Maktaba Wahhabi

296 - 523
پہلا خطبہ توبہ اور استغفار؛ فضائل و برکات، فوائد و ثمرات امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عمر بن محمد السبیل رحمہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: مسلمانو! حقیقی معنوں میں اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، اعلانیہ و پوشیدہ تمام اعمال میں اسے نگران سمجھو اور کثرتِ توبہ واستغفار نیز اعمالِ صالحہ کے ذریعے اس کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ انتہائی باریک بین اور خبر رکھنے والا ہے، اسے اپنی مخلوق کی کمزوریوں اور نقائص کا علم ہے جو انسان کو گناہ و نا فرمانی کے کاموں پر بر انگیختہ کرتے ہیں، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے عفو و در گزر اورمغفرت وبخشش کی امیدوں کا دروازہ کھول رکھا ہے، اور انھیں حکم دے رکھا ہے کہ اس کی بے پایاں رحمتوں اور اس کے فضل و کرم کے بے پناہ خزانوں کی طرف رجوع کیا کریں، وہ ذات پاک امیدواروں پر رحم کرنے والی اور پکارنے والوں کی پکار سننے والی ہے۔ انسانی فطرت: خطا وتقصیر ایسی چیز ہے کہ بنی نوع انسان کی فطرت کا حصہ ہے اور اس سے سلامت رہنا کسی کے لیے ممکن ہی نہیں، حتی کہ صحیح مسلم میں مروی ہے کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (( والذي نفسي بیدہ، لو لم تذنبوا لذھب اللّٰه بکم، ولجاء بقوم یذنبون فیستغفرون اللّٰه تعالیٰ فیغفرلھم )) [1] ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمھیں ختم کرکے دوسری قوم لے آئے گا جو گناہ کریں گے اور پھر اللہ تعالیٰ سے توبہ کریں گے اور وہ انھیں بخش دے گا۔‘‘ اہلِ تقویٰ اور اربابِ ہدایت میں سے کاملین کا شعار یہ ہے کہ اگر وہ گناہ کر بیٹھیں تو فوراً مغفرت طلب کرتے ہیں اور اگر خطا کر گزریں تو فوراً توبہ کر لیتے ہیں، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
Flag Counter