Maktaba Wahhabi

341 - 523
پائی، اور دورِ حاضر و مستقبل میں بھی ان شاء اللہ اسی اسلامی تہذیب کے زیرِ سایہ ہی تمام اقوامِ عالم کو سکون و چین میسّر آئے گا۔ یہ وہ تہذیب ہے جس کے جمال و جلال اور ترقی و عروج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ تہذیبی رفعت و ترقی صرف اور صرف اس دینِ اسلام کی بدولت ممکن ہے، اس کے قواعد و ضوابط اور اصول و مبادیات پر غور و فکر کرنے والے ہر شخص کے سامنے اس کے خصائص و معالم کھل کر آجاتے ہیں۔ تہذیبِ اسلامی اور عقائد: جہاں تک عقائد و ایمانیات کا تعلق ہے یہ دینِ اسلام صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کامل عبودیت وبندگی کی تعلیم دیتا ہے اور اللہ کے سوا تمام باطل معبودوں کی بندگی، چاہے وہ کسی بھی انداز یا کسی بھی رنگ میں ہو، مطلقاً ترک کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ چنانچہ سورہ آلِ عمران میں ارشادِ الٰہی ہے: { قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْھَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ} [آل عمران: ۶۴] ’’کہہ دیجئے اے اہلِ کتاب !ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم سب اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں اور نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے ہی کو رب بنائیں، پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں۔‘‘ بندوں کو ان کے پروردگار کی عبودیت و بندگی پر لگانا اور غیر اللہ کی بندگی سے انھیں آزاد کروانا ہی عقل وعقیدے کی ترقی اور نفس کا کمال ہے، امت کی تہذیبی عمارت کی مضبوط بنیاد اسی پر استوار کی گئی ہے اور یہی صحیح عقیدہ و تقویٰ اس امت کی عزت و تکریم کا باعث ہے، نہ کہ عنصری تعصب، رنگ و نسل اور زبان و علاقہ، جیسا کہ اس ارشادِ الٰہی سے پتہ چلتا ہے: {ٰٓیاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ
Flag Counter