Maktaba Wahhabi

348 - 523
میں جادہ ٔ حق و عدل سے منحرف جاہلوں کا بھی دخل ہو گا، اور جب فتنے سر اٹھا لیتے ہیں تو پھر ایسے حالات رونما ہوا ہی کرتے ہیں۔ فتنے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حکمت و دانائی: اس سلسلے میں امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: ’’ فتنوں کا آغاز معمولی معمولی باتوں سے ہوتا ہے لیکن نتائج بہت بُرے سامنے آتے ہیں، استقامت پا جانے کے بعد دلوں میں کجی آ جاتی ہے، امن و سلامتی کی راہ پر چلتے چلتے لوگ بھٹک جاتے ہیں، خواہشات بدل جاتی ہیں، خیالات و آرا میں التباس پیدا ہو جاتا ہے، جس نے ان فتنوں کی طرف جھانک کر دیکھا وہ اسے بھی دھر لیتے ہیں اور جس نے ان میں معمولی سعی بھی کی وہ اسے توڑ کر رکھ دیتے ہیں، حکمت و دانائی ختم ہو جاتی ہے، قطع رحمی رونما ہوتی ہے اور اسلام کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے، ظلم وستم کا دور دورہ ہو جاتا ہے۔‘‘ فتنے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وصیت: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان فتنوں سے اجتناب کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: ’’فتنہ و فسادات اور بدعات و خرافات کو ہوا نہ دو، بلکہ وہ راستہ اختیار کرو جس پر مسلمانوں کی جماعت کا اجماع و اتفاق ہے اور جس پر اطاعت کے ارکان کی بنیاد رکھی گئی ہے حتی کہ اللہ کے پاس مظلوم بن کر آ ؤ تو آؤ، لیکن ظالم بن کر ہرگز نہ آنا، تمام شیطانی ہتھکنڈوں اور ظلم و سرکشی کے طریقوں سے بچ کر رہو۔‘‘ امتِ اسلامیہ مسلسل فتنوں میں مبتلا ہوتی چلی آئی ہے، اور آج بھی امت کو ایسے ہی فتنوں کا سامنا ہے، ایسے میں ذرا غور کرکے دیکھیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فتنوں کی کیسی واضح تصویر کھینچی ہے اور ان کی حقیقت کا کتنی باریک بینی سے جائزہ پیش کیا ہے، اور ایسی نصیحتیں اور وصیتیں کی ہیں جو ایک ایمان و یقین اور بصیرت و علم سے معمور دل ہی سے نکل سکتی ہیں، اور اس پر مستزاد کہ انھوں نے ذاتی طور پر فتنے دیکھے، جھیلے، ان کی آ گ سینکی اور بُری طرح آزمائے گئے اور انہوں نے ان پر صبر کیا اور ان کا خاتمہ کرنے کے لیے قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے ایک طرزِ عمل مہیّا کر دیا جس کا ان حالات میں اختیار کرنا باعث ِ امن و سلامتی ہے۔
Flag Counter