Maktaba Wahhabi

324 - 523
{ وَ لَوْ اَنَّھُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِہٖ لَکَانَ خَیْرًا لَّھُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًا، وَّ اِذًا لَّاٰتَیْنٰھُمْ مِّنْ لَّدُنَّآ اَجْرًا عَظِیْمًا، وَّ لَھَدَیْنٰھُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا}[النساء: ۶۶ تا ۶۸] ’’اور اگر وہ وہی کچھ کرتے جو وہ نصیحت کیے گئے تھے تو یقینا یہ ان کے لیے بہتر اوربہت زیادہ مضبوطی و ثابت قدمی والا ہوتا، اورتب ہم انھیں اپنے پاس سے بڑا اجر دیتے اور انھیں سیدھے راہ کی ہدایت دیتے۔‘‘ نیز ارشادِ الٰہی ہے: { یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ وَ یُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیْنَ وَ یَفْعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآئُ} [إبراھیم: ۲۷] ’’ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت کی زندگی میں، ہاں، نا انصاف و ظالم لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘ مسلمانو! تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں بڑی قومیں دوسرے کے لیے تکلیف دہ اور مشکل حالات پیدا کرتی آئی ہیں، ان کے تناظر میں ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور اسی روشنی میں اپنے حال پر غور اور مستقبل کے لیے عمدہ منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ عقلمندی یہ ہے کہ ایسے بحرانوں میں آزمائش کی بھٹی میں ڈالی گئی قوم کو چاہیے کہ وہ اپنے دوستوں کی بات سنے، اپنے خیر خواہوں کے مشوروں پر کان دھرے اور اپنے شرکائِ سفرِ زندگی کے لیے اپنا دل کھول دے اور حق سننے کے لیے تیار رہے چاہے وہ کڑوا ہی کیوں نہ لگے، اور نصیحت قبول کرنے کے لیے مستعد رہے چاہے وہ تکلیف دہ ہی کیوں نہ ہو۔ دہشت گردی کا مسئلہ: لوگو! آج دنیا ایک ایسے مسئلے سے دو چار ہے جس نے لوگوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں اور سکون و آرام چھین لیا ہے، اور وہ مسئلہ ہے: دہشت گردی، زمین میں فساد و بگاڑ پھیلانا اور کھیتوں اور نسلوں کو ہلاک کرنا۔
Flag Counter