Maktaba Wahhabi

322 - 523
تیسرا خطبہ دہشت گردی کی حقیقت اور اس کا علاج امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر اُسامہ خیاط حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: لوگو! میں آپ سب کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ لہٰذا دلوں میں اسکا خوف و تقویٰ پیدا کرو اور قیامت کے دن سرخروئی کی امید رکھو، اور زمین میں فساد و بگاڑ نہ پھیلاتے پھرو، صدقِ دل سے اللہ کی طرف رجوع کرو، گناہوں اور خطاؤں سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرو، اس طرح ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صادقین میں لکھ دے اور نادم ہو کر توبہ تائب ہونے والوں میں سے شمار فرما لے۔ حسرت و افسوس ہے اس پر جس نے اس دارِ فانی میں دل لگا لیا اور اپنے دل کی بستی کو اعمالِ باطلہ اور جھوٹ کے ساتھ برباد کر لیا۔ آزمائشیں: مسلمانو! آزمائش اور زندگی کاچولی دامن کا ساتھ ہے، اور یہ دنیا تو ہے ہی امتحان گاہ اور آزمائش کی جگہ، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَ لَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ َوالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ ، الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْھُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْآ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ} [البقرۃ: ۱۵۵، ۱۵۶] ’’اور ہم کسی نہ کسی طرح تمھاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے، اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے جنھیں جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔‘‘ یہ آزمائشیں وہ میدان ہیں کہ جہاں دلوں کے بھید اور جانوں کے راز ظاہر ہوتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ اچھے اور برے کو الگ الگ کر دے اور منافقین کو الگ پہچان لے، اور مومن صادق خوشحالی میں اللہ کا شکر گزار اور بدحالی میں صابر و ثابت قدم ہوتا ہے۔[1]
Flag Counter