Maktaba Wahhabi

346 - 523
دوسرا خطبہ فتنوں کے زمانے میں صحیح طرزِ عمل امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عمر بن محمد السبیل رحمہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: مسلمانو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، کیونکہ تقویٰ گمراہی سے بچاؤ، خوف سے امن اور ہلاکت سے نجات کا ذریعہ ہے۔ جس نے تقویٰ اختیار کر لیا اللہ اسے ایسے نور و ضیا سے نوازتا ہے جس کی مدد سے بندہ گمراہی و ہدایت اور بصیرت و اندھے پن کے ما بین فرق کر سکتا ہے، جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے : {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّکُمْ فُرْقَانًا وَّ یُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ وَ اللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ} [الأنفال: ۲۹] ’’اے ایمان والو! اگر تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تو اللہ تمھیں قوتِ تمیز عطا کرے گا، اور تم سے تمھاری برائیاں دور کر دے گا اور تمھیں بخش دے گا اور اللہ بڑا ہی فضل والا ہے۔‘‘ اللہ کے بندو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، اللہ کی نازل کردہ شرعِ مستقیم پر قائم رہو اور صراطِ مستقیم پر چلو، جس پر چلنے والا کبھی گمراہ نہیں ہوتا، کیونکہ یہ ایک واضح اور صاف راستہ ہے جس میں التباس والی کوئی بات ہرگز نہیں ہے، اور اتنا سیدھا سادہ ہے کہ اس میں کوئی کجی نہیں پائی جاتی۔ ارشادِ الٰہی ہے : { وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} [الأنعام: ۱۵۳] ’’اور یہ میرا راستہ (دینِ اسلام) بالکل سیدھا ہے، اس کی پیروی کرو اور مختلف پگڈنڈیوں پر نہ چلو وہ تمھیں جادۂ مستقیم سے ہٹا دیں گی، اللہ نے تمھیں انھی باتوں کا حکم دیا ہے، شاید کہ تم بچ جاؤ۔‘‘ جادۂ حق: کتاب و سنت: اللہ کی سیدھی راہ اس کی کتابِ مقدس اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ سنت و ہدایت ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی چلے اور اسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کی تربیت فرمائی، اور اپنی امت کو اسی پر چلنے اور اسی پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی اور عقیدہ و عمل ہر میدان میں افراط و تفریط اور غلو سے بچتے
Flag Counter