Maktaba Wahhabi

238 - 523
حبِ دنیا کی ہلاکت خیزیاں: انھیں اس ہلاکت و بر بادی میں ڈالنے والی چیز حبِ دنیا کی طغیانی کے سوا اور کوئی نہیں ہے، یہاں تک کہ انھوں نے آخرت پر بھی دنیا ہی کو ترجیح دی، اور یہ چیز ایسی بیماری ہے جس کے نتیجے میں عہدِ حاضر میں امتِ اسلامیہ ضعف و کمزوری، ذلت و رسوائی، اختلاف وانتشار اور تنازعات و جھگڑوں میں مبتلا ہوگئی ہے، اور حد تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے کتنے معاملے ایسے ہیں کہ ان میں فیصلہ صادر کرنے والے دشمنانِ دین کفار ہیں، وہ اِن کی دولت خوب سمیٹ رہے ہیں، بعض ملکوں پر تو گویا قبضہ جمائے بیٹھے ہیں، بعض مسلمان ملکوں کے عوام کو طرح طرح کے عذاب دے رہے ہیں اور بے قصور نہتے لوگوں کو چکی کے د و پاٹوں میں پیس رہے ہیں۔ یہ سب کچھ جو مبارک سر زمینِ فلسطین میں کمزور و بے آسرا عوام کے ساتھ یہودی کر رہے ہیں اس کی داستانِ ظلم و جور کچھ یوں ہے کہ وہ بے قصور جانوں کا نا حق خون کر رہے ہیں، لوگوں کا مال چھین رہے ہیں، انھیں اپنے گھروں سے بے گھر کر رہے ہیں، عفت مآب مسلمان بہو بیٹیوں کی عزت لوٹی جار ہی ہے، انھیں بے آبرو کیا جا رہا ہے، یہ مٹھی بھر مگر مفسد طینت یہودی مسلمانوں کے مقدس مقامات خصوصاً مسلمانوں کے قبلۂ أول اور تیسری مسجد مبارک مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی کر رہے ہیں تو یہ سب در اصل ہمارے اپنے ہی لوگوں کا کیا دھرا اور انھی کے اعمال کی شامت ہے۔ یہ دنیا کے پیچھے لگ دوڑے، اِنھوں نے آخرت کو فراموش کر دیا، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و فرمانبرداری سے سر تابی کی تو ان کے اعمالِ بد کی شامت و انجام کے طور پر اللہ نے ان حاسد وحاقد یہودیوں اور انھیں جیسے دوسرے ظالم دشمنانِ دین کفار کو ان پر مسلّط کر دیا جنھوں نے مسلمانوں کو ذلیل کرنا شروع کر رکھا ہے اور ان کی عزت و آبرو سے کھیل رہے ہیں۔ موجودہ صورتِ حال پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد پوری طرح صادق آتا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے کہ جب میری امت کے افراد دنیا جمع کرنے کی دوڑ میں لگ جائیں گے اور اس دنیا میں اپنا دل لگا لیں گے، دین کے ساتھ ان کا تعلق و رابطہ نہایت کمزور پڑ جائے گا اور یہ جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر بیٹھیں گے تو ان کا یہی حال ہوگا جو آج ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: (( إذا تبایعتم بالعینۃ، وأخذتم أذناب البقر، ورضیتم بالزرع، وترکتم
Flag Counter