Maktaba Wahhabi

323 - 523
{ الٓمٓ ، اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَ ھُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ ، وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ} [العنکبوت: ۱ تا ۳] ’’الٓمٓ، کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انھیں بغیر آزمائے ہی چھوڑ دیں گے ؟ ان سے اگلوں کو بھی ہم نے خوب جانچا، یقینا اللہ تعالیٰ انہیں بھی جانچ لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انھیں بھی معلوم کر لے گا جو جھوٹے ہیں۔‘‘ { وَ مِنْھُمْ دُوْنَ ذٰلِکَ وَ بَلَوْنٰھُمْ بِالْحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ}[الأعراف: ۱۶۸] ’’اور ہم ان کو خوشحالیوں اور تنگیوں سے آزماتے رہے کہ شائد باز آ جائیں۔‘‘ آزمائش کی حکمتیں: آزمائش میں پنہاں رازوں اور حکمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ا س سے دلوں میں بیداری پیدا ہوتی ہے، دلوں میں نرمی آتی ہے اور صدقِ دل سے اپنا محاسبہ کرنے کا موقع ملتا ہے، آزمائش کی گھڑی میں جب دوسرے لوگ نا امیدی سے چیخیں مار رہے ہوتے ہیں اور شکوہ و شکایت کے علاوہ قلق و اضطراب میں مبتلا ہوتے ہیں ایسے میں صابر و ثابت قدم لوگ نکھر کر سامنے آ جاتے ہیں: { فَلَمَّا تَرَآئَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوْسٰٓی اِِنَّا لَمُدْرَکُوْنَ ، قَالَ کَلَّا اِنَّ مَعِی رَبِّی سَیَھْدِیْنِ } [الشعرا: ۶۱، ۶۲] ’’پس جب دونوں گروہوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں نے کہا: ہم یقینا پکڑ لیے گئے، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ہر گز نہیں، یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راہ دکھائے گا۔‘‘ اسبابِ استقامت اور ثابت قدمی: حق پر استقامت و ثابت قدمی اور عمل صالح کا التزام کرنا بڑے بڑے بحرانوں اور مشکلات میں ثابت قدمی کے عظیم اسباب میں سے ہے۔
Flag Counter