Maktaba Wahhabi

265 - 523
موجود ہے، تم خود عبرت حاصل کرو قبل اس کے کہ تم لوگوں کے لیے سامانِ عبرت بنا دیے جاؤ، اور اپنے لیے کوئی توشۂ آخرت بھیج لو جسے تم اپنے پروردگار کے پاس موجود پاؤ گے۔ تہذیبی أدوار: تہذیبِ اسلامی کے سوا تمام تہذیبوں کو تین أدوار سے گزرنا پڑتا ہے: ۱۔ وجود میں آتی ہیں۔ ۲۔ ترقی کرتی ہیں۔ ۳۔ اور پھر مٹ جاتی ہیں۔ تہذیبِ إسلامی: جبکہ اسلامی تہذیب وتمدن وجود میں آنے سے لیکر مسلسل رو بہ ترقی و عروج ہے، یہ تہذیب پسپائی و تنزّل سے کلی نا آشنا ہے کیونکہ یہ اللہ کے حکم سے اپنے اندر ہی سے ایک قوت پاتی ہے، اس کی تشکیل دینِ کامل اسلام اور اللہ کی پسندیدہ ملّت سے ہوئی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} [المائدۃ: ۳] ’’ آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کر دیا ہے، اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی ہے اور تمھارے لیے دینِ اسلام کو پسند کر لیا ہے۔‘‘ جب تک امتِ اسلامیہ اپنے دین پر قائم رہے گی اور اپنے پروردگار کے دین کی مدد و نصرت کرتی رہے گی تب تک اس کی تہذیب ترقی کرتی رہے گی اور اس کا تمدن عروج حاصل کرتا رہے گا، اس میں کمزوری آئے گی اور نہ یہ تنزل دیکھے گا حالات چاہے کتنے ہی دگرگوں کیوں نہ ہوں، کیونکہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے: { وَ لَا تَھِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ} [آل عمران: ۱۳۹] ’’نہ کمزوری دکھاؤ اور نہ ہی غمزدہ ہو بلکہ تم ہی سب سے بالا و بر تر ہو اگر تم مومن ہو۔‘‘ ہر امت کی تہذیب اس کے ایمانی عقائد، تعبّدی شعائر، اخلاق و عادات اور اجتماعی تعلقات کے قواعد وضوابط میں مضمر ہوتی ہے، اور ہر قابلِ احترام قوم و امت اپنے أفراد کے لیے کچھ تربیتی
Flag Counter