Maktaba Wahhabi

336 - 523
کے ساتھ ہی کشائش و فراخی آتی ہے، جیساکہ اشاد الٰہی ہے: { فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا ، اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا} [الإنشراح: ۴، ۵] ’’پس بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے، بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ پُرفتن حالات میں اسلامی آداب: فتنوں کے زمانے میں اسلامی آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ زبان پر کنٹرول رکھا جائے، لایعنی گفتگو سے بچا جائے، اندازوں اور خیالات کو نہ پھیلایا جائے، زبانوں کو کھلا چھوڑ دینا اور قلموں کے گھوڑوں کو بے لگام چھوڑ دینا ٹھیک نہیں ہوتا بلکہ یہ امن و سلامتی کے مواقع کو کم کر دینے کا باعث ہے۔ امام ا بوحاتم بستی رحمہ اللہ نے کیا خوب کہا ہے: ’’امن و آشتی اور عافیت و سلامتی کے دس حصے ہیں، ان میں سے نو حصے صرف خاموشی میں ہیں، کیونکہ لوگوں میں سے وہ بھی ہیں جن کی عزت و تکریم صرف ان کی زبان کی وجہ سے کی جاتی ہے، اور زبان ہی کی وجہ سے انھیں رسوائی کا سامنا کرنا پڑ تا ہے، لہٰذا ہر صاحب عقل و دانش کا فرض ہے کہ وہ ان لوگوں میں نہ بنے کہ جنھیں رسوائی ملتی ہے۔‘‘[1]
Flag Counter