Maktaba Wahhabi

244 - 523
فساد فی الأرض: اب اس اصلاح الٰہی کے بعد اگر کوئی شخص اس زمین میں فساد و بگاڑ پیدا کرتا ہے تو پھر یہ کوئی تعجب خیز بات نہیں ہے کہ اس کا یہ فعل فساد فی الأرض ایک انتہائی بد ترین فعل شمارہو کیونکہ ایسے شخص نے اپنے اس فعلِ منکر سے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کھلی دشمنی شروع کر دی ہے اور ان دونوں کے خلاف گویا جنگ چھیڑ دی ہے۔ اس کا یہ فعل اس لیے بھی بد ترین فساد شمار ہو گا کہ اس نے واضح و صریح منافع اور ثابت شدہ مصالح کی خلاف ورزی کی ہے اور ان مضبوط قواعد و ضوابط اور بنیادوں کو ہلانے کی کوشش کی ہے جن پر اس امت کے عقائد و احکام کی بنیاد رکھی گئی ہے، اور انھیں پر اس امت کا انتہائی قوی اور زبردست اخلاقی نظام قائم کیا گیا ہے۔ پھر جو شخص اس فساد فی الأرض کے گناہ کا ارتکاب کر کے اس کا آغاز کرتا ہے وہ ایک انتہائی بد ترین رسم و فعل کا موجد بنتا ہے جس پر دوسرے لوگ بھی اس کی پیروی کریں گے، یہ انتہائی برا فعل، بد ترین رسم اور غلط راستہ ہے۔ ۱۔ فساد فی الأرض کی بد ترین شکل: شرک زمین میں فساد پیدا کرنے کی کئی شکلیں اور بہت سارے انداز ہیں جن کا شمار کرنا آسان نہیں، اس کی سب سے بدترین شکل اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے کہ اس کا حق کسی غیر اللہ کو دے دیا جائے جو ظلمِ عظیم ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو کی جانے والی نصیحتوں کے ضمن میں ذکر فرمایا ہے: {یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ} [لقمان: ۱۳] ’’ اے میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت بناؤ، بیشک یہ شرک ظلمِ عظیم ہے۔‘‘ اور یہ شرک ایسا ظلمِ عظیم ہے کہ پہلے انسان اپنے ہی نفس پر یہ شدید ظلم کرتا ہے اور اسے دھوکہ دیتا ہے جبکہ وہ اس خالق و مالک کے ساتھ جو ہر چیز پر قادر، رزق دینے والا ہے، اس کارخانۂ عالم کو چلانے والا ہے، زندہ کرنے اور مارنے والا ہے، اپنی ربوبیت و الوہیت اور اسماء وصفات میں یکتا و لاشریک ہے اس خالق و مالک کے ساتھ اس مخلوق کو برابر قرار دے دیتا ہے جو عاجز و فانی ہے۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے کی مثال تو اس شخص جیسی ہے جو اوجِ ثریا کی رفعتوں اور بلندیوں سے گرا
Flag Counter