Maktaba Wahhabi

393 - 523
’’ میں نے یہ دعا کی تو اﷲ تعالیٰ نے میری تمام پریشانیاں دور کر دیں اور میرا قرض بھی ادا کر وا دیا۔‘‘[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مکاتب (وہ غلام جس نے اپنے مالک سے آزادی کے لیے معاہدہ لکھا ہوا تھا کہ اتنے پیسے دوں گا تو آزاد ہو جاؤں گا) آیا اور اس نے ان سے قرضے کی شکایت کی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ’’میں تمھیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائے تھے ؟ اگر تم پر قرضوں کا پہاڑ بھی ہو گا تو اﷲ تعالیٰ انکی ادائیگی کی سبیل پیدا فرما دے گا، یہ دعا کیا کرو: (( اللّٰھُمَّ اکْفِنِيْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِيْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ )) [2] ’’اے اﷲ مجھے حرام سے بچا کر صرف حلال سے کفایت عطا فرما، اور اپنے فضل و کرم سے اپنے سوا تمام لوگوں سے مجھے مستغنی و بے نیاز کر دے۔‘‘ رمضان۔۔۔ ماہِ صبر: مسلمانو! ایک ایسے ماہ ِ کریم کی آمد ہو چکی ہے جو نفس کو بھوک اور پیاس برداشت کرنے کے لیے تیار کرتا ہے، آپ اپنی نظروں کے سامنے کھانا دیکھتے ہیں، دل کھانا بھی چاہتا ہے، آپ کا ہاتھ بھی اس تک پہنچتا ہے لیکن آپ نہیں کھاتے، اسی طرح پیاس آپ کے پیٹ کو مشتعل کرتی ہے، پانی آپ کے پاس موجود ہوتا ہے مگر آپ اس سے شاد کام نہیں ہو سکتے، اونگھ عقل اڑا رہی ہے، نیند پلکوں سے کھیل کھیلتی ہے مگر رمضان آتا ہے تو وہ تمھیں سونے نہیں دیتا، بلکہ یہ نماز اور سجود کے لیے بیدار کیے رکھتا ہے، بلاشبہ یہ صبر و ہمت کی ہی کڑیاں ہیں، جن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( الصوم نصف الصبر )) [3] ’’روزہ صبر کا نصف حصہ ہے۔‘‘
Flag Counter