتلا ہیں اور ان کے دل بد عملی کے نتیجہ میں زنگ آلود ہو چکے ہیں۔ ان کی یہ حالت ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک دنیوی زندگی کے سوا کسی دوسری زندگی کا کوئی تصور ہی نہیں رہا، جب کسی کے دل پر اس دنیا کی محبت مسلط ہو جائے تو وہ اسے ذکرِ الٰہی بھلا دیتی ہے، اور جب کوئی بندہ اللہ کے ذکر کو بھول جائے تو پھر اللہ اسے بھلا دیتا ہے، اور اسے اپنے غیض وغضب اور ہلاکت کا شکار بنا دیتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر کی قباحت اور دین کے لیے اس خطرے کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: (( ما ذئبان جائعان أرسلا في غنم بأفسد لھا من حرص المرء علی المال والشرف لدینہ )) [1] ’’ اگر دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیے جائیں تو وہ اتنی تباہی و بگاڑ پیدا نہیں کر پاتے جتنی مال اور برتری کی حرص انسان کی دیندای میں فساد برپا کرتی ہے۔‘‘ بعض سلف صالحین کا قول ہے: ’’دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے۔‘‘ اور بعض ائمہ نے کہا ہے: ’’ جس نے درہم ودینار سے محبت کی وہ ذلت و رسوائی کے لیے تیار رہے!‘‘ حضرت امام حسن بصری رحمہ اللہ نے جب اپنے زمانے کے بعض لوگوں کو دنیا پر جھپٹتے اور آخرت سے غفلت برتتے دیکھا تو فرمایا :
Flag Counter