Maktaba Wahhabi

250 - 523
صحبتِ صالح تُرا صالح کُنَند امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد بن عبداﷲ السبیل حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اے مسلمانو! حقیقی معنوں میں اللہ کا تقوی اختیار کرو اور اس کی اطاعت کرنے اور اس کی رضا و خوشنودی کے حصول میں استقامت اختیار کرو ، اللہ تعالی نے اپنی طرف رجوع کرنے والوں سے بہترین جزا کا وعدہ فرمایا ہے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَ ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ، اُوْلٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا جَزَٓائًم بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} [الأحقاف: ۱۳، ۱۴] ’’واقعی جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے، پھر اسی پر قائم رہے، ان پر نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہونگے، یہ تو اہلِ جنت ہیں جو سدا اسی میں رہیں گے ان أعمال کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ انسانی فطرت کی اثر پذیری: تقوی اختیار کرنے اور ہدایت وحق کا راستہ اپنانے پر جو چیزیں معاون ثابت ہوتی ہیں ان میں سب سے بڑی چیز ہے اچھے لوگوں کی صحبت اور نیک و أبرار لوگوں کا ساتھ، اسی طرح برے ساتھیوں سے دوری اور اشرار سے علیحدگی، کیونکہ انسان بشری فطرت کا ہے اور بشری فطرت میں یہ چیز پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے ساتھی سے فوراً متأثر ہو جاتی ہے اور اس کے اخلاق و کردار کو جلد اپنا لیتی ہے، اور کسی کا اخلاق و کردار اس کے دوستوں اور ساتھیوں کے اخلاق و کردار ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( الرجل علی دین خلیلہ، فلینظر أحدکم من یخالل )) [1] ’’ آدمی اپنے دوست کے دین و طریقہ پر ہوتا ہے، لہٰذا دیکھ بھال کر کسی سے دوستی کیا کرو۔‘‘
Flag Counter