Maktaba Wahhabi

268 - 523
اس بات کا اعتراف کر لیں کہ تمام مغربی نظامہائے تعلیم و تربیت افراد اور معاشروں کی تربیت سے عاجز ہیں اور اس سلسلے میں وہ نا کام ہو چکے ہیں، ان در آمد کردہ نظاموں نے دو میں سے ایک کام ضرور کر دکھایا ہے۔ اول تو دین کے کل انکار پر اکسایا ہے، اور اگر یہ نہیں تو کم از کم دین اوردنیا میں جدائی و دوئی پیدا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ان کے نظریات و تحقیقات تو اسی پر قائم ہیں مگر جب ان کے نفاذ کی باری آئی تو تجربات صرف امورِ دنیا پر کیے گئے اور دین کو پوری طرح دیس نکالا دے دیا گیا، یوں تعلیم و تربیت کے نظام کو دین سے بالکل بے گانہ کر دیا گیا ہے ۔ بشری تجربات کے شاخسانے: اے ماہرینِ تعلیم وتربیت ! اے فاضل حضرات! علوم و آدابِ نظام و منہج اور نظریاتِ تعلیم و تربیت جو مشرق ومغرب یا دنیا کے کسی بھی ملک میں ظاہر ہو چکے ہیں یا ظاہر ہونے والے ہیں یہ سارے کے سارے انسانی عقل کے شاخسانے اور بشری تجربات ہیں، ان کے تیار کرنے والے موجد لوگ غلطی بھی کر سکتے ہیں اور کبھی صحیح بھی ہو سکتے ہیں، سیدھے بھی چل سکتے ہیں اور ڈگمگا بھی جاتے ہیں، ان کے نظریات وتجربات سے صرف ان امور کو چن کر ان سے استفادہ کیا جائے جو فائدہ مند ہیں اور خصوصاً ان امور کو پہلے الحاد و بے دینی، فساد و بگاڑ اور دینی و أخلاقی قدروں کی توہین پر مبنی عوامل و مواد سے پاک کر لیا جائے، تب جا کر ان سے استفادہ کرنا جائز ہو سکتا ہے، کیونکہ ربِ کائنات کا ارشاد ہے : { صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً وَّ نَحْنُ لَہٗ عٰبِدُوْنَ} [البقرۃ: ۱۳۸] ’’اللہ کا رنگ (اختیار کرو) اور اللہ کے رنگ (دینِ اسلام) سے بہتر کونسا رنگ ہو سکتا ہے اور ہم سب اُسی کے عبادت گزار ہیں۔‘‘ یہ بات عقل و دانش سے دور اور امتِ اسلامیہ کی خیر خواہی سے بہت بعید ہے کہ یونانی و رومانی اور مغربی علوم و نظریات کو پورے کا پورا ہی نقل کر لیا جائے اور فساد و بگاڑ کے سارے عوامل کو ان میں اسی طرح رہنے دیا جائے، بلکہ یہ واجب وضروری ہے کہ ان علوم و نظریات اور تحقیقات و دراسات کو پہلے ایمان و تقویٰ اور خشیتِ الٰہی کی چوکھٹ پر سر نگوں کیا جائے اور ان میں یہ چیزیں بھرنے
Flag Counter