Maktaba Wahhabi

364 - 523
انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ} [آل عمران: ۱۴۴] ’’ حضرت محمد صرف رسول ہی تو ہیں، ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا شہید کر دیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل اسلام سے پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی ایڑیوں کے بل پھر جائے گا وہ اﷲ تعالیٰ کا ہرگز کچھ نہ بگاڑ ے گا، عنقریب اﷲ تعالیٰ شکر گزاری کرنے والوں کو اچھی جزا دے گا۔‘‘ ذرائع ابلاغ کی دہشت گردی: اے امتِ اسلامیہ! زمانے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہی یہ افواہیں بھی ترقی کرتی جاتی ہیں اور ہمارا عصرِ حاضر تو خود غرضوں کی افواہوں کے رواج پانے کا سنہری زمانہ ہے، خصوصاً اس لیے کہ ٹیکنا لوجی بہت ترقی کر گئی ہے، رابطہ و ابلاغ کے ذرائع اتنے بکثرت ہو گئے ہیں کہ انھوں نے پوری دنیا کو ایک چھوٹا سا گاؤں بنا دیا ہے، ہزاروں ذرائع ابلاغ، سیٹلائٹ چینلز اور انٹرنیٹ وغیرہ خود غرضی پر مبنی افواہوں اور نشریاتی یلغاروں کو مزید بڑھانے کا کام کرتے ہیں اور یہ معنوی توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ نفسیاتی و اعصابی دہشت گردی کی بد ترین شکل اختیار کر چکے ہیں، جو امتِ اسلامیہ کے عقیدہ، اس کے دینی اصولوں اوراخلاقی قدروں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ یہ معنوی طور پر بڑی دھماکہ خیز چیزیں، نفسیاتی بم اور اندھی گولیاں ہیں جو لوگوں کو قتل کرتی پھرتی ہیں۔ یہ ذرائع وہ کام کر رہے ہیں جو کوئی دشمن کھل کر ہر گز نہیں کر سکتا، نہ افواج و اسلحہ سے اور نہ اپنے جاسوسی اداروں ہی سے، یہ ذرائع ابلاغ ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں جو خوف، بیماری، قلق و اضطراب، خوف و ہراس پیدا کر رہی ہیں، لوگوں میں فتنے کے بیج بو رہی ہیں اور خوفناک سماں بنا رہی ہیں، خصوصاً بحرانوں کے زمانے اور غفلت و بے کاری کے اوقات میں افواہ ہوا و آندھی کی طرح چلتی ہے اور موجیں مارتے سمندر کی طرح لوگوں کے دلوں میں ہیجان و تلاطم پیدا کر دیتی ہے، اور یہ اس اعتبار سے انتہائی خطرناک ہو جاتی ہیں کہ یہ دشمن کی فوجوں کا ہتھیار ہے جو لوگوں پر اپنی ظاہری چمک دھمک سے فسوں کاری کرتا چلا جاتا ہے اور وہ ان افواہوں کو طوطے کی طرح دہرائے چلے جاتے ہیں، انھیں اس بات کا ادراک بھی نہیں ہوتا کہ یہ تو در اصل وہ ہتھیار ہیں جو دشمنوں کے کام آ رہے ہیں۔
Flag Counter