Maktaba Wahhabi

309 - 523
امام عزالدین بن عبدالسلام رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو مبعوث کیا اور کتابیں نازل کیں تا کہ دنیا و آخرت کی مصلحتیں اور بھلائیاں قائم کرے اور مفاسد و نقصانات کو دفع کرے۔‘‘[1] امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہماری اس شریعتِ اسلامیہ کے احکام و قوانین کے استقرا و احاطہ سے جو معتمد نتیجہ سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ یہ شریعت محض لوگوں کے مصالح و فوائد کے لیے وضع کی گئی ہے اس احاطہ و نتیجہ میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘[2] جبکہ علاّمہ ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو مبعوث فرمایا اور کتابیں نازل فرمائیں تا کہ لوگ باہم عدل و انصاف کے ساتھ رہ سکیں، اور اللہ نے اپنے بندوں کو یہ شریعت عطا فرمائی جس کی بنیاد ہی لوگوں کی دنیا و آخرت کی بھلائیوں پر رکھی گئی ہے، یہ شریعت ساری کی ساری ہی عین عدل و انصاف، رحم و کرم اور حکمت و دانائی کا مجموعہ ہے، جو کام عدل کے بجائے ظلم وجور پر مبنی ہو، رحم و کرم کے بجائے اس کی ضد یعنی جبرو استبداد والا ہو، مصالح و فوائد کے بجائے مفاسد و مضرات کا باعث ہو اور حکمت و دانائی کے بجائے لا یعنی و کارِ عبث ہو، اس کا شریعتِ اسلامیہ سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے۔‘‘[3] دینِ اسلام کے محاسن اور موجودہ دہشت گردی: مسلمانو! یہ اسلام ہی وہ دینِ خالد و جاوداں ہے جس کی صدیوں پر محیط بقا اللہ نے لکھ رکھی ہے، اس کی حفاظت کی ضمانت دی ہے اور اسے تمام ملکوں اور زمانوں کے لیے یکساں مفید بنایا ہے۔ یہ دین حق و راستی، عدل و انصاف، اور امن و سلامتی کا دین ہے۔ یہ محبت و اخوت، نرمی و شفقت اور انسانی فطرت کی موافقت و مناسبت کا دین ہے، بشریت کی بھلائی صرف اس کی تعلیمات پر عمل پیرا
Flag Counter